Tag: اے سی

  • سڑک پر کھڑے نوجوان کی ایئر کنڈیشنر گرنے سے موت، ویڈیو وائرل

    سڑک پر کھڑے نوجوان کی ایئر کنڈیشنر گرنے سے موت، ویڈیو وائرل

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آنے والے ایک افسوسناک واقعے میں سڑک پر کھڑے نوجوان پر ایئر کنڈیشنر گر گیا، جس کے باعث وہ موقع پر چل بسا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دو دن قبل پیش آنے والا شام کے وقت پیش آیا، 18 سالہ جتیش نے موٹر سائیکل اسٹارٹ کی اور اپنے دوست سے جانے کی اجازت مانگی۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں گلے ملتے ہیں اور جیسے ہی گلے مل کر پرانشو جتیش سے الگ ہوتا ہے تو اوپر سے ایئر کنڈیشنر جتیش کے سر پر گر پڑتا ہے۔

    دو سال کی معصوم بچی سے زیادتی، ملزم گرفتار

    رپورٹس کے مطابق ونڈو اے سی دوسری منزل سے گرا جس سے جتیش موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر صارفین کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار کیا جارہا ہے۔

  • دل دہلا دینے والا واقعہ: اے سی پھٹنے سے خاتون کی موت ہوگئی

    دل دہلا دینے والا واقعہ: اے سی پھٹنے سے خاتون کی موت ہوگئی

    بھارتی ریاست حیدرآباد میں سوئے ہوئے ماں بیٹے پر قیامت ٹوٹ پڑی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع پرکاشم میں افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے جہاں ہائی وولٹیج کے باعث پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ماں اور بیٹا شدید زخمی ہوئے۔

    رات کے پہر علاقے میں دھماکے سے خوف کی فضا پھیلی گئی، اہل محلہ نے ایک دوسرے سے بازپرس کی تو پتہ چلا کہ سری دیوی کے گھر میں ہائی وولٹیج کے باعث اے سی پھٹا ہے۔

    اہل محلہ فوری طور پر متاثرہ گھر پہنچے تو یہ دیکھ کر انکے پیروں تلے زمین نکل گئی کہ دونوں ماں بیٹے بُری طرح خون میں لت پت ہیں اور اے سی کا انر کمرے میں گرا ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دونوں ماں بیٹوں کو طبی امداد کے لئے اونگول کے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج سری دیوی جان کی بازی ہارگئیں جبکہ بیٹا سائی تیجا شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرعلاج ہے۔

    اہل محلہ نے بتایا کہ سری دیوی کے شوہر کا چار سال قبل انتقال ہوچکا ہے دونوں ماں بیٹے ہی اس گھر میں رہائش پزیر تھے۔

  • اے سی استعمال کرتے ہوئے بل بڑھانے والی اس غلطی سے بچیں

    اے سی استعمال کرتے ہوئے بل بڑھانے والی اس غلطی سے بچیں

    گرمیوں کا موسم تیزی سے بڑھتا چلا آ رہا ہے، دوسری طرف آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کے بلوں میں بھی ہوش ربا اضافے نے عوام کو پہلے ہی نڈھال کر رکھا ہے، ایسے میں ایئر کنڈیشنر کا استعمال اگر احتیاط سے نہ کیا جائے تو بجلی بل کہیں سے کہیں پہنچ سکتا ہے۔

    اے سی استعمال کرتے ہوئے عام طور سے لوگ بل بڑھانے والی یہ عام غلطی کر بیٹھتے ہیں، یہ ایسی غلطی ہے جو بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے۔

    عام طور سے لوگ کمرے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اے سی کا درجہ حرارت نمایاں حد تک کم کر دیتے ہیں، لیکن اس سے مقصد حاصل نہیں ہوتا۔

    اگر آپ اے سی کا درجہ حرارت اس توقع کے ساتھ 26 ڈگری سے کم کر کے 16 ڈگری کرتے ہیں کہ اس سے کمرہ جلد ٹھنڈا ہو جائے گا تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا نہیں ہوتا، کیوں کہ اے سی عموماً یکساں رفتار سے کمرے کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔

    درجہ حرارت کو 26 سے 16 ڈگری کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے سی کو زیادہ وقت تک کام کرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں بجلی کے بل میں اضافہ ہو جائے گا۔

    دراصل اے سی کا تھرمو اسٹیٹ مطلوبہ درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد ہی کمپریسر کو بند کرتا ہے، جب درجہ حرارت کم کیا جاتا ہے تو کمپریسر کو مطلوبہ درجہ حرارت تک پہنچنے کے لیے زیادہ وقت تک چلنا پڑتا ہے۔

    اس طرح صرف بجلی کے بل میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اے سی سسٹم کی زندگی کی مدت بھی گھٹ جاتی ہے، لہٰذا یہ جان لیں کہ اے سی کے درجہ حرارت کو کم کرنے کی بجائے اسے بڑھانے سے بجلی کے بل میں کمی لانا ممکن ہے۔

  • ملک بھر میں ریکارڈ تعداد میں اے سی بنائے جانے لگے

    ملک بھر میں ریکارڈ تعداد میں اے سی بنائے جانے لگے

    اسلام آباد: ملک بھر میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ایئر کنڈیشنرز کے استعمال میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اس کی مینو فیکچرنگ بھی بڑھ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملک بھر میں ایئر کنڈیشنرز کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پاکستان بیورو برائے شماریات کی جانب سے اس حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے لے کر فروری 2022 تک کی مدت میں ملک میں ایئر کنڈیشنرز کی مینو فیکچرنگ میں سالانہ بنیادوں پر 35.7 فیصد کا آضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    البتہ فروری میں ایئر کنڈیشنرز کی مینو فیکچرنگ میں 12 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے لے کر فروری تک کی مدت میں ملک میں ایئر کنڈیشنرز کے 5 لاکھ 39 ہزار 843 یونٹس بنائے گئے، گزشتہ سال کے اس عرصے میں 4 لاکھ 51 ہزار 752 ایئر کنڈیشنرز یونٹ بنائے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے کئی ممالک میں درجہ حرارت اور موسم گرما کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایئر کنڈیشنرز کی مینو فیکچرنگ میں اضافے کی وجہ بھی یہی ہے۔

    تاہم ایئر کنڈیشنرز مجموعی طور پر ماحول کے لیے مضر ہیں اور ان سے خارج ہونے والا درجہ حرارت ماحول کو مزید گرم کرنے کا سبب بنتا ہے۔

  • اے سی اور ہیٹر کا کام دینے والی کھڑکیاں تیار

    اے سی اور ہیٹر کا کام دینے والی کھڑکیاں تیار

    موسم گرما میں ایئر کنڈیشنر اور موسم سرما میں ہیٹر زندگی کی اہم ضروریات ہیں، اب سائنسدانوں نے ایک ایسی اسمارٹ کھڑکی تیار کی ہے جو موسم کی مناسبت سے یہ دونوں کام کرسکتی ہے۔

    پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے انتہائی پتلی اسمارٹ گلیزنگ ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کو گھروں میں موجود کھڑکیوں پر استعمال کیا جاسکے گا۔

    گلیزنگ کو کیمیائی مرکبات سے تیار کیا گیا ہے جو سرد موسم میں سورج کی روشنی کو جذب جبکہ گرم موسم میں روشنی یا حرارت کو پلٹانے کی صلاحیت رکھنے والی ٹیکنالوجی ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی سورج کی انفرا ریڈ شعاعوں میں موجود تھرمل توانائی حرارت کو جذب کر کے سرد موسم کے دوران کمرے میں دوبارہ خارج کرتی ہے یا گرمیوں میں واپس پلٹا کر کمرے کو ٹھنڈا کرتی ہے۔

    سائنسدانوں کے خیال میں اس اسمارٹ ونڈو ٹیکنالوجی سے توانائی کی ضرورت میں ایک تہائی حد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    انہوں نے اسے مؤثر، خوبصورت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ماحول دوست ٹیکنالوجی کو کامیابی سے اپنانے کے لیے اہم قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان اسمارٹ کھڑکیوں کی اہم ترین بات موسموں کی ضرورت کے مطابق خود کو بدلنا ہے، وہ سردیوں میں سورج کی انفراریڈ شعاعوں کو جذب کر کے عمارت کے اندر گرمائش پیدا کرتی ہیں۔

    اسی طرح گرم مہینوں میں سورج کی روشنی جذب کرنے کی بجائے ان کو پلٹا کر عمارت کا درجہ حرارت کم رکھنا ممکن بناتی ہے۔

    گلیزنگ کی پٹی 300 نینومیٹرز سے بھی پتلی ہے جس پر ایسے مٹیریلز کی تہہ موجود ہے جو سورج کی روشنی کے جذب یا اخراج کو ممکن بناتے ہیں۔

    سائنسدانوں کے مطابق دونوں صورتوں میں سورج کی روشنی ایک جیسی ہی نظر آتی ہے اور لوگ کھڑکی میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں کرسکتے، جو ماحول دوست ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے اہم بھی ہے۔

    ان کے مطابق اس عمل سے ایئرکنڈیشنر کی ضرورت کم محسوس ہوگی جبکہ بہار یا خزاں کے دوران 30 فیصد میٹریل حرارت کو دور کرے گا تو 70 فیصد جذب کر کے کمرے کا درجہ حرارت معتدل بنائے گا۔

    ماہرین کے تخمینے کے مطابق ان کھڑکیوں سے توانائی کی سالانہ ضرورت میں 20 سے 34 فیصد کمی آئے گی۔

    ابھی ماہرین کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ذیلی کمپنی بوڈل ٹیکنالوجیز کے ساتھ مل کر اس کے پروٹوٹائپ ماڈل کی تیاری اور آزمائش پر کیا جارہا ہے۔

  • ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    اکثر گھروں میں موجود یو پی ایس کی بیٹری سال میں کم از کم ایک بار ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایئر کنڈیشنر سے نکلنے والا پانی بیٹری کی عمر بڑھا سکتا ہے۔

    اے سی سے نکلنے والا پانی اتنا صاف ستھرا ہوتا ہے کہ اسے یو پی ایس بیٹری کے لیے بہترین دوا تک قرار دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ کے گھر میں یو پی ایس ہے تو آپ کو ہر سال کم از کم ایک مرتبہ اس کی بیٹری ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہو گی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ کمزور پڑتی چلی جاتی ہے اور آخر کار بالکل جواب دے جاتی ہے۔

    اس دوران جب بیٹری کا پانی خشک ہو جاتا ہے تو عام طور پر کشید کردہ خالص پانی (ڈسٹلڈ واٹر) ڈالا جاتا ہے جبکہ بعض لوگ بد احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نلکے کا پانی تک بیٹری میں ڈال دیتے ہیں جو اس کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتا ہے اور بیٹری صرف چند مہینوں ہی میں ناکارہ ہو جاتی ہے۔

    بیٹری کی عمر بڑھانے کے لیے معمولی سی تیزابیت کا حامل پانی بھی استعمال کیا جاتا ہے جو مقامی مارکیٹ میں 1250 نمبر کے پانی کے نام سے دستیاب ہے جبکہ بعض مقامی کمپنیاں بیٹری واٹر کے نام سے یہی پانی فروخت کرتی ہیں جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔

    ایئر کنڈیشنر کا پانی اس سے کہیں زیادہ بہتر اور مفید ہوتا ہے جس کے بارے میں بیٹریاں فروخت کرنے والے مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ یو پی ایس بیٹری کو اچھی حالت میں رکھنے کے لیے موزوں ترین ہے۔

    کراچی میں بیٹریوں کی فروخت اور مرمت سے وابستہ کئی دکاندار ایئرکنڈیشنر کے پانی کو باقاعدگی سے خرید کر استعمال بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا پانی استعمال کرنے پر بیٹری اپنی اوسط عمر سے تقریباً دو یا تین ماہ تک زیادہ کام کرتی ہے، چاہے وہ یو پی ایس میں نصب ہو یا پھر کسی گاڑی میں لگی ہو۔

    یہ پانی دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کے ٹھنڈا ہو کر مائع حالت میں تبدیل ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور اسی بنا پر بہت خالص بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے احتیاط سے جمع کرلیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

  • سخت گرمیوں میں اے سی کے بغیر گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھا جائے؟

    سخت گرمیوں میں اے سی کے بغیر گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھا جائے؟

    سخت موسم گرما کی تپتی دوپہروں اور گرم راتوں میں ایئر کنڈیشنر ایک ضرورت معلوم ہونے لگتا ہے، لیکن ہر شخص اسے افورڈ نہیں کرسکتا۔

    علاوہ ازیں ایئر کنڈیشنر کے استعمال کی صورت میں بجلی کا بل آسمان تک جا پہنچتا ہے جسے دیکھ کر بہت سے لوگ اے سی نہ چلانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

    امریکا کے محکمہ توانائی کے مطابق امریکی شہری ہر سال صرف اے سی کی مد میں 29 ارب ڈالر کا بجلی کا بل بھرتے ہیں۔

    اگر موسم قیامت خیز حد تک گرم نہ ہو تو مختلف پنکھوں سے گھر کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے، لیکن ان پنکھوں کو درست طریقے سے استعمال کرنا ضروری ہے جس سے بجلی کی بچت بھی ہو اور گھر بھی ٹھنڈا رہے۔

    آج ہم ایسے ہی کچھ پنکھوں کو درست طریقے سے استعمال کرنے کے طریقے بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر ان پنکھوں کی کارکردگی بڑھائی جاسکتی ہے۔

    ونڈو فین

    ونڈو فین کھڑکی میں لگائے جانے والے پنکھے ہیں، یہ پنکھے باہر سے ٹھنڈی ہوا کھینچ کر اندر اور اندر کی گرم ہوا کھینچ کر باہر پھینکتے ہیں۔ مندرجہ ذیل طریقوں سے ان پنکھوں کی افادیت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

    ونڈو فین صرف اسی صورت میں کھولیں جب باہر کا موسم اندر کے موسم سے ٹھنڈا ہو تاکہ باہر کی ٹھنڈی ہوا اندر آسکے۔

    ایک سے زائد پنکھے استعمال کریں تاکہ ہوا آر پار ہوتی رہے، اس کے لیے گھر کے تمام پنکھے کھلے رکھے جاسکتے ہیں اور لمحوں میں پورے گھر کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے۔

    سیلنگ فین

    سیلنگ فین یا چھت کا پنکھا آس پاس موجود ہوا کو کھینچ کر نیچے کی طرف پھینکتا ہے، یہ ونڈو فین یا اے سی کی طرح کمرے کو ٹھنڈا نہیں کر سکتا تاہم ان کی افادیت کو مندرجہ ذیل طریقے سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

    پنکھے کے پروں کا کاؤنٹر کلاک وائز یعنی گھڑی کی سوئیوں کی مخالف سمت حرکت کرنا ضروری ہے۔

    کمرے سے نکلتے ہوئے پنکھا بند کردیں، اس سے پنکھے کو وقفہ ملے گا۔

    انرجی ایفیشنٹ ماڈل یعنی بجلی کی بچت کرنے والا پنکھا خریدیں۔

    سیلنگ فین کو اے سی کے ساتھ چلائیں، پنکھا اے سی کی ٹھنڈک کو پورے کمرے میں تیزی سے پھیلا دے گا۔ ایسی صورت میں اے سی کا درجہ حرارت 4 ڈگری بڑھا دیں، اس طرح سے بجلی کی بچت بھی ہوگی جبکہ کمرہ بھی جلد ٹھنڈا ہوگا۔

    ٹاور فین

    ٹاور فین پتلے، لمبے اور پورٹیبل ہوتے ہیں اور انہیں کمروں کے کونے میں باآسانی رکھا جاسکتا ہے، یہ ہوا کو دائیں سے بائیں حرکت دیتے ہیں۔

    ٹاور فین کے سامنے اگر برف رکھی جائے تو ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    اس کے لیے فین کے سامنے برف سے بھری بالٹی رکھ دیں۔

    ایک اور طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل میں پانی بھر کر اسے فریزر میں جما دیں۔ جب وہ پوری طرح جم جائے تو اسے ایک ٹرے میں رکھیں، بوتل کو ایک سوتی کپڑے سے ڈھانپ دیں اور ٹرے کو ٹاور فین کے سامنے رکھ دیں۔

    اس طرح سے ٹاور فین اے سی کی طرح کام کرتا ہے۔

  • آپ کا اے سی کتنے ٹن کا ہے؟

    آپ کا اے سی کتنے ٹن کا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ ایئرکنڈیشن کی ٹھنڈک کی پیمائش ٹنوں میں کیوں کی جاتی ہے ، اس کے پیچھے گرمی سے بچنے کا تاریخی طریقہ کارفرما ہے۔

    اس سے پہلے کہ آپ کو ٹھنڈک کی پیمائش ٹن میں کرنے کی وجہ بتائی جائے ایک لطیفہ سن لیں ، مشہور لطیفہ کچھ یوں ہے کہ ائیرکنڈیشنر ز کی تنصیب کرنے والی ایک کمپنی کے نمائندے نے ایک معمر خاتون کو بتایا کہ ان کے کمرے میں 4 ٹن کا ائر کنڈیشنر لگایا جائے گا، تو معمر خاتون کا منہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا اور وہ کہنے لگیں ” آپ اتنی بھاری چیز میرے کمرے میں کیسے لے کر آئیں گے؟“

    ویسے معمر خاتون کی حیرت اتنی بے جا بھی نہیں تھی کیونکہ اکثر لوگ ائر کنڈیشنر کے ٹنوں کو اس کا وزن سمجھ بیٹھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا وزن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ تو پھر ائیرکنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش ٹنوں میں کیوں کی جاتی ہے، جبکہ یہ تو وزن کی اکائی ہے؟

    اس حوالے سے ویب سائٹ انرجی وینگارڈ کی رپورٹ کے مطابق ائیرکنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراءکے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔

    ائیرکنڈیشننگ کے ماہر ایلی سن ڈیلز بتاتے ہیں کہ ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (BTU) حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔ ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔

    اگر آپ کے پاس ایک ٹن برف ہو تو اسے مکمل طور پر پگھلنے کیلئے 286000بی ٹی یو حرارت کی ضرورت ہو گی ۔اگر ایک ٹن برف 24 گھنٹے میں مکمل طور پر پگھلانا ہو تو اسے 286000 بی ٹی یو حرارت 24 گھنٹے کے درمیان فراہم کر نا ہو گی، جو کہ فی گھنٹہ تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو بنتی ہے۔

    اس حساب سے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ایک ٹن کا اے سی ایک گھنٹے میں تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو حرارت کو کمرے سے نکال باہر کرتا ہے، یعنی اتنی حرارت ہے جو کہ ایک گھنٹے میں ایک ٹن برف کو پگھلانے کیلئے کافی ہو گی ۔

    یہی وہ کلیہ ہے جس کے تحت جب ایئر کنڈیشن ایجاد ہوئے تو ان کی ٹھنڈک کی پیمائش کرنے لیے ہوا ناپنے کے کسی یونٹ کے بجائے ٹن کا یونٹ استعمال کیا جانے لگا۔