آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمان مسلسل ایسی دھنیں بنا رہے ہیں جس نے سامعین کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے تاہم انہوں نے گانوں کے ریمکس کو غلط قراد دیا ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں اے آر رحمان نے کہا کہ میں ہمیشہ اخلاقیات کے پہلو پر عمل کرنے پر یقین رکھتا ہوں، آپ کسی فلم سے ری امیجیننگ کرنے کے نام پر چھ برس بعد کوئی گانا لے کر استعمال نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ اجازت لیے بغیر لوگوں کے کام میں ری امیجین نہیں کرسکتے۔ انھوں نے اس حوالے سے اے آئی کے غلط استعمال پر کہا کہ یہ مستقبل میں بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ گیت نگار اے آر رحمان نے گانوں کے ریمکس کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا آپ بغیر اجازت لوگوں کے کام کو ری امیجین نہیں کر سکتے یہ غلط ہے، نئی فلموں میں گانوں کو دوبارہ بناکر انھیں ری امیجینیشن کہنا درست نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس عظیم موسیقار اے آر رحمان کو اب تک دو آسکر، دو گریمی اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، انہوں نے سینکڑوں فلموں میں موسیقی دی ہیں۔
آے آر رحمان کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’سلم ڈاگ ملنیئر‘ کے ساتھ ’لگان‘ اور ’تال‘ جیسی فلمیں شامل ہیں، جبکہ انہوں نے دنیا بھر کے بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔
بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف موسیقار اللہ رکھا رحمن المعروف اے آر رحمان نے انکشاف کیا کہ ان کی کامیابی میں ان کی مرحومہ والدہ کا بنیادی کردار ہے۔
اے آر رحمان نے ایک انٹرویو میں اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں کے بارے میں بات کی جہاں انہوں نے اپنی مرحوم والدہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میری کامیابی میری والدہ کی مرہون منت ہے۔
گلوکار نے بتایا کہ جب میں نے کام شروع کیا تو میرے پاس اسٹوڈیو بنانے کے لیے پیسے نہیں تھے، ایک خالی کمرے میں کارپٹ پر بیٹھ کر کام کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میری والدہ نے مجھے آگے بڑھانے اور کامیاب بنانے کے لیے بہت سی قربانیاں دیں، انہوں نے اپنا زیور گروی رکھ کر مجھے پیسے دئیے، والدہ کے دئیے گئے پیسوں سے اسٹوڈیو بنایا اور موسیقی کے آلات خریدے جس کے بعد متعدد دھنیں تخلیق کیں جو بہت مشہور ہوئیں۔
بالی ووڈ موسیقار کا مزید کہنا تھا کہ میں بہت چھوٹا تھا جب والد کا انتقال ہوا جس کے بعد ہماری ماں نے ہمیں اکیلے پال کر اس مقام تک پہنچایا۔
خیال رہے کہ اس عظیم موسیقار اے آر رحمان کو اب تک دو آسکر، دو گریمی اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، انہوں نے سینکڑوں فلموں میں موسیقی دی ہیں۔
آے آر رحمان کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’سلم ڈاگ ملنیئر‘ کے ساتھ ’لگان‘ اور ’تال‘ جیسی فلمیں شامل ہیں، جبکہ انہوں نے دنیا بھر کے بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔
بھارتی فلمساز امتیاز علی نے امر سنگھ چمکیلا کا گانا ’ مینوں وداع کرو‘ سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے۔
موسیقار اے آر رحمان آدھی رات کو ایسے ماحول میں اپنی موسیقی ترتیب دینے کے لیے مشہور ہیں جسے روحانی قرار دیا جاتا ہے۔ امر سنگھ چمکیلا کا ایک گانا مینوں وداع کرو بھی ایسا ہی گانا ہے۔
فلمساز امتیاز علی نے انکشاف کیا ’اے آر رحمان صبح 2:30 بجے اپنے پیانو پر آکر بیٹھ گئے انہوں نے لائٹس بند کرنے اور کچھ موم بتیاں روشن کرنے کو کہا اور دھن بجانا شروع کی۔
امتیاز علی نے کہا کہ اے آر رحمان گرو دت کی فلموں میں موسیقی کے بارے میں بات کر رہے تھے اور میں صرف سامعین کے طور پر موسیقی سے لطف اندوز ہو رہا تھا، اسی دوران ارشاد نے بیٹھ کر 45 منٹ میں سطریں لکھیں۔
امتیاز علی نے بتایا کہ رحمان نے کہا کہ چلو ابھی بیٹھ کر گانا کمپوز کرتے ہیں، جب ہم گانا کمپوز کررہے تھے تو اسٹوڈیو میں کچھ لوگ رونے لگے جس پر رحمان نے مذاق میں کہا ’ ارشاد کامل یہ آپ نے کیا کیا، آپ لوگوں کو رلا رہے ہیں‘۔
امتیاز علی نے گانا گانے کے لیے ارجیت کو منتخب کرنے کے بارے میں بھی بات کی، انہوں نے مزید کہا کہ اریجیت کا نام رحمان نے تجویز کیا تھا۔
واضح رہے کہ بالی ووڈ فلم امر سنگھ چمکیلا کے گانے ’مینو وداع کو‘ کو اریجیت سنگھ اور جونیتا گاندھی نے گایا ہے، اس کی موسیقی اے آر رحمان نے دی ہے۔
ودا کرو کی میوزک ویڈیو کی ہدایت کاری امتیاز علی نے کی ہے جبکہ اس گانے میں فلم کا مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار دلجیت سوسانجھ اور پرینیتی چوپڑا شال ہیں۔
معروف بھارتی موسیقار و گلوکار اے آر رحمان نے انکشاف کیا ہے کہ جوانی میں کئی بار خودکشی کرنے کا سوچا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق موسیقار اے آر رحمان نے آکسفورڈ یونین ڈیبیٹنگ سوسائٹی میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جوانی میں کئی بار خودکشی کرنے کا خیال آیا تو والدہ نے نصیحت کی کہ جب تم دوسروں کے لیے زندگی جینا شروع کروگے تو پھر اس طرح کے خیالات نہیں آئیں گے۔
گلوکار نے کہا کہ یہ میری والدہ کی جانب سے میرے لیے سب سے خوبصورت نصیحت تھی۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی والدہ ے سیکھا ہے کہ دوسروں کے لیے زندگی جینا بہت ضروری ہے کیونکہ جو انسان دوسروں کے لیے جیتا ہے وہ خود غرض نہیں ہوتا اور یہی ایک انسان کی زندگی کا مطلب ہے۔
اے آر حمان نے کہا کہ ہر انسان کی زندگی میں اچھا برا وقت آتا ہے لیکن ہمیں زندگی گزارنی ہے ہم سب کو خدا نے پیدا کیا اور ایک دن ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر واپس جانا ہے، یہ دنیا فانی ہے اور ہمیں نہیں پتا کہ ہم کب کہاں ہوں گے اور روحانیت کو سب اپنے عقائد اور نظریے کے مطابق سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسان اپنے مستقبل کے بارے میں نہیں جانتا اس لیے ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں کچھ غیر معمولی چیزیں مل جائیں جن کا انسان نے تصور بھی نہ کیا ہو تو ایک پرامید انسان ہمیشہ زندگی کی خواہش کرتا ہے اور میں بھی صرف اسی وجہ سے آج تک زندہ ہوں۔
میوزک کمپوزر اور گلوگار اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ ہماری فلمیں آسکر میں نامزد ہوجاتی ہیں لیکن ایوارڈ نہیں جیت پاتیں۔
آسکر اور گریمی جیسے باوقار ایوارڈز سے سرفراز بھارت کے معروف موسیقار اے آر رحمان نے کہا کہ ہامری فلمیں آسکر میں نامزد ہوتی ہیں لیکن ہمیں اسے جیتنے میں ناکام ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے آسکر میں نامزدگی کیلئے غلط فلمیں بھیجی جاتی ہیں، ہمیں وہ فلمیں بھیجنی چاہئیں جو مغربی ممالک کے باشندے دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
یہ بات اے آر رحمان نے وائلن بجانے والے موسیقار سبرامنیم سے ان کے یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
خیال رہے کہ اے آر رحمان کو 2009 میں سلم ڈاگ ملینیئر کی بہترین موسیقی ترتیب دینے پر آسکر ایوارڈ دیا گیا تھا۔
ممبئی: ہندو مذہب کو ترک کر کے اسلام قبول کرنے والے بھارت کے معروف موسیقار اور آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان نے نقاب کے معاملے پر بیٹی کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ناقدین کو کرارا جواب دے ڈالا۔
تفصیلات کے مطابق اے آر رحمان کے آسکر ایوارڈ جیتنے کے 10 برس مکمل ہونے کی خوشی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گلوکار اور موسیقار کے اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔
تقریب میں دلچسپ موڑ اُس وقت آیا جب اے آر رحمان کی صاحبزادی کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا تو خدیجہ نے باحجاب رہتے ہوئے اپنے والد کا انٹرویو کیا۔
ساڑھی میں ملبوس خدیجہ کے چہرے پر نقاب کو دیکھ کر بعض صارفین نے اسے ’قدامت پسندانہ‘ لباس قرار دیا اور اے آر رحمان پر بلا جواز تنقید کی۔
اے آر رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے اہل خانہ کی خواتین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میری فیملی کی انمول خواتین خدیجہ، رحیمہ اور نیتا امبانی کے ہمراہ موجود ہیں‘ ساتھ میں انہوں نے FreedomToChoose# ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
اے آر رحمان نے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے یہ تصویر ٹوئٹ کی، جس کے ذریعے واضح پیغام دیا کہ اُن کی فیملی کی تینوں خواتین نے اپنی مرضی اور آزادی کے مطابق مختلف لباس پہنے ہوئے ہیں، چھوٹی بیٹی رحیمہ اور اہلیہ سائرہ نے نقاب نہیں لیاجبکہ خدیجہ نے اپنی مرضی سے نقاب کو پسند کیا۔
تقریب کے بعد اے آر رحمان کی صاحبزادی خدیجہ نے فیس بک پر اپنے والد کی حمایت میں لکھا کہ ’میں نے نقاب اپنی مرضی سے کیا، والد نے کبھی کوئی فیصلہ ہم پر زبردستی صادر نہیں کیا’۔
خدیجہ نے مزید لکھا کہ ’پردہ اختیار کرنا میری ذاتی خواہش ہے جسے میں نے عزت کے ساتھ قبول بھی کیا ہے کیونکہ میں ایک باشعور بالغ لڑکی ہوں اور اپنی زندگی میں بہترین فیصلوں کے انتخاب کے حوالے سے جانتی بھی ہوں’۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہر انسان کو لباس کے انتخاب کا حق حاصل ہے، جو بھی وہ چاہیے اپنی مرضی سے کرے اور میں یہی اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق کررہی ہوں اس پر کسی کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے‘۔
خدیجہ نے ناقدین پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’حقیقت کو جانے بغیر لوگوں نے میرے حوالے سے اپنے فیصلے دینا شروع کردیے، اگر انہیں کوئی کمنٹس دینا تھا تو کم از کم میری رائے لے لیتے‘۔
یاد رہے کہ اے آر رحمان نے 2009ء میں بننے والی فلم سلم ڈاگ ملینیئر پر دو آسکر ایوارڈ جیتے تھے۔
ممبئی: بالی ووڈ موسیقار اے آر رحمان نے کٹھن سفر اور مسافت طے کرتے ہوئے زندگی کی 52 بہاریں دیکھ لیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر چنائی کے موسیقار اے ایس دلیپ کے گھر 6 جنوری 1967 کو پیدا ہونے والے اے آر رحمان کا پیدائشی نام ’اے ایس دلیپ کمار‘ تھا۔
غریب ہندو گھرانے میں پیدا ہونے والے گلوکار کو والد کے انتقال کے بعد شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا البتہ بھارت کے پچاسویں آزادی کے موقع پر اے آر رحمان نے البم ’وندے ماترم‘ نکالا جس نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی۔
اے آر رحمان کے والد تامل اور دیگر زبانوں میں لکھے جانے والے گانے کمپوز کرتے تھے، اللہ رکھا رحمان جب 9 برس کے تھے تو والد کا سایہ سر سے چھن گیا، انتقال کے بعد اہل خانہ کو معاشی تنگدستی کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد موسیقار کی والدہ نے آلاتِ موسیقی کرایہ پر دے کر گزر بسر شروع کیا۔
گھر کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اے آر رحمان نے کم عمری سے ہی ملازمت شروع کی، بعد ازاں آپ نے پیانو اور گٹار بجانا سیکھا، موسیقی کے آلات کی تربیت مکمل ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ’نمیس ایونیو‘ نامی میوزیکل بینڈ بنایا جس کے تمام ممبران کا تعلق چنائی سے ہی تھا۔
والد کی طرح موسیقار بننے کی خواہش اور گھریلو ذمہ داریاں پوری کرنے کا عزم لے کر چلنے والے اے آر رحمان کو تیلگو میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ مختلف ممالک کے دورے کا موقع ملا، یہ پہلا موقع تھا کہ جب آپ کے اندر چھپا فن دنیا کے سامنے آیا اور پھر آپ کو آکسفورڈ ٹرینیٹی کالج میں اسکالر شپ ملی جس کے بعد گلوکار نے وہاں سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔
سال 1992 اے آر رحمان کے لیے کامیاب ترین سال کے طور پر سامنے آیا، اس دوران ان کی ملاقات فلمساز منی رتنم سے ہوئی جو اپنی فلم ’روجا‘ میں مصروف تھے اور گانے کمپوز کروانے کے لیے میوزک ڈائریکٹر تلاش کررہے تھے۔ انہوں نے رحمان کو پہلا موقع فراہم کیا یوں بالی ووڈ انڈسٹری میں موسیقار نے پہلا قدم رکھا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جس کے بعد آپ کو نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ترقی کا سفر شروع ہونے کے بعد اے آر رحمان نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یکے بعد دیگرے فلم ڈائریکٹرز نے اُن سے رابطہ کیا مگر ہر کسی کے ساتھ موسیقار نے کام کرنے کی رضامندی ظاہر نہیں کی البتہ فلم ’دل سے‘ میں گلزار کے لکھے گانوں کی دھن مرتب کر کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا۔
بعد ازاں اے آر رحمان نے رنگیلا، تال، سودیس، رنگ دے بسنتی، گرو، جودھااکبر جیسی فلموں کے گانوں کی دھنیں بنائیں جس کے بعد تو وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔
اے آر رحمان نے اپنے کیریئر میں اب تک متعدد ایوارڈز اپنے نام کیے جن میں 2 آسکر، 2 گریمی، گولڈن گلوب ایوارڈ وغیر قابل ذکر ہیں، آپ اب تک 160 بھارتی و غیر ملکی فلموں کے گانوں کی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں۔
میوزک کی دنیا میں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی یونیورسٹیز نے اے آر رحمان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریوں سے بھی نوازا۔
اے آر رحمان گزشتہ دنوں خود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ اُن کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ جب انہوں نے خودکشی کا ارادہ کرلیا تھا البتہ صوفی ازم پڑھنے کے بعد اُن کی سوچ تبدیل ہوئی اور اسلام پر تحقیق نے ان میں زندگی جینے کی امنگ پیدا کی۔
اے آر رحمان نے 23 سال کی عمر میں 1989 میں اسلام قبول کیا تھا اور اپنا نام تبدیل کر کے اسے اے آر یعنی اللہ رکھا رحمان کرلیا، آسکر ایوارڈ یافتہ گلوکار کا ماننا ہے کہ اسلام میں انسانیت کا احترام اور سادگی سے زندگی گزارنا اہم ترین جز ہے۔
اُن کا مذہبی عقیدے کے بارے میں کہنا ہے کہ اسلام اور صوفی ازم کی وجہ سے ہی مجھے شہرت ملی اور اسی وجہ سے اپنے کیریئر کی تشکیل کرنے اور اسے متعارف کروانے میں مدد ملی ہے۔
اے آر رحمان پاکستانی غزل گائیک اور کلاسیکل موسیقی کے بے تاج بادشاہ پاکستانی گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کے مداح ہیں اور اُن ہی کی طرح میوزک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
آسکرایوارڈ یافتہ میوزک کمپوزر کو عوام میں صوفیانہ کلام کی وجہ سے پذیرائی ملی جس کا سہرا اے آر رحمان نصرت فتح علی خان کو دیتے ہیں، بالی ووڈ انڈسٹری اس بات کی معترف ہے کہ ہندوستانی میوزک کو بین الاقوامی شناخت دلوانے میں اے آر رحمان نے کلیدی کردار ادا کیا۔
موسیقی کو منفرد انداز سے پیش کرنے والے کمپوزر نے کلاسیکل، کرناٹک اور پاپ میوزک کا امتزاج بنا کر پیش کیا جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔ اے آر رحمان نے2005 میں اپنا جدید آلات سے لیس اسٹوڈیو بنایا جسے ایشیاء کا سب سے بڑا اسٹوڈیو ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
آپ کی موسیقی میں کبھی مغربی دھن سنائی دیتی ہے تو کبھی آپ کو بہتے جھرنے کی صدا اور کلاسیکل موسیقی تو کبھی صوفی سنگیت تو کبھی جاز کا حسن جھلکتا ہے۔
ممبئی: آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمان نے کہا ہے کہ میں جوانی کی عمر میں خودکشی کرنے کا سوچتا تھا مگر اسلام قبول کرنے کے بعد جینے کی نئی امنگ پیدا ہوئی۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اے آر رحمان نے انکشاف کیا کہ والد کے دنیا سے گزر جانے کے بعد ایک وقت ایسا بھی آیا کہ میرا ہر چیز سے دل بھر چکا تھا اور میں ہر چیز سے عاجز تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ میرے والد چونکہ میوزک کمپوزر تھے اور وہی گھر کا ذریعہ معاش چلاتے تھے اس لیے اُن کے انتقال کے بعد ہمیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
آسکرایوارڈ یافتہ موسیقار کا کہنا تھا کہ ’12 سے 22 برس کے درمیان میں نے سب کچھ کرلیا تھا اُس کے بعد ہرچیز مجھے بری لگتی تھی، 25 سال کی عمر میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجھے اپنا آپ ناکام محسوس ہوا اور پھر مایوسی کی وجہ سے میں نے خودکشی کا ارادہ کیا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’حالات اتنے کٹھن ہوگئے تھے کہ ہر چیز حتیٰ کہ اپنے قریبی دوست بھی برے لگنے لگے تھے، مجھے موت سے بالکل خوف نہیں تھا کیونکہ ہر چیز کو ایک روز ختم ہونا ہے مگر زندگی میں کئی مراحل ایسے بھی آتے ہیں جو آپ کو پہلے سے زیادہ بہادر بنادیتے ہیں‘۔
اے آر رحمان کا کہنا تھا کہ ’میری زندگی کا اہم موڑ چنائی کے گھر میں اپنا میوزک اسٹوڈیو قائم کرنا تھا کیونکہ اس کے بعد کام بہت زیادہ تو نہیں ملا مگر معاشی حالات کچھ بہتر ضرور ہوئے، میں والد کی طرح مخصوص انداز میں کام کرنا چاہتا تھا اس لیے مجھے صرف 35 فلمیں ملیں جن میں سے صرف 2 کے لیے ہی میوزک دے سکا تھا‘۔
معروف موسیقار کا کہنا تھا کہ 25 برس کی عمر میں میرا دماغ بالکل ماؤف ہوچکا تھا، روزمرہ کی زندگی سے مایوسی تھی اور میں یہ سب نہیں کرنا چاہتا تھا مگر پھراس دوران میری ملاقات پیرکریم شاہ قادری سے ہوئی جو روحانی شخصیت ہیں۔
بھارتی میوزک کمپوزر کا کہنا تھا کہ ’صوفی بزرگ پیرکریم نے نہ صرف میرا روحانی علاج کیا بلکہ انہوں نے صوفی ازم کی تعلیمات سے روشناس بھی کرایا جس کے بعد میرے اندر اسے جاننے کا تجسس پیدا ہوا اور یہی میری زندگی کی نئی امنگ تھی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اپنا پیدائشی نام ویسے بھی بچپن سے پسند نہیں تھا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ہندو مذہب سے دل اچاٹ ہونے لگا تھا جس کے بعد مجھے اسلامی تعلیمات پڑھنے میں قلبی سکون ملتا تھا۔
اے آر رحمان کا پیدائشی نام اے ایس دلیپ کمار تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنا نام تبدیل کرکے ’اللہ رکھا رحمان‘ رکھا جو انڈسٹری میں اُن کی پہچان بھی بنا۔
اپنا نام رکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بھارتی موسیقار کا کہنا تھا کہ چونکہ میرا خودکشی کا پکا ارادہ تھا مگر اسلام نے مجھے اس عمل سے محفوظ رکھا تو اس لیے یہ نام سوچا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ اسلام ایک سمندر ہے جس کے مختلف فرقے ہیں، میں صوفی فلسفہ فکر پر عمل کرتا ہوں جو کہ محبت پر مبنی ہے، میری موجودہ شخصیت اسی فلسفے کا نتیجہ ہے’۔
واضح رہے کہ اسلام کی جانب راغب ہونے کے بعد 1989 میں خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اے آر رحمان نے اسلام قبول کیا جس کے بعد اُن کے معاشی حالات یکسر تبدیل بھی ہوئے۔
یاد رہے کہ اے آر رحمان نے بطور موسیقار 1992 میں فلم روجا سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور ہر قدم پر کامیابی کا جھنڈا لہرایا آج اُن کا شمار دنیا کے بہترین موسیقاروں میں ہوتا ہے۔
بھارتی موسیقار نے اپنے کیریئر میں اب تک متعدد کامیابیاں حاصل کیں جن میں 2 آسکر ایوارڈز، دو گریمی اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ شامل ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اے آر رحمان کے والد آر کے شیکھر کا انتقال اُس وقت ہوا تھا جب بھارتی موسیقار کی عمر صرف 9 برس تھی۔
نئی دہلی : آسکر ایوارڈ یافتہ اے آر رحمان کے جہاں دنیا بھر میں لاکھوں مداح ہے وہیں امریکی صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی ان کی مداح نکلی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ گلوبل انٹرپرینرشپ سمٹ میں شرکت کے لئے بھارت کا دورہ کریں گے، جو 28 نومبر سے 30 نومبر تک جاری رہے گی۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی اے آر رحمان کے حیدرآباد میں ہونے والے کنسرٹ ” اے آر رحمان انکور” میں شرکت کریں گی۔
ذرائع کے مطابق ایوانکا ٹرمپ نے کنسرٹ میں شرکت کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے، منتظمین کا کہنا ہے کہ اگر ایوانکا ٹرمپ نے کنسرٹ میں شرکت کی تو سخت سیکیورٹی کے اقدامات کریں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اے آر رحمان کے کنسرٹ میں نہ صرف حیدر آباد بلکہ دوسرے شہروں سے 30 ہزار سے زائد شائقین شرکت کریں گے۔
خیال رہے کہ اے آر رحمان تقریبا 5 سال بعد بھارت میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے، جس میں انکے موسیقی کی دنیا میں 25 سال مکمل ہونے کا جشن منایا جائے گا۔
میوزک کنسرٹ 26 نومبر کو حیدرآباد دکن سے شروع ہوگا جبکہ اس کے علاوہ کنسرٹ 4 مختلف شہروں میں منعقد کیے جائیں گے، جس میں احمد آباد ، نئی دہلی اور ممبئی شامل ہیں۔
جب اے آر رحمان کی ٹیم سے رابطہ کرکے ایوانکا کی کنسرٹ میں شرکت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی اور کہا کہ ہمیں اس بارے میں کچھ علم نہیں۔
اندورنی ذرائع کے مطابق ایوانکا ٹرمپ جنہیں بھارتی ثقافت اور فنونِ لطیفہ نے مبہت کررکھا ہے، وہ بھارت کا سیاحتی دورہ کرنے کا منصوبہ بھی رکھتی ہیں، ایوانکا چار مینار ، لاڈ بازار اور چارہلا محل محل کا دورہ کریں گے۔
نریندر مودی ایوانکا ٹرمپ کے لیے 28 نومبر کو فلک نومہ محل میں پرتعیش عشائیے کا اہتمام بھی کریں گے۔
یاد رہے چند روز قبل ایوانکا جاپان کے دورے میں توجہ کا مرکز بنی رہی تھی، ان کے اسٹائل اور ڈریسنگ پر بھی جاپان میں بحث شروع ہوگئی تھی۔
سیمینار میں پہنے گئے لباس پر ایوانکا کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔