Tag: اے آر وائی

  • الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے۔ قومی اسمبلی کے 270 حلقوں کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن 64 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی 43، 13 آزاد، متحدہ مجلس عمل کی 12، ایم کیو ایم کی 6 اور مسلم لیگ ق کی 4 نشستیں ہیں۔

    بلوچستان عوامی پارٹی 4، بی این پی مینگل 3 اور جی ڈی اے 2 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔

    عوامی مسلم لیگ اور عوامی نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انسانیت ایک ایک نشست لینے میں کامیاب ہوسکی۔


    خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخواہ اسمبلی کی تمام 97 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے ہیں۔

    نتائج کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف 66 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    متحدہ مجلس عمل 10 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور عوامی نیشنل پارٹی 6 نشستوں کے تیسرے نمبر پر ہے۔ 6 آزاد امیدوار بھی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    پختونخواہ اسمبلی میں مسلم لیگ ن 5 جبکہ پیپلز پارٹی 4 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔


    پنجاب اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ 129 نشستیں حاصل کر کے سرفہرست رہی۔

    پاکستان تحریک انصاف 123 نشستیں، آزاد امیدوار 29، مسلم لیگ ق 7، پیپلز پارٹی 6 جبکہ بی اے پی ایک نشست جیت سکی۔


    بلوچستان اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کی تمام 50 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے۔

    بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ متحدہ مجلس عمل 9 نشستوں کے ساتھ دوسرے، بی این پی مینگل 6 نشستوں کے ساتھ تیسرے جبکہ آزاد امیدواروں نے بھی 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔

    بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف نے 4، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی نے 3، 3، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے 2 جبکہ مسلم لیگ ن، جمہوری وطن پارٹی اور پی کے میپ ایک، ایک نشست حاصل کر سکی۔


    سندھ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کی 76 نشستیں حاصل کر کے پہلی پوزیشن پر ہے۔

    تحریکِ انصاف نے سندھ کی 23 سیٹیں جیت کر دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے، جب کہ صوبے میں متحدہ قومی موومنٹ 16 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    دیگر جماعتوں میں جی ڈی اے نے 11، تحریک لبیک پاکستان نے 2 اور ایم ایم اے نے صرف ایک سیٹ حاصل کی ہے، جب کہ آزاد امیدواروں میں کوئی بھی جیت نہیں پایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج شام یا کل تک تمام نام فائنل کرلیے جائیں گے: نعیم الحق

    آج شام یا کل تک تمام نام فائنل کرلیے جائیں گے: نعیم الحق

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ آج شام یا کل تک تمام حکومت کے لیے تمام نام فائنل کرلیے جائیں گے۔ پنجاب حکومت پر بھی خوشخبری دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا کردار غیر جمہوری اور منفی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا کے انضمام کی مخالفت کی تھی۔

    نعیم الحق کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن نے ہمارے امیدوار سے بری طرح شکست کھائی۔ عمران خان واضح کہہ چکے ہیں جس حلقے پر اعتراض ہے کھلوانے کے لیے تیار ہیں۔ عمران خان نے ملکی صورتحال کے پیش نظر دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ دکھ ہے مولانا فضل الرحمٰن جیسے لوگ منفی سیاست کر رہے ہیں۔ معیشت تباہ ہوچکی ہے، فضل الرحمٰن جیسے لوگوں کو فکر ہی نہیں۔ عمران خان نے سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا۔

    نعیم الحق نے کہا کہ فضل الرحمٰن جیسے لوگ مثبت کے بجائے منفی جواب دے رہے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں پیغامات آ رہے ہیں کہ تحریک انصاف جلد حکومت سنبھالے۔ آج شام یا کل تک تمام حکومت کے لیے تمام نام فائنل کرلیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مثبت سوچ کا مثبت جواب دیں، منفی سوچ سے روڑے نہ اٹکائیں۔ کوئی بحران نہیں، عمران خان کے سب سے مشورے جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی سے ہماری کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔ چوہدری نثار ہم سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے دروازے کھلے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کابینہ 14 اگست تک یا اس سے پہلے حلف اٹھالے۔ پنجاب حکومت پر آج یا کل خوشخبری دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ننھے چوزے کی چھلانگ دیکھ کر آپ کی سانس رک جائے گی

    ننھے چوزے کی چھلانگ دیکھ کر آپ کی سانس رک جائے گی

    پرندوں کے بچے اڑنا سیکھنے کے لیے بلند جگہوں سے چھلانگیں لگاتے ہیں، اس دوران وہ گرتے ہیں، سنبھلتے ہیں، دوبارہ اٹھتے ہیں اور اسی طرح اڑنا سیکھ جاتے ہیں۔

    تاہم اس چوزے کی بلند و بالا چٹان سے چھلانگ دیکھ کر ایک لمحے کے لیے آپ کا دل رک جائے گا۔

    بی بی سی ارتھ پر پیش کی جانے والی اس ویڈیو میں صرف چند دن کی عمر کا ننھا سا چوزا ایک نہایت بلند چٹان سے چھلانگ لگاتا دکھائی دے رہا ہے۔

    اس دوران وہ مختلف پتھروں سے ٹکراتا بھی ہے لیکن معجزاتی طور پر محفوظ رہتا ہے۔

    بالآخر کئی منٹ تک نیچے جانے کے بعد وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچ جاتا ہے۔

    یہ چوزہ ہنس کی ایک قسم بارنیکل گوز تھا اور ماہرین کے مطابق ان پرندوں میں مشکل حالات سے لڑنے کی طاقت دوسرے پرندوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی فنکار کی بیٹی فلم مشن امپاسبل کا حصہ

    پاکستانی فنکار کی بیٹی فلم مشن امپاسبل کا حصہ

    بین الاقوامی شہرت یافتہ مشہور گلوکار عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کی بیٹی لاریب نے ایک بار پھر پاکستان کا نام روشن کردیا۔ وہ ٹام کروز کی فلم مشن امپاسبل میں شامل واحد پاکستانی ہیں۔

    ہالی ووڈ میں کام کرنے والی کم عمر ترین ویژول آرٹسٹ لاریب اپنے والد کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کے لیے ایک قابل فخر مثال ہیں۔

    لاریب نے صرف 19 سال کی عمر میں ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلموں کے لیے کام کیا جن میں گوڈزیلا، ایکس مین ڈیز آف دا فیوچر پاسٹ اور گریوٹی شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں وہ ڈزنی، جارج مائیکل اور رولنگ اسٹون کے اشتہارات جبکہ اولمپک چائنہ اور نائیکے فٹ بال ورلڈ کپ پرومو میں بھی اپنی مہارت کا جادو دکھا چکی ہیں۔

    اب لاریب ٹام کروز کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’مشن امپاسبل ۔ فال آؤٹ‘ کی ویژول افیکٹس ٹیم کا بھی حصہ بن چکی ہیں۔

    چھوٹی سی عمر میں لاریب کا کامیاب سفر دیکھ کر یہ کہنا مشکل نہیں کہ وہ نہ صرف پاکستان کا نام بلند کرنے کا سبب بنیں گی بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کا بہترین تشخص بھی اجاگر کریں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سونے کا درست زاویہ مختلف مسائل سے بچائے

    سونے کا درست زاویہ مختلف مسائل سے بچائے

    رات کی پرسکون اور گہری نیند ہر جاندار کے لیے ایک لازمی جز ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ نیند میں گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ سونے کے دوران بے چین اور بے آرام رہے ہیں تو یہ نیند آپ کو تازہ دم کرنے کے بجائے مختلف مسائل میں مبتلا کردے گی۔

    ماہرین ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سونے اور لیٹنے کے درست زاویے تجویز کرتے ہیں۔ آپ بھی وہ درست زاویے جانیں۔


    کندھے کا درد

    اگر آپ نیند سے اٹھنے کے بعد کسی ایک کندھے میں تکلیف محسوس کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ساری رات اس کندھے کے بل پر سوئے ہیں۔

    کندھے کے درد سے نجات پانے کے لیے بالکل سیدھا، کمر کے بل سوئیں اور معدے کی جگہ پر ایک ہلکا پھلکا تکیہ رکھ لیں۔ اس زاویے میں آپ کے کندھے بالکل آرام دہ اور درست پوزیشن میں رہیں گے۔

    1


    کمر کا درد

    سونے کے دوران کمر کا درد بھی اس وقت ہوتا ہے جب آپ الٹے یا پیٹ کے بل سوئیں۔ اس پوزیشن میں آپ کی کمر آرام دہ حالت میں نہیں ہوتی۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے سب سے آسان طریقہ بھی کمر کے بل سیدھا سونا ہے۔

    2


    گردن کا درد

    گردن کے درد سے نجات کے لیے ایک نرم تکیہ اس طرح رکھیں کہ آپ کا سر، گردن اور کندھوں کا کچھ حصہ تکیے کے اوپر ہو۔

    اگر دونوں بازوؤں کے نیچے بھی نرم تکیے رکھے جائیں تو اس سے جسم سیدھی اور آرام دہ پوزیشن میں آجائے گا اور گردن یا کاندھوں پر دباؤ نہیں پڑے گا جس سے آپ گردن یا کندھوں کے درد سے نجات پالیں گے۔

    3


    نیند نہیں آرہی؟

    اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں تو سب سے پہلے موبائل، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹس اور ٹی وی کے ریموٹ کو اپنے بستر سے دور رکھ دیں جہاں یہ آپ کی پہنچ سے باہر ہوجائیں۔

    موبائل کی نیلی اسکرین آپ کے دماغ میں نیند کے خلیات ور آنکھوں کو سخت نقصان پہنچاتی ہیں اور اندھیرے میں موبائل کا استعمال آپ کو نابینا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آنکھوں کی بیماریوں سے بچنے کی تجاویز

    رات میں نیند نہ آنے کی وجہ سونے سے 6 گھنٹے قبل تک مرغن کھانے، چائے، کافی، چاکلیٹ یا سوڈا کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    یہ اشیا دماغ کے خلیات کو جگاتی ہیں جس سے آپ اگلے کئی گھنٹوں کے لیے نیند سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    سونے سے قبل کسی کتاب کا مطالعہ کریں۔ یہ آپ کے دماغ کو پرسکون کر کے سونے کی طرف مائل کرے گی۔

    روز صبح اور شام میں ہلکی پھلکی ورزش بھی آپ کے دوران خون میں اضافہ کرے گی جس سے آپ کو جلد نیند آئے گی۔


    رات میں آنکھ کھل جانا

    اگر سونے کے 2 گھنٹے بعد آپ کی آنکھ کھل گئی ہے، یا آپ کو محسوس ہو کہ آپ بے آرام نیند سو رہے ہیں تو یہ یقیناً سونے سے قبل موبائل کے استعمال کا نتیجہ ہے۔

    موبائل کی نیلی اسکرین دماغ کے خلیوں کو بے سکون کرتی ہے جس کے باعث آپ پرسکون نیند سونے سے محروم رہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سونے سے قبل الکوحل کا استعمال بھی آپ کے دماغی خلیات کو بے آرام کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    سونے سے قبل کمرے کا درجہ حرات بھی موسم کے لحاظ سے معمول کے مطابق کرلیں۔ بہت زیادہ سرد، یا گرم درجہ حرارت بھی آپ کی نیند میں خلل پیدا کرے گا اور آپ پرسکون نیند نہیں سو سکیں گے۔


    جلدی اٹھنے کا طریقہ

    اگر آپ صبح 7 بجے اٹھنا چاہتے ہیں تو صبح 6 بجے، ساڑھے 6، پونے 7 اور 7 بجے کے 4 الارم لگانے کے بجائے 7 بجے کا ایک الارم لگائیں اور اس کے بجتے ہی اٹھ کھڑے ہوں۔

    الارم کو بار بار بند کرنے کے لیے اٹھنا بھی آپ کے دماغ کو تذبذب میں مبتلا کردیتا ہے اور نہ تو وہ صحیح سے سو پاتا ہے اور نہ ہی جاگ پاتا ہے۔

    اس قسم کے الارم سے اٹھنے والے افراد دن بھر تھکن اور سستی کا شکار رہتے ہیں۔


    خراٹوں سے نجات

    گو کہ سیدھا سونا اکثر مسائل سے چھٹکارہ دلا سکتا ہے، لیکن خراٹوں سے نجات پانے کے لیے آپ کو کاندھے کے بل سونا ہوگا۔

    آرام دہ حالت میں کاندھے کے بل کروٹ لے کر ٹانگوں کو موڑ لیں۔ اس سے پیٹ پر ہلکا سا دباؤ پڑے گا اور آپ خراٹوں سے نجات پاسکیں گے۔

    4


    پٹھوں کا اکڑ جانا

    اگر سونے کے دوران آپ کی ٹانگوں کے پٹھے اکڑ جاتے ہیں اور اٹھنے کے بعد آپ کو ان میں کافی دیر تک تکلیف محسوس ہوتی ہے تو اس کا آسان حل ورزش کرنا اور سونے سے قبل پنجوں کا ہلکا سا مساج کرنا ہے۔

    ورزش کو معمول بنا لینے سے آپ کے اکثر جسمانی مسائل ویسے ہی ختم ہوجائیں گے۔ مستقل طور پر پٹھوں کے اکڑاؤ سے نجات پانے کا حل باقاعدگی سے ورزش اور مساج کرنا ہے۔


    سینے کی جلن

    سینے کی جلن سے بچنے کے لیے الٹے ہاتھ کی کروٹ پر سوئیں۔ اس سے معدے پر دباؤ پڑتا ہے اور وہ غذائی اجزا کو واپس جسم کے اوپر کی طرف نہیں بھیج پاتا جو سینے کی جلن کا سبب بنتا ہے۔


    تلووں پر کھجلی

    اکثر افراد کو نیند کے دوران ایڑھیوں اور تلووں پر کھجلی محسوس ہوتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے پیروں کے قریب گول تکیہ رکھیں۔

    کھجلی محسوس ہو تو پاؤں کو اس سے سہلائیں۔ اس سے تلووں کا دوران خون تیز ہوگا اور خون کی نالیاں بھی فعال ہوجائیں گی جس سے کھجلی میں فوری طور پر کمی واقع ہوگی۔

    مضمون و تصاویر: بشکریہ برائٹ سائیڈ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 25 تاریخ اور بدھ کا دن عمران خان کے لیے خوش قسمت

    25 تاریخ اور بدھ کا دن عمران خان کے لیے خوش قسمت

    دو روز قبل ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہوئے جس میں کروڑوں پاکستانیوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ انتخابات میں تحریک انصاف نے واضح برتری حاصل کرلی ہے۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے جب بدھ کا دن اور 25 تاریخ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئی ہو۔

    یہ تاریخ اور دن عمران خان کی زندگی میں ہمیشہ کامیابی کی نوید بنا ہے۔

    سنہ 1992 میں جب پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں پہلی بار ورلڈ کپ جیتا تو وہ بھی مارچ کی 25 تاریخ تھی جبکہ دن بھی بدھ کا تھا۔

    اس بار بھی 25 تاریخ اور بدھ کے دن تحریک انصاف نے انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی ہے جس کے بعد عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زمین کے سب سے بڑے ڈائنو سار کا پاؤں دریافت

    زمین کے سب سے بڑے ڈائنو سار کا پاؤں دریافت

    امریکی ریاست وومنگ میں ایک بڑے ڈائنو سار کا پاؤں دریافت کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زمین پر پایا جانے والا سب سے بڑا ڈائنو سار تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنو سار بریچیو سارز کی نسل سے تعلق رکھتا تھا اور سبزی خور ہوا کرتا تھا۔ یہ ہماری زمین پر 15 کروڑ سال قبل موجود ہوتا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کو ملنے والے پاؤں کا پنجہ 3 فٹ لمبا جبکہ اس کی ران کی ہڈی 6.8 فٹ طویل ہے۔

    اسے دریافت کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک سینکڑوں ڈائنو سارز کے جسم کے اعضا ملے ہیں اور یہ اب تک ملنے والے تمام اعضا میں سب سے بڑا عضو ہے۔

    ڈائنو سارز پر کی جانے والی تحقیق میں شامل پروفیسر انتھونی میلٹیز کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ سوچا کرتا تھا کہ سب سے طویل القامت ڈائنو سار کون سا ہوسکتا ہے، اور اب مجھے اس کا جواب مل گیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین پر اس سے زیادہ بڑے جانور بھی موجود ہیں لیکن یہ سب سے بڑے جانور کی موجودگی کا پہلا مصدقہ ثبوت ہے۔

    مزید پڑھیں: 5 سال بعد ہماری زمین پر ڈائنو سار بھی ہوں گے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    ملک میں گزشتہ روز گیارہویں عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں۔ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

    اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے کل 14 حلقے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کس حلقے سے کون جیتا۔

    لاہور کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    لاہور ۔ این اے 123

    حلقہ این اے 123 سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے واجد عظیم ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 118 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں شاہدرہ، سگیاں اور سبزی منڈی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے محمد ریاض ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 124

    این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز پہلے جبکہ تحریک انصاف کے نعمان قیصر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 119 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں والڈ سٹی، شاد باغ، مصری شاہ اور قلعہ گجر سنگھ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے حمزہ شہباز ہی تھے۔

    لاہور ۔ این اے 125

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم پہلے جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 120 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں رواض گارڈن، اسلام پورہ، سنت نگر اور موہانی روڈ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلہ کلثوم نواز تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ان کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب پر یاسمین راشد اور کلثوم نواز مدمقابل تھیں اور اس وقت بھی یاسمین راشد کو شکست ہوئی تھی۔

    لاہور ۔ این اے 126

    اس حلقے سے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر آگے اور مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 121 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں سمن آباد، یتیم خانہ، سبزہ زار، بابو صابو، اسلامیہ پارک، سوڈھیال اور شیر کوٹ کے علاقے آتے ہیں۔ اس سے قبل مہر اشتیاق یہاں سے سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 127

    این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز آگے اور تحریک انصاف کے جمشید اقبال پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 123 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، مہمت بوٹی، یو ای ٹی، دراس بڑا میاں، مجاہد آباد اور پاکستان منٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے پرویز ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 128

    این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 124 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کرول پنڈ، دروغہ والا، دھوبی گھاٹ، فتح گڑھ اور حمید پور کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے روہیل اصغر سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 129

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آگے اور تحریک انصاف کے علیم خان پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جیم خانہ، مغل پورہ ڈرائی پورٹ، لال پل، تاج باغ، کینٹ ، غازی آباد، تاج پورہ اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 130

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود اور آگے اور مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 126 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، پیکو روڈ، گارڈن ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، وحدت روڈ ، اچھرا اور شادمان کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے شفقت محمود سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 131

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 125 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں آر اے بازار، نشاط کالونی ، کیولری گراؤنڈ، بیدیاں روڈ اور ایئر پورٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے خواجہ سعد رفیق سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 132

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آگے اور تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 130 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں برکی، ہدیارہ، ڈی ایچ اے فیز 8 اور کہنہ نوکے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سہیل شوکت بٹ سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 133

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 127 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کوٹ لکھپت، دل کشا کالونی، بے گاریاں روڈ، شوکت علی روڈ اوروفاقی کالونی آتے ہیں۔ یہاں سے وحید عالم خان سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 134

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال آگے اور تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 129 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کہنہ نو، بے گاریاں اور کچا جیل کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سےشازیہ مبشر سابق ایم این اے تھیں۔

    لاہور ۔ این اے 135

    اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک کرامت علی آگے اور مسلم لیگ ن کے سیف الملک کھوکھر پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں ٹھوکر نیاز بیگ، اعوان ٹاؤن، رائیونڈ تحصیل، رکھ کھمبا اور کہنہ نو کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 136

    یہ حلقہ پہلے این اے 128 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں چوہنگ، مانگا منڈی، مراکا، پاجن، اور رائیونڈ سٹی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے ملک افضل کھوکھر سابق ایم این اے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ضلع چترال کے اقلیتی قبیلے کالاش کا ایک شخص رکن اسمبلی بننے جارہا ہے۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی ہوں گے جو صوبائی اسمبلی میں اپنے قبیلے کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر زادہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اقلیتی نشست پر پختونخواہ اسمبلی میں جائیں گے۔

    انہوں نے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ وہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

    وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وہ صرف کیلاش قبیلے ہی نہیں بلکہ پورے چترال کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت رکھتا ہے تاہم یہاں کے لوگ شناخت کے بحران کا شکار ہیں۔ کالاشیوں کے مذہب کا علیحدہ خانہ نہ ہونے کی وجہ سے دستاویزات میں انہیں ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب کا لکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج تک چترال سے کوئی نشست نہیں حاصل کرسکی۔

    اس برس انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی مردم شماری میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر کالاش برادری کے مذہب کا خانہ بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا تھا۔

    مردم شماری فارم میں کالاشی مذہب کا خانہ شامل کرنے کی درخواست بھی وزیر زادہ اور ایک اور کالاشی فرد یوک رحمت نے پشاور ہائیکورٹ میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران سیریز کے خالق ابن صفی کا دن

    عمران سیریز کے خالق ابن صفی کا دن

    مشہور جاسوسی کرداروں کے تخلیق کار، ناول نگار اور شاعر ابن صفی کا آج یوم پیدائش اور یوم وفات ہے۔

    ابن صفی کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ وہ 26 جولائی 1928 کو اتر پردیش کے ایک گاؤں نارا میں پیدا ہوئے۔

    اپنی پیدائش کا واقعہ وہ خود یوں بیان کرتے ہیں، ’جولائی 1928 کی کوئی تاریخ تھی اور جمعہ کی شام دھندلکوں میں تحلیل ہو رہی تھی کہ میں نے اپنے رونے کی آواز سنی۔ ویسے دوسروں سے سنا کہ میں اتنا نحیف تھا کہ رونے کے لیے منہ تو کھول لیتا تھا لیکن آواز نکالنے پر قادر نہیں تھا۔ میرا خیال ہے کہ دوسروں کو میری آواز اب بھی سنائی نہیں دیتی۔ کب سے حلق پھاڑ رہا ہوں۔ وہ حیرت سے میری طرف دیکھتے ہیں اور لا تعلقی سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ خیر کبھی تو۔۔ افوہ پتا نہیں کیوں اپنی پیدائش کے تذکرے پر میں اتنا جذباتی ہو جاتا ہوں‘۔

    ابن صفی کے ماموں نوح ناروی بھی ایک شاعر تھے۔ ماموں سے متاثر ہو کر انہوں نے اسرار ناروی کے نام سے شاعری شروع کی۔ بعد ازاں جب ناول نگاری شروع کی تو والد کی نسبت سے ابن صفی کا قلمی نام اختیار کیا۔

    ابن صفی کی تخلیقی صلاحیتوں کو دراصل انگریزی ترجموں نے مہمیز کیا۔ اس وقت انگریزی ادب سے ترجمے کیے ہوئے ناول و افسانے قارئین کو پڑھنے کے لیے دستیاب تھے جن کے بارے میں ابن صفی کا خیال تھا، ’ان ناولوں کو پڑھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی انگریز سرپر پھندنے والی ٹوپی لگائے چلا آ رہا ہے‘۔

    انہوں نے ابتدا میں طنز و مزاح اور مختصر کہانیاں لکھیں۔ ان کہانیوں میں انہوں نے مختلف قلمی نام استعمال کیے جیسے طغرل فرغان اور سنکی سولجر۔ سنہ 1948 میں ماہنامہ ’نکہت‘ میں ان کی پہلی کہانی ’فرار‘ شائع ہوئی۔

    سنہ 1951 میں انہوں نے ’جاسوسى دنیا‘ کے نام سے رسالہ جاری کیا جس میں ابن صفی کے قلمی نام سے انسپکٹر فریدی اور سارجنٹ حمید کے کرداروں پر مشتمل سلسلے کا آغاز ہوا جس کا پہلا ناول دلیر مجرم مارچ 1952 میں شائع ہوا۔

    ان کے مزید شائع ہونے والے ناولوں میں ’خوفناک جنگل‘، ’عورت فروش کا قاتل‘ اور ’تجوری کا راز‘ شامل ہیں۔

    سنہ 1957 میں ابن صفی نے اسرار پبلیکیشنز کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کے تحت جاسوسی دنیا کا پہلا ناول ’ٹھنڈی آگ‘ شائع ہوا۔

    اسی دوران انہوں نے ایک نئے کردار عمران کی بنیاد ڈالی اور ناول لکھنا شروع کیے۔ اس سیریز کا نام ’عمران سیریز‘ رکھا۔ عمران سیریز کا پہلا ناول ’خوفناک عمارت‘ تھا جو اکتوبر 1955 کو منظر عام پر آیا۔

    اس کے بعد آنے والے ناولوں میں ’چٹانوں میں فائر‘، ’پر اسرار چیخیں‘ اور ’بھیانک آدمی‘ شامل ہیں۔ چند ہی ناولوں کے بعد اس سیریز نے مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے۔

    ابن صفی نے بے تحاشہ لکھا اور معیاری لکھا۔ ابن صفی کے بقول ان کے صرف 8 ناولوں کے مرکزی خیال کسی اور سے مستعار لیے گئے ہیں باقی کے 245 ناول مکمل طور پر ان کے اپنے ہیں۔

    ان کے فن کا اعتراف کرنے والی مغربی شخصیات میں خاتون ناول نگار اگاتھا کرسٹی، اردو زبان کی جرمن اسکالر خاتون کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ اور نارویئن پروفیسر فن تھیسن شامل ہیں۔

    کرسٹینا اوسٹر ہیلڈ نے ابن صفی کے فن کے بارے میں کہا، ’ابن صفی کی جس بات سے میں سب سے زیادہ متاثر ہوں، وہ یہ ہے کہ ان کے کردار فریدی اور عمران کبھی کسی عورت کی جانب نگاہ بد پھیرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔ ابن صفی کے جاسوسی ناول کی جاسوسی ادب میں اس لحاظ سے انوکھی حیثیت ہے کہ اس میں ایک مشن یا مقصد موجود ہے۔ اس لیے اسے محض تفریحی ادب نہیں کہا جاسکتا۔ ان کے جاسوسی ناولوں میں فکری و ذہنی تربیت بھی پوری طرح موجود ہوتی ہے‘۔

    کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کو ان کے ناول بہت پسند تھے اور اپنے جاننے والوں سے ابن صفی کے نئے ناول کے بارے میں استفسار کرتے رہتے تھے۔ نیا ناول شائع ہوتا تو اسے مارکیٹ سے منگواتے اور پڑھنے کے بعد نہایت اہتمام سے ان ناولوں کو اپنی کتابوں کے شیلف میں جگہ دیتے تھے۔

    فیلڈ مارشل ایوب خان بھی ابن صفی کے مداح تھے۔ ان کے ناول ’پاگل کتے‘ پر پابندی لگنے والی تھی مگر صدر ایوب خان نے انتظامیہ کو منع کر دیا۔ سنہ 1960 میں ایک اخبار میں ان کی ایک تصویر بھی شائع ہو چکی ہے جس میں وہ ابن صفی کی جاسوسی دنیا کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    سنہ 1970 میں ابن صفی نے آئی ایس آئی کو بھی جاسوسی کے حوالے سے غیر رسمی مشاورت دی۔

    ابن صفی شیزوفرینیا کے مریض تھے تاہم وہ صحت یاب ہوگئے۔ بعد میں انہیں لبلبہ کا کینسر ہوگیا۔ اسی بیماری میں وہ 26 جولائی 1980 میں انتقال کر گئے۔ ان کی تدفین کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔