Tag: اے آئی جی امیر شیخ

  • کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے: ایڈیشنل آئی جی کراچی

    کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے: ایڈیشنل آئی جی کراچی

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر احمد شیخ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں پڑھے لکھے نوجوان ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آئی جی کراچی امیر شیخ نے کہا ہے کہ بد امنی کا خاتمہ ہوا ہے اب ریکوری کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، کراچی میں بد امنی کبھی واپس نہیں آنے دیں گے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا تھا کہ غربت اور بے روزگاری کے باعث جرائم بڑھ رہے ہیں، پڑھے لکھے نوجوان اسٹریٹ کرائمز میں ملوث ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ نوکری پیشہ نوجوان موبائل چھینتے ہیں، غربت اور بے روزگاری جرائم بڑھنے کی وجوہات ہیں، نوجوانوں سے جیلیں بھری ہوئی ہیں۔

    دریں اثنا، کراچی میں اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے پولیس نے خصوصی مہم چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    ایک نوٹی فکیشن کے مطابق شہر کے تمام زونز میں ایک ہفتے کی خصوصی اسنیپ چیکنگ مہم چلائی جا رہی ہے، مہم کے دوران ڈبل سواری پر جانے والے افراد، کالے شیشے والے ہیلمٹ اور ماسک لگانے والے افراد کو چیک کیا جائے گا۔

    آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ رش والے علاقوں، رات کے اوقات اور اندھیری جگہوں پر اسنیپ چیکنگ کو یقینی بنایا جائے۔

    دوسری طرف کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، آج کورنگی میں بینک سے رقم نکلوانے والے شہری کو گھر کے باہر لوٹ لیا گیا۔

  • سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    کراچی: میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟ سانحہ 12 مئی کو 12 سال بیت گئے، متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    دوسری طرف پولیس نے سانحہ 12 مئی کے سلسلے میں جے آئی ٹی کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ تیار کر لی، پولیس کا کہنا ہے کہ سانحے میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں اور 9 کیس چالان کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے سانحہ 12 مئی میں ملوث مزید ملزمان گرفتار کر لیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی امیرشیخ کی قیادت میں سانحے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے چھ ماہ کارکردگی کی رپورٹ تیار کر لی۔

    امیر شیخ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور دیگر اداروں کو ثبوتوں اور فوٹیج کے لیے خط لکھے گئے ہیں، کوشش کریں گے ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کر دیں۔

    ڈاکٹر امیر شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ ایسٹ زون پولیس کی جانب سے 9 مقدمات کا چالان کیا گیا ہے، 3 ماہ میں ایسے ملزمان پکڑے جن کا تعلق 12 مئی سے تھا، گرفتار ہونے والے زیادہ تر ملزمان کا تعلق ضلع شرقی سے ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ مجموعی طور پر 45 مقدمات کا چالان کر دیا گیا ہے، 7 مزید نئے مقدمات کے ساتھ 31 مقدمات زیر سماعت ہیں، اب تک درج مقدمات کی تعداد 65 ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ 12 مئی کیس میں 3 ملزمان کو سزا دی جا چکی ہے، اب تک 19 ایسے مقدمات ہیں جو حل نہیں ہو سکے، جے آئی ٹی اب تک اپنے 2 سیشن مکمل کر چکی ہے، تیسرا سیشن 15 رمضان، چوتھا عید کے بعد شروع کیا جائے گا۔

  • کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ، روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار

    کراچی: شہر قائد میں موٹر سائیکل چوری کی بڑھتی وارداتوں سے نمٹنے کے لیے کراچی پولیس نے حکمتِ عملی تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان وارداتوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی تیار کر لی۔

    کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ چوری کی گئیں موٹر سائیکلیں کھول کر ان کے اسپیئر پارٹس فروخت کر دیے جاتے ہیں، چوری کے اسپیئر پارٹس خریدنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آئی جی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ بیش تر موٹرسائیکلیں شہر کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہیں، تاہم چوری اور چھینی گئیں موٹر سائیکلیں دوسرے شہر بھی بھیجی جاتی ہیں۔

    خیال ہے کہ دو دن قبل سی پی ایل سی کی جاری کردہ ماہانہ کرائم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اپریل کے مہینے میں کراچی کے مختلف علاقوں سے 2446 موٹر سائکلیں چوری اور چھینی گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپریل کا مہینا شہر قائد کے باسیوں پر بھاری گزر گیا، 40 افراد قتل، ہزاروں موٹر سائیکلیں چوری

    دریں اثنا، ملیر سکھن سے کراچی کے مختلف علاقوں میں منشیات کی سپلائی کرنے والے خاتون منشیات فروش سمیت 2 ملزمان کو قاسمانی محلے سے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

    کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان پر چھاپا خفیہ اطلاع پر مارا گیا، ملزمان میں زرغونہ اور دولت شاہ شامل ہیں، ملزمان سے آدھا کلو اعلیٰ کوالٹی ہیروئن اور چرس برآمد کیا گیا۔

    ایس ایس پی عرفان بہادر نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم سکھن سے رکشے کے ذریعے منشیات اسمگل کرتے تھے، منشیات شاہ فیصل، محمود آباد سمیت کئی علاقوں میں سپلائی ہوتی تھی، سپلائی میں استعمال ہونے والا رکشا بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

  • کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلہ، تحقیقاتی رپورٹ اے آئی جی کو پیش

    کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلہ، تحقیقاتی رپورٹ اے آئی جی کو پیش

    کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلے میں فائرنگ سے نمرہ کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ کو پیش کر دی گئی۔

    پولیس ترجمان کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 فروری کو ملزمان اور پولیس میں طویل فاصلے سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہو گئی۔

    [bs-quote quote=”دونوں پولیس اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”تحقیقاتی رپورٹ”][/bs-quote]

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اہل کاروں کے بیان کے مطابق پولیس مقابلے میں ایک ملزم ہلاک ہوا تھا، پولیس کی فائرنگ سے ممکنہ طور پر گولی راہ گیر لڑکی کو لگ گئی تھی، جس کے باعث نمرہ نامی بچی جاں بحق ہوئی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے گرفتار کرنے کے لیے کئی کلو میٹر تک ملزمان کا تعاقب کیا، پولیس اہل کاروں نے بیان دیا کہ فائرنگ نہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی، تاہم ملزمان گلی میں گھس گئے، فائرنگ کے جواب میں فائر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    اہل کاروں نے بتایا کہ گلی میں موجود نمرہ کو گولی کیسے لگ گئی، کچھ معلوم نہیں۔ رپورٹ کے مطابق فائرنگ کرنے والے دونوں اہل کاروں کو ایس ایس پی سینٹرل نے معطل کیا، دونوں پولیس اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے واقعے کی تحقیق کے لیے 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔

  • ملزمان کو گولی مارنے سے متعلق اے آئی جی کراچی کی پولیس کو سخت ہدایات

    ملزمان کو گولی مارنے سے متعلق اے آئی جی کراچی کی پولیس کو سخت ہدایات

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے پولیس فورس کو ملزمان کو گولی مارنے سے متعلق سخت ہدایات دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج پولیس ہیڈ کوارٹرز میں پولیس کے تمام ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران کا اجلاس منعقد ہوا، اے آئی جی امیر شیخ نے ہدایت کی پولیس کسی کارروائی میں شہریوں کی زندگی خطرے میں ہرگز نہ ڈالے۔

    [bs-quote quote=”اسلحے کے استعمال یا فائرنگ کرنے میں غیر ذمہ داری ہرگز نہ برتی جائے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”اے آئی جی کراچی”][/bs-quote]

    ایڈیشنل آئی جی نے اجلاس میں ہدایت کی کہ شہریوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہو تو ملزمان کو مارنے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔

    ڈاکٹر امیر شیخ کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر کو دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے یا انھیں پھر کبھی مارا جا سکتا ہے، لیکن معصوم شہری کی زندگی واپس نہیں لائی جا سکتی۔

    کراچی پولیس چیف نے ہدایت کی کہ اسلحے کے استعمال یا فائرنگ کرنے میں غیر ذمہ داری ہرگز نہ برتی جائے، شہریوں سے بد اخلاقی اور نا انصافی بھی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس ملازمین کو اسلحے کے استعمال کے حوالے سے تربیت دیتے رہیں گے۔

    اجلاس میں گزشتہ روز انڈا موڑ پر پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی طالبہ نمرہ کے لیے دعا بھی کرائی گئی۔