Tag: اے آئی جی

  • جیل توڑا نہیں گیا، اے آئی جی کراچی کا قیدیوں کے فرار سے متعلق اہم بیان

    جیل توڑا نہیں گیا، اے آئی جی کراچی کا قیدیوں کے فرار سے متعلق اہم بیان

    کراچی: اے آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار سے متعلق بیان میں اس بات کی تردید کر دی ہے کہ قیدیوں نے جیل توڑا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے ملیر جیل کا دورہ کیا، اس موقع پر انھوں نے کہا ’’زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے قیدیوں میں خوف پھیلا ہوا ہے، کوئی بریچ نہیں ہوا کہ جس کی وجہ سے قیدیوں نے فرار کی کوشش کی ہو۔‘‘

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا ’’قیدیوں کی گنتی جاری ہے، لاپتا قیدیوں کا جلد پتا چل جائے گا، ہماری ٹیمیں تیار ہیں، ایک قیدی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ملیر جیل میں کوئی ہائی پروفائل قیدی نہیں تھا۔


    ’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان


    جاوید عالم اوڈھو کے مطابق رات ایک بجے واقعہ ہوا تھا، اور اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے، بہ ظاہر لگ رہا ہے کچھ لوگوں نے گیٹ سے نکلنے کی کوشش کی تھی، تاہم پولیس نے اچھا رسپانس دیا، اور زیادہ لوگوں کو بھاگنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

    ادھر ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بتایا کہ جیل میں ہزاروں قیدی تھے، زلزلے کے جھٹکوں کا خوف تھا، قیدیوں نے ایک نہیں 2 سے 3 جگہوں کو توڑنے کی کوشش کی، جو قیدی فرار ہوئے وہ نشے کے عادی بتائے جا رہے ہیں۔


    ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی دیوار توڑ کر فرار، علاقے میں شدید فائرنگ


    واضح رہے کہ کراچی کی ملیر جیل میں گزشتہ رات ہنگامہ آرائی کے بعد 216 قیدی جیل توڑ کر فرار ہو گئے تھے، جیل حکام کے مطابق زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکس سے باہر بٹھایا گیا تھا، اس دوران زلزلے کے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، اور قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا، جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کہتے ہیں کہ سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، جیل سے دو سو سولہ قیدی فرار ہوئے، اور 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، جب کہ 135 سے زائد قیدیوں کی تلاش جاری ہے، اس ہنگامہ میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، واقعے میں 2 ایف سی، 2 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مفرور قیدیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج ہوگا، جس میں جیل توڑنے اور اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی جائیں گی، مفرور اور دوبارہ پکڑے جانے والے قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔

  • کراچی میں جلاؤ گھیراؤ: کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا؟

    کراچی میں جلاؤ گھیراؤ: کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گزشتہ دنوں جلاؤ گھیراؤ، دہشت گردی اور پھر ملزمان کی گرفتاری کے معاملات پر اہم اجلاس طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف مقامات پر جلاؤ گھیراؤ اور دہشت گردی کے معاملے پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    اجلاس میں شعبہ تفتیش کے تمام ایس ایس پیز کو طلب کیا گیا ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی 9 مئی کو ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ لیں گے۔

    اجلاس میں شعبہ تفتیش کے افسران کو پروگریس رپورٹ ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے جس میں اس حوالے سے تفصیلات ہوں گی کہ کتنے ملزمان گرفتار ہوئے اور کتنے مفرور ہیں۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسٹ پولیس نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت 3 مقدمات درج کیے، 75 ملزمان کو نامزد کرنے کے بعد 31 کو گرفتار کر کے جیل بھجوایا گیا۔

    دہشت گردی میں ملوث 44 ملزمان تاحال مفرور ہیں۔

    ان کے علاوہ 6 مقدمات میں 97 ملزمان کو نامزد کر کے 88 کو گرفتار کیا گیا، 54 ملزمان ضمانت پر، 30 کو سیکشن 63 کے تحت رہا کیا گیا۔

    اجلاس میں پیش کیے جانے کے لیے شارع فیصل پر موجود تمام کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جائیں گی جس کے لیے پولیس حکام کی جانب سے کمانڈ اینڈ کنٹرول کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

  • اسٹاک ایکسچینج حملے میں کتنی جماعتیں ملوث ہیں؟ اے آئی جی کا انکشاف

    اسٹاک ایکسچینج حملے میں کتنی جماعتیں ملوث ہیں؟ اے آئی جی کا انکشاف

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج پر دہشت گردوں کے حملے میں صرف ایک جماعت شامل نہیں ہے۔

    گزشتہ رات اپنے ایک اہم بیان میں کراچی پولیس چیف نے کہا کہ کالعدم بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) کے ساتھ دیگر دہشت گرد تنظیمیں بھی کراچی حملے میں شامل ہو سکتی ہیں۔

    غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ آئے تھے، ان کے پاس سے 50 سے زائد دستی بم، 4 کلاشن کوف اور متعدد گولیاں ملیں۔ ایڈیشنل آئی جی نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گرد حملے کی تحقیقات کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کر رہی ہے، یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ملزمان نے یقیناً پہلے ریکی اور منصوبہ بندی کی ہوگی۔

    دہشت گرد حملے سے پہلے ہی ایجنسیوں نے آگاہ کر دیا تھا: پی ایس ایکس

    ادھر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ بیرونی حمایت یافتہ حملہ تھا، اس کی باقاعدہ سرپرستی کی گئی ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے بھارتی قیادت کے بیانات موجود ہیں، پاکستان اس سلسلے میں عالمی برادری کو پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارتی ایجنسی را کے ثبوت موجود ہیں، نئی دہلی دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت کی شمولیت کو چھپا نہیں سکتا، بھارتی وزارت خارجہ کے کراچی حملے پر تبصرے تردید کے سوا کچھ نہیں۔

    واضح رہے کہ کل صبح 10 بج کر 5 منٹ پر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر 4 دہشت گردوں نے بڑی تعداد میں اسلحے کے ساتھ حملہ کیا، مرکزی گیٹ پر بم پھینکنے کے بعد انھوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی، تاہم عمارت میں تعینات سیکورٹی گارڈز اور پولیس اہل کاروں نے انھیں روکتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔ اس حملے میں چاروں دہشت گرد مارے گئے، جب کہ پولیس اہل کاروں اور نجی سیکورٹی گارڈز سمیت 7 افراد شہید ہوئے۔

  • فٹ پاتھوں سے تجاوزات فوری ختم کرائی جائیں، غلام نبی میمن

    فٹ پاتھوں سے تجاوزات فوری ختم کرائی جائیں، غلام نبی میمن

    کراچی: ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن نے پولیس کو انسداد تجاوزات سیل سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فٹ پاتھوں سے تجاوزات فوری ختم کرائی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ فٹ پاتھوں سے تجاوزات ہٹانے میں پولیس تعاون کرے، ڈی ایس پی، ایس ایچ او اپنے علاقوں میں آپریشن کی نگرانی کریں۔

    ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن نے کہا کہ تجاوزات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمے کے لیے انسداد تجاوزات سیل کی معاونت کریں، پولیس کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی شکایت پر کارروائی ہوگی۔ اے آئی جی غلام نبی میمن کے احکامات پر ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ملیر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

    کراچی کے پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، چیف سیکریٹری سندھ

    اس سے قبل 9 اکتوبر کو چیف سیکریٹری سندھ ممتازعلی کا کہنا تھا کہ شہر قائد کے تمام پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں سے غیر قانونی تجاوزات فوری ختم کی جائیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ 22 اکتوبر کو میئر کراچی، کے ایم سی اور دیگر اداروں کو فٹ پاتھوں سے تجاوزات کے فوری خاتمے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز حدود کے جھگڑے کے بجائے اپنے اپنے کام کریں۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا تھا عدالت عظمیٰ نے چیف سیکریٹری سندھ کو آپریشن کی نگرانی کی ہدایت بھی کی تھی۔

  • بچے کو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا: ایڈیشنل آئی جی

    بچے کو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا: ایڈیشنل آئی جی

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعے پر متاثرہ خاندان سے معذرت کرتے ہیں، بچے کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے پر دکھ اور افسوس ہے، فیملی سے معذرت کرتے ہیں۔ ایس او پیز بار بار دیکھی جاتی ہیں۔ فیملی نے جو بھی مطالبہ کیا اس کو پورا کریں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ فیملی نے کہا بہترین افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی اور مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی اور دیگر ثبوتوں پر کارروائی کی جائے گی، بچے کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا۔ جہاں جہاں ایسے واقعات ہوئے یقیناً کوتاہی ہے۔ فیملی نے ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کروائی ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کے لحاظ سے بھرتیاں نہیں ہوئیں، تربیت سے متعلق بھی خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تربیتی معیار کو بہتر کرنا ہوگا۔ تحقیقاتی ٹیم بنائی ہے، تفتیش مکمل ہونے دیں۔ تفتیشی ٹیم کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ صورتحال بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن پر اعتماد ہوگا ان سے تفتیش کروائی جائے گی۔ بچے کے اہلخانہ نے تفتیش کے لیے افسران کے نام دیے ہیں۔

    آئی جی نے مزید کہا کہ پولیس والوں نے غلط کیا ہے تو انہیں سزا ضرور ملے گی۔ عبد اللہ شیخ اور پیر محمد شاہ سے تفتیش کروائی جائے گی۔ مجمعے میں لوٹ مار کے دوران اہلکار کو گولی نہیں، دماغ سے کام لینا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا جب پولیس کی مبینہ فائرنگ کی زد میں 19 ماہ کا کمسن بچہ بھی آگیا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا، کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

    مبینہ پولیس فائرنگ سے بچے کی موت پر پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ورثا سے رابطے میں ہیں۔

  • کراچی میں روزانہ کرائم کی 40 سے 50 وارداتیں ہوتی ہیں: ایڈیشنل آئی جی

    کراچی میں روزانہ کرائم کی 40 سے 50 وارداتیں ہوتی ہیں: ایڈیشنل آئی جی

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر کرائم کی 40 سے 50 وارداتیں ہوتی ہیں۔ کارروائیوں میں روزانہ 150 افراد گرفتار ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا کام عوام کی خدمت اور مدد کرنا ہے۔ 14 اگست پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ شہر میں 13 ہزار سے زائد افسران و اہلکار تعینات ہوں گے۔ مزار قائد کے اطراف 500 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کے لیے اسٹریٹ کرائم بڑا چیلنج ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کرائم کی 40 سے 50 وارداتیں ہوتی ہیں۔ کارروائیوں میں روزانہ 150 افراد گرفتار ہوتے ہیں۔

    ایڈیشنل آئی جی نے مزید کہا کہ اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔