Tag: بائبل

  • ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہوئے بائبل پر ہاتھ کیوں نہیں رکھا؟

    ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہوئے بائبل پر ہاتھ کیوں نہیں رکھا؟

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے موقع پر بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا، یہ منظر دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ صدارت کا حلف اٹھایا، جس کے بعد وہ امریکا کے 47 ویں صدر کے منصب پر فائز ہوگئے۔

    صدر ٹرمپ سے امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے عہدے کا حلف لیا، حیران کن طور پر ٹرمپ نے صدارت کا حلف اٹھانے کے دوران بائبل پر ہاتھ نہیں رکھا۔

    میلانیا ٹرمپ صدر کے ساتھ کھڑی تھیں، جنہوں نے 2 بائبلز تھام رکھی تھیں، مگر ٹرمپ نے حلف لیتے وقت اپنا سیدھا ہاتھ بلند کئے رکھا، مگر بائبل کو ہاتھ نہیں لگایا۔

    امریکی صدر کے لیے بائبل پر ہاتھ رکھنا قانونی طور پر ضروری نہیں ہے مگر روایت کے تحت صدر عہدے کا حلف لیتے ہوئے ایک ہاتھ بائبل پر رکھ لیتا ہے۔ ٹرمپ کے اس غیرمتوقع اقدام سے ہر کوئی حیرت زدہ ہوگیا۔

    رپورٹس کے مطابق 20 جنوری 2017 کو اپنے پہلے دورہ صدارت کی حلف برداری کے دوران ٹرمپ نے دائیں ہاتھ کو 2 بائبلز پر رکھا ہوا تھا۔

    دوسری جانب ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی بڑے حکم نامے جاری کردیئے ہیں ساتھ ہی انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام نہ لینے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

    ٹرمپ کا تقریب حلف برداری کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں کہنا تھا کہ اپنے دور میں امریکا پہلے رکھوں گا، اب امریکا ترقی کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا بہت جلد مضبوط، عظیم اور پہلے سے کہیں زیادہ کامیاب ملک بنے گا۔

    انہوں نے ملک بھر سے حکومتی سنسرشپ ختم کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ رنگ اور نسل کی بنیاد پر امتیاز کو ختم کردیا جائے گا۔

    میئر لندن کا ٹرمپ کے صدر بنتے ہیں بڑی خواہش کا اظہار

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم گرین نیو ڈیل ختم کر دیں گے، امریکا میں اس رفتار سے کاریں بنائیں گے جس رفتار سے اس سے پہلے نہیں بنی ہوں گی۔

  • 1845: ناروے کے مشہور شاعر کا خط اور لفظ اللہ

    1845: ناروے کے مشہور شاعر کا خط اور لفظ اللہ

    ہینرک ورگیلینڈ کی وجہِ شہرت تو شاعری ہے، مگر اسے بہ طور ڈراما نگار، ماہرِ لسانیات اور مؤرخ کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    ہینرک ورگیلینڈ کا وطن ناروے ہے۔ اپنے وقت کے اس باکمال شاعر اور معروف تخلیق کار نے زندگی کی صرف 37 بہاریں ہی دیکھیں۔ مختصر زندگی پانے والے ہینرک کا نام اس کی فکر اور فن کے منفرد اظہار کے باعث شہرت کے آسمان پر خوب چمکا۔ ناروے میں اس تخلیق کار کو ادبی ورثے اور جدید کلچر کے درمیان ایک پُل تصور کیا جاتا ہے۔ اس شاعر کا سن پیدائش 1808 ہے۔

    ہینرک ورگیلینڈ کے تعارف کے ساتھ اسی لکھاری سے متعلق ہم آپ کو ایک حیران کُن بات بھی بتارہے ہیں۔

    17 مئی 1845 کو ہینرک کا ایک خط اس کے والد کو ملا جس کی عبارت میں ایک جگہ لفظ ‘‘اللہ’’ بھی لکھا ہوا تھا اور وہ بھی عربی رسم الخط میں۔

    اس خط کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ناروے کے اس مشہور شاعر کے مذہبی رجحان یا کسی طرح اسلام کی جانب جھکاؤ کی بحث چھڑ گئی۔ تاہم اس وقت تک ہینرک دنیا سے جا چکا تھا۔ اس لیے کوئی اس کی وضاحت نہ کرسکا۔

    ادبی دنیا اور احباب میں اس لفظ‌ کے حوالے سے ہینرک کی زندگی اور اس کے افکار کو کھوجتے ہوئے قیاس آرائیاں کی جاتی رہیں۔ پھر اس معاملے نے وقت کی گرد اوڑھ لی۔

    اس زمانے کے محققین نے ہینرک ورگیلینڈ کے دیگر مکتوبات اور مختلف مسودوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ وہ ہمیشہ اپنے خطوط کے آخر میں God bless you لکھا کرتا تھا۔

    محققین کے مطابق دست یاب خطوط اور مسودوں میں کہیں بھی اسمِ ذات یعنی ‘‘اللہ’’ تحریر نہیں تھا۔

    ناروے کے اس عظیم تخلیق کار کا جو خط یہاں زیرِ بحث ہے، اس کی یہ سطر ہینرک کے مذہبی رجحان پر مباحث کو جنم دینے کا سبب تھی۔

    میں ایک مؤحد، اللہ کے سچے عبادت گزار کی حیثیت سے مروں گا۔

    اسکالرز اور ادبی محققین کی اکثریت اس پر متفق ہوئی کہ یہ خط مذاہب سے متعلق ہینرک کے وسیع مطالعے اور طرزِ تحریر میں انفرادیت کا عکاس ہے۔