Tag: اےآر وائی نیوز

  • شہد کی مکھیوں کے افزائش پانے کی حیرت انگیز ویڈیو

    شہد کی مکھیوں کے افزائش پانے کی حیرت انگیز ویڈیو

    کیا آپ نے کبھی شہد کی مکھیوں کو نمو پاتے اور بڑے ہوتے دیکھا ہے؟

    انڈے سے لاروا نکلنے اور اس کے مکمل مکھی بننے تک کا عمل نہایت ہی حیرت انگیز ہے جسے ایک فوٹو گرافر آنند ورما نے عکس بند کیا ہے۔

    چھ ماہ کے طویل عرصے میں عکس بند کی گئی اس ویڈیو کو ٹائم لیپس کے ذریعے پیش کیا ہے اور یوں صرف 1 منٹ کے اندر ایک ننھے کیڑے کو آپ مکمل شہد کی مکھی بنتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔

    ویڈیو بشکریہ: نیشنل جیوگرافک


    خطرناک ڈنک مارنے والی شہد کی مکھیاں اس دنیا میں ہمارے وجود کی ضمانت ہیں اور اگر یہ نہ رہیں تو ہم بھی نہیں رہیں گے۔

    ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ ہمیں ان مکھیوں کی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں کے پولی نیٹس (ننھے ذرات جو پودوں کی افزائش نسل کے لیے ضروری ہوتے ہیں) کو پودے کے نر اور مادہ حصوں میں منتقل کرتے ہیں۔ اس عمل کے باعث ہی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ بڑھ کر پھول اور پھر پھل یا سبزی بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہماری غذائی اشیا کا ایک تہائی حصہ ان مکھیوں کا مرہون منت ہے۔ امریکی ماہرین معیشت کے مطابق امریکا میں شہد کی مکھیاں ہر برس اندازاً 19 بلین ڈالر مالیت کی افزائش زراعت کا باعث بنتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہد کی مکھیاں فٹبال کھیل سکتی ہیں

    شہد کی مکھیاں یہ کام صرف چھوٹے پودوں میں ہی نہیں بلکہ درختوں میں بھی سر انجام دیتی ہیں۔ درختوں میں لگنے والے پھل، پھول بننے سے قبل ان مکھیوں پر منحصر ہوتے ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی پولی نیشن کا عمل انجام دیں۔

    واضح رہے کہ یہ عمل اس وقت انجام پاتا ہے جب شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے پھولوں پر آتی ہیں۔

    دوسری جانب ان مکھیوں سے ہمیں شہد بھی حاصل ہوتا ہے جو غذائی اشیا کے ساتھ کئی دواؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


    مکھیاں خطرے کی زد میں

    نسل انسانی کے لیے ضروری یہ ننھی مکھیاں اس وقت کئی خطرات کا شکار ہیں۔ جانوروں کی دیگر متعدد اقسام کی طرح انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ بدلتے موسموں یعنی کلائمٹ چینج سے ہے۔ موسمی تغیرات ان کی پناہ گاہوں میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی فضائی آلودگی بھی ان مکھیوں کے لیے زہر ہے اور اس کے باعث یہ کئی بیماریوں یا موت کا شکار ہورہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: سنہ 2020 تک ایک تہائی جنگلی حیات کے خاتمے کا خدشہ

    ایک اور وجہ پودوں پر چھڑکی جانے والی کیڑے مار ادویات بھی ہیں۔ یہ ادویات جہاں پودوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کا صفایا کرتی ہیں وہیں یہ فائدہ مند اجسام جیسے ان مکھیوں کے لیے بھی خطرناک ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری اپنی نسل کو معدومی کا خطرہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    عدم برداشت معاشروں میں انتشار کی بڑی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج برداشت و رواداری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

    سنہ 1995 سے یونیسکو کی جانب سے منظور کیے جانے والے اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر میں رواداری اور برداشت کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے غصے اور عدم برداشت سے معاشرے کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کا دن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے عقائد اور مذاہب کا احترام کرنا آج کل کے دور کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اس کا آغاز بچپن سے ہی کیا جائے اور بچوں کو برداشت کرنے کی تعلیم دی جائے۔

    برداشت اور رواداری زندگی گزارنے کا بنیادی اصول ہے اور معمولی باتوں پر غصہ پینے سے لے کر زندگی کے مختلف مرحلوں میں اختلافات کو برداشت کرنے تک کی تربیت گھروں اور اسکولوں سے دی جائے تب ہی ایک روادار معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

    عمرانیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل معاشرے کے 90 فیصد مسائل کی جڑ برداشت نہ کرنا اور عدم رواداری ہے۔ عدم برداشت ہی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار، بدعنوانیت، معاشرتی استحصال اور لاقانونیت جیسے ناسور پنپ رہے ہیں۔

    عدم برداشت انفرادی طور پر بھی لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور لوگ بے چینی، جلد بازی، حسد، احساس کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بھی عدم برداشت ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جہانگیر ترین نااہلی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    جہانگیر ترین نااہلی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ ٹرسٹ کو اثاثے سے کوئی آمدن نہیں ہو رہی، ٹرسٹ سے جہانگیر ترین کو کچھ ملا تو ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے تحریری جواب سے بہت افسوس ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جہانگیرترین آمدن کسی کو بھی دینے کی ہدایت کر سکتے ہیں، اس اختیار سے جہانگیر ترین بظاہر بینفشل مالک ہوئے۔

    ان کے مطابق بطور بینفشل مالک کمپنی کو گوشواروں میں ظاہر کرنا ضروری تھا۔

    سکندر مہمند نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کو مکمل طور پر دیکھنا ہوگا، کسی ایک نکتے کو الگ سے پڑھ کر نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔

    اختتامی دلائل کے بعد کیس کی سماعت مکمل ہوگئی اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی عدالت میں 6 مسلمان ممالک پر سفری پابندی کا حکم بحال

    امریکی عدالت میں 6 مسلمان ممالک پر سفری پابندی کا حکم بحال

    واشنگٹن: امریکی عدالت نے 6 مسلم ممالک پر سفری پابندی کا صدارتی حکم بحال کردیا۔ عدالت کے مطابق قومی سلامتی کے پیش نظر سفری پابندی میں کوئی حرج نہیں۔

    واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے پر پابندی عائد کی تھی۔ ان ممالک میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا، یمن اور عراق شامل تھے۔

    ٹرمپ کے اس حکم نامے کو کئی ریاستوں نے اپنی عدالتوں میں چیلنج کردیا تھا جس کے بعد کچھ ریاستوں میں یہ پابندی معطل کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں ٹرمپ نے ترمیم شدہ سفری پابندی جاری کرتے ہوئے اس فہرست میں سے عراق کا نام نکال دیا تھا تاہم اس کے خلاف بھی ملک بھر میں مظاہرے جاری تھے جبکی کئی عدالتوں نے اس حکم نامے کو معطل قرار دیا تھا۔

    بعد ازاں صدر ٹرمپ اس معطلی کو بھی مختلف عدالتوں میں لے گئے۔ اب ریاست کیلی فورنیا کی عدالت نے اس حکم نامے کو بحال کردیا ہے جس کے بعد ایران، شام، یمن، صومالیہ، لیبیا اور چاڈ کے شہریوں پر امریکا کے دروازے بند ہوگئے ہیں۔

    امریکی عدالت کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے پیش نظر سفری پابندی میں کوئی حرج نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی جانب سے 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا فیصلہ ایک بار پھر چیلنج

    نواز شریف کی جانب سے 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا فیصلہ ایک بار پھر چیلنج

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کا 3 ریفرنسز یکجا نہ کرنے کا 8 نومبر کا فیصلہ ایک بار پھر چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کے اس فیصلے کو ایک بار پھر ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے جس میں نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    نواز شریف نے احتساب عدالت کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے جبکہ درخواست میں وفاق اور احتساب عدالت کے جج کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی مؤقف کو احتساب عدالت نے سنا ہی نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کےاحکامات واضح ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ 8 نومبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا جس کے بعد نواز شریف نے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا۔

    ابھی اس درخواست کی سماعت شروع بھی نہ ہوئی تھی کہ نواز شریف نے تینوں درخواستیں یکجا کرنے کی ایک اور درخواست احتساب عدالت میں دائر کردی جسے اگلے ہی دن مسترد کرتے ہوئے عدالت نے تینوں ریفرنس میں نواز شریف پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی تھی۔

    اس موقع پر نواز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے تک یہ کیس مزید نہیں چل سکتا، ہائیکورٹ نے 2 درخواستیں دوبارہ سننے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    نواز شریف نے احتساب عدالت کے اس فیصلے کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران و عراق میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 450 ہوگئی

    ایران و عراق میں ہولناک زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 450 ہوگئی

    تہران: ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں 7.4 شدت کے زلزلے نے تباہی مچا دی، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 450 سے زائد ہوگئی جبکہ 7 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2 روز قبل ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں آنے والے 7.4 شدت کے زلزلے سے مذکورہ علاقہ ہولناک تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ پلک جھپکتے میں عمارتیں اور گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ سڑکیں، اسپتال، پل، بجلی اور مواصلات کا نظام تباہ ہوگیا۔

    آفٹر شاکس اور بجلی کی عدم فراہمی کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔

    شدید زلزلے کے باعث ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک 450 افراد کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آچکی ہے۔

    امریکی زلزلہ پیما مرکز پر زلزلے کی شدت 7.3 ریکارڈ کی گئی، جس کی گہرائی حلب جاہ کے قریب 33 کلو میٹر تھی جبکہ زلزلے کا مرکز ایران کے سرحد کے قریب عراق کا شہر حلبجہ تھا۔

    زلزلہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ اسے عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی محسوس کیا گیا جبکہ زلزلے کے جھٹکے شام، کویت، بحرین، قطر، سعودی عرب، اردن، لبنان اسرائیل اور ترکی میں بھی محسوس کیے گئے۔

    ترکی کے صدر طیب اردگان نے زلزلہ میں قیمتی جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ زلزلہ متاثرین کے لیے 50 امدادی ٹرک ایران بھیج دیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ماہرین نے اسے سنہ 2017 کا ہولناک ترین زلزلہ قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایران میں متعدد مرتبہ زلزلے آئے۔ سنہ 2003 میں ایران میں خوفناک زلزلے سے 31 ہزار افراد، سنہ 2005 میں 600 افراد اور سنہ 2012 میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فاروق ستار نے اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرکے ہمیں بلوایا اوراب ہمیں ہی قصور وار ٹہرا رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    فاروق ستار نے اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرکے ہمیں بلوایا اوراب ہمیں ہی قصور وار ٹہرا رہے ہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ فاروق ستار نے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اتحاد کرنے کے لیے بلوایا جب ہم وہاں پہنچے تو فاروق ستار پہلے سے موجود تھے ۔

    چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال پاکستان ہاؤس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے الزامات پر ردعمل دینے کے لیے بلائی گئی ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

    مصطفیٰ کمال نے صدر پی ایس پی انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند فاروق ستار نے آدھا سچ بولا ہے چنانچہ پورا سچ بتانے اور حقائق کو من و عن عوام کے سامنے رکھنے کے لیے یہ پریس کانفرنس طلب کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد ایسا تاثر دیا گیا کہ جیسے پریس کانفرنس سے ایک رات پہلے فاروق ستار کو اغوا کیا گیا اور اگلے روز فاروق ستار کو پیش کر کے ذبردستی پریس کانفرنس کروائی گئی اور اس سارے کام میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہو۔

    مزید پڑھیں: متحدہ اور پی ایس پی کا انتخابات ایک جماعت اور نشان سے لڑنے کا اعلان

    انہوں نے کہا کہ ہاں یہ درست ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بلا کر فاروق ستار سے ملوایا لیکن یہ خود فاروق ستار کی درخواست پرکیا گیا تھا۔ جب ہم پہنچے تو فاروق ستار وہاں پہلے سے بیٹھے ہوئے تھے، ’ایک دن پہلے نہیں بلایا گیا بلکہ 6، 8 مہینے پہلے سے ملاقاتیں جاری تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے آدھا جھوٹ بولا ہے میں آج پورا سچ بتاتا ہوں۔ ’فاروق ستار اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کہلواتے ہیں پاک سرزمین پارٹی ان میں ضم ہو جائے، فاروق ستار اور ان کے دوستوں کے بات برملا کہی کہ اپنی پارٹی بند کرتا ہوں لیکن ایم کیو ایم میں ضم نہیں ہوں گا۔ فاروق ستار کے دوستوں کو کہا ایم کیو ایم بانی متحدہ کی تھی‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کے دوستوں نے کہاہم پی ایس پی بند نہیں کرنا چاہتے۔ ملاقات میں طے پایا کہ مشترکہ گراؤنڈ سے کسی اور چیز پر بات کرلی جائے، طے پایا تیسری جماعت بن جائے اور جدوجہد جاری رکھی جائے۔

    مصطفیٰ کمال کہنا تھا کہ یہ سب فاروق ستار کی خواہش پر ہو رہا ہے ان کی بلوائی ہوئی ملاقاتوں میں ہو رہا ہے۔ فاروق ستار کے کہنے پر کہا جاتا تھا ذرا ہلکا بیان دیں۔ اے پی سیکی دعوت کے لیے بھی سفارش کروائی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے کہا گیا کہ ہمارا استقبال انیس قائم خانی کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے آپ دباؤ ڈلواتے ہیں اور ہمیں ان کا ایجنٹ بنا دیا، ’آپ نے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس بلوایا تھا‘۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم نے 22 اگست 2016 کو خود پر خودکش حملہ کردیا۔ ’آپ لوگ بھی وہاں بیٹھے جی بھائی جی بھائی کر رہے تھے۔ بانی ایم کیو ایم کے حکم پر آپ لوگوں نے اے آر وائی نیوز پر حملہ کردیا، مصطفیٰ کمال پکڑا نہیں گیا تھا پھر بھی اس نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف آواز لگائی۔ آپ تو پکڑے گئے تھے اس کے بعد بانی ایم کیو ایم کے خلاف بات کی‘۔

    انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے 2 گواہ بنائے اور پریس کلب چلے گئے۔ 22 اگست کے اقدام کے بعد انیس قائم خانی سے پوری ایم کیو ایم نے رابطہ کیا تھا۔ غداری کے مقدمے میں جسے گرفتار کیا گیا 8 گھنٹے بعد پارٹی سربراہ بن کر نکلتا ہے۔’فاروق ستار کو گرفتار کیا گیا تواس وقت کے گورنر کا انیس قائم خانی کو فون آتا ہے، عشرت العباد نے کہا سب سے میری بات ہوگئی ہے فاروق ستار کو چھڑا رہا ہوں‘۔

    مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے پاس اس وقت مہاجروں کا 100 فیصد مینڈیٹ ہے۔ ’42 ایم این ایز میں سے 36 تمہارے پاس ہیں۔ 100 فیصد مینڈیٹ کے باوجود کراچی میں کچرا کیوں ہے، کراچی میں لوگ خودکشی کیوں کر رہے ہیں، بجلی کیوں نہیں آتی۔ مینڈیٹ تمہارے پاس ہے تو مہاجروں کی خدمت کیوں نہیں کر رہے۔ ہمارے آنے کے بعد ان کا لاشوں کا کاروبار نہیں چل رہا تھا‘۔

    انہوں نے کہا کہ کیا میں صرف مہاجروں کی خدمت کروں، دیگر قوموں کی نہیں۔ فاروق ستار نے پارٹی میں آنے کے لیے والدہ کو ڈھال بنایا۔ بات الحاق، انضمام کی ہورہی تھی، نئے صوبے کی بات کردی۔ ’شہر کی گلیاں اور کچرا صاف نہیں ہو رہا، ایک نیا صوبہ بناؤ گے‘۔

    یاد رہے کہ 8 نومبر کو دونوں جماعتوں نے سیاسی اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ آنے والے وقت میں ایک نشان، ایک پارٹی اور ایک منشور کے تحت سیاسی عمل میں حصہ لیں گے اور انتخاب لڑیں گے۔

    تاہم اس کے اگلے روز ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار ںے اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے دلبرداشتہ ہو کر سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا لیکن کارکنان کے اصرار اور والدہ کے کہنے پر ایک گھنٹے سے قبل ہی واپس لے لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • پوپ فرانسس کا ویٹی کن میں سگریٹ پر پابندی کا حکم

    پوپ فرانسس کا ویٹی کن میں سگریٹ پر پابندی کا حکم

    ویٹی کن سٹی: پوپ فرانسس نے ویٹی کن سٹی میں سگریٹ پر پابندی کا حکم دے دیا، کسی ایسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے جو صحت کی خرابی کا باعث بنے۔

    تفصیلات کے مطابق پوک فرانسس نے سگریٹ کی فروخت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا حکم دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پوپ فرانسس کی جانب سے یہ فیصلہ صحت خرابی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، ویٹی کن میں سگریٹ سے سالانہ 10 لاکھ یورو منافع حاصل ہوتا ہے جس کی پروا نہ کی گئی اور ویٹی کن ملازمین کے لیے سگریٹ پر پابندی کا حکم دے دیا گیا۔

    ویٹی کن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی ایسی سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے جو صحت کی خرابی کا باعث بنے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق سگریٹ نوشی سالانہ 70 لاکھ جانیں نگل جاتی ہے۔

    دوسری جانب ویٹی کن ملازمین کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی سے سالانہ حاصل ہونے والے دس ملین یورو کے منافع سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    واضح رہے کہ ویٹی کن ملازمین اور پنشنرز کو سگریٹ خصوصی رعایت پر دستیاب ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ بھوٹان میں ہر قسم کی تمباکو کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے اسی سبب تمباکو نوشی پر 2005 میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    یہ پڑھیں: سگریٹ نہ پینے والے ملازمین کو اضافی چھٹیاں دینے کا اعلان

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جاپان کا خوبصورت ہرن بے رحم انتظامیہ کے شکنجے میں

    جاپان کا خوبصورت ہرن بے رحم انتظامیہ کے شکنجے میں

    مغربی جاپان میں سیاحوں کا پسندیدہ ہرن اس وقت مقامی انتظامیہ کی زد میں ہے جس نے ان ہرنوں کو پکڑنے کے لیے جگہ جگہ آہنی شکنجے نصب کردیے ہیں۔

    مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ہرن اپنے مخصوص مقامات کے علاوہ کہیں اور دکھائی دیے تو انہیں پکڑ لیا جائے گا۔

    جاپان کے شہر نارا سے منسوب نارا ہرن اپنی معصومیت، نرم دلی اور انسانوں کو جھک کر تعظیم دینے کی انوکھی عادت کی وجہ سے سیاحوں اور مقامی افراد کے محبوب ترین جانور کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    سنہ 1957 میں جاپانی حکومت نے قدرتی ورثہ قرار دے کر انہیں حفاظتی درجہ دیا تھا اور ان کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی۔

    اس کے بعد اس ہرن کی نسل میں اضافے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد نارا کے علاقے میں ان ہرنوں کی بہتات ہوگئی۔

    اب یہ ہرن انسانی آبادی میں گھس آتے ہیں اور فصلوں اور درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ حکام کے مطابق گزشتہ برس ان ہرنوں نے مقامی زراعت کو 5.4 کروڑ ڈالرز کا نقصان پہنچایا۔

    علاوہ ازیں یہ ہرن جارح مزاج بھی ہوتے جارہے ہیں اور گزشتہ برس انہوں نے 121 سیاحوں کو زخمی بھی کیا۔

    اس مسئلے کے حل کے لیے مقامی انتظامیہ نے اب اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام نے ہرنوں کے لیے مخصوص جگہ پر باڑھ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس باڑھ سے باہر جو ہرن پایا جائے گا اسے پکڑ لیا جائے گا۔

    اتنظامیہ کے فیصلے کے بعد انہیں مقامی افراد کی جانب سے ہزاروں فون کالز موصول ہوئیں جو ان کے اس فیصلے پر سراپا احتجاج تھے۔

    مقامی حکومت نے واضح نہیں کیا کہ وہ پکڑے جانے والے ہرنوں کا کیا کریں گے، تاہم کہا جارہا ہے کہ ان ہرنوں کو ہلاک کر دیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    دنیا بھر میں کچھ شہر اپنی بلند و بالا عمارتوں، جھلملاتی روشنیوں، اور مصنوعی آرائش کی وجہ سے مشہور ہوتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آنا اور سیاحت کرنا پسند کرتے ہیں۔

    تاہم آج ہم کو ایسے شہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو نہایت سرسبز ہیں اور ان کا زیادہ تر حصہ درختوں پر مشتمل ہے۔


    ایمسٹر ڈیم

    یورپی ملک نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم کا 20.6 فیصد حصہ جنگلات اور درختوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی حکومت نے اس سبزے میں اضافے کے لیے صرف سنہ 2015 میں 34 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔


    جنیوا

    سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا سرسبز پارکس کا شہر کہلایا جاتا ہے جس کا 21.4 فیصد رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    فرینکفرٹ

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کا 21.5 فیصد حصہ درختوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔


    سیکریمنٹو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سیکریمنٹو میں دا ٹری فاؤنڈیشن نامی تنظیم اسے شہری جنگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک شہر کے 23.6 فیصد حصے پر درخت اگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    یہاں کے خشک موسم کی وجہ سے اکثر و بیشتر جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے جو جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے۔


    جوہانسبرگ

    جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کا بھی 23.6 فیصد سبزے پر مشتمل ہے۔ پورا شہر 60 لاکھ درختوں سے ہرا بھرا ہے۔


    ڈربن

    جنوبی افریقہ کا ایک اور شہر ڈربن بھی اپنے رقبے کا 23.7 فیصد حصہ سبزے کے لیے مختص کر چکا ہے۔

    یہاں کی آبادی بھی مختصر سی ہے لہٰذا ایک تحقیق کے مطابق اگر اس شہر کے سبز رقبے کو لوگوں کی ملکیت میں دیا جائے تو ہر شخص کے حصے میں 187 اسکوائر میٹر سبز رقبہ آئے گا۔


    کیمبرج

    امریکی ریاست میساچوسٹس کا شہر کیمبرج 25.3 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہاں موجود ایک آئی ٹری کمپنی گوگل میپس کے ذریعے درختوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔


    وین کور

    کینیڈا کے شہر وین کور کا 25.9 فیصد حصہ سبزے پر محیط ہے۔ یہاں کی مقامی حکومت چاہتی ہے سنہ 2020 تک جب یہاں کے لوگ چہل قدمی کے لیے نکلیں تو ہر 5 منٹ کے فاصلے پر انہیں سبزہ نظر آئے۔


    سڈنی

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 400 پارکس کے علاوہ مختلف مقامات پر 188 ایکڑ کے سبزے کے ساتھ 25.9 فیصد حصہ رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    سنگاپور

    پہلے نمبر پر سنگاپور ہے جہاں کا 29.3 فیصد رقبہ سر سبز اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ سنہ 2030 تک یہاں کی 85 فیصد آبادی سرسبز و شاداب مقامات پر رہنے لگے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔