Tag: بائیک رائیڈر

  • بائیک رائیڈر ہزاروں روپے مالیت کا کھانا لے کر فرار

    بائیک رائیڈر ہزاروں روپے مالیت کا کھانا لے کر فرار

    لاہور : بائیک رائیڈر شہری کی جانب سے بھیجا جانے والا کھانے کا پارسل لے کر فرار ہوگیا، متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کروادیا۔

    پاکستان میں اکثر لوگ بائیک رائیڈرز سروسز کو قیمتی سامان کی سپلائی کیلیے معقول اور مناسب ذریعہ سمجھتے ہیں لیکن بعض اوقات ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں جب رائیڈر ہی سامان لے کر فرار ہو جاتا ہے۔

    لاہور کے رہائشی شہری حماد حسن کے ساتھ بھی اسی طرح کی واردات پیش آئی جنہوں نے گذشتہ روز بائیک سروس کے ذریعے ایک پارسل فوری بھجوانے کیلیے ایک رائیڈر ہائر کیا۔

    نجی کمپنی کے بائیک رائیڈر کو 10 افراد کا کھانا سلامت پورہ سے ماڈل ٹاؤن تک لے جانے کیلئے دیا گیا تھا۔

    بائیک رائیڈر نے ایپ کے ذریعے ان سے رابطہ کرکے تقریباً 45 ہزار روپے مالیت کے کھانے کا پارسل وصول کیا اور منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔

    مقررہ وقت کے علاوہ مزید کافی وقت گزرنے کے باوجود جب رائیڈر مطلوبہ مقام پر نہیں پہنچا اور اس کا کوئی پتا نہ چلا تو حماد حسن نے ہیلپ لائن پر رابطہ کیا لیکن ایپ پر رائیڈر کی لوکیشن ظاہر نہیں ہو رہی تھی۔

    بعد ازاں شہری کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوچکا ہے اور بائیک رائیڈر ان کا 45 ہزار روپے مالیت کا پارسل لے کر فرار ہوگیا ہے۔

    متاثرہ شہری حماد حسن نے کمپنی میں بائیک رائیڈر کیخلاف فراڈ کی شکایت جمع کرا نے کے ساتھ ساتھ تھانہ ہربنس پورہ میں بھی مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

  • بائیک رائیڈر ویزے پر سعودی عرب جانے والا مسافر آف لوڈ

    بائیک رائیڈر ویزے پر سعودی عرب جانے والا مسافر آف لوڈ

    کراچی: کراچی ایئرپورٹ پر بائیک رائیڈر ویزے پر سعودی عرب جانے والے مسافر سمیت 3 مسافروں کو جعلی دستاویزات کے سبب آف لوڈ کر دیا گیا۔

    ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر بڑی کارروائیاں کی ہیں، جن میں جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوششیں ناکام بنائی گئیں، اور 3 مسافر آف لوڈ کیے گئے۔

    آف لوڈ مسافروں کی شناخت محمد ابراہیم، محمد شیراز اور حماد افراہیم کے نام سے ہوئی ہے، جن کا تعلق کرک، اپر دیر اور راولپنڈی سے ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق محمد ابراہیم نامی مسافر بائیک رائیڈر ویزے پر سعودی عرب جا رہا تھا، تاہم اس کے پاس موجود ڈرائیونگ لائسنس جعلی تھا۔

    سعودی عرب جانے والے مسافر نے مذکورہ لائسنس کراچی میں مقیم واصف نامی ٹریول ایجنٹ کے ذریعے بنوایا تھا، مسافر نے مذکورہ لائسنس اور پروٹیکٹر 4 لاکھ 50 ہزار روپے کے عوض حاصل کیا۔

    ایران میں 4 پاکستانی بازیاب، انسانی اسمگلرز گرفتار

    ایف آئی اے کے مطابق دیگر دونوں مسافروں کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں تھا، مزید برآں تینوں مسافر سنگل ٹکٹ پر ایک ہی پی این آر پر سفر کر رہے تھے۔

    مسافروں کو آف لوڈ کر کے مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل، کراچی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق مذکورہ ایجنٹوں اور ملوث نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

  • پٹرول ختم ہونے پر مسافر کا بائیک سے اترنے سے انکار، ویڈیو وائرل

    پٹرول ختم ہونے پر مسافر کا بائیک سے اترنے سے انکار، ویڈیو وائرل

    حیدرآباد: بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں بائیک میں پٹرول ختم ہونے کے بعد بھی رائیڈر مسافر کو بائیک سمیت پمپ کی طرف کھینچ کے لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    یہ واقعہ بھارتی شہر حیدرآباد میں پیش آیا، جہاں بائیک ٹیکسی کا چلن عام ہو رہا ہے، لوگ ٹریفک میں جلد سے جلد اپنے مقام پر پہنچنے کے لیے بائیک ٹیکسی کر لیتے ہیں، تاہم ایک واقعے میں جب بائیک میں پٹرول ختم ہو گیا تو مسافر نے اترنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ وہ پیسے دے رہا ہے، پیدل کیوں چلے وہ۔

    ریپیڈو نامی بائیک سروس بک کروانے والے شہری نے جب بائیک سے اترنے سے انکار کیا تو مجبوراً رائیڈر نے پٹرول پمپ تک اسی حالت میں بائیک دھکیلتے ہوئے پہنچائی۔

    سڑک سے گزرنے والے ایک شخص نے اس منظر کی ویڈیو بنا لی، جو تیزی کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

  • کراچی کے 73 سالہ بائیک رائیڈر شیخ نظام الدین کی دردناک کہانی

    کراچی کے 73 سالہ بائیک رائیڈر شیخ نظام الدین کی دردناک کہانی

    کراچی کے بزرگ شہری نے ہمت و حوصلے کی مثال قائم کردی، 73 سال کی عمر میں معذوری کے باوجود بائیک رائیڈنگ کرکے اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے حنین امین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیخ نظام الدین نے اپنی خود داری اور جدوجہد کی کہانی بیان کی۔

    پی آئی اے سے ریٹائر ہونے والے 73 سالہ شیخ نظام الدین ایک دیانت دار آدمی ہیں جو کسی کی مدد پر انحصار کرنے کے بجائے بائیک رائیڈنگ سروس میں کام کرکے اپنے ہاتھوں سے روزی کمانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ دوران ڈیوٹی جہاز سے گر پڑا تھا تب سے کمر کے مہرے اور ایک ہاتھ خراب ہے لیکن جب تک میرا جسم کام کررہا ہے میں خود کماتا ہوں خود کھاتا ہوں۔ 73سالہ بیمار موٹر سائیکل رائیڈر کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن میں گزارا ناممکن ہے اپنی اولاد سے مانگنا گوارا نہیں کیونکہ اس مہنگائی میں وہ خود پریشان ہیں۔

    ایسے معاشی حالات میں جہاں جوان شہری بھی اپنے لیے آرام دہ اور پرسکون زندگی گزارنے کے لیے سر توڑ محنت کرتے ہیں ایسے میں ایک ایسے ضعیف شخص کا کراچی کی پر ہجوم سڑکوں پر کڑی دھوپ اور گرمی سے بے نیاز ہوکر اپنے روزگار کیلئے تلاش کرنا واقعی قابل تعریف ہے۔

  • ویڈیو: کیبل اچانک ٹوٹ کر گرنے سے موٹر سائیکل سوار کے ساتھ خوفناک حادثہ

    ویڈیو: کیبل اچانک ٹوٹ کر گرنے سے موٹر سائیکل سوار کے ساتھ خوفناک حادثہ

    بنکاک: تھائی لینڈ میں ایک مصروف سڑک پر اچانک کیبل ٹوٹ کر گرنے سے ایک موٹر سائیکل سوار کے ساتھ خوفناک حادثہ پیش آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سڑکوں پر لٹکتی تاریں بعض اوقات خطرناک حادثات کا سبب بن جایا کرتی ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ 5 اپریل کو بنکاک میں پیش آیا، جب ایک ٹینکر کی ٹکر سے ٹوٹنے والا کیبل بائیک رائڈر کے لیے دل دہلا دینے والے حادثے کا سبب بن گیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بجلی کی تار تیز رفتار بائیک میں الجھی اور سوار بری طرح روڈ پر آ گرا۔

    خوش قسمتی سے ہیلمٹ کی وجہ سے اسے سر پر چوٹ نہیں آئی اور وہ بڑے نقصان سے بچ گیا، تاہم حادثے کی وجہ سے اس کے تمام جسم میں چوٹیں لگ گئی تھیں، جس پر اسے طبی امداد کے لیے اسپتال میں داخل کیا گیا۔

  • ظلم اور سختیاں جھیل کر حالات کا مقابلہ کرنے والی باہمت شازیہ

    ظلم اور سختیاں جھیل کر حالات کا مقابلہ کرنے والی باہمت شازیہ

    کراچی: شہر قائد سے تعلق رکھنے والی باہمت خاتون شازیہ ظہور کی زندگی ہم سب کے لیے ایک روشن مثال ہے جنہوں نے ظلم و تشدد اور سختیاں جھیل کر بھی ہمت نہیں ہاری اور حالات کا مقابلہ کرتی رہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں شازیہ ظہور نامی خاتون شریک ہوئیں جنہوں نے اپنے عزم و حوصلے کی داستان سنائی۔

    شازیہ نے بتایا کہ ان کی کم عمری میں شادی ہوگئی تھی جس کے بعد وہ کراچی سے لاہور چلی گئیں، وہ ان کی زندگی کا سب سے تکلیف دہ وقت تھا۔

    شازیہ کے مطابق ان کے سسرال والوں نے انہیں بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ان کے کئی حمل بھی ضائع کروائے۔ ان کے یہاں قبل از وقت (پری میچور) 2 جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تو انہیں ان کے سسرال والوں نے دفنانے کے بجائے کچرے میں پھینک دیا۔

    اس کے بعد وہ اپنے والدین کے گھر پہ تھیں جب حاملہ ہوئیں، تب انہیں سسرال والوں کی جانب سے کہا گیا کہ اس حمل کو ضائع کروا دیا جائے ورنہ وہ طلاق بھجوا دیں گے، جس پر ان کے والد نے حتمی فیصلہ کرلیا اور ان کی اس اذیت ناک رشتے سے جان چھڑا دی۔

    بعد ازاں وہ ملازمت کرنے لگیں، وہ بائیک پر جیولری ڈیلیور کرنے کا کام کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں اپنے بیٹے کو بھی پک اینڈ ڈراپ کرتی ہیں جبکہ بیٹے کی ٹیچر کو بھی پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

    شازیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ملازمت سے اپنے لیے گھر بھی تعمیر کرلیا ہے جو ان کے سر چھپانے کا ٹھکانہ ہے۔ وہ لڑکیوں کو بائیک چلانے کی ٹریننگ بھی دیتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں ان کے بھائیوں نے ان کی بائیک چلانے کی مخالفت کی لیکن ان کے والد نے ان کا ساتھ دیا اور کہا کہ ہم ایک بار اس کی زندگی کا فیصلہ کرچکے ہیں جو نہایت بھیانک تھا، اب وہ خود ہی اپنی زندگی کا فیصلہ کرے گی۔

    شازیہ نے نوجوان لڑکیوں کو پیغام دیا کہ وہ کسی پر بھی انحصار کرنے کے بجائے خود اپنا بوجھ اٹھائیں اور محنت کرنے سے کبھی بھی نہ شرمائیں۔

  • بائیک پرملک کے حسین مقامات دریافت کرنے والے باہمت نوجوان

    بائیک پرملک کے حسین مقامات دریافت کرنے والے باہمت نوجوان

    لیون لوگو تھیٹس فروری 1977 کو لندن میں پیدا ہوا، لندن میں پلا بڑھا اور ہوش سنبھالنے کے بعد بروکر کی جاب شروع کردی. لیون بچپن سے ہی دنیا گھومنے کے خواب دیکھتا تھا اس لئے بروکر کی نوکری کو جلد ہی اپنے لئے نامناسب اور قید سمجھنے لگا۔

    لیون دنیا گھومنے پر مبنی موویز دیکھنے کا بے حد شوقین تھا اور اس شوق نے اسکی زندگی بدل دی۔ بروکر رہ کر وہ دنیا تو کیا لندن بھی نہیں گھوم سکتا تھا اس لئے اس نے نوکری اور لندن دونوں کو چھوڑ کر امریکہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور امریکہ میں اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کا پلان بنایا۔

    لیون چونکہ بیروزگار تھا اس لئے اس نے اپنی پرانی زرد رنگ کی موٹرسائیکل پر سب سے پہلے لاس اینجلس گھومنے کا ارادہ کیا،بائیک نکالی اسے قابل استعمال بنایا اور لاس اینجلس دیکھنے کیلئے نکل پڑا لیکن کچھ ہی فاصلے پر پیٹرول ختم ہونے اور مزید پیٹرول کیلئے رقم نہ ہونے کے باعث اس کے سفر کو بریک لگ گئی وہ مایوس ہو کر گھر لوٹا،خوابوں کی ٹوکری ایک طرف رکھی اور نوکری کی تلاش میں لگ گیا ۔

    وقت گزرتا گیا لیکن لیون امریکہ کے آزاد ماحول میں بھی گھٹن محسوس کرتا رہا کیونکہ دنیا دیکھنے کی لگن اس کے اندر پنپ رہی تھی۔ اور پھر قدرت نے لیون پر مہربانی کی ،لیون کو ( دی موٹرسائیکل ڈائریز) مووی دیکھنے کا اتفاق ہوا اور اس مووی نے اس کی مایوسی کو جذبے میں بدل کر اس کے اندر پلتی کونپل کو تناور درخت بنادیا۔ یہاں سے اس کی زندگی کا سب سے بہترین وقت شروع ہوگیا اور اس نے تمام تر رکاوٹوں ، تنقید اور مشکلات کو نظرانداز کرکے دنیا کے سفر کی ٹھان لی۔

    اس پختہ ارادے کے نتیجے میں آج لیون دنیا کے تقریباً تمام ممالک اپنی پرانی بائیک پر گھوم چکا ہے اور ایک ٹی وی پروگرام کا ہوسٹ، اپنے سفرناموں کا مصنف ہونے کے علاوہ ہرسال 20 ممالک کا سفر بھی کرتا ہے۔

    اے آر وائی نے لیون لوگوتھیٹس جیسی سوچ رکھنے والے جوانوں کا ایک گروپ پشاور میں بھی ڈھونڈ نکالا ہے جو اپنی موٹرسائیکلوں پر دنیا تو نہیں البتہ پورا پاکستان گھومنے کا شوق ضرور رکھتے ہیں۔

    ملئے پشاور کے5 رکنی بائیکرز گروپ سے جو کہ اپنی موٹرسائیکلوں پر پاکستان کےمتعدد پرخطرلیکن پرفضا مقامات،طلسماتی حسن رکھنے والی جنت نظیر وادیوں،سرسبز و شاداب سحر انگیز جنگلوں، تھکا دینے والے پہاڑی راستوں اوردلفریب مناظر سے بھرپور دودراز علاقوں کا سفر کرنے کا جنون رکھتے ہیں۔

    ایڈونچر کے شوقین دوست اسماعیل عرف سنی، غیور، شاہد ،کلیم اور راجہ پشاور سے تعلق رکھتے ہیں اور اب تک کئی ہزار کلو میٹر کا سفر اپنی موٹرسائیکلوں پر طے کرکے کمراٹ، مری، نتھیا گلی، ناران، کاغان، جھیل سیف الملوک، بابو سر ٹاپ،وادی استور، راما جھیل، برزل ٹاپ، گلگت بلتستان، دیوسائی نیشنل پارک، سکردو ،شگر، سرد ریگستان، منٹوکا آبشار، پاک چین بارڈر، طورخم ، لنڈی کوتل، سوات، مالم جبہ اور گبین جبہ دیکھ چکے ہیں ۔

    گروپ کے ایک رکن غیور نے اے آر وانی نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے تقریباً تمام خوبصورت مقامات دیکھ چکے ہیں لیکن شیوسر جھیل دیوسائی ،منی مرگ ریمبو لیک اور عطا آباد جھیل کی خوبصورتی بیان کرنے کیلئے الفاظ موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان سیاحت کے حوالے سے مالامال ملک ہے اور خوش قسمتی سے اب غیر ملکی سیاح بھی ان علاقوں کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں جو کہ پاکستان کے مثبت امیج کو دنیا میں اجاگر کرنے کیلئے انتہائی خوش آئند ہے انہوں نے بتایا کہ ایک برطانوی شہری نے بھی ہمارے ساتھ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی موٹر سائیکل پر سیر کیلئے ہمارا گروپ جائن کرنے کی درخواست کی ہے اور جلد ہی اسے بھی پاکستان کی خوبصورت وادیوں میں گھمانے کے لیےدعوت دیں گے۔

    لیون اور پشاور کے بائیکرز گروپ میں یہ بات تو مشترک ہے کہ یہ دوپہیوں پر ناممکن کو ممکن بنانے کے شوقین ہیں لیکن جہاں تک لیون کی بات ہے تو لیون اخراجات نہ ہونے کے باعث چندے پر سفر کرتا تھا اور راستے میں ملنے والے لوگوں کو اپنے سفرنامے سنا کر پیٹرول کیلئے امدادی رقم لیتا تھا جبکہ پشاور کا بائیکر گروپ ایسا نہیں کرتا، یہ گھر سے نکلنے سے قبل مکمل تیاری کرتے ہیں، کھانا، پیٹرول اور دیگر اخراجات اپنی جیب سے ہی کرتے ہیں۔

    پشاور کے اس بائیکر گروپ کا سفر تھما نہیں ہے بلکہ مستقبل قریب میں یہ کالام، مہوڈھنڈ، بڑگوئی پاس، جہاز بانڈہ، کٹورا جھیل اور چترال دیکھنے کیلئے بھی پلاننگ کررہے ہیں۔


    تحریرو تصاویر: وقار احمد