Tag: اے آر وائی نیوز کی نشریات

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کیلئے ایک گھنٹے کی مہلت

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کیلئے ایک گھنٹے کی مہلت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کیلئے ایک گھنٹے کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سینئر وکیل اعتزاز احسن اوراے آر وائی انتظامیہ و دیگرعدالت میں پیش ہوئے جبکہ پیمرا کی جانب سے سے مجاز افسر عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا چینل کیوں بند ہے؟َ پیمرا آفیسر نے بتایا کہ اےآروائی نیوز کو ہم نے بند نہیں کیا۔

    عدالت نے پیمرا افسر سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے کہہ دیا آپ نے چینلز بند نہیں کیا تو آپ کا بیان آگیا،عدالت کیساتھ گیم کھیلنا بندکرے، عدالت آرڈر جاری کرے گی۔

    عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 4ہزار افراد یہاں ملازمین ہیں ان کی بنیادی زندگی خطرے میں ہے، 8 اگست سے چینل بند ہے ،آپ نے بند نہیں کیا تو بحال کیوں نہیں کیا؟

    وکیل پیمرا نے بتایا کہ کیبل آپریٹرز کو آج شوکاز نوٹس جاری کرچکے ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ملک کیبل آپریٹرز چلا رہا ہے، ابھی جاکر چینل کو پرانی پوزیشن پر بحال کریں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال کرنے کیلئے ایک گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ابھی جاکر چینل کو پرانی پوزیشن پر بحال کریں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک گھنٹے کے اندر نشریات نہ بحال ہونے پر چیئرمین پیمرا اور سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    عدالت نے سیکریٹری اطلاعات کو نشریات بحالی کیلئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھاکہ عدالت چینل نشریات کو پرانے نمبر پربحالی کا حکم دے، جس پر عدالت نے کہا کہ ان کابیان حلفی موجود ہےاور اس عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے، یہ جب چاہیں چینل نشریات بند کریں ایسا نہیں ہوگا۔

    عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ جاکر سیکریٹری اطلاعات کو آگاہ کریں، حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرے گی۔

    عدالت نے کہا چینل 1بجے تک بحال نہ ہوا تو چیئرمین پیمرا ،سیکریٹری اطلاعات کیخلاف کارروائی کریں گے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا افسر سے مکالمے میں کہا ابھی جائیں اور چینل کو ابھی آن ائیر کریں، آپ نے نہیں بند کیا تو بھی جائیں اور کھولیں۔

    پیمرا وکیل نے پوچھا مجھے اجازت ہے بولنے کی؟ جس پر چیف جسٹس نے پیمرا حکام کو بولنے سے روک دیا اور کہا آپ نے جو بولنا تھا بول دیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پیمرا کی ڈیوٹی ہے ریگولیٹر کے طور پر لازم ہے کہ چینل ایک گھنٹے تک کھولیں، پیمرا نے بیان دے دیا کافی ہے،اے آر وائی کے چار ہزار ملازمین ہیں۔

    پیمرا حکام نے استدعا کی ایک فقرہ مجھے بولنے دیں ، جس پر عدالت نے کہا آپ فقرہ اس لیے نہ کہیں ایک ریاست ہے وہ ریاست کسی قانون کے تحت چلتی ہے، آئین کی عملداری ہو گی۔

    پیمرا حکام کا کہنا تھا کہ ہم قانون کے پیرا میٹر کے تحت چلتے ہیں ، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ 8 اگست سے چینل بند ہے یہ کافی ہے چیئرمین پیمرا کے خلاف ایکشن لینے کیلئے، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کیبل آپریٹر اس ملک کو چلا رہے ہیں؟ ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ ایک منٹ میں پیمرا یہ کھول سکتا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

  • اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طورپر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اورکیبل آپریٹرز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل اے آر وائی بیرسٹرعابد زبیری نے بتایا کہ عدالت متعدد احکامات جاری کرچکی لیکن فریقین ان پر عملدرآمد نہیں کررہے۔

    بیرسٹرعابد زبیری نے کہا کہ پیمراآرڈیننس کےآرٹیکل 20کےتحت کیبل آپریٹرز کوہینڈل کرتی ہے، کسی بھی کیبل آپریٹر کی قواعد کی خلاف ورزی پر پیمرا ان کے خلاف کارروائی کی مجازہے۔

    وکیل نے مزید کہا اے آر وائی نیوز کی جبری بندش پرپیمرااپناآئینی و قانونی کردار ادا نہیں کررہی، پیمرا کے کردار ادا نہ کرنے سے اے آر وائی نیوز کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کی تاریخ دی جاتی ہےتوآئندہ سماعت پرفریقین کولازمی جواب داخل کرنے کا پابندکیاجائے، فیکس کے ذریعے پیمرا نوٹس وصول نہیں کررہا، نوٹسز ای میل کیے جائیں۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کو نوٹسز کی تعمیل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کو فوری اس کے متعین نمبر پر بحال کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے اے آروائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو 24 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیئے، 200سے زائد کیبل آپریٹرز بھی فریق ہیں۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اے آروائی نیوز کی نشریات کی بندش کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    پیمرا نے مؤقف میں کہا کہ ہم نے چینل بند نہیں کیا تھا، یہ کیبل آپریٹرز نے کیا، جس پر اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن کا کہنا تھا کہ پیمرا کیبل آپریٹرز کی آڑ میں بچنے کی کوشش کررہا ہے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا وکیل سے استفسار کیا کہ چینل بند کرتے ہیں تو کیا 6 ہزار ورکرز کی تنخواہ آپ دیں گے، جس پر وکیل جواب نہیں دے سکے۔

    بیرسٹرایان میمن نے استدعا کی کہ چیئرمین پیمرا کو شوکاز جاری کیا جائے، عدالتی حکم کے باوجود پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹر پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

    عدالت نے چیئرمین پیمرا سے مکالمے میں کہا کہ آپ چینل کوآن کردیں، جس پر وکیل پیمرا نے بتایا کہ ہم نے چینل بند نہیں کیا،یہ معاملہ کیبل آپریٹرز سے تعلق رکھتا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ این اوسی کاکیس علیحدہ معاملہ ہے۔

    عدالت نے پیمرا کو تحریری یقین دہانی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا دیا آپ صرف 2 لائن لکھ دیں اے آر وائی نیوزکی نشریات پر پیمرا کو اعتراض نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم پہلےنشریات سے پابندی اٹھانےکاحکم دےچکےہیں، اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن نے خصوصی گفتگو میں سماعت کا احوال بتایا کہ چیئرمین پیمراکورٹ میں پیش ہوئے، پیمرا نے کہا کہ کیبل آپریٹرز کو بندش کے احکامات نہیں دیے۔

    بیرسٹرایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالت نے چیئرمین پیمراسے کافی سوالات کیے، عدالت نے حکم دیا چیئرمین پیمرآج ایک سرکلر جاری کریں گے اور سرکلر آج عدالتی رجسٹرارکے پاس جمع کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے کہا کہ عدالت نےکہاعدالتی حکم کی خلاف ورزی پر پھر توہین عدالت کی درخواست دی جاسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرکلر میں واضح کیا جائے کہ پیمرا نے اے آر وائی بندش کے احکامات نہیں دئیے اور سرکلرمیں واضح ہوگا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات پرکوئی قدغن نہیں کیونکہ چیئرمین پیمرا نے کہا کیبل آپریٹرچینل بحال کریں گے تو ہمیں اعتراض نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک نشریات بحال نہ ہوسکی تھی۔