Tag: اے پی سی

  • آل پارٹیز کانفرنس سے اپوزیشن کا بائیکاٹ، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا رد عمل

    آل پارٹیز کانفرنس سے اپوزیشن کا بائیکاٹ، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا رد عمل

    پشاور: آل پارٹیز کانفرنس سے اپوزیشن کے بائیکاٹ پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وضاحت کی کہ اے پی سی صوبے کے عوام اور امن و امان کے لیے ہو رہی ہے تاکہ سب آئیں اور اپنا مشورہ دیں۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ اگر کوئی امن پر سیاست کرتا ہے تو ان کی مرضی ہے، میں نے صوبے کے امن کے لیے سب کو دعوت دی کہ آ کر اپنا مشورہ دیں، عوام کو سمجھ آنی چاہیے کہ کون ان کے خیر خواہ ہیں۔

    علی امین کا کہنا تھا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور اسی طرح کرتے رہیں گے، انھوں نے کہا ’’میں اپنی ذمہ داری پوری کرتا رہوں گا، اگر کوئی آل پارٹیز کانفرنس میں نہیں آتا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کام نہیں کروں گا۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا میں نے تو سب کو موقع دیا کہ آ کر دیکھیں کیا کام کیا اور کیا کرنے جا رہے ہیں، میں صرف اپوزیشن سے میٹنگ نہیں کر رہا، تمام قبائل سے بھی جرگے کر چکا ہوں، اے پی سی کے بعد تمام قبائلی جرگے سے بھی مشاورت کروں گا۔


    پی ٹی آئی کی اے پی سی، اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا ڈاکٹر عباداللہ کا بڑا بیان سامنے آگیا


    علی امین کا کہنا تھا کہ عوام کے اعتماد کے بغیر نہ ترقی ممکن ہے اور نہ امن ممکن ہے، اگر کوئی اے پی سی میں آتا ہے تو خوش آمدید، سب کو خود دعوت دی ہے، لیکن کوئی آل پارٹیز کانفرنس میں نہیں آتا تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے، کیوں کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں، صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

  • خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی حکومت نے کل صوبے میں امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سیاسی جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کو دعوت نامے ارسال کر دیے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا، صوبے میں امن و امان کی بحالی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا تشویش ناک ہے، اس کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، اور ہم سب کو اختلافات سے بالاتر ہو کر امن کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا۔


    یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا


    دریں اثنا، علی امین گنڈاپور نے ملک میں جاری صورت حال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا جنازہ نکالا جا چکا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو دی جانے والی سزائیں آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں کی سزا کو ظلم قرار دیا۔

    انھوں نے کہا ظلم کی ہر رات ختم ہو جاتی ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، تاریخ ان فیصلوں کو معاف نہیں کرے گی۔

  • اے پی سی ایسا شخص کررہا ہے جو آئین کے مطابق سیاسی بیان تک نہیں دے سکتا، بیرسٹرسیف

    اے پی سی ایسا شخص کررہا ہے جو آئین کے مطابق سیاسی بیان تک نہیں دے سکتا، بیرسٹرسیف

    خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ اے پی سی ایسا شخص کررہا ہے جو آئین کے مطابق سیاسی بیان تک نہیں دے سکتا۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اے پی سی جس شخص نے بلائی مسترد شدہ پارٹیوں کو ساتھ بٹھایا، کےپی میں امن سے متعلق یہ پیغام دینے کا نہیں ایکشن لینے کا وقت ہے۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ کرم واقعے سے متعلق وزیراعلیٰ کےپی پہلےہی ان ایکشن ہیں، وزیراعلیٰ کےپی کی ہدایت پر کرم واقعے سے متعلق وفد نے ملاقاتیں کیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے کرم کا دورہ کیا اور وہاں سیز فائر کرایا، مسائل حل کررہے ہیں، کرم میں گرینڈ جرگہ کا متحرک کیا ہے، مسئلے کا پُرامن حل نکالا جائےگا۔

    دوسری جانب کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک مرتبہ پھر بہت بڑی غلطی کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی پارٹی کو لیڈ کررہے ہیں اور سابق وزیراعظم ہیں، ہم جیسے لوگ جذباتی باتیں کرسکتے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی پارٹی سربراہ ہیں۔

    کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے نہ کرنی چاہیے تھی، بانی پی ٹی آئی کی پارٹی کیلئے مشکلات مزید بڑھیں گی۔

  • پی ٹی آئی کا فلسطین پر حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا فلسطین پر حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے فلسطین پر حکومت کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں پی ٹی آئی کو حکومت کی طرف سے دعوت نامہ مل گیا تھا، تاہم پارٹی قیادت کی اکثریت نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کی رائے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ حالیہ سیاسی صورت حال کو مدنظر رکھ کر پارٹی قیادت کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بیرسٹر گوہر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے انھیں دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے، اور اے پی سی میں شرکت سے متعلق پارٹی قیادت سے مشاورت ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آج 7 اکتوبر کو یوم یکجہتئ فلسطین کے طور پر منانے اور آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

    یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا۔ آج 7 اکتوبر کو ہونے والی تقریبات اور سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ کمیٹی میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، شیری رحمان، سعد رفیق اور نیئر بخاری شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی حیدر آباد کے تحت آل پارٹیز فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی، اور سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ، شہداے فلسطین و لبنان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

  • جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    جماعت اسلامی کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ

    لاہور: جماعت اسلامی نے عید الفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے، سیاسی جماعتوں کو الیکشن کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے مشن کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقاتیں مثبت رہیں۔

    ذرائع کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے کے سلسلے میں شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقاتیں کی ہیں جن کا نتیجہ مثبت نکلا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے بعد انتخابات پر سیاسی جماعتوں کی مشاورت کو عملی شکل دی جائے گی، اور جماعت اسلامی ہر جماعت سے انفرادی طور پر ملاقاتیں کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ عید الفطر کے بعد فیصلے حالات کے مطابق کیے جائیں گے، اے پی سی میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سب کو دعوت دی جائے گی۔

    جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ مشاورتی عمل میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتیں شامل ہوں گی، اور آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی جماعت اسلامی کرے گی۔

  • وزیراعظم کا دورہ ترکیہ ، 9 فروری کو ہونے والے ‘اے پی سی’ مؤخر

    وزیراعظم کا دورہ ترکیہ ، 9 فروری کو ہونے والے ‘اے پی سی’ مؤخر

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ترکیہ کے باعث 9 فروری کو ہونے والی اے پی سی مؤخر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کل صبح انقرہ روانہ ہوں گے اور وزیراعظم کے دورہ ترکیہ کی وجہ سے 9 فروری کو اے پی سی مؤخرکی جا رہی ہے، اتحادیوں کی مشاورت سے نئی تاریخ کا اعلان ہوگا۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف ترک صدر سے زلزلے میں جانی نقصان پرتعزیت کریں گے اور ترکیہ کے عوام سے یک جہتی کریں گے۔

    گذشتہ روز وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی 7 کے بجائے 9 فروری کو ہو گی ، اے پی سی میں ملک کی تمام قومی و سیاسی قیادت کو مدعو کیا گیا ہے۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں دہشتگردی، اور درپیش چیلنجز کے مقابلے کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی اور نیشنل ایکشن پلان پر نظرثانی ہو گی۔

  • آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود ادائیگی کیے جانے پر متعلقہ حکام سے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

    چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے اجلاس میں چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ بعض آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جا رہے ہیں، جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیے جا رہے ہیں؟

    چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے سی پی پی اے کیپسٹی پیمنٹ چارجز کرتی ہے۔

    چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والے کو ریلیف ملتا ہے، لیکن پاکستان میں زیادہ بجلی استعمال پر ٹیرف ڈبل ہو جاتا ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ نیپرا آئی پی پیز کی فہرست اور معاہدے کی کاپیاں پی اے سی کو دیں، تاکہ پتا چلے کہ کس کو آئی پی پیز سے کتنا پیسہ ملتا ہے؟

    انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیوں کیے جا رہے ہیں کہ بجلی لیں یا نہ لیں ادائیگی ضرور کریں گے۔

    رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیپرا سے چوری سے متعلق استفسار کیا کہ اس وقت ملک میں کتنی فی صد بجلی چوری ہو رہی ہے؟ چیئرمین نے جواب دیا کہ ڈسکوز کو 13 فی صد بجلی لائن لاسز کی رعایت ہے مگر نقصان 17 فی صد پایا گیا ہے، اور اس وقت زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) میں چوری ہو رہی ہے، جو 65 فی صد ہے۔

    نیپرا چیئرمین نے بتایا کہ بجلی صارفین کو نیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہو رہا ہے، صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں، اور صارفین کے لیے بجلی کافی موجود ہے، ملک میں 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    بجلی کی طلب 28500 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گئی

    سلیم مانڈوی والا نے پوچھا اگر 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں ہے؟ نیپرا چیئرمین نے جواب دیا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہو رہی، ہم نیٹ میٹرنگ صارفین سے 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی لیتے ہیں، پہلے ان کو 16.50 روپے فی یونٹ بجلی دی جا رہی تھی، اب 7.75 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی ہوئی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نور عالم نے کہا کہ لگتا ہے چیئرمین نیپرا آپ کی بجلی مفت ہے، انھوں نے جواب دیا میری بجلی مفت نہیں، میرا خود 68 ہزار روپے بل آیا ہے، میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے زیادہ ہے، نور عالم نے پوچھا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ انھوں نے جواب دیا میری تنخواہ 7 لاکھ اور کچھ ہزار ہے۔

    نور عالم نے کہا میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے، آپ کی تو بہت زیادہ ہے، چیئرمین اوگرا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ اوگرا چیئرمین نے جواب دیا میری تنخواہ 11 لاکھ روپے ہے، لیکن میں جہاں سے آیا ہوں وہاں یورو میں تنخواہ لیتا تھا۔

  • اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اے پی سی میں شامل 12 جماعتوں کی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو طلب

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس میں شامل 12 اپوزیشن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق اے پی سی میں شامل ایک درجن جماعتوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس 2 اکتوبر کو آن لائن طلب کر لیاگیا، جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی عہدے داران کا فیصلہ کیاجائے گا۔

    پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 5 اکتوبر کو احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوگا، جس میں ریلیوں، اکتوبر سے دسمبر تک جلسوں اور احتجاج کا روڈ میپ بنایاجائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ اپوزیشن جماعتوں کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں احتجاجی تحریک کی حکمت عملی کے لیے ایک اسٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی، اور احسن اقبال کو کمیٹی کا سربراہ بنایاگیا۔

    پی ڈی ایم اے کا 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ایک خاص مقصد کے لیے بنائی گئی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی، اس ہفتے تحریک کو مکمل کر کے عوام کے سامنے پیش کریں گے، 11 اکتوبرکو پی ڈی ایم کا کوئٹہ میں پہلا جلسہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر جمہوری حکومت سے نجات دے کر آزاد کیا جائے گا، یہ تحریک ملکی سیاسی تاریخ میں حقیقی سیاسی تبدیلی لائے گی۔

    ادھر گزشتہ روز وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے سینیر وزرا پر مشتمل کابینہ کی پولیٹیکل کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں اسد عمر، شفقت محمود، شیخ رشید، فواد چودھری، شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان شامل ہیں، یہ کمیٹی اپوزیشن کی تحریک سمیت سیاسی معاملات پر اپنی تجاویز دے گی۔

  • اپوزیشن جماعتوں کا 7 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں رکھنے پر غور

    اپوزیشن جماعتوں کا 7 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں رکھنے پر غور

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے 7 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں رکھنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق محمود اچکزئی نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کی تجویز دے دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو شہدائے تحریک جمہوریت بحالی کا دن ہے، ہم ہر سال 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ جلسے کی تاریخ اور مقام کا اعلان سب کو اعتماد میں لے کر کیاجائے گا، 7 اکتوبر پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں تو پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہی ہوگا۔

    یاد رہے کہ اپوزیشن نے کراچی، کوئٹہ، پشاور، لاہور میں جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے۔

    چند دن قبل اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مختلف امور پر 3 کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ان میں سے ایک کمیٹی اپوزیشن کے متفقہ لائحہ عمل، جلسے اور احتجاج پر بھی ہے۔

    اپوزیشن استعفے دے، اگلے روز انتخابات کرادیں‌ گے، وزیراعظم عمران خان

    20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کر دیا تھا، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

    اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس نے ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا، کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان جمہوری تحریک کی تشکیل عمل میں لائی گئی، ایکشن پلان میں مناسب وقت پر اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی شامل کیا گیا تھا۔

  • ریلوے مزدوروں کے لیے جو کرنا چاہتا تھا نہ کر سکا: شیخ رشید

    ریلوے مزدوروں کے لیے جو کرنا چاہتا تھا نہ کر سکا: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں وہ کچھ نہ کر سکا جو ریلوے مزدوروں کے لیے کرنا چاہیے تھا، جب تک ریلوے ترقی نہیں کرے گی مزدور کی زندگی نہیں بدلے گی۔

    ان خیالات کا اظہار آج شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا، انھوں نے کہا ہمیں چین کے ساتھ مل کر پاکستان ریلوے کو ٹھیک کرنا ہے، 9.1 بلین امریکی ڈالر کا جو معاہدہ تھا اسے 6.8 بلین ڈالر پر لے کر آئے، ایم ایل ون کو پشاور سے جلال آباد، تفتان سے قندھار لے کر جائیں گے، جب تک ریلوے ترقی نہیں کرے گی مزدور کی زندگی نہیں بدلے گی۔

    وزیر ریلوے نے کہا ریلوے کے معاشی حالات کرونا کے بعد مزید خراب ہو گئے ہیں، وبا کی وجہ سے ہم خسارے میں چلے گئے، زندہ رہا تو ایم ایل ون میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار دوں گا۔

    اپوزیشن کی اے پی سی پر تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف نے جو تقریر کی وہ جندال، مودی اور را کی تقریر تھی، مریم نواز نے پہلے بھی مروایا اب بھی نواز شریف کو مروائیں گی۔

    انھوں نے کہا نہ دھرنا ہوگا نہ استعفے ہوں گے، یہ سینیٹ الیکشن سے پہلے پہلے عمران خان سے جھگڑا چاہتے ہیں، ابھی تو ملاقاتوں کا ذکر کیا ہے ٹیلی ڈیٹا لیک کیا تو شور پڑ جائے گا، را کا ایجنٹ نہیں، مجھے فخر ہے پاک فوج کا ترجمان ہوں، اپنی گن اور کارتوس کے ساتھ پاکستان کا دفاع کروں گا۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ میری ایک سیٹ ہے لیکن ٹی وی کا سب سے بڑا لیڈر ہوں، جہاں یہ جلسہ کریں گے میں بھی وہی جلسہ کروں گا اور قوم کو اصل حالات سے آگاہ کروں گا۔