Tag: اے ٹی سی

  • سانحہ بلدیہ کیس، فیکٹری مالک کے سنسنی خیز انکشافات

    سانحہ بلدیہ کیس، فیکٹری مالک کے سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: سانحہ بلدیہ کیس میں فیکٹری مالک نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ کیس میں فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے اے ٹی سی میں بذریعہ اسکائپ بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ 2004 میں ایم کیو ایم کو 15 سے 25 لاکھ بھتہ جانا شروع ہوا تھا۔

    ارشد بھائیلہ کا کہنا ہے کہ فیکٹری ملازم منصور نے ایم کیو ایم سے معاملات طے کرائے تھے، 2012 میں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، ملزم رحمان بھولا نے دھمکی دی 25 کروڑ دو یا پارٹنر شپ کرو۔

    فیکٹری مالک کا کہنا ہے کہ سانحے کے بعد عشرت العباد نے احمد چنائے سے پیغام بھجوایا، فی کس چار لاکھ روپے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر جمع کرائیں۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    ارشد بھائیلہ کے مطابق ملزم علی قادری کے اکاؤنٹ میں 5 کروڑ 98 لاکھ روپے جمع کرائے، فیکٹری ملازم منصور نے کہا کہ کراچی میں کام کرنا ہے تو ایم کیو ایم سے بنا کر رکھنا ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ منصور ہی ایم کیو ایم کے لیے 15 سے 25 لاکھ بھتہ لے جاتا تھا، فیکٹری جلنے کے بعد کہا گیا کہ معاملہ ٹھنڈا کرنا ہے تو ہر مرنے والے کے اہل خانہ کے لیے چار چار لاکھ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر جمع کرادیں۔

    ارشد بھائیلہ کے مطابق سابق ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ جیل ملنے آئے اور کہا مجھے وکیل کرلیں معاملہ ٹھنڈا کرادوں گا، ضمانت پر رہا ہوا تو شدید دباؤ میں تھا تو ایم کیو ایم کے ذریعے معاملات طے کرنے کا فیصلہ کیا۔

  • انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 ملزمان کو سزائیں سنا دیں

    انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 ملزمان کو سزائیں سنا دیں

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 ملزمان کو سزائیں سنا دیں، سی ٹی ڈی لاہور کا کہنا ہے کہ ملزمان کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ لاہور کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 12 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں، 4 ملزمان کو 2 سال قید، جرمانہ اور آٹھ ملزمان کو 5 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

    ملزمان پر کالعدم تنظیموں کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام تھا، ملزمان کے خلاف 2 کالعدم جماعتوں کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے مقدمات درج تھے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ملزمان کو راولپنڈی، گوجرانوالہ، اور رحیم یار خان سے گرفتار کیا گیا تھا، کالعدم تنظیموں کو فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سی ٹی ڈی کی گوجرانوالہ میں کارروائی، 3 دہشت گرد گرفتار

    یاد رہے کہ پانچ روز قبل صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں سی ٹی ڈی نے 3 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے بارودی مواد برآمد کیا تھا، جن کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

    دہشت گردوں کے قبضے سے بارودی مواد، ڈیٹونیٹرز، چندہ اکٹھا کرنے کی پرچیاں اور دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا تھا، ملزمان نے گوجرانوالہ میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

    اس سے قبل سی ٹی ڈی پنجاب نے ملتان میں کالعدم تنظیم کے دو مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا، دہشت گرد رضوان عرف ڈاکٹر،عمران عرف ساقی کا نام ریڈبک میں شامل تھا۔

  • کراچی: علی رضا عابدی کیس میں اہم پیش رفت، 3 مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: علی رضا عابدی کیس میں اہم پیش رفت، 3 مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی میں ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کیس میں عدالت نے تین مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔

    مفرور ملزمان میں حسنین، بلال اور غلام مصطفیٰ عرف کالی چرن شامل ہیں، عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر پیش کر دیا جائے، مفرور ملزمان نو عمر اور کم سن دکھائی دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ملزمان ميں محمد فاروق، محمد غزالی، ابو بکر اور عبد الحسيب شامل ہیں، پولیس کا کہنا تھا کہ قتل کے لیے ملزمان کو 8 لاکھ روپے دیے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  علی رضا عابدی کو قتل کرنے کے لیے8 لاکھ روپے ملے، ملزمان کا اعتراف

    چالان میں کہا گیا ہے کہ قتل کے لیے ملزمان کو حسينی بلڈنگ کے پاس نا معلوم شخص نے رقم ادا کی تھی، علی رضا عابدی کے قتل ميں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی جلا دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 25 دسمبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی قاتلانہ حملے میں گھر کے باہر جاں بحق ہو گئے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق دو موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔

  • چینی قونصل خانے پرحملہ:عدالت کا تفتیشی افسرکو24جنوری کومقدمےسے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم

    چینی قونصل خانے پرحملہ:عدالت کا تفتیشی افسرکو24جنوری کومقدمےسے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم

    کراچی: چینی قونصل خانے پرحملے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کی تفتیش پر عدالت نے اعتراضات لگا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں چینی قونصل خانے پرحملے سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سی ٹی ڈی حکام نے مقدمہ داخل دفترکرنے کی رپورٹ جمع کرائی جس پر عدالت نے اعتراضات لگا دیے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے استفسار کیا کہ اتنے بڑے واقعے کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا؟، ملزمان گرفتار نہیں ہوئے تو مقدمہ اے کلاس کردیں۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیش کی گئی رپورٹ میں ایس پی کا نام کیوں نہیں ہے، آئندہ سماعت پررپورٹ میں ایس پی کا نام بھی لکھ کرجمع کرائیں۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ کیس میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، جب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوتا کیس داخل دفترکیا جائے، اے کلاس رپورٹ میں اسلم اچھو کو عدم گرفتار ظاہر کیا گیا ہے۔

    سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق اسلم اچھو کے مارے جانے کی اطلاع ہےلیکن تصدیق نہیں ہوئی،4 کلاشنکوف، 2آئی ای ی، ڈیٹونیٹر، دستی بم، باردو، گولیاں برآمد ہوئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیر بخش مری کے بیٹے حربیار مری کا نام ملزمان میں شامل ہے، نامزد ملزمان میں رحمان گل ، شیخو، منشی، شیردل و دیگر شامل ہیں۔

    سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں دہشت گردی، سندھ اسلحہ ایکٹ اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے چینی قونصل خانے پرحملے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسرکو24 جنوری کومقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    چینی قونصل خانے پرحملے کی کوشش ناکام ‘ 2 پولیس اہلکار شہید ‘ 3 دہشت گرد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل پر حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا جبکہ جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

  • میئر کراچی کو بیرون ملک جانے کی اجازت

    میئر کراچی کو بیرون ملک جانے کی اجازت

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کو بیرون ملک جانےکی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم سے متعلق کیس میں میئر کراچی وسیم اختر کا پاسپورٹ ضبط تھا۔ وسیم اختر نے ایران جانے کے لیے پاسپورٹ واپس دینے کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے وسیم اختر کو 20 لاکھ روپے زر ضمانت جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔ آج عدالت نے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    واضح رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر دہشت گردوں کے علاج و معاونت کے سلسلے میں دائر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں جیل میں قید تھے تاہم کچھ عرصے قبل عدالت نے وسیم اختر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا تھا۔

  • اے ٹی سی عدالت پر حملے کا خدشہ، وزیرداخلہ سے سیکیورٹی مانگ لی

    اے ٹی سی عدالت پر حملے کا خدشہ، وزیرداخلہ سے سیکیورٹی مانگ لی

    کراچی: سینٹرل جیل میں قائم سنگین نوعیت کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت اے ٹی سی نے دہشت گردوں کے ممکنہ حملوں کے پیش نظر محکمہ داخلہ سے سیکیورٹی مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل میں قائم سنگین نوعیت کےمقدمات کی سماعت کرنےوالی عدالت کوسیکیورٹی خدشات کا سامنا ہے، جس کے بعد جیل میں قائم اےٹی سی 6 نےسیکیورٹی کیلئےمحکمہ داخلہ کوخط لکھ دیا۔

    اے ٹی سی کی جانب سے محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ اے ٹی سی 6میں دہشت گردی کے اہم مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں اہم ملزمان نامزد ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ، شاہد حامد قتل کیس، عباس ٹاؤن بم دھماکے، سانحہ صفورا میں سزائے موت پانے والے سعد عزیز، طاہر منہاس کے مقدمات زیر سماعت ہیں علاوہ ازیں نائن زیر سے گرفتار ملزمان کے خلاف 52 مقدمات جاری ہیں جبکہ قتل اور دیگر بم دھماکوں کے مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔

  • فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    اسلام آباد: دوسالہ مدت کے لیے قائم ہونے والی فوجی عدالتوں کی میعاد ختم ہونے میں تین روز باقی رہ گئے لیکن فوجی عدالتوں کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہ کیا جاسکا، حکومت کی جانب سے اس اہم ایشو پر مکمل خاموشی اختیار کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ء میں 161  مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالتوں اوراسپیشل کورٹس برائے تحفظ پاکستان کی موجودگی کے باوجود اسپیڈی ٹرائلز کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا اور حکومت کی جانب سے اسے ضرب عضب اور نیشل ایکشن پلان کی کامیابی کے لیے ضروری قرار دیا گیا تاہم اب اس اہم ایشو پر حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے اور یہ واضح نہیں کہ حکومت ملٹری کورٹس کو مزید توسیع دینا چاہتی ہے؟ یا آئینی مدت ختم ہونے کے بعد یہ عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فوجی عدالتوں کو توسیع دینا چاہے تو اس کے لیے ایک اور آئینی ترمیم لانی پڑے گی تاہم اس حوالے سے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

    یاد رہے کہ آئین کے مطابق مذکورہ فوجی عدالتیں دو سال کے لیے قائم کی گئی تھیں اور سات جنوری دو ہزار سولہ کو یہ مدت پوری ہو رہی ہے۔

    پی پی او اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کو یکجا کرکے نیا مسودہ تیار

    علاوہ ازیں اٹھائیس دسمبر دوہزار سولہ کو فوجی عدالتوں کے مستقل قیام کے لیے وزارت داخلہ نے تحفظ پاکستان ایکٹ (پی پی او) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کو یکجا کرکے نئے قانون کا مسودہ تیارکیا تھا وزیر داخلہ کی حتمی منظوری کے بعد اس مسودے کو ایکٹ بنانے کے لیے اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    وزارت داخلہ کے مطابق دونوں قوانین یکجا ہونے سے دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے فوجی عدالتیں مستقل طورپرقائم ہوجائیں گی۔ اس نئے مسودے میں کسی بھی شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کی شق بھی شامل ہے۔

    یہ شق فی الوقت پی پی او کی مدت ختم ہونے پر غیر مؤثر ہوچکی ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی مدت 7 جنوری 2017ء کو ختم ہورہی ہے، مدت ختم ہوتے ہی اس میں زیر سماعت مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے۔