پشاور : اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ماہانہ 5 ہزار روپے فراہمی کا آغاز کردیا گیا ، تاہم یہ رقم کس کو ملے گی؟
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے روشن مستقبل کارڈ اور بیوہ خواتین کیلئے سہارا کارڈ لانچ کردیا۔
صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے بتایا کہ انتہائی غریب اور نادار افراد کو ان کارڈز سے سہولت فراہم دی جائیں گی۔
سید قاسم علی شاہ کا کہنا تھا کہ آئندہ ماہ مزیدافراد کو بھی اس سہولت کےتحت ریلیف دیا جائے گا ، بیوہ خواتین ،یتیم بچے ہر ماہ اے ٹی ایم سے 5000 روپے باآسانی حاصل کرسکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ نادار اور یتیم بچیوں کی شادی کیلئے فنڈز بھی بڑھادیئے گئے ہیں ، صوبہ بھر سے نادار ،یتیم اور بیوہ خواتین کی اجتماعی شادی کیلئے 25 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جبکہ اجتماعی شادیوں کیلئے مختص 88 کروڑ کی رقم میں بھی اضافہ کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر کی جامعات میں جلد معذور طلبا و طالبات کو الیکٹرک وہیل چیئرز فراہم کریں گے جبکہ خواتین کیلئے پہلے سے قائم بولو ہیلپ لائن کو بھی جلد اپ ڈیٹ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام سماجی بہبود کے مختلف پراجیکٹس پر کام جاری ہے۔
اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے لوٹ مار کی وارداتیں عام ہونے لگی ہیں، مقامی اور غیر ملکی افراد ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی لوگوں کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی اسکیننگ کرکے بھی وارداتیں کررہے ہیں۔ ملزمان یہ کام کس طرح انجام دیتے ہیں؟
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایس ایس پی آئی ایس یو شعیب میمن سے ناظرین کو اے ٹی ایمز میں ہونے والی اس قسم کی وارداتوں سے بچنے کیلیے ہدایات اور مشورے دیے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں اے ٹی ایمز کے اندر وارداتیں کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جس کے قبضے سے اسلحہ کے ساتھ 40 سے 50 اے ٹی ایم کارڈز بھی برآمد ہوئے۔ دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ یہ کارڈ جیب کترے ہمیں فروخت کرتے ہیں۔
ملزم نے بتایا کہ وارداتیں بہت مؤثر طریقے سے انجام دی جاتی ہیں، زیادہ تر وارداتیں تنخواہ والے دنوں میں کی جاتی ہیں، اس موقع پر وہ ایک ڈیوائس کے ذریعے جو وقتی طور پر اے ٹی ایمز کے سگنلز کو جیمرز کے ذریعے ڈاؤن کردیتے ہیں۔
لنک ڈاؤن ہونے کے بعد جو جو شہری اس میں اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈالتا ہے تو وہ کارڈ اس میں پھنس جاتا ہے، پھر ملزم بہانے سے اندر جاکر اسے باتوں میں لگا کر کہتا ہے کہ میں ٹرانزیکشن کرنے کوشش کرتا ہوں۔، اس کے ساتھ ایک خاتون بھی ہوتی ہے تاکہ کوئی شک نہ کرے۔
پھر اس بہانے سے یہ اس کا پن کوڈ دیکھ لیتے ہیں اور ملزم اس شہری کو باتوں میں لگا کر کارڈ دھوکے سے ایکسچینج کرلیتا ہے۔ جس کے بعد وہ آسانی سے واردات کرتے ہیں۔
اسلام آباد: شہری کا اے ٹی ایم کارڈ بینک مشین میں پھنسنے کے معاملے پر وزیر اعظم آفس نے بڑا ایکشن لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی ایم کارڈ پھنسنے سے متعلق اسلام آباد کے شہری کی شکایت پر وزیر اعظم آفس نے ایکشن لے لیا، 3 ماہ تک صارف کی بات نہ سننے والے بینک حکام 30 منٹ میں لائن پر آ گئے۔
متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ تین ماہ قبل انھوں نے اے ٹی ایم استعمال کیا تو بینک کی اے ٹی ایم مشین سے کارڈ واپس نکلا نہ پیسے، پیسے نہ ملنے کے باوجود بینک نے اکاؤنٹ سے رقم کاٹ لی، متعدد بار بینک حکام سے رابطہ کیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی۔
شہری کے بیان کے مطابق 3 ماہ تک معاملے کی شنوائی نہ ہونے کے بعد آخر کار انھوں نے وزیر اعظم کے سٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرائی، شکایت کے اندراج کے ڈیڑھ گھنٹے میں اسٹیٹ بینک سے کال آ گئی، اور بینک حکام نے 30 منٹ میں پیسے واپس کر دیے۔
شہری کا کہنا تھا کہ مذکورہ بینک نے ان سے سٹیزن پورٹل سے شکایت واپس لینے کی درخواست بھی کی۔
خیال رہے سال 2019 میں پاکستان سٹیزن پورٹل کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کو زبردست کام یابی ملی، اس سلسلے میں مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2019 میں سٹیزن پورٹل پر 16 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں 91 فی صد سے زائد شکایات کا ازالہ کیا گیا۔
رحیم یار خان: گوجرانوالہ میں اے ٹی ایم کارڈ چوری کے الزام میں گرفتار صلاح الدین کی دوران حراست پولیس تشدد میں ہلاکت پر شہری سراپا احتجاج ہیں اور صلاح الدین کے اہل خانہ انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل گوجرانوالہ میں صلاح الدین نامی شخص اے ٹی ایم کارڈ چراتے ہوئے پکڑا گیا تھا اسے پولیس نے حراست میں لیا اور دوران حراست تشدد کے باعث وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
صلاح الدین کے والد کا کہنا تھا کہ بیٹا ذہنی مریض تھا، وہ اکثر اوقات ادھر ادھر نکل جاتا تھا اور ہم نے اس کے ہاتھ پر گھر کا پتا اور نام لکھوایا تھا تاکہ وہ گم ہوجائے تو کوئی اسے گھر پہنچادے۔
صلاح الدین کو اے ٹی ایم کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے شناخت کرکے گرفتار کیا گیا تھا، وہ پولیس حراست میں ایک موقع پر اہلکاروں سے پوچھ رہا تھا ایک بات پوچھوں مارو گے تو نہیں، تم نے مارنا کہاں سے سیکھا ہے؟
سوشل میڈیا پر آئی ایم صلاح الدین کے نام سے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے اب شہریوں نے صلاح الدین کو انصاف دو لکھ کر اے ٹی ایم کو زبان چڑاتی سیلفیاں پوسٹ کرنا شروع کردی ہیں۔
خیال رہے کہ پولیس حراست میں تشدد سے ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی اس طرح کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں اور پولیس کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ ملزم دل کا دورہ پڑںے سے جاں بحق ہوا ہے۔
اسلام آباد : اگر آپ کے اے ٹی ایم کارڈ سے کوئی شاپنگ کرے یا نقد رقم نکلوالے تو ضرور یہ پریشان کن بات ہے تاہم ایسے سائبر کرائم میں ملوث ایک گروہ کی رنگوں ہاتھوں گرفتاری نے ڈھول کا پول کھول دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مقبول پروگرام الیونتھ آور میں اس اہم مسئلے کو موضوع بحث بنایا گیا اور سائبر کرائم میں ملوث مجرموں کے طریقہ واردات سے عوام کو آگاہ کیا گیا اور ماہرین کی آراء کو بھی پروگرام کا حصہ بنایا گیا۔
گزشتہ برس پنجاب اور کراچی سے ایسے گروہ گرفتار ہوئے جو جعلی ڈیبٹ کارڈ بنانے کے ماہر تھے ساتھ ہی انٹرنیٹ کے ذریعے بینک صارفین کا ڈیٹا چوری کر کے آنے لائن شاپنگ کیا کرتے تھے اور نقد رقم بھی نکلوالیا کرتے تھے اس اچانک آئی افتاد سے پریشان صارفین نے ایف آئی سے سے رجوع کیا جس کے بعد یہ گروہ پکڑے گئے۔
الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد زعیم نے بتایا کہ حال ہی میں دو رکنی چینی گروہ کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے جو اے ٹی ایم مشین میں کارڈ ریڈر اور مائیکرو کیمرہ نصب کردیا کرتے تھے۔
اے ٹی ایم کارڈ ریڈر مشین میں اس طرح نصب کیا جاتا تھا کہ وہ مشین کا حصہ ہی لگتا تھا اور صارف جب اس میں کارڈ ڈالتے اور اپنے پیسے نکلوا تے بعد ازاں چور اس کارڈ ریکارڈ کو نکال کر لے جاتے اور اس میں سے صارف کا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کر لیتے۔
اسی طرح پن کوڈ ڈالنے کے لیے کیز کے اوپر مائیکرو کمیرہ نصب کردیتے جب صارف اپنا پاس ورڈ ڈالنے کے کیز استعمال کرتے تو وہ کیمرے میں محفوظ ہوجاتا جسے چور بعد میں نکال کر اپنے ہمراہ لے جاتے اور صارف کا پاس ورڈ دیکھ لیتے۔
اس طرح کیمرا کے ذریعے صارف کا ڈیٹا حاصل ہوجاتا اور ایمپوزر مشین سے جعلی کارڈ بنا کر شاپنگ کی جاتی اور نقد رقم نکلوا لی جاتی ہے جب کہ اسکیمر سے حاصل شدہ صارف کا ڈیٹا بین الاقوامی گروہ کو بھی فروخت کردیا جاتا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد زعیم نے اے ٹی ایم کے ذریعے صارف کا ڈیٹا چرانے کے عمل کا ناظرین کی معلومات کے لیے مظاہرہ بھی کیا جس کے ذریعے اے ٹی ایم صارفین اس قسم کی دھوکا دہی اور چال بازی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
ڈارک ویب کیا ہیں؟؟
واضح رہے کہ اس دنیا بھر کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز، بینکوں کا ڈیٹا اور دیگر خفیہ معلومات انٹرنیٹ پر بنی ڈارک ویب سائٹس پر فروخت کی جاتی ہیں، ان ویب سائٹس پر عام آدمی کی رسائی ممکن نہیں، صرف ہیکر ہی ان ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرکے دیگر ہیکرز کو کریڈٹ کارڈز کے پن کوڈز اور دیگر معلومات فروخت کرتے ہیں۔
ایک گروہ صرف معلومات چراتا ہے جسے دوسرے گروہ کو فروخت کردیتا ہے، دوسرا گروہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز کی معلومات اپنے تیار کردہ کارڈز میں فیڈ کرکے کسی بھی ملک سے شاپنگ کرلیتا ہے۔
دنیا بھر کے سائبر کرائمز کے ادارے ان ڈارک ویب کا سراغ لگانے اور ہیکرز کو پکڑنے میں لگے رہتے ہیں تاہم ہیکرز ایسے خفیہ اداروں کی نظر میں آئے بغیر معلومات ایک دوسرے کو فروخت کرنے میں ماہر ہوتے ہیں، ناپختہ ہیکرز پکڑے جاتے ہیں تاہم ماہر اور بین الاقوامی گروہ ایسے معاملات میں ہاتھ بچا کر ڈیٹا خرید اور فروخت کرکے اپنا سراغ مٹانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔