Tag: اے آر وائی نیوز

  • خود سے باتیں کرنا ذہانت کی نشانی

    خود سے باتیں کرنا ذہانت کی نشانی

    اپنے آپ سے باتیں کرنے کی عادت کو عموماً اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ ایسے افراد کو غائب دماغ یا بعض اوقات کسی ذہنی پیچیدگی کا شکار سمجھا جاتا ہے۔ اس عادت کا شکار افراد اکثر اقات خفت اور شرمندگی کا شکار بھی ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ عادت کسی شخص کے ذہین ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے؟

    نفسیات سے متعلق ایک غیر ملکی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اپنے آپ سے باتیں کرنا ایک فائدہ مند عادت ہے اور یہ ذہانت کی نشانی ہے۔

    تحقیق میں کئی مفکرین، سائنسدانوں و فنکاروں کا تذکرہ کیا گیا جو اپنے آپ سے باتیں کیا کرتے تھے۔ معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن نئی تحقیق و دریافتیں کرتے ہوئے اکثر جملوں کو باآواز بلند دہرایا کرتے تھے۔

    talking-3

    ماہرین نے تحقیق کے لیے مختلف تجربات کیے جس سے انہیں کئی حیرت انگیز نتائج حاصل ہوئے۔

    ان کے مطابق اپنے آپ سے باتیں کرنے کی عادت آپ کے دماغ کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہانت میں اضافہ کرنے کے 10 طریقے

    تحقیق کے لیے کچھ افراد کو ایک سپر اسٹور میں بھیجا گیا۔ ان میں سے کچھ کو وہاں موجود اشیا کے نام باآواز بلند لینے کو کہا گیا۔ بعد ازاں تمام افراد سے کہا گیا کہ وہ یاد کریں کہ انہوں نے سپر اسٹور میں کن کن اشیا کو دیکھا۔

    جن افراد نے اشیا کو دیکھ کر ان کا نام بلند آواز سے لیا تھا وہ باآسانی انہیں یاد کرنے میں کامیاب رہے۔ اس کے برعکس جو افراد چیزوں کو دیکھ کر خاموشی سے گزر گئے وہ چند لمحوں بعد ہی انہیں بھول گئے۔

    talking-2

    ماہرین کے مطابق اپنے آپ سے باتیں کرنا اپنے کاموں کو یاد رکھنے اور اپنے مقاصد کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ یہ عادت دراصل اپنے آپ کو بار بار یاد دہانی کروانا ہوتی ہے کہ اب مجھے یہ کام انجام دینا ہے، اور مجھے یہ کامیابی حاصل کرنا ہے۔

    کیا آپ بھی خود سے باتیں کرنے کے عادی ہیں؟ اگر ہاں، تو یقیناً آج کے بعد آپ اس عادت پر شرمندہ نہیں ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیانو بجانے والا انوکھا مرغا

    پیانو بجانے والا انوکھا مرغا

    کیا آپ نے کبھی کسی مرغے کو پیانو بجاتے دیکھا ہے؟

    امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر جرمن ٹاؤن میں موجود انوکھا مرغا پیانو بجانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    وہ امریکا کے قومی نغمے ’امریکا دا بیوٹی فل‘ کی دھن پیانو پر نہایت شاندار انداز سے بجاتا ہے اور اس مقصد کے لیے اپنی چونچ کا استعمال کرتا ہے۔

    جوگو نامی اس مرغے کی تربیت اس کے مالک نے کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے لیے اس نے مرغے پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا، بلکہ اسے انعام حاصل کرنے کی ترغیب دی جس کے باعث صرف 2 ہفتوں میں مرغا یہ دھن بجانا سیکھ گیا۔

    آئیں آپ بھی مرغے کی انوکھی صلاحیت سے لطف اندوز ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    منی ایچر یعنی ننھا منا آرٹ نہایت خوبصورت لگتا ہے لیکن اسے بنانے کے لیے نہایت محنت اور مہارت درکار ہے۔

    ایسے ہی چند ماہر فنکاروں نے امریکی شہر نیویارک میں ایک ننھا منا سا میگا سٹی تشکیل دیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دنیا بھر میں موجود تاریخی مقامات اور یادگاریں بنائی گئی ہیں۔

    نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر 49 ہزار اسکوائر فٹ پر پھیلے اس ننھے لیکن عظیم شہر میں دنیا کے 50 ممالک کے یادگار اور خوبصورت مقامات موجود ہیں۔

    اس شہر کا نام مشہور افسانوی کردار گلیورز کے نام پر رکھا گیا ہے جو اپنے سفر کے دوران اسی طرح کی ایک ننھی منی سی دنیا دریافت کر بیٹھتا تھا۔

    گلیورز گیٹ نامی اس شہر میں معمولی معمولی سی باریکیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

    یہاں ساحل سمندر، گھر، گاڑیاں، عمارتیں، پہاڑ، جنگلات، ریلوے ٹریکس اور ان سب کے درمیان چہل قدمی کرتے لوگ بھی بنائے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ سڑک پر بنائی جانے والی زیبرا کراسنگ بھی نمایاں ہیں۔

    اس پروجیکٹ کی سربراہی ایک اسرائیلی ریٹائرڈ فوجی نے کی ہے اور اس کے ساتھ ایک سو فنکاروں نے اس پر کام کیا ہے۔

    ننھے منے میگا سٹی کی تعمیر پر 4 کروڑ ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اعلیٰ جج صاحبان کی زبان ان کے منصب کی توہین ہے: نواز شریف

    اعلیٰ جج صاحبان کی زبان ان کے منصب کی توہین ہے: نواز شریف

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اعلیٰ جج صاحبان جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتی۔ ایسی زبان ان کے منصب کی توہین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ اعلیٰ جج صاحبان کی زبان ان کے منصب کی توہین ہے۔ ڈان، سسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے الفاظ استعمال کیے گئے۔ اب چور ڈاکوؤں جیسے الفاظ کا استعمال ان کے منصب کی توہین نہیں۔ ’پھر گلہ ہم سے کیا جاتا ہے کہ ہم توہین کر رہے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں اور جملے کسے جاتے ہیں تو یہ کس کی توہین ہے۔ کیا اس طرح کا کوئی قانون ہے جس سے یہ بھی توہین کے زمرے میں آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان عمران خان اور چیف جسٹس کی زبان میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ ہمیں بتایا جائے سارا معاملہ ون سائیڈڈ نہیں ہوتا۔ ہر انسان کا ایک ضمیر اور ایک عزت ہوتی ہے، اپنی ضمیر کی آواز پر ایسی چیزوں کے سامنے کھڑا ہونا چاہیئے۔

    نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں کسی کرپشن میں ملوث نہیں، یہ لوگ ٹیڑھی بنیاد پر 10 منزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اب یہ لوگ مجھے پارٹی کی صدارت سے بھی ہٹانا چاہتے ہیں۔ ’مشرف سے حلف لینے والے کیا ہمیں اخلاقیات کا درس دیں گے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فضائی آلودگی سے  قلم کی سیاہی تیار

    فضائی آلودگی سے قلم کی سیاہی تیار

    آپ یقیناً اپنے شہر کی آلودگی سے بہت پریشان ہوں گے۔ گاڑیوں کا دھواں، مٹی اور آلودگی انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس آلودگی سے کوئی ایسی چیز تخلیق کی جائے جو فائدہ مند ثابت ہو؟

    حال ہی میں ماہرین نے فضائی آلودگی کے اہم جز کاربن سے ایک کارآمد شے تخلیق کرنے پر کام شروع کیا ہے، وہ شے کچھ اور نہیں بلکہ سیاہی ہے۔

    air-ink-1

    ایئر انک نامی یہ سیاہی میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے تیار کی ہے۔

    carbon

    اسے تیار کرنے کے لیے کار کے ایگزاسٹ (دھواں خارج کرنے والے سائلنسر) سے کاربن اکٹھی کی جاتی ہے جس کے بعد اسے مختلف کیمیائی عوامل کے ذریعے سیاہی میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی کن کن نقصانات کا سبب بنتی ہے؟

    کار سے 45 منٹ کے کاربن اخراج سے ایک اونس سیاہی تیار کی جاسکتی ہے اور اس سیاہی سے مصوری سمیت کوئی بھی تخلیقی کام کیا جاسکتا ہے۔ گویا اب آلودگی تخلیقی کاموں میں معاون ثابت ہوگی۔

    air-ink-2

    یاد رہے کہ گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں میں کاربن کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو فضا کو آلودہ اور زہریلا بنا دیتی ہے۔

    اس سے قبل بھی امریکی ماہرین نے ایک تکنیک متعارف کی تھی جس کے ذریعے کاربن کو کنکریٹ کی شکل میں تبدیل کر کے تعمیری مقاصد میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اسے تیار کرنے کے لیے چمنیوں کے ذریعہ دھواں جمع کیا گیا اور بعد ازاں ان میں سے کاربن کو الگ کر کے اسے لیموں کے ساتھ ملا کر تھری ڈی پرنٹ کیا گیا۔ اس طرح ماحول اور صحت کو نقصان پہنچانے والی گیس تعمیری اشیا میں تبدیل ہوگئیں۔

    آئس لینڈ میں کیے جانے والے ایک اور تجربے میں سائن سدانوں نے کاربن گیس کو پانی کے ساتھ مکس کر کے زیر زمین گہرائی میں پمپ کیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

    ماہرین کے مطابق کاربن سے تیار شدہ یہ پتھر بھی تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہد کی مکھیاں فٹبال کھیلنے کی صلاحیت کی حامل

    شہد کی مکھیاں فٹبال کھیلنے کی صلاحیت کی حامل

    کیا آپ جانتے ہیں شہد کی مکھیاں فٹ بال کھیل سکتی ہیں اور گول بھی کر سکتی ہیں؟

    سننے میں یہ بات بہت حیران کن لگتی ہے مگر یہ حقیقت ہے۔ دراصل شہد کی مکھیاں اپنے جیسے دیگر اڑنے والے کیڑوں سے کہیں زیادہ ذہین اور چالاک ہوتی ہیں اور ان میں بہت تیزی سے سیکھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

    ان کی آواز اور حرکت جسے ہم ان کا اڑنا اور بھنبھناہٹ سمجھتے ہیں، دراصل دوسری مکھیوں کے لیے اشارہ ہے کہ انہیں کہاں سے زیادہ غذا ملے گی۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں ثابت ہوا کہ ایک ننھے بیج سے بھی کم جسامت کا دماغ رکھنے والی شہد کی مکھی فٹبال بھی کھیل سکتی ہے۔

    bee-2

    تحقیق کے لیے مکھی کی جسامت سے مطابقت رکھتی ایک چھوٹی سی گیند اور اتنا ہی گراؤنڈ بنایا گیا۔ بعد ازاں ایک مکھی کو فٹبال کھیلنے کی تربیت دی گئی۔ اس کے لیے اسے گیند کی سمت بتائی گئی اور صحیح حرکت پر اسے انعام میں چینی کا ایک ٹکڑا دیا گیا۔

    مکھی نے بہت جلد بتائی گئی مووز کو سیکھ لیا۔

    اس کے بعد اس مکھی کو دیکھ کر ہر مکھی نے فٹبال کھیلنا سیکھی، کھیلی اور گول کیا۔

    bee-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھیوں میں سیکھنے کی حد درجہ صلاحیت موجود ہوتی ہے اور یہی خوبی اسے دوسرے کیڑوں سے ممتاز بناتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    ضائع شدہ مومی رنگوں کا شاندار استعمال

    سان فرانسسکو: آپ کے بچے ڈرائنگ کرنے کے لیے موم کے بنے ہوئے یعنی کریون کلرز ضرور استعمال کرتے ہوں گے۔ استعمال کرنے کے بعد جب وہ چھوٹے ہوجاتے ہوں گے تو یقیناً آپ انہیں پھینک دیتے ہوں گے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک والد نے ان ضائع شدہ کریون کلرز کا شاندار استعمال ڈھونڈ نکالا۔

    c2

    سنہ 2011 میں برائن ویئر نامی یہ شخص اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر ایک ریستوران میں گیا جہاں اس کے بچوں کو کھانے کے ساتھ ایک ڈرائنگ بک اور کلرز بطور تحفہ دیے گئے۔

    بچوں نے خوشی کے مارے وہیں ڈرائنگ بک پر رنگ بھرے اور جاتے ہوئے کلرز وہیں چھوڑ گئے جنہیں بعد ازاں ریستوران انتظامیہ نے پھینک دیا۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    برائن نے تھوڑی سی تحقیق کی تو اسے پتہ چلا کہ ہر سال ایسے بے شمار استعمال شدہ کریون کلرز پھینک دیے جاتے ہیں جن کا وزن 75 ہزار پاؤنڈز ہوتا ہے۔

    اس کے بعد برائن نے کریون اینیشی ایٹو کا آغاز کیا جس کے تحت اس نے ان استعمال شدہ رنگوں کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر ان بچوں کو دینا شروع کردیا جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے۔

    c3

    c4

    c5

    اس کے لیے وہ ان موم کے رنگوں کو پگھلا کر مشینوں میں نئے رنگوں میں ڈھال دیتا اور انہیں پیک کر کے کیلیفورنیا کے مختلف اسپتالوں میں دے دیتا۔

    c6

    c7

    c8

    اسپتالوں میں داخل بچے اسے پا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ یہ رنگ عارضی طور پر انہیں ان کی تکلیف بھلا دیتے ہیں اور وہ رنگوں اور تصاویر کی دنیا میں مگن ہوجاتے ہیں۔

    c9

    c10


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    جلدی سونے والے بچے ڈپریشن سے محفوظ

    کیا آپ کا بچہ رات جلد سوجانے کا عادی ہے؟ تو جان لیں اس کی یہ عادت اسے زندگی میں بے شمار طبی مسائل سے محفوظ رکھے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بچے جو اپنے والدین کے طے کیے ہوئے شیڈول کے مطابق جلدی سوجاتے ہیں، ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر بچوں کو جلد سونے کی عادت ڈالی جائے تو نو عمری اور نوجوانی میں وہ بے شمار مسائل اور پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچپن میں ڈالی جانے والی عادات پختہ ہوجاتی ہیں اور تاعمر قائم رہتی ہیں لہٰذا بچوں کو بچپن ہی سے مثبت عادات کا عادی بنانا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    دوسری جانب ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ نیند کی کمی شدید قسم کے جسمانی و ذہنی مسائل کا سبب بنتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈپریشن کی ایک وجہ نیند کی کمی ہونا بھی ہے۔

    نیند پوری نہ ہونے کے باعث دماغ دباؤ کا شکار رہتا ہے اور معمولی معمولی چیزوں کو شدت سے محسوس کرتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ تھکن کا شکار دماغ معمولی مسئلوں کا حل نکالنے سے بھی قاصر رہتا ہے کیونکہ وہ سوچنے کے قابل ہی نہیں ہوتا۔

    child-2

    تحقیق کے مطابق نیند پوری کرنا دماغی وجسمانی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے اور زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ زیادہ جذباتی اور شدت پسند بچوں میں خودکشی کا رجحان بھی نمو پاسکتا ہے لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ ان کی نیند پوری ہو۔

    مزید پڑھیں: غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

    ماہرین نے دیکھا کہ رات کو دیر سے سونے والے نوعمر افراد اور بچوں میں بے وقت کھانے خاص طور پر آدھی رات کو بھوک لگنے اور جنک فوڈ کھانے کا رجحان بھی دیکھا گیا جس کے باعث انہیں موٹاپے سمیت صحت کے دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ والدین بچوں کے کھیلنے اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے جلدی سونے کا بھی وقت مقرر کریں اور سختی سے اس کی پابندی کریں تاکہ بڑے ہونے کے بعد بچے مختلف پیچیدگیوں کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وقت بچانے کے آسان طریقے

    وقت بچانے کے آسان طریقے

    وقت نہیں ملتا، آج کل کا سب سے زیادہ کہا جانے والا جملہ بن چکا ہے۔ انگریزی زبان کا محاورہ ہے، مصروف نظر آتے ہیں لیکن کر کچھ نہیں رہے۔ یہی حال ہماری زندگیوں کا بھی ہوگیا ہے۔ ہم نے اپنی زندگی میں بے مقصد اور بے فائدہ چیزوں کو اس قدر اہمیت دے دی ہے کہ وہ رشتوں اور ضروری کاموں سے بھی زیادہ اہم بن گئی ہیں۔

    زندگی کی تیز رفتاری کے ساتھ ساتھ اس بات پر بحث بھی بڑھ رہی ہے کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ وقت کو بچایا جائے اور اسے ضروری کاموں میں صرف کیا جائے۔ یہاں ایسے ہی کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنا وقت بچا سکتے ہیں۔

    طے کریں کہ کیا اہم ہے۔ کیونکہ آج سے 5 یا 10 سال بعد 80 فیصد وہ کام جو آپ ابھی کر رہے ہیں، آپ کے لیے بے مقصد ثابت ہوں گے۔ یہ صرف آپ کو مصروف کر رہے ہیں جبکہ ان کا حاصل کچھ بھی نہیں۔

    اچھی غذا، بھرپور نیند اور ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں کیونکہ یہ آپ کی توانائی میں اضافہ کریں گے اور آپ زیادہ کاموں کو کم وقت میں نمٹا سکیں گے۔

    دو منٹ کا اصول: کوئی ایسا کام جسے کرنے میں صرف 2 منٹ کا وقت لگے فوراً کر ڈالیں۔ اسے بعد میں ٹالنے پر آپ کے ادھورے کاموں کی فہرست میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

    دماغ کو کام یاد رکھنے سے آزاد کریں کیونکہ دماغ میں بہت سا ڈیٹا بھرنے سے آپ ضروری کاموں کو بھول سکتے ہیں۔ اس کی جگہ نوٹ بک یا یاد دہانی کے نوٹس اور موبائل ایپس کا استعمال کریں۔

    توجہ مرکوز کریں: کسی کام کو کرنے پر مکمل توجہ مرکوز کریں اور اسے مکمل کر کے کسی اور جانب متوجہ ہوں۔ ایسا کرنے سے وہ کام جلدی ہوجائے گا۔

    ہیڈ فونز کا استعمال کرنے سے آپ دیگر افراد کے ساتھ غیر ضروری مباحثوں سے بچ سکیں گے اور لوگ آپ کو کام کے دوران پریشان نہیں کرسکیں گے۔

    ای میل چیک کرنے کا وقت مقرر کریں۔ روز صبح آفس آتے ہی یا شام میں گھر جانے سے چند منٹ قبل ای میل چیک کرنا آپ کا پورا دن خراب کرسکتا ہے۔ کیونکہ ہوسکتا ہے آپ کو کوئی ایسی ای میل موصول ہوئی ہو جو آپ کے لیے ذہنی پریشانی کا سبب بن سکتی ہو۔ اس کی جگہ دن کے درمیانی حصہ میں ای میل چیک کریں۔

    فون کو دور رکھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ فون کے دوسری طرف موجود لوگوں کے لیے ہر وقت دستیاب رہیں۔ فون کو سائلنٹ پر رکھیں اور دن میں ایک سے دو بار دیکھ کر ایک ساتھ ہی رپلائی یا کال بیک کریں۔

    ذہنی دباؤ کو قبول کریں۔ یہ آپ کو کام کو جلدی اور اچھے طریقے سے کرنے میں مدد دے گا۔

    دماغ کو آرام دیں۔ دن کے درمیانی حصہ میں 5 سے 10 منٹ کے لیے کوئی کام نہ کریں اور دماغ کو خالی چھوڑ دیں۔ یہ آپ کو مزید آدھا دن کام کرنے کے لیے نئی توانائی فراہم کرے گا۔

    نظر انداز کریں۔ جس کام سے آپ کا تعلق نہیں یا جو سرگرمی آپ کی دلچسپی کی نہیں اسے ’نہ‘ کہیں۔ غیر ضروری چیزوں کو نظر انداز کرنے کی عادت پیدا کریں۔ یہ یقیناً آپ کا بہت سا قیمتی وقت بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم نے عیسیٰ خیل میں گیس فراہمی منصوبے کا افتتاح کردیا

    وزیر اعظم نے عیسیٰ خیل میں گیس فراہمی منصوبے کا افتتاح کردیا

    میانوالی: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نےعیسیٰ خیل اور اس سے ملحقہ علاقوں کو گیس فراہمی منصوبے کا افتتاح کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میانوالی کے قریب سے گزرنے والا موٹر وے کاغذی منصوبہ نہیں۔ عوام نے 2013 میں جو فیصلہ کیا تھا اس کے ثمرات مل رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی میانوالی پہنچے جہاں انہوں نے عیسیٰ خیل اور ملحقہ علاقوں کو گیس فراہمی منصوبے کا افتتاح کردیا۔ گیس فراہمی منصوبے کی مجموعی لاگت 2 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

    گیس فراہمی منصوبے سے ایک لاکھ 80 ہزار کی آبادی مستفید ہوگی جبکہ گیس کی فراہمی کے لیے 58 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم نے عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ جب مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو سوئی گیس کے منصوبے نہیں تھے، آج سوئی گیس کی فراہمی ہر جگہ کی جارہی ہے۔ ’عیسیٰ خیل کو گیس فراہمی پنجاب کا سب سے بڑا منصوبہ ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ہر جگہ سڑکیں، بجلی، گیس کے منصوبے نظر آرہے ہیں۔ تمام منصوبے ن لیگ اور نواز شریف کی جانب سے آپ کے لیے تحفہ ہیں۔ آئندہ بھی ترقی کے سفر کو جاری رکھیں گے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے پنجاب کے لیے جو کچھ کیا اس کی مثال نہیں۔ یہ تمام ترقیاتی منصوبے آپ کے 2013 کے صحیح فیصلے کا نتیجہ ہیں۔ ’آج عیسیٰ خیل میں بھی موٹر وے زیر تعمیر ہے۔ عوام نے 2013 میں جو فیصلہ کیا تھا اس کے ثمرات مل رہے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ بھی ملک میں ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔ ’خیبر پختونخواہ اور پنجاب کو دیکھ لیں اور بتائیں کہاں ترقی ہوئی۔ شہباز شریف نے پنجاب کو ترقی کے عروج پر پہنچا دیا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔