Tag: اے آئی

  • بابر اعظم کا چاہت فتح علی کو زوردار چھکا، اے آئی مقابلے کی ویڈیو وائرل

    بابر اعظم کا چاہت فتح علی کو زوردار چھکا، اے آئی مقابلے کی ویڈیو وائرل

    پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران اے آئی کی ایک بھی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں بابر اعظم اور چاہت فتح علی خان مقابلہ کرتے نظر آرہے ہیں۔

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد سے تیار کی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چاہت فتح علی خان بابر اعظم کو گیند کرواکر رہے ہیں، جس پر بابر انہیں چھکا لگا دیتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو پر مداحوں کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ کئی صارفین بابر کی خراب فارم پر ان پر تنقید بھی کررہے ہیں۔

    یاد رہے کچھ دنوں قبل چاہت فتح علی کی بالنگ کروانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی، جس میں وہ میدان پر رن اَپ اور اپنا بالنگ ایکشن دکھاتے نظر آئے تھے۔

    بابر پی ایس ایل میں پشاور زلمی کی قیادت کررہے ہیں تاہم ناقص فارم کے باعث سوشل میڈیا صارفین ان پر شدید تنقید بھی کررہے ہیں، ان کی قیادت میں پشاور زلمی نے 4 مقابلوں میں محض ایک مقابلہ جیتا ہے۔

    اس سے قبل پاکستان کے سابق لیجنڈری کرکٹر ظہیر عباس نے بابر کی کھوئی ہوئی فارم اور کریز پر ان کی طویل جدوجہد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بابر کی مدد لینے میں ہچکچاہٹ انہیں روک رہی ہے۔ ظہیر عباس نے کہا کہ میرے خیال میں یا تو انا کا مسئلہ ہے یا وہ اپنی موجودہ صورت حال پر قابو پانے میں اپنے سینئرز سے مشور لینے میں بہت شرماتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے دوستی نے بھی کھلاڑیوں کو دوبارہ فارم حاصل کرنے میں مدد کی۔

    ’’کین ولیمسن کراچی کنگز کو کب جوائن کریں گے؟‘‘

    سابق کرکٹر نے کہا کہ 2016 میں یونس خان نے محمد اظہر الدین سے بات کی اور انگلینڈ میں انہوں نے ڈبل سنچری اسکور کی، یہ بھی یاد ہے کہ اظہر الدین نے 1989-90 میں بھارت کے دورہ پاکستان کے دوران مجھ سے رہنمائی لی تھی، اسی طرح سعید انور نے سنیل گواسکر سے مشورہ لیا۔

  • باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے؟ اے آئی نے بتا دیا

    باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے؟ اے آئی نے بتا دیا

    لوگ باتھ روم میں گانا کیوں گاتے ہیں؟ اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ باتھ روم میں گانے کی عادت بہت عام ہے، اور اس کی کئی سائنسی اور نفسیاتی وجوہ ہو سکتی ہیں، تاہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات بھی معلوم کر لی ہے۔

    جب آرٹیفیشل انٹیلی جنس سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا گیا کہ باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے، تو اس نے جواب میں بتایا ’’باتھ روم گلوکاروں کی سب سے عجیب (اور مزاحیہ) بات یہ ہے کہ وہ باتھ روم میں تو شان دار گاتے ہیں، لیکن باہر آ کر گانے سے گھبراتے ہیں!‘‘

    یہی نہیں، اے آئی نے اس سلسلے میں چند دیگر دل چسپ اور عجیب حقائق بھی بتائے، جیسا کہ لوگ باتھ روم میں تو راک اسٹار بن جاتے ہیں، لیکن باہر بالکل خاموش رہتے ہیں، یہ لوگ جیسے ہی شاور میں داخل ہوتے ہیں، خود کو سپر اسٹار سمجھنے لگتے ہیں، لیکن باہر آتے ہی ان کی آواز دب جاتی ہے۔

    ایک اور دل چسپ مظہر یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ سنگرز بول غلط بولتے ہیں، مگر اعتماد ان کا 100 فی صد ہوتا ہے، یعنی زیادہ تر باتھ روم گلوکار اصل گانے کے بول یاد نہیں رکھتے، لیکن پھر بھی پورے جوش و جذبے کے ساتھ غلط الفاظ گا دیتے ہیں۔


    چاند گرہن، شہاب ثاقب اور پھر سورج گرہن، کیا کوئی قدرتی آفت آنے والی ہے؟ ماہرعلم نجوم نے پیشگوئی کردی


    ایک دل چسپ پہلو یہ بھی ہے کہ شیمپو کی بوتل پروفیشنل مائیک میں بدل جاتی ہے، اور وہ تصور میں کسی بڑے اسٹیج پر پرفارم کر رہے ہوتے ہیں۔ اے آئی نے یہ راز بھی افشا کیا کہ باتھ روم سنگرز کو لگتا ہے کہ انھیں کوئی نہیں سن رہا، وہ یہ سوچ کر گاتے ہیں کہ کوئی نہیں سن رہا، مگر گھر والے، روم میٹ، اور کبھی کبھار پڑوسی بھی ان کے ’’کنسرٹ‘‘ سے ’’لطف اندوز‘‘ ہو رہے ہوتے ہیں۔

    ایک نکتہ یہ بھی سامنے آیا کہ ان گلوکاروں کا ارادہ تو جلدی نہانے کا ہوتا ہے لیکن گانے کی دھن میں آدھا گھنٹہ گزر جاتا ہے اور ایک کے بعد ایک گانا چلتا رہتا ہے، یہ سنگرز پارٹی یا فیملی گیدرنگ میں بھی گانے سے انکار کر دیتے ہیں، لیکن باتھ روم میں پورا شو لگا دیتے ہیں۔

    اے آئی نے بتایا کہ باتھ روم گلوکار دراصل چھپے ہوئے پرفارمرز ہوتے ہیں، جو اپنی بہترین پرفارمنس وہاں دیتے ہیں جہاں انھیں کوئی نہ دیکھ رہا ہو، کیا آپ بھی ایسے ہی ہیں؟

  • ویڈیو رپورٹ: ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب ’’اے آئی اپنے فیصلے اب خود کرے گا‘‘

    ویڈیو رپورٹ: ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب ’’اے آئی اپنے فیصلے اب خود کرے گا‘‘

    ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب آ گیا چین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ایک قدم اور آگے بڑھا دیا جس کے بعد اب اے آئی اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوگیا۔

    دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت کے میدان میں ترقی کر رہی ہے۔ چین نے اس میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور اہم پیش رفت کی ہے اور ایسا اے آئی ماڈل روبوٹ تیار کیا ہے جس کو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے گا۔

    چین جس نے گزشتہ ماہ ڈیپ سیک متعارف کرا کے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا اب مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک اور سنگ میل عبورکر کے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

    پڑوسی دوست ملک چین نے ڈیپ سیک کے بعد نیا جدید ترین اے آئی ماڈل مینس ’’Manus‘‘ لانچ کردیا ہے۔

    یہ محض ایک چیٹ بوٹ یا سرچ انجن نہیں، بلکہ پہلا خودمختار اے آئی ماڈل ہے جو خود فیصلے کرتا، منصوبے بناتا اور بغیر انسانی ہدایات کے کام مکمل کرتا ہے۔

    یہ جدید ماڈل علی بابا کی ذیلی کمپنی مانیکا نے تیار کیا ہے۔ یہ کمپنی پہلے ہی ڈیپ سیک جیسے انقلابی ماڈلز کے ذریعے چین کی تکنیکی برتری کو دنیا ثابت کر چکی ہے۔

    مینس کو جدید ترین اجینٹک "agentic” ماڈلز کے برابر سمجھا جا رہا ہے، جس نے چین کو اے آئی کی عالمی دوڑ میں صفِ اول میں لا کھڑا کیا ہے۔

     

    اس ویڈیو میں Manus AI کے عروج، اس کی تکنیکی ترقی، حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز، اور AI زمین کی تزئین میں خود مختار ایجنٹوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/fatwa-robot-installed-in-masjid-al-haram/

  • وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار!

    وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار!

    نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین کے سائبر حملوں سے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے نئی ایڈوائزر جاری کی ہے، ویب براؤزر ایکسٹینشنز ہیک سے متعلق ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سائبر حملوں کی نئی مہم کا کھوج لگایا گیا ہے، ذاتی معلومات، کوائف چوری کرنے کے لیے براؤزر ایکسٹیشنز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    فیس بک، بینکنگ ویب سائٹس کے ذریعے معلومات چوری کا خدشہ ہے، 16 عام ایکسٹینشنز بشمول وی پی این اور اے آئی چیٹ بوٹس مشتبہ ہیں، اے آئی اسسٹنٹ چیٹ جی پی ٹی اور جیمنی برائے کروم بھی مشتبہ ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اوپن اے آئی کے ساتھ جی پی ٹی 4 بھی مشتبہ ہے، ذاتی معلومات چوری کرنے کے لیے کوڈ فشنگ تکنیک کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں قابل اعتماد ایکسٹیشنز انسٹال کریں اور باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں، لائسنس یافتہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر استعمال کریں، مفت ایکسٹینشنز سے محتاط رہیں۔

  • اے آئی فریج متعارف، خاصیت حیران کر دے گی!

    اے آئی فریج متعارف، خاصیت حیران کر دے گی!

    مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلیجنس مختصراً اے آئی) زندگی کے ہر شعبے میں قدم جما رہی ہے اب حیران کن خصوصیات والا فریج متعارف کرا دیا گیا ہے۔

    ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کے ساتھ مختلف کمپنیاں بھی اے آئی ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے لوگوں کے لیے نت نئی مصنوعات پیش کر رہی ہیں جو حیرت انگیز خصوصیات کے حامل ہیں۔

    گھروں میں عام طور پر فریج کھانے پینے کی اشیا سے بھرے ہوتے ہیں تاہم مشکل اس وقت ہوتی ہے جب اچانک مہمان آجائیں اور آپ فریج کھولیں تو معلوم ہو کہ اس میں رکھا گوشت، چکن، سبزی یا دیگر اشیا استعمال ہوچکی ہیں۔

    تاہم اب اس مسئلے کا حل بھی تلاش کر لیا گیا ہے اور ایک مشہور بین الاقوامی کمپنی (سام سنگ) نے اب ایک ایسا اسمارٹ فریج متعارف کرایا ہے جو اپنے اندر رکھی گئی اشیا میں کمی پر آپ کو آگاہ کر دے گا۔

    سام سنگ نے حال ہی میں آنے والی ٹیکنالوجی کا اعلان کیا ہے۔ اس اے آئی فریج میں آپ جو اشیا بھی رکھیں گے وہ ان اشیا کو Instacart ایپ میں خودبخود شامل کر دے گا اور جب کوئی بھی شے اس میں کم ہو جائے گی تو وہ انسٹا کارٹ پر آپ کو ضروری اشیا کی فہرست بھیجے گا تاکہ اس کی بروقت خریداری کر کے مستقبل کی پریشانی سے بچ سکیں۔

    32 انچ کا سام سنگ بیسپوک فریج اس ماہ کنزیومر الیکٹرانکس شو (سی ای ایس) میں پیش کیا جائے گا۔

  • فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

    فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

    اسٹاک ہوم: فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا، جن کے کام کی وجہ سے چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر ممکن ہو سکے۔

    سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2024 کے لیے طبیعیات کا نوبل انعام 2 سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے، امریکا اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے کام پر یہ انعام دیا گیا ہے۔

    نوبل انعام کے ساتھ دی جانے والی 11 لاکھ ڈالرز انعامی رقم بھی دونوں سائنس دانوں میں تقسیم کی جائے گی۔

    جان ہوپ فیلڈ امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی جب کہ جیفری ہِنٹن کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں، رائل اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان سائنس دانوں نے ایسے طریقہ کار تشکیل دیے جو موجودہ عہد کے طاقت ور مشین لرننگ ٹولز کی بنیاد ثابت ہوئے۔

    ان سائنس دانوں کے تحقیقی کام سے اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی کی تیاری میں مدد ملی، کمیٹی کے مطابق اگرچہ کمپیوٹر سوچ نہیں سکتے مگر اب یہ مشینیں یادداشت اور سیکھنے جیسی انسانی صلاحیتوں کی نقل کر رہی ہیں اور ان دونوں سائنس دانوں نے اسے ممکن بنانے میں مدد کی۔

    جان ہوپفیلڈ اور جیفری ہنٹن نے فزکس کے بنیادی تصورات اور طریقوں کو استعمال کر کے ایسی ٹیکنالوجیز تیار کیں جو تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے لیے نیٹ ورکس اسٹرکچرز کو استعمال کر سکتی ہیں۔ جیفری ہنٹن کو اے آئی کا گاڈ فادر بھی کہا جاتا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ نوبل انعام ملنے پر بہت زیادہ حیران ہوئے ہیں، اے آئی ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں ہمارے معاشرے پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرے گی۔

    جیفری ہنٹن نے کہا اس ٹیکنالوجی کا موازنہ صنعتی انقلاب سے کیا جا سکتا ہے مگر یہ لوگوں کی جسمانی مضبوطی کو بڑھانے کی بجائے ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی، ہمیں کوئی تجربہ نہیں کہ ہم سے زیادہ ذہین چیزیں کیسی ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے پیشگوئی کی کہ یہ ٹیکنالوجی طبی نگہداشت سمیت متعدد شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔

    نوبل پرائز آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر کہا گیا کہ ’’ان نوبل انعام یافتہ افراد نے طبیعیات کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے ایسے طریقے تیار کیے جو آج کی طاقت ور مشین لرننگ کی بنیاد ہیں، جان ہوپفیلڈ نے ایک ایسوسی ایٹیو میموری بنائی جو ڈیٹا میں تصاویر اور دیگر اقسام کے پیٹرنز کو نہ صرف اسٹور کر سکتی ہے، بلکہ انھیں نئے سرے سے خود بنا سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن نے ایک ایسا میتھڈ ایجاد کیا جو اپنے طور سے ڈیٹا میں خصوصیات تلاش کر لیتا ہے، اور اس طرح تصاویر میں مخصوص عناصر کی شناخت جیسے کام انجام دے دیتا ہے۔‘‘

  • مصنوعی ذہانت اور انسانوں کا روزگار

    مصنوعی ذہانت اور انسانوں کا روزگار

    آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) یا مصنوعی ذہانت کا چرچا ہر طرف ہے مگر میرا روبوٹک ذہانت سے پہلا تعارف سال 2001ء میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ مووی اے آئی کے ذریعے ہوا تھا۔ یہ میری دانست میں پہلا موقع تھا کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سے قبل روبوٹک ذہانت کے حوالے سے اسّی کی دہائی میں ٹرمینیٹر سیریز نے بھی بہت دھوم مچائی تھی۔ مصنوعی ذہانت یا کمپیوٹر کے ازخود سیکھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے ماہرین نے بہت سے خدشات کا اظہار اس کی ایجاد کے فوری بعد ہی شروع کردیا تھا۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ ان خدشات میں اضافہ بھی ہوتا رہا۔ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے انسانوں کے لیے ممکنہ مسائل پر بہت بحث ہوئی چکی ہے اور یہ بحث آج بھی جاری ہے۔

    انسانوں کے لئے ملازمت کے مواقع پیدا کرنا پالیسی سازوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ برائے معاشیات و سماجیات کے مطابق اس وقت بھی دنیا میں 7 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہیں اور سال 2050ء تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب نفوس پہنچ جانے کا امکان ہے جس میں سے 6 ارب افراد ملازمت کی عمر کے ہوں گے۔ بعض پالسی سازوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں نئی ٹیکنالوجیز محنت کی منڈی میں مسائل کو جنم دے سکتی ہیں۔ اور آنے والی دہائی میں 80 فیصد ملازمتوں انسانوں کی جگہ کمپیوٹرز سے کام لیا جارہا ہوگا۔

    میری سوچ بھی مصنوعی ذہانت کے خلاف تھی جس کی بڑی وجہ انسانوں کی جگہ میشنوں کا استعمال تھا۔ اسی سوال کے جواب کی تلاش میں کہ کیا واقعی مصنوعی ذہانت اور مشین انسان کو بے روزگار اور ناکارہ کر دے گی، میں پہنچا ایس اے پی کے پاکستان، افغانستان، عراق اور بحرین کے لئے کنٹری منیجر ثاقب احمد کے پاس جنہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے ملاقات کا بندوبست کر رکھا تھا۔ کمرے میں داخل ہوا تو میرے صحافی دوست نے ثاقب احمد سے سوال داغا کہ کیا وجہ ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑ رہی ہیں۔ میں ایک مایوس کن جواب سننے کا منتظر تھا۔ مگر توقع کے برخلاف ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مشکل وقت ختم ہوگیا ہے۔ جو کمپنیاں پاکستان سے جارہی ہیں۔ ان کی اپنی کاروباری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کم از کم معاشی وجہ تو نہیں ہے۔ میں نے گفتگو کا رخ موڑتے ہوئے وہ سوال پوچھ ہی لیا کہ کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کو بے روزگار کر دے گی؟ ثاقب احمد نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مشینوں کی آمد سے اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے محنت کش کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کانوں کی کھدائی میں انسانوں کی جگہ میشنییں آئیں، زراعت میں ٹریکٹر آیا، کشتی میں چپو اور باد بان کی جگہ انجن لگا تو انسان نے ترقی کی اور ایسا ہی مصنوعی ذہانت، تھری ڈی پرنٹنگ اور روبوٹ کے معیشت کے اس چکر میں شامل ہونے سے ہوگا۔

    ثاقب احمد کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت یا اے آئی سے متعلق یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوں گے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مصنوعی ذہانت سے بہت سی موجودہ ملازمتیں ختم ہوں گی مگر جتنی ملازمتیں ختم ہوں گی اس سے دگنی ملازمتوں کے مواقع پیدا بھی ہوں گے۔ اس وقت مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ 638 ارب ڈالر سے زائد ہے جس کے سال 2034ء تک 3600 ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا تخمینہ ہے۔ پاکستان اس مارکیٹ میں سے ایک بڑا حصہ حاصل کرسکتا ہے۔ اگر وہ فوری طور پر اقدامات کرے۔

    مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہت سا کام جس کے لئے لوگ رکھنا پڑتے تھے اب وہ آسانی سے یا ایک کلک پر مکمل ہوجاتا ہے۔ ملازمت کی درخواستوں میں مطلوبہ افراد کی شارٹ لسٹنگ ہو یا پیداواری عمل میں ڈیٹا کا تجزیہ یہ سب اے آئی ایک سوال پوچھنے پر پورا نظام از خود کھنگال کر جواب بتا دیتی ہے۔ اپنی بات کی دلیل دیتے ہوئے ثاقب احمد نے امریکی مردم شماری کی بنیاد پر بتایا کہ 1950ء سے 2106ء کے درمیان امریکا میں درج 270 پیشوں میں سے صرف ایک پیشہ ختم ہوا ہے۔ اور وہ ہے لفٹ آپریٹر۔ ثاقب احمد کی یہ بات سنتے ہی میرا ذہن میڈیا میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانب چلا گیا۔ ماضی میں کسی بھی اخبار میں صحافیوں سے زیادہ کاتب، پیسٹر، وغیرہ ہوا کرتے تھے۔ مگر اب یہ پیشے ختم ہوگئے ہیں۔ ہاتھ سے اخبار لکھنے کا دور ختم ہوا۔ جس سے اخباروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اور اخباروں کے پاس یہ گنجائش پیدا ہوئی کہ ادارتی عملے میں اضافہ کریں۔

    ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ 2015ء سے پہلے جاب مارکیٹ مختلف تھی۔ آپ نے ایک ہنر سیکھ لیا تو ساری زندگی اسی ہنر سے کمایا کھایا۔ مگر اب ٹیکنالوجی کی تیزی سے تبدیلی ہورہی ہے اور اسی حساب سے ملازمت اور کمائی کے طریقۂ کار بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ اگر ہر دو یا تین سال بعد اپنی صلاحیت کو نہیں بڑھایا تو نہ ملازمت پر رہیں گے نہ کاروبار میں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی وجہ سے لوگوں کو ملازمت اختیار کرنے کے لئے نئی اور جدید صلاحیتوں اور ہنر کو سیکھنے کی ضرورت ہوگی۔ ہم جب تعلیم حاصل کررہے تھے تو بہت سی ایسی ملازمتیں جو کہ اس وقت موجود ہیں، اس وقت ان کا تصور بھی نہ تھا۔ تعلیم کے مکمل کرنے کے بعد ایسے ہنر سیکھے جن کی وجہ سے ملازمت پر موجود ہیں۔ بصورت دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہوسکتے تھے۔

    خیام صدیقی میرے دیرینہ دوست ہیں اور تقریبا دو دہائیوں سے ان سے تعلق ہے۔ وہ اسلام آباد میں ایک بڑی موبائل فون کمپنی کے فن ٹیک سے وابستہ ہیں۔ کراچی آنے پر ملاقات ہوئی تو مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بات چیت ہونے لگی۔ خیام کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال مالیاتی صنعت کو تبدیل کر رہا ہے۔ قرض کی منظوری جو کہ پہلے انسان دیا کرتے تھے۔ اب مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر دیتے ہیں۔ اور یہ عمل چند سیکنڈز میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اب موبائل فون کے ذریعے قرض کی رقم کی منظوری دینے والوں کے بجائے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

    یہ بات تو طے ہے کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے انسان فوری طورپر تو بے روز گار یا ناکارہ نہیں ہورہا ہے۔ مگر یہ طے ہے کہ تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئی ملازمت کی منڈی میں خود کو کسی بھی طرح اہل اور کارآمد رکھنے کے لئے ہر چند سال بعد نیا ہنر سیکھنا ہوگا۔ آپ انجینئر ہیں، ڈاکٹر ہیں، آڈیٹر ہیں یا صحافی مصنوعی ذہانت فیصلہ سازی میں آپ کی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔ ہم ٹیکنالوجی کو اپنا دشمن سمجھنے کے بجائے اسے اپنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔

  • گلوکار علی ظفر کی پہلی ’اے آئی‘ میوزک ویڈیو چھاگئی

    گلوکار علی ظفر کی پہلی ’اے آئی‘ میوزک ویڈیو چھاگئی

    عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار علی ظفر نے اپنی پہلی اے آئی میوزک ویڈیو میں تھر کی گلوکارہ ’نرملا‘ کو متعارف کرا دیا۔

    گلوکار علی ظفر نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کی جسکے ساتھ لکھے طویل کیپشن میں انہوں نے اے آئی سے تیار کردہ میوزک ویڈیو کے بارے میں بتایا ہے۔

    گلوکار علی ظفر نے پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ ’ کچھ سال پہلے، مجھے یوسف صلاح الدین کی طرف سے واٹس ایپ پر ایک گانے کا ڈیمو موصول ہوا، جس میں گلوکارہ نرملا سے میرا تعارف کرایا گیا تھا، میں فوری طور پر نرملا کی آواز اور کمپوزیشن کی مہارت سے متاثر ہوگیا تھا ‘۔

    علی ظفر نے لکھا کہ مجھے  یہ جان کر مزید تحریک ملی کہ یہ باصلاحیت نوجوان لڑکی جو سندھ کے دور دراز صحرا میں رہتی ہے جہاں زندگی کی بنیادی سہولتیں، خصوصاً پانی کی کمی ہے اور جہاں موسیقی خاص طور پر لڑکیوں کے لیے ایک ممنوعہ سمجھا جاتا ہے، اپنے بھائی کے مکمل تعاون کے ساتھ، موسیقی کے شوق کو پورا کر رہی ہے۔

    گلوکار نے مزید لکھا کہ نرملا کے شوق اور عزم کو دیکھ کرمیں نے  ان سے وعدہ کیا کہ میں ان کے گانے کی ریکارڈنگ، پروڈکشن کرونگا اور ساتھ ہی ایک میوزک ویڈیو بھی بناؤنگا، جب گانے کی پروڈکشن مکمل ہو گئی تو میں نے سوچ لیا تھا کہ ہمیں اس گانے کی ویڈیو کے لیے واقعی کچھ خاص بنانا ہے۔

    علی ظفر نے نرملا کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ نرملا، اپنے خوابوں کی پیروی کرتی رہو اور کبھی بھی ہمت نہیں ہارنا۔

    دوسری جانب گانے کی ریلیز پر گلوکارہ نرملا نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بیان نہیں کر سکتی کہ میں کتنی خوش ہوں، میں تمام تعاون کے لیے علی بھائی کی بہت مشکور ہوں۔

  • 2011 سے لاپتہ بچی کی تلاش کیلئے پولیس نے ’اے آئی‘ کی مدد حاصل کرلی

    2011 سے لاپتہ بچی کی تلاش کیلئے پولیس نے ’اے آئی‘ کی مدد حاصل کرلی

    چنئی: بھارت میں 13سال قبل تامل ناڈو میں 2 سال کی معصوم بچی کویتا اپنے گھر کے باہر سے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، بچی کے والدین تاحال اپنی گمشدہ بیٹی کی تلاش میں ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بچی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی مدد سے 14 سال کے عمر کی کویتا کی تصویر بنائی ہے۔

    بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی 2 سالہ بیٹی 19 ستمبر 2011 کو شام 5 بجے کے قریب ان کے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے اچانک لاپتہ ہوگئی تھی، تب سے وہ مسلسل اپنی بیٹی کی تلاش میں ہیں۔

    پولیس کو بھی بچی کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی۔ لیکن انہیں اس وقت شدید حیرانی ہوئی جب پولیس نے انہیں بتایا کہ یہ کیس 2022 میں بند کر دیا گیا۔

    بچی کے والد جو ایک کوآپریٹو بینک میں ملازمت کرتے ہیں، اُنہوں نے پولیس کے فیصلے کے خلاف چنئی، سیداپیٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالتی حکم کے بعد حکام نے لڑکی کی تلاش کے لیے ٹیکنالوجی سے مدد حاصل کرلی۔

    بچی کے والد نے بتایا کہ ان کے پاس بچی کی صرف دو ہی تصویریں تھیں اور وہ دونوں پرانی تصاویر شادی کی تقریب کے دوران لی گئی تھیں اور اس وقت کویتا کی عمر صرف ایک یا دو سال کی ہوگی۔

    خواتین کے اکاؤنٹ میں ہر ماہ 8500 روپے جمع کرانے کا اعلان

    حکام نے تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی تصویر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کی ہے، پولیس کے مطابق دو سال کی بچی اب شاید کچھ ایسی ہی نظر آتی ہوگی۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی اس تصویر کو دیکھ کر 15 سالہ کویتا کے والدین اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیار رو دیئے۔

    والدین کو اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر سے ان کی بیٹی کی تلاش کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

  • پاکستان میں صحت کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال

    پاکستان میں صحت کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال

    پشاور: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صحت کارڈ سے متعلق اجلاس میں مریضوں کے علاج اور صحت کارڈ کے غلط استعمال کی روک تھام کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ شفافیت کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق صحت کارڈ کے تحت 12 مارچ سے 8 اپریل تک 52542 مریضوں کاعلاج کیا گیا، اور ان مریضوں کے علاج پر کل 1314 ملین روپے لاگت آئی۔

    بتایا گیا کہ شہریوں کی سہولت کے لیے صحت کارڈ سے متعلق ایک موبائل ایپلیکیشن بھی تیار کر لی گئی ہے، جب کہ صحت کارڈ سے متعلق عوامی شکایات سننے کے لیے کھلی کچہری منعقد کی جاتی ہے، اور شہریوں کے فیڈ بیک کے لیے رینڈم کالز کا سلسلہ شروع ہے، نادرا کے ذریعے ہونے والی فیڈ بیک کالز کے مطابق شہریوں کے اطمینان کی شرح 98.5 فی صد ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے صحت کارڈ پلس پروگرام کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان  کا اظہار کیا اور کہا صحت کارڈ پروگرام کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز دیے جائیں گے، اسے مزید بہتر اور عوامی توقعات کے مطابق بنایا جائے۔