Tag: اے آر وائی نیوز

  • پشاور: صدرِ مملکت کی تقریب میں اے آر وائی نیوز کو کوریج سے روک دیا گیا

    پشاور: صدرِ مملکت کی تقریب میں اے آر وائی نیوز کو کوریج سے روک دیا گیا

    پشاور: حق و سچ کی آواز اے آر وائی نیوز سے امتیازی سلوک کا مظاہرہ، پشاور میں صدر پاکستان ممنون حسین کی تقریب کی کوریج سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریت کے دعوے داروں کا غیر جمہوری طرز عمل جاری ہے۔ پشاور میں اے آر وائی نیوز کو صدر مملکت ممنون حسین کی تقریب کی کوریج سے روک دیا گیا۔

    گورنر ہاؤس پشاور میں صدر ممنون حسین کی آمد کے موقع پر تمام میڈیا کو کوریج کی اجازت تھی، لیکن اے آر وائی نیوز کو صدر دروازے پر یہ کہہ کر جانے نہ دیا گیا کہ اے آر وائی نیوز کا میڈیا لسٹ میں نام ہی درج نہیں۔

    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ

    گیٹ پر موجود اہلکار کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں حکومتی اداروں نے فہرستیں بناتے وقت اے آر وائی نیوز کا نام شامل کیوں نہیں کیا۔ تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانان گرامی اور میڈیا نمائندگان کی فہرست اسلام آباد سے بھجوائی گئی تھی۔

    تمام میڈیا نمائندگان اور کیمرہ مین ایونٹ کی کوریج کے لیے گورنر ہاؤس کی تقریب میں موجود اور اے آر وائی کی ٹیم گیٹ کے باہر کھڑی رہی۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ اے آر وائی نیوز سے امتیازی سلوک روا رکھا گیا۔ کچھ عرصہ قبل کوئٹہ اور گوادر میں صدر اور وزیر اعظم کی موجودگی میں بھی اے آر وائی نیوز پر حیلوں بہانوں سے کوریج پر پابندی لگائی گئی تھی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    سرینگر: بھارتی فوج نے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کئی ماہ سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ جنت نظیر وادی میں کشیدہ صورتحال برقرار ہے۔ 136 ویں روز بھی کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ گزشتہ روز باندی پورہ کے علاقے میں مزید 2 کشمیری نوجوان بھارتی ظلم کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی اب تک بند ہے۔

    جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج *

    حریت کانفرنس کی اپیل پر 24 نومبر تک ہڑتال میں توسیع کی گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں غیر ملکی تسلط کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد میں حق خود ارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا ہے اور لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔

    قرارداد پیش کرنے میں چین، ملائشیا، برازیل سمیت 72 ممالک نے تعاون کیا۔ قرارداد کی سماجی، انسانی و ثقافتی امور کی 193 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے منظوری دی جس میں مصر، ایران، نائیجیریا، سعودی عرب، لبنان اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔

  • کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    سری نگر: بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 134 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ حریت کانفرنس کی اپیل پرکٹھ پتلی انتظامیہ اوربھارتی فورسزکے مظالم کیخلاف احتجاج چوبیس نومبرتک بڑھا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے ظلم و ستم جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔


    پڑھیں: سرینگر: جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج


    مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فورسز کی جانب سے تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد افرادزخمی ہوگئے۔ بھارت کی ریاستی دہشتگردی نے کشمیرکی ہنستی بستی وادی کو ویرانے میں تبدیل کردیا، غیراعلانیہ کرفیو،گھرگھرتلاشی اوربلاجوازگرفتاریوں نے کشمیریوں سے معمول کی زندگی چھین لی۔


    مزید پڑھیں: کشمیری پاکستانی پرچم بلند کرنے پر شہید ہورہے ہیں، سردار عتیق


    بھارتی فورسزکے مظالم کے خلاف مقبوضہ وادی کی گلی گلی میں احتجاج جاری ہے،جانوں کا نذرانہ پیش کرتے کشمیری آج بھی بھارتی فوجیوں کےسامنے سینہ سپرہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پرفورسزکا تشدد متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ حریت رہنماؤں میرواعظ، یاسین ملک سمیت دیگرکشمیری رہنما گھروں میں نظربند یا پھر زیرحراست ہیں۔

  • فٹبال ٹیم کی کھلاڑی شاہ لیلیٰ بلوچ کار حادثے میں جاں بحق

    فٹبال ٹیم کی کھلاڑی شاہ لیلیٰ بلوچ کار حادثے میں جاں بحق

    کراچی: پاکستان کی خواتین فٹ بال کی ٹیم میں شامل اسٹرائیکر شاہ لیلیٰ احمد زئی بلوچ گزشتہ شب ایک کار حادثے میں انتقال کر گئیں۔

    خاندانی ذرائع نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ لیلیٰ کار کی مسافر سیٹ پر سفر کر رہی تھیں جب حادثہ ہوا۔ دو دریا کراچی میں پیش آنے والا حادثہ کار کی تیز رفتاری کے باعث رونما ہوا جس میں کار الٹ گئی۔ لیلیٰ کو اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

    layla-2
    حادثے کا شکار گاڑی
    layla-3
    حادثے کا شکار گاڑی

    دوسری جانب پاکستان فٹ بال کے فیس بک صفحہ پر بھی اس کی تصدیق کی گئی۔ فٹ بال پاکستان ڈاٹ کام کی جانب سے شیئر کی جانے والی پوسٹ میں لکھا گیا، ’شاہ لیلیٰ نے پاکستان کی نمائندگی کی اور وہ بہت سی لڑکیوں کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں‘۔

    انہوں نے شاہ لیلیٰ کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

    شاہ لیلیٰ سابق سینیٹر روبینہ عرفان کی بیٹی ہیں اور وہ پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم اور بلوچستان کی صوبائی ویمن فٹبال ٹیم کی اسٹرائیکر تھیں۔ ان کی عمر 20 سال تھی۔

    لیلیٰ نے 7 برس کی عمر میں فٹبال کھیلنی شروع کی۔ انہیں فیفا کی جانب سے کم ترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ لیلیٰ کی تدفین ان کے آبائی علاقے قلات میں کی جائے گی۔

  • اے آر وائی نیوز کے پلیٹ فارم پر پاکستانی موسیقاروں کے لیے بہترین موقع

    اے آر وائی نیوز کے پلیٹ فارم پر پاکستانی موسیقاروں کے لیے بہترین موقع

    اے آر وائی نیوز ’میڈ ان پاکستان‘ کے پلیٹ فارم کے تحت پاکستانی موسیقاروں اور گلوکاروں کے لیے بہترین موقع لا رہا ہے۔ اگر آپ اچھی آواز اور موسیقاری کی صلاحیت کے حامل ہیں تو یہ موقع یقیناً آپ کے لیے ہے۔

    اے آر وائی میڈ ان پاکستان کا پلیٹ فارم ان باصلاحیت پاکستانی فنکاروں کو موقع دے رہا ہے جو اپنے گانے کی ویڈیو بنانا چاہتے ہیں۔ آپ اپنا کوئی بھی گانا، صوفیانہ کلام، نعت یا قوالی اے آر وائی کو بھیج سکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز منتخب کام کی ویڈیو بنوانے میں آپ کی مدد کرے گا اور اسے اے آر وائی کے تمام پروگرامز اور سوشل میڈیا سائٹس پر بھی پروموٹ کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز نے یہ قدم پاکستان میں معیاری اور حقیقی تخلیق کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا ہے۔

    مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو دیکھیں۔


    Enormous opportunity for musicians by ARY Made… by arynews

  • یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    تاریخ عالم میں بہت کم شخصیات ایسی ملتی ہیں جن کی ذات میں اس قدر صلاحیتیں اور خوبیاں ایک ساتھ ہوں کہ ایک طرف فتوحات اور نظام حکومت میں مساوات، عدل و انصاف، مذہبی رواداری اپنی انتہاء پر ہو اور دوسری طرف روحانیت، زہد و ورع، تقویٰ اور بصیرت بھی اپنے پورے کمال پر نظر آئے۔ تاریخ میں اس حوالے سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، عدل و انصاف کی بات ہو تو آپؓ اپنے عملی کردار کی وجہ سے منفرد و ممتاز نظر آتے ہیں۔

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت عمر فاروق ؓ کا قبول اسلام

    اس میں شک نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قبول اسلام حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذات میں بے شمار صلاحیتیں، سیاسی و انتظامی بصیرت اور عدالت و صداقت ودیعت کر رکھی تھیں،

    حضرت عمر بن خطابؓ وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    اسی بناء پر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عمر کی زبان اور قلب کو اللہ تعالیٰ نے صداقت کا مصدر بنادیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وجود مسعود سے اسلام کی شان و عظمت کو قیصر و کسریٰ کے ایوانوں تک پہنچادیا۔

    لقب فاروق کیسے ملا

    فاروق کا مطلب ہے کہ ’فرق کرنے واالا ‘، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کفر و نفاق کے مقابلہ میں بہت جلال والے تھے اور کفار و منافقین سے شدید نفرت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ ایک یہودی و منافق کے مابین حضور انورﷺ نے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا مگر منافق نہ مانا اور آپؓ سے فیصلہ کے لیے کہا ۔ آپؓ کو جب علم ہوا کہ نبیﷺ کے فیصلہ کے بعد یہ آپ سے فیصلہ کروانے آیا ہے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل کر کے فرمایا جو میرے نبیﷺ کا فیصلہ نہیں مانتا میرے لیے اس کا یہی فیصلہ ہے۔کئی مواقع پر حضور نبی کریمﷺ کے مشورہ مانگنے پر جو مشورہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دیا قرآن کریم کی آیات مبارکہ اس کی تائید میں نازل ہوئیں۔ اور آپؓ کو فاروق کا لقب ملا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ

    اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا، بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر کے دور میں فتح کئے گئے علاقے

    حضرت عمر فاروق ؓ کے دور حکومت میں جن ملکوں اور علاقوں کو فتح کیا گیا ان میں عراق، شام، دمشق، حمس، یرموک، بیت المقدس، کساریہ، تکریت ، خوزستان، آذر بائیجان، تبرستان ، آرمینیہ، فارس، کرمان، سیستان، مکران ،خراسان، مصر، سکندریہ سمیت دیگر علاقوں کو فتح کیا اور اسلام کا پرچم سربلند کیا ۔

    حضرت عمر ؓ کے دور میں قائم ہونے والے محکمے

    محکمہ فوج، پولیس، ڈاک، بیت المال، محاصل، جیل، زراعت، آبپاشی اور تعلیم کے محکمہ جات کا قیام آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ہوا۔ اس سے پیشتر یہ محکمے موجود نہ تھے۔ ان محکموں کے قیام سے یکسر نظام خلافت، نظام حکومت میں بدل گیا تمام محکموں کے افسران اور ملازمین کی تنخواہیں مقرر کی گئیں۔

    ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے۔

    ۔ آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، مکاتب و مدارس کا قیام اور اساتذہ کی تنخواہیں

    ۔ اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا ۔

    ۔ مردم شماری کی بنیاد ڈالی، محکمہ عدالت اور قاضیوں کے لئے خطیر تنخواہیں متعین کیں۔

    ۔ احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا، جیل خانہ وضع کیا اورجلاوطنی کی سزا متعارف کی۔

    ۔ باقاعدہ فوج اور پولیس کے ملازمین بھرتی کئے گئے، سن ہجری جاری کیا، محصول اور لگان،

    ۔ زراعت کے فروغ کے لئے نہریں کھدوائیں، نہری اور زرعی نظام کو جدید تقاضوں میں ترتیب دیا گیا

    ۔ باقاعدہ حساب کتاب کے لئے مختلف شعبوں کا سربراہ مقرر کیا

    ۔ حرم اور مسجد نبوی کی توسیع، باجماعت نماز تراویح، فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ۔

    ۔ تمام محکمہ جات کے لئے دفاتر کا قیام، نئے شہروں اور صوبوں کا قیام

    ۔ تجارتی گھوڑوں پر زکوٰۃ کا اجراء۔ جہاد کے لئے باقاعدہ گھوڑوں کی پرورش کا اہتمام

    ۔ حربی تاجروں کو تجارت کی اجازت، مفلوک الحال، یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے وظائف

    ۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کے آرام کے لئے سرائیں اور چوکیوں کا قیام، بچوں کے وظائف،

    ۔ قیاس کا اصول رائج کیا، فرائض میں عدل کا مسئلہ ایجاد کیا

    ۔ امام اور موذن کی تنخواہ مقرر کی، مساجد میں وعظ کا طریقہ جاری کیا

    شہادت 

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ستائیس ذی الحجہ کو ایک ایرانی مجوسی ابولولو فیروز نے نمازِ فجر کی ادائیگی کے دوران حضرت عمررضی اللہ عنہ کو خنجر مار کر شدید زخمی کر دیا۔

    یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا ثمر، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم، مدینہ منورہ میں تریسٹھ سال کی عمر میں شہادت کے رتبے پرفائز ہوئے، آپ روضہ رسولﷺ میں انحضرتﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

     

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام

  • ‘عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے’

    ‘عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے’

    ممبئی: حال ہی میں بھارتی شہریت حاصل کرنے والے پاکستانی گلوکار عدنان سمیع نے متنازعہ ٹویٹ کر کے بھارتیوں کی توجہ اور پاکستانیوں کی توپوں کا رخ اپنی جانب کرلیا۔

    بھارت کی جانب سے سرحدی دراندازی پر جہاں بھارتی اداکاروں نے اسے ’بہادری کا مظاہرہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنی فوج کو خراج تحسین پیش کیا وہیں گلوکار عدنان سمیع بھی کسی سے پیچھے نہ رہے۔

    انہوں نے بھی بھارتی وزیر اعظم مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے انڈین آرمی کو خراج تحسین پیش کیا تاہم ان کے اس ٹویٹ نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی طوفان کھڑا کردیا۔

    عدنان سمیع کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا پر فوراً ہی پاکستانیوں کی جانب سے انہیں لعن طعن کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک شخص نے ٹویٹ کیا کہ یہی وجہ ہے کہ گوگل نے بھارت کو نمک حرام ملک قرار دیا ہے۔

    اس کے بعد عدنان سمیع نے ایک اور ٹویٹ کر ڈالی۔

    دوسری جانب بھارتیوں نے بھی اس ٹویٹ کے پیچھے چھپے خوشامدانہ اور دوغلے جذبات کو بھانپ لیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر عدنان سمیع کا مذاق اڑانا شروع کردیا۔

    ایک شخص نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، ’عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے‘۔

    عدنان سمیع کو رواں برس یکم جنوری سے بھارتی شہریت دی گئی جس کے بعد ان کا پاکستانی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تھا۔ وہ 13 مارچ 2001 میں ایک سال کے وزٹ ویزا پر بھارت پہنچے تھے جس کے بعد وقتاً فوقتاً ان کے ویزے میں توسیع کی جاتی رہی۔

    شیو سینا اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں نے عدنان سمیع کو بھارتی شہریت دینے کی مخالفت بھی کی تھی۔

  • قائد متحدہ پر مقدمہ درج کیا جائے، احمد قصوری، اے آر وائی کا دورہ

    قائد متحدہ پر مقدمہ درج کیا جائے، احمد قصوری، اے آر وائی کا دورہ

    کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے اے آر وائی نیوز کے بیورو آفس کا دورہ کیا اور پارٹی سربراہ پرویز مشرف کی جانب سے اے آر وائی پر حملے کی مذمت کی اور گلدستہ پیش کیا۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے احمد رضا قصوری نے کہا کہ الطاف حسین پاکستان مخالف تقریر کرکے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم قائد پر آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ درج کرنا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی ذمہ داری ہے، ایک سوال پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ ایم کیو ایم میں اچھے لوگ بھی ہیں انہیں محفوظ رستہ دیا جائے۔

    یاد رہے کہ  22 اگست کو اے آر وائی نیوز کے دفتر پر ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان نے حملہ کردیا تھا ، کارکنان نے دفتر میں توڑ پھوڑ اور ملازمین کو ہراساں کیا تھا۔

  • گوادر: ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح، اے آر وائی کو کوریج سے روک دیا گیا

    گوادر: ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح، اے آر وائی کو کوریج سے روک دیا گیا

    گوادر: وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ گوادر کے دوران مختلف منصوبوں کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے کو شرکت سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف آج گوادر پہنچے جہاں انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے سلسلے میں گوادر فری ٹریڈ زون سمیت 5 مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر ان کے ذاتی اسٹاف کی جانب سے انتہا درجہ کی تفریق برتی گئی اور انہوں نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے اللہ بخش کو تقریب میں شرکت سے روک دیا۔

    مذکورہ نمائندے کو سیکیورٹی کلیئرنس دی گئی تھی اور مقامی سیکیورٹی نے بھی طریقہ کار کے مطابق انہیں کلیئر قرار دیا لیکن وزیر اعظم کے ذاتی اسٹاف نے انہیں تقریب میں شرکت نہیں کرنے دی اور ان کا لوگو، کیمرا اور مائیک واپس رکھوا دیا۔

    کراچی: ایم کیو ایم کارکنان کا اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ *

    عملہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں انہیں وزیر اعظم کی جانب سے واضح اور خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ اے آر وائی نیوز کو شرکت نہ کرنے دی جائے۔

    اس موقع پر پورے ملک کا میڈیا بھی وہاں موجود تھا اور انہیں جانے کی اجازت دی گئی تاہم اے آر وائی نیوز کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا۔

    صحافی تنظیموں اور عہدیداران نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے نہایت شرمناک عمل قرار دیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اے آر وائی نیوز متعصبانہ سلوک کا شکار رہا ہے اور وزیر اعظم اور ایوان صدر میں ہونے والی اکثر تقریبات میں اے آر وائی کے نمائندگان کو مدعو نہیں کیا جاتا۔


    ARY stopped from covering Gwadar project… by arynews

    اس سے قبل واشنگٹن میں ہونے والی وزیر اعظم کی ایک پریس بریفنگ میں بھی اے آر وائی نیوز کے سینیئر اینکر پرسن سمیع ابراہیم کو بھی شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ اس موقع پر پاکستانی سفارت خانے کے عملہ نے ان سے بدتمیزی بھی کی تھی۔ وہاں موجود دیگر صحافیوں کی مداخلت پر معاملہ رفع دفع کیا گیا۔

  • رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا ایم کیو ایم قائد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا ایم کیو ایم قائد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈز نے اے آر وائی نیوز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے برطانیہ سے ایم کیو ایم قائد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے برطانیہ سے ایم کیو ایم قائد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ آر ایس ایف کے ترجمان کے مطابق ایم کیو ایم قائد نے لندن میں بیٹھ کر خطاب میں کارکنوں کو میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی ہدایت دی۔ ان کی ہدایت پر میڈیا ہاؤس کے ملازمین پر تشدد کیا گیا اور ادارے کو مالی نقصان پہنچایا گیا۔

    تنطیم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم قائد 20 سال سے برطانیہ میں رہائش پذیر اور برطانوی شہری ہے۔ اس کے حکم پر کراچی میں میڈیا ہاؤسز کو نقصان پہنچایا گیا۔

    آر ایس ایف نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم قائد کے خلاف کارروائی کرنا اب بر طانوی حکومت کی ذمے داری ہے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم قائد کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور اشتعال انگیز تقریر کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنان نے کراچی میں اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کردیا تھا جس میں دفتر کے عملہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور خواتین عملہ کو ہراساں کیا گیا۔

    حملہ کے بعد ایم کیو ایم کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا جس کے بعد ایم کیو ایم کے کئی اہم رہنماؤں سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔