Tag: بابا صدیقی کا قتل

  • والد کے قتل کے بعد سلمان ٹھیک سے سو نہیں پاتے، بابا صدیقی کے بیٹے کا انکشاف

    والد کے قتل کے بعد سلمان ٹھیک سے سو نہیں پاتے، بابا صدیقی کے بیٹے کا انکشاف

    بابا صدیقی کے بیٹے نے ذیشان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے والد کے قتل کے بعد سے اب تک سپراسٹار سلمان خان ٹھیک سے سو نہیں پائے۔

    گینگسٹر لارنس بشنوئی کی جانب سے این سی پی لیڈ بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری لینے کے بعد سلمان خان کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے، تاہم اس کے باوجود سلمان خان اب تک نارمل زندگی میں واپس آنے میں جدوجہد کا شکار نظر آرہے ہیں۔

    بی بی سی کو دیے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں ذیشان صدیقی نے بتایا کہ سلمان خان نے تعاون کیا ہے لیکن وہ بابا صدیقی کے قتل کے بعد سے ٹھیک طرح سو نہیں پائے اور وہ اس واقعے کے بعد سے ہر رات مجھے کال کرتے ہیں۔

    ذیشان کا کہنا تھا کہ میرے والد کے جو دوست رہے ہیں میں شروع سے انھیں سیلیبریٹی نہیں مانتا ہوں، وہ ہمارے لیے گھر کے فرد جیسے ہوتے ہیں۔

    ہمارے لیے جیسے ہمارے گھر کے افراد کی اہمیت ہے ویسے بھائی کی اہمیت ہے، والد کی موت کے بعد سلمان بھائی بہت افسردہ ہوئے اس چیز کو لے کر، میرے والد اور سلمان ہمیشہ سگے بھائی جتنے قریب تھے۔

    ذیشان کا مزید کہنا تھا کہ بھائی نے بہت سپورٹ دیا ہے، ہمیشہ چیک کرتے ہیں مجھے، ان کو رات کو نیند نہیں آتی ہے یہ سب بات کرتے ہیں۔

  • بابا صدیقی کا قتل، پولیس سلمان خان کی قریبی شخصیت سے تفتیش کیلئے پہنچ گئی

    بابا صدیقی کا قتل، پولیس سلمان خان کی قریبی شخصیت سے تفتیش کیلئے پہنچ گئی

    بھارتی مسلم سیاستدان بابا صدیقی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کی قریبی شخصیت سے تفتیش کے لیے پہنچ گئی۔

    نیشنل کانگریس پارٹی کے لیڈر کے قتل نے ممبئی پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھائے ہیں، پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں، اس واقعے نے بالی وڈ سمیت مختلف کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

    کرائم برانچ، اینٹی ٹیررازم سیل، اسپیشل برانچ اور کرائم برانچ کی سی آئی یو جیسی ایجنسیوں کو اس ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ سلمان خان اور ان کے قریبی دوستوں سمیت دیگر اہم شخصیات کی معلومات جمع کریں تاکہ کسی ممکنہ خطرے کی نشاندہی کی جا سکے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ آیا بابا صدیقی کے قتل کی منصوبہ بندی کے پیچھے کوئی مخصوص وجوہات تھیں یہ بات جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    یہ بھی پتا لگایا جارہا ہے کہ اس قتل کی وجہ کوئی کاروباری جھگڑا، خاص طور پر کسی پروجیکٹ کے سلسلے میں ان کے ساتھ تو یہ واقعہ پیش نہیں آیا، یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ آیا کسی شخص نے ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

    پولیس ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کا بیان بھی ریکارڈ کر سکتی ہے، چونکہ دنوں باپ اور بیٹا سلمان خان کے قریب سمجھے جاتے تھے، اس لیے ذیشان کا بیان بھی ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔

    پولیس ذیشان سے پوچھے گی کہ ان کے خیال میں کسی مخصوص شخص کی جانب سے خطرہ محسوس ہوا تھا یا انہیں کسی اور معاملے میں شکایت تھی، اگر ذیشان سے کسی پر شک کا اظہار کرتا ہے تو یہ واقعہ مزید تحقیقات کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

    اعلیٰ پولیس افسر نے کہا کہ یہ واقعہ دراصل انٹیلی جنس نظام کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے، انھیں یہ نہیں لگتا تھا کہ لارنس بشنوئی جیسے خطرناک عناصر بابا صدیقی کو نشانے بناسکتے ہیں۔

  • بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف

    بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف

    ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل وقت ان کی سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبلز میں سے صرف ایک کی موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے وقت ان کی حفاظت پر مامور 2 کانسٹیبلز کو ہٹا دیا گیا تھا، اس رات جب بابا صدیقی پر حملہ ہوا تھا وہ اپنے بیٹے کے آفس سے باندرا ویسٹ کی جانب جارہے تھے، جبکہ حملے کے وقت ان کے ہمراہ صرف ایک ہی اہلکار موجود تھا۔

    این سی پی لیڈر کے قتل سے صرف 15 روز پہلے ہی انہیں جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے بعد ان کی سیکورٹی میں اضافہ کرکے ’وائی‘ کیٹگری کر دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کی سیکورٹی کے حقدار وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس سیکورٹی میں کل 11 افراد شامل ہوتے ہیں جن میں 1 سے 2 پولیس افسر ہوتے ہیں۔ اس میں دو پی ایس او بھی ہوتے ہیں، جو پرسنل گارڈ ہوتے ہیں۔

    سوالات جنم لے رہے ہیں کہ این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے پاس وائی کیٹگری کی سیکورٹی ہونے کے باوجود انہیں اتنی آسانی سے کس طرح قتل کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو باندرا میں اپنے بیٹے ذیشان کی آفس بلڈنگ کے باہر جب این سی پی لیڈر کھڑے تھے تو انھیں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

    اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کے سیکورٹی والے رہنماء کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہے، ایسے میں سلمان خان کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے، کیونکہ انہیں بھی قتل کی سنگین دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔

    بابا صدیقی کے قتل کا منصوبہ کب اور کیسے بنایا؟ حملہ آوروں کے اہم انکشافات

    پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ این سی پی لیڈر کو غیر زمرہ بند سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ اس کے تحت انہیں تین کانسٹیبل دیئے گئے تھے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ غیر زمرہ بند سیکورٹی کسی کو خطرے کے خدشے کے مطابق دی جاتی ہے۔ شام کے وقت 2 کانسٹیبل کو ہٹا دیا گیا تھا۔