Tag: اے ٹی سی

  • لانگ مارچ توڑ پھوڑ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 5 اگست تک توسیع

    لانگ مارچ توڑ پھوڑ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 5 اگست تک توسیع

    لاہور: لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 5 اگست تک توسیع کر دی، اور کئی دیگر رہنماؤں کو شامل تفتیش نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 25 مئی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر تشدد کے کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر سمیت دیگر کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے زبیر نیازی، شیخ امتیاز، میاں اکرم عثمان اور اعظیم افضال کے شامل تفتیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ ملزمان کو فوری شامل تفتیش کیے جانے کا حکم دیا، جس پر زبیر خان نیازی اور دیگر کے بیانات فوری ریکارڈ کیے گئے۔

    سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر کو عدالت کے باہر ملزمان کے بیانات قلم بندکرنے کی ہدایت کی، اور ملزمان کے وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں میں حماد اظہر، یاسمین راشد، اسلم اقبال، جمشید اقبال چیمہ، مسرت چیمہ، شفقت محمود، محمود الرشید، عندلیب عباس، مراد راس، یاسر گیلانی اور زبیر نیازی و دیگر پیش ہوئے۔

    ملزمان کی جانب سے برہان معظم ایڈووکیٹ نے دلائل کے لیے مہلت مانگی، اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 5 اگست تک توسیع کر دی۔

    عدالت نے اعجاز چوہدری کی عبوری ضمانت کی درخواست ان کے پیش نہ ہونے پر خارج کر دی، پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں میں توسیع

    انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں میں توسیع

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں میں توسیع مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں یاسمین راشد، حماد اظہر سمیت مقدمے میں نامزد ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر سمیت دیگر کی ضمانتوں میں 26 جولائی تک توسیع کر دی، اے ٹی سی نے متعلقہ تفتیشی افسران سے آئندہ سماعت پر مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔

    اے ٹی سی نے تمام مقدمات میں سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کر لی۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ شاہدرہ، نصیر آباد، بھاٹی گیٹ سمیت دیگر تھانوں میں مقدمات درج ہیں، ملزمان پر توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    دوسری طرف اے ٹی سی نے پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی کی عبوری ضمانت خارج کر دی، عدالت نے عدم حاضری کے باعث حسان نیازی کی ضمانت مسترد کی۔

    حسان نیازی 2 مقدمات میں عبوری ضمانت کے لیے پیش نہیں ہوئے، تھانہ شاہدرہ اور گلبرگ کے دو مقدمات میں وہ نامزد ہیں، عدالت نے آئندہ سماعت پر میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

  • را کو معلومات کی فراہمی، عدالت نے ایم کیو ایم لندن کے 3 کارکنان کی ضمانت مسترد کر دی

    را کو معلومات کی فراہمی، عدالت نے ایم کیو ایم لندن کے 3 کارکنان کی ضمانت مسترد کر دی

    کراچی: را کو معلومات کی فراہمی کے کیس میں عدالت نے ایم کیو ایم لندن کے 3 کارکنان کی ضمانت مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بھارتی ایجنسی را کو خفیہ معلومات دینے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایم کیو ایم لندن کے 3 کارکنان کی ضمانت مسترد کر دی۔

    ملزمان میں شاہد عرف متحدہ، عادل انصاری، سراج احمد خان شامل ہیں، اس مقدمے میں ماجد خان اور آصف صدیقی بھی گرفتار ہیں، جب کہ عدالت قمر منصور کے بھائی محمد محمود غفور سمیت 3 ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

    دیگر مفرور ملزمان میں محمد سفیان اور محمد یاسین شامل ہیں، جب کہ مقدمے میں ظفر ٹینشن حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر چکا ہے، اس مقدمے میں مجموعی طور پر 11 ملزمان گرفتار، 3 مفرور ہیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق ملزمان پاکستان میں خفیہ سلیپر سیل اور ای میل چلا رہے تھے، ایم کیو ایم لندن کے محمد محمود غفور کو را نے کوڈ آئی ڈی فراہم کی، جو مفرور ملزم نے گرفتار ملزمان کو فراہم کی، ملزمان پاکستان کی خفیہ معلومات بھارت کو فراہم کرتے تھے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ محمد محمود غفور را کے فنڈ کو پاکستان کے مختلف بینکوں میں محفوظ کرتا تھا، وہ ایم کیو ایم لندن کے کارکنان کو تربیت کے لیے بھی بھارت بھیجتا تھا۔

    واضح رہے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

  • ریاست کے خلاف جنگ، عدالت نے 5 دہشت گردوں کو بڑی سزائیں سنا دیں

    ریاست کے خلاف جنگ، عدالت نے 5 دہشت گردوں کو بڑی سزائیں سنا دیں

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے ریاست کے خلاف جنگ کرنے والے دہشت گردوں کو بڑی سزائیں سنا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مختلف جرائم ثابت ہونے پر اینٹی ٹیررازم کورٹ نے 5 مجرموں کو سزائیں سنا دیں، زاہد اللہ عرف سلیمان اور بسم اللہ عرف حاجی لالہ کو سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا۔

    عدالت نے دونوں مجرموں پر 10،10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے، عدالت نے دیگر جرائم میں پانچوں مجرموں کو 3،3 مرتبہ عمر قید کی سزا بھی سنا دی، دیگر 3 مجرموں میں محمد قاسم، انعام اللہ عرف بلال اور گل محمد شامل ہیں۔

    دھماکا خیز مواد رکھنے کے الزام میں تمام مجرموں کو 14،14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، جب کہ پولیس مقابلے اور اقدام قتل کے الزامات میں مجرموں کو مجموعی طور 13،13 سال کی سزا سنائی گئی۔

    عدالت نے حکم نامے میں‌ کہا کہ زاہد اللہ کو سندھ اسمبلی میں رکشے کے ذریعے خود کش حملہ کرنا تھا، زاہداللہ نے دوران اجلاس سندھ اسمبلی کو نشانہ بنانے کے لیے ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔

    حکم نامے کے مطابق زاہد اللہ یہ سب کچھ بسم اللہ کے کہنے پر کر رہا تھا، جب کہ کرنل بسم اللہ پہلے افغان انٹیلیجنس، اور پھر را کے لیے کام کر رہا تھا۔

  • جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس، مجرموں‌کو 9،9 بار سزائے موت کا حکم

    جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس، مجرموں‌کو 9،9 بار سزائے موت کا حکم

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 4 مجرمان کو 9،9 بار سزائے موت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چار مجرموں کو نو نو بار پھانسی کی سزا سنا دی، ذرائع کے مطابق بم دھماکے کے پیچھے بھارتی ایجنسی را اورافغان این ڈی ایس کا ہاتھ تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کوٹ لکھپت جیل میں اس کیس کا فیصلہ سنایا، عدالت نے جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث چار مجرموں پیٹر پال، عید گل خان، ضیااللہ اور سجاد کو سزائے موت دے دی۔

    عدالت نے خاتون مجرمہ عائشہ گل کو 5 سال قید کی سزا سنائی، عدالت نے مختلف دفعات میں مجرمان کو قید، جرمانے اور دیت کی ادائیگی کا حکم بھی سنایا۔

    پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو نے مجرمان کے خلاف گواہان پیش کیے، پراسکیوشن کے 56 گواہان نے مجرموں کے خلاف بیانات قلم بند کروائے۔

    لاہور دھماکے میں اہم پیشرفت: جوہرٹاؤن میں کارکھڑی کرنے والا دہشت گرد راولپنڈی سے گرفتار

    یاد رہے کہ مجرمان کے خلاف سی ٹی ڈی لاہور نے مقدمہ درج کیا تھا، عدالت نے مجرموں کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا، سی ٹی ڈی نے مجرموں کو جوہر ٹاؤن دھماکا کیس میں گناہ گار قرار دے رکھا تھا۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور فرانزک شواہد بھی ریکارڈ پر موجود ہیں، فرانزک شواہد اور گواہان کے بیانات سے ملزمان کا جرم ثابت ہوتا ہے، اس لیے ملزمان کو سزائے موت دی جائے۔ جس پر عدالت نے گزشتہ روز مجرمان کے خلاف فیصلہ آج تک محفوظ کر لیا تھا۔

    خیال رہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 23 جون 2021 کو دھماکا ہوا تھا، جس میں 3 افراد جاں بحق اور 24 زخمی ہو گئے تھے، اسی علاقے میں جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ بھی قائم ہے۔ پولیس نے جوہر ٹاؤن دھماکے میں ملوث تمام نیٹ ورک کو پکڑ لیا، ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے کے پیچھے بھارتی ایجنسی را اورافغان این ڈی ایس کا ہاتھ ہے۔

  • کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں بری ہونے کا سبب سامنے آ گیا

    کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں بری ہونے کا سبب سامنے آ گیا

    کراچی: کالعدم تنظیم کے کارندے مقدمات میں پولیس افسران ہی کی وجہ سے بری ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس افسران ہی کالعدم تنظیم کے کارندوں کے بری ہونے کا سبب بننے لگے ہیں، انسداد دہشت گردی عدالت میں چینی قونصل خانے پر حملے کے کیس میں 2 برس گزرنے کے باوجود ایک بھی گواہ کا بیان قلم بند نہ کیا جا سکا۔

    آج کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مقدمے کے مدعی ایس آئی اشفاق اور آئی او کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا، جج نے کہا دو سال گزر گئے لیکن مدعی مقدمہ گواہی کے لیے نہیں آیا، تفتشی افسر بھی گواہان کو پیش کرنے میں ناکام ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا پولیس کی عدم دل چسپی کے باعث یہ مقدمہ التوا کا شکار ہے، عدالت نے تفتشی افسر اور مدعی مقدمہ ایس آئی اشفاق کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں افسران 7 جون کو عدالت میں پیش ہوں۔

    اس مقدمے میں احمد حسنین، نادر خان، علی احمد، عبداللطیف، اور اسلم نامی ملزمان گرفتار ہیں، جب کہ مقدمے میں 15 ملزمان مفرور ہیں، جن میں حر بیار مری، علی داد بلیدی، کمانڈر شریف، راشد حسین اور سمیر شامل ہیں۔

    عدالت مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دے چکی ہے، پولیس کے بیان کے مطابق واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو انڈین ایجنسی را نے مالی معاونت کی تھی، عبداللطیف سمیت دو ملزمان اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہیں، دونوں ملزمان نے مجسٹریٹ کے روبرو زیر دفعہ 164 اپنا بیان قلم بند کرایا۔

    پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ہلاک دہشت گردوں کو سہولت فراہم کی، اور انھوں نے چینی قونصلیٹ پر حملے کا اعتراف کیا ہے، ملزمان نے حملہ آوروں کو اسلحہ اور دھماکا خیز مواد فراہم کیا، انھوں نے ہلاک دہشت گرد کے ساتھ حملے سے قبل چینی قونصل خانے کی ریکی بھی کی تھی۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کو انڈین ایجنسی را اور بیرون ملک سے معالی معاونت حاصل ہے، جب کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن پولیس اہل کاروں نے اسے ناکام بنا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہل کار اور 2 شہری شہید، جب کہ 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے، دہشت گردی کی اس کارروائی میں چینی قونصل جنرل اور تمام عملہ محفوظ رہا تھا۔

  • حیات آباد آپریشن اور جسٹس ایوب حملہ کیس میں گرفتار 5 ملزمان بری

    حیات آباد آپریشن اور جسٹس ایوب حملہ کیس میں گرفتار 5 ملزمان بری

    پشاور: انسداد دہشت گردی عدالت نے حیات آباد آپریشن اور جسٹس ایوب حملہ کیس میں گرفتار ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے حیات آباد آپریشن اور جسٹس ایوب حملہ کیس میں جرم ثابت نہ ہونے پر تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

    ملزمان پر 27 فروری 2019 کو حیات آباد میں پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایوب خان پر حملے کا الزام تھا، اس حملے میں جسٹس ایوب اور ان کا ڈرائیور زخمی ہوا تھا، واقعے میں جسٹس ایوب کو دو گولیاں لگی تھیں۔

    16 اپریل 2019 کو حیات آباد کے فیز 7 میں ایک گھر میں دہشت گردوں کی موجودگی پر آپریشن ہوا تھا، جس میں 5 دہشت گرد مارے گئے تھے، بعد ازاں دہشت گردی کا منصوبہ بنانے والوں کی معاونت کے الزام میں دیگر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد آج اے ٹی سی نے ملزم عامر، رئیس، عرفان، خیال ولی اور سعد کو الزام ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا۔

    جج آفتاب آفریدی قتل کیس کا اہم ملزم گرفتار ، اعترافِ جرم کرلیا

    یاد رہے کہ 4 اپریل کو خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی میں فائرنگ سے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی، اہلیہ اور 2 بچے شہید ہوگئے تھے، حملے میں 2 محافظ بھی زخمی ہوئے۔

    پولیس نے جج آفتاب آفریدی قتل کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں عزیز، داؤد اور اہم ملزم بلال آفریدی شامل ہیں، پولیس بیان کے مطابق جج کو ذاتی دشمنی پر قتل کیا گیا، جب کہ ملزم بلال نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔

  • عدالت نے ٹی ٹی پی فنڈنگ کیس میں جرم ثابت ہونے پر عبدالرحمان سندھی کو سزا سنا دی

    عدالت نے ٹی ٹی پی فنڈنگ کیس میں جرم ثابت ہونے پر عبدالرحمان سندھی کو سزا سنا دی

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لیے فنڈنگ کیس میں ملزم نے اپنا جرم قبول کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی میں آج کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، ملزم عبدالرحمان عرف سندھی نے عدالت کے روبرو جرم قبول کر لیا۔

    ملزم عبدالرحمان نے عدالت سے درخواست کی کہ اس سے پہلی بار غلطی ہو گئی ہے اس لیے رحم کیا جائے، انسداد دہشت گردی عدالت نے عبدالرحمان عرف سندھی کو جرم ثابت ہونے پر ساڑھے 5 برس قید بامشقت کا حکم سنا دیا۔ مجرم کو جرمانے کی مد میں ایک لاکھ 10 ہزار روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجرم نے رضا کارانہ طور پر اپنا جرم قبول کیا ہے، اور اس نے دوبارہ ایسا جرم نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، اس لیے رضا کارانہ طور پر جرم قبول کرنے کی حوصلہ افزائی کی سزا کم کی گئی ہے۔

    بڑی کارروائیاں، ٹی ٹی پی کا دہشت گرد اور ایم کیو ایم لندن کا ٹارگٹ کلر گرفتار

    اے ٹی سی کے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کو سامنے آ کر خود کو قانون کے حوالے کرنا چاہیے۔

    پولیس کے مطابق کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمان کو 3 دسمبر 2020 کو صدر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • 6 سال بعد کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری

    6 سال بعد کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 6 سال بعد ایئر پورٹ حملہ کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ حملہ کیس میں پراسیکیوشن کالعدم تنظیم کے سہولت کاروں پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، عدالت نے پی ایم ایل سندھ کے کنوینر سرمد صدیقی سمیت 4 ملزمان کو بری کر دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں ہوں تو انھیں رہا کر دیا جائے، بری ہونے والے دیگر ملزمان میں ندیم عرف برگر، آصف ظہیر اور عبدالراشد شامل ہیں۔

    دوسری طرف عدالت نے ملا فضل اللہ اور ترجمان سمیت 8 مفرور ملزمان کے تاحیات وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

    کراچی پولیس کے بیان کے مطابق 8 جون 2014 کو 10 دہشت گردوں نے ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا، جس میں سیکورٹی اہل کار اور ایئر پورٹ ملازمین سمیت 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

    جن ملزمان پر مقدمہ چل رہا تھا انھوں نے پولیس کے بیان کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کو سہولت فراہم کی تھی، پولیس کا عدالت میں کہنا تھا کہ مذکورہ ملزمان نے دہشت گردوں کو لاجسٹک سہولت سمیت اسلحہ اور فنڈ فراہم کیا تھا۔

    یاد رہے کہ 2014 میں دہشت گردوں نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں پر تعینات ایئر پورٹ سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں سمیت 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ وہاں پر کھڑے تین طیاروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 8 غیر ملکی تھے۔

  • کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کا قیام، عدالت نے مجرم کو سزا سنا دی

    کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کا قیام، عدالت نے مجرم کو سزا سنا دی

    کراچی: کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کے قیام اور فنڈنگ کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مجرم کو 25 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت سینٹرل جیل میں کیس کی سماعت کی گئی، کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسے کے قیام اور فنڈنگ کا جرم ثابت ہونے پر عدالت نے مجرم غلام رسول ربانی کو مجموعی طور پر 25 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

    عدالت نے مجرم غلام رسول ربانی کو 2 کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا، مجرم نے سپر ہائی وے جمالی گوٹھ میں کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کے لیے مدرسہ قائم کیا تھا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے محکمہ تعلیم کو مدرسے کا انتظام سنبھالنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    کراچی : کالعدم تنظیم کا شدت پسند گرفتار

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل کراچی کے علاقے تیموریہ میں سی ٹی ڈی نے ایک کامیاب کارروائی میں کالعدم تنظیم کا شدت پسند گرفتار کیا تھا، جس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے متعدد انکشافات کیے۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ ملزم عماد عرف ٹی ٹو نے دوران تفتیش فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا اعتراف کیا۔

    ملزم 2012 میں فرحت عباس زیدی کے گروہ میں شامل ہوا، اور گلشن اقبال اور اسکاؤٹ کالونی میں مدرسے کے 4 طلبہ کو قتل کیا، اس کے علاوہ پیپلز چورنگی کے قریب بھی مذہبی جماعت کے ایک رکن کو قتل کیا۔