Tag: بائیڈن انتظامیہ

  • کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلہ، ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل

    کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلہ، ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل

    واشنگٹن: کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی دنیا بھر میں بانٹنے سے متعلق امریکی فیصلے نے ویکسین بنانے والی کمپنیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کرونا وبا کے خاتمے کے لیے دنیا میں ویکسین کی آسان رسائی کے لیے کوشاں نظر آ رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ کرونا ویکسین سے پیٹنٹ پروٹیکشن ہٹانے کے لیے متحرک ہو گئی۔

    امریکی نمائندہ تجارت کیتھرین تائی نے ڈبلیو ٹی او (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) کے بند کمرہ اجلاس کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا وبا کے خاتمے کے لیے پیٹنٹ پروٹیکشن ہٹانی ہوگی، ڈبلیو ٹی او کے تحت ویکسین سے پیٹنٹ پروٹیکشن عارضی طور پر ہٹائی جائے۔

    کیتھرین تائی کا کہنا تھا کرونا ویکسین کی ٹیکنالوجی بانٹنے کا فیصلہ دنیا سے کرونا کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے، اس اقدام سے ہر ملک ویکسین تیار کر کے شہریوں کو لگا سکے گا، دنیا صحت کے بحران سے دوچار ہے، ہمیں غیر معمولی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    امریکی نمائندہ تجارت نے کہا بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے دنیا کے ہر شخص کے لیے ویکسین میسر ہو۔

    تاہم دوسری طرف کرونا ویکسین بنانے والی انڈسٹری نے بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے، امریکی فارما سوٹیکل مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کی تیاری ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔

    اس فیصلے کے بعد امریکا میں ویکسین بنانے والی کمپنیوں کے شیئرز بھی گر گئے ہیں، فائزز، بائیو این ٹیک اور دیگر ویکسین مینوفیکچررز کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔

  • کرونا کس طرح پھیلا، امریکا کا تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

    کرونا کس طرح پھیلا، امریکا کا تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں پتا لگانے اور پھیلاؤ کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کا عندیہ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئی امریکی انتظامیہ نے بھی جان لیوا عالمی وبا کو وِڈ 19 کی ابتدا کی ٹھوس، شفاف اور عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، بائیڈن انتظامیہ بھی ٹرمپ کی طرح ڈبلیو ایچ او پر اعتبار کرنے کو تیار نظر نہیں آ رہی۔

    وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین پساکی نے کہا ہے کہ لازمی ہے کہ ہم اس بات کی تہہ تک پہنچیں کہ کرونا وائرس کس طرح ظاہر ہوا اور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    انھوں نے کہا کہ حقائق جاننے کے لیے بائیڈن انتظامیہ تمام وسائل بروئے کار لانے کے لیے پُر عزم ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔

    امریکا کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے امید ظاہر کی ہے کہ کرونا وائرس پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ماہرین اس سلسلے میں چین بھیجنا چاہتے تھے۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں پائی جانے والی کرونا کی نئی قسم اب امریکا بھی پہنچ گئی ہے، امریکا میں جنوبی افریقی نوعیت کے نئے وائرس کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، کرونا کی اس نئی اور زیادہ متعدی قسم کی پہلی بار امریکا میں تصدیق ہوئی ہے۔