Tag: اے آر وائی نیوز

  • اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس میں حصہ لینے والے بدقسمت ترین کھلاڑی

    اولمپکس کھیلوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ کچھ کھلاڑی سونے کے تمغہ جیت کر اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ کچھ فتح سے 2 قدم پیچھے رہ جاتے ہیں اور اس لمحہ کو اپنی ساری زندگی کا بدقسمت ترین لمحہ سمجھتے ہیں۔

    یہاں ہم کچھ ایسے ہی کھلاڑیوں کا ذکر کر رہے ہیں جن کی بدقسمتی عین وقت پر آڑے آگئی اور وہ فتح سے صرف چند قدم دور ہونے کے باوجود شکست کھا گئے۔

    :دوراندو پیٹری

    9

    لندن اولمپکس 1908 میں اطالوی کھلاڑی دوراندو پیٹری ریس کے دوران تھکاوٹ کا شکار ہوگئے اور بار بار رکنے لگے۔ ان کی حالت اتنی خراب ہوئی کہ انہیں 2 ڈاکٹرز کی مدد سے فنشنگ لائن عبور کرنی پڑی۔ مدد لینے کے باعث وہ ریس میں نااہل قرار پائے۔ بعد ازاں ان کے کوچ نے الزام عائد کیا کہ ان کی یہ حالت ناشتے میں زیادہ اسٹیک کھانے کے باعث ہوئی۔

    :فرانسسکو لزارو

    7

    اسٹاک ہوم اولمپکس 1912 میں پرتگالی کھلاڑی فرانسسکو لزارو نے دوڑ سے قبل سورج کی حدت سے بچاؤ کے لیے پورے جسم پر موم لگا لیا۔ اس عمل سے ان کے جسم کے تمام مسام بند ہوگئے اور پسینہ خارج نہ ہوسکا۔ یوں ریس کے دوران ہی وہ جسمانی کیمیائی توازن بگڑنے سے موت کا شکار ہوگئے۔

    :ویم ایساجس

    10

    ونٹر اولمپکس 1960 میں جنوبی امریکی ملک سورینام سے پہلے کھلاڑی ویم ایساجس اولمپک مقابلوں میں شریک ہوئے۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے کوچ نے غلطی سے انہیں ریس کا وقت غلط بتا دیا جس کے باعث وہ سوتے رہ گئے اور ان کی بے خبری میں ریس شروع ہوگئی۔

    :ملکھا سنگھ

    2

    بھارت کے مشہور کھلاڑی ملکھا سنگھ بھی روم اولمپکس 1960 میں بدقسمتی سے نہیں بچ پائے۔ دوڑ میں وہ تقریباً فنشنگ لائن کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن پھر اچانک وہ پہلے سے چوتھے نمبر پر آگئے۔ ہوا دراصل یوں کہ انہوں نے جیتنے سے قبل ہی جشن منانا شروع کردیا اور ان چند سیکنڈز کے وقفہ میں ان سے پیچھے والے آگے نکل گئے۔

    :میری ڈیکر

    13

    لاس اینجلس اولمپکس 1984 میں خواتین کی 3000 میٹر کی ریس میں جنوبی افریقہ کی کھلاڑی زولا بڈ نے اپنی امریکی حریف میری ڈیکر کو دھکا دے کر آگے نکلنے کی کوشش کی۔ میری اس وقت سب سے آگے دوڑ رہی تھیں اور ان کے جیتنے کے امکانات نہایت روشن تھے۔ لیکن اس دھکے سے وہ نیچے گر گئیں اور انہیں زخمی حالت میں ریس سے باہر ہونا پڑا۔

    جنوبی افریقی کھلاڑی زولا بڈ اس کے بعد سب سے آگے ہوگئیں۔ تاہم انہوں نے گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا جس کی وجہ انہوں نے بعد میں یہ بتائی کہ وہ افسوس سے دو چار مقامی کراؤڈ کے سامنے تمغہ نہیں لے سکتی تھیں۔ انہیں ڈر تھا کہ کہیں کوئی مشتعل تماشائی ان پر حملہ نہ کردے۔

    :گریگ لوگنس

    8

    سیول اولمپکس 1988 میں امریکی تیراک گریگ لوگنس پانی میں چھلانگ لگاتے ہوئے اپنا سر تختہ سے ٹکرا بیٹھے اور زخمی ہوگئے۔ تاہم بعد میں اگلے 2 اولمپکس کھیلوں میں انہوں نے تیراکی کے مقابلوں میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔

    :روئے جانز

    11

    سیول اولمپکس 1988 میں مشہور امریکی باکسر روئے جانز کی شکست نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ ریفری نے ان کے مقابل جنوبی کورین حریف کو فاتح قرار دیا۔ تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ ریفری کو جنوبی کورین حکام کی جانب سے رشوت دی گئی جس کے بعد یہ فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

    :فریڈرک ویس

    فرانسیسی باسکٹ بال کے کھلاڑی فریڈرک ویس اپنی 7 فٹ طویل القامتی کی وجہ سے مشہور ہیں تاہم 2000 کے سڈنی اولمپکس میں ان کے ساتھ برا واقعہ پیش آگیا۔ امریکا کے ساتھ میچ کے آخری منٹ میں انہوں نے بال کو باسکٹ کی جانب پھینکا لیکن اچانک امریکی کھلاڑی ونس کارٹر نے پھرتی سے چھلانگ لگائی اور ان کے اوپر چڑھ کر بال کو باسکٹ میں جانے سے پہلے ہاتھ لگا دیا جس کے بعد ہونے والا گول امریکا کے نام ہوگیا۔

    یہ ایک ایسی حیرت ناک پھرتی تھی جس نے خود امریکی کھلاڑیوں کو بھی دنگ کردیا۔ میڈیا نے اسے موت کا ڈنک (باسکٹ بال میں کیا جانے والا گول) قرار دیا۔

    :جینس برنائی

    12

    بیجنگ اولمپکس 2008 میں ہنگیرین ویٹ لفٹر جینس برنائی اپنے پہلے اولمپک میں شریک ہوئے۔ ان کی سابقہ کامیابی کی بدولت انہیں پورا یقین تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن ویٹ لفٹنگ کے دوران ان کا کندھا اتر گیا اور ان کے جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔

    جینس کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا اور اس کے بعد وہ کبھی کسی اولمپک میں شریک نہیں ہوئے۔

    :میلورڈ کیوک

    6

    بیجنگ اولمپکس 2008 ہی میں سربیا کے تیراک میلورڈ کوویک امریکی مقبول کھلاڑی مائیکل فلپس کو شکست دے کر تاریخ رقم کرنے والے تھے، مگر مائیکل نے ان سے پہلے پانی کے اندر ہی سے فنشنگ دیوار کو چھو لیا اور ایک بار پھر گولڈ میڈل کے حقدار بن گئے۔

    :جونی کوئین

    4

    امریکی کھلاڑی جونی کوئین یوں تو ایک کامیاب کھلاڑی تھے لیکن 2014 کے سوچی ونٹر اولمپکس میں ان کے ساتھ دو عجیب و غریب واقعات پیش آئے۔ ایک بار ورزش کے دوران مکے مارتے ہوئے ان کے باتھ روم کی دیوار ٹوٹ گئی۔ دوسری بار وہ کافی دیر تک لفٹ میں پھنسے رہے۔

    ان کے مداحوں نے ان واقعات کو ’بد شگونی‘ سے تشبیہہ دی اور واقعی اولمپکس مقابلوں میں انہیں خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔

    :ماریہ اتکینا

    5

    سوویت یونین کے زمانے کی کھلاڑی ماریہ اتکینا 4 دفعہ اولمپکس کے دوڑ کے مقابلوں میں شریک ہوئیں لیکن سونے کا تمغہ تو دور کی بات، وہ کبھی ٹاپ 5 میں بھی جگہ نہ بنا سکیں۔

    :لیزا کری کینی

    3

    آسٹریلیا کی تیراک لیزا کری کینی کامن ویلتھ گیمز میں 7 سونے کے تمغوں سمیت 10 تمغے جیت چکی ہیں۔ مگر اسے انتہا درجہ کی بدقستی کہیئے کہ 13 اولمپک کھلیوں میں شرکت کے باوجود وہ وہاں ایک بھی تمغہ نہ جیت سکیں۔

    :ریک اولسن

    14

    ڈنمارک کی بیڈ منٹن کی کھلاڑی ریک اولسن 6 اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ہر بار بیڈ منٹن کے چار سیٹس میں سے 3 میں تو فتح یاب ہوجاتی ہیں مگر آخری سیٹ کبھی نہیں جیت پاتیں۔

  • سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

    مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔

    جب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔

    شب معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کیلئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔

    اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔

    شب معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔

    یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اور اس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں فرماتے ہیں۔

    سرِلامکاں سے طلب ہوئی
    سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ

    قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔

    سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔

    پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔

    دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔

    تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔

    علما اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو نفلی عبادات احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔

    اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں
    ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج

  • قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

  • شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی حضرت عمر بن خطابؓ وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا(ترمذی ) ‘عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)، جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)‘میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)‘۔ آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔ حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ایک ایرانی بد بخت مجوسی ابو لولو فیروز نے یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم پر حملہ کر کے مدینہ منوّرہ میں شہید کر دیا ۔آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام

  • مارننگ شو وِد صنم بلوچ‘ کی شاندارسالگرہ کا انعقاد

    مارننگ شو وِد صنم بلوچ‘ کی شاندارسالگرہ کا انعقاد

    کراچی : اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی مارننگ شو وِد صنم بلوچ کو ایک سال مکمل ہوگیا۔ پہلا سال کامیابیوں سے بھرپور رہا جس کی خوشی میں مارننگ شو نے شاندارسالگرہ منائی ۔

    دی مارننگ شو وِد صنم بلوچ میں خوشیوں کی بہارمیں عوام کی آواز سنائی گئی،جب کبھی غم کے بادل چھائے تو بھی قوم کے سنگ رہا اور شاندار کامیابی کا ایک سال اے آر وائی نیوز کے دی مارننگ شو ودصنم بلوچ نے مکمل کرلیا۔

    یہ ادا اور یہ اندازہر گھر کی آواز بنا ،پروگرام کی میزبان صنم بلوچ نے روایتی مارننگ شو سے ہٹ کر اپنا پروگرام پیش کیا ۔ کبھی کسی کی مدد کا معاملہ اٹھایا تو کبھی کسی درد مند کی آواز بنیں ،تین سالہ بچی کو ماں سے بھی ملوایا۔

    نٹ کھٹ سی صنم بلوچ نے ایک سال کے دوران وہ کیا جو کسی دوسرے مارننگ شو نے نہ کیا۔ مختلف شعبوں میں اپنے کارناموں سے تاریخ کے اوراق میں نام رقم کرنے والوں کو اپنے شو میں بلاکران کو خراج تحسین پیش کیا۔

    سالگرہ شو پر اے آر وائی فلمز کی نئی فلم جلیبی کی کاسٹ نے خوب رنگ جمایا اور صنم بلوچ کے ساتھ مل کر خوب ہنگامہ کیا اور ٹیم کے ساتھ مل کرسالگرہ کاکیک کاٹا۔

  • اے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرکیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا

    اے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرکیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا

    پشاور : ے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجر کیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے۔

    تازہ ترین خبروں کی دوڑ میں اے آر وائی نیوز پھر آگے ہیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کیمپوں کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے،  نیشنل ایکشن پلان کے تحت افغان کمشنریٹ نے مکمل ڈیٹا محکمہ پولیس کو ارسال کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں افغان مہاجرین کے کیمپوں اور مقامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ صوبے میں انتیس بڑے اور 70چھوٹے افغان کیمپ ہیں، ان کیموں میں ایک لاکھ چودہ ہزار چھیانوے افغان خاندان رجسٹرڈ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان کیمپوں میں چھ لاکھ انتالیس ہزار تہتر افغان مقیم ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ڈیٹا میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد شامل نہیں ۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کی مسلسل موجودگی سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور عوام کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔

  • فوجی عدالتوں کو منتقل مقدمات کی فہرست اے آر وائی کو مل گئی

    فوجی عدالتوں کو منتقل مقدمات کی فہرست اے آر وائی کو مل گئی

    پشاور: خیبر پختونخوا سے فوجی عدالتوں کو منتقل کئے گئے مقدمات کی فہرست اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔تفصیلات کے مطابق کے پی کے سے فوجی عدالتوں کو منتقل کئے گئے مقدمات کی فہرست اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہیں اس میں دہشت گردی کے مقدمات کی تعداد چار سو تئیس ہے۔

    اے آروائی نیوز کو حاصل مقدمات کی فہرست چھیالیس صفحات پرمشتمل ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت خیبرپختونخوا پولیس نے صوبے بھرکے تھانوں سے دہشت گردی کے مقدمات پر مشتمل فہرست مکمل کرلی ہے،جس میں دہشت گردی کے چارسوتئیس مقدمات ہیں۔

    سب سے زیادہ ایک سو چھیاسٹھ مقدمات پشاور سے ہیں۔ دہشت گردی کے مقدمات میں بم دھماکے ،خودکش حملے، سیکورٹی فورسز پر حملے، بھتہ خوری جیسے واقعات کے مقدمات شامل ہیں ۔

    اس کے علاوہ ایسے مطلوب افراد کے مقدمات بھی شامل ہیں جن میں زیادہ تر ملزمان افغانستان میں روپوش ہیں۔ ان مقدمات میں کالعدم تحریک طالبان کے مولوی فضل اللہ ،مولوی فقیرمحمد،واحد محمد،وزیرمحمد اوردیگرکےنام شامل ہیں۔

    سینٹرل جیل میں قیدصوفی محمد کانام بھی مذکورہ رپورٹ میں شامل ہے۔

  • کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع

    کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع

    لاہور: ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع ہوگیا، کپتان مصباح الحق سمیت چند کھلاڑی جنوری کے وسط میں فٹنس ٹیسٹ دیں گے۔

    نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں سینڑل کانٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس کا جائزہ لیا جارہا ہے، کپتان مصباح الحق ہیمسٹرنگ انجری کے باعث فٹنس ٹیسٹ میں شامل نہیں ہوں گے، مصباح الحق، احمد شہزاد، یونس خان، سرفراز احمد اور ذوالفقار بابر جنوری کے وسط میں فٹنس ٹیسٹ دیں گے۔

     پی سی بی نے سینڑل کانٹریکٹ کے مطابق ہر چار ماہ بعد کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کی جانچ کا یہ آخری مرحلہ ہوگا۔

  • قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

  • سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    لاہور: سرعام کی ٹیم کی ضمانت میں مسلسل تاخیری جاری ہیں ۔ ریلوے کا وکیل سماعت ملتوی کرنےکی درخواست کرتا رہا، پھر کیس پر بحث کےلیےکل تک کی مہلت مانگ لی۔

    لاہورکی عدالت میں اے آر وائی نیوز کے گرفتار رپورٹرز کیس کی سماعت ہوئی، کیس کولٹکانےکےلیےریلوے کی جانب پھرتاخیری حربے استعمال کیے گئے، ریلوے کے وکیل نےعدالت سے کہا کہ انہیں آج ہی کیس دیا گیا ہے تیاری کے لیے وقت دیا جائے، عدالت نے دوپہر دو بجے تک ریلوے کےوکیل کو بحث کے لیے حکم دیا، ریلوے کا وکیل بحث کی بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتا رہا ۔

    اے آروائی کے وکیل عامرسعید نےعدالت کو بتایا کہ ریلوے خواجہ سعدرفیق کے ایماء پر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، صفدرشاہین پیرزادہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ حکومت سماعت ملتوی کرنے کے لیے درخواست کرے،آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹرزکےخلاف تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عدالت نےریمارکس دیے کہ بادی النظر میں اے آر وائی کے رپورٹرز کی نیت جرم کی نہیں اصلاح کی تھی۔

    اے آروائی نیوز کے رپورٹر جہاد کر رہے ہیں تو ریلوے کو ایک دن مزید مہلت دے دیتے ہیں، عدالت نے کل ریلوے کے وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا اورحکم دیا کہ وہ بحث مکمل کریں تاکہ عدالت فیصلہ سنائے۔