Tag: اے آر وائی نیوز کی بندش

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : ’24 گھنٹے گزر گئے، ہائی کورٹ کے حکم پرعمل نہ ہوا’

    اے آر وائی نیوز کی بندش : ’24 گھنٹے گزر گئے، ہائی کورٹ کے حکم پرعمل نہ ہوا’

    اسلام آباد : پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسدپٹھان کاکہنا ہے کہ 24گھنٹے گزر گئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسدپٹھان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں۔

    لالہ اسدپٹھان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہرموجودہیں، 24گھنٹے گزرنے کے باوجود اسلام آبادہائیکورٹ کے احکامات پرعمل نہیں کیا جارہا۔

    صحافی نے کہا کہ پی ایف یوجے کی جانب سےایک پٹیشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے، پاکستان کے میڈیا ورکرز حکومت کے دباؤ میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی مرضی کی خبریں تھونپنےکی کوشش کررہی ہے، پیمراعدالت کو باربارغلط معلومات فراہم نہیں کر سکتی، پرامید ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے واضح ججمنٹ آئے گی۔

    خیال رہے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوگی،عدالت نے پیمرا حکام کو آج صبح ساڑھے دس بجے طلب کر رکھا ہے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ اےآروائی کی نشریات فوری بحال کرنےکا حکم دیا تھا۔

    تحریری حکم میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود چینل نشریات بحال نہیں کی گئیں، پیمرا حکام پیش ہوکر بتائیں کہ اے آر وائی کی نشریات کیوں بحال نہیں کی گئیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر سوالات اٹھا دیے اور کہا اے آر وائی نیوز کی نشریات ابھی تک بحال کیوں نہیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نشریات بحالی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی بندش پر سوالات اٹھا دیے اور کہا اے آر وائی نیوز کی نشریات ابھی تک بحال کیوں نہیں ہوئیں؟

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے پیمرا کے مجاز آفیسر کو طلب کر لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ کا بھی اے آر وائی نیوز کی فوری بحال کرنے کا حکم

    عدالتی حکم میں کہنا ہے کہ اے آر وائی نیوز کے ملازمین نے چینل بحالی کے لیے عدالت سے رجوع کیا، چینل کی بندش سے ملازمین کا بنیادی آئینی حق متاثر ہو رہا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ملازمین کے وکیل نے عدالت کی توجہ نشریات بحالی کے سندھ ہائی کورٹ کی جانب کروائی، سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود چینل نشریات بحال نہیں کی گئی۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پیمرا حکام پیش ہو کر بتائیں کہ اے آر وائی کی نشریات کیوں بحال نہیں کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا حکام کو کل صبح ساڑے دس بجے طلب کر لیا اور تحریری حکم نامہ کی کاپی چئیرمین پیمرا کو ارسال کر دی ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کی حکومت کو وارننگ

    اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کی حکومت کو وارننگ

    اسلام آباد : پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے حکومت کو وارننگ دی ہے کہ اگر اے آر وائی نیوز کی نشریات کو بحال نہیں کیا جاتا تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائیس دن ہوگئے ، اےآروائی کھولنےکےلئے پاکستان کی عدالتیں مسلسل حکم جاری کررہی ہیں لیکن پیمرا نہیں مان رہا۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پرچندماہ قبل اےآروائی نیوزکو30منٹ میں بحال کیاگیا، میرے خیال میں سندھ ہائی کورٹ میں اسلام آبادہائی کورٹ کاحکم بطورنظیرپیش کیاجائے، آئندہ سماعت پر چیئرمین پیمرا کو طلب کرکے وضاحت مانگی گئی ہے.

    انھوں نے بتایا کہ ہم نےملک گیراحتجاج کی کال سیلابی صورتحال کےپیش نظرواپس لی اور پیمرا دفتر کے باہر دھرنوں کا فیصلہ کیا۔

    پی ایف یو جے کے صدر کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیٹ ورک جس طرح سیلاب زدگان کی مدد کررہاہے ، پیمرا اور حکومت کو انسانی ہمدری کے تحت چینل کھول دینا چاہیئے۔

    افضل بٹ نے مزید کہا کہ انسانی المیےمیں اےآروائی نےجیسےکام کی اس کی مثال نہیں ملتی ، سلمان اقبال سیلاب زدگان کے لیے 18 کروڑ دے چکے ہیں۔

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ ہم نےاپنےاحتجاج میں ابھی سیاسی جماعتوں ،انسانی حقوق کی تنظیموں اور تاجروں کوشامل نہیں کیا، حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ اےآروائی نیوزکو بحال کرےورنہ ہم بڑےپیمانےاحتجاج کریں گے۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کا پیمرا پر ‘ڈبل گیم’ کھیلنے کا الزام

    اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کا پیمرا پر ‘ڈبل گیم’ کھیلنے کا الزام

    کراچی : سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے اے آر وائی نیوز کی بندش کے معاملے پر پیمرا پر ‘ڈبل گیم’ کھیلنے کا الزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم خصوصی گفتگو میں کہا کہ پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو اےآروائی نیوز بند رکھنے کا کہا ہے، پیمراکیبل آپریٹرز کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کے معاملے پراسلام آباد میں آج اہم اجلاس ہوگا، پہلے مرحلے میں سپریم کورٹ اوردوسرے مرحلےمیں پیمرا کے باہر دھرنا دیں گے۔

    رانا عظیم نے کہا کہ اگر چینل نہیں چلے گا تو ملازمین کو تنخواہیں کیسے ملیں گی؟ حکومت صرف میڈیا پر پابندیاں لگانے میں لگی ہوئی ہے، ہم اپنے ساتھیوں کو کسی صورت بیروزگار نہیں ہونے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا چینل بند ہوا ہے، اے آروائی نیوز کو بند کرکے تمام چینلز کو وارننگ دی گئی ہے ، جب اتنے مضبوط چینل کو بند کریں گے تو پھر کون چینل آواز اٹھائے گا۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے کہا اے آر وائی نیوز کی بندش پر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے اور دھرنا بھی دیں گے۔

  • عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘چیئرمین پیمرا کے وارنٹ جاری کئے جائیں’

    عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘چیئرمین پیمرا کے وارنٹ جاری کئے جائیں’

    کراچی : اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن نے سندھ ہائی کورٹ میں‌ دوران سماعت کہا کہ کہ چیئرمین پیمرا کے وارنٹ جاری کئے جائیں،یہ عدالت کی اہمیت کا معاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوزنشریات بحال نہ کرانے پر چیئرمین پیمرا ودیگر کیخلاف توہین عدالت سے متعلق سماعت ہوئی۔

    چیئرمین پیمرا عدالت کے حکم کے باوجود سندھ ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئے، اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن نے کہا کہ اےآروائی نیوزکی نشریات کی بحالی سے زیادہ عدالت کی عزت کامعاملہ ہے، چیئرمین پیمرا کے وارنٹ جاری کئے جائیں،یہ عدالت کی اہمیت کا معاملہ ہے۔

    جسٹس ذوالفقارخان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اپنے اختیارات کے استعمال کے سلسلےمیں محتاط ہے، جس پر وکیل پیمرا نے کہا کہ پی ٹی وی کے علاوہ کوئی نیوز چینل کمپلسری کیٹیگری میں نہیں آتا۔

    بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم کے سامنے پیمرا کے ریگولیشنز کی اہمیت نہیں، سپریم کورٹ چیئرمین پیمرا کو نجی چینلز کے کیس میں نشریات یقینی بنانے کا ذمہ دار قرار دے چکی۔

    عدالت نے کہا کہ پیمرا ’’چوہا گزر گیا،بلی گزر گئی‘‘جیسے بہانوں کی آڑ کیوں لے رہا ہے، پیمرا کیبل آپریٹرز سےمتعلق اختیارات کیوں استعمال نہیں کررہا۔

    جس پر بیرسٹر ایان میمن نے بتایا کہ اگر پیمرا اپنا ریگولیٹری کردار ادا نہیں کرسکتا تو اسے بند کردینا چاہیے۔

    وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ چیئرمین کیخلاف توہین عدالت کی اتنی درخواستیں لگادی گئیں کہ فرائض پرتوجہ نہیں دےپارہے ، وہ کبھی دفتر اور کبھی عدالت میں چکر لگارہے ہیں۔

    پیمرا کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد کےلئےکیبل آپریٹرز کو 3سرکلر جاری کرچکے، اب انہیں شوکاز نوٹس جاری کریں گے،وکیل پیمرا

    توہین عدالت کے مرتکب کیبل آپریٹرز کی جانب سےبھی وکالت نامہ جمع کرادیا گیا، جس میں کہا ہمارے کیبلز پر اے آروائی نیوز کی نشریات جاری ہیں، جس پر بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے جھوٹ بولا جا رہا ہے افسوسناک ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کل 11بجے تک ملتوی کردی گئی، گزشتہ روز 2رکنی بینچ نےحاضری سے مستثنیٰ قرار دینےکی درخواست مسترد کی تھی

  • اے آر وائی نیوز کی بندش:  ورکرزپوچھ رہے ہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملے گی یا نہیں؟

    اے آر وائی نیوز کی بندش: ورکرزپوچھ رہے ہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملے گی یا نہیں؟

    کراچی : پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسد پٹھان کا کہنا ہے کہ ان کو احساس ہی نہیں کہ چینل کی بندش سے4ہزار لوگوں کے مستقبل کا کیا ہوگا، ورکرزپوچھ رہےہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملےگی یا نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یوجے کے رہنما لالہ اسدپٹھان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ جب اقتدار میں آتی ہے ان کی کوشش ہوتی ہے میڈیا پر قدغن لگائی جائے اور میڈیا کو پی ٹی وی ٹو بنایا جائے۔

    لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے مقبول چینل اےآروائی نیوز کو انہوں نے بندکردیا، ان کو احساس ہی نہیں کہ چینل کی بندش سے4ہزار لوگوں کے مستقبل کا کیاہوگا۔

    رہنما پی ایف یوجے نے کہا کہ ورکرزپوچھ رہےہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملےگی یا نہیں، صحافی چینل کی بندش اور ہراساں کرنے کے خلاف متحد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو سچ بولنے کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوگا، ہم کسی بھی صورت میں میڈیا کو پابند سلاسل کرنے کے حق میں نہیں۔

    لالہ اسد پٹھان نے مزید کہا کہ ان کا میں چینل پر کچھ بھی کہتا ہوں یہ میری ذاتی رائے ہوگی، بندے نے کچھ کہا تو اس کی سزا چینل کو کیوں دی جارہی ہے۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یوجے کا منگل  کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان

    اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یوجے کا منگل کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے رانا عظیم نے اے آر وائی نیوز کی بندش کیخلاف منگل کے روز اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے رانا عظیم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نیوز کی بندش پر ہم منگل کے روز اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیں گے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا ہاوسز اور تنظیموں کو خط لکھا ہے کہ باہر نکلیں اور پاکستان میں آزادی صحافت کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

    رانا عظیم نے کہا کہ ہم دیکھا دیں گے کہ صحافی اب بھی متحد ہیں، اس وقت تک بیٹھےرہیں گے جب تک آر وائی نیوز بحال نہیں ہوجاتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرا رابطہ علما تنظیموں اور باقی لوگوں سے ہے، ہمیں جیلوں میں جانا پڑے ہم جائیں گے لیکن یہ لڑائی جیتیں گے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ آزادی صحافت ختم ہوگی تو جمہوریت ختم ہوجائےگی، عدلیہ کی بحالی میں میڈیا نے اہم کردار ادا کیاتھا۔

    رانا عظیم کا کہنا تھا کہ اب سب کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے، لاہور سے چلنےوالی کوئی بھی تحریک کبھی ناکام نہیں ہوئی ، ہم یہ جنگ لڑکر جیت کر دیکھائیں گے، اےآروائی بند ہوگیا توپھر باقی چینل کی باری بھی آئے گی۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کر کے پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا’

    اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کر کے پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا’

    کراچی : وکیل اے آروائی بیرسٹر ایان میمن کا کہنا ہے کہ پیمرا یقین دہانی کے باوجود کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کرکے مزید توہین کا مرتکب ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وکیل اے آروائی بیرسٹر ایان میمن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے یقین دہانی کے باوجود کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہیں کیا۔

    بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نشریات پراعتراض نہ ہونے کی یقین دہانی بھی جمع نہیں کرائی ،عدالت نے یقین دہانی کا ڈرافٹ15اگست کو ہی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    پیمرا کے عمل سے نہ صرف توہین عدالت کی درخواست باقی ہے بلکہ پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا اوردیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مشروط طور پر نمٹا دی تھی۔

    عدالت نے کہا تھا کہ چیئرمین پیمرا کیبل آپریٹرز کو نشریات بحال کرنے کا تحریری حکم جاری کریں۔

    عدالت نے استفسار بھی کیا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک بحال کیوں نہیں ہوئیں؟ چیئرمین پیمرا نے عدالت میں بیان دیا اےآروائی نیوز کی نشریات پیمرا نے بند نہیں کیں، اےآروائی کی نشریات نہیں آرہیں تو کیبل آپریٹرز کی وجہ سے ایساہوسکتا ہے۔

    وکیل پیمرا نے حتمی فیصلے تک اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی، بعد ازاں عدالت نے پیمرا کی جانب سے آج ہی سرکلرجاری کرنے کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی تھی۔

  • پی ایف یو جے کا اے آر وائی نیوز کی بحالی کے لئے  حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم

    پی ایف یو جے کا اے آر وائی نیوز کی بحالی کے لئے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم

    اسلام آباد : پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے اے آر وائی نیوز کی بحالی کے لئے حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے کہا ہے کہ اگر بہتر گھنٹوں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں اورصحافیوں کے خلاف مقدمات ختم نہ کئے گئے توپارلیمنٹ ہاؤس کے باہردھرنا دیں گے

    رانا عظیم کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج اے آر وائی کی بحالی تک جاری رہے گا، یہ معاملہ صرف اے آر وائی کا نہیں آزادی صحافت کا ہے، سب کو اکھٹا ہونا ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بندش پر توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ چیئرمین پیمرا کیبل آپریٹرز کو نشریات بحال کرنے کا تحریری حکم جاری کریں۔

    عدالت نے استفسار بھی کیا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک بحال کیوں نہیں ہوئیں؟ چیئرمین پیمرا نے عدالت میں بیان دیا اےآروائی نیوز کی نشریات پیمرا نے بند نہیں کیں، اےآروائی کی نشریات نہیں آرہیں تو کیبل آپریٹرز کی وجہ سے ایساہوسکتا ہے۔

    وکیل پیمرا نے حتمی فیصلے تک اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    بعد ازاں عدالت نے پیمرا کی جانب سے آج ہی سرکلرجاری کرنے کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی تھی۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    لاہور : اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی بندش کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست پی ایف یو جے کے سیکرٹری رانا عظیم کی جانب سے وکیل نے دائر کی ، جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پیمرا کے پاس کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار نہیں ،پیمرا نوٹس دینے کے بعد معاملے کی انکوائری کر کے ہی فیصلہ کر سکتا ہے۔

    درخواست گزار رانا عظیم کا کہنا تھا کہ انکوائری میں تمام فریقین کو مساوی موقع دے کر سنا جانا چاہیے ، پیمرا نے اے آر وائی نیوز کو بغیر سنے ہی چینل کو کیبلز پر بند کر دیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ وقوعہ کے 2مقدمات درج ہو چکے ہیں جن پر کارروائی ہو رہی ہے، جب تک مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا اے آر وائی کو بندنہیں کیا جاسکتا۔

    رانا عظیم نے استدعا کی کہ عدالت اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دے۔