Tag: اے آر وائی نیوز

  • تاخیری حربوں کے ذریعے میرے موکل کو عدالت میں پیش ہونے سے روکا جا رہا ہے، عماد یوسف کے وکیل

    تاخیری حربوں کے ذریعے میرے موکل کو عدالت میں پیش ہونے سے روکا جا رہا ہے، عماد یوسف کے وکیل

    کراچی : اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کے وکیل نعیم قریشی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ میرے موکل کوغیر قانونی طور پر رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کے معاملے پر وکیل نعیم قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نعیم قریشی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا ، تاخیری حربوں کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

    عماد یوسف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کوغیر قانونی طور پر رکھا گیا ہے، مقدمہ اس شہر کا بنتا ہی نہیں، پولیس نے تاحال بھی ایف آئی آر عدالت نہیں پہنچائی۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ پولیس نے تاخیری حربے استعمال کیےتو ان سےپوچھیں گے ، وکیل نعیم قریشی کا کہنا تھا کہ آپ جوڈیشل مجسٹریٹ ہیں آپ کا اختیار ہے، پولیس کو پابند کریں، انسانیات بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ دیکھتے ہیں پولیس نے تاحال ایف آئی آرکیوں نہیں پیش کی، بعد ازاں سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ دے دیا گیا۔

    یاد رہے اے آروائی کےہیڈ آف نیوزعماد یوسف کو کراچی میں ڈیفنس سے رات گئے گرفتارکر لیا گیا تھا۔

    پندرہ سے بیس افراد نے عماد یوسف کے گھر پر دھاوا بولا اور سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑ دیا، اس دوران چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے دروازے توڑ کر گھر میں گھسے اور توڑ پھوڑ مچائی۔

    چھاپہ مار ٹیم میں نہ کوئی خاتون اہلکار تھی اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا۔

  • عماد یوسف کو رہا نہ کرنے پر ملک بھر کے پریس کلبز کا احتجاج کا اعلان

    عماد یوسف کو رہا نہ کرنے پر ملک بھر کے پریس کلبز کا احتجاج کا اعلان

    کراچی: اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی کراچی سے گرفتاری کے بعد کراچی پریس کلب کے صدر اور سینیئر صحافی فاضل جمیلی نے کہا ہے کہ عماد یوسف کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر کے پریس کلب احتجاج کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی کراچی سے گرفتاری کے بعد کراچی پریس کلب کے صدر اور سینیئر صحافی فاضل جمیلی کا کہنا ہے کہ عماد یوسف کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

    صدر کراچی پریس کلب کا کہنا ہے کہ عماد یوسف کو اہل خانہ کے سامنے گرفتار کیا گیا یہ تکلیف دہ ہے، صحافی برادری اس طرح کے کسی اقدام کو برداشت نہیں کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس طرح کے مقدمات قائم نہیں کرنے چاہئیں۔

    فاضل جمیلی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عماد یوسف کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر کے پریس کلب احتجاج کریں گے۔

    خیال رہے کہ آج علی الصبح متعدد پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد عماد یوسف کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے، گھر کے اندورنی دروازے کو توڑا اور گھر کے اندر بھی توڑ پھوڑ کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 سے زائد افراد نے رات گئے عماد یوسف کے گھر پر چھاپہ مارا، سادہ لباس افراد کے علاوہ پولیس وردی میں بھی اہلکار تھے۔

    عماد یوسف کو گرفتار کرنے کے ساتھ پولیس اہلکار لائسنس یافتہ اسلحہ اور گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر بھی اتار کر لے گئے ہیں۔

  • ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا

    ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا

    کراچی: ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین قانون نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کے طریقے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    ماہر قانون علی ظفر نے کہا کسی بھی شخص کی گرفتاری کے لیے مجسٹریٹ سے وارنٹ لینا پڑتا ہے، اور وارنٹ گرفتاری سے پہلے نوٹس بھی دیا جاتا ہے، بغیر وارنٹ کسی کو گرفتار کرنا بہت بڑا جرم ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    انھوں نے کہا اس طرح کی کارروائیاں آمرانہ دور میں بھی ہوتیں، لیکن آئین و جمہوریت کے ہوتے ایسی کارروائیاں غیر قانونی ہیں، سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر معاملے پر کارروائی کر سکتی ہے۔

    فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے، عماد یوسف کی گرفتاری بہت افسوسناک ہے، حکومت کے اس اقدام کی پکڑ ہو سکتی ہے، اگر ریاست ہی قانون کی دھجیاں اڑائے تو فسطائیت پھیلتی ہے، ایسی کارروائی گرفتاری نہیں اغوا ہے۔

    اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ یہ کھلی دہشت گردی ہے، امید ہے چیف جسٹس از خود نوٹس لیں گے، آزادی اظہار کا قانون صحافیوں کو بات کرنے کا موقع دیتا ہے۔

    اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس سے گرفتار

    انھوں نے کہا ایسی کیا آفت آ گئی تھی کہ رات گئے عماد یوسف کو گرفتار کیا گیا، اصولی طور پر کسی شخص کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا جاتا ہے، عماد یوسف کی اس طرح گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے، معاملے کو کسی اور طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ماہر قانون صفدر شاہین نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے مقدمہ درج ہو پھر گرفتاری ہو، آئین و قانون کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، اس طرح کی غیر اخلاقی کارروائیوں کی آئین میں کوئی جگہ نہیں، قانون میں مقدمہ پہلے اور گرفتاری بعد میں کوئی شق نہیں ہے، عماد یوسف کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا ہے۔

    صفدر شاہین کا کہنا تھا گرفتاری کے لیے آنے والے اہل کاروں کو وارنٹ گرفتاری دکھانے ہوتے ہیں، پولیس کے پاس بغیر وارنٹ گرفتاری کسی کے گھر داخل ہونے کا اختیار نہیں، جب وارنٹ نہیں تو یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے، عماد یوسف کی گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

    انھوں نے کہا عدالت کی جانب سے عماد یوسف کو چھوڑ دیا جائے گا، عدالت انصاف کرے گی، واقعے میں جو لوگ بھی ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، ایف آئی آر بھی درج ہو سکتی ہے، اگر کارروائی نہیں ہوتی تو مجسٹریٹ براہ راست طلب کر سکتا ہے۔

  • سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    کراچی: عماد یوسف کی گرفتاری جس ایف آئی آر کے ذریعے عمل میں آئی ہے اس میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، اور ارشد شریف سمیت دیگر صحافی بھی نامزد کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی آر سے حکومت کی پھرتیاں ظاہر ہو گئیں، اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری سے صرف ایک گھنٹہ قبل ایف آئی آر درج کی گئی۔

    ایف آئی آر میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف، خاور گھمن، اور عدیل راجہ کے نام بھی شامل ہیں، ایف آئی آر میمن گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت درج کی گئی ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    ایف آئی آر دفعہ 120،124A،131،153A کے تحت درج کی گئی، جس میں بغاوت اور سازش جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ رات گئے اے آر وائی نیوز کے خلاف حکومت نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی میں ڈیفنس سے گرفتار کر لیا ہے، 15 سے 20 افراد نے گھر پر دھاوا بولا۔

    اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس سے گرفتار

    چھاپے کے وقت سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے دروازے توڑ کر گھر میں گھسے، اور توڑ پھوڑ مچائی۔

    کچھ افراد پولیس کی وردی اور بعض سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے، عماد یوسف کا لائسنس یافتہ اسلحہ، سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی ساتھ لےگئے، چھاپا مار ٹیم میں نہ کوئی خاتون اہل کار تھی اور نہ ہی وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا۔

  • عوام نے حکومت سے اے آر وائی چینل بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا

    عوام نے حکومت سے اے آر وائی چینل بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا

    سکھر: عوام نے حکومت سے اے آر وائی چینل بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی بندش پر صحافتی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں شہری بھی سراپا احتجاج گئے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ جو چینل حق اور سچ بات کرتا ہے اسے بند کر دیا جاتا ہے، 90 فی صد لوگ اے آر وائی دیکھتے ہیں، اسے پسند کرتے ہیں، اے آر وائی ہمارا پسندیدہ چینل ہے۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    شہریوں نے سوال اٹھایا کہ ایک ہی چینل ہے جو ہم تک سچ پہنچاتا ہے، اگر یہ بھی بند کر دیں گے تو کیا دیکھیں؟ وہ جو حکومت دکھانا چاہتی ہے؟

    اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف شیخوپورہ اور سکھر میں بھی شہری سراپا احتجاج بن گئے، شہریوں نے سکھر میں ملٹری روڈ پر اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کرنے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    شہریوں نے اے آر وائی کی بندش نامنظور کے نعرے لگائے، اور پیمرا کی جانب سے اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بندش حق اور سچ کی آواز دبانے کے مترادف قرار دیا۔

    احتجاج کرنے والے شہریوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نیوز نے ہمیشہ مظلوموں کی آواز کو اعلیٰ ایوانوں تک پہنچایا ہے، اے آر وائی نیوز کو حق اور سچ دکھانے کی سزا دی جا رہی ہے، حکومت کی نا اہلی دکھانے پر اے آر وائی نیوز کی نشریات کو پیمرا کے ذریعے بند کروایا گیا ہے۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز پاکستانی عوام کا ترجمان ہے، حکومت نے اے آر وائی نیوز اس وجہ سے بند کیا ہے تاکہ وہ حکومتی کرتوت عوام کو نہ دکھا سکے، لیکن ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے کہ عوام کی آواز بننے والے چینل کو حکومت بند کرے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہیں کی گئی تو ہم روز کی بنیاد پر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

  • اے آر وائی نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سیریز کی لائیو اسٹریمنگ کے حقوق حاصل کر لیے

    اے آر وائی نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سیریز کی لائیو اسٹریمنگ کے حقوق حاصل کر لیے

    لاہور: اے آر وائی نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سیریز کی لائیو اسٹریمنگ کے حقوق حاصل کر لیے، بانی اور چیف ایگزیکٹو اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ اے آر وائی کیمونیکشنز نے ایک بار پھر پی سی بی کے ٹینڈر میں سب سے بڑی بولی لگائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کیمونیکشنز نے جون میں کھیلے جانے والے ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز اور ستمبر میں انگلینڈ کے خلاف شیڈول 7 ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل میچز کی پاکستان میں لائیو اسٹریمنگ کے حقوق حاصل کر لیے ہیں۔

    اے آر وائی کیمونیکشنز نے یہ حقوق ٹینڈر کے ایک شفاف عمل کے ذریعے حاصل کیے ہیں۔

    چیف ایگزیکٹو پی سی بی فیصل حسنین کا کہنا ہے کہ وہ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ سیریز کی لائیو اسٹریمنگ کے حقوق کی فروخت پر بہت خوش ہیں، اس معاہدے کے تحت لائیو اسٹریمنگ کے حقوق کی مد میں ہونے والا اضافہ بحیثیت ایک برانڈ، پاکستان کرکٹ کی مارکیٹ ویلیو کی عکاسی کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وہ ٹینڈر کے تحت لائیو اسٹریمنگ رائٹس جیتنے پر اے آر وائی کیمونیکشنز کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، اس تازہ ترین معاہدے سے دونوں فریقوں کی شراکت داری مزید مستحکم ہوگی۔

    بانی اور چیف ایگزیکٹو اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ اے آر وائی کیمونیکشنز ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے خلاف پاکستان کے وائٹ بال میچز کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کا آفیشل لائیو اسٹریمنگ پارٹنر بننے پر فخر محسوس کرتا ہے، خوشی ہے کہ اے آر وائی کیمونیکشنز نے ایک بار پھر پی سی بی کے ٹینڈر میں سب سے بڑی بولی لگائی ہے۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ براڈ کاسٹ انڈسٹری کے علم بردار کی حیثیت سے انھوں نے فینز کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کو ترجیح دی، ناظرین کو اب اپنے موبائل فون سے خبروں، حالات حاضرہ، تفریح، اور کھیلوں سمیت وسیع مواد کی بہ آسانی رسائی ممکن ہے۔

    انھوں نے کہا وہ پر امید ہیں کہ رواں سال شیڈول آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم سنسنی خیز کرکٹ کھیلے گی۔

  • اے آر وائی ڈیجٹیل کے یوٹیوب چینل پر بھارتی ہیکرز کا حملہ

    اے آر وائی ڈیجٹیل کے یوٹیوب چینل پر بھارتی ہیکرز کا حملہ

    کراچی: اے آر وائی ڈیجٹیل کے یوٹیوب چینل پر بھارتی ہیکرز نے حملہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہیکرز نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے یو ٹیوب چینل پر حملہ کر کے ہیک کر لیا، اس حملے کے نتیجے میں اے آر وائی ڈیجیٹل کا یو ٹیوب چینل کچھ دیر تک ہیک رہا۔

    تاہم بھارتی ہیکرز سے اے آر وائی ڈیجٹیل کے یوٹیوب چینل کو ریکور کروا لیا گیا۔

    انتظامیہ کے مطابق یوٹیوب چینل کچھ دیر بھارتی ہیکرز نے ہیک کیے رکھا، اس دوران بھارتی ہیکرز نے ہرزہ سرائی کرنے کی کوشش بھی کی، تاہم یوٹیوب چینل کو ریکور کروا لیا گیا۔

  • ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند

    ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند

    اسلام آباد َ: پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بندش کے احکامات جاری کردیئے ، جس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں اےآروائی نیوز کی نشریات بند کردی گئیں ، پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو اےآروائی نیوز کی نشریات کی بندش کے احکامات جاری کئے۔

    کئی شہروں میں پیمرا کے اہلکار نشریات رکوانے کیبل آپریٹرز کے پاس خود گئے، اسلام آباد میں نیاٹیل نے اے آروائی نیوزکی نشریات بندکردیں جبکہ کراچی اور سکھر میں اے آروائی نیوز کی نشریات میں خلل اور آخری نمبر پر ڈال دیا گیا۔

    پیرمحل، مظفر گڑھ، اوکاڑہ، ٹیکسلا، واہ کینٹ،روات ،مری،کوٹلی ستیاں، گوجر خان میں بھی اےآروائی نیوزکی نشریات کی پوزیشن تبدیل کردی گئی ، جس پر شہریوں نے احتجاج کیا اور اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کا مطالبہ کیا۔

    اےآروائی نیوز کی نشریات بند ہونے پر تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مختلف علاقوں میں اےآروائی نیوزکوآف ایئرکر دیا گیا ہے، فاشسٹ حکومت کو لگتا ہے 21ویں صدی میں سینسرشپ انکوکامیاب کرے گا۔

    رہنما پی ٹی آئی نے فرخ حبیب نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ مجھے کیبل آپریٹرز کے فون کالز آرہی ہیں ، حکومت اےآروائی نیوز بند یا آخری نمبر پر ڈالنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، یہ ہے ان کا سیاہ چہرہ جو بوکھلاہٹ کا شکار ہے، فاشست حکومت پیمراکےذریعےملک بھرمیں کیبل آپریٹرزپر دباؤ ڈال رہی ہے۔

    تلف علاقوں میں اےآروائی نیوزکوآف ایئرکر دیا گیا ہے،فوادچوہدری کاٹوئٹ
    فاشسٹ حکومت کو لگتا ہے 21ویں صدی میں سینسرشپ انکوکامیاب کرے گا،فوادچوہ
    اوکاڑہ:کیبل پراےآروائی نیوزکوپچھلےنمبروں پرڈال دیا گیا

  • پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    لاہور: پولیس نے پنجاب اسمبلی کو کیوں گھیرے میں لیا، اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے ارکان کو حلف لینے سے روکنے کے لیے صوبائی اسمبلی کے دروازے بند کر دیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر قانون نےگزشتہ شب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو صوبائی اسمبلی پر بریف کیا تھا، ذرائع اعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ابھی وزیر اعلی ٰ پنجاب حمزہ شہباز کی اکثریت قائم ہے، جب کہ ذرائع وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر ضمنی انتخاب تک 4 مخصوص نشستیں کوئی نہیں لے سکتا۔

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    الیکشن کمیشن نے بھی کسی نئے رکن کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، ذرائع وزیر قانون کے مطابق 20 سیٹوں کا ضمنی انتخاب کون سی جماعت جیتے گی، یہ کسی کو نہیں معلوم، اسپیکر پنجاب اسمبلی کسی ممبر سے اپنے طور حلف نہیں لے سکتے۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں ایک بار پھر پولیس گردی کا واقعہ رونما ہو گیا ہے، اسمبلی اجلاس سے پہلے پنجاب پولیس نے اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا، اور اسمبلی ملازمین کو بھی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جانے سے روک دیا ہے۔

    پولیس نے ڈی جی پارلیمانی امور رائے ممتاز حسین کو حراست میں لے لیا، ان کی اہلیہ نے الزام عائد کیا کہ رات ساڑھے تین بجے پولیس دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئی، سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی کوآرڈینیشن عنایت اللہ لک کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔

  • اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج

    حیدرآباد: اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ "ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو” کرنے کے تحت درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ، مقدمہ حیدرآباد کےتھانہ بی سیکشن میں درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگو کرنے کے تحت درج کیاگیا، پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے۔

    ارشد شریف کے خلاف مقدمہ پر پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ایف آئی اےکےتحت پرچہ درج ہوا تو قانون کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی ادارے، شخص کو صحافیوں کی رائے کو دبانےکا اختیارنہیں۔

    صحافتی اداروں اور تنظیموں نے اس مقدے کے اندراج کے خلاف احتجاج کیا ہے، یاد رہے کہ ایف آئی آر کی کاپی میں ارشد شریف کا نام تک صحیح نہیں لکھا۔

    پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرتے وقت دیکھنا چاہیے کہ کس نام سے درج کررہے ہیں، اگراپ کوکسی میڈیا ادارے اور صحافی پراعتراض ہے تو شکایت لکھ کردیں۔

    ماہر قانون ابوذر سلمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایف آئی آر کے متن میں 3پینل کوڈ کے سیکشن لگائے گئے ہیں، میں نے ایف آئی آر کا متن دیکھاہے، مسئلہ ایف آئی آر سے نہیں اس کےطریقہ کار سے ہے۔

    ابوذر سلمان نے مزید کہا کہ دفعات کی سزا 7 سے 10سال تک ہے، ضروری ہےکہ پہلے معاملے کی انکوائری کی جائے، مدینہ منورہ واقعے میں 15 سے 20 ایف آئی آردرج ہوئی تھی، سندھ پولیس نےایف آئی آرکاٹی ہے، پولیس اور سندھ حکومت کو سوچنے کی ضرورت ہے۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ارشد شریف نے اپنی طرف سے کوئی چیزبیان نہیں کی، ارشد شریف نے تاریخ بیان کی، ان کیخلاف ایف آئی آرشرمناک حرکت ہے، ایسی ایف آئی آرکاٹی گئیں توکوئی انوسٹی گیٹو جرنلزم نہیں کرے گا۔