Tag: اے آر وائی

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 136 واں روز، 2 مزید نوجوان شہید

    سرینگر: بھارتی فوج نے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے نہتے کشمیریوں پر زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کئی ماہ سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث نظام زندگی مفلوج ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ جنت نظیر وادی میں کشیدہ صورتحال برقرار ہے۔ 136 ویں روز بھی کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ گزشتہ روز باندی پورہ کے علاقے میں مزید 2 کشمیری نوجوان بھارتی ظلم کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی اب تک بند ہے۔

    جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج *

    حریت کانفرنس کی اپیل پر 24 نومبر تک ہڑتال میں توسیع کی گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں غیر ملکی تسلط کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد میں حق خود ارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا ہے اور لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔

    قرارداد پیش کرنے میں چین، ملائشیا، برازیل سمیت 72 ممالک نے تعاون کیا۔ قرارداد کی سماجی، انسانی و ثقافتی امور کی 193 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے منظوری دی جس میں مصر، ایران، نائیجیریا، سعودی عرب، لبنان اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔

  • کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    کشمیر میں کرفیو کا 134واں روز، احتجاج میں 24 نومبر تک توسیع

    سری نگر: بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 134 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ حریت کانفرنس کی اپیل پرکٹھ پتلی انتظامیہ اوربھارتی فورسزکے مظالم کیخلاف احتجاج چوبیس نومبرتک بڑھا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے ظلم و ستم جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔


    پڑھیں: سرینگر: جنازے میں شریک کشمیریوں پر بھارتی فوج کا لاٹھی چارج


    مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فورسز کی جانب سے تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد افرادزخمی ہوگئے۔ بھارت کی ریاستی دہشتگردی نے کشمیرکی ہنستی بستی وادی کو ویرانے میں تبدیل کردیا، غیراعلانیہ کرفیو،گھرگھرتلاشی اوربلاجوازگرفتاریوں نے کشمیریوں سے معمول کی زندگی چھین لی۔


    مزید پڑھیں: کشمیری پاکستانی پرچم بلند کرنے پر شہید ہورہے ہیں، سردار عتیق


    بھارتی فورسزکے مظالم کے خلاف مقبوضہ وادی کی گلی گلی میں احتجاج جاری ہے،جانوں کا نذرانہ پیش کرتے کشمیری آج بھی بھارتی فوجیوں کےسامنے سینہ سپرہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پرفورسزکا تشدد متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ حریت رہنماؤں میرواعظ، یاسین ملک سمیت دیگرکشمیری رہنما گھروں میں نظربند یا پھر زیرحراست ہیں۔

  • پُش اپس پر پابندی، عوام کی حکمرانوں پر تنقید

    پُش اپس پر پابندی، عوام کی حکمرانوں پر تنقید

    کراچی: قومی اسمبلی میں کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں پر تشویش اور پابندی کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عوام کی جانب سے حکومت اور اراکین اسمبلی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے پُش اپس لگانے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر پابندی کے احکامات دئیے۔

    قائمہ کمیٹی کے اس مطالبے پر کرکٹ شائقین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت کے خلاف اور کھلاڑیوں کی حمایت میں احتجاج کرتے ہوئے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    نوید احمد ملک کا کہنا ہے کہ ’’جو لوگ پش اپس کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں وہ بے شرم ہیں، ایسے لوگوں کو جمہوریت کا معلوم ہی نہیں ہے‘‘۔

    ایک اور شخص نے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج پش اپس روک کر نوافل کی ادائیگی کا مشورہ دیا جارہاہے کل نوافل اور سجدے کرنے پر بھی پابندی عائد کردی جائے گی‘‘۔


    رافع مرزا کا کہنا ہے کہ ’’حکومت نے کھلاڑیوں کے پش اپس پر پابندی لگا کر کامیاب آپریشن کیا ہے کیونکہ یہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ تھے‘‘۔

    فاروق صدیقی کا کہنا ہے کہ ’’دوسروں کو اندھیروں میں دھکیلنے والے نام نہاد جمہوری لوگ اپنی اس حرکت پر شرمند تک نہیں، کیا یہی جمہوریت ہے؟‘‘۔

    شاداب خان نام کی آئی ڈی استعمال کرنے والے نے حکومت کے پش اپس پر پابندی کے خلاف ایک تصویر ٹوئیٹ کی جس میں امریکی صدر بارک اوباما کو پش اپس لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    عمر حیدر کہتے ہیں کہ ’’پش اپس سے اتنا خوف کیوں ہے یہ توپ کے گولے نہیں ہیں‘‘۔

    طیبہ خانم نے پابندی پر ایک شعر ٹوئٹ کیا جس میں لکھا ہے ’’بڑا شیر بنا پھرتا ہے، جو پُش اپس سے ڈرتا ہے‘‘۔

    عبدالقادر نے اپنے ٹوئٹ میں ایک تصویر شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے تحریر کیا کہ ’’انگلش کمنٹیٹر پُش اپس لگا کر جمہوریت کے خلاف سازش کررہا ہے‘‘۔


    ایک اور صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’سُناہے کہ نوجوانوں میں دو نومبر والے دھرنے میں پش اپس کا مقابلہ منعقد کیا جائے گا‘‘۔


    احسان محمود نے طنزیہ ٹوئٹ میں کہا کہ ’’جمہوریت کے خلاف ایک اور سازش ناکام کرکٹ بورڈ نے پارلیمنٹ کے حکم پر کھلاڑیوں کے پُش اپس پر پابندی لگا دی‘‘۔


    جویریہ صدیقی نے قائمہ کمیٹی کے فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ ’’61 جنازے اٹھ گئے جمہوریت کو خطرات لاحق نہیں‌ہوئے مگر دو چار پُش اپس جمہوریت ہلا گئے ‘‘.


    واضح رہے کہ لارڈز ٹیسٹ میں تاریخی جیت کے بعد مصباح الحق کے پش اپس ٹرینڈ بن گئے ہیں۔ان کے پش اپس اتنے ہٹ ہوئے کہ لارڈز ٹیسٹ جیتنے پر پوری ٹیم نے تاریخی پش آپس لگائے۔

    پڑھیں: قومی اسمبلی نے کرکٹ کھلاڑیوں کے پش اپس پرپابندی لگادی

    دوسری جانب اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھ کر صوبائی وزیر کھیل سندھ نے سردار محمد بخش مہر نے پنجاب حکومت کے وزراء کو فٹنس چیلنج دیتے ہوئے 50 پش اپس لگائے تھے بعد ازاں مسلم لیگ کے رہنماؤں طلال چوہدری اور عابد شیر علی نے چلینج قبول کر کے وزیر اعلیٰ سندھ کو 500 پش اپس لگانے کا کہا تھا۔
  • پاک کالونی سے بھاری مقدارمیں منشیات اوراسلحہ برآمد

    پاک کالونی سے بھاری مقدارمیں منشیات اوراسلحہ برآمد

    کراچی : رینجرز نے ’’اے آر وائی‘‘ کے  پروگرام ’’ذمہ دار کون‘‘ کی ٹیم کے ہمراہ پاک کالونی میں منشیات فروشوں کے خلاف کامیاب آپریشن میں بھری تعداد میں منشیات،اسلحہ اور گولیاں برآمد کرلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز کے کمانڈوزکی بھاری نفری نے آپریشن میں حصہ لیا اور پاک کالونی کے علاقے میں لیاری ندی کے اطراف کئی سالوں سے منشیات کے بڑے اڈوں کے خلاف 5 گھنٹوں تک کامیاب آپریشن کیا۔

    آپریشن کے دوران پاک کالونی میں قائم منشیات کی فیکٹریوں سے بھاری مقدار میں منشیات، گولیاں اور اسلحہ برآمد کرلیا،آپریشن کی زد میں آنے والے گھر اورمنشیات کی فیکٹریاں خالی تھیں جس کے باعث کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

    واضح رہے رینجرزنے یہ کارروائی ’’اے آر وائی‘‘ کے پروگرام ’’ذمہ دارکون‘‘ کی ٹیم کی اطلاع پر کیا گیا اور آپریشن کے دوران ’’ذمہ دار کون‘‘ کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    یاد رہے پاک کالونی کے علاقے میں لیاری ندی کے ساتھ آباد قائم کچی آبادی منشیات اورغیراخلاقی کاموں کی آماجگاہ بن گئی تھی،علاقہ مکینوں کی شکایتوں کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکا تھا لیکن ’’اے آر وائی‘‘ کے پروگرام ’’ذمہ دارکون‘‘ کی جانب سے معاملہ اُٹھانے پر رینجرز کی کارروائی پر عوام نے سُکھ کا سانس لیا ہے۔

     

  • یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    تاریخ عالم میں بہت کم شخصیات ایسی ملتی ہیں جن کی ذات میں اس قدر صلاحیتیں اور خوبیاں ایک ساتھ ہوں کہ ایک طرف فتوحات اور نظام حکومت میں مساوات، عدل و انصاف، مذہبی رواداری اپنی انتہاء پر ہو اور دوسری طرف روحانیت، زہد و ورع، تقویٰ اور بصیرت بھی اپنے پورے کمال پر نظر آئے۔ تاریخ میں اس حوالے سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، عدل و انصاف کی بات ہو تو آپؓ اپنے عملی کردار کی وجہ سے منفرد و ممتاز نظر آتے ہیں۔

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت عمر فاروق ؓ کا قبول اسلام

    اس میں شک نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قبول اسلام حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذات میں بے شمار صلاحیتیں، سیاسی و انتظامی بصیرت اور عدالت و صداقت ودیعت کر رکھی تھیں،

    حضرت عمر بن خطابؓ وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    اسی بناء پر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عمر کی زبان اور قلب کو اللہ تعالیٰ نے صداقت کا مصدر بنادیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وجود مسعود سے اسلام کی شان و عظمت کو قیصر و کسریٰ کے ایوانوں تک پہنچادیا۔

    لقب فاروق کیسے ملا

    فاروق کا مطلب ہے کہ ’فرق کرنے واالا ‘، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کفر و نفاق کے مقابلہ میں بہت جلال والے تھے اور کفار و منافقین سے شدید نفرت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ ایک یہودی و منافق کے مابین حضور انورﷺ نے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا مگر منافق نہ مانا اور آپؓ سے فیصلہ کے لیے کہا ۔ آپؓ کو جب علم ہوا کہ نبیﷺ کے فیصلہ کے بعد یہ آپ سے فیصلہ کروانے آیا ہے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل کر کے فرمایا جو میرے نبیﷺ کا فیصلہ نہیں مانتا میرے لیے اس کا یہی فیصلہ ہے۔کئی مواقع پر حضور نبی کریمﷺ کے مشورہ مانگنے پر جو مشورہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دیا قرآن کریم کی آیات مبارکہ اس کی تائید میں نازل ہوئیں۔ اور آپؓ کو فاروق کا لقب ملا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ

    اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا، بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر کے دور میں فتح کئے گئے علاقے

    حضرت عمر فاروق ؓ کے دور حکومت میں جن ملکوں اور علاقوں کو فتح کیا گیا ان میں عراق، شام، دمشق، حمس، یرموک، بیت المقدس، کساریہ، تکریت ، خوزستان، آذر بائیجان، تبرستان ، آرمینیہ، فارس، کرمان، سیستان، مکران ،خراسان، مصر، سکندریہ سمیت دیگر علاقوں کو فتح کیا اور اسلام کا پرچم سربلند کیا ۔

    حضرت عمر ؓ کے دور میں قائم ہونے والے محکمے

    محکمہ فوج، پولیس، ڈاک، بیت المال، محاصل، جیل، زراعت، آبپاشی اور تعلیم کے محکمہ جات کا قیام آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ہوا۔ اس سے پیشتر یہ محکمے موجود نہ تھے۔ ان محکموں کے قیام سے یکسر نظام خلافت، نظام حکومت میں بدل گیا تمام محکموں کے افسران اور ملازمین کی تنخواہیں مقرر کی گئیں۔

    ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے۔

    ۔ آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، مکاتب و مدارس کا قیام اور اساتذہ کی تنخواہیں

    ۔ اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا ۔

    ۔ مردم شماری کی بنیاد ڈالی، محکمہ عدالت اور قاضیوں کے لئے خطیر تنخواہیں متعین کیں۔

    ۔ احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا، جیل خانہ وضع کیا اورجلاوطنی کی سزا متعارف کی۔

    ۔ باقاعدہ فوج اور پولیس کے ملازمین بھرتی کئے گئے، سن ہجری جاری کیا، محصول اور لگان،

    ۔ زراعت کے فروغ کے لئے نہریں کھدوائیں، نہری اور زرعی نظام کو جدید تقاضوں میں ترتیب دیا گیا

    ۔ باقاعدہ حساب کتاب کے لئے مختلف شعبوں کا سربراہ مقرر کیا

    ۔ حرم اور مسجد نبوی کی توسیع، باجماعت نماز تراویح، فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ۔

    ۔ تمام محکمہ جات کے لئے دفاتر کا قیام، نئے شہروں اور صوبوں کا قیام

    ۔ تجارتی گھوڑوں پر زکوٰۃ کا اجراء۔ جہاد کے لئے باقاعدہ گھوڑوں کی پرورش کا اہتمام

    ۔ حربی تاجروں کو تجارت کی اجازت، مفلوک الحال، یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے وظائف

    ۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کے آرام کے لئے سرائیں اور چوکیوں کا قیام، بچوں کے وظائف،

    ۔ قیاس کا اصول رائج کیا، فرائض میں عدل کا مسئلہ ایجاد کیا

    ۔ امام اور موذن کی تنخواہ مقرر کی، مساجد میں وعظ کا طریقہ جاری کیا

    شہادت 

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ستائیس ذی الحجہ کو ایک ایرانی مجوسی ابولولو فیروز نے نمازِ فجر کی ادائیگی کے دوران حضرت عمررضی اللہ عنہ کو خنجر مار کر شدید زخمی کر دیا۔

    یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا ثمر، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم، مدینہ منورہ میں تریسٹھ سال کی عمر میں شہادت کے رتبے پرفائز ہوئے، آپ روضہ رسولﷺ میں انحضرتﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

     

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام

  • دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں،رانا مشہود

    دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں،رانا مشہود

    سرگودھا: وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود نے کہا ہے کہ سرحدوں پر کشیدگی چل رہی ہے اور فوجی جوان مادرِ وطن کی حفاظت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نذارنے پیش کررہے ہیں مگر دوسری طرف دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں جاری ہیں۔

    سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہودنے کہا کہ سرحدوں پر کشیدگی جاری ہے اور فوجی جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ دوسری طرف دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیاں چل رہی ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ وطن عزیز کے تحفظ کی خاطر پاکستانی حکومت، قوم اور عوام بھارت کو کسی بھی جارہیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار کھڑے ہیں اور اس کی حفاظت و سالمیت کے لیے خون کا آخری قطرہ تک دینے کے لیے تیار ہیں۔

    پڑھیں: بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، 2 فوجی اہلکار شہید، وزیراعظم کی شدید مذمت

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان پرامن ملک ہے اور ہم امن چاہتے ہیں مگر پڑوسی ملک ہمارے امن کی خواہش کو کمزوری سمجھتا ہے، بھارت کو خبرار کرتے ہوئے رانا مشہود نے کہا کہ اگر مادرِ وطن کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو اس کا دفاع کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔

    تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ’’سرحدوں پر ہمارے فوجی جوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں اور دوسری طرف پی ٹی آئی کی قیادت دھرنے کے نام پر ڈانس پارٹیوں کا انعقاد کررہی ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پاکستان سے بھارتی فوجی کو چھڑانے کیلئے اقدامات کریں گے، راج ناتھ سنگھ

    رانا مشہود نے پی ٹی آئی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل صورتحال میں ڈانس پارٹیوں کے انعقاد پر تحریک انصاف کو شرم آنی چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر، بلدیاتی اور ہونے والے ہر ضمنی انتخابات میں عوام ناچ گانے والی پارٹی کو مسترد کرچکی ہے مگر تحریک انصاف اور اُس کے سربراہ ’’میں نہ مانوں‘‘ کی پالیسی پر گامزن ہے اور 2018 کے انتخابات کا انتظار کرنے کے بجائے دھرنوں، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا،عمران خان

    وزیر تعلیم نے کہاکہ آج جب چین پاکستان کا ہر اول دستہ بن کر ملک کی مدد کررہا ہے تو اُس وقت ملک کو دوبارہ اندھیروں میں دھکیلنے  کے لیے سازش کے تحت ملک میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    رانا مشہود نے کہا کہ  وزیراعظم پاکستان کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور عمران خان کی خواہشات ایک جیسی اہمیت رکھتی ہیں، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ پانامہ سے راہ فراراختیارکرنے کے بجائے ٹی او آر کمیٹی میں بیٹھے تاکہ احتساب کےقانون کو عملی طور پر لاگو کیا جاسکے۔

    اسے بھی پڑھیں:  عمران خان اسٹیج پر پہنچ گئے، کچھ دیر میں خطاب کریں گے

    پنجاب کے وزیر تعلیم نے کہاکہ’’ پاناما لیکس سے ملک لوٹنے والے راہ فرار اختیار کررہے ہیں، ہم خود چاہتے ہیں احتساب کا عمل شروع ہو لیکن اب وقت ہے کہ ملک لوٹنے والے تمام افراد کو کٹھرے میں لایا جائے‘‘۔
  • ‘عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے’

    ‘عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے’

    ممبئی: حال ہی میں بھارتی شہریت حاصل کرنے والے پاکستانی گلوکار عدنان سمیع نے متنازعہ ٹویٹ کر کے بھارتیوں کی توجہ اور پاکستانیوں کی توپوں کا رخ اپنی جانب کرلیا۔

    بھارت کی جانب سے سرحدی دراندازی پر جہاں بھارتی اداکاروں نے اسے ’بہادری کا مظاہرہ‘ قرار دیتے ہوئے اپنی فوج کو خراج تحسین پیش کیا وہیں گلوکار عدنان سمیع بھی کسی سے پیچھے نہ رہے۔

    انہوں نے بھی بھارتی وزیر اعظم مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے انڈین آرمی کو خراج تحسین پیش کیا تاہم ان کے اس ٹویٹ نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی طوفان کھڑا کردیا۔

    عدنان سمیع کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا پر فوراً ہی پاکستانیوں کی جانب سے انہیں لعن طعن کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک شخص نے ٹویٹ کیا کہ یہی وجہ ہے کہ گوگل نے بھارت کو نمک حرام ملک قرار دیا ہے۔

    اس کے بعد عدنان سمیع نے ایک اور ٹویٹ کر ڈالی۔

    دوسری جانب بھارتیوں نے بھی اس ٹویٹ کے پیچھے چھپے خوشامدانہ اور دوغلے جذبات کو بھانپ لیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر عدنان سمیع کا مذاق اڑانا شروع کردیا۔

    ایک شخص نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، ’عدنان سمیع نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے‘۔

    عدنان سمیع کو رواں برس یکم جنوری سے بھارتی شہریت دی گئی جس کے بعد ان کا پاکستانی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تھا۔ وہ 13 مارچ 2001 میں ایک سال کے وزٹ ویزا پر بھارت پہنچے تھے جس کے بعد وقتاً فوقتاً ان کے ویزے میں توسیع کی جاتی رہی۔

    شیو سینا اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں نے عدنان سمیع کو بھارتی شہریت دینے کی مخالفت بھی کی تھی۔

  • کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    کل لاکھوں‌ لوگ سڑکوں‌ پر ہوں‌ گے، طاہر القادری، خصوصی گفتگو

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کل ہمارے احتجاج کے پہلے مرحلے کا آخری فیز ہونے جارہا ہے، رات نو بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، لاکھوں لوگوں سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے تاکہ اگلے رائونڈ کا موقع ہی نہ آئے۔

    وسیم بادامی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے احتجاجوں اور مارچ کے فیصلے کے اعلان بھی کل ہی ہوگا، احتجاج پورا سال نہیں ہوتا، پہلے جو احتجاج کیے ان میں بھی بہت کچھ ہوا، پہلے ہی کہا تھا احتجاج کے تین رائونڈز ہوں گے،ملین لوگوں کو سڑکوں پر لانے کا دعویٰ نہیں کرتا تاہم درخواست ہے لوگوں سے کہ وہ سڑکوں پر نکلیں۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر ہائی کورٹ کے فیصلے کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی، ہائی کورٹ میں ہمارے بیرسٹر دلائل دے چکے لیکن ہمارے ججز تبدیل کردیے گئے، بینچ توڑ دیا گیا، ہمارے فیصلہ شائع کیا جائے اسے پبلک کیا جائے، جب تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک ہم قانونی طور پر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کرسکتے۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کل اس لیے افرادی قوت بڑھا رہے ہیں تاکہ اگلے رائونڈز کی ضرورت ہی نہ پڑے، نواز شریف کی جعلی جمہوریت کو ووٹ دینے والی جماعتیں بھی آج ہمارے ساتھ کھڑی ہیں، یہ خوش آئند ہے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ دو ہفتے پہلے دو وفاقی وزرا میرے گھر آئے اور ایک ہفتے قبل نواز شریف نے ایک اور صاحب کو میرے گھر بھیج دیا میں نے جواب دیا کہ قصاص کے سوا کچھ نہیں چاہیے، وزرا نے میرے گھٹنے پکڑ کر معافی کا کہا

  • فلم ’جانان‘ کی کاسٹ کا مومل شیخ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار

    فلم ’جانان‘ کی کاسٹ کا مومل شیخ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار

    کراچی: پاکستانی اداکارہ مومل شیخ کی پہلی بھارتی فلم ’ہیپی بھاگ جائے گی‘ بہت جلد ریلیز ہونے والی ہے اور فلم کے لیے صرف مومل شیخ ہی نہیں بلکہ پوری فلم انڈسٹری پرجوش نظر آرہی ہے۔

    اے آر وائی فلمز کے بینر تلے ریلیز ہونے والی فلم ’جانان‘ کی کاسٹ آج کل اپنی فلم کی تشہیری مہم میں مصروف ہے۔ ایک تقریب میں پوری کاسٹ نے مومل شیخ اور ان کی آئندہ آنے والی فلم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ یہ فلم جاوید شیخ کی بیٹی مومل شیخ کی بالی ووڈ میں ڈیبیو فلم ہے۔ وہ اس سے قبل پاکستان میں کئی ڈراموں میں کام کر چکی ہیں۔

    فلم ’ہیپی بھاگ جائے گی‘ کی کہانی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو شادی کے دن اپنے گھر سے بھاگ جاتی ہے اور ایک ٹرک میں چھپ جاتی ہے جو بعد میں پاکستان جاتا ہے اور اس طرح یہ بھی پاکستان پہنچ جاتی ہے۔

    آگے کی کہانی اس لڑکی کے پاکستان میں پیش آنے والے واقعات پر مبنی ہے جسے مزاحیہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

    moma-4

    فلم میں مرکزی کردار ڈیانا پینٹی اور ابھے دیول ادا کر رہے ہیں جبکہ مومل شیخ اس میں ایک پاکستانی ڈاکٹر زویا کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ فلم میں جاوید شیخ بھی کام کر رہے ہیں۔

    بھارت میں اپنی پہلی فلم کے حوالے سے مومل شیخ بہت پرجوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’بھارت آ کر کام کرنے میں بہت مزہ آیا۔ یہاں لوگ بہت اچھے ہیں، میرا بہت گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔ بھارت میں بالکل گھر جیسا محسوس ہو رہا تھا‘۔

    momal-2

    فلم کا زیادہ تر حصہ چندی گڑھ میں فلمایا گیا ہے۔ مومل بتاتی ہیں، ’چندی گڑھ پنجاب میں ہے اور لاہور بھی پنجاب میں ہے تو کہانی کے لحاظ سے پس منظر درست تھا۔ وہاں کے لوگ بھی بہت اچھے ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ابھے دیول کے ساتھ کام کرنا ان کا بہترین تجربہ رہا۔ وہ پہلے کافی ڈری ہوئی تھیں لیکن فلم کی پوری کاسٹ نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔

    اس سے قبل کئی پاکستانی فنکار بھارت جا کر اپنے فن کا جھنڈا گاڑ چکے ہیں جن میں علی ظفر، فواد خان اور ماہرہ خان شامل ہیں۔ اس فہرست میں اب مومل شیخ کا نام بھی شامل ہونے جارہا ہے۔ بھارت میں خصوصاً فواد خان کی اداکاری اور شخصیت کو بہت پسند کیا جارہا ہے۔ ان کی نئی آنے والی بالی ووڈ فلم ’اے دل ہے مشکل‘ ہے جو اکتوبر میں ریلیز کی جائے گی۔

  • وزیر داخلہ چوہدری نثار کا اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سربراہ سلمان اقبال کو ٹیلیفون

    وزیر داخلہ چوہدری نثار کا اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سربراہ سلمان اقبال کو ٹیلیفون

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال کو ٹیلی فون کر کے اے آر وائی کے دفتر پر ہونے والے حملہ پر اظہار افسوس کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال سے ٹیلی فون کے ذریعہ رابطہ کیا۔ چوہدری نثار نے کل اے آر وائی کے دفتر پر ایم کیو ایم کارکنان کے حملہ اور اس سے ہونے والے نقصانات پر اظہار افسوس کیا۔

    وزیر داخلہ نے واقعہ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    انہوں نے آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت اے آر وائی نیوز کے تمام دفاتر اور ان کے ملازمین کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    کچھ شیشے ٹوٹ گئے تو کون سی قیامت آگئی؟ *

    وزیر اعلیٰ سندھ اور ڈی جی رینجرز کا اے آر وائی نیوز کے دفتر کا دورہ *

    اے آر وائی کے دفتر پر حملہ کے خلاف سیاسی رہنماؤں کا اظہار مذمت *

    واضح رہے کہ کل شام ایم کیو ایم کے مسلح مشتعل کارکنان نے کراچی کے علاقہ صدر میں واقع اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کیا۔ حملہ میں ایک شخص جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

    مشتعل کارکنان نے اے آر وائی کے دفتر میں شدید توڑ پھوڑ کر کے دفتر کا نقشہ بدل دیا۔ انہوں نے سیکیورٹی گارڈز اور عملہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دفتر میں موجود خواتین کو بھی ہراساں کیا۔

    واقعہ کے بعد کراچی اور حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور متحدہ کے متعدد دفاتر سیل کردیے گئے۔ فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ کو رات گئے چھوڑ دیا گیا۔