Tag: اے آر وائی خصوصی

  • سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ: جوانوں کا خون گرما دینے والے نغمے

    کراچی: جب قومی نغموں میں جذبہ اور وطن سے محبت کا جنون شامل ہو اور توقومی ترانے کی مدھر دھن اور سر آزادی کے پروانوں کو مدہوش کر نے کے ساتھ لطف اندوز کرنے کا ساماں ہوتے ہیں  اور جذبہ ایمان بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے جوانوں کے حوصلے بھی بلند ہوجاتے ہیں ۔

    سن 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بہادرافواج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ہرکوئی اپنے اپنے انداز میں وطن عزیز کے لیے قربانی دینے کو بے قرارتھا، اس دوران فنکاروں اور گلوکاروں کا کردار بھی قابل دید رہا۔

    پاک فوج اور وطن سے محبت کا اظہار کرنے والے چند ملی نغمے اسے بھی ہیں  جو کئی دہائیوں سے ہر محب وطن کے دلوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیں، جن میں پاک فوج کے بہادری اور جذبے کیا ذکر کیا گیا ہے۔

    انیس سو پینسٹھ کی پاک بھارت جنگ میں ملکہ ترنم نور جہاں کو سب سے زیادہ ملی ترانے ریکارڈ کرانے کا اعزاز حاصل ہوا،جنگ کے پرجوش لمحات میں ملکہ ترنم نور جہاں کے گیت نشر ہوتے تو میدان جنگ میں لڑنے والے پاک افواج کے جوانوں کے حوصلے بلند ہوجاتے، ساتھ ہی عوام پر بھی وجد طاری ہوجاتااور ہر کوئی میدان جنگ کی طرف چل دیتا۔

    پاکستان کے مشہور و معروف گلوکاروں کے چند  ایسے ملی نغمے جن تخلیق کے بعد سے کبھی ان کی شہرت میں کمی نہیں آئی مندرجہ ذیل ہیں۔

     

    حال ہی میں آئی ایس پی آر کی جانب سے شہدا آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے یاد میں ایک نغمہ پیش کیا جس پورے ملک میں بہت پزیرائی حاصل کی۔

     

  • ملک بھر میں یوم دفاع آج ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے

    ملک بھر میں یوم دفاع آج ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی : ملک بھر میں آج یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

    چھ ستمبر 1965 کو آج ہی کے دن پاکستان افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جو تا دنیا تک یاد رہے گا، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کو ناکو چنے چبوا دیئے تھے۔ اس دن شہید ہونے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں، یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے، جب ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔

    war 1

    پچاس سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری، فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔

    war 3

    چھ ستمبر کو دشمن کو ناکوں چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ وہ بھارتی ایئر فورس کا انتخاب بھی کر سکتے تھے، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔

    انہوں نے سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا، ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

    اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹا دی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔

    پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی ۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے۔

    یوم دفاع کا آغاز ہوتے ہی عوام نے آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کر کے اپنے جوش و جذبے اور پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزراء، صوبائی وزراء اور دیگر سیاستدانوں نے عوام کو یوم دفاع کی بھرپور مبارکباد دی ہے اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ عظیم دن داد ِ شجاعت دینے والے جاں بازوں اور شہیدوں کو عقیدت کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے۔

  • لہو گرما دینے والے 11 ملی نغمے اور ان کے خالق

    لہو گرما دینے والے 11 ملی نغمے اور ان کے خالق

    اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستان بھر میں جشن منایا جارہا ہے،آزادی کا جشن ہو اور ملی نغموں کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن نہیں،آزادی سے لے کر اب تک ملی اور قومی ترانوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے جو کہ نسل در نسل منتقل ہو رہا ہے. آئیے آپ کا تعارف ایسے شعراءکرام سےکراتے ہیں جنہوں نے مشہور ملی نغمیں لکھے.

    نغمے صرف کیف و سرور کا موجب نہیں بنتے بلکہ یہ نغمے جب ملی جذبے کے تحت لکھے اور گائے جائیں تو روح کو سرشار کر جاتے ہیں.جشنِ آزادی کا لازمی حصہ بننے والے یہ ملی نغمے قلب کو گرما دیتے ہیں اور روح کو تڑپا دیتے ہیں.

    ان نغموں میں پاکستان کے لیے محبت کا اظہار ہوتا ہے آئیے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ایسے ہی کئی شاہکار دھنوں اور نغموں سے لطف و اندوز ہوتے ہیں.

    شوکت تھانوی

    شوکت تھانوی ایک صحافی،ناول نگار،ڈرامہ نگار،افسانہ نگار،ادیب اور شاعر تھے.انہوں نے ادب کی ہر صنف میں نام کمایا.ان کا لکھا ہوا مشہور ملی نغمہ چاند روشن چمکتا ستارہ رہے ہے.

    یہ ملی نغمہ گلوکارہ زرقا کی مدھر آواز میں گایا گیا،یہ ملی نغمہ آج بھی پہلے دن کی طرح مقبول ہے.

    سیف زلفی

    جھنڈے کے موضوع پر ایک اور ملی نغمہ یاد آیا،اس نغمے کوگلوکارہ ناہید اختر نے گایاجو شاعر سیف زلفی کے قلم سے ادا ہوا،یہ ملی نغمہ سرکاری سطح پر ہونے والے مقابلے میں پہلی پوزیشن پر آیا تھا.

    ساقی جاوید 

    استاد امانت علی خان کا گایا ہوا یہ خوبصورت نغمہ جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہے اس یادگار ملی نعمےکےشاعرساقی جاوید ہیں. یہ نعمہ سریلی دھنوں اورمیٹھی آواز کا حسین امتزاج ہے.

    منظور احمر

    ٹی وی کے معروف نغمہ نگارشاعرومیزبان منظور احمر نے بطور شاعرریڈیو اورفلم کے لیے سو سے زائد نغمات تحریر کیے جن میں سے بیشتر نغمات زبان زدو عام ہوئے.ان میں سے ہی ان کے قلم سے لکھا گیا یادگار ملی نغمہ روشن میری آنکھوں میں وفا کے جودیے ہیں ہے۔

    ملکہ ترنم نور جہاں کی وطن سے محبت ڈھکی چھپی نہیں،وطن کی محبت میں ڈوب کر گایا ہوا ان کا یہ نغمہ زبردست شاعری اور لاجواب دھنوں کا مظہر ہے.

    کلیم عثمانی 

    کلیم عثمانی کاشمارپاکستان کے معروف شاعروں میں ہوتا ہے انہوں نے 1955 میں فلم انتخاب کے گیت تحریر کیے اس کے علاوہ انہوں نے بے شمار فلمی گیت تخلیق کیے.انہوں نےغزل گو کی حیثیت سے بھی اپنا لوہا منوایا،معروف ملی نغمہ یہ وطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کےان کی تحریرہے.

    کلیم عثمانی کے اس خوبصورت کلام کو شہنشاہ غزل اور مایہ ناز گلوکار مہدی حسن نےاپنی جادوئی آواز میں عوام الناس تک پہچایا اس خوبصورت نغمے میں وطن کو زبردست نزرانہ عقیدت پیش کیاگیا.

    صہبا اختر

    صہبا اخترکا شمار ان شاعروں میں کیا جاتا ہے جن کی شاعری میں بڑادم خم تھااور ان کے پڑھنے کے انداز میں بھی بڑی گھن گرج تھی۔وہ ریڈیو پاکستان کے لیے بڑی پابندی سے لکھتے تھے۔مشہوروزمانہ گانامیں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے ان کی تحریر ہے۔

    صہبا اختر کا مشہور زمانہ نغمہ محمدعلی شیکی نے اپنی خوبصورت آوزاز میں گایا،یہ نغمہ آج بھی بڑا مقبول ہے.

    مسرور انور

    مسرور انور پاکستان کے ایک نامورشاعر تھے،انہوں نے فلموں کے لیے بے شمار گیت تحریر کیے،انہیں نگار ایوارڈز سے بھی نوازاگیا.ملی نغمہ ہم زندہ قوم ہیں ان کی خوبصورت شاعری کا مظہر ہے.

    تحسین جاوید،امجد حسین اور بینجمین سسٹرز نے مسرور انور کی لاجواب شاعری کو اپنی خوبصورت میں آواز میں مشترکہ طور پر گا کر ملی نغموں میں ایک نئی جہت روشناس کرائی.

    جمیل الدین عالی

    جمیل الدین عالی اردو کےمشہور شاعر،سفرنامہ نگار،ادیب اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق تھے.عالی صاحب نے پچیس کے قریب معروف ترین قومی گیت تحریر کیے جن میں میرا انعام پاکستان،جُگ جُگ جیے میرا پیارا وطن، جیوے جیوے جیوے پاکستان، اے وطن کے سجیلے جوانو، سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد و دیگر شامل ہیں.

    عظیم پاکستانی گلوکار اور موسیقار قوال استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق ومغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کردی،ان کا گایا ہوا ملی نغمہ آج بھی بے حد مقبول ہے.

    بشیر فاروق

    افشاں احمد اور نسیم بیگ کی خوبصورت آواز میں گایا ہواملی نغمہ بشیر فاروق کی شاعری ہےجبکہ موسیقار سہیل رانا نے اس نغمیں کی دھنیں ترتیب دیں.

    صابر ظفر

    پاکستان کے بقید حیات نامورشاعر شاعر صابر ظفر نے 1968 میں شاعری کی ابتدا کی،ان کے گیت اور غزلوں پر پاکستان کے مشہور گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا.

    ان کے لکھے ہوئے درجنوں گیت پاکستانی ڈراموں کے ٹائٹل سونگ بن چکے ہیں جنہیں بے پناہ مقبولیت ملی ان میں سرفہرست میری ذات ذرہ بے نشاں ہے.ان کا مشہور زمانہ لکھا ہوا ملی نغمہاے جواں اے جواں ہے.

    معروف شاعر صابر ظفر کی تخلیق کو مشہور وزمانہ آواز بینڈ کے گلوکار ھارون اور فاخر نے اپنی سریلی آواز میں گایا جو آج بھی بے حد مقبول ہے.

    حمایت علی شاعر

    حمایت علی شاعر کا نام اردو زبان سے واقفیت رکھنے والوں کے لیے اجنبی نہیں،ان کی ادبی خدمات کا سلسلہ گذشتہ پانچ دہائیوں پر پھیلا ہے.ان کے قلم سے لکھا ہوا تاریخی ملی نغمہجاگ اٹھا ہے سارا وطن آج بھی مقبولیت کے عروج پر ہے.

    معروف شاعر کے تحریر کیے گئے ملی نغمے کوگلوکار مسعود رانا اور شوکت علی نے اپنی خوبصورت آواز میں گایا.

    اپنے وطن سے عقیدت اور محبت سے لبریز یہ ملی نغمے زندہ قوموں کی بیدار روح کی علامت ہوتے ہیں،ان نغموں میں عزم و حوصلے کی وہ داستانیں رقم ہیں جو ہماری ملی تاریخ کا سرمایہ ہے اور روشن مستقبل کی نوید ہے.