Tag: اےآر وائی نیوز

  • بنگلہ دیشی طالبات کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے متحرک

    بنگلہ دیشی طالبات کم عمری کی شادیاں روکنے کے لیے متحرک

    ڈھاکہ: کم عمری کی شادیاں ترقی پذیر ممالک کا ایک عام رواج ہے تاہم یہ لڑکیوں اور ان کی آئندہ نسل پر نہایت خطرناک طبی اثرات مرتب کرتی ہے اسی لیے دنیا بھر میں اس عمل کی مذمت کی جاتی ہے۔

    بنگلہ دیش میں بھی نو عمر طالبات کا ایک گروہ اس سماجی برائی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    گو کہ بنگلہ دیش میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے تاہم ملک بھر میں 65 فیصد لڑکیاں اس عمر سے پہلے ہی بیاہ دی جاتی ہیں جبکہ 29 فیصد لڑکیاں 15 سال کی عمر میں شادی کے بندھن میں باندھ دی جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

    ان میں سے ایک تہائی لڑکیاں جن کی عمریں 15 سے 19 برس کے درمیان ہے، حاملہ ہوجاتی ہیں اور یہیں سے ماں اور بچے کے لیے تشویش ناک طبی خطرات سامنے آتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کم عمری کی شادیاں خواتین کے 70 فیصد طبی مسائل کی جڑ ہیں۔ کم عمری کی شادی کی وجہ سے لڑکیوں میں خون کی کمی اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔

    کم عمری میں شادی ہوجانے والی 42 فیصد لڑکیاں 20 سال کی عمر سے قبل ہی حاملہ ہوجاتی ہیں جس کے بعد انہیں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور پیدائش کے وقت بچوں کے وزن میں غیر معمولی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    انہی خطرات سے آگاہی کے لیے بنگلہ دیش میں اسکول کی کچھ کم عمر طالبات نے شورنوکشوری (سنہری لڑکیاں ۔ بنگلہ زبان کا لفظ) نامی ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی۔

    یہ تنظیم انفرادی طور پر نہ صرف کم عمری کی شادیوں کو روکنے کی کوشش کرتی ہیں بلکہ وہ مختلف اسکولوں میں طالبات کو طبی معلومات و رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: نیپال میں ہندو پجاری کم عمری کی شادیوں کے خلاف ڈٹ گئے

    اس تنظیم کی بانی لڑکیوں انیکا اور اویشکا کا کہنا ہے کہ ہماری کتابیں صحت سے متعلق آگاہی تو دیتی ہیں لیکن یہ زیادہ تر لڑکوں کے بارے میں ہوتی ہیں۔ ’ہماری کتابوں میں کم عمری کی شادی اور اس سے ہونے والے خطرات کے بارے میں نہیں بتایا جاتا‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ کم عمر لڑکیوں کو ان کی صحت کے بارے میں آگاہی دینا ضروری ہے تاکہ شادی کے بعد وہ اپنا اور اپنے بچے کا خیال رکھ سکیں۔

    یہ تنظیم اب خاصی منظم ہوچکی ہے اور یہ ملک بھر کے 64 اسکولوں میں بچیوں کو ان کی صحت کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • موڈیز کی جانب سے پاکستان کے امریکی ڈالر بانڈز کی درجہ بندی جاری

    موڈیز کی جانب سے پاکستان کے امریکی ڈالر بانڈز کی درجہ بندی جاری

    اسلام آباد: موڈیز نے پاکستان کے امریکی ڈالر بانڈز کی درجہ بندی جاری کردی۔ موڈیز نے پاکستانی بانڈز کو بی 3 ریٹنگ دی ہے۔

    عالمی ریٹنگز ایجسی موڈیز کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کے کریڈٹ پروفائل میں بہتری آئی ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے جس کی وجہ وہ معاشی اصلاحات ہیں جوکہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت شروع کی گئیں تھیں۔

    موڈیز کا مزید کہنا ہے کہ سی پیک منصوبہ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری میں اضافہ کا باعث بنے گا۔ اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار بھی بڑھے گی۔

    ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملکی معاشی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے تاہم قرضوں کے بوجھ، کم محصولات اور سیاسی عدم استحکام جیسے خطرات بھی لاحق ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زندگی کو آسان بنانے والا لفظ

    زندگی کو آسان بنانے والا لفظ

    الفاظ اور لہجے ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ایک معمولی سا لفظ ہماری زندگی پر بدترین یا بہترین اثر ڈال سکتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے لفظ کا جادو بتانے جارہے ہیں جس کا اثر آپ کو حیران کردے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لفظ دنیا کے ہر کامیاب شخص کی گفتگو کا حصہ ہوتا ہے۔ وہ اسے سب کے ساتھ استعمال کرتا ہے چاہے وہ اس سے بڑی حیثیت کا انسان ہو یا کمتر حیثیت کا۔

    وہ لفظ ہے ’شکریہ‘۔

    شکریہ ادا کرنا اور شکر گزار ہونا آپ کو ایک بہترین، نرم دل، مخلص اور مہربان شخص ظاہر کرتا ہے۔ اگر کوئی آپ کی معمولی سی مدد کر رہا ہے تو اس کا شکریہ ادا کرنا اس شخص کو آپ کی دوبارہ مدد کرنے پر مجبور کرے گا۔

    یہ اصول صرف اپنے برابر یا اپنے سے بہتر حیثیت کے افراد کے لیے نہیں ہے، بلکہ اپنے سے کمتر حیثیت کے افراد جیسے ملازمین، ڈرائیورز وغیرہ سے بھی شکریہ کہنا ان کو آپ کا وفادار بنائے گا۔

    یہی نہیں وہ آپ کا کام کرنے میں خوشی محسوس کریں گے اور اگر آپ کبھی ان سے اضافی کام کہیں گے تو وہ کبھی انکار نہیں کریں گے۔

    اسی طرح اگر کوئی اجنبی شخص آپ کے کام آیا ہے، اس نے آپ کو راستہ دیا ہے، آپ کی گری ہوئی کوئی شے اٹھا کر دی ہے، یا آپ کے لیے اپنی جگہ خالی کی ہے تو اس کا شکریہ ادا کرنا بھی نہ صرف فرض ہے بلکہ آپ کا شکریہ اس اجنبی پر آپ کا بہترین اثر چھوڑے گا۔

    اپنے دوستوں، اہل خانہ، اور دفتر کے ساتھیوں وغیرہ کا شکریہ ادا کرنا بھی آپ کے درمیان موجود تعلق کو بہتر بنائے گا اور لوگ بخوشی آپ کی مدد کرنے کو تیار ہوں گے۔

    تو پھر آپ بھی اس لفظ کو اپنی گفتگو کا حصہ بنا رہے ہیں؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور چڑیا گھر میں جانوروں کی پراسرار اموات

    لاہور چڑیا گھر میں جانوروں کی پراسرار اموات

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے چڑیا گھر میں تیندوے کا بچہ بغیر کسی بیماری کے اچانک ہلاک ہوگیا۔ ایک ماہ میں لاہور چڑیا گھر میں ہونے والی یہ تیسری موت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے چڑیا گھر میں جانوروں کی پراسرار اموات کا سلسلہ جاری ہے۔

    آج صبح ایک تیندوے کا بچہ اپنے پنجرے میں مردہ حالت میں پایا گیا۔ چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق تیندوے کی عمر 4 ماہ تھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ تیندوے کا بچہ صحت مند تھا اچانک اس کی موت واقع ہوئی ہے۔ بچے کا پوسٹ مارٹم بھی کیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ چڑیا گھر میں اس سے قبل بھی چیتے کا جوڑا ہلاک ہوچکا ہے۔ اب ایک ماہ کے دوران تیندوے کے بچے کی یہ تیسری ہلاکت ہے جو پراسرار حالات میں واقع ہوئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہی خاندان کے افراد کا آٹوگراف حاصل کرنا مشکل کیوں ہے؟

    شاہی خاندان کے افراد کا آٹوگراف حاصل کرنا مشکل کیوں ہے؟

    آٹو گراف کا زمانہ اب پرانا ہوگیا۔ وہ وقت گیا جب لوگ اپنی پسندیدہ معروف شخصیات سے ہاتھ، ڈائری یا شرٹ پر آٹو گراف لیا کرتے تھے۔ اب سیلفی کا زمانہ ہے، لوگ کسی بھی مقبول شخصیت سے ملتے ہیں تو اس کے ساتھ سیلفی لینا چاہتے ہیں۔

    تاہم اب بھی کچھ لوگ آٹو گراف حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہ برطانوی شاہی خاندان سمیت دنیا بھر کے شاہی خاندانوں کے افراد کے آٹو گراف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں؟ اگر خوش قسمتی سے آپ کو برطانوی شاہی خاندان کے افراد سے ملنے کا موقع مل جائے تو آپ ان کا آٹو گراف حاصل نہیں کر سکتے۔

    مزید پڑھیں: شہزادی کیٹ مڈلٹن کا منفرد اعزاز

    اگر آپ برطانیہ جانے کے بعد برطانوی شاہی خاندان کی خوبصورت شہزادیوں اور ننھے معصوم بچوں کو دیکھنے کے لیے قطار میں کھڑے ہوں تو ہوسکتا ہے آپ کو کسی سے ہاتھ ملانے کا یا سیلفی لینے کا موقع مل جائے، کوئی شہزادی یا ملکہ آپ کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلا لے، لیکن آپ ان کا آٹو گراف نہیں حاصل کرسکتے کیونکہ شاہی خاندان میں اس کی سخت ممانعت ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ بے شمار اہمیت کے حامل شاہی خاندان کے افراد کے دستخط نقل کر کے جعلسازی کے لیے استعمال کیے جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    شاہی خاندان کے افراد نہایت اہم اور سرکاری دستاویزات پر دستخط کرتے ہیں لہٰذا ان کے دستخط عام افراد کی پہنچ سے دور رکھے جاتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ شاہی خاندان کا کوئی بھی شخص خصوصاً ملکہ، ولی عہد یا کوئی شہزادہ اپنے کسی مداح کو آٹو گراف نہیں دے سکتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دیا مرزا اقوام متحدہ کی ماحولیاتی سفیر مقرر

    دیا مرزا اقوام متحدہ کی ماحولیاتی سفیر مقرر

    نئی دہلی: بالی ووڈ اداکارہ اور پروڈیوسر دیا مرزا کو اقوام متحدہ کی جانب سے خیر سگالی سفیر برائے ماحولیات مقرر کردیا گیا۔ وہ اب بھارت میں تحفظ ماحولیات کے لیے کام کریں گی۔

    دیا اس سے قبل بھی ماحولیات پر خاصا کام کرچکی ہیں اور ان کی انہی خدمات کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے انہیں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

    اپنی تقرری پر دیا مرزا نے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ اب میں تحفظ ماحولیات کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرسکوں گی۔

    مزید پڑھیں: دیا مرزا کا ماحول دوست گھر

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے ملک میں جنگلی حیات کے تحفظ اور موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کو روکنے کے اقدامات پر کام کریں گی اور لوگوں کو اس بات کی طرف راغب کریں گی کہ وہ زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جگانے کے بجائے سلانے والا اسمارٹ الارم

    جگانے کے بجائے سلانے والا اسمارٹ الارم

    یہ بات کئی تحقیقات کے بعد اب مصدقہ ہوچکی ہے کہ اسمارٹ فونز کا سونے سے قبل استعمال ہماری آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتا ہے اور یہ نظر کی  دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن، کمر اور سر درد کا سبب بنتا ہے۔ علاوہ ازیں اسمارٹ فونز کی نیلی روشنی ہماری نیند کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    تاہم اب سائنسدانوں نے ایسی الارم گھڑی ایجاد کرلی ہے جو جگانے کے ساتھ ساتھ سلانے میں بھی مدد دے گی۔

    سرکا نامی یہ اسمارٹ الارم اپنے اندر بے شمار فیچرز رکھتا ہے۔ شام کے وقت یہ دھیمی موسیقی بجا کر آپ کی سانس اور دل کی دھڑکن کو معمول کی حالت پر لے آتا ہے اور دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    رات کے وقت یہ الارم بالکل سیاہ ہوجاتا ہے۔

    اس کا سب سے حیرت انگیز فیچر اس میں لگے سینسرز ہیں۔ گدے کے نیچے رکھے جانے والا یہ الارم آپ کے جسم کی حرکت، دل کی دھڑکن اور سانسوں کی رفتار سے آپ کی نیند کا اندازہ کرتا ہے اور اسی وقت آپ کو جگاتا ہے جب آپ کم گہری نیند میں ہوں۔

    ساتھ ساتھ آپ کے اٹھنے کے وقت یہ ایک بار پھر مدھم موسیقی بجانا شروع کردیتا ہے۔

    اس الارم کو آپ اپنے کمرے کی روشنیوں سے بھی منسلک کرسکتے ہیں جس کے بعد آپ کے جاگنے کے بعد وہ خودبخود کمرے کی روشنیاں کھول دے گا اور آپ کی نیند بھاگ جائے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ الارم کلاک نیند کے مسائل شکار بہت سے افراد کے لیے نہایت مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طبیعت بہترہونے پر شرجیل میمن اسپتال سے جیل منتقل

    طبیعت بہترہونے پر شرجیل میمن اسپتال سے جیل منتقل

    کراچی: سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کو طبیعت میں بہتری پر اسپتال سے واپس کراچی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن کے الزام میں گرفتار شرجیل میمن جیل پہنچتے ہی ریڑھ کی ہڈی سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے تھے۔ تاہم اب طبیعت سنبھلنے پر انہیں واپس جیل روانہ کردیا گیا ہے۔

    سابق صوبائی وزیر کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ وہ بیماریوں کے باعث سہارے کے ذریعے پیشیوں پر لائے جاتے رہے۔

    مزید پڑھیں: شرجیل میمن نے گرفتاری کو احتساب عدالت میں چیلنج کر دیا

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے شرجیل میمن کے جگر میں بھی انفیکشن بتایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شرجیل میمن کا مکمل علاج نہ ہوا تو تکلیف شدت اختیار کر سکتی ہے۔

    شرجیل میمن اس سے پہلے علاج کے لیے لندن اور دبئی میں بھی زیر علاج رہ چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 23 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو نے کرپشن کیس میں سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کو گرفتار کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    دنیا بھر میں تیز رفتار ترین گاڑیوں کے مقابلے فارمولا ون کار ریسنگ کے بعد فارمولا ای کار ریسنگ بھی متعارف کروائی گئی جو اب تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں اگر فارمولا ای کار اور چیتے کے درمیان مقابلہ کروایا جائے تو کون جیتے گا؟

    سنہ 2014 میں متعارف کروائی جانے والی اس ریس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں حصہ لینے والی تمام گاڑیاں بجلی سے چلنے والی یا الیکٹرک گاڑیاں ہوتی ہیں۔

    ریس کی انتظامیہ نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فارمولا ای کار اور چیتے کو مدمقابل دکھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چیتا دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتار دوڑنے والا جانور ہے۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ الجنڈرو ایگ کا کہنا تھا کہ ہم اس انوکھی ریس کا نتیجہ جاننے کے لیے بہت بے قرار اور پرجوش تھے۔

    تاہم چیتے کے ساتھ اس ریس کی وجہ صرف ایک تجربہ نہیں تھا۔ اس کا مقصد کچھ اور بھی تھا۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ نے کہا کہ اس ویڈیو کا اصل مقصد چیتوں کی معدومی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا 9 فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی (یا انسانوں کا انہیں شکار کرلینا)، جسمانی اعضا کے حصول کے لیے غیر قانونی تجارت اور پالتو بنانے کے لیے تجارت شامل ہے۔

    یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    ای کار ۔ دنیا کا مستقبل

    دوسری جانب الجنڈرو ایگ کا کہنا ہے کہ ای کار ریسنگ کو شروع کرنے کا مقصد بھی دنیا کو ماحول دوست ذرائع سفر کی طرف راغب کرنا ہے۔ ’جتنا زیادہ ہم الیکٹرانک گاڑیوں کا استعمال کریں گے اتنا ہی زیادہ ہمارے کاربن کے اخراج میں کمی آتی جائے گی اور ہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے قابل ہوسکیں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری بہتری اسی میں ہے کہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ایک صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک ماحول مہیا کریں جو اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اپنا کاربن اخراج کم کرسکیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کیا حکومت درختوں کی کٹائی روکنے پر بھی معاہدہ کرے گی: عدالت برہم

    کیا حکومت درختوں کی کٹائی روکنے پر بھی معاہدہ کرے گی: عدالت برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر درختوں کی کٹائی کیس میں جسٹس عظمت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ کیا غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر بھی معاہدہ کرے گی؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز میں درخت کاٹنے کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم کے باوجود غیر قانونی تعمیرات ختم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریماکس دیے کہ جو کام نہیں کر سکتے وہ استعفیٰ دے دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے لیکن وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔

    منیر پراچہ نے بتایا کہ آپریشن نہیں ہوسکا، دھرنے کے باعث پولیس دستیاب نہیں تھی جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں کیا کر لیا۔

    عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا غیر قانونی تعمیرات ہٹانے پر بھی حکومت معاہدہ کرے گی، آخر میں آپ نے کہنا ہے فوج بلادیں۔ ہم تو غلط حکم پاس کرتے ہیں فرشتے تو سی ڈی اے والے ہیں۔

    طارق فضل چوہدری نے عدالت سے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایکشن پلان پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔