Tag: اے آر وائی پروگرام

  • کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا: ندیم افضل چن

    کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا: ندیم افضل چن

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر ن لیگ نے بھی اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پائلٹ کی رہائی کا مقصد امن کے لیے پہل کرنا تھا، آج دنیا وزیرِ اعظم عمران خان اور پاکستان کا مؤقف سن رہی ہے۔

    [bs-quote quote=”چلو بغضِ پی ٹی آئی میں رانا ثنا نے پاک فوج کی تعریف تو کر دی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ندیم افضل چن”][/bs-quote]

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے وقت ن لیگ کی حکومت تھی، ن لیگ نے کلبھوشن سمیت بھارت اور کشمیر پالیسی پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔

    پروگرام میں پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی نے اعتراض کیا تھا کہ ابھی نندن کو چھوڑنے کے لیے ہمیں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی، ہمارے وزیرِ اعظم فون کر رہے تھے اور مودی فون نہیں اٹھا رہے تھے، ادھر ساری سیاسی قیادت اور عسکری حکام اکھٹے تھے لیکن وزیرِ اعظم موجود نہیں تھے۔

    پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بھارتی سرجیکل اسٹرائیک پر ہماری افواج نے عوام کو سچائی سے آگاہ کیا اس لیے بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی اور پاکستان کا مؤقف بہتر طریقے سے دنیا کے سامنے آیا۔

    وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی افضل چن نے کہا کہ چلو بغضِ پی ٹی آئی میں رانا ثنا نے پاک فوج کی تعریف تو کر دی ہے۔

    ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے، ہمیں تیار رہنا چاہیے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی ہے، ہم اسٹینڈ بائی ہیں، کہا جا سکتا ہے کہ پہلے سے تلخی کم ہوئی ہے تاہم اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

  • ہائی کورٹ میں نیب کی پراسیکیوشن ناکام رہی، ماہر قانون راجہ عامر عباس

    ہائی کورٹ میں نیب کی پراسیکیوشن ناکام رہی، ماہر قانون راجہ عامر عباس

    لاہور: ماہر قانون راجہ عامر عباس کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کے دفاع کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی پراسیکیوشن ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ عامر  نے کہا کہ ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے پر نیب پراسیکیوشن ناکام رہی۔

    راجہ عامر عباس نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف فیملی کی سزا معطلی کی درخواست پر ہائی کورٹ میں نیب کی جانب سے اپنے فیصلے کا دفاع نہیں کیا گیا۔

    ماہرِ قانون راجہ عامر کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کا کام صرف عدالت میں پیش ہونا نہیں ہوتا بلکہ تفتیش کے قانونی پہلوؤں کو بھی دیکھنا پراسیکیوشن کا کام ہے۔

    راجہ عامر عباس نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں جائیداد کی قیمتوں کی مکمل تفصیلات تھیں، نیب کا کوئی بھی کیس ایسا نہیں جس میں سزائیں معطل کی گئی ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کی سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے پارٹنر کی حیثیت سے شمولیت کی دعوت


    قبل ازیں آج وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا کہ نیب اصلاحات کے لیے ایک ٹاسک فورس بنائی ہے، چیئرمین نے بہت اچھا کام کیا ہے، ایک مقدمے سے چیئرمین نیب کو ڈس کریڈٹ نہیں کرنا چاہیے، امید ہے نیب پراسیکیوٹرز اپنی خامیاں دور کر دیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی اور دلائل سننے۔

    دلائل کی سماعت کے بعد ججز نے میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزائیں معطل کردیں اور انھیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

  • ملک میں یومیہ 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے، مراد سعید

    ملک میں یومیہ 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے، مراد سعید

    لاہور: وزیرِ مملکت مراد سعید نے کہا ہے کہ نیب کے مطابق ملک میں یومیہ 12 ارب کی کرپشن ہوتی ہے، اتنا پیسا باہر بھجوانے والوں سے پوچھا جائے گا کہ یہ کہاں سے بنایا۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا ’ملک سے باہر جانے والے پیسے پر پوچھا جائے گا کہ کہاں سے بنایا، اس پر کتنا ٹیکس دیا گیا، حکومت عوام کا ملک سے باہر جانے والا پیسا واپس لانے کے لیے پُر عزم ہے۔‘

    پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کا کہنا تھا کہ اقتدار میں لوگوں کا پیسا باہر ہو تو وہ کرپشن کے خلاف اقدامات نہیں کر سکتے، ماضی میں 400 لوگوں کا احتساب اس لیے نہیں کیا گیا کیوں کہ وہ خود بھی زد میں آ جاتے۔

    وزیرِ مملکت نے کہا کہ سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے خود اسمبلی میں کہا تھا کہ 200 ارب ڈالر سوئس بینکوں میں پڑے ہیں، پی ٹی آئی حکومت یہ پیسا واپس ملک لائے گی۔

    مراد سعید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک سے لوٹے گئے پیسے سے ڈیم بن سکتا تھا، یہ پیسا عوام پر بھی خرچ ہوسکتا تھا، لیکن یہ پیسا باہر کے بینکوں میں رکھوایا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ڈیم کی فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ، چیف جسٹس


    انھوں نے کہا ’ماضی کے ادوار میں عوام اور حکمرانوں کے لیے الگ الگ نظام تھا، عوام صبح سے رات تک جو کام کرتے ہیں اس پر ٹیکس دیتے ہیں، بڑے بڑے محلات بنانے والوں سے عوام کا پیسا واپس لیا جائے گا۔‘

    مراد سعید نے ڈیم فنڈ ریزنگ مہم پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھیک نہیں مانگ رہے، ڈیم بنانے کے لیے اپنی قوم سے مدد مانگی ہے۔