Tag: اے آر وائی

  • بالی ووڈ اداکار رشی کپور کا مرحوم حنیف محمد پر طنزیہ ٹوئٹ

    بالی ووڈ اداکار رشی کپور کا مرحوم حنیف محمد پر طنزیہ ٹوئٹ

    ممبئی: بالی وڈ اداکار رشی کپور نے لٹل ماسٹر حنیف محمد پر طنز سے بھرپور ٹوئٹ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کرکٹر حنیف محمد کے انتقال کی خبر پر دکھ کا تو اظہار کیا لیکن ساتھ ہی طنز کے نشتر چلانا نہ بھولے جس کے بعد ان ہی کے مداح انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے اسی طنزیہ رویے کو پاکستان کے لیجنڈ کرکٹرحنیف محمد کے انتقال کی خبرپربھی بڑھ چڑھ کردکھایا۔انہوں نے ممبئی کے اسٹیڈیم میں حنیف محمد کوٹیسٹ میچ کے دوران بھارتی فاسٹ بالر”رماکانت ڈیسائی” کے اوورکی دوسری بال پرآؤٹ ہوتے ہوئے دیکھا تھا جب کہ اس طنزکے بعد انہوں نے محض “RIP” لکھ کراپنے دکھ کا بھی اظہارکیا۔

    رشی کپور کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب انہی کے مداح نے ان کے ٹوئٹ پر کچھ اس طرح‌ کا جواب دیا کہ رشی کپور اس وقت کہاں تھے جب لیجنڈ کرکٹر نے ٹرپل سنچری بنائی تھی۔

  • رمضان المبارک کی آمد پر دنیا بھر سے مشہور شخصیات کے پیغامات

    رمضان المبارک کی آمد پر دنیا بھر سے مشہور شخصیات کے پیغامات

    رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان کی مبارکباد لوگ ایک دوسرے کو بخوشی دیتے ہیں ،ایسے میں صرف مسلمان ہی نہیں دوسرے مذاہب کے معروف شخصیات نے رمضان کی مبارکباد دی۔

    رمضان المبار ک کی فضیلتیں سمیٹنے کیلئے دنیا بھر کے راسخ العقیدہ مسلمان کار فرما ہیں، اوراس موقع پرمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی نامور افراد نے تمام عالم اسلام کو رمضان کے بابرکت مہینے کی مبارکباد دی ہے۔

    رمضان المبارک کومسلم امہ کیلئے فیض و برکات کامنبع قرار دیا جاتاہے۔اس موقع پر بھارتی اداکاروں سمیت کئی مشہور افراد نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رمضان کے حوالے سے مسلم امہ کو مبارکباد دی ہے۔

    آئیے ان پیغامات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

  • سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    سفرِسدرۃ ُالمنتہیٰ، دیدارِِ ربُ العالمین ، معراج مصطفٰی ﷺ

    آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

    مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا ۔

    جب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیں۔

    شب معراج جہاں عالم انسانیت کو ورطہ حیرت میں ڈالنے والا واقعہ ہے، وہیں یہ امت مسلمہ کیلئے عظیم فضیلت کی رات قرار دی گئی ہے۔

    اسراء اور معراج کے واقعہ نے فکرِ انسانی کو ایک نیا موڑ عطا کیا اور تاریخ پر ایسے دور رس اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں فکر و نظر کی رسائی کو بڑی وسعت حاصل ہوئی، یہ واقعہ حضور اکرم کا امتیازی معجزہ ہے۔

    شب معراج محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔

    یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا سرور کائنات، رحمت اللہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اور اس میں اللہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں فرماتے ہیں۔

    سرِلامکاں سے طلب ہوئی
    سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ

    قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔

    سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔

    پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔

    دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔

    تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔

    علما اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو نفلی عبادات احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔

    اُمت کو نمازوں کا ملا تحفہ ہے اِس میں
    ہرگز نہ تم اے مومِنو بھولو شبِ معراج

  • چمن سرحد کے قریب افغان انٹیلی جنس افسر گرفتار

    چمن سرحد کے قریب افغان انٹیلی جنس افسر گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے بلوچستان کے قریب چمن سے افغان انٹیلی جنس افسر کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے پر گرفتار کر لیا، وزارت داخلہ نے افغان انٹیلی جنس افسر کی گرفتاری کی تصدیق کردی.

    تفصیلات کے مطابق افغان انٹیلی جنس افسر کی شناخت روزی خان کے نام سے ہوئی ہے، روزی خان افغان آرمی کے انٹیلی جنس یونٹ میں سیکنڈ لیفٹیننٹ افسر ہے، اس کو غیرقانونی طور پر پاکستانی سرحد میں داخل ہونے پر گرفتار کیاگیا۔

    گرفتاری کے بعد افغان انٹیلی جنس افسر کو حساس اداروں کو دے دیاگیا اور اسے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیاگیا۔

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو ایف سی کی جانب سے چمن کے قریب سرحدی علاقے میں افغان انٹیلی جنس افسر کو گرفتار کیا گیا تھا، چھاپے کے دوران چھاپہ مار ٹیم نے چار ایس ایم جیز، ایک اسنائپر رائفل، تین موبائل فون سیٹ، گیارہ انٹینا، پچیس چھوٹے اور دس بڑے بال بیرنگ، پچھتر ڈیٹونیٹر فیوز اور دیگر اشیاء کے ساتھ ساتھ سمیت اسلحہ برآمد کیا تھا.

    مشتبہ شخص کی طرف سے انکشافات کی بنیاد پر، ایک اور کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا گیا، جس میں دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد ، بم بنانے کے لیے درکار دیگر اشیاءسمیت بارہ کلو گرام دھماکہ خیز مواد ضبط کیاگیا تھا. ایف سی حکام کے مطابق، ضبط اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بلوچستان میں دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں استعمال کیا جانا تھا.

  • پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات: پاکستان نے کلبھوشن یادو تک بھارتی قونصلر کی رسائی کو مسترد کردیا

    پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات: پاکستان نے کلبھوشن یادو تک بھارتی قونصلر کی رسائی کو مسترد کردیا

    نئی دلی: پاک بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات میں بھارت کی جانب سے را کے ایجنٹ کلبھوشن یادو تک رسائی کی درخواست کو پاکستان نے مسترد کر دیا، درخواست میں بھارت کی جانب سے قونصلر جنرل کو کلبھوشن یادو تک رسائی کا کہاگیا تھا.

    تفصیلات کے مطابق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت سے قبل نئی دلی میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہم منصب ایس شنکر جے کشن سے ملاقات کی، جس میں بھارت کی جانب سے ایجنٹ کلبھوشن یادو تک بھارتی قونصلر کی رسائی کو پاکستان کی جانب سے مسترد کردیا. جبکہ پاکستان کی جانب سے کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کاروائیوں ، سمیت سمجھوتہ ایکسپریس کے مجرموں کی رہائی پر تشویش کا اظہار کیا گیا.

    ملاقات میں پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرارداوں ، کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا.

    پاکستان میں بھارت کی جانب سے تخریب کاری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، را کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کی گرفتاری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

    پاکستان کے حساس اداروں کی جانب سے کلبھوشن یادو کو بلوچستان میں گرفتار کیا گیا، گرفتاری کے بعد را کے ایجنٹ نے کراچی اور بلوچستان میں تخریبی سرگرمیوں کا اعتراف کیا تھا.

    ان دنوں پاکستانی سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھارت میں موجود ہیں جبکہ ان کی دیگر ممالک کے وفود سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں.

    ہارٹ آف ایشیا استنبول پروسس ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سیکیورٹی، معاشی تعاون اور افغانستان میں امن واستحکام اور اس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات سمیت دیگرعلاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے.

    گزشتہ سال اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کی جانب سے مشترکہ طور پر بارٹ آف ایشیا کانفرنس کی میزبانی کی گئی تھی.

    واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں ہونے والے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری خارجہ کی سطح پر ہونے والی مذاکرات پٹھان کوٹ کے واقعے کے بعد بھارت کی جانب معطل کر دیئے گئے تھے

    دونوں ممالک کے وزارئے خارجہ کی گزشتہ سال نومبر میں نیپال میں سارک سمٹ کے موقع پر ہوئی تھی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا تھا.

    واضح رہے پاکستانی وفد کی دیگر اہم ممالک سے بھی اہم ملاقاتیں شیڈول ہے.

  • قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    قائداعظم محمدعلی جناح کایوم پیدائش آج ملی جوش وجذبے سے منایاجارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک

  • شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    شہادتِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعلیٰ عنہ

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی حضرت عمر بن خطابؓ وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا(ترمذی ) ‘عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)، جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)‘میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)‘۔ آپؓ نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔ حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کےلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں، احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیااو رجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کےلئے نہریں کھدوائیں۔

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ایک ایرانی بد بخت مجوسی ابو لولو فیروز نے یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم پر حملہ کر کے مدینہ منوّرہ میں شہید کر دیا ۔آپ روضہ رسول ۖ میں انحضرت ۖ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام

  • اے آر وائی کی اگلی پیشکش رونگ نمبر کا پوسٹر ریلیز کر دیا گیا

    اے آر وائی کی اگلی پیشکش رونگ نمبر کا پوسٹر ریلیز کر دیا گیا

    کراچی: اے آر وائی کی اگلی پیشکش رونگ نمبر کا پوسٹر ریلیز کر دیا گیا۔

    اے آروائی فلمز کی اگلی دھماکے دار پیشکش فلم رونگ نمبر کے پوسٹر نے منظر عام پرآتے ہیں دھوم مچادی، یاسر نواز کی ڈائیریکشن میں بننے والی فلم میں دانش تیمور ، سوہائے علی ابڑو، جاوید شیخ،دانش نواز،اور ندیم جعفری سمیت کئی مشہور ستارے شامل ہیں۔

    وائی این ایچ فلمز کی پروڈکشن میں بننے والی فلم رونگ نمبر عیدالفطرپر اے آر وائی فلمز کے بینر تلے ریلیز کی جائیگی۔

  • کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع

    کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع

    لاہور: ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا آخری مرحلہ آج سے لاہور میں شروع ہوگیا، کپتان مصباح الحق سمیت چند کھلاڑی جنوری کے وسط میں فٹنس ٹیسٹ دیں گے۔

    نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں سینڑل کانٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس کا جائزہ لیا جارہا ہے، کپتان مصباح الحق ہیمسٹرنگ انجری کے باعث فٹنس ٹیسٹ میں شامل نہیں ہوں گے، مصباح الحق، احمد شہزاد، یونس خان، سرفراز احمد اور ذوالفقار بابر جنوری کے وسط میں فٹنس ٹیسٹ دیں گے۔

     پی سی بی نے سینڑل کانٹریکٹ کے مطابق ہر چار ماہ بعد کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کی جانچ کا یہ آخری مرحلہ ہوگا۔

  • قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    قائد اعظم محمد علی جناح کا 139 واں یوم ولات آج قومی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی: بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک سو انتالیس واں یوم ولات آج ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد کا نام ہے، قائد اعظم محمد علی جناح پچیس دسمبر اٹھارہ سو چھیتر میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز اٹھارہ سو بیاسی میں کیا، قائد اعظم اٹھارہ سو ترانوے میں اعلی تعلیم کے حصول کے لئے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں آپ اعلی تعلیم حاصل کی، اٹھارہ سو چھیانوے میں قائد اعظم نے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے ۔

    محمد علی جناح نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز انیس سو چھ میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت سے کیا تاہم انیس سو تیرہ میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کیے۔

    قائد اعظم کی قیادت میں برِّصغیر کے مسلمانوں نے نہ صرف برطانیہ سے آزادی حاصل کی، بلکہ تقسیمِ ہند کے ذریعے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔

    پچیس دسمبراٹھارہ سوچھیترکو کراچی میں جناح پونجا کے گھرجنم لینے والے بچے نے برصغیر کی نئی تاریخ رقم کی اور مسلمانوں کی ایسی قیادت کی جس کے بل پر پاکستان نے جنم لیا ، بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

    قائداعظم محمد علی جناح ان میں سے ایک ہیں، قائد اعظم محمدعلی جناح کی زندگی جرات،انتھک محنت ،دیانتداری عزم مصمم ،حق گوئی کاحسن امتزاج تھی، برصغیر کی آزادی کے لئے بابائے قوم کامؤقف دو ٹوک رہا،  نہ کانگریس انہیں اپنی جگہ سے ہلا کسی نہ انگریز سرکار ان کی بولی لگا سکی ۔

    پاکستانیوں کے حوالے سے بھی ان کا وژن واضح تھا ، پچیس مارچ انیس سو اڑتالیس کو مشرقی پاکستان میں سرکاری افسران سے خطاب کے الفاظ سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے، قائد اعظم نےسرکاری افسران کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا : ’ آپ کسی بھی فرقے ذات یا عقیدے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں اب آپ پاکستان کے خادم ہیں، وہ دن گئے جب ملک پرافسرشاہی کاحکم چلتاتھا، آپ کواپنافرض منصبی خادموں کی طرح انجام دیناہے، آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہیئے‘۔

    شیکسپیئرکا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پیدائشی عظیم ہوتے ہیں اور کچھ اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت پاتے ہیں ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنی جدوجہد اور لازوال کارناموں کی بدولت عظمت کے میناروں کو چھوتے ہیں۔

    جہاں ایک طرف اقبال  نے اپنی انقلابی شاعری سے قوم کو جھنجوڑا وہاں آپ نے اپنی سیاسی بصیرت ،فہم و فراست اور ولولہ انگیز قیادت کے ذریعے ان کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ یوں پاکستان کا قیام جو بظاہر دیوانے کا خواب دکھائی دیتا تھا ممکن بنا۔

    تعمیر پاکستان بلاشبہ ایک مشکل مرحلہ تھا مگر تکمیل پاکستان اس سے بھی کٹھن کام ہے، آج بانی پاکستان کے یوم ولادت کے دن تجدید عہدکرتے ہیں کہ ہم ہر قسم کے نسلی ،مذہبی اور فرقہ ورانہ تعصبات سے بالاتر ہو کرصرف اورصرف ملک کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں گے۔ یہ تبھی ممکن ہوگا جب قائدکے افکا ر کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

    ہم تو مٹ جائیں گے اے ارضِ وطن تجھ کو مگر

     زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک