Tag: اے آر وائی نیوز

  • برطانوی سیاستدان بھی اے آر وائی نیوز کی آواز بن گئے

    برطانوی سیاستدان بھی اے آر وائی نیوز کی آواز بن گئے

    لندن : لارڈ واجد خان اور میئرتوصیف انور نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے بندش کو افسوسناک قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی سیاستدان بھی اےآروائی نیوزکی آوازبن گئے، لارڈ واجد خان اور میئر توصیف انور نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کرنے کی مذمت کی۔

    لارڈ واجد خان نے کہا کہ نشریات بند کرنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، آر وائی نیوز کی بندش افسوسناک ہے۔

    مئیر آف لیوشم توصیف انور کا کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہرسطح پرمذمت کرتے ہیں، میڈیا پر پابندی ایسا اقدام ہے، جس کی مذمت ہونی چاہیے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھی اے آر وائی نیوز کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا پاکستان میں میڈیا آؤٹ لیٹس ، سول سوسائٹی پر پابندیوں کی خبروں سے آگاہ ہیں۔

  • اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طورپر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اورکیبل آپریٹرز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل اے آر وائی بیرسٹرعابد زبیری نے بتایا کہ عدالت متعدد احکامات جاری کرچکی لیکن فریقین ان پر عملدرآمد نہیں کررہے۔

    بیرسٹرعابد زبیری نے کہا کہ پیمراآرڈیننس کےآرٹیکل 20کےتحت کیبل آپریٹرز کوہینڈل کرتی ہے، کسی بھی کیبل آپریٹر کی قواعد کی خلاف ورزی پر پیمرا ان کے خلاف کارروائی کی مجازہے۔

    وکیل نے مزید کہا اے آر وائی نیوز کی جبری بندش پرپیمرااپناآئینی و قانونی کردار ادا نہیں کررہی، پیمرا کے کردار ادا نہ کرنے سے اے آر وائی نیوز کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کی تاریخ دی جاتی ہےتوآئندہ سماعت پرفریقین کولازمی جواب داخل کرنے کا پابندکیاجائے، فیکس کے ذریعے پیمرا نوٹس وصول نہیں کررہا، نوٹسز ای میل کیے جائیں۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کو نوٹسز کی تعمیل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کو فوری اس کے متعین نمبر پر بحال کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے اے آروائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو 24 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیئے، 200سے زائد کیبل آپریٹرز بھی فریق ہیں۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کر کے پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا’

    اے آر وائی نیوز کی بندش : ‘کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کر کے پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا’

    کراچی : وکیل اے آروائی بیرسٹر ایان میمن کا کہنا ہے کہ پیمرا یقین دہانی کے باوجود کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہ کرکے مزید توہین کا مرتکب ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وکیل اے آروائی بیرسٹر ایان میمن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے یقین دہانی کے باوجود کیبل آپریٹرز کو سرکلر جاری نہیں کیا۔

    بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نشریات پراعتراض نہ ہونے کی یقین دہانی بھی جمع نہیں کرائی ،عدالت نے یقین دہانی کا ڈرافٹ15اگست کو ہی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    پیمرا کے عمل سے نہ صرف توہین عدالت کی درخواست باقی ہے بلکہ پیمرا مزید توہین کا مرتکب ہوا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا اوردیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مشروط طور پر نمٹا دی تھی۔

    عدالت نے کہا تھا کہ چیئرمین پیمرا کیبل آپریٹرز کو نشریات بحال کرنے کا تحریری حکم جاری کریں۔

    عدالت نے استفسار بھی کیا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات اب تک بحال کیوں نہیں ہوئیں؟ چیئرمین پیمرا نے عدالت میں بیان دیا اےآروائی نیوز کی نشریات پیمرا نے بند نہیں کیں، اےآروائی کی نشریات نہیں آرہیں تو کیبل آپریٹرز کی وجہ سے ایساہوسکتا ہے۔

    وکیل پیمرا نے حتمی فیصلے تک اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی، بعد ازاں عدالت نے پیمرا کی جانب سے آج ہی سرکلرجاری کرنے کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی تھی۔

  • اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخ : پی ایف یوجے کا ہنگامی اجلاس طلب، پارلیمنٹ ہاؤس کے گھیراؤ کرنے کا اعلان

    اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخ : پی ایف یوجے کا ہنگامی اجلاس طلب، پارلیمنٹ ہاؤس کے گھیراؤ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : پی ایف یوجے کے مرکزی سیکریٹری جنرل رانا عظیم نے اے آر وائی کا این او سی منسوخی کے فیصلے پر پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یوجے کے مرکزی سیکریٹری جنرل رانا عظیم نے اے آر وائی کا این او سی منسوخ کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    رانا عظیم نے کہا ہے کہ سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے نےہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ، عدالتوں میں بھی جائیں گے اور پارلیمنٹ کا بھی گھیراؤ کریں گے۔

    سیکرٹری جنرل پی ایف یوجے نے کہا کہ حکومت کی صحافی کارکن دشمنی کھل کرسامنےآگئی ، ہزاروں کارکنوں کو بے روزگار کر دیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت صحافیوں کامعاشی قتل منصوبےکےتحت کررہی ہے، راناثنا اللہ کوہوش کےناخن لیناہوں گےاقتداردائمی نہیں ہے۔

    رانا عظیم نے مزید کہا کہ اے آر وائی نیوز کو سچ اورحق دکھانےکی سزادی جارہی ہے، ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    سیکرٹری جنرل پی ایف یوجے کا کہنا تھا کہ چارہزارخاندان نہیں لاکھوں صحافیوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، جو ہم نہیں کرنے دیں گے۔

  • اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخی کا فیصلہ،  پیپلز پارٹی رہنما بھی  اتحادی حکومت کیخلاف میدان میں آگئے

    اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخی کا فیصلہ، پیپلز پارٹی رہنما بھی اتحادی حکومت کیخلاف میدان میں آگئے

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی رہنما بھی اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخی کے فیصلے پر اتحادی حکومت کیخلاف میدان میں آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اے آر وائی کی این او سی کی منسوخی ایک خطرناک نظیر بن رہی ہے اور ہم سیکیورٹی اسٹیٹ کی عملی تصویر بن رہے ہیں۔

    مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نئی حدیں پار کر رہی ہے جو غلط ہے۔

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھایا کہ اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کا اہل کون ہے؟

    فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ریاستی طاقت کا من مانااستعمال کرنے والوں کو بھگتنا ہوگا، اے آر وائی کی این اوسی منسوخی کا فیصلہ لاقانونیت کو ظاہر کرتا ہے۔

  • ایمنڈ  کا اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کا  فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ

    ایمنڈ کا اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کا فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد : ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے حکومت سے اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کا  فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کیے جانے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے حکومت سے فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز کا اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخی کا فیصلہ واپس لینے مطالبہ

    ایمنڈ نے کہا ہے حکومت قانون کے خلاف کسی بھی قدم سے گریز کرے، اےآروائی نیوز سے وابستہ سیکڑوں میڈیا ورکرز خود کو غیرمحفوظ سمجھ رہے ہیں۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز کا مزید کہنا تھا کہ متازع بیان سےلاتعلقی اور مذمت کے بعد بھی ان اقدامات کا مقصد حیران کن ہے، وزارت داخلہ،وزارت اطلاعات اور پیمرا قوانین سے ہٹ کر اقدامات نہ کریں۔

    انھوں نے کہا کہ قوانین سے ہٹ کر اقدامات سےہمیشہ منفی نتائج مرتب ہوتےہیں، میڈیاقوانین کےمؤثراطلاق پریقین رکھتے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزارت داخلہ نے اے آر وائی نیوز کا نامور نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ کا نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کردیا تھا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی (کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ) نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے‘ جس پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

    اے آر وائی کی انگریزی ویب سائٹ پر وزارت داخلہ کے اس اقدام کو صحافی برادری کیخلاف اقدام قرار دیتے ہوئے س اقدام کو پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سربراہی میں اتحادی حکومت کی جانب سے نیوز چینل سے منسلک 4 ہزار سے زائد میڈیا ملازمین کا معاشی قتل قرار دیا تھا۔

  • اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف اسلام آباد خاور گھمن کی حفاظتی ضمانت منظور

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف اسلام آباد خاور گھمن کی حفاظتی ضمانت منظور

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے بیوروچیف اسلام آباد خاور گھمن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کے بیوروچیف اسلام آبادخاور گھمن کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    خاور گھمن وکیل ابوذرسلمان نیازی کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے اے آر وائی نیوز کے بیوروچیف اسلام آبادخاور گھمن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صفدرسلیم شاہد نے 7دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے خاور گھمن کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    خاور گھمن نے تھانہ کوہسارکے مقدمے میں حفاظتی ضمانت حاصل کی۔

    یاد رہے پولیس نے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری سے صرف ایک گھنٹہ قبل ایف آئی آر درج کی تھی۔

    ایف آئی آر میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف، خاور گھمن، اور عدیل راجہ کے نام شامل تھے ، ایف آئی آر میمن گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت درج کی گئی۔

  • قوم کی ترجمانی کرنے کا کریڈٹ اے آر وائی نیوز کو جاتا ہے، شیخ رشید

    قوم کی ترجمانی کرنے کا کریڈٹ اے آر وائی نیوز کو جاتا ہے، شیخ رشید

    راولپنڈی : سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اے آروائی نیوز سچ کیساتھ کھڑا رہا عوام کو سچ پہنچاتا رہا ، قوم کی ترجمانی کرنے کا کریڈٹ اےآروائی نیوز کو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کے الزامات سے بری ہونے پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب عدلیہ نے ہی چلانا ہے کیونکہ ہر جگہ پارٹی بازی شروع ہوچکی ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیوز قوم کا ترجمان بن چکا ہے، اللہ عزت دینے پر آتا ہے تو کوئی طاقت نہیں روک سکتی، اےآروائی نیوز کو اللہ نے عزت دی ہے۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اے آروائی نیوز سچ کیساتھ کھڑا رہا عوام کو سچ پہنچاتا رہا، عدالت نے 22کروڑ عوام کی ترجمانی کی ہے، مبارکباددیتاہوں، قوم کی ترجمانی کرنے کا کریڈٹ اےآروائی نیوز کو جاتا ہے۔

    موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیمرا امپورٹڈ حکمرانوں کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بن چکا ہے، لوگوں کے ہاتھ میں ریموٹ ہے وہ فیصلہ کرسکتے ہیں کون ترجمانی کررہاہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ اے آر وائی نیوز دونوں طرف کا مؤقف پیش کرتا ہے، فیصلہ عوام نے کرنا ہے، اے آر وائی نیوز جیسے چینل بند کردیئے گئے تو لوگ کہیں اورغصہ نکالیں گے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزرا ایک دوسرے کے گندے کپڑے ٹی وی پر دھورہےہیں، فیصلے کے تمام حق ہم عوام کو دینا چاہتے ہیں۔

    عماد یوسف کی گرفتاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ عماد یوسف کے گھر پر حملہ کررہےہیں، آپ یہ کیا کررہے ؟ اےآروائی نیوز سچ دکھاتا ہے اور لوگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔

    شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ حکومت والے عقل کی اندھے ہیں، جو چیز لوگوں کو نہیں بھی پتہ ہوتی حکومت والے اس کی پبلسٹی کردیتے ہیں، یہ حکومت میں جس مقصد کیلئے لائے گئے وہ پورا ہوچکا ہے، یہ 45دن میں کمبل چھوڑیں گے مگر کمبل ان کو نہیں چھوڑے گا۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ طاقت کے نشے میں ہے ، بال باؤنس ہوگی اور ان کے منہ پر جاکر لگے گی، آپ لوگوں کو پھر مجبور کررہےہیں کہ وہ خود سڑکوں پر آئیں۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    لاہور : اے آر وائی نیوز کی بندش کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی بندش کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست پی ایف یو جے کے سیکرٹری رانا عظیم کی جانب سے وکیل نے دائر کی ، جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پیمرا کے پاس کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار نہیں ،پیمرا نوٹس دینے کے بعد معاملے کی انکوائری کر کے ہی فیصلہ کر سکتا ہے۔

    درخواست گزار رانا عظیم کا کہنا تھا کہ انکوائری میں تمام فریقین کو مساوی موقع دے کر سنا جانا چاہیے ، پیمرا نے اے آر وائی نیوز کو بغیر سنے ہی چینل کو کیبلز پر بند کر دیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ وقوعہ کے 2مقدمات درج ہو چکے ہیں جن پر کارروائی ہو رہی ہے، جب تک مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا اے آر وائی کو بندنہیں کیا جاسکتا۔

    رانا عظیم نے استدعا کی کہ عدالت اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دے۔

  • اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف، بیورو چیف خاور گھمن، اور ایگزیکٹو پروڈیوسر عدیل راجہ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کے حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    وکیل ملک الطاف کے مطابق اے آر وائی نیوز انتظامیہ کے خلاف کراچی میں ایف آئی آر غیر قانونی ہے، ایک واقعے کی ایک ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہو چکی ہے، میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سینئر وکیل ملک الطاف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تقرری اور متعلقہ عدالت تک ایف آئی آر پہنچنے سے قبل گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا آئین میڈیا پرسنز سمیت تمام شہریوں کی چار دیواری کو تحفظ دیتا ہے، اے آر وائی نیوز کے خلاف اب تک کارروائیاں غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔