Tag: اے آر وائی نیوز

  • پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے: رکن یورپی پارلیمنٹ

    پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے: رکن یورپی پارلیمنٹ

    لندن: رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے کہا ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانوی معیشیت کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ براہ راست تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے۔

    برطانیہ 31 جنوری کو یورپی یونین سے انخلا کرے گا، برطانوی معیشت پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان کے لیے کون سے نئے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت پاکستان کو کیا اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے اس حوالے سے رکن یورپی پارلیمنٹ شفق محمد نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔

    انھوں نے کہا کہ یورپی یونین سے انخلا کے بعد برطانوی معیشت کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ڈیل یا نو ڈیل دونوں صورتوں میں معیشت کو دھچکا لگے گا، 31 جنوری کے بعد کاروباری، سفارتی اور داخلی امور پر مذاکرات جاری رہیں گے جس پر ایک برس سے زائد کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔

    شفق محمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے برطانیہ کے ساتھ براہ راست تجارت کے مزید مواقع میسر ہوں گے، پاکستان کو یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کے لیے نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    شفق محمد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کر رہے ہیں

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین میں پاکستانی نژاد اراکین پارلیمنٹ کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر متعدد بار زیر بحث آیا مگر بریگزٹ کے بعد اس طرح کی حمایت حاصل نہیں کی جا سکے گی، حکومت پاکستان کو ان تمام معاملات کی بہتری کے لیے اب نئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

    یورپی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جی ایس پی پلس پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع ہے مگر پاکستان اس سے اتنا زیادہ فائدہ نہیں اٹھا رہا جتنا بنگلہ دیش اور دیگر ممالک اٹھا رہے ہیں، پاکستان میں ٹیکنالوجی کے فروغ سے بہت سے مواقع پیدا کر کے یورپ کے ساتھ کاروبار کیا جا سکتا ہے، بہ طور رکن یورپی پارلیمنٹ میں حکومت پاکستان کی ہر طرح کی معاونت کے لیے حاضر ہوں۔

  • پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے: مونس الہٰی

    پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے: مونس الہٰی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے، اگر پی ٹی آئی کی کشتی ڈوبے گی تو ہماری بھی ڈوبے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم کو ہاتھ باندھ کر میدان میں بھیجیں تو وہ کیا کر سکیں گے؟ اگر بات آگے نہ بڑھی تو آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں کی شکایات زیادہ سنجیدہ اور سنگین ہیں، بلوچستان والے بھی پریشان ہیں، پرویز خٹک اور جہانگیر ترین کوئی نہ کوئی راہ ضرور نکالیں گے، ہماری وزارتوں میں مداخلت کی جا رہی تھی، حافظ عمار تنگ آکر وزارت سے مستعفی ہو گئے تھے۔

    انھوں نے پروگرام میں تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی سے الیکشن سے قبل بات اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی تھی، لیکن بہاولپور میں طارق بشیر کے مقابلے میں ایک خاتون کو ٹکٹ دے دیا گیا تھا، ق لیگ کے دوسرے وزیر کا حلف نہیں اٹھوایا جا رہا تھا، ہمارے وزیر حافظ عمار کی وزارت میں بھی مداخلت کی جا رہی تھی، جس پر انھوں نے تنگ آ کر استعفیٰ دیا۔

    مونس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے ق لیگ نے تحریری معاہدے کیے تھے، کوشش یہی ہے ہم پی ٹی آئی سے پیار محبت سے چلیں، ق لیگ اب پی ٹی آئی کی کشتی میں سوار ہے، اگر پی ٹی آئی کی کشتی ڈوبے گی تو ہماری بھی ڈوبے گی، پی ٹی آئی نے دوبارہ وعدہ کیا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کریں گے، ہم حلقے میں جاتے ہیں تو عوام سوال کرتے ہیں، پی ٹی آئی والے لرننگ پراسس سے گزر چکے ہیں، عمران خان کو واضح کہا ہم وزارت میں دل چسپی نہیں رکھتے، کارکردگی نہ دکھا سکے تو وزارتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انھوں نے عثمان بزدار کی تعریف کرتے ہوئے کہا بزدار صاحب ہمیشہ معاملات صحیح طریقے سے چلانے کی کوشش کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کو اختیارات دیے بغیر گورننس نہیں ہو سکتی، حکومت اور بیوروکریسی میں ہم آہنگی کے بغیر کام نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں معاملات بہتر ہوں اور کام ہو، کوئی کام نہیں ہو رہا، معاملات پھنسے ہوئے ہیں، وفاق اور صوبے میں ہم آہنگی ہوگی تو کام بہتر اندازمیں ہوگا، کل دوبارہ الیکشن میں اکھٹے جانا ہے تو معاملات حل ہونے چاہئیں۔

  • چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    کراچی: چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی عجب کرپشن کی غضب کہانی سامنے آ گئی، اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں تہلکہ خیز انکشافات سے پردہ اٹھا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے ثبوت ہیں کہ شریف خاندان کا بچنا مشکل ہے، ایک پیسا استعمال کیے بغیر شریف فیملی نے پوری شوگرمل لگا لی، کرپشن کے اس کھیل میں 310 ملین کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    شریف خاندان کی کرپشن کی تہلکہ خیز دستاویز پروگرام پاور پلے میں پیش کی گئی، نیب کے مطابق ان کے پاس ایسے ثبوت ہیں کہ شریف خاندان کا بچنا مشکل ہے، دستاویز کے مطابق پورا سسٹم شریف فیملی کی کرپشن کو سپورٹ کرتا ہے، پہلے 310 ملین کا قرضہ حاصل کر کے مل لگائی گئی پھر رقم شیڈرون جرسی کو واپس کر دی گئی، کمپنی کو صرف 20 ملین ڈالر پاکستان لانے کے لیے نہیں بلکہ اس کمپنی کو کالا دھن سفید کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، کمیشن، کک بیکس کا پیسا جعلی کمپنی کے ذریعے ادھر ادھر کیا گیا جس کا براہ راست تعلق چوہدری شوگر ملز سے تھا، چوہدری شوگر ملز میں ٹی ٹیز کا بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔

    انکشاف کیا گیا کہ شیڈورن جرسی کا نام منی لانڈرنگ کی وجہ سے یو این کی ویب سائٹ پر تھا، نواز شریف نے اسی کمپنی کے ذریعے 20 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، پروگرام پاور پلے میں 2016 میں کمپنی سے متعلق رپورٹ نشر کی گئی تھی، شیڈرون جرسی پر اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا نے صفائی بھی پیش کی تھی، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 9 میں شیڈرون جرسی کا ذکر موجود ہے، جعلی کمپنیاں بنا کر اپنے خاندان کے لیے فوائد حاصل کیے گئے، پارلیمنٹ نے نواز شریف کے لیے 7 سوال بنائے تو ایک میں شیڈرون کا ذکر تھا، سوالات کی تعداد 7 سے 70 ہوئی تو بھی شیڈرون کا ذکر تھا۔

    نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ شریف برادران نے مرحوم عباس شریف کے بیٹے کو بھی دھوکا دیا، پاناما اسکینڈل پر شوگر مل یوسف عباس کے نام منتقل کر دی گئی، یوسف عباس مریم نواز معاملے پر ایک سوال کا بھی جواب نہیں دے سکے، شریف خاندان نے منی لانڈرنگ کے لیے نت نئے طریقے اپنائے، پاکستانی اداروں نے منی لانڈرنگ کے وقت اپنی آنکھیں بند رکھیں۔

    نیب ذرایع کے مطابق شیڈرون جرسی کمپنی 16 اکتوبر 1991 میں بنائی گئی، چوہدری شوگر مل 28.5 ملین ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں لگائی گئی، شوگر مل کے لیے قرضے کے لیے آف شور کمپنی بنائی گئی، شوگر مل کے لیے 310 ملین کا قرضہ استعمال کیے بغیر واپس کیا گیا، یہ قرضہ سود میں تھا جس پر 10 فی صد اضافی سود ادا کرنا تھا، 1994 سے اس کی 10 قسطیں واپس کرنا تھیں، شیڈرون جرسی سے حاصل رقم سے اتفاق فاؤنڈری سے مشینیں لی گئیں، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق یہ رقم مقامی طور پر ادا کی گئی، 15 ملین ڈالر کے ظاہر شدہ قرضے کو واپس کیا گیا، شریف خاندان نے بلا ضرورت ایل سی کھلوانے کی درخواست دی تھی حالاں کہ مشینری حاصل کرنے کے باوجود ایل سی کی منطق نہیں تھی، شوگر مل لگنے کے بعد قرضہ کس بات کا لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے نکتہ اٹھانے کی بہ جائے ایل سی اور قرضے کی اجازت دے دی، اسٹیٹ بینک شریف خاندان پر مہربان ہو کر قواعد کی خلاف ورزی کرتا رہا، 20 ملین ڈالر باہر منتقل کیے گئے، یہ کالا دھن تھا۔

  • سال 2019 میں کراچی ٹریفک پولیس کی کارکردگی کیسی رہی؟

    سال 2019 میں کراچی ٹریفک پولیس کی کارکردگی کیسی رہی؟

    کراچی: ٹریفک پولیس کی کارکردگی سال 2019 میں انتہائی مایوس کن رہی، ماضی کے مقابلے میں بھاری چالان کیے جانے کے باوجود بے ہنگم ٹریفک کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 77 کروڑ 33 لاکھ سے زائد کے بھاری چالان کیے گئے لیکن کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی بے ہنگم ٹریفک میں تبدیلی نہیں لائی جا سکی۔

    رواں سال سب سے زیادہ چالان ون وے اور ہیلمٹ قانون کی خلاف ورزی پر کیے گئے، اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق سال 2019 میں ٹریفک پولیس کی تمام تر توجہ غریب عوام کے چالان کاٹنے پر مرکوز رہی، ٹریفک پولیس اگر اتنی ہی کوشش ٹریفک قوانین کے عمل درآمد پر کرتی تو آج ٹریفک کی صورت حال مختلف ہوتی۔

    ایک طرف ٹریفک پولیس کی ساری توجہ سرکاری خزانے کو بھرنے پر مرکوز رہی، دوسری طرف رواں سال مختلف ٹریفک حادثات میں 850 سے زائد افراد جاں بحق جب کہ 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

    ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر کا کہنا ہے کہ رواں سال 31 لاکھ کے چالان ہوئے، ٹریفک فائن کی مد میں پورے سال 75 کروڑ سے زائد کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے احمد ایدھی کے مطابق رواں سال ہر ماہ تقریباً 12 سو افراد زخمی ہوئے، جس کا مطلب ہے کہ پورے سال میں تقریبآ پندرہ ہزار لوگ زخمی ہوئے۔

    شہریوں نے ٹریفک پولیس کی جانب سے مختلف قسم کے چالان اور غریب طبقے کو نشانہ بنانے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا، شہریوں کا کہنا تھا کہ بڑی گاڑیوں کو ٹریفک پولیس نہیں روکتی، یہ ہم برسوں سے اس شہر میں دیکھتے آ رہے ہیں، جب کہ غریبوں کو روکا جاتا ہے، ٹریفک اہل کار چابیاں نکال لیتے ہیں اور بد تمیزی کی جاتی ہے۔

  • تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    تاجروں نے 2020 کا سال بہتر ہونے کی امید باندھ لی

    کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

    کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

    حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

    توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

  • سب کہہ رہے ہیں مریم جا رہی ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا: شیخ رشید

    سب کہہ رہے ہیں مریم جا رہی ہیں، مجھے ایسا نہیں لگتا: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سب کہہ رہے ہیں مریم بی بی بیرون ملک جا رہی ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا، کابینہ میں مریم کے لیے کوئی ووٹ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کابینہ کی صورت حال بتا رہا ہوں، مریم نواز کے لیے ووٹ نہیں ہے، وفاقی کابینہ میں نواز شریف کے لیے 16 ووٹ تھے، منگل تک مریم نواز جاتی نظر نہیں آ رہیں، مریم کیوں خاموش ہے، یہ ساری قوم جانتی ہے، ان کے لیے خاموشی ہی بہترین عبادت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ بزدلوں کی جماعت ہے، کہاں گیا ان کا بیانیہ، بیمار نواز شریف ہے لیکن شہباز شریف بھی باہر گئے ہیں، ملک میں کوئی ہنگامہ نہ ہوا تو شریف خاندان کی وطن واپسی میں بہت تاخیر دیکھ رہا ہوں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ہر سیاست دان کے پیچھے چہرے ہوتے ہیں، یہی چہرے انھیں چلاتے ہیں، عمران خان سب کو ایک ساتھ راضی نہیں رکھتا، کسی بھی اے ٹی ایم کو عمران خان سے خوش نہیں دیکھا، ہر اے ٹی ایم کی کوئی نہ کوئی سوئی پھنسی ہوئی ہے، جنوری میں بڑے بڑے کیسز سامنے آنے والے ہیں، ٹرکوں کے حساب سے پیسے بھی پاکستان آ رہے ہیں۔

    وزیر ریلوے نے کہا بلاول بھٹو اخلاق سے گرے ہوئے جملے کہہ رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے متعلق ایسے جملے مناسب نہیں، ایسا نہ ہو کہ مجھے فرنٹ فٹ پر آنا پڑے، تحریک انصاف کوووٹ ہی احتساب کے لیے ملا ہے، احتساب سے پیچھے ہٹنے کا مطلب خان کا سیاست میں پیچھے ہٹنا ہوگا، حمزہ اور خورشید شاہ کے کیسز بہت سنگین ہیں، سندھ میں مارچ میں بڑی تبدیلیاں دیکھ رہا ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہاٹ واٹر میں ہیں، کئی لوگوں کے مقدمات مکمل ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

    انھوں نے بتایا کہ وہ قمر زمان کائرہ کے لیے آصف زرداری کے پاس سفارش لے کر گئے تھے کہ انھیں وزیر اعظم بنا دیں، اِن ہاؤس تبدیلی کی باتیں کرنے والے خواب دیکھ رہے ہیں، حکومت کا 7 آرڈیننس ایک ساتھ بھیجنا ٹھیک نہیں تھا، چوہدری برادران ہمارے سگے بھائی ہیں وہ کہیں نہیں جا رہے، وفاقی کابینہ میں تبدیلی کی افواہیں بے بنیاد ہیں، عمران خان کی سرپرستی میں حکومت 5 سال پورے کرے گی، عمران خان کےعلاوہ پی ٹی آئی میں کچھ نہیں ہے، کئی لوگ عمران خان کی وجہ سے رکن قومی اسمبلی بن گئے ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ خان صاحب کو سبزی منڈی کے بھاؤ میں ہی بتاتا ہوں، سندھ میں آٹا بحران کی میری بات وزیر اعظم کو پسند نہیں آئی، سندھ حکومت نے گندم نہیں خریدی، ملوں کو فراہم کرنا ہوگی، عثمان بزدار نے راولپنڈی میں لڑکیوں کے لیے یونی ورسٹی بنائی ہے، میں ذاتی طور پر عثمان بزدار اور فردوس عاشق سے خوش ہوں، بیوروکریسی نیب سے ڈری ہوئی ہے، چاہے پوری دنیا ناراض ہو جائے مشرف کو غدار اور کرپٹ نہیں سمجھتا۔

  • جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل کے گورکھ دھندے کا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے، اب جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف ہوا ہے کہ جی این سی نامی کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، جی این سی 2015 میں بنی اور تین برسوں میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر 900 ملین قرضہ حاصل کیا۔

    پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ جی این سی کو موصول ہونے والی تمام رقوم اکاؤنٹ میں آتے ہی چند دن کے اندر نکالی جاتی رہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے دعویٰ کیا ہے کہ جی این سی کمپنی میں 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، جی این سی کو کمرشل بینکوں کے قرضے غبن کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا، 2016 سے 2018 کے درمیان جی این سی کا مالک نثار احمد گل تھا، کمپنی نے نجی بینک سے 900 ملین روپے کا قرضہ حاصل کیا، کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، بینک کو بتایا گیا کہ 400 ملین روپے کی گارنٹی جی این سی کے لیے دے رہے ہیں، یہ گارنٹی رمضان شوگر مل نے گنے کی خریداری اور ادائیگی کے عوض دلوائی گئی، خیال رہے کہ قرضہ دلوانے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    جی این سی 2015 میں بنی اور 2016 میں گنے کی فرضی فروخت شروع کی، اور پھر 200 ملین کا بینک سے قرضہ حاصل کیا، جی این سی نے 18-2017 میں 350،350 ملین قرضہ حاصل کیا، 3 سال میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر مجموعی طور پر کمپنی نے 900 ملین قرضہ لیا، وزیر اعلیٰ آفس میں سیاسی مشیر شہباز شریف کا بزنس شراکت دار بھی تھا، 21 اپریل کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی اور 22 اپریل کو نکلوائی گئی، کیش بوائے شعیب قمر نے ایک ملین چھوڑ کر 199 ملین روپے نکلوائے۔

    10 مارچ 2017 کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی، 15 مارچ کو منتقل ہو گئی، 15 مارچ 2017 کو ہی 4.4 ملین اظہر اقبال، 5 ملین احمد، 100 ملین شعیب قمر نے نکلوائے، 16 مارچ 2017 کو شعیب قمر نے پھر 200 ملین بینک سے نکالے، شعیب قمر نے 19 ملین مسرور انور اور باقی رقوم کیش بوائز کے لیے چھوڑی، 13 اپریل 2018 کو جی این سی اکاؤنٹ میں 350 ملین رقم منتقل ہوئی، اسی دن مسرور انور نے 150 ملین نکلوائے، 17 اپریل 2018 کو مسرور نے 200 ملین روپے مزید نکلوائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2017-18 کے معاملے میں بینک کے افسران بھی ملوث تھے، جی این سی اور رمضان شوگر ملز کو کالے دھن کو قرضہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، 6 جعلی کمپنیوں میں سے ایک جی این سی نے 6 ارب سے زائد کا ٹرن اوور ظاہر کیا، 2015 سے 2018 تک جی این سی کے اکاؤنٹ میں 2 ہزار 264 ٹرانزیکشنز ہوئیں، جی این سی کے ساتھ خوشی برادرز، چنیوٹ پاور، رمضان شوگر، گلف شوگر، شریف ڈیری فارمرز، عربیہ شوگر ملز، وقار ٹریڈنگ اور رمضان انرجی و دیگر شامل ہیں۔

    جی این سی نے رمضان شوگر ملز سے 591 ملین روپے اکاؤنٹس میں وصول کیے، یہ رقم کس کام کے لیے دی گئی کوئی ریکارڈم وجود ہی نہیں، ذرایع کے مطابق جی این سی نے چنیوٹ پاور کو 3 ارب ادا کیے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں، جی این سی نے گلف شوگر ملز میں 375 ملین روپے کی سرمایہ کاری بھی ظاہر کی، جب کہ ایس ای سی پی دستاویزات کے مطابق جی این سی گلف شوگر ملز میں شیئر ہولڈر نہیں، جی این سی نے 2016 میں 340 ملین گلف شوگر میں منتقل کیے تھے، 29 اپریل سے 10 مئی 2016 تک گلف شوگر کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوائے گئے، 340 ملین سے 240 مسرور انور اور شعیب قمر نکلوا کر لے گئے تھے۔

    جی این سی نے خوشی برادرز کے اکاؤنٹ میں 20 ملین روپے منتقل کیے، خوشی برادر نے 12.5 ملین ملک مقصود نامی شخص کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے، ملک مقصود، مقصود اینڈ کو کے مالک اور شریف گروپ میں چپڑاسی کی نوکری ہے، ذرایع کے مطابق مقصود اینڈ کو بھی دراصل شہباز شریف خاندان کی جعلی فرنٹ کمپنی ہے۔

  • لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    لاہور: شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ہے، لیگی رہنما کا کیمپ آفس منی لانڈرنگ کا گڑھ بنا رہا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی لینڈ کروزر کا منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، شہباز شریف نے جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا اور ان کا کیمپ آفس منی لانڈرنگ کا گڑھ بنا ریا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شہباز شریف کی جعلی کمپنیوں سے متعلق چشم کشا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی میں 7 ارب روپے کا لین دین ہو رہا تھا، شہباز شریف کی 6 فرنٹ کمپنیاں بھی ہیں جو کسی اور کے نام پر چل رہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم نثار گل نے سلمان شہباز کی ہدایت پر رقوم منتقلی کا اعتراف کیا، نثار نے اپنے ہی بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی ٹی ٹیاں وصول کیں، رقم شہباز شریف کی ہرے رنگ کی بلٹ پروف گاڑی میں منتقل کی جاتی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف الیکشن کمشنرکا تقرر ، شہباز شریف نے 3 نام وزیراعظم کو بھجوا دیے

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق ڈائریکٹر اسٹریٹجک پلاننگ علی احمد اور ڈائریکٹر پولیٹکل نثار گِل، شہباز شریف کی فرنٹ کمپنیوں کے مالک اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

    سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ جس سیاست دان کے بارے میں پروگرام میں کرپشن کے اتنے ثبوت دکھائے گئے، وہ چیف الیکشن کمشنر جیسے اہم ترین عہدے کی نامزدگی میں بہ طور لیڈر آف اپوزیشن شامل ہوں گے۔

  • میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں: شیخ رشید

    میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ باپ اکیلا نہیں جانا چاہتا، منگل کو بیٹی کی بھی ضمانت لگی ہوئی ہے، دھرنے سے قبل دونوں جماعتوں کو جو چاہیے تھا وہ انھیں مل گیا ہے، میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ دھرنے والے اب مولویوں کو نہ پٹوائیں، دینی مدرسے اسلام کے مینار ہیں، فیصلے سوچ سمجھ کر کریں، مولانا فضل الرحمان سے کہتا ہوں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    وزیر ریلوے نے کہا کہ میں تو 6 ماہ سے کہہ رہا ہوں نواز شریف جا رہے ہیں، کب سے کہہ رہا ہوں اکتوبر، نومبر اور دسمبر بہت اہم ہیں، کابینہ میں بھی کہا کہ آخر کار انھیں نکل جانا ہے، آج سارے احتساب کے قیدیوں کی ضمانت ہو جانی چاہیے تھی، یہ سچ ہے کہ بعض مرضوں کا علاج ہم پاکستان میں نہیں کر سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی

    ان کا کہنا تھا میری ماں مرگئی لیکن ڈپٹی کمشنر سے اجازت نہ لے سکا، آصف زرداری نواز شریف سے زیادہ بیمار ہیں، ہر کیس کے پیچھے ہمیشہ ایک چہرہ ہوتا ہے، اللہ نواز شریف کو صحت دے، باہر علاج کی سہولت غریب کو بھی ملنی چاہیے۔

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر عبوری ضمانت منظور کر لی، عدالت کا کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر منگل تک سزا معطلی اور درخواست ضمانت منظور کی گئی ہے۔

  • بہادر شہریوں نے اغوا کاروں کو پکڑ کر پنجرے میں بند کر لیا

    بہادر شہریوں نے اغوا کاروں کو پکڑ کر پنجرے میں بند کر لیا

    فیصل آباد: بہادر شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بنا دی، پنجاب کے شہر فیصل آباد کے علاقے نگہبان پورہ میں شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش کرنے والے اغوا کار پکڑ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے نگہبان پورہ میں شہریوں نے بچے کے اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 2 مبینہ اغوا کار پکڑ لیے، شہریوں نے اغواکاروں پر تشدد کرنے کے بعد انھیں پنجرے میں بند کر لیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق 2 ملزمان ڈھائی سالہ بچے فہد کو اٹھا کر لے جا رہے تھے، بچہ رونے لگا، رونے کی وجہ سے شک ہونے پر علاقہ مکینوں نے دونوں ملزمان کو پکڑ لیا اور پیٹنے کے بعد ایک پنجرے میں بند کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فیصل آباد، بہادر خاتون نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنادی

    بعد ازاں شہریوں نے پولیس کو بھی طلب کر لیا، پولیس اہل کاروں نے موقع پر پہنچ کر ملزمان کو حراست میں لیا اور تھانہ سرگودھا روڈ لے گئے۔

    یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو بھی فیصل آباد کے فیکٹری ایریا میں ایک بہادر خاتون نے ڈکیتی کی واردات ناکام بنا دی تھی، اور ایک ڈاکو کو قابو کر لیا تھا، نمایندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار 3 ڈاکو خاتون سے پرس چھین رہے تھے تاہم خاتون کی غیر متوقع مزاحمت پر دو ڈاکوؤں نے بھاگنے میں ہی عافیت جانی، جب کہ ایک ڈاکو قابو میں آ گیا۔