Tag: اےآر وائی نیوز

  • مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    آم موسم گرما کی سوغات ہے اور آم کے بغیر گرمیوں کا تصور نا ممکن ہے۔ پھلوں کے بادشاہ کا درجہ رکھنے والے اس پھل کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف میٹھی ڈشز بھی بنائی جاتی ہیں۔

    آج ہم آپ کو مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    میدہ: 2 کپ

    چینی: 3 سے 4 کپ

    انڈے: 4 عدد

    مکھن: 1 کپ

    بیکنگ پاﺅڈر: 2 چائے کے چم

    مینگو چنکس: 1 کپ


    آئسنگ کے لیے

    بغیر نمک کا مکھن: 1 کپ

    آئسنگ شوگر: 2 کپ

    آم کی چٹنی: 4 کھانے کے چمچ


    ترکیب

    میدے میں بیکنگ پاﺅڈر اور مینگو چنکس ڈال کر مکس کرلیں۔

    انڈے پھینٹ لیں یہاں تک کہ اچھی طرح کریمی ہوجائیں۔

    اب چینی ڈالیں اور مکس کرلیں۔

    اب مکھن ڈال کر مکس کریں۔

    اس کے بعد میدہ ڈال کر مکس کرنے کے بعد پین میں ڈال کر 180 ڈگری سینٹی گریڈ پر بیک کریں۔

    تقریباً 40 منٹ تک ٹھنڈا ہونے دیں۔

    آئسنگ کے تمام اجزا کو مکس کریں اور کیک پر آئسنگ کریں۔

    لذیذ مینگو کیک تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میگھن مرکل کا والدہ کے لیے صدیوں پرانی روایت توڑنے کا فیصلہ

    میگھن مرکل کا والدہ کے لیے صدیوں پرانی روایت توڑنے کا فیصلہ

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کی ہونے والی بہو اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل نے اپنی والدہ کے لیے صدیوں پرانی روایت توڑنے اور نئی تاریخ رقم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    قدیم مسیحی روایات کے مطابق جب دلہن اپنی شادی کے دن گاڑی سے اتر کر شادی کی رسومات کے لیے اسٹیج تک پہنچتی ہے اور گاڑی سے اسٹیج کا راستہ طے کرتی ہے تو اس موقع پر دلہن کے والد اس کے ہمراہ ہوتے ہیں۔

    تاہم میگھن مرکل نے اس روایت کو بدلتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ یہ رسم ان کے والد کے بجائے والدہ نبھائیں گی۔ وہ چرچ پہنچنے تک گاڑی میں اور بعد ازاں پادری کے سامنے پہنچنے تک اپنی بیٹی کے ساتھ رہیں گی۔

    میگھن کے والد اور والدہ کے درمیان اس وقت علیحدگی ہوگئی تھی جب مرکل 6 برس کی تھیں۔ اس کے بعد سے مرکل اپنی والدہ کے ساتھ ہی رہیں اور فطری طور پر وہ اپنی والدہ سے بہت قریب بھی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کو بھی مرکل کی اس خواہش پر کوئی اعتراض نہیں۔

    بعض برطانوی اخبارات کے مطابق مرکل شادی کے دن چرچ پہنچنے تک کا فاصلہ اپنے والد اور والدہ دونوں کے ساتھ طے کرنا چاہتی تھیں تاہم گزشتہ روز ہی مرکل کے والد نے اپنی خرابی طبیعت کے باعث شادی میں آنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد اب مرکل کی والدہ تمام مواقعوں پر اپنی بیٹی کے ساتھ رہیں گی۔

    میگھن مرکل رواں ہفتے 19 مئی کو شہزادہ ہیری کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھنے میں جاری ہیں۔ شاہی خاندان میں شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افریقی خانہ جنگیوں سے گوریلا بھی غیر محفوظ

    افریقی خانہ جنگیوں سے گوریلا بھی غیر محفوظ

    دنیا میں بدلتے موسموں کی وجہ سے تقریباً تمام جانداروں کو خطرات لاحق ہیں اور انہی میں سے ایک جانور گوریلا بھی ہے جس کی نسل کو معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کے مطابق افریقی جنگلی حیات کا اہم حصہ گوریلا کی آبادی میں پچھلی 2 دہائیوں میں خطرناک حد تک کمی آگئی ہے جس کے بعد آئی یو سی این نے اسے خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست سے نکال کر شدید خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔ یہ درجہ معدومی سے قبل کا آخری درجہ ہے۔

    gorilla-3

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق گوریلا کی ایک نسل گروئر گوریلا کی آبادی میں 77 فیصد کمی آ چکی ہے اور سنہ 1995 سے اب تک ان کی تعداد 7 ہزار سے گھٹ کر 3 ہزار 800 ہوگئی ہے۔

    صرف براعظم افریقہ میں پایا جانے والا گوریلا مغربی افریقہ کے متعدد ممالک کے جنگلات میں رہتا ہے اور ماہرین کے مطابق گوریلاؤں کی آبادی میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ان افریقی ممالک میں ہونے والی خانہ جنگیاں ہیں جن کے باعث گوریلا کے زیر رہائش جنگلات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    اور صرف ایک گوریلا ہی نہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جاری کردہ رپورٹس کے مطابق پچھلے 14 سالوں میں افریقی جانوروں کی آبادی میں 24 فیصد کمی آچکی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ان کا بے دریغ شکار ہے۔

    مزید پڑھیں: افریقی ہاتھیوں کی آبادی میں خطرناک کمی

    دوسری جانب گوریلا کی ایک اور قسم پہاڑی گوریلا کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کے مطابق ان گوریلاؤں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں جو بار آور ہو رہے ہیں۔

    یو این ای پی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مختلف افریقی ممالک میں پہاڑی گوریلاؤں کی تعداد 300 سے بڑھ کر 880 ہوگئی ہے۔

    نارویجیئن سیاستدان اور یو این ای پی کے سربراہ ایرک سولہیئم کا کہنا ہے کہ گوریلا انسانوں سے بے حد مماثلت رکھتے ہیں اور ان کا ڈی این اے 99 فیصد انسانوں سے مشابہہ ہوتا ہے۔ ’انسانوں سے اس قدر مشابہت بندر سمیت کسی اور جانور میں نہیں‘۔

    gorilla-2

    افریقی حکام کا کہنا ہے کہ ان گوریلاؤں کا تحفظ افریقہ کی سیاحت میں اضافے کا باعث بھی بن رہا ہے جو دنیا بھر میں اپنے فطری حسن اور متنوع جنگلی حیات کی وجہ سے ہی مشہور ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مختلف اشیا کو پھینکنے کے بجائے مرمت کروانے پر فائدہ

    مختلف اشیا کو پھینکنے کے بجائے مرمت کروانے پر فائدہ

    کیا آپ جانتے ہیں آپ اپنے گھر میں جو چیزیں استعمال کے بعد پھینک دیتے ہیں جیسے کپڑے، جوتے، اور گھر کا دیگر سامان جیسے فریج اور واشنگ مشین وغیرہ، انہیں تلف کرنا کس قدر مہنگا اور مشکل عمل ہے؟

    یہ عمل ہر سال قومی معیشتوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاتا ہے۔ سوئیڈن میں اس سے بچنے کے لیے حکومت نے انوکھا حل تجویز کیا ہے۔

    اپنے شہریوں کو استعمال شدہ چیزوں کو پھینکنے کے بجائے انہیں مرمت کروا کے پھر سے استعمال کی طرف راغب کرنے کے لیے سوئیڈن نے تمام مرمتی اخراجات میں نصف کے قریب کمی کردی ہے۔

    مزید پڑھیں: تائیوان میں ’کچرا دن‘ کا انعقاد

    سوئیڈش حکومت کو امید ہے کہ اس اقدام سے عوام اپنی خریداریوں میں تو کمی نہیں کرے گی، تاہم یہ انہیں ایسی چیزیں خریدنے کی طرف راغب کرے گا جن کی کارکردگی کی معیاد زیادہ ہو۔

    اس طرح مختلف مصنوعات بنانے والی کمپنیاں بھی مجبور ہوں گی کہ وہ اپنی مصنوعات کو تادیر چلنے والی اور مزید معیاری بنا سکیں۔

    sweden-2

    اس اقدام کا ایک اور فائدہ عام لوگوں کو روزگار کی فراہمی کی صورت میں نکلے گا۔ چونکہ مرمتی کام عموماً مقامی سطح پر کیے جاتے ہیں لہٰذا مرمت کے کاموں میں اضافے سے اس روزگار سے وابستہ افراد کی تعداد اور ان کی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔

    اس خیال کے پیچھے سوئیڈن کے ڈپٹی وزیر خزانہ پر بولنڈ ہیں جو درحقیقت ایک ماہر حیاتیات بھی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اپنے کاربن اخراج کو کم کرنا چاہتا ہے لیکن صارفین کی تعداد اور ضروریات میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس اقدام کو اٹھانے کا مقصد یہی ہے کہ فیکٹریوں پر مختلف اشیا بنانے کا بوجھ کم ہو تاکہ وہ کم سے کم زہریلے دھویں کا اخراج کریں۔

    واضح رہے کہ سوئیڈن پہلے ہی ایک ماحول دوست ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والے ادارے ای پی آئی اے کے مطابق سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوظ کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے جس کے باعث اسے دنیا کا تیسرا ماحول دوست ملک قرار دیا جا چکا ہے۔

    یہی نہیں سوئیڈن قابل تجدید توانائی یعنی ری نیو ایبل انرجی کے منصوبوں پر 546 ملین ڈالر کی سرمایہ کر رہا ہے اور بہت جلد وہ فوسل فیول سے پاک دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دن کا بیشتر حصہ بیٹھ کر گزارنے والوں کو کیا کھانا چاہیئے؟

    دن کا بیشتر حصہ بیٹھ کر گزارنے والوں کو کیا کھانا چاہیئے؟

    جو لوگ دفاتر میں کام کرتے ہیں وہ اپنے وزن کا خیال نہیں رکھ پاتے۔ انہیں جم جانے اور ورزش کرنے کا وقت بھی نہیں مل پاتا۔ یوں مستقل بیٹھے رہنے سے وہ مختلف جسمانی پیچیدگیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    یہ نقصان دہ عادت آگے چل کر کئی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔ دن کا زیادہ حصہ بیٹھ کر گزارنے سے دل کے دورے، فالج اور موٹاپے سمیت کئی امراض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی کچھ تراکیب

    دفاتر میں کام کرنے والے افراد کو ورزش اور جسمانی حرکت کے ساتھ ساتھ اپنی غذا کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیئے اور ایسی خوراک کھانی چاہیئے جو ان کے نظام ہاضمہ پر بوجھ نہ بنے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسی ہی کچھ غذائیں بتا رہے ہیں جو دفاتر میں جانے والے اور دن کا زیادہ حصہ بیٹھ کر گزارنے والے افراد کے لیے نہایت موزوں اور فائدہ مند ہیں۔


    بیریز

    1

    مختلف اقسام کی بیریز جیسے اسٹرابیزیر، بلو بیریز اور رس بیریز کھٹاس اور مٹھاس کا مجموعہ ہوتی ہیں۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس وزن میں اضافہ ہونے سے روکتی ہیں۔


    خشک میوہ جات

    nuts

    خشک میوہ جات جیسے پستہ، بادام اور کاجو وغیرہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔


    پائن ایپل

    pineapple

    پائن ایپل جسم میں نظام ہاضمہ کو فعال رکھتا ہے اور اس کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔


    زیتون کا تیل

    دفاتر جانے والے افراد اگر اپنے ظہرانے میں زیتون کے تیل سے بنی غذائیں شامل کرلیں تو یہ ان کی صحت کے لیے بہترین عمل ہوگا۔


    ادرک لہسن

    ginger

    اسی طرح کھانے میں ادرک لہسن کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ کئی فوائد کا باعث بنتی ہیں۔ ادرک نظام ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے جبکہ لہسن سے کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کی سطح معمول پر رہتی ہے اور یہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بھی حفاظت فراہم کرتا ہے۔


    سبز چائے

    سبز چائے وزن گھٹانے کا آزمودہ ترین نسخہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سبز چائے دماغی کارکردگی میں اضافے اور کئی اقسام کے کینسر سے بچاؤ میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔


    مچھلی

    fish

    مچھلی میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز صحت کے لیے نہایت مفید ہیں۔

    اگر آپ بھی اپنے دن کا بیشتر حصہ دفتر میں بیٹھ کر گزارتے ہیں تو آپ بھی ان غذاؤں کا استعمال شروع کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    وہ مالی فیصلے جو آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں

    انسان جب کمانا شروع کرتا ہے اور مالی طور پر خود مختار ہوتا ہے تو اس کے بعد اپنی معاشی حالت کا خود ذمہ دار ہوتا ہے۔

    معاشی طور پر بدحال رہنا یا خوشحال ہوجانا اس کی محنت، لگن اور ذہانت پر منحصر ہے۔ یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کمائے ہوئے پیسے کو ذہانت سے اس طرح خرچ کیا جائے کہ وہ مستقبل میں آپ کے کام آئے۔

    بعض افراد کی آمدنی بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ اسے نہایت دانش مندی اور ذہانت سے خرچ کرتے ہیں جس سے نہ صرف وہ مالی طور پر پریشان نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات یہی آمدنی ذہانت سے کی گئی سرمایہ کاری کے باعث دگنی ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بڑھاپے تک ارب پتی بنانے والی عادات

    اس کے برعکس بعض افراد ساری زندگی بہت کماتے ہیں لیکن خرچ کرنے میں دانش مندی سے کام نہیں لیتے جس کے باعث وہ نہ صرف ہمیشہ معاشی طور پر پریشان رہتے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کے لیے بھی قابل ذکر رقم جمع نہیں کر پاتے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ مالی فیصلوں سے آگاہ کر رہے ہیں، جو بظاہر تو بہت اچھے لگتے ہیں، لیکن در حقیقت کچھ وقت بعد وہ آپ کو پچھتانے پر مجبور کردیں گے۔


    مستقبل کے لیے جمع نہ کرنا

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر ملازمت پیشہ افراد اپنی ملازمت کے دوران بینک سے قرض لے کر گاڑی اور پر آسائش گھر خرید لیتے ہیں اور پھر بینک کو قسطوں میں قرض کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں جس کے باعث اپنے مستقبل کے لیے جمع پونجی نہیں جوڑ پاتے۔

    لیکن اس عمل کے نقصان کا اندازہ انہیں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہوتا ہے اور وہ اس وقت کچھ رقم پس انداز نہ کرنے کے فیصلے پر بے حد پچھتاتے ہیں۔

    اگر آپ اس پچھتاوے سے بچنا چاہتے ہیں تو ابھی سے کچھ رقم جوڑنا شروع کردیں چاہے آپ کی آمدنی کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔


    انشورنس نہ کروانا

    انشورنس کی رقم بھرنا بعض اوقات بہت مشکل عمل لگتا ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنے اوپر غیر ضروری جبر عائد کرلیا ہے۔

    لیکن اس کے فائدے کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی بری صورتحال سے دو چار ہوتے ہیں۔

    صحت، گھر اور گاڑی کی انشورنس کسی بھی حادثے کی صورت میں آپ کو بے شمار مسائل سے بچا سکتی ہے۔


    سیاحت نہ کرنا

    بعض لوگ سیاحت کرنے کو فضول خرچی سمجھتے ہیں مگر یہ سوچ سراسر غلط ہے۔

    ایک امریکی سروے میں جب مالی طور پر خوشحال افراد سے ان کی زندگی کے سب سے بڑے پچھتاوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے سیاحت نہ کرنا بتایا۔

    بہت کم لوگوں نے گھر نہ خریدنے یا سرمایہ کاری نہ کرنے کو اپنا پچھتاوا قرار دیا مگر اکثریت کو اس بات کا دکھ تھا کہ انہوں نے اپنی نوجوانی میں کوئی خاص سفر نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: سیاحت کرنے کے فوائد

    سیاحت کرنا اور اپنی استطاعت کے مطابق گھومنا پھرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کو نئے سرے سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد آپ زندگی کے میدان میں نئی توانائی کے ساتھ اترتے ہیں۔

    سفر کرنا اور نئے لوگوں سے ملنا آپ کے تعلقات کو وسیع کرتا ہے اور آپ نئے مواقع اور نئے ذرائع آمدنی بھی حاصل سکتے ہیں۔


    اپنے اوپر خرچ نہ کرنا

    پیسہ کو اپنے اوپر اس طرح سے خرچ کرنا کہ آپ کی صلاحیتوں اور قابلیت میں اضافہ ہو، ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے۔ اپنے پیشہ سے متعلق کوئی ایڈوانس کورس کرنا، کوئی ڈگری حاصل کرنا، کوئی نئی زبان سیکھنا پیسہ ضائع کرنا ہرگز نہیں۔

    یہ سرمایہ کاری آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گی جو آگے چل کر آپ کے ذرائع آمدنی کو وسعت دے گی۔


    سرمایہ کاری کا انتظار کرنا

    آمدنی شروع ہونے کے بعد جتنی جلدی سرمایہ کاری کی جائے اتنا اچھا ہے۔ مواقعوں کا انتظار کرنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے۔


    بلا ضرورت گھر خریدنا

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ معاشی طور پر خوشحال ہوگئے ہیں، اور ایک نیا اور بڑا گھر خرید سکتے ہیں تو یہ کام اس وقت تک نہ کریں جب تک آپ کو گھر تبدیل کرنے کی اشد ضرورت نہ پڑ جائے۔

    اپنے موجودہ گھر میں رہتے ہوئے اپنی ذرائع آمدنی میں اضافہ کریں اور جب گھر خریدنے کا فیصلہ کریں تو یاد رکھیں کہ گھر خریدنے کے بعد بھی آپ کے پاس اتنی رقم ہونی چاہیئے جو کسی ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    ویک اینڈ کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ایک طویل تھکا دینے والے ہفتے کے بعد چھٹی کا دن گزارنے کے لیے یقیناً آپ کے ذہن میں بے شمار منصوبے ہوں گے۔

    ہوسکتا ہے چھٹی کے دن کاموں کی ایک لمبی فہرست آپ کا انتظار کر رہی ہو، یا پھر آپ کو دوستوں اور خاندان کے ساتھ کسی تفریحی مقام پر جانا ہو، یا پھر ہوسکتا ہے چھٹی کا پورا دن آپ نے آرام کرنے کا سوچا ہو۔

    جو بھی ہو، ہفتہ وار تعطیل کا دن قریب آتے ہی سکون اور خوشی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تعطیلات کے دوران موت کا خطرہ

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست دفاتر سے ملازمین کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    اسی طرح کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    لیکن ایک منٹ۔۔ پاکستان میں چونکہ 3 دن کے ویک اینڈ کا کوئی تصور نہیں، لہٰذا ہم اور آپ اپنے ایک یا 2 دن کے ویک اینڈ کو ہی غنیمت سممجھتے ہوئے اسے بہتر طور پر گزارنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ان نشانات کی مدد سے پلاسٹک کی تباہ کاری کو جانیں

    ان نشانات کی مدد سے پلاسٹک کی تباہ کاری کو جانیں

    ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی پینے کے عادی ہیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ پلاسٹک کی بوتلوں کو سمجھا جاتا ہے۔

    لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان بوتلوں میں پانی پینا دراصل زہر پینے کے مترادف ہے۔ آپ بازار سے جو پانی کی بوتل خرید رہے ہیں، آپ کو نہیں علم کہ وہ کتنی پرانی ہے۔ زیادہ پرانی بوتلوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جو لا محالہ ہمارے جسم میں جاتے ہیں۔

    یہ خدشہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب یہ بوتلیں دھوپ یا تیز روشنی میں رکھی ہوں۔ اس صورت میں پلاسٹک کی نہایت معمولی مقدار پگھل کر پانی میں شامل ہوجاتی ہے۔ گو کہ یہ مقدار انتہائی معمولی ہوتی ہے لیکن یہ جسم میں جا کر خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ایسا پلاسٹک جو کھایا جاسکتا ہے

    اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی پلاسٹک کی بوتل لیں تو اسے دبا کر دیکھیں۔ اگر اس میں سے کڑکڑاہٹ کی آواز آئے تو یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بوتل کا پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ رہا ہے اور اس کے ذرات پانی میں شامل ہورہے ہیں۔

    یوں تو ہر قسم کا پلاسٹک ہی تمام جانداروں کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ اقسام کے پلاسٹک میں شامل کیمیائی اجزا نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

    دراصل پلاسٹک کی بوتلوں پر کچھ مخصوص نشانات بنے ہوتے ہیں جو مختلف علامتوں کے ذریعے یہ بتاتے ہیں کہ اس پلاسٹک کو کن اجزا سے بنایا گیا ہے۔ ویسے تو تمام ہی قسم کی پلاسٹک صحت کے لیے زہر قاتل ہے لیکن کچھ پلاسٹک کم نقصان دہ اور کچھ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔
    symbols

    آئیے آپ بھی ان نشانات سے آگاہی حاصل کریں تاکہ اگلی بار پلاسٹک کی بوتل خریدنے سے پہلے آپ کو علم ہوسکے کہ کہیں آپ زہر تو نہیں خرید رہے۔


    پی ای ٹی یا پی ای ٹی ای

    یہ نشان عموماً پلاسٹک کی بوتلوں پر لکھا جانے والا نہایت عام نشان ہے کیونکہ پلاسٹک کی زیادہ تر اقسام (خصوصاً عام استعمال والی پلاسٹک) کو ایک ہی اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔

    p3

    یہ بوتلیں ایک ہی بار استعمال کے لیے موزوں ہوتی ہیں، اس کے بعد ان کا استعمال ترک کردینا چاہیئے۔ یہ پلاسٹک جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پلاسٹک میں شامل اجزا جسم میں جا کر ہارمونز کا نظام تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ایچ ڈی پی یا ایچ ڈی پی ای

    ماہرین پلاسٹک کی اس قسم کو محفوظ ترین قسم قرار دیتے ہیں۔ یہ عموماً سخت پلاسٹک ہوتا ہے جس سے برتن، مختلف تیلوں کی بوتلیں، کھلونے وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔

    یہ پلاسٹک کسی قسم کے اجزا خارج نہیں کرتے تاہم اس مٹیریل سے بنی بہت زیادہ پرانی بوتلوں کا استعمال بھی محفوظ نہیں۔


    پی وی سی یا 3 وی

    یہ وہ پلاسٹک ہوتا ہے جو عموماً موڑا جا سکتا ہے اور اسے مختلف اشیا کو لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دو نہایت زہریلے اجزا کو خارج کرتا ہے جو جسم کے ہارمونز کو شدید متاثر کرتا ہے۔

    pvc-2

    pvc

    ماہرین کی تجویز ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے گریز کیا جائے۔


    ایل ڈی پی ای

    یہ پلاسٹک بوتلیں بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ کیمیائی اجزا خارج نہیں کرتا تاہم پھر بھی اسے استعمال کے لیے بالکل محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    ایک اور سفید رنگ کا نیم شفاف پلاسٹک (پولی پروپلین) دواؤں کی بوتل یا فلیورڈ دہی کے کپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سخت اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ یہ قسم نسبتاً محفوظ کہی جاسکتی ہے کیونکہ یہ درجہ حرات کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور گرم ہونے پر پگھلتا نہیں۔

    اسی کیمیائی طریقے سے بنائی جانے والی پلاسٹک کی ایک اور قسم جسے پولی سٹرین کہا جاتا ہے، وزن میں ہلکی اور نہایت ارزاں ہوتی ہے۔

    ldpe-2

    ldpe

    اس سے وہ اشیا بنائی جاتی ہیں، جن میں آپ کو کسی ریستوران سے ’ٹیک اوے‘ کھانا دیا جاتا ہے۔ جیسے ڈسپوزایبل کپ، کھانے کے کنٹینر، یا چمچے وغیرہ۔ یہ تیز درجہ حرات پر پگھلنے لگتے ہیں لہٰذا یہ صرف ایک بار استعمال کے لیے ہی بہتر ہیں۔


    پی سی یا نان لیبلڈ پلاسٹک

    یہ پلاسٹک کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے جو عموماً کھیلوں میں استعمال کی جانے والی پانی کی بوتلوں میں استعمال ہوتی ہے۔

    p4

    یہ قسم ری سائیکلنگ یا ری یوزنگ (دوبارہ استعمال) کے لیے بھی استعمال نہیں کی جاسکتی۔

    مضمون بشکریہ: برائٹ سائیڈ

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • میر شکیل اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں: عدالت

    میر شکیل اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں: عدالت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جیو اور جنگ کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل کو کہیں کہ اپنا کوئی اثاثہ فروخت کر کے تنخواہیں دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جیو نیوز کے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں جیو ملازمین اور مینیجمنٹ میں ہونے والا معاہدہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں وکیل نے جیو کی نمبرنگ کی تبدیلی کے خلاف حکم نامہ جاری کرنے کی استدعا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    وکیل نے کہا کہ نمبرنگ کا مسئلہ حل ہونے تک تنخواہوں کا مسئلہ مستقل حل نہیں ہو سکتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میر شکیل کو کہیں کہ اپنا کوئی اثاثہ فروخت کردیں۔

    مزید پڑھیں: ملازمین 3 ماہ میں کیسے گزرا کریں گے؟ چیف جسٹس

    انہوں نے کہا کہ اس کیس میں نمبرنگ کی تبدیلی کا حکم نامہ جاری نہیں کریں گے۔ جیو ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ حکومت سے واجبات کی ادائیگیوں کا حکم نامہ جاری کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی ریکوری کی درخواست دائر کریں۔ ’3 پیشیوں سے کہہ رہا ہوں آپ الگ درخواست کیوں نہیں دائر کر رہے‘۔

    عدالت نے جیو ملازمین کی تنخواہوں سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جیو کے سینیئر اینکر حامد میر نے شکایت کی تھی کہ انہیں 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی جس کے بعد چیف جسٹس نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا

    عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا ہے۔

    کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی شامل تھے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے اور آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔


    خواجہ آصف نااہلی کیس

    خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی جس کی سماعت 10 اپریل کو مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

    عثمان ڈار نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے اقامہ الیکشن کمیشن سے چھپایا اور سرکاری عہدے پر غیر ملکی کمپنی کی ملازمت کی۔ خواجہ آصف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

    درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف کےاکاؤنٹ میں کروڑوں روپے غیر ملکی کمپنی سے منتقل ہوئے۔ الیکشن کمیشن میں بزنس مین مگرحقیقت میں غیر ملکی کمپنی کے ملازم نکلے اور غیر ملکی کمپنی سے لی گئی تنخواہ انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی گئی۔

    عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ وزیر دفاع ہوتے ہوئے غیر ملکی کمپنی کی ملازمت مفادات کا تصادم تھا۔

    عثمان ڈار کی درخواست پر جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تاہم بعد میں بقیہ 2 ججز کی معذرت کے بعد جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں نیا بینچ قائم کیا گیا جس نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف پہلے دبئی میں بینک میں ملازمت کرتے تھے۔ وہ دبئی میں فل ٹائم نہیں بلکہ ایڈوائزر کے طور پر ملازمت کرتے تھے۔

    عدالت کی ہدایت پر خواجہ آصف نے اضافی دستاویزات بھی ہائیکورٹ میں جمع کروا دی تھیں۔

    مزید پڑھیں: خواجہ آصف نااہلی کیس میں‌ اہم پیش رفت

    دستاویزات کے مطابق کنسلٹیشن معاہدے کے تحت ملازم کی فل ٹائم کمپنی میں موجودگی ضروری نہیں۔ کمپنی کے مطابق خواجہ آصف سے کسی بھی معاملے پر تجاویز فون یا دورہ دبئی کے دوران لی جاتی ہیں۔


    خواجہ آصف کا سیاسی سفر

    خواجہ محمد آصف کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔ ان کے والد خواجہ صفدر ضیا الحق کی مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے، خواجہ صفدر ضیا الحق کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

    خواجہ آصف نے اپنا سیاسی سفر 1991 سے شروع کیا جب وہ مسلم لیگ ن کی جانب سے رکن سینیٹ منتخب ہوئے۔ وہ کئی مرتبہ رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔

    خواجہ آصف 1997 سے 1999 تک نجکاری کمیٹی کے چیئرمین رہے۔

    وہ یوسف رضا گیلانی کی مخلوط حکومت میں وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل رہے۔

    مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت میں خواجہ آصف سنہ 2013 سے 2017 تک وزیر دفاع اور وزیر پانی و بجلی رہے جس کے بعد اگست 2017 میں انہیں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔