Tag: اے پی

  • قابل اعتبار خبروں تک رسائی کے لیے ٹویٹر کا ایک اور اقدام

    قابل اعتبار خبروں تک رسائی کے لیے ٹویٹر کا ایک اور اقدام

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے معتبر خبروں اور تفصیلات تک صارفین کی رسائی یقینی بنانے کے لیے دو اہم اداروں سے شراکت داری کرلی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور رائٹرز کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد پلیٹ فارم پر قابل اعتبار خبروں اور تفصیلات تک صارفین کی رسائی یقینی بنانا ہے۔

    خبر رساں اداروں کے ساتھ نئے معاہدے کے تحت ٹویٹر ٹیم کو خبروں کے تناظر اور ٹرینڈز کو درست رکھنے میں مدد مل سکے گی۔ اسی طرح کمپنی کو اہم ایونٹس کے دوران عوامی اعلانات کے استعمال، گمراہ کن مواد کے لیبلز اور دیگر کے لیے بھی مدد مل سکے گی۔

    اس وقت ٹویٹر کی جانب سے ٹاپ ٹرینڈز اور دیگر خبروں میں ایکسپلور ٹیب میں اضافی تفصیلات کا اضافہ کیا جاتا ہے، اس شراکت داری کے بعد مخصوص سرچ رزلٹس کی درجہ بندی کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

    اسی طرح ہوم ٹائم لائن کی ایکسپلور ٹیب اہم ایونٹس جیسے ہیلتھ ایمرجنسیز اور دیگر ایونٹس کو نمایاں کرنے پر بھی کام کیا جائے گا۔ ٹویٹر کی جانب سے گمراہ کن مواد کے لیبل میں مستند ذرائع سے تفصیلات کا بھی اضافہ کیا جائے گا۔

    تاہم یہ ٹیم ٹویٹر کی ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم سے الگ کام کرے گی، جو تعین کرتی ہے کہ کس ٹویٹ نے کمپنی کی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی اور اس حوالے سے ایکشن جیسے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا، بین کرنا یا دیگر کا فیصلہ کرتی ہے۔

    ٹوٹر نے تصدیق کی ہے کہ اے پی یا رائٹرز کی جانب سے ان فیصلوں میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جائے گا۔ کمپنی نے بتایا کہ اے پی اور رائٹرز کے ساتھ کام کرنے سے پلیٹ فارم میں ٹویٹس میں اضافی تفصیلات کے اضافے کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔

    اسی طرح وائرل گمراہ کن مواد کو روکنے میں بھی یہ شراکت داری مددگار ثابت ہوگی۔

  • فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    فلسطینیوں کی حمایت پر امریکی صحافی ملازمت سے برطرف

    واشنگٹن: امریکی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کردیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ 22 سالہ ایملی ولڈرز اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ایملی کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا۔

    خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ ان کی جن پوسٹس پر یہ کارروائی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب وہ زیر تعلیم تھیں، وہ پوسٹس فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف تھیں، تاہم وہ اب بھی ان پوسٹس پر نادم نہیں۔

    ایملی کو ادارے سے وابستہ ہوئے صرف 3 ہفتے ہی ہوئے تھے۔

    دوسری جانب اے پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ رویے سے نہ صرف خود مذکورہ ملازم بلکہ اس کے ساتھ موجود دیگر ملازمین بھی خطرے کی زد میں آجاتے ہیں، اسی لیے ادارے نے سخت سوشل میڈیا پالیسی بنائی ہے جس پر عمل کرنا ادارے میں کام کرنے والے ہر شخص پر لازم ہے۔

    بعض صحافیوں نے ادارے کو اس حرکت پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ نو آموز صحافی کو اس حوالے سے رہنمائی دی جانی چاہیئے تھی، ملازمت سے برطرف نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

  • وزیر اعظم نے کرونا سے ترقی پذیر اقوام کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    وزیر اعظم نے کرونا سے ترقی پذیر اقوام کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ نیا وائرس ترقی پذیر ممالک کو تباہ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے گزشتہ روز کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ نیا کرونا وائرس ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دے گا، دولت مند معیشتیں دنیا کے غریب ترین ممالک کے قرضوں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان جیسے دیگر ممالک کا قرضہ معاف کرنے کے بارے میں سوچے، اس اقدام سے ہمیں کرونا سے نمٹنے میں مدد ملے گی، کرونا اگر پاکستان میں پھیلا تو معیشت بحال کرنے کی ہماری کوشش کو سنگین نقصان پہنچے گا، ہمارے پاس طبی سہولتیں اتنے بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں، آئی ایم ایف کا قرضہ پاکستان کے لیے معاشی بوجھ بن جائے گا۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ یہ وقت ہے کہ امریکا ایران پر سے عائد پابندیاں ہٹائے جو مشرق وسطیٰ میں کرونا کے وبا کا مرکز بن چکا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میری پریشانی غربت اور بھوک ہے، دنیا کو ہم جیسے ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

    چین نے امریکا سے ایران پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا

    وزیر اعظم نے امریکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ طالبان کے حوالے سے افغان صدر کا بیان مایوس کن ہے، ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد امریکا کے ساتھ افغان امن معاہدے پر کام کیا، افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جانی چاہیے، پاکستان اب امن کے لیے امریکا کا پارٹنر ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی۔ پڑوسی ملک بھارت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا کے لیے ڈراؤنا خواب سچ ہو گیا، جوہری طاقت اور ایک ارب سے زائد کے ملک پر انتہا پسند حکومت آ گئی، ہم نے اقوام متحدہ کو مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے پیدا خطرے سے آگاہ کیا۔