Tag: اےآر وائی نیوز

  • وہ لوگ جن کی عید پر بھی تعطیل نہیں

    وہ لوگ جن کی عید پر بھی تعطیل نہیں

    عید الفطرکے دن ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ عید کی خوشیاں منائے مگر کچھ شعبوں سے وابستہ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں ہرصورت دفاتر میں حاضری یقینی بنانا ہوتی ہے۔

    دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان عید الفطر منا رہے ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان کچھ ایسے شعبوں سے وابستہ ہیں جنہیں اہم ایام میں چھٹی کے روز بھی دفاتر میں حاضری لگانی ہوتی ہے۔

    اگرصرف ملکِ پاکستان کی بات کرلی جائے تو  آپ  کو نظر آئے گا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو عید کی مبارک خوشیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ منانے کے بجائے دفاتر میں حاضریاں دے رہے ہوتے ہیں۔

    پڑھیں: ملک بھرمیں آج عید الفطرمذہبی جوش وجذبےسےمنائی جارہی ہے

    مسلح افواج و حساس ادارے

    مسلح افواج کے جوان اور حساس ادارے بشمول پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ملک بھر میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی خوشیوں کی قربانی دیتے ہیں۔ عوامی مقامات اور ملکی سرحدوں کی حفاظت پر مامور جوان عید کی خوشیاں ڈیوٹی کے مقام پر مناتے ہیں تاکہ عوام عید کی خوشیوں سے مکمل طور پر محظوظ ہوسکیں۔

    مزید پڑھیں: آرمی چیف نے عید لائن آف کنٹرول پر جوانوں کے ساتھ منائی، آئی ایس پی آر

    مسلح افواج کے سربراہان اور اعلیٰ افسران جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے اُن کے ساتھ ہی نمازِ عید ادا کرتے ہیں اور اُن سے گلے مل کر پرمسرت دن کی مبارک باد پیش کرتے ہیں، یہ موقع جوانوں کے لیے قابلِ فخر ہوتا ہے کہ جب وہ اپنے درمیان سربراہ کو پاتے ہیں اور اُس کی داد بھی وصول کرتے ہیں۔

    سیاسی و عوامی نمائندے

    صدر اور وزیراعظم سمیت اراکین اسمبلی و عوامی نمائندے بھی عید کے دن کو عوام کے لیے مختص کردیتے ہیں اور اس دن سب کو مبارک باد دیتے اور وصول کرتے نظر آتے ہیں۔

    الیکٹرانک میڈیا (صحافت)

    ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد عوام تک بدلتے حالات و واقعات کی رسائی کے لیے دفاتر میں موجود ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ گھروں میں بیٹھے ناظرین ہر تھوڑی دیر میں ٹی وی اسکرین پر خبریں اورمختلف تفریح پروگرام ملاحظہ کرتے ہیں۔

    ایک پروگرام کے آن ائیر ہونے کے پیچھے پوری ٹیم کا ہاتھ ہوتا ہے جن میں کیمرے میں نظر آنے والے شخص کا جہاں تک اہم کردار ہوتا ہے وہی ڈائریکٹر، پروڈیوسر، کیمرہ مین، اسکرپٹ رائٹر وغیرہ شامل ہیں۔

    سیکیورٹی گارڈ / چوکیدار

    عید کے موقع پر  دفاتر میں تعینات سیکیورٹی گارڈز کی بھی چھٹی نہیں ہوتی اور وہ عید کی خوشیاں ساتھیوں کے ساتھ مناتے ہیں۔

    ڈاکٹرز

    شعبہ طب میں امور سرانجام دینے والے ڈاکٹرز کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں اسپتالوں میں موجود ہوتے ہیں تاکہ طبیعت ناسازی یا کسی بھی حادثے کی صورت میں اسپتال آنے والے مریض کو فوری طور پر علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

    فلاحی ادارے (ایمبولینس ڈرائیور)

    ایمبولینس ڈرائیور بھی عید کے روز اپنے امور سرانجام دیتےہیں اور وائرلیس پر ملنے والی ہدایت کے مطابق اپنی گاڑی کو اُسی سمت دوڑاتے نظر آتے ہیں۔

    دیگر شعبوں کے ملازمین

    کال سینٹر پر ڈیوٹیاں سرانجام دینے والے افراد بھی اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ شیڈول کے مطابق عید کے روز نوکری پر آئیں اور موصول ہونے والی کالز پر بھرپور جواب دیں، کسی بھی بینک یا موبائل فون کمپنی کی ہیلپ لائن پر بیٹھے نمائندگان عید کے روز بھی آپ کی رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں۔

    ذاتی ملازمین اس بات کے بھی پابند ہوتے ہیں کہ وہ صاحب کے گھر پر عید کے روز موجود رہیں کیونکہ اس روز سارا اہل خانہ گھر پر موجود ہوتا ہے تو (ماسیوں، خاکروب، چوکیدار اور ڈرائیورز) کا ڈیوٹی پر رہنا لازم ہوتا ہے۔

    ان چیدہ چیدہ شعبوں کے علاوہ اور بھی کئی ایسے شعبے ہیں جہاں لوگ اس بات کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ عید کے ایام میں بھی روزانہ کی طرح اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اس عید پر مہمانوں کی تواضع مزیدار افغانی قورمہ سے کریں

    اس عید پر مہمانوں کی تواضع مزیدار افغانی قورمہ سے کریں

    عید خوشیاں بانٹنے اور عزیز و اقارب اور رشتہ داروں سے ملنے ملانے کا دن ہے۔ ایسے میں گھر آئے مہمانوں کی شاندار خاطر تواضع کرنا مشرقی روایات بھی ہیں اور عیدین کا لازمی حصہ بھی۔

    عید میں ایک ہی دن رہ گیا ہے اور اگر آپ نے ابھی تک طے نہیں کیا کہ کل ایسی کون سی ڈش بنائی جائے جسے کھا کر اہل خانہ بھی آپ کے سلیقے کے معترف ہوجائیں اور مہمان بھی آپ کے ذائقے کی داد دیے بنا نہ رہ پائیں، تو بے فکر ہوجائیں، کل کے مینیو میں مزیدار افغانی قورمہ کو سرفہرست بنا لیں۔

    اسے بنانا بھی بے حد آسان ہے، آئیں اس کی ترکیب جانیں۔


    اجزا

    بکرے کا گوشت (ابال لیں اور یخنی بنا لیں): آدھا کلو

    تیل: 1 چوتھائی کپ

    پیاز: 2 عدد

    ادرک لہسن کا پیسٹ: 1 کھانے کا چمچ

    نمک: 1 چائے کا چمچ

    لال مرچ (پسی ہوئی): 1 چائے کا چمچ

    ثابت لال مرچ: 8 عدد

    دہی: 1 کپ

    لیموں کا رس: 1 کھانے کا چمچ

    کیوڑا: 1 چائے کا چمچ

    گرم مصالحہ: آدھا چائے کا چمچ


    ترکیب

    تیل گرم کر کے اس میں پیاز کو ہلکا سنہری کرلیں۔

    پھر اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ، نمک اور پسی لال مرچ شامل کر کے اچھی طرح فرائی کرلیں۔

    اس کے بعد گوشت کو یخنی، ثابت لال مرچ اور دہی کے ساتھ شامل کر کے دس منٹ پکائیں اور مسلسل چمچ چلاتے رہیں۔

    اب اسے ہلکی آنچ پر مزید 10 منٹ کے لیے دم پر رکھیں۔

    آخر میں لیموں کا رس، کیوڑا اور گرم مصالحہ ڈال کر نکال لیں۔

    مزیدار افغانی قورمہ تیار ہے۔ گرما گرم سرو کریں اور مہمانوں سے داد پائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ختم کرے: دفتر خارجہ

    بھارت مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ختم کرے: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی منتازع حیثیت ہے اور اس کا حل استصواب رائے ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ختم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ختم کرے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونا علاقائی امن میں رکاوٹ ہے۔

    دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان آزاد کشمیر کے آئین میں 13 ویں ترمیم پر بھارتی احتجاج مسترد کرتا ہے۔ بھارتی دعوے کی کوئی ٹھوس شہادت نہیں۔ ’گزشتہ 7 دہائیوں سے بھارت یہ دعویٰ کرتا آرہا ہے‘۔

    ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی منتازع حیثیت ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ختم کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونا علاقائی امن میں رکاوٹ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈھائی ہزار سال پرانے درخت موت کے پنجوں میں

    ڈھائی ہزار سال پرانے درخت موت کے پنجوں میں

    براعظم افریقہ میں پائے جانے والے دنیا کے نایاب ترین ڈھائی ہزار سال قدیم درخت صرف ایک دہائی میں موت سے ہمکنار ہوگئے۔

    افریقہ کے یہ درخت جنہیں عام طور پر باؤباب کہا جاتا ہے 11 سو سے ڈھائی ہزار سال کی عمر کے ہیں۔ ماہرین کے مطابق موسمی تغیرات یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے یہ درخت مر رہے ہیں۔

    سائسنی جریدے نیچر پلانٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سب سے قدیم 13 درختوں میں سے کم از کم 9 درختوں کی جڑیں مر چکی ہیں۔ ان 9 میں سے 4 درختوں کو پورے براعظم افریقہ کے سب سے بڑے درختوں کی حیثیت حاصل ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کے مطابق یہ درخت اب تک زمین پر موجود سب سے طویل عمر اور سب سے بڑے پھول دینے والے درخت ہیں۔

    ان درختوں کو اڈنسونیا گرنڈیڈر بھی کہا جاتا ہے اور یہ منفرد ہیئت کے حامل ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اپنے قدرتی مقام پر یہ 3 ہزار سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

    یہ قدیم درخت اپنے اندر پانی کی بہت بڑی مقدار ذخیرہ کرسکتے ہیں، ان کے پھل انسانوں اور پرندوں دونوں کے کام آتے ہیں، ان کے پتے بھی ابال کر کھائے اور دواؤں میں استعمال کیے جاتے ہیں جن کا ذائقہ پالک جیسا ہوتا ہے۔

    ان درختوں کی چھال سے ہیٹ، کپڑے، باسکٹ اور رسیاں بنائی جاتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ درخت بے حد مضبوط ہوتے ہیں اور آسانی سے نہیں مرتے، تاہم جس طرح ان قدیم درختوں کی موت واقع ہوئی ہے وہ نہایت تشویش ناک ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    ہم اپنی زندگی میں بچپن سے لے کر بڑھاپے تک بے شمار چیزیں سیکھتے ہیں لیکن ان میں سے بہت کم چیزیں ہمیں یاد رہ پاتی ہیں۔

    یہ ایک عام مشق ہے کہ اگر آپ کسی چیز کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اسے بار بار دہرائیں۔ بار بار دہرانے سے وہ چیز آپ کو یاد رہے گی اور آپ کبھی اسے نہیں بھولیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں کوئی چیز سیکھنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی زندگی کی بہترین چیز سیکھ رہے ہیں۔ اس کی مثال یوں ہے کہ جسم کو مضبوط بنانے کے لیے جتنی زیادہ سخت ورزش اور محنت کی جائے جسم اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی استعداد میں اضافہ کرنے والی عادات

    اسی طرح اگر کوئی چیز پہلی بار آپ کو باآسانی یاد ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بہت جلد اسے بھول جائیں گے۔

    یہاں آپ کو چیزوں کو یاد رکھنے کے کچھ آسان طریقے بتائے جارہے ہیں۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کا بہترین طریقہ کارڈز کا استعمال ہے۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو لکھ لیں اور وقتاً فوقتاً انہیں دیکھتے رہیں تو وہ آپ کو یاد رہیں گی۔

    recall-2

    اگر آپ اپنی موجودہ معلومات کو دوسروں سے شیئر کریں گے تو وہ نہ صرف آپ کو یاد رہیں گی بلکہ دیگر لوگوں کی گفتگو سے اس میں اضافہ بھی ہوگا۔

    سیکھی ہوئی چیزوں کو دہرائیں۔ مثال کے طور پر آپ ائیر پورٹ جاتے ہیں، آپ مانیٹر پر دیکھتے ہیں کہ آپ کا گیٹ نمبر 44 ہے، اس کے بعد جیسے ہی آپ پلٹتے ہیں آپ فوراً اسے بھول جاتے ہیں اور آپ کو اسے دوبارہ دیکھنے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

    اس کی جگہ اگر آپ اسے دیکھ کر دہرائیں، کہ گیٹ نمبر 44 ہے، تو اس سے آپ کو یاد رکھنے میں آسانی ہوگی۔

    recall-3

    نئی سیکھی ہوئی چیزوں کو پرانی چیزوں سے جوڑیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ پہلی بار کسی عمران نامی شخص سے ملے ہیں اور آپ اس کا نام یاد رکھنا چاہتے ہیں، تو آپ اس وقت دو مشہور ’عمران‘ کے بارے میں سوچیں۔ ایک سیاستدان عمران خان اور ایک بالی ووڈ کا عمران خان۔

    اس طریقے سے آپ اپنے نئے دوست کا نام کبھی نہیں بھولیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دبئی میں عید کے موقع پر مفت پارکنگ سروس کا اعلان

    دبئی میں عید کے موقع پر مفت پارکنگ سروس کا اعلان

    دبئی: دبئی میں عید الفطر کی تعطیلات کے موقع پر شہریوں کے لیے مفت پارکنگ کا اعلان کردیا گیا۔

    دبئی کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) کے مطابق عید الفطر کی تعطیلات میں دبئی کے تمام عوامی مقامات پر پارکنگ مفت ہوگی سوائے کثیر المنزلہ پارکنگ ٹرمنلز کے۔

    فری پارکنگ کا آغاز 29 رمضان سے ہوگا جو 3 شوال تک جاری رہے گا، 4 شوال سے پارکنگ فیس دوبارہ فعال ہوجائے گی۔

    آر ٹی اے کے اعلامیہ میں دبئی میٹرو سروس کے اوقات کار بھی دیے گئے ہیں جس کے مطابق ریڈ اور گرین لائن میٹرو سروس ان اوقات کار میں چلیں گی۔

    14 جون: صبح ساڑھے 5 بجے سے رات 2 بجے تک
    15 جون: صبح 10 بجے سے رات 2 بجے تک
    16 سے 18 جون: صبح ساڑھے 5 بجے سے رات 2 بجے تک

    جبکہ ٹرام سروس ہفتے سے جمعرات تک صبح 6 سے رات 1 بجے تک اور جمعے کے روز صبح 9 سے رات 1 بجے تک فعال ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رواں ہفتے سندھ کے تمام سی این جی اسٹیشنز کھلے رکھنے کا اعلان

    رواں ہفتے سندھ کے تمام سی این جی اسٹیشنز کھلے رکھنے کا اعلان

    کراچی: عید کی تعطیلات کے باعث رواں ہفتے صوبہ سندھ کے تمام سی این جی اسٹیشنز کھلے رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے سندھ کے تمام سی این جی اسٹیشنز عید کی تعطیلات کے باعث کھلے رہیں گے۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ عید کی تعطیلات کے بعد اسٹیشنز شیڈول کے مطابق بند ہوں گے۔

    جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق رواں ہفتے عید کے دوران جمعہ سے پیر تک اسٹیشنز کھلے ہوں گے جبکہ بندش کا آغاز عید کی تعطیلات کے اگلے روز سے ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بے روزگاری نے فنکار بنا دیا

    بے روزگاری نے فنکار بنا دیا

    کہتے ہیں خالی دماغ شیطان کا کارخانہ ہے۔ فارغ بیٹھنا اور کچھ نہ کرنا دماغ میں شیطانی خیالات کو جنم دیتا ہے اور دماغ مختلف منفی منصوبے بناتا ہے۔

    لیکن قازقستان سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے اس مقولے کو غلط ثابت کردیا۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ کے رہائشی کانت نامی اس شخص کا آرٹ سے کوئی تعلق نہیں اس کے باوجود اس نے آرٹ کے شاہکار تخلیق کر ڈالے۔

    بقول کانت، اس نے کبھی آرٹ کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ وہ اپنی بیچلرز کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بے روزگار تھا تب ہی اسے کچھ نیا سیکھنے اور کچھ مختلف کرنے کا خیال آیا۔

    پہلے اس نے سیب پر مختلف اشکال تخلیق کر ڈالیں۔ اس کے لیے اسے کافی محنت اور پریکٹس کرنی پڑی لیکن آہستہ آہستہ وہ اس فن میں طاق ہوتا گیا۔

    1

    5

    2

    3

    اس کے بعد اس نے کاغذ پر مختلف شکلیں بنا کر انہیں مختلف طرح سے ترتیب دے ڈالا جس کے بعد وہ نہایت خوبصورت آرٹ کے نمونوں میں تبدیل ہوگئیں۔

    9

    10

    11

    12

    13

    7

    تو پھر کیا خیال ہے؟ اگر آپ بھی بے روزگار ہیں تو اس وقت سے فائدہ اٹھائیں اور اس فنکار کی طرح آپ بھی کچھ نیا تخلیق کر ڈالیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    ٹوکیو: 35 سالہ سایاکو جاپان کی رہائشی ہے جو ملازمت پیشہ ہونے کے ساتھ ساتھ شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں بھی ہے۔ وہ اور اس کا شوہر اپنے خاندان میں اضافہ چاہتے ہیں تاہم سایاکو کے باس نے سختی سے منع کیا ہے کہ فی الحال وہ حاملہ ہونے کا خیال دل سے نکال دے کیوں کہ ابھی اس کی ’باری‘ نہیں ہے۔

    جاپان میں ملازمت پیشہ خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور یہ نیا رجحان ہے جو جاپان میں فروغ پا رہا ہے جس سے جاپان میں شرح پیدائش میں خاصی حد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔

    ویسے تو جاپانی دفاتر اور ادارے دنیا بھر کے اداروں کی طرح حاملہ خواتین کو میٹرنٹی تعطیلات فراہم کر رہے ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ اگر ایک وقت میں کئی حاملہ خواتین تعطیلات پر ہوں گی تو دفتر کے دیگر ملازمین پر کام کے بوجھ میں اضافہ ہوگا۔

    چنانچہ انہوں نے خواتین ملازمین کو مجبور کرنا شروع کردیا ہے کہ وہ باری باری حاملہ ہوں۔

    جاپان میں یہ ایک غیر رسمی اصول بن گیا ہے کہ حاملہ ہوجانے والی خواتین ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں لہٰذا باسز کی مرضی سے ’اپنی باری پر‘ حاملہ ہونا ہی بہتر ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی کمپنیاں حاملہ خواتین کو بوجھ سمجھتی ہیں

    رواں برس کے آغاز میں یہ غیر رسمی اصول اس وقت اخباروں کی ہیڈ لائن بن گیا جب ایک جوڑے کو اپنی باری کے علاوہ حمل ٹہرانے پر خاتون کے باس سے معافی مانگنی پڑی۔

    دوسری جانب 35 سالہ سایاکو بھی 2 برس سے حمل کے لیے گائنا کولوجسٹ سے رابطے میں تھیں تاہم 2 سال بعد ان کے باس نے کہا کہ ان کی باری ختم ہوچکی ہے اور اب ان کے حاملہ ہونے کی صورت میں وہ ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں۔

    سایاکو کے باس کا کہنا ہے کہ اس وقت دفتر میں موجود ایک اور خاتون ملازم حاملہ ہونے کی زیادہ حقدار ہیں کیونکہ ان کی شادی کو کئی برس گزر چکے ہیں اور تاحال وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہیں۔

    سایاکو کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسی دفتر میں رہتیں تو نئے بچے کی پیدائش پر خوشی منانے کے بجائے خود کو مجرم محسوس کرتیں چنانچہ انہوں نے اس ملازمت کو خیرباد کہہ دینا ہی بہتر سمجھا۔

    جاپان کی ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ ماں بن جانے والی خواتین سے امتیازی سلوک کرنا عام رویہ بن چکا ہے۔ جاپان کے ایک قانون کے تحت نئی ماؤں کے کام کرنے کے گھنٹے کم ہوجاتے ہیں تاہم یہ تخفیف صرف ایک گھنٹہ تک ہی محدود ہے۔

    صرف ایک گھنٹے کی تخفیف اور چند میٹرنٹی تعطیلات کے عوض خواتین ملازمین سے نہایت متعصبانہ رویہ برتا جاتا ہے اور مالکان اور باسز مزید کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں ہوتے۔

    ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال خواتین کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جبکہ وہ ملازمت اور گھر کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سونم کپور کا پلاسٹک استعمال نہ کرنے کا عہد

    سونم کپور کا پلاسٹک استعمال نہ کرنے کا عہد

    دنیا بھر کی معروف شخصیات اس وقت مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر ماحول کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ معروف بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور نے بھی تحفظ ماحول کی مہم میں شامل ہو کر ماحول دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

    سونم کپور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں وہ کپڑے کا ایک تھیلا تھامے ہوئے نظر آرہی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ پلاسٹک ہمارے دریاؤں، جنگلی حیات اور کرہ ارض کو تباہ کر رہا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ میں عہد کرتی ہوں کہ آئندہ کبھی بھی پلاسٹک استعمال نہیں کروں گی۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل اقوم متحدہ نے بالی ووڈ اداکارہ اور پروڈیوسر دیا مرزا کو بھارت میں خیر سگالی سفیر برائے ماحولیات مقرر کیا تھا۔

    دیا مرزا اپنے ساتھ دیگر فنکاروں کو بھی تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے کی دعوت دے رہی ہیں جس سے متاثر ہو کر کئی فنکاروں نے ماحول دوست اقدامات شروع کردیے ہیں۔

    چند روز قبل عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر ہونے والی تقاریب میں بھی کئی فنکاروں نے شرکت کی اور ماحول دوست بننے خصوصاً پلاسٹک کا استعمال ختم کرنے کا عزم کیا۔

    یاد رہے کہ رواں برس اقوام متحدہ کی جانب سے پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے پر کام کیا جارہا ہے جو ہماری زمین کو بری طرح سے آلودہ کر رہی ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔