Tag: اےآر وائی نیوز

  • کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکشن 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدوار 4 اگست تک انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروادیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کے بعد امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔

    تاحال کسی بھی کامیاب امیدوار نے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کروائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 9 اگست تک تمام امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا تاہم اس سے قبل امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانی ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی

    العزیزیہ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    جج نے دونوں ریفرنسز کی منتقلی کی درخواست ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہونے پر سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل 30 جولائی کو ہونے والی سماعت بھی اسی بنیاد پر ملتوی کردی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ان کے دو ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔

    شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کی معطلی اور رہائی کے لیے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری تیزی کا ایک اور دن

    اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری تیزی کا ایک اور دن

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی پر کاروبار کا اختتام ہوا، شیئر مارکیٹ میں 4 ماہ بعد 43 ہزار 500 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز دن کے آغاز پر ہی نمایاں تیزی کا رحجان دیکھا گیا۔

    اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 259 پوائنٹس کے اضافے سے ہوا۔

    شیئر مارکیٹ کھلتے ہی 43 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔ دوران کاروبار 100 انڈیکس میں 484 پوائنٹس کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔

    دن کے اختتام تک 100 انڈیکس 770 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 43 ہزار 5 سو 56 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد سے 3 کاروباری سیشنز میں شیئر مارکیٹ میں تیزی ریکارڈ کی گئی۔

    خیال رہے کہ انتخابات 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد سے مارکیٹ میں تیزی دیکھی جارہی ہے۔

    تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد ڈالر کی سطح بھی تیزی سے نیچے آنی شروع ہوئی ہے۔

    انتخابات سے چند روز قبل ڈالر کی قیمت ریکارڈ بلندی پر جا پہنچی تھی اور ڈالر 128 روپے کا ہوگیا تھا۔

    تاہم پرامن انتخابات کے انعقاد کے بعد ڈالر بھی نیچے تیزی سے نیچے آنا شروع ہوگیا اور روپے کی قدر میں اضافہ ہوتا گیا۔

    اس وقت انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 122 روپے 50 پیسہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سونے کا درست زاویہ مختلف مسائل سے بچائے

    سونے کا درست زاویہ مختلف مسائل سے بچائے

    رات کی پرسکون اور گہری نیند ہر جاندار کے لیے ایک لازمی جز ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ نیند میں گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ سونے کے دوران بے چین اور بے آرام رہے ہیں تو یہ نیند آپ کو تازہ دم کرنے کے بجائے مختلف مسائل میں مبتلا کردے گی۔

    ماہرین ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سونے اور لیٹنے کے درست زاویے تجویز کرتے ہیں۔ آپ بھی وہ درست زاویے جانیں۔


    کندھے کا درد

    اگر آپ نیند سے اٹھنے کے بعد کسی ایک کندھے میں تکلیف محسوس کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ساری رات اس کندھے کے بل پر سوئے ہیں۔

    کندھے کے درد سے نجات پانے کے لیے بالکل سیدھا، کمر کے بل سوئیں اور معدے کی جگہ پر ایک ہلکا پھلکا تکیہ رکھ لیں۔ اس زاویے میں آپ کے کندھے بالکل آرام دہ اور درست پوزیشن میں رہیں گے۔

    1


    کمر کا درد

    سونے کے دوران کمر کا درد بھی اس وقت ہوتا ہے جب آپ الٹے یا پیٹ کے بل سوئیں۔ اس پوزیشن میں آپ کی کمر آرام دہ حالت میں نہیں ہوتی۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے سب سے آسان طریقہ بھی کمر کے بل سیدھا سونا ہے۔

    2


    گردن کا درد

    گردن کے درد سے نجات کے لیے ایک نرم تکیہ اس طرح رکھیں کہ آپ کا سر، گردن اور کندھوں کا کچھ حصہ تکیے کے اوپر ہو۔

    اگر دونوں بازوؤں کے نیچے بھی نرم تکیے رکھے جائیں تو اس سے جسم سیدھی اور آرام دہ پوزیشن میں آجائے گا اور گردن یا کاندھوں پر دباؤ نہیں پڑے گا جس سے آپ گردن یا کندھوں کے درد سے نجات پالیں گے۔

    3


    نیند نہیں آرہی؟

    اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں تو سب سے پہلے موبائل، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹس اور ٹی وی کے ریموٹ کو اپنے بستر سے دور رکھ دیں جہاں یہ آپ کی پہنچ سے باہر ہوجائیں۔

    موبائل کی نیلی اسکرین آپ کے دماغ میں نیند کے خلیات ور آنکھوں کو سخت نقصان پہنچاتی ہیں اور اندھیرے میں موبائل کا استعمال آپ کو نابینا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آنکھوں کی بیماریوں سے بچنے کی تجاویز

    رات میں نیند نہ آنے کی وجہ سونے سے 6 گھنٹے قبل تک مرغن کھانے، چائے، کافی، چاکلیٹ یا سوڈا کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ اشیا دماغ کے خلیات کو جگاتی ہیں جس سے آپ اگلے کئی گھنٹوں کے لیے نیند سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    سونے سے قبل کسی کتاب کا مطالعہ کریں۔ یہ آپ کے دماغ کو پرسکون کر کے سونے کی طرف مائل کرے گی۔

    روز صبح اور شام میں ہلکی پھلکی ورزش بھی آپ کے دوران خون میں اضافہ کرے گی جس سے آپ کو جلد نیند آئے گی۔


    رات میں آنکھ کھل جانا

    اگر سونے کے 2 گھنٹے بعد آپ کی آنکھ کھل گئی ہے، یا آپ کو محسوس ہو کہ آپ بے آرام نیند سو رہے ہیں تو یہ یقیناً سونے سے قبل موبائل کے استعمال کا نتیجہ ہے۔

    موبائل کی نیلی اسکرین دماغ کے خلیوں کو بے سکون کرتی ہے جس کے باعث آپ پرسکون نیند سونے سے محروم رہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سونے سے قبل الکوحل کا استعمال بھی آپ کے دماغی خلیات کو بے آرام کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    سونے سے قبل کمرے کا درجہ حرات بھی موسم کے لحاظ سے معمول کے مطابق کرلیں۔ بہت زیادہ سرد، یا گرم درجہ حرارت بھی آپ کی نیند میں خلل پیدا کرے گا اور آپ پرسکون نیند نہیں سو سکیں گے۔


    جلدی اٹھنے کا طریقہ

    اگر آپ صبح 7 بجے اٹھنا چاہتے ہیں تو صبح 6 بجے، ساڑھے 6، پونے 7 اور 7 بجے کے 4 الارم لگانے کے بجائے 7 بجے کا ایک الارم لگائیں اور اس کے بجتے ہی اٹھ کھڑے ہوں۔

    الارم کو بار بار بند کرنے کے لیے اٹھنا بھی آپ کے دماغ کو تذبذب میں مبتلا کردیتا ہے اور نہ تو وہ صحیح سے سو پاتا ہے اور نہ ہی جاگ پاتا ہے۔

    اس قسم کے الارم سے اٹھنے والے افراد دن بھر تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں۔


    خراٹوں سے نجات

    گو کہ سیدھا سونا اکثر مسائل سے چھٹکارہ دلا سکتا ہے، لیکن خراٹوں سے نجات پانے کے لیے آپ کو کاندھے کے بل سونا ہوگا۔

    آرام دہ حالت میں کاندھے کے بل کروٹ لے کر ٹانگوں کو موڑ لیں۔ اس سے پیٹ پر ہلکا سا دباؤ پڑے گا اور آپ خراٹوں سے نجات پاسکیں گے۔

    4


    پٹھوں کا اکڑ جانا

    اگر سونے کے دوران آپ کی ٹانگوں کے پٹھے اکڑ جاتے ہیں اور اٹھنے کے بعد آپ کو ان میں کافی دیر تک تکلیف محسوس ہوتی ہے تو اس کا آسان حل ورزش کرنا اور سونے سے قبل پنجوں کا ہلکا سا مساج کرنا ہے۔

    ورزش کو معمول بنا لینے سے آپ کے اکثر جسمانی مسائل ویسے ہی ختم ہوجائیں گے۔ مستقل طور پر پٹھوں کے اکڑاؤ سے نجات پانے کا حل باقاعدگی سے ورزش اور مساج کرنا ہے۔


    سینے کی جلن

    سینے کی جلن سے بچنے کے لیے الٹے ہاتھ کی کروٹ پر سوئیں۔ اس سے معدے پر دباؤ پڑتا ہے اور وہ غذائی اجزا کو واپس جسم کے اوپر کی طرف نہیں بھیج پاتا جو سینے کی جلن کا سبب بنتا ہے۔


    تلووں پر کھجلی

    اکثر افراد کو نیند کے دوران ایڑھیوں اور تلووں پر کھجلی محسوس ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے پیروں کے قریب گول تکیہ رکھیں۔

    کھجلی محسوس ہو تو پاؤں کو اس سے سہلائیں۔ اس سے تلووں کا دوران خون تیز ہوگا اور خون کی نالیاں بھی فعال ہوجائیں گی جس سے کھجلی میں فوری طور پر کمی واقع ہوگی۔

    مضمون و تصاویر: بشکریہ برائٹ سائیڈ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ آج ہمیں اپنی زندگی میں جو سہولیات اور آسائشیں میسر ہیں، صرف ایک عشرے قبل ان کا تصور بھی ناممکن تھا۔

    لیکن دعا دیجیے جدید دور کو جو ایک طرف تو ہمارے لیے کئی سہولیات لے کر آیا ہے، وہیں اس نے ہمیں کئی چیزوں سے محروم بھی کردیا ہے۔

    شاید آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو لیکن ہماری زندگی سے بہت سی چیزیں آہستہ آہستہ غائب ہو رہی ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی۔

    آئیے دیکھتے ہیں ہم کن چیزوں سے محروم ہورہے ہیں۔


    اندھیرا آسمان

    1

    آپ یاد کریں کہ آپ نے آسمان کی اصل رنگت کو آخری بار کب دیکھا تھا؟ یقیناً آپ کو یاد نہیں ہوگا۔

    تیز رفتار ٹیکنالوجی کی بدولت روشنیاں ہماری زندگیوں میں اس قدر حاوی ہوچکی ہیں کہ یہ ہماری رات کو بھی دن بنا دیتی ہیں۔

    ہم اب بھول گئے ہیں کہ آسمان کے رنگ کیسے ہوتے ہیں، خصوصاً رات کو تاروں کا چمکنا، یا اندھیری راتوں میں آسمان کا نظارہ کیسا ہوتا ہے۔


    چابیاں

    2

    اگر آپ پرانے پاکستانی اور بھارتی ڈرامے دیکھیں تو اس میں آپ کو چابیاں نہایت اہم نظر آئیں گی۔ گھر میں بڑی بہو کی آمد کے ساتھ چابیاں اس کے سپرد کردینا ایک پرانی روایت تھی جو اس بات کو ظاہر کرتی تھی کہ اب گھر بہو کے حوالے ہے۔

    لیکن نئے دور کے ساتھ نہ صرف یہ روایت بلکہ ہر قسم کی چابیاں ہی ختم ہورہی ہیں۔ جدید دور میں تیزی سے سماجی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔

    چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے کا رواج، خاندان کے مختلف جوڑوں کا الگ الگ گھروں میں رہنا، اور ذاتی زندگی میں کسی کی مداخلت برداشت نہ کرنے کا رجحان ہماری نانی دادی کے زمانے کی بہت سی روایات کو ختم کرچکا ہے۔

    دوسری طرف اب الماریوں، تجوریوں، اور گاڑیوں کی چابیوں کا استعمال بھی ختم ہونے جارہا ہے اور ان کی جگہ آٹو میٹک لاکس اور اسمارٹ آلات نے لے لی ہے۔


    کتاب

    3

    آج کل مطالعہ کا رجحان تو ویسے بھی کم ہوگیا ہے لیکن بہت جلد اس کا طریقہ بھی تبدیل ہوجائے گا۔

    اگلے چند سال میں ہم اور ہمارے بچے روایتی کتاب کے بجائے اسمارٹ اسکرین پر مطالعہ کریں گے۔


    ڈاک خانہ

    4

    پاکستان میں محکمہ ڈاک ایک عرصہ سے زبوں حالی کا شکار ہے اور ایک طویل عرصہ قبل ہی ہم اس کا استعمال چھوڑ چکے ہیں۔

    رابطوں کے لیے خطوط بھیجنا اب قصہ پارینہ بن چکا ہے اور اسمارٹ فونز کی بدولت ہم دنیا کے کسی بھی حصہ میں بیٹھے اپنے کسی پیارے سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔

    اس محکمہ کو بھی بہت جلد باقاعدہ طور پر ختم کردیا جائے گا کیونکہ اس کی جگہ رابطوں کے آسان ذرائع یعنی موبائل اور اسمارٹ فون کے ذریعہ ویڈیو کالنگ، وائس کالنگ، میسجنگ اور ای میلنگ وغیرہ لے لیں گی۔


    زرد بلب

    5

    ہمارے گھروں میں جلتے زرد بلب ایک زمانے میں اردو ادب کا بھی حصہ تھے جو عموماً اداسی اور تنہائی کی نشاندہی کرتے تھے۔ تاہم اس کا استعمال بھی بہت کم ہوچکا ہے۔

    اس کی ایک وجہ تو ان بلبوں کا بجلی کا زیادہ خرچ کرنا ہے۔ ایک زرد بلب 40 سے 100 میگا واٹ بجلی خرچ کرتا ہے جو توانائی اور پیسے دونوں کا ضیاع ہے۔

    ان بلبوں کی جگہ اب زیادہ روشنی مگر کم بجلی خرچ کرنے والی روشنیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اب ہمارے گھروں میں بھی 90 فیصد یہی ایل ای ڈی اور کم توانائی والی روشنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔


    کلچ پیڈل

    6

    جدید دور میں گاڑی کا ہر نیا ماڈل پہلے سے زیادہ جدید اور آٹو میٹک ہوتا جارہا ہے۔

    گاڑی میں کلچ اور پیڈل بہت جلد ایک گم گشتہ شے بن جائیں گے اور شاید ہمارے بچے کبھی اس دقت اور مشقت سے آشنا نہ ہوسکیں جو گاڑی چلانا سیکھنے اور گاڑی چلانے میں اٹھانی پڑتی ہے۔


    تخلیہ

    7

    جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا جائے گا، لوگوں کی پرائیوسی بھی ختم ہوتی جائے گی۔

    جا بجا لگے کیمرے، خفیہ اور کھلے عام کی جانے والی نگرانی کے مختلف نظام اور خود ہمارا سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زندگی کے ہر مرحلے کو شیئر کرنا تخلیے یا پرائیوسی کو ایک خواب و خیال بنا دے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 45.87، پختونخواہ میں 45.12، پنجاب میں 55.05 اور سندھ میں 48.11 فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔

    ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو 832 حلقوں کے نتائج موصول ہوچکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی 67 نشستیں اور ایم ایم اے کی 10 نشستیں ہیں۔

    ان کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کی 123 نشستیں ہیں جبکہ 29 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے حتمی نتائج جاری کرچکا ہے جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 251، پنجاب کی 289، سندھ کی 118، خیبر پختونخواہ کی 95 اور بلوچستان کی 45 نشستوں کے حتمی نتائج کا بھی اعلان کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے حیران کن طبی فوائد

    ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے حیران کن طبی فوائد

    کیا آپ ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے شوقین ہیں؟ یا پھر ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے بعد آپ کو بہت زیادہ خوف محسوس ہوتا ہے اسی وجہ سے آپ ڈراؤنی فلمیں نہیں دیکھتے؟ تو جان لیں کہ ایسی صورت میں آپ بہت سے طبی فوائد سے محروم رہ جائیں گے۔

    آئیں جانتے ہیں کہ ڈراؤنی فلمیں دیکھنا صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔


    دماغ کے لیے مفید

    کیا آپ جانتے ہیں ڈراؤنی فلمیں دیکھنا آپ کے دماغ کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    فلم میں آنے والے اتار چڑھاؤ، سسپنس، خوف اور تجسس سے بھرے مناظر، اور غیر متوقع واقعات کے دوران آپ کے دماغ سے مختلف فائدہ مند کیمیائی اجزا خارج ہوتے ہیں۔

    یہ اجزا آپ کے دماغ کو پرسکون اور ہلکا پھلکا کرتے ہیں جبکہ آپ کو لاحق ڈپریشن میں بھی کمی کرتے ہیں۔


    برے حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت

    ڈراؤنی فلموں میں آنے والے غیر متوقع واقعات و مناظر آپ کے دماغ کو فعال کرتے ہیں جس سے آپ اصل زندگی میں بھی برے حالات سہنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق جو افراد ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے شوقین ہوتے ہیں، ان میں خراب اور غیر متوقع حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور وہ ان سے نمٹنا بھی جانتے ہیں۔


    وزن میں کمی

    کیا آپ جانتے ہیں ڈراؤنی فلمیں دیکھنا آپ کے وزن میں بھی کمی کرسکتا ہے۔ 90 منٹ کی ہارر فلم آپ کے جسم سے 113 کیلوریز خارج کرسکتی ہے۔


    قوت مدافعت میں مضبوطی

    ہارر فلم کے خوفناک مناظر سے پیدا ہونے والا خوف آپ کی قوت مدافعت کو یکدم چوکنا کر کے آدھے گھنٹے بعد معمول کی حالت پر واپس لے آتا ہے۔

    یہ عمل جسم میں کسی بیکٹریل حملے کے بعد بھی انجام پاتا ہے۔ اس عمل سے آپ کی قوت مدافعت اور مضبوط ہوتی جاتی ہے۔


    ڈی این اے کے لیے فائدہ مند

    ڈراؤنی فلمیں آپ کے ڈی این اے کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔ یہ آپ کے ڈی این کو طاقتور بنا کر ان میں مختلف امراض سے بچاؤ کی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران سیریز کے خالق ابن صفی کا دن

    عمران سیریز کے خالق ابن صفی کا دن

    مشہور جاسوسی کرداروں کے تخلیق کار، ناول نگار اور شاعر ابن صفی کا آج یوم پیدائش اور یوم وفات ہے۔

    ابن صفی کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ وہ 26 جولائی 1928 کو اتر پردیش کے ایک گاؤں نارا میں پیدا ہوئے۔

    اپنی پیدائش کا واقعہ وہ خود یوں بیان کرتے ہیں، ’جولائی 1928 کی کوئی تاریخ تھی اور جمعہ کی شام دھندلکوں میں تحلیل ہو رہی تھی کہ میں نے اپنے رونے کی آواز سنی۔ ویسے دوسروں سے سنا کہ میں اتنا نحیف تھا کہ رونے کے لیے منہ تو کھول لیتا تھا لیکن آواز نکالنے پر قادر نہیں تھا۔ میرا خیال ہے کہ دوسروں کو میری آواز اب بھی سنائی نہیں دیتی۔ کب سے حلق پھاڑ رہا ہوں۔ وہ حیرت سے میری طرف دیکھتے ہیں اور لا تعلقی سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ خیر کبھی تو۔۔ افوہ پتا نہیں کیوں اپنی پیدائش کے تذکرے پر میں اتنا جذباتی ہو جاتا ہوں‘۔

    ابن صفی کے ماموں نوح ناروی بھی ایک شاعر تھے۔ ماموں سے متاثر ہو کر انہوں نے اسرار ناروی کے نام سے شاعری شروع کی۔ بعد ازاں جب ناول نگاری شروع کی تو والد کی نسبت سے ابن صفی کا قلمی نام اختیار کیا۔

    ابن صفی کی تخلیقی صلاحیتوں کو دراصل انگریزی ترجموں نے مہمیز کیا۔ اس وقت انگریزی ادب سے ترجمے کیے ہوئے ناول و افسانے قارئین کو پڑھنے کے لیے دستیاب تھے جن کے بارے میں ابن صفی کا خیال تھا، ’ان ناولوں کو پڑھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی انگریز سرپر پھندنے والی ٹوپی لگائے چلا آ رہا ہے‘۔

    انہوں نے ابتدا میں طنز و مزاح اور مختصر کہانیاں لکھیں۔ ان کہانیوں میں انہوں نے مختلف قلمی نام استعمال کیے جیسے طغرل فرغان اور سنکی سولجر۔ سنہ 1948 میں ماہنامہ ’نکہت‘ میں ان کی پہلی کہانی ’فرار‘ شائع ہوئی۔

    سنہ 1951 میں انہوں نے ’جاسوسى دنیا‘ کے نام سے رسالہ جاری کیا جس میں ابن صفی کے قلمی نام سے انسپکٹر فریدی اور سارجنٹ حمید کے کرداروں پر مشتمل سلسلے کا آغاز ہوا جس کا پہلا ناول دلیر مجرم مارچ 1952 میں شائع ہوا۔

    ان کے مزید شائع ہونے والے ناولوں میں ’خوفناک جنگل‘، ’عورت فروش کا قاتل‘ اور ’تجوری کا راز‘ شامل ہیں۔

    سنہ 1957 میں ابن صفی نے اسرار پبلیکیشنز کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کے تحت جاسوسی دنیا کا پہلا ناول ’ٹھنڈی آگ‘ شائع ہوا۔

    اسی دوران انہوں نے ایک نئے کردار عمران کی بنیاد ڈالی اور ناول لکھنا شروع کیے۔ اس سیریز کا نام ’عمران سیریز‘ رکھا۔ عمران سیریز کا پہلا ناول ’خوفناک عمارت‘ تھا جو اکتوبر 1955 کو منظر عام پر آیا۔

    اس کے بعد آنے والے ناولوں میں ’چٹانوں میں فائر‘، ’پر اسرار چیخیں‘ اور ’بھیانک آدمی‘ شامل ہیں۔ چند ہی ناولوں کے بعد اس سیریز نے مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے۔

    ابن صفی نے بے تحاشہ لکھا اور معیاری لکھا۔ ابن صفی کے بقول ان کے صرف 8 ناولوں کے مرکزی خیال کسی اور سے مستعار لیے گئے ہیں باقی کے 245 ناول مکمل طور پر ان کے اپنے ہیں۔

    ان کے فن کا اعتراف کرنے والی مغربی شخصیات میں خاتون ناول نگار اگاتھا کرسٹی، اردو زبان کی جرمن اسکالر خاتون کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ اور نارویئن پروفیسر فن تھیسن شامل ہیں۔

    کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ نے ابن صفی کے فن کے بارے میں کہا، ’ابن صفی کی جس بات سے میں سب سے زیادہ متاثر ہوں، وہ یہ ہے کہ ان کے کردار فریدی اور عمران کبھی کسی عورت کی جانب نگاہ بد پھیرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔ ابن صفی کے جاسوسی ناول کی جاسوسی ادب میں اس لحاظ سے انوکھی حیثیت ہے کہ اس میں ایک مشن یا مقصد موجود ہے۔ اس لیے اسے محض تفریحی ادب نہیں کہا جاسکتا۔ ان کے جاسوسی ناولوں میں فکری و ذہنی تربیت بھی پوری طرح موجود ہوتی ہے‘۔

    کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کو ان کے ناول بہت پسند تھے اور اپنے جاننے والوں سے ابن صفی کے نئے ناول کے بارے میں استفسار کرتے رہتے تھے۔ نیا ناول شائع ہوتا تو اسے مارکیٹ سے منگواتے اور پڑھنے کے بعد نہایت اہتمام سے ان ناولوں کو اپنی کتابوں کے شیلف میں جگہ دیتے تھے۔

    فیلڈ مارشل ایوب خان بھی ابن صفی کے مداح تھے۔ ان کے ناول ’پاگل کتے‘ پر پابندی لگنے والی تھی مگر صدر ایوب خان نے انتظامیہ کو منع کر دیا۔ سنہ 1960 میں ایک اخبار میں ان کی ایک تصویر بھی شائع ہو چکی ہے جس میں وہ ابن صفی کی جاسوسی دنیا کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    سنہ 1970 میں ابن صفی نے آئی ایس آئی کو بھی جاسوسی کے حوالے سے غیر رسمی مشاورت دی۔

    ابن صفی شیزوفرینیا کے مریض تھے تاہم وہ صحت یاب ہوگئے۔ بعد میں انہیں لبلبہ کا کینسر ہوگیا۔ اسی بیماری میں وہ 26 جولائی 1980 میں انتقال کر گئے۔ ان کی تدفین کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری اور ظلم سے ہے: بلاول بھٹو

    ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری اور ظلم سے ہے: بلاول بھٹو

    رتو ڈیرو: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مقابلہ غربت، بے روزگاری، ظلم، اور انتہا پسندی سے ہے۔ پہلا الیکشن لڑ رہا ہوں آپ کے مسائل کی ذمہ داری اٹھا رہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے انتخابی مہم کا آخری روز اندرون سندھ کے مختلف شہروں کا دورہ کرتے ہوئے گزارا۔

    اس موقع پر اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بھٹو شہید نے سب سے زیادہ روزگار دیا تھا، نعرہ مشہور تھا بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کسی جماعت یا سیاست دان سے نہیں، غربت، بے روزگاری، ظلم، اور انتہا پسندی سے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بھوک مٹاؤ پروگرام غریبوں کے لیے ہے۔ یونین کونسل کی سطح پر فوڈ اسٹورز کھولیں گے جو خواتین چلائیں گی۔ بے نظیر بھٹو کے خلاف ہمیشہ کٹھ پتلی اتحاد کھڑے کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ جو کسی اور کا کام کرتے ہیں وہ عوام کا کام نہیں کر سکتے۔ پیپلز پارٹی ہی آپ کے مسائل حل کر سکتی ہے۔ ’پہلا الیکشن لڑ رہا ہوں آپ کے مسائل کی ذمہ داری اٹھا رہا ہوں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والی لذیذ اشیا

    حادثاتی طور پر ایجاد ہونے والی لذیذ اشیا

    دنیا میں بہت سے واقعات حادثاتی یا اتفاقی طور پر ہوجاتے ہیں اور اپنا گہرا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ہماری روزمرہ کی زندگی میں کچھ غذائی اشیا ایسی بھی ہیں جو حادثاتی طور پر ایجاد ہوگئیں؟ ان کے بارے میں جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔


    چاکلیٹ چپ کوکی

    سنہ 1930 میں امریکی ریاست میسا چوسٹس کے ایک ریستوران میں رتھ وک فیلڈ نامی ایک شیف چاکلیٹ کوکیز (بسکٹ) تیار کر رہی تھی جب اچانک اسے اندازہ ہوا کہ اس کے پاس موجود چاکلیٹ ختم ہونے والی ہے۔

    رتھ نے اپنے پاس موجود چاکلیٹ بار کو ننھے ننھے ٹکڑوں میں توڑ کر اسے بسکٹ کے آمیزے میں ملا دیا۔ اس کا خیال تھا کہ یہ ٹکڑے پگھل جائیں گے اور بسکٹ کو چاکلیٹ کا ذائقہ دے دیں گے۔

    تاہم جب اس نے بسکٹس کو بیک کر کے باہر نکالا تو اسے علم ہوا کہ چاکلیٹ کے ٹکڑے پگھلے نہیں بلکہ جوں کے توں رہے۔

    حادثاتی طور پر تیار ہونے والی ان کوکیز کو بہت پسند کیا گیا جس کے بعد رتھ نے مستقل بنیادوں پر یہ کوکیز بنانی شروع کردیں۔


    پوٹاٹو چپس

    یہ ایجاد سنہ 1853 میں ہوئی جب نیویارک کے ایک ریستوران میں ایک گاہک نے فرنچ فرائز کھانے سے انکار کردیے کیونکہ وہ بہت زیادہ موٹائی کے حامل تھے۔

    ریستوران کے ایک شیف جارج کرم نے اسے دوبارہ فرائز بنا کر دیے لیکن گاہک کو وہ بھی پسند نہ آئے۔

    مزید پڑھیں: ہم پوٹاٹو چپس کیوں کھاتے چلے جاتے ہیں؟

    اب جارج نے گاہک کو سبق سکھانے کے لیے آلو کے بے حد پتلے ٹکڑے کاٹے لیکن جب اس نے انہیں تلا تو وہ اس قدر سخت ہوگئے کہ انہیں کانٹے کی مدد کے بغیر کھانا ممکن نہیں رہا۔

    گاہک کو وہ چپس بے حد پسند آئے اور اس نے نہایت شوق سے کھائے۔ ساتھ ہی دوسرے گاہکوں نے بھی انہی چپس کی فرمائش کر ڈالی۔


    قلفیاں

    سنہ 1905 کی سردیوں کے ایک دن فرینک اپرسن نامی 11 سالہ بچہ پانی میں سوڈا پاؤڈر ڈال کر سوڈا ڈرنک بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

    اس دوران اس نے آمیزے کو کھلی فضا میں رکھا ور اندر کسی کام سے چلا گیا۔

    سرد درجہ حرارت کی وجہ سے آمیزہ جم گیا۔ فرینک نے اسے چکھا تو یہ بہت ذائقہ دار تھا جس کے بعد اس نے اسے 5 سینٹ میں بیچنا شروع کردیا۔

    ابتدا میں اس کا نام فرینک کے نام پر اپرسن آئیسکلز رکھا گیا تاہم بعد میں یہ پاپسیکلز میں تبدیل ہوگیا۔


    سینڈوچ

    سنہ 1700 عیسوی میں انگلینڈ کے شاہی خاندان کا ایک شخص جسے ارل آف سینڈوچ کا خطاب دیا گیا تھا، جوئے کا بے حد شوقین تھا۔

    وہ جوئے کا اس قدر دھتی تھا کہ چاہتا تھا کہ کھانے کے دوران بھی اسے جوئے سے ہاتھ نہ روکنا پڑے، چنانچہ اس کے حکم پر ڈبل روٹی کے درمیان گوشت اور سبزیاں رکھ کر ایک ڈش تیار کی گئی جسے کھاتے ہوئے بھی وہ کھیل سکے۔

    اس کے نام پر سینڈوچ مشہور ہونے والی یہ شے جلد ہی عوام و خواص میں مقبول ہوگئی۔


    آئس کریم کون

    سنہ 1904 میں ارنسٹ ہموی نامی ایک شخص ایک میلے میں پیسٹری بیچ رہا تھا۔ اس کے برابر میں آئس کریم بیچنے والا ایک شخص موجود تھا۔

    جب آئس کریم بیچنے وال شخص کے پاس ڈشز ختم ہوگئیں جن میں وہ آئس کریم رکھ کر دے رہا تھا تو ارنسٹ نے اسے کون کی شکل میں پیسٹری دی جس کے اندر آئس کریم ڈال کر وہ بیچ سکے۔

    یہیں سے آئس کریم کون وجود میں آئی۔


    کوک

    حادثاتی طور پر کوک ایجاد کرنے والا شخص نشے کا عادی تھا۔

    وہ اپنی اس عادت کو ختم کرنا چاہتا تھا چنانچہ سنہ 1886 میں اس نے ایسا ٹانک تیار کیا جس میں معمولی سی کوکین کے ساتھ بہت ساری کیفین شامل تھی۔

    تھوڑے ہی عرصے بعد ایک دولت مند شخص نے اس فارمولے کو خرید لیا اور کامیاب اشتہاری حکمت عملی کی وجہ سے صرف چند سال میں یہ دنیا کا مقبول ترین مشروب بن گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔