Tag: اےآر وائی نیوز

  • الیکشن کی تاخیر کی خبریں ملک کے لیے نیک شگون نہیں: خورشید شاہ

    الیکشن کی تاخیر کی خبریں ملک کے لیے نیک شگون نہیں: خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاخیر کی خبریں ملک کے لیے نیک شگون نہیں۔ مارشل لا کوئی نہیں لگا سکتا، چیف جسٹس بھی واضح کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت ثابت کرے کہ انتخاب شفاف ہوں۔ موجودہ حالات کے پیش نظر نگراں حکومت کو ثابت کرنا ہوگا۔ قوی امکان ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ کچھ لوگوں کو الیکشن وقت پر ہونے پر خدشات ہیں۔ الیکشن صحیح معنوں میں احتساب ہوگا، عوامی عدالت کا فیصلہ ہوگا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جہاں بھی فیصلوں میں رکاوٹ آئی تو وہ ملک کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ الیکشن میں فوج، رینجرز اور پولیس کو بھی ہونا چاہیئے۔ ’الیکشن میں خدانخواستہ کچھ ہوگیا تو سنبھالنا مشکل ہوگا‘۔

    سینئر رہنما نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد بنتے رہتے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد کے پیچھے کوئی ہے تو نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ حالات خراب ہو رہے ہیں الیکشن وقت پر نہیں ہوں گے۔ الیکشن کی تاخیر کی خبریں ملک کے لیے نیک شگون نہیں۔ مارشل لا کوئی نہیں لگا سکتا، چیف جسٹس بھی واضح کر چکے ہیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب پر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف فیصلہ نہیں کر سکے تھے۔ الیکشن کمیشن نے نام کا تعین کر دیا تو اب اعتراض نہیں اٹھانا چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ سیاسی ہے، سی سی آئی اجلاس میں جائے گا۔ کالا باغ ڈیم تکنیکی لحاظ سے دیکھا جائے، فیڈریشن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ’عدالت کا کام کالا باغ ڈیم پر سیمینارز کروانا نہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طرز زندگی میں معمولی تبدیلیوں سے بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کے مرض ڈیمینشیا سے کافی حد تک تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ڈیمینشیا 70 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہونے والا مرض ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور بالآخر یہ خلیات مر جاتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 5 کروڑ افراد ڈیمینشیا اور الزائمر کا شکار ہیں۔ سنہ 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 13 کروڑ سے زائد ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں 10 لاکھ افراد الزائمر کا شکار

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی 9 وجوہات کی طرف توجہ دے کر ان امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے جو کہ یہ ہیں۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ ڈیمینشیا کی تشخیص بہت بعد میں ہوتی ہے مگر دماغی خلیات کی خرابی کا عمل بہت پہلے سے شروع ہوچکا ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق مندرجہ بالا عوامل کی طرف توجہ دے کر دماغی خلیات کو خرابی سے بچایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افطار میں لذیذ شاہی ٹکڑے بنائیں

    افطار میں لذیذ شاہی ٹکڑے بنائیں

    شاہی ٹکڑے ایک مقبول ڈش ہے جو ہر موسم اور موقع پر شوق سے کھائی جاتی ہے۔ آج ہم کو مزیدار شاہی ٹکڑے تیار کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    بریڈ سلائسز: 8 عدد

    کنڈینسڈ ملک: 397 گرام

    کارن فلور: 1 کھانے کا چمچ

    چینی: آدھا کھانے کاچمچ

    بادام: 15 عدد باریک کٹے ہوئے

    چھوٹی الائچی: 4 عدد باریک کچلی ہوئی

    گھی: حسب ضرورت


    ترکیب

    سب سے پہلے گھی گرم کریں۔

    جب گرم ہوجائے تو سلائس ڈیپ فرائی کر لیں، جب گولڈن ہوجائیں تو نکال کر پیپر پر پھیلا دیں تاکہ چکنائی جذب ہوجائے۔

    ایک فرائنگ پین کو ہلکی آنچ پر گرم کریں۔

    دودھ، کارن فلور، الائچی اور چینی ملا کر فرائنگ پین میں ڈال کر ہلکا سا پکا لیں۔

    جب دودھ گاڑھا ہو جائے تو اتار لیں۔

    اب یہ آمیزہ فرائی کیے ہوئے سلائسز کے اوپر لگا کر درمیان میں سے 2 ٹکڑے کر لیں یا کسی گول کٹر سے کاٹ لیں۔

    ان کو گول، چوکور یا لمبائی میں اپنی پسند کے مطابق کاٹ سکتے ہیں۔

    اوپر سے بادام چھڑک دیں اور خوبصورت ڈش میں سجا کر پیش کریں۔

    مزیدار خستہ شاہی ٹکڑے تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سلطنت عثمانیہ کے دور کے قسطنطنیہ کی سیر کریں

    سلطنت عثمانیہ کے دور کے قسطنطنیہ کی سیر کریں

    

    سلطنت عثمانیہ سنہ 1299 سے 1922 تک قائم رہنے والی مسلمان سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔

    سنہ 1453 سے 1922 تک اس عظیم سلطنت کا دارالخلافہ قسطنطنیہ تھا جسے آج استنبول کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    تاہم اس شہر کی پہچان صرف یہی نہیں۔ قسطنطنیہ سنہ 330 سے 395 تک رومی سلطنت اور 395 سے 1453 تک بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت بھی رہا۔

    اس شہر بے مثال کی بنیاد 667 قبل مسیح میں یونان کی توسیع کے ابتدائی ایام میں ڈالی گئی۔ اس وقت شہر کو اس کے بانی بائزاس کے نام پر بازنطین کا نام دیا گیا۔ 330 عیسوی میں قسطنطین کی جانب سے اسی مقام پر نئے شہر کی تعمیر کے بعد اسے قسطنطنیہ کا نام دیا گیا۔

    قسطنطنیہ کی فتح کی بشارت حضور اکرم ﷺ نے دی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا، ’تم ضرور قسطنطنیہ کو فتح کرو گے، وہ فاتح بھی کیا باکمال ہوگا اور وہ فوج بھی کیا باکمال ہوگی‘۔

    حضور اکرم ﷺ کی اس بشارت کے باعث قسطنطنیہ کی فتح ہر مسلمان جرنیل کا خواب تھی۔

    قسطنطنیہ پر مسلمانوں کی جنگی مہمات کا آغاز حضرت عثمان غنی ؓ کے زمانے سے ہوا تھا تاہم ان میں کوئی خاص کامیابی نہ مل سکی۔

    بالآخر ترک سلطان مراد دوئم کا ہونہار بیٹا سلطان محمد قسطنطنیہ فتح کرنے کے نکلا اور کام کو ممکن کر دکھایا۔ قسطنطنیہ کی فتح نے سلطان محمد فاتح کو راتوں رات مسلم دنیا کا مشہور ترین سلطان بنا دیا۔

    سلطان نے اپنے دور میں قسطنطنیہ میں 300 سے زائد عالیشان مساجد تعمیر کروائیں جن میں سے سلطان محمد مسجد اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ مسجد بہت ہی مشہور ہیں۔

    فتح کے بعد قسطنطنیہ کو اسلامبول، یعنی اسلام کا گھر، کا نام دیا گیا جو بعد میں استنبول کہلایا جانے لگا۔

    آج ہم تاریخ کے صفحات سے آپ کو قسطنطنیہ کی کچھ نادر تصاویر دکھانے جارہے ہیں۔ یہ تصاویر سلطنت عثمانیہ کے بالکل آخری ادوار کی ہیں جنہیں بہت حفاظت کے ساتھ بحال کر کے دوبارہ پیش کیا گیا ہے۔


    قسطنطنیہ کی ایک گلی


    بندرگاہ کے مناظر


    دریائے باسفورس


    فوارہ سلطان احمد


    مسجد یلدرم بایزید


    مسجد ینی کیمی جو سلطان کے والد سے منسوب ہے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جسم کی عام تکالیف کی اصل وجہ جانیں

    جسم کی عام تکالیف کی اصل وجہ جانیں

    کسی حادثے کے بعد جسم کے کسی حصے میں درد محسوس کرنا عام بات ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں آپ کے جسم میں درد بعض اوقات آپ کی ذہنی کیفیت کا بھی نتیجہ ہوسکتا ہے۔

    ہمارا جسم ہماری دماغی کیفیت کے مطابق ردعمل دیتا ہے۔

    جب ہم خوش ہوتے ہیں تو ہمارا جسم بھی پرسکون اور آرام دہ حالت میں ہوتا ہے لیکن جب ہم دماغی طور پر پریشان یا غیر مطمئن ہوتے ہیں تو ہمارا جسم بھی کئی تکالیف کا شکار ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چھوٹی چھوٹی تکالیف کا آسان علاج

    ممکن ہے آپ بھی جسم کی مختلف تکالیف میں مبتلا ہوں اور ڈاکٹر کی مہنگی مہنگی دوائیں بھی ان کو ختم نہ کر پا رہی ہوں تو پھر آپ کے لیے جاننا ضروری ہے کہ آپ کی اس جسمانی تکلیف کی اصل وجہ کیا ہے۔


    سر درد

    سر درد ایک عام تکلیف ہے اور ہر دوسرا شخص اس کی شکایت کرتا نظر آتا ہے۔ یاد رکھیں ذہنی تناؤ، دماغ پر کسی قسم کا دباؤ یا ذہنی تھکن شدید سر درد پیدا کرسکتی ہے۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے ضروری ہے کہ مذکورہ مسئلے کی طرف سے اپنا دماغ ہٹا کر دوسری طرف لگایا جائے، کوئی کتاب پڑھی جائے، کسی سرسبز مقام پر چہل قدمی کی جائے، کوئی مزاحیہ فلم دیکھی جائے یا ہلکی موسیقی سنی جائے۔


    گردن یا کندھوں میں درد

    کسی مسئلے کے بارے تمام وقت سوچتے رہنا اور اسے اپنے اوپر حاوی کرلینا کندھوں اور گردن میں درد کا سبب بنتا ہے۔ ایسے افراد کو اپنے کندھوں کی رگیں کھنچتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔

    اس سے نجات کا آسان طریقہ یہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں اور مسئلوں کو درگزر کیا جائے اور مثبت پہلوؤں کی طرف نظر رکھی جائے۔


    کندھوں کا بھاری پن

    کسی مسئلے کو اکیلے سلجھانے کی کوشش کرنا اور اسے کسی سے شیئر نہ کرنا بعض دفعہ کندھوں کے بھاری پن کا سبب بن سکتا ہے۔

    آپ کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر مسئلہ آپ اکیلے حل نہیں کر سکتے اور کسی مشکل وقت میں کسی سے مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کریم رول بنانے کی آسان ترکیب

    کریم رول بنانے کی آسان ترکیب

    کریم رول افطار میں ایک پسندیدہ شے ہوسکتی ہے جو سب ہی کو پسند آئیں گے۔ اس کو بنانے کی آسان ترکیب جانیں۔


    اجزا

    پف پیسٹری: آدھا کلو

    فریش کریم: 250 ملی لیٹر

    کریم رول (بازار میں دستیاب ہیں): افراد کی تعداد کے حساب سے

    آئسنگ شوگر: 6 سے 8 کھانے کے چمچ

    ونیلا ایسنس: 4 قطرے

    انڈا: 1 عدد


    ترکیب

    پف پیسٹری کو ابالیں اور اس سے لمبے لمبے ٹکڑے کاٹ لیں۔

    اب اس پر انڈا لگائیں اور کریم رول کون پر لپیٹ لیں۔

    اوون میں بیک کر کے ٹھنڈا کر لیں۔

    کریم میں ونیلا ایسنس اور آئسنگ شوگر ڈال کر پھینٹ لیں اور رول میں بھر دیں۔

    مزیدار کریم رول تیار ہیں۔ اس میں مختلف پھلوں کے ٹکڑے بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خطرناک چٹان پر یوگا کرنے والی حیرت انگیز خاتون

    خطرناک چٹان پر یوگا کرنے والی حیرت انگیز خاتون

    اونچی نیچی بلند و بالا خطرناک چٹانوں و پہاڑیوں پر چڑھنا نہایت دل گردے کا کام ہے جو جنون کی حد تک شوق رکھنے والے افراد ہی سر انجام دے سکتے ہیں۔

    تاہم ایسی چٹان پر پہنچ کر خطرناک پوز کے ساتھ یوگا کی ورزش کرنا اس سے بھی زیادہ بہادری کا عمل ہے۔

    چینی صوبے ہنان میں ایک خاتون یوگی نے بھی بلند ترین چٹان کی چوٹی پر یوگا کر کے سب کو دنگ کردیا۔

    سطح سمندر سے 22 سو میٹر بلند لاؤجن نامی اس پہاڑ کو تاؤ مذہب میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس پہاڑ کو تاؤ مذہب کے بانی سے منسوب کیا جاتا ہے جو ایک معروف چینی فلسفی تھے۔

    روایات کے مطابق وہ اس پہاڑ کی غیر ہموار چوٹی پر بیٹھ کر مراقبہ کیا کرتے تھے۔

    چین میں اس پہاڑ کا دورہ کرنا مذہبی عقیدت کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے، تاہم اس چینی خاتون یوگی نے اس اونچی نیچی غیر ہموار چٹان پر یوگا کے مشکل پوز انجام دے کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

    ان کی تصاویر دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے ابھی ان کا توازن بگڑے گا اور یہ نیچے گر پڑیں گی۔

    ذرا دل تھام کر ان کی تصاویر دیکھیں۔

    یاد رہے کہ چین میں یوگا صرف ایک جسمانی ورزش ہی نہیں بلکہ اسے مذہبی رسومات کا حصہ اور روح کی بالیدگی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا آکٹوپس خلائی مخلوق ہیں؟

    کیا آکٹوپس خلائی مخلوق ہیں؟

    سمندر میں رہنے والا آکٹوپس جسے اپنی 8 ٹانگوں کی وجہ سے ہشت پا بھی کہا جاتا ہے، بظاہر ایک بے ضرر جاندار ہے۔ حال ہی میں ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ آکٹوپس دراصل خلائی مخلوق ہیں۔

    سائنسی جرنل پروگریس ان بائیو فزکس اینڈ مولیکیولر بائیولوجی میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سمندری مخلوق آکٹوپس خلائی مخلوق ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آکٹوپس خلا سے آئے ہیں اور ان کے انڈے ایک دم دار ستارے سے شہاب ثاقب کے ذریعے زمین پر پہنچے۔

    ماہرین نے آکٹوپس کی عجیب و غریب شکل و صورت، ہیئت اور غیر معمولی جسامت کو اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جسامت دنیا کے کسی بھی جاندار کی نہیں، البتہ یہ خلائی مخلوق سے ضرور مشابہت رکھتی ہے۔

    تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ زمین کے ابتدائی دور میں جب وائرس، مائیکروبز اور چھوٹی چھوٹی زندگیاں تخلیق ہو رہی تھیں، اس وقت آکٹوپس کے انڈے کسی شہاب ثاقب کے ذریعے زمین تک پہنچے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آکٹوپس کی شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت، روشنی بکھیرنے اور عجیب و غریب آنکھیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ یہ جانور زمینی نہیں ہے، تاہم اس بارے میں حتمی بات کہنے سے قبل بہت سی تحقیق ہونا باقی ہے۔

    سائنس دانوں کی اکثریت نے اس تحقیق کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے تاہم اس پر بحث و مباحثہ بھی جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: آکٹوپس حیران کن صلاحیتوں اور ذہانت کا حامل

    یہاں آپ کے لیے یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ آکٹوپس کو دنیا کے ذہین ترین جانداروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

    اب سے 40 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والا یہ جانور زمین کے اولین ذہین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی جس وقت یہ زمین پر موجود تھا، اس وقت ذہانت میں اس کے ہم پلہ دوسرا اور کوئی جانور موجود نہیں تھا۔

    آکٹوپس میں پایا جانے والا دماغ جسامت میں خاصا بڑا ہوتا ہے جس میں نصف ارب نیورونز موجود ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عید خریداری: جیب کترے سرگرم، احتیاطی تدابیر

    عید خریداری: جیب کترے سرگرم، احتیاطی تدابیر

    کراچی: عید الفطر کے قریب آتے ہی ملک بھر کے بازاروں میں خریداروں کا رش ہوگیا تو اسی دوران جیت کترے اور چور بھی عوام کو نقصان پہنچانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ شروع ہوتے ہی بازار افطار کے بعد رات گئے تک کھلنے لگے۔ اس لیےعوام کی بڑی تعداد عید الفطر کی خریداری کے لیے بازاروں کا رُخ کرنے لگےہیں۔

    بازاروں میں خریداری کرنے والے اکثر افراد جیب کٹنے یا پھر سامان چوری ہونے کی وجہ سے پریشان دکھائی دیتے ہیں، مارکیٹس میں عوام کا رش بڑھتے ہی چور وں کے مختلف گروہ عوام کو لوٹنے کے لیے سرگرم ہوجاتے ہیں۔

    اگر آپ خریداری کے دوران جیت کٹنے اور نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو چند احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بآسانی شاپنگ کر کے محفوظ طریقے سے گھر پہنچ سکتے ہیں۔

    تاجروں کا مؤقف

    حیدری مارکیٹ کے تاجر فراز علی سے جب اس معاملے پر گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ’’چوری کا معاملہ صرف عوام کے ساتھ ہی پیش نہیں آتا بلکہ خواتین کے گروہ مختلف دکانوں پر آتے ہیں اور موقع غنیمت جان کر سامان اٹھا لیتے ہیں‘‘۔

    اُن کا کہنا ہے کہ ’’شک کی بنیاد پر خواتین کو پکڑا نہیں جاسکتا تاہم جب اس طرح کا گروہ دکان پر آتا ہے تو ایک ملازم کو خاص طور پر سامان کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کردیا جاتا ہے تاکہ قیمتی سامان کو بچایا جاسکے‘‘۔

    فراز علی نے کہا کہ خریداری کرنے والی خواتین کو  چاہیے کہ اپنے ہمراہ چھوٹا پرس لائیں اور پیسے اُسی میں رکھیں تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جاسکے، چونکہ مارکیٹ میں رش کے باعث دھکم پیل زیادہ ہوتی ہے تو اسی دوران جیب کترے خاتون کے بیگ سے قیمتی سامان اور پیسے نکالنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جس کا احساس بہت دیر میں ہوتا ہے۔

    نفیس جبار نامی تاجر نے کہا کہ جیب کتروں اور چوروں کو روکنے کےلیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہیے تاہم آپس میں دکاندار طے کر کے مشکوک خواتین پر خاص نظر رکھتے ہیں تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جا سکے۔

    لیاقت آباد مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک ملازم شاہد کا کہنا ہے کہ اگر شاپنگ کے دوران نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو دماغ کو حاضر رکھ کر بازار میں داخل ہوں اور کوشش کریں کہ رش کی جگہ پر جانے سے گریز کریں۔

    عوام کیا کہتے ہیں؟

    بازاروں میں خریداری کا تجربہ رکھنے اور مارکیٹ میں موجود چند لوگوں سے جب اس موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ نقصان سے بچا جائے تاہم جیب کترے اتنے شاطر ہوتے ہیں کہ ہمیں جیب سے پیسے اور قیمتی سامان نکلنے کا اندازہ تک نہیں ہوتا۔

    احتیاطی تدابیر

    اگر آپ چاہتے ہیں کہ دورانِ خریداری آپ کو کسی بھی قسم کا نقصان نہ کرنا پڑے تو چند احتیاطی تدابیر اپنا کر اس سے بچا جاسکتا ہے۔

    بازار جاتے وقت تمام رقم ایک ہی جگہ پر نہ رکھیں بلکہ اسے حصوں میں بانٹیں تاکہ نقصان کم سے کم ہو، ایسا کرنے کی صورت میں ایک جیب سے ہی پیسے جائیں گے اور باقی پیسے بچ جائیں گے۔

    بالخصوص نوجوان لڑکے اور مرد جب خریداری کے لیے نکلیں تو رقم رکھنے کے لیے اندر کوئی ٹی شرٹ یا شرٹ پہنیں اور پیسے اُسی میں رکھیں ایسی صورت میں رقم بالکل محفوظ رہے گی اور موبائل فون بھی کوشش کر کے ہاتھ میں رکھیں۔

    وہ خواتین جو خریداری کے لیے بازار کا رخ کرتی ہیں انہیں پہلے تو چاہیے کہ اکیلے نہ جائیں اور اپنے ساتھ جانے والے یا والی دوسرے فرد کو پیچھے چلنے کا کہیں تاکہ اگر کوئی جیب کاٹنے کی کوشش کرے تو اُس کی فوراً نشاندہی کی جاسکے۔

    خواتین اپنے ہمراہ کاندھے پر لٹکانے والے بیگ کے علاوہ ایک چھوٹا پرس ہاتھ میں رکھیں اور کوشش کر کے رقم کو اُسی میں رکھیں، خریداری کے دوران حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھ میں پکڑے پرس پر خاص دھیان رکھیں۔

    زیادہ رش والی جگہ پر نہ جائیں کیونکہ وہاں پر گرمی اور حبس کی وجہ سے اعصاب پر بہت اثر پڑتا ہے اور مسلسل پسینے کی وجہ سے حاضری دماغی نہیں رہ پاتی جس کی صورت میں نقصان کا ندیشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی میں 3 ننھے منے شیر عوام کے سامنے پیش

    جرمنی میں 3 ننھے منے شیر عوام کے سامنے پیش

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے ایک چڑیا گھر میں ایک ماہ قبل پیدا ہونے والے شیر کے 3 ننھے بچوں کو عوام کے سامنے پیش کردیا گیا۔

    فرینکفرٹ کے چڑیا گھر میں 15 سال بعد کسی شیرنی کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیدائش کے ایک ماہ تک یہ بچے اپنی ماں کے قریب رہے۔

    بچوں کی ماں جس کا نام زارینہ ہے کی عمر 6 برس ہے۔

    ان بچوں کا ابھی تک کوئی نام نہیں رکھا جاسکا اور نہ ہی یہ تعین کیا جاسکا کہ ان کی جنس کیا ہے تاہم انتظامیہ کا خیال ہے کہ ان میں سے 2 بچے نر ہیں۔

    شیر کے ان معصوم بچوں کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد چڑیا گھر کا رخ کر رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔