Tag: اے این پی

  • گورنر سے قربت پر اے این پی نے نگراں صوبائی وزیر سے استعفیٰ مانگ لیا

    گورنر سے قربت پر اے این پی نے نگراں صوبائی وزیر سے استعفیٰ مانگ لیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے نگراں صوبائی وزیر عدنان جلیل سے استعفیٰ طلب کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اے این پی نے اپنے نگراں صوبائی وزیر عدنان جلیل سے استعفیٰ طلب کر لیا ہے، معاون خصوصی برائے کھیل مطیع اللہ مروت کو عدنان جلیل کی جگہ وزیر بنایا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کے پی سے قربت پر اے این پی نے نگراں وزیر عدنان جیل سے استعفیٰ طلب کیا ہے، جب کہ مطیع اللہ مروت کے نگراں وزیر بننے پر اشرف داوڑ کو معاون خصوصی مقرر کیا جائے گا۔

    دوسری طرف گورنر غلام علی کے بیان پر اے این پی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلور نے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ہمارا اختلاف جے یو آئی سے نہیں گورنر کی کرسی پر بیٹھے چھوٹے شخص سے ہے، اے این پی گورنر ہاؤس کے تقدس کی بحالی کے لیے آخری حد تک جائے گی۔

    ثمر بلور نے کہا ’’گورنر غلام علی بتائیں کہ پوسٹنگ ٹرانسفر سے اس کا کیا سروکار ہے؟ اس نے گورنر شپ کے لیے اے این پی کے کتنے ترلے کیے تھے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ اے این پی نے پختون روایت کے مطابق مولانا کی سربراہی میں جے یو آئی کا جرگہ قبول کیا تھا، ہم نے ترلے نہیں بلکہ گورنر کی بندر بانٹ روکنے کی کوشش کی۔

    ثمر بلور نے کہا کہ گورنراتحاد کی آڑ میں اے این پی سے بندے توڑنے کی کوشش کر رہا تھا، اب وہ اے این پی سے بندے توڑ کر دکھائے، ان کی مخالفت جے یو آئی کے اندر بھی ہورہی ہے۔

  • ضمنی انتخابات : عوامی نیشنل پارٹی نے یو ٹرن لے لیا

    ضمنی انتخابات : عوامی نیشنل پارٹی نے یو ٹرن لے لیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے صوبے میں قومی اسمبلی کے ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالے سے یوٹرن لیتے ہوئے فیصلہ واپس لے لیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

    اے این پی رہنماؤں نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے ضمنی انتخابات کیلئے باقاعدہ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔

    ترجمان اے این پی کا کہنا ہے کہ این اے9 بونیر سے سردارحسین بابک امیدوارہونگے جبکہ ،این اے2سوات سے ایوب خان، این اے3سے مسرت احمد زیب امیدوار ہونگے۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان کے مطابق این اے5 اپر دیرسے افتخار احمد امیدوار نامزد اور این اے6لوئر دیر سےحسین شاہ یوسف زئی امیدوار ہوں گے۔

    واضح رہے کہ دو فروری کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبر پختونخوا کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ رہنما اے این پی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اے این پی ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی، کیوں کہ نگراں کابینہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بنی ہے۔

    مزید پڑھیں : پیپلزپارٹی کا ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    دوسری جانب پیپلزپارٹی نے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا ہے، اس سلسلے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کا فیصلہ پی پی کے اعلیٰ‌ سطح‌ اجلاس میں‌ کیا گیا ہے جس میں‌ امیدواروں‌ کو اعتماد میں‌ لیا گیا۔

  • اے این پی کے غلام بلور اور ثمر ہارون نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں

    اے این پی کے غلام بلور اور ثمر ہارون نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور اور ان کی بہو ثمر ہارون بلور نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور این اے 31 میں میونسپل انٹر کالج میں ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے امیدوار غلام احمد بلور نے لوگوں کے ہجوم میں اپنی جماعت کے نشان پر مہر لگائی۔

    واضح رہے کہ بیلٹ پیپر پر مہر پولنگ اسٹیشن میں مخصوص جگہ پر جا کر لگائی جاتی ہے، مخصوص جگہ پر جا کر بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کا مقصد ووٹ کی رازداری برقرار رکھنا ہوتا ہے۔

    تاہم غلام احمد بلور نے بیلٹ پیپر لیا اور سب کے سامنے اس پر مہر بھی لگا دی، اس سے قبل اے این پی کی ثمر بلور نے ووٹ کاسٹ کر کے اس کی ویڈیو شیئر کی تھی۔

    خانیوال: دولہا بارات لے کر پولنگ اسٹیشن پہنچ گیا

    اے این پی کی ترجمان ثمر ہارون بلور نے بھی الیکشن ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ووٹ کاسٹ کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈال دی۔

    ثمر ہارون بلور اے این پی کی رکن صوبائی اسمبلی اور بشیر بلور کی بہو ہیں، ویڈیو میں ثمر ہارون بلور کو بیلٹ پیپر پر مہر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    قومی اسمبلی کے 8، پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا میلہ سج گیا، ووٹنگ جاری

    دریں اثنا، ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد غلام احمد بلور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن نتائج جو بھی ہوں اسے مکمل تسلیم کریں گے، ہار جیت الیکشن کا حصہ ہے۔ غلام بلور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔

  • ایمل ولی کی کوششیں، صوابی میں صدیوں پرانے کھیل موخہ کے مقابلوں کا انعقاد

    ایمل ولی کی کوششیں، صوابی میں صدیوں پرانے کھیل موخہ کے مقابلوں کا انعقاد

    پشاور: صوبائی سطح پر موسیقی کے بعد کھیلوں کے فروغ کے لیے بھی ایمل ولی خان نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے مقابلوں کا انعقاد کروایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے پشتو موسیقی کو زوال سے بچانے کے لیے انگازئی کے نام سے پروڈکشن ہاؤس بنایا تھا، اب انھوں نے صوبے میں کھیلوں کو فروغ اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا بھی سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

    ایمل ولی کی ہدایت پر بننے والے باچا خان ٹرسٹ اسپورٹس فاؤنڈیشن نے صوبے کی سطح پر باچا خان گولڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے، اس ٹورنامنٹ میں مردان، چارسدہ، پشاور، نوشہرہ اور صوابی کی ٹیمیں شامل ہوں گی، اسی طرح صوبے کے مختلف اضلاع میں ضلعی سطح پر دیگر کھیلوں کے ٹورنامنٹس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پہلے مرحلے میں صوابی میں صدیوں پرانے کھیل موخہ (مقامی تیر اندازی)، مردان میں قومی کھیل ہاکی، ملاکنڈ میں فٹ بال، سوات میں والی بال اور لوئر دیر میں ٹیپ بال ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جائے گا۔

    ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مختلف کھیلوں میں غیر معمولی کھلاڑیوں کو تربیت کے لیے بیرون ملک بجھوانے کے لیے وظائف کا بندوبست بھی کرے گی، تاکہ یہ نوجوان اپنا ٹیلنٹ ملک و قوم کے لیے بہتر انداز میں استعمال کر سکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، بس انھیں صرف نکھارنے کی ضرورت ہے، اور اسی مقصد کے لیے باچا خان ٹرسٹ کے زیر انتظام کھیلوں کی ترقی کے لیے اسپورٹس فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی اگر چہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کی سیاست میں ایک مرکزی جماعت کے طور پر جانی جاتی ہے تاہم ملکی سیاست میں بھی اس سیاسی جماعت نے ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم کچھ عرصہ قبل اس جماعت کے نوجوان صوبائی صدر ایمل ولی خان نے پشتو موسیقی کو زوال سے بچانے کے لیے پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ باچا خان مرکز پشاور میں انگازئی کے نام سے پروڈکشن ہاؤس بناکر معیاری پشتو موسیقی کی ترویج کی ذمہ داری اٹھائی۔

    اس پروڈکشن ہاؤس میں صرف معیاری موسیقی کی شرط پر 7 ہزار روپے کی معمولی فیس کے عوض مقامی گلوکاروں کو جدید ریکارڈنگ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، جب کہ غریب اور مستحق فن کاروں کو مفت ریکارڈنگ کے ساتھ ساتھ آنے جانے کا کرایہ بھی دیا جاتا ہے۔

    فن کے دل دادہ ایمل ولی خان نے اسی پر بس نہیں کیا، بلکہ موسیقی سے دل چسپی رکھنے والے نوجوانوں کو طبلہ، ڈھول، ہارمونیم اور رباب کی تربیت کے لیے کلاسز کے آغاز کا عندیہ بھی دیا، جس پر مذہبی جماعتوں کی طرف سے اے این پی اور ایمل ولی خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

  • آئندہ عام انتخابات کے لیے اے این پی کا بڑا فیصلہ

    آئندہ عام انتخابات کے لیے اے این پی کا بڑا فیصلہ

    پشاور: آئندہ عام انتخابات کے لیے عوامی نیشنل پارٹی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کسی بھی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی حکمت عملی بنا لی۔

    تفصیلات کے مطابق اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آنے والے انتخابات میں پارٹی کسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی۔

    ایمل ولی کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی اپنے منشور کے ساتھ آئندہ عام انتخابات کے لیے تیار ہے، اور صوبہ بھر میں اے این پی کے امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔

    صوبائی صدر نے کہا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف شکست سے بچنے کے لیے بلدیاتی انتخابات سے بھاگ رہی ہے، اے این پی قومی وسائل پر عوام کے اختیار اور ان کے حق حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔

    ایمل ولی نے کہا ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کا جن بے قابو ہو چکا ہے، عوام دو وقت کی روٹی کے لیے خوار ہو رہے ہیں، اور حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے کی بجائے لانے والوں کے ریلیف کے لیے کام کر رہی ہے۔

  • پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس جاری ہے، تاہم مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، آج ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم اجلاس میں آگاہ کر دے گی۔

    پی ڈی ایم اجلاس سے قبل صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں مریم نواز، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب سمیت سینئیر قیادت نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کے معاملے پر ن لیگ نے دونوں جماعتوں کو شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم کو آگاہ کر دے گی، خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں بھی شو کاز نوٹس کا جواب دیے بغیر پیپلز پارٹی اور اے این پی پی کی شمولیت پر تحفظا ت کا اظہار کر چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کاحتمی فیصلہ آج ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، اجلاس میں شہباز شریف اور مریم نواز دونوں شریک ہیں، اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں ایک ہی گاڑی میں پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق معاملات پر غور ہوگا، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک اور آئندہ بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

  • پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار

    پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار

    لاہور: پی ڈی ایم رہنماؤں کے بیک ڈور رابطے کام کر گئے ،پیپلز پارٹی اوراے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کی مکمل بحالی کی کوششیں تیز کردی گئی ، اس حوالے سے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    پیپلز پارٹی اوراے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ، پی پی اور اے این پی بھی واپس آنے کو تیار ہے، اس حوالے سے پس پردہ سیاسی رابطوں سےمولانا فضل الرحمان کوآگاہ کیا گیا۔

    شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں گزشتہ رات عشائیہ میں ہونے والی بات چیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ سینیٹ میں یوسف رضاگیلانی کوتسلیم کرنےکیلئےتیارہے جبکہ پیپلزپارٹی کی طرف بھی یہی شرط رکھی گئی ہے۔

    بجٹ سیشن میں اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششیں بھی جاری ہے اور کہاگیا باہمی اختلافات سے حکومت کے خلاف جدوجہد کمزورپڑی جبکہ بجٹ کےبعداپوزیشن کو ایشوز کے ساتھ عوام میں آنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    خیال رہے شہبازشریف کے عشائیے میں پیپلزپارٹی اور اےاین پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کیلئے راہ ہموار کرنے پر مشاورت کی گئی اور دونوں پارٹیز کو مشورہ دیا گیا کہ حکومت کوٹف ٹائم دینےکیلئےاورکوئی چارہ نہیں۔

  • اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائمقام مرکزی صدر اے این پی امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں کہا مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر چکی ہیں، میں بطور نائب صدر اے این پی، پی ڈی ایم سے نکلنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    امیر حیدر ہوتی نے کہا، اے این پی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے، برابری کی بنیاد پر بات کرنے کو تیار ہیں، سیاسی انداز سے جو بات کرنا چاہے گا ہم تیار ہوں گے۔

    انھوں نے کہا میں پی ڈی ایم کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں، میاں افتخار بھی مزید پی ڈی ایم کے ترجمان نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن لیڈر کے لیے پی ڈی ایم میں 2 امیدوار سامنے آئے، ن لیگ کے امیدوار پر پی پی کو تحفظات تھے، بہتر ہوتا تحفظات پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے جاتے، اے این پی نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ رات کے اندھیرے میں نہیں دیا، پی ڈی ایم کے اجلاس میں پوچھا جاتا تو ووٹ دینے کی وجوہ بتا دیتے، لیکن صفائی دینے کی بجائے شوکاز نوٹس دیا گیا۔

    امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھاپی ڈی ایم کب ایک واحد جماعت بن گئی ہے؟ شوکاز نوٹسز ایک سیاسی جماعت کے اندر دیے جاتے ہیں، اے این پی کے کسی فرد کو شوکاز نوٹس صرف اسفندیار ولی ہی دے سکتے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں شوکاز نوٹس دے۔

    انھوں نے کہا کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا تھا، تحریک کے آخری مرحلے میں لانگ مارچ پر جانا تھا، لیکن استعفے کی ٹائمنگ پر اختلاف کے باعث لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا۔

    امیر حیدر نے کہا کہ میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انھوں نے ایک نہیں 2 بار اسفندیار ولی کی طبیعت پوچھنے کے لیے کال کی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ساتھ دیکھ سکتے ہیں تو پھر کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں، توقع تھی مولانا پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، لیکن انھوں نے ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھایا، سینیٹ الیکشن پر پنجاب میں جو کیا گیا کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی۔

  • اے این پی کا قافلہ پہنچ گیا، بلاول بھٹو بھی جلسے سے خطاب کریں گے

    اے این پی کا قافلہ پہنچ گیا، بلاول بھٹو بھی جلسے سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد: اسفندیار ولی کی قیادت میں عوامی نیشنل پارٹی کا قافلہ اسلام آباد پہنچ گیا، پی پی چیئرمین کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو آج اپوزیشن کے جلسے میں شرکت کریں گے اور اپنے فیصلے کے تحت جلسے سے مختصر خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پی پی چیئرمین آزادی مارچ میں شرکت کریں گے، انھوں نے کہا شیڈول کے تحت بلاول بھٹو نے 31 اکتوبر جلسے کے لیے وقت رکھا تھا، تاہم آج صبح سے مشترکہ جلسے سے متعلق کنفیوژن رہا، کنفیوژن ابھی تک ہے لیکن بلاول نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جلسے میں جائیں گے۔

    مصطفیٰ نواز کے مطابق فضل الرحمان کی درخواست پر بلاول نے آج کا دن جلسے کے لیے رکھا تھا، بلاول شیڈول کے مطابق جلسہ گاہ پہنچیں گے اور خطاب کریں گے، پی پی چیئرمین کل رحیم یار خان جائیں گے، موقع ملا تو دوبارہ اسلام آباد آئیں گے۔

    تازہ ترین: ‌‌’کنٹینر ہمیں اسلام آباد آنے سے نہیں روک سکتے’

    ادھر اے این پی کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں جلسہ گاہ پہنچ گیا ہے، اسفندیار ولی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی نے آج جلسے کا اعلان کیا تھا، کوئی پہنچے یا نہ پہنچے اے این پی پہنچ گئی ہے، تحریکوں میں پروگرام آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں، اپوزیشن میں کوئی دراڑ نہیں ہے۔

    اسفندیار نے کہا کہ اے این پی جلسہ گاہ پہنچ گئی ہے، ہم نے اپنا جلسہ کرنا ہے، رہبر کمیٹی کے آخری فیصلے کے بعد کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، ہم یہاں آ گئے، جلسہ ہوگا، تقریریں ہوں گی اور ہم چلے جائیں گے، فضل الرحمان نے جنگ کا بگل بجا دیا ہے میں ان کی لڑائی لڑوں گا، پہلی قسط چلا دوں گا دوسری فضل الرحمان چلائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ رہبر کمیٹی کے فیصلے پر سب سے پہلے اے این پی ہوگی، نعروں سے کام نہیں بنے گا، عملی کام کرنا ہوگا، جو اجتماع اپوزیشن کر سکتی ہے وہ حکومت نہیں کر سکتی۔

    اے این پی کے سربراہ نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی بھی کیا، اور کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہے۔

  • سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، بلاول بھٹو کی اے این پی سربراہ سے ملاقات

    سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، بلاول بھٹو کی اے این پی سربراہ سے ملاقات

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مردان ہاؤس میں اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان سے ملاقات کی، جس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی لانگ مارچ اور دھرنے سے متعلق گفتگو کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے اے این پی سربراہ سے ملاقات میں اے پی سی اور رہبر کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔

    اس ملاقات میں پی پی کی جانب سے فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور اے این پی کی جانب سے امیر حیدر ہوتی، میاں افتخار حسین اور زاہد خان شامل تھے۔

    ملاقات کے بعد فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اپوزیشن متحد ہے اور اسے متحد رہنا ہوگا، شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہے اور انتخابات میں فوج کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا ہمارا مطالبہ ہے الیکشن دوبارہ کرائے جائیں، آزادانہ، شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہیں، آزادی مارچ کو کیسے لے کر چلنا ہے یہ دیکھنا ہوگا، دیکھنا ہے ہم کس حد تک جا سکتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا آزادی مارچ سے متعلق اپوزیشن پارٹیز میں مشاورت جاری ہے، اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کو گھر بھیجیں گی۔

    اے این پی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا ہماری کوشش ہے 27 تاریخ کو ایسی فضا ہو جس میں سب متحد ہوں، اپوزیشن کا اتحاد چاہتے ہیں، فضل الرحمان نے بھی یہ ہی کہا ہے، موجودہ حکومت چاہتی ہے اپوزیشن اتحاد میں دراڑ پڑ جائے لیکن ہم اتحاد کو کسی طرح ٹوٹنے نہیں دیں گے۔