Tag: اے ڈی خواجہ

  • سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پربرقرار رکھنےکا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں آئی جی سندھ کی برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے پر برقرار رکھا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کیس میں 98 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عبدالمجید دستی کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے سندھ کابینہ کی جانب سے فیصلے کی توثیق کوبھی کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس وجوہات کے بغیرکابینہ افسران کا تبادلہ نہیں کرسکتی، پولیس افسران کے پے درپے تبادلوں سے کارکردگی متاثرہوتی ہے۔

    آئی جی سندھ کیس کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پولیس کی کمانڈ اور آپریشن میں مکمل طور پرخودمختارہیں جبکہ انہیں تعیناتی کے معاملات میں مداخلت سے بھی روکنےکا اختیار ہے۔

    عدالت نے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا کہ پولیس فورس میں وزرا کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس میں تقرریاں اور تبادلے کرنے حوالے سے رولز بنائے جائیں۔

    خیال رہے کہ جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے رواں سال 30 مئی کو اے ڈی خواجہ کی معطلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کےحوالے کرنے کے اسلام آباد کو خط لکھا جس میں آئی سندھ کے عہدے کے لیے عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادرتھیبو کے نام تجویز کیے گئے تھے۔


    اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    سندھ حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کیا گیا تھا۔


    قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل


    بعدازاں عدالت نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق نوٹی فیکیشن کو معطل کرتے ہوئے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گزشتہ سال مارچ میں آئی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    کراچی : سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، ایس پی کو چھٹی دینے پر وزیر داخلہ سندھ نے اے ڈی خواجہ سے وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختلافات منظرعام پر آگئے ہیں، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے ایک ایس پی کو بیرون ملک چھٹی پر جانے کی اجازت دینے پر وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    وزیرداخلہ نے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں یہ وضاحت طلب کی گئی ہے کہ آپ نے کن اختیارات کے تحت 28اگست کو گریڈ اٹھارہ کے افسر کی8روز کی چھٹی منظور کی؟

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ آپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیسے اور کیوں کیا؟

    علاوہ ازیں وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے بھی اس حوالے سے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کر لی ہے، ذرائع کے مطابق وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے جواب نہ ملنے پرآئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فيصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پانچ ماہ قبل آّئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ان کئے عہدے سے معطل کرکے ان کی جگہ عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا ۔


    مزید پڑھیں: عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل کرکے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی تھی۔


    مزید پڑھیں: مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ کیئے گئے فیصلے کی تاریخ سات ستمبر مقرر کی تھی، یاد رہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خود بھی عہدہ چھوڑنے کیلئے کہہ چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ پولیس کے کام میں مداخلت کی وجہ سے افسران کا مورال گررہا ہے۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرکے انہیں ہر ہفتے طلب کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی زیرصدارت اپیکس فالو اپ اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں صوبے میں امن وامان اور نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ نے مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ اےٹی سی سے اشتہاریوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس سےعدم تعاون پر فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان افراد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیےجائیں، تمام ڈی آئی جیز فورتھ شیڈول لسٹ کا ازسر نو جائزہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پیز فورتھ شیڈولر افراد کو طلب کرکے ان سے خود تفصیلات لیں، انہوں نے متعلقہ ایس ایچ اوز کو ہدایات دیں کہ فورتھ شیڈول لسٹ کے افراد کو ہر ہفتے طلب کریں اور پولیس سے تعاون نہ کرنے والے افراد کی رپورٹ سی ٹی ڈی کو روانہ کریں۔

  • پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سائنسی بنیادوں پرتفتیش کا جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے، پنجاب کی طرز پرجدید لیب ستمبر میں کام شروع کردے گی، پولیس کے پاس موجود چھوٹی گاڑیاں گشت کیلئے مؤثرنہیں ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تفتیشی افسران کو موبائلیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں ملا، ان کا جواب آیا تو میڈیا کو بتاؤں گا۔

    نئی گاڑیاں کسی بااثر افراد کے بجائے پولیس کی تفتیشی ٹیم کو دی ہیں، کراچی کے ہر پولیس اسٹیشن کو نئی گاڑیاں دیں گے، اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ تفتیش واحد شعبہ ہے جس کی اجازت قانون صرف پولیس کو دیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر حالیہ حملوں میں محسوس کیا گیا ہے کہ چھوٹی گاڑیاں تفتیش اور گشت کیلئے مؤثر نہیں ہیں، ضرورت ہے کہ اب دور جدید کے مطابق شہادتوں کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کیا جائے۔

    اے ڈی پولیس اب روایتی طریقہ کار چھوڑ کر فرانزک سائنسی طریقوں کا استعمال کرے، پنجاب حکومت کی طرز پر جدید لیب ستمبر تک کام شروع کرے گی، دھماکا خیر مواد لیب کا عنقریب سامان پہنچ جائےگا، لیب میں خول کی میچنگ میں آسانی ہوگی۔


    مزید پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی کراچی پولیس کو وارننگ


    انہوں نے کہا کہ پولیس سے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا، پولیس پر تنقید تفتیش کی وجہ سے ہوتی ہے، دہشت گردی کے کیسز پر پولیس اب پانچ لاکھ روپے تک خرچ کرسکتی ہے ، ٹیکنیکل مدد سے ملزمان تک پہنچ جائیں گے تو کارکردگی بہتر ہوگی، تفتیش کے اخراجات بھی اب مدعی نہیں پولیس خرچ کرے گی۔

  • مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ محکمہ میں اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، وہ آئی جی سندھ ہیں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کھری کھری باتیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، میں آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کراچی میں ٹریفک جام کا مسئلہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک ان کی مرضی کے بغیر لگایا گیا۔ ڈی آئی جی لگاتے وقت مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا، لہٰذا اصل مسئلہ اختیارات کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے رپورٹنگ سینٹرمیں خواتین کو تعینات ہوناچاہیئے۔ ون فائیوکال سینٹر کی نجکاری کے بعد ڈیڑھ سو نئی گاڑیاں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مردم شماری میں ڈیوٹیاں دینے والے تمام اہلکاروں کو اس کی اجرت ملے گی، کسی کو پیسے نہ ملے تو اس کا ذمہ دار آئی جی ہوگا۔

    آئی جی سندھ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تھانہ کلچر فوری تبدیل نہیں کیا جاسکتا جب کہ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں ڈی جی ایف آئی اے لگایا جارہا ہے۔

  • چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ آئی جی سندھ

    چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی‘ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ چھتوں پرمسافروں کوبٹھانا، ان کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، ایسے بس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی.

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ بس کی چھتوں پرمسافروں کوبٹھانے پربس ڈرائیورزکے خلاف کارروائی کی جائے گی، اس وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہوتے ہیں.

    انہوں ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کو ہدایت دی کہ وہ اوورلوڈنگ پرشعور اجاگر کرایں اس کے علاوہ سڑکوں پرٹریفک کی روانی اور متبادل روٹس کو مزید بہتر کیا جائے۔

    واضح رہے پچھلے ماہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بیت المکرم مسجد کے قریب ایک تیز رفتار بس اسٹاپ پر کھڑے لوگوں پر چڑھ دوڑی تھی۔ حادثے میں 4 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئےتھے.

    بعد ازاں ٹریفک پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے 64 بس ڈرائیورز کو گرفتار کیا تھا ، ٹریفک پولیس حکام کے مطابق کریک ڈاؤن گاڑیاں تیز چلانے اور ریس لگانے والوں کے خلاف کیا گیا تھا۔

    بس کی چھت پر سفر کرنے کی وجہ

    خیال رہے کہ بس کی چھتوں پر وہ مسافر حضرات سفر کرتے ہیں‌جن کے پاس کرایے کی ادائیگی کے لئے پیسے کم ہوتے ہیں‌، دن بدن بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے روزمرہ کے سستے سفر کے لئے اکثر مسافر بس کی چھت کا انتخاب کرتے ہیں.

    مختلف روٹس پر چلنے والی کوچز نے 18 روپے سرکاری مقرر کردہ کرایہ ازخود بڑھا کر ہاف روٹ تک 20 سے 22 روپے اور مکمل روٹ تک 40 روپے کر دیا ہے جن کوچز نے یہ کرایہ دگنا کر دیا ہے.

  • آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناع جاری

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناع جاری

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم امتناع جاری کردیا۔ عدالت نے وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 12 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی جاری کردیا۔ وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 2 جنوری تک جواب طلب کرلیا گیا۔

    درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے ڈی خواجہ کو میرٹ پر کام کرنے کی وجہ سے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ وزرا کے بیانات سے لگتا ہے کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ 19 دسمبر کو اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے تھے۔ ان کی جگہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا تھا۔

    آئی جی سندھ کے چھٹیوں پر جانے کے بعد خبریں گردش کرنے لگیں کہ اے ڈی خواجہ کو مقتدر حلقوں سے اختلافات کے باعث جبری رخصت پر بھیجا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے ڈی خواجہ خود چھٹیوں پر گئے ہیں۔

  • آئی جی سندھ اربوں کی جائیداد کے مالک کیسے بنے؟ تحقیقات کا فیصلہ

    آئی جی سندھ اربوں کی جائیداد کے مالک کیسے بنے؟ تحقیقات کا فیصلہ

    کراچی: رخصت پر جانے والے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اربوں روپے کی جائیداد کے مالک کیسے بنے؟ سندھ حکومت نے اس ضمن میں تحقیقات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔


    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کراچی سمیت اندرون سندھ اربوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں، ان کی 800 ایکڑ زمین ہے جب کہ وہ کئی پٹرول پمپس کے مالک بھی ہیں،وہ اربوں کی جائیداد کے مالک کیسے بنے؟ اس حوالے سے سندھ حکومت نے تحقیقات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔


    اسی سے متعلق: سندھ پولیس میں بڑی تبدیلی متوقع، آئی جی سندھ رخصت پر روانہ


    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت تحقیقات کے لیے متعلقہ اداروں کو خط ارسال کرے گی جس میں معلومات حاصل کی جائیں گی کہ آئی جی سندھ کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی کہ انہوں ںے یہ اثاثے بنالیے؟ آیا یہ اثاثے ان کی ملکیت ہیں کیا کسی اور کی؟ اگر ان کی ملکیت ہیں تو یہ اثاثے ان کے آئی جی سندھ بننے سے قبل کے ہیں یا عہدے سنبھالنے کے بعد انہوں نے ایہ اثاثے بنائے، اگر بنائے تو کیسے؟ اس کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا؟ اس کے ذرائع کیا تھے؟ اگر یہ سب درست ہے تو کیا ٹیکس ادا کیا گیا؟

    اطلاعات ہیں کہ اے ڈی خواجہ کئی پٹرول پمپس کے مالک ہیں،اے ڈی خواجہ کے ٹنڈو محمد خان، ماتلی، حیدر آباد، ٹنڈوالہٰ یار میں پٹرول پمپس ہیں،ان کے سیہون اور جناح ٹرمینل کراچی کے قریب بھی پٹرول پمپس ہیں، ٹنڈو غلام حیدر میں 8 سو ایکڑ سے زائد زمین آئی جی سندھ کی ملکیت ہے۔

    مزید اطلاعات ہیں کہ اے ڈی خواجہ ٹھٹھہ اور میرپور خاص میں بھی زرعی زمین کے مالک ہیں، بدین میں دو فلور ملز بھی ہیں۔

  • عزیز آباد سے برآمد اسلحہ جنگوں میں استعمال ہونے والا تھا،آئی جی سندھ

    عزیز آباد سے برآمد اسلحہ جنگوں میں استعمال ہونے والا تھا،آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عزیز آباد میں برآمد ہونے والے اسلحہ سے متعلق واٹر ٹینک کی تھیوری رد کردی اور کہا کہ عزیز آباد میں اسلحہ جہاں رکھا گیا وہ اسلحہ ڈپو تھا، برآمد ہونے والا اسلحہ سال 2015ء کے اخبارات میں لپٹا ہوا ہے۔

    یہ پڑھیں:عزیزآباد،زیرزمین ٹینک سے بھاری مقدارمیں اسلحہ برآمد

    کراچی کے علاقے عزیز آباد سے ملنے والا اسلحہ کب چھپایا؟ جگہ کیا تھی؟ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اہم رازوں سے پردہ ہٹادیا اورکہا ہے کہ اسلحہ جہاں چھپایا گیا وہ ٹینک نہیں اسلحہ ڈپو تھا جس میں ہوا کی آمدورفت کا نظام وضع کیا گیا تھا۔

    وزیراعلی کا اسلحہ برآمد کرنے والی ٹیم کے لیے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا اسلحہ ٹارگٹ کلنگ نہیں جنگوں میں استعمال ہونے والا تھا، اسلحہ 2015ء کے اخباروں میں لپیٹا گیا تھا، نائن زیرو کے قریب سے ملنے والا یہ اسلحہ دو ٹرکوں اور پانچ موبائلوں میں لاد کر فوج کےاسلحہ خانے منتقل کیا گیا جہاں اس کافرانزک ٹیسٹ کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:عزیز آباد سے برآمد اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا، ڈی جی رینجرز

    عزیز آباد سے پکڑا جانے والااسلحہ پاک فوج کے سپرد

    اسلحہ برآمدگی کیس، جے آئی ٹی تشکیل، متحدہ قیادت سے تفتیش کا امکان

  • محرم میں‌اہلکاروں کومفت ٹرانسپورٹ دیں گے، آئی جی سندھ

    محرم میں‌اہلکاروں کومفت ٹرانسپورٹ دیں گے، آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں نیز یہ کہ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں و افسران کو مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی زیر صدارت پولیس ہیڈ کوارٹر میں اجلاس طلب کیا گیا، اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کرائم عبدالعلیم جعفری, ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز منیر شیخ, ڈی آئی جی آر آر ایف ڈاکٹر امین یوسف زئی, ڈی آئی جی ٹریننگ , ڈی آئی جی ایس آر پی, ڈی آئی جی ٹی اینڈ ٹی, اور کمانڈنٹ ایس ایس یو مقصود میمن کے علاوہ اے آئی جی آپریشنز سندھ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ واے آئی جی ایڈمن سی پی او نے شرکت کی۔

    پڑھیں:   محرم کاسیکیورٹی پلان،آئی جی سندھ نے ہدایات جاری کردیں

    اس موقع پر آئی جی سندھ کو محرم الحرام میں امن و امان کے حوالے سے افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ ’’جلوسوں، مجالس اور امام بارگاہوں پر پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی اور کراچی پولیس کے ڈسپوزل پر 3400 افسران و جوان فراہم کیے جائیں گے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  ’را ‘کے حملوں کا خدشہ، سندھ بلوچستان کی سرحد پر سیکیورٹی سخت

     آئی جی سندھ نے سیکیورٹی پلان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے  پولیس کے تمام یونٹس کو ہدایات کیں کہ ’’محرام الحرام کے خصوصی دنوں میں منعقدہ تمام مجالس اور جلوسوں سمیت دیگر تقریبات کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی ٹھوس اور غیر معمولی اقدامات بروئے کار لائے جائیں تاہم افرادی قوت کی فراہمی کو بھی ہرصورت یقینی بنایا جائے‘‘۔

    آئی جی سندھ نے تمام ضلعی ایس ایس پیز کو سیکیورٹی اقدامات کی خود نگرانی کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’تمام افسران یکم تا عاشورہ تک سیکیورٹی فول پروف بنائیں تاکہ کسی عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے‘‘۔

    اے ڈی خواجہ نے ڈی آئی جی ٹیکنیکل اینڈ ٹرانسپورٹ سندھ کو ہدایات دیں کہ محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی پر مامور افسران و اہلکاروں کو پک اینڈ ڈراپ کی سروس مہیا کی جائے اور اس پلان پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کو ہر سطح پر یقینی بنایا جائے۔