Tag: بائیڈن انتظامیہ

  • امریکا کی طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر کرنے کی دھمکی

    امریکا کی طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر کرنے کی دھمکی

    نئی امریکی انتظامیہ نے طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر کرنے کی دھمکی دے دی۔

    امریکی انتظامیہ نے افغانستان میں امریکی شہریوں کو قید کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا، امریکا کے نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ طالبان کی قید میں امریکیوں کی تعداد اندازوں سے کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا اگر یہ سچ ہے تو ہمیں طالبان کی اعلیٰ قیادت کے سروں کی بڑی قیمت مقرر کرنی ہوگی، یہ قیمت اسامہ بن لادن پررکھی گئی رقم سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے بائیڈن انتظامیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے چند دن پہلے افغانستان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ کیا تھا۔

  • امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ، بائیڈن انتظامیہ حرکت میں آگئی

    واشنگٹن: امریکا کے موجودہ صدر بائیڈن کی صدارت کے آخری ایام میں ملک میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیا ہے، بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لئے سرتوڑ کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایوان نمائندگان میں قرارداد منظور ہوچکی ہے، عارضی پیکج کی سینیٹ سے منظوری کا انتظار ہے۔ ایوان نمائندگان میں بل کے حق میں 366 اور مخالفت میں 34 ووٹ پڑے۔

    اسپیکر جانسن کے مطابق عارضی بجٹ پیکج کے معاملے پر نو منتخب امریکی ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطے میں ہوں۔

    ڈیموکریٹ حکیم جیفریز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حامی سخت گیر ریپبلکنز ملک میں شٹ ڈاؤن چاہتے ہیں، عارضی بجٹ پیکج فوری منظور نہ ہوا تو وفاقی اداروں میں جزوی کام رک جائے گا۔

    اس سے قبل امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں۔

    جوبائیڈن کی مدت صدارت جلد اختتام پذیر ہونے والی ہے جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوسری باری امریکا کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونگے، ٹرمپ کی صدرات سے قبل ہی جوبائیڈن چاہے ہیں کہ روس کے خلاف برسرپیکار یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ کیا جائے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی صدر بائیڈن یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    بائیڈن انتظامیہ کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے یوکرین کیلیے ہتھیاروں میں اضافہ ہو، بائیڈن اپنے دور کے آخری ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں نمایاں اضافے کے خواہشمند ہیں۔

    ٹرمپ نے یورپی یونین کو دھمکی دیدی

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع چند ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں کی بڑی کھیپ منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

  • بائیڈن انتظامیہ کے آخری دن، امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ

    بائیڈن انتظامیہ کے آخری دن، امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ

    واشنگٹن: امریکا میں بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں بھی شٹ ڈاؤن کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کل تک عارضی بجٹ پیکج منظور نہ ہوا تو وفاقی اداروں میں جزوی کام رک جائے گا۔ ریپبلکنز اور ڈیمو کریٹس کی مارچ تک فنڈز کیلئے قانون سازی کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔

    نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ریپبلکنز عارضی بجٹ کو مسترد کریں، جبکہ ڈیموکریٹس ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا بیان انتشار پھیلانے کے مترادف ہے۔

    اس سے قبل امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں۔

    جوبائیڈن کی مدت صدارت جلد اختتام پذیر ہونے والی ہے جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوسری باری امریکا کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونگے، ٹرمپ کی صدرات سے قبل ہی جوبائیڈن چاہے ہیں کہ روس کے خلاف برسرپیکار یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ کیا جائے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی صدر بائیڈن یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    بائیڈن انتظامیہ کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے یوکرین کیلیے ہتھیاروں میں اضافہ ہو، بائیڈن اپنے دور کے آخری ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں نمایاں اضافے کے خواہشمند ہیں۔

    ’پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کو نشانہ بناسکتے ہیں‘

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع چند ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں کی بڑی کھیپ منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

  • 10 سال سے امریکا میں مقیم افراد کے لیے بڑی خبر

    10 سال سے امریکا میں مقیم افراد کے لیے بڑی خبر

    واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ نے دس سال سے امریکا میں مقیم افراد کو گرین کارڈ دینے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے، افراد اپنا گزشتہ دس سال کا رہائشی ثبوت دیکر اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے دس سال سے امریکا میں مقیم افراد کو گرین کارڈ دینے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے، امریکی میڈیا نے بتایا کہ مجوزہ اقدام کا مقصد غیر دستاویزی افراد کے مسائل حل کرنا ہے۔

    امریکی میڈیا نے بتایا کہ غیرقانونی مقیم افراد کو اپنا گزشتہ 10 سال سےرہائش کا ثبوت دیناہوگا، جس سے وہ سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    یاد رہے امریکی صدر جوبائیڈن نے اساتذہ، نرسز، فائر فائٹرز کے 6 ارب ڈالر کے قرضے معاف کردیے، پبلک سروس ورکرز کے دوران طالب علمی میں لیے گئے حکومتی قرضے معاف کردیئے تھے.

    بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے معاف قرضوں کی مجموعی رقم 143 ارب ڈالر ہوگئی، ریپبلکن پارٹی کی جانب سے قرضوں کے معافی کے اعلان پر بائیڈن انتظامیہ پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

  • بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے دوران افراتفری کا ذمہ دار ٹرمپ کو ٹھہرادیا

    واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کےدوران افراتفری کےذمہ دار قرار دے دیا اور کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سےانخلاکی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ، جس میں افغانستان سے دوران انخلا افراتفری کا ذمہ دار سابق صدر ٹرمپ کو قرار دے دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ دور میں افواج کی واپسی اور ہزاروں طالبان قیدیوں کی رہائی اہم وجہ تھی جبکہ دستاویز میں تسلیم کیا گیا ہےکہ انتظامیہ نے دستبرداری سےسبق سیکھا۔

    رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کی ’’دانستہ طور پرتنزلی‘‘ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور کہا کہ ایسے کوئی آثار نہیں تھےکہ زیادہ وقت، فنڈز یا اہلکار انخلا کی رفتار کو تبدیل کرتے۔

    اس حوالے سے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو افغانستان میں ٹرمپ سے وراثت میں ایک ناکام آپریشن ملا، پہلا سبق سیکھاگیاکہ منتقلی اہمیت رکھتی ہے، بائیڈن انتظامیہ کے پاس 2 آپشن تھے، افواج کا انخلا یا دوبارہ لڑائی۔

    رپورٹ میں افغان فوج کے لڑنے کی خواہش کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کے زیادہ تر پُرامید اندازوں کو غلط قراردیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں تیزی لانے کے لیے فوجی کمانڈروں کی سفارشات پرعمل کیا تھا۔

  • اجے بنگا ورلڈ بینک کے بلامقابلہ صدر بننے کے قریب

    اجے بنگا ورلڈ بینک کے بلامقابلہ صدر بننے کے قریب

    واشنگٹن: اجے بنگا ورلڈ بینک کے بلامقابلہ صدر بننے کے قریب ہیں، انھیں فروری کے آخری عشرے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے نامزد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی نژاد اجے بنگا ورلڈ بینک کے بلا مقابلہ صدر بن سکتے ہیں، ورلڈ بینک چلانے کے لیے ماسٹر کارڈ کے سابق سی ای او کا انتخاب بائیڈن نے کیا تھا۔

    اجے بنگا کے عالمی بینک کے سربراہ کے طور پر انتخاب تقریباً یقینی ہو گیا ہے، کیوں کہ اس عہدے کے لیے کسی اور نے اپنا دعویٰ پیش نہیں کیا۔

    غریبی سے لڑنے والی 189 ممالک کی تنظیم کے موجودہ صدر ڈیوڈ مالپاس نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپریل 2024 میں اپنی پانچ سالہ مدت ختم ہونے سے تقریباً ایک سال قبل جون میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے، ڈیوڈ مالپاس کو سابق امریکی صدر ٹرمپ نے نامزد کیا تھا۔

    اجے بنگا اس وقت پرائیویٹ ایکویٹی فرم جنرل اٹلانٹک کے وائس چیئرمین ہیں، جن کا 30 سال سے زیادہ کا کاروباری تجربہ ہے، انھوں نے ماسٹر کارڈ اور امریکن ریڈ کراس، کرافٹ فوڈز اور ڈاؤ انکارپوریشن کے بورڈز میں مختلف ذمہ داریاں بھی ادا کی ہیں۔

    اجے بنگا بھارت میں پیدا ہونے والے پہلے شخص ہیں جنھیں ورلڈ بینک کے صدر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ 23 فروری کو انھیں نامزد کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ بنگا کو ہمارے وقت کے انتہائی ضروری چیلنجوں بشمول موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پبلک پرائیویٹ وسائل کو متحرک کرنے کا اہم تجربہ ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی بینک پر دباؤ ہے کہ وہ غریب ممالک کو بھاری قرضوں میں ڈبائے بغیر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے منصوبوں کی مالی مدد کرے۔

    ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سربراہان کا انتخاب روایتی طور پر یورپ سے کیا جاتا ہے، تاہم اس روایت کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں، کہا جا رہا تھا کہ ان دونوں تنظیموں میں سے کسی ایک کا سربراہ ترقی پذیر ممالک میں سے ہونا چاہیے۔

  • تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی پالیسی کے حق میں عدالتی فیصلہ، بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا

    واشنگٹن: تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ کی پالیسی کے حق میں عدالتی فیصلہ آ گیا، جس سے بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا لگا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی سرحدی پالیسی پر حکم امتناع میں توسیع کر کے بائیڈن انتظامیہ کو دھچکا لگا دیا۔

    امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کی سرحدی پالیسی برقرار رکھنے کے حق میں حکم امتناع جاری کر دیا ہے، 9 میں سے 5 ججوں نے حمایت اور 4 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

    صدر بائیڈن نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے امیگریشن اصلاحات پر زور دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹائٹل 42 بارڈر پالیسی کے تحت غیر دستاویزی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جاتا ہے، بائیڈن انتظامیہ کی نرمی کے باعث تارکین وطن کی تعداد بڑھ گئی تھی۔

    سپریم کورٹ بارڈر پالیسی پر مقدمے میں فریقین کے دلائل آئندہ سال فروری میں سنے گی۔

  • ‘الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں’

    ‘الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں’

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے عمران خان اور الہان عمر کی ملاقات پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کی ، اس دوران نیڈ پرائس سے عمران خان اورالہان عمر کی ملاقات پر سوالات کئے گئے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی کر رہی ہیں؟ جس پر نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ الہان عمر اور عمران خان کی ملاقات سے متعلق کانگریس ویمن کے دفتر سے رابطہ کیا جائے۔

    نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش ہے۔

    یاد رہے امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی تھی ، جس میں الہان عمر نے کہا تھا کہ میں ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی۔

    ملاقات میں بھارت میں ہندوتوا نظریے اور مسلمانوں پر اس کے تباہ کن اثرات پر بھی گفتگو کی گئی، الہان عمر نے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان کی خدمات کو سراہا، اور کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان نے قابل قدر قیادت پیش کی ہے۔

  • کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی جریدے نے کابل پر طالبان کے قبضے کا بائیڈن انتظامیہ کو پہلے سے علم ہونے کا انکشاف کیا ، جس میں کہا کہ 13 جولائی کو کئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو طالبان کے افغانستان پر تیزی سے قابض ہونے کا انتباہی میمو لکھا تھا۔

    تفصیلات کے مطبق امریکی جریدے کی جانب سے کہا گیا کہ محکمہ خارجہ نے طالبان کے کابل پر قبضے سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا اور اس حوالے سے 13جولائی کوکئی سفارتکاروں نے وزیر خارجہ کو انتباہی میمو لکھا۔

    امریکی جریدے کا کہنا تھا کہ میمو میں طالبان کےافغانستان پرتیزی سےقابض ہونےسےخبردارکیاگیا اور میمو میں تجویز کیا گیا تھا کہ محکمہ خارجہ کو طالبان کیخلاف سخت ردعمل دینا چاہیے۔

    سفارتکاروں نے افغانستان سے امریکیوں کےفوری انخلاکی تجویزبھی دی تھی، بائیڈن نے8جولائی کوکہا تھاکہ طالبان کاافغانستان کاکنٹرول سنبھالنےکی بالکل امید نہیں ، بائیڈن نے8جولائی کو افغانستان میں افراتفری کے امکان کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 15ہزارامریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجودہے ، انخلامکمل نہ ہوسکا تو31اگست کےبعدامریکی افواج کابل میں رہیں گے، طالبان افغان شہریوں کوملک چھوڑنےسےروک رہے ہیں۔

    جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کےمطابق سال کےآخرتک کابل پرطالبان قبضےکاخدشہ تھا، طالبان کی تیزرفتارکامیابی کی ذمہ دارافغان حکومت اورفوج ہے، پتہ نہیں افراتفری کے بغیرانخلا کون سا راستہ تھا۔

  • افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغان مترجمین کا کیا ہوگا؟

    افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، افغان مترجمین کا کیا ہوگا؟

    واشنگٹن: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے تناظر میں وہاں موجود امریکا کے لیے مترجم کا کردار ادا کرنے والے افغانوں کی حفاظت کا مسئلہ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے فوجی انخلا سے قبل امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے کچھ افغان مترجمین اور دیگر افراد کو نکالنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کچھ افغان باشندوں کو محفوظ مقامات پر بھیج دیا جائے گا، کیوں کہ وہ اپنی امریکی ویزا درخواستوں پر کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

    تاہم امریکی عہدے داروں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ مذکورہ افغان شہری کہاں انتظار کریں گے، اور یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ آیا کسی تیسرے ملک نے انھیں قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، یا نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو دھمکیوں کا سامنا ہے، ان افغان شہریوں نے خصوصی نقل مکانی ویزا کے لیے درخواستیں جمع کروائیں ہیں۔

    سابق افغان مترجمین اکھٹے ہو کر کابل میں نیٹو اور امریکی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو اے پی)

    ایک سینئر امریکی ریپبلکن قانون ساز نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ خطرے سے دوچار افغانوں کے انخلا میں ان کے کنبوں کے افراد بھی شامل ہوں گے، جن کی مجموعی تعداد 50 ہزار تک ہے۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ افغانستان میں بحران کے احساس کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے، کیوں کہ ابھی ایک دن قبل ہی (جمعے کو) بائیڈن نے واشنگٹن میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی ہے، جس کا مقصد فوجی انخلا کے باوجود افغانستان کے ساتھ پارٹنر شپ کے احساس کو اجاگر کرنا تھا۔

    خیال رہے کہ قانون سازوں کے ایک گروپ نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا تھا، کہ وہ ان افغانوں کا تحفظ یقینی بنائیں جنھوں نے امریکا کے لیے ترجمانی کے فرائض انجام دیے، کیوں کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بگڑگئی ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریر کے بعد سوالات کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے واضح کیا تھا کہ افغانستان میں جنھوں نے ہماری مدد کی تھی انھیں ہم پیچھے نہیں چھوڑیں گے، انھیں بھی ان لوگوں کی طرح خوش آمدید کہا جائے گا جنھوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری مدد کی۔

    امریکی نمائندے مائیک مک کال نے روئٹرز کو بتایا کہ انخلا کرنے والوں میں تقریباً 9 ہزار ترجمان شامل ہیں، جنھوں نے خصوصی امیگریشن ویزے کے لیے اہل خانہ سمیت درخواستیں دی ہیں، اور جو ممالک انھیں وصول کریں گے ان میں ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور کویت شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکی حمایت یافتہ افغان افواج اور طالبان کے مابین لڑائی میں شدت آ چکی ہے، طالبان علاقوں پر پھر سے کنٹرول حاصل کرنے لگے ہیں، پینٹاگون کے مطابق افغانستان کے 419 ضلعی مراکز میں طالبان کا کنٹرول 81 پر ہے۔