Tag: بابری مسجد کی شہادت

  • بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی نشانے پر آگئے

    بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی نشانے پر آگئے

    نئی دہلی میں رام مندر کے افتتاح سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزیدبڑھ گئیں، بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی نشانے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات بھی نشانے پر آگئی۔

    جس سرزمین پراکثریت اقلیت سے ڈرنے لگتی ہے، وہاں تاریخ اورانسانیت دونوں کی شکل بگڑجاتی ہے، جس زمین پر مذہب سیاست میں شامل ہو جائے وہاں انسانوں کی فلاح کی بجائےتقسیم کانوحہ لکھا جاتا ہے۔

    رام مندر کے افتتاح سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزیدبڑھ گئیں ، مودی سرکار کے انتہا پسند اقدامات نے بھارت کی سرزمین مسلمانوں پرتنگ کردی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا تھا کہ شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایودھیا نہ صرف ہندوبلکہ مسلم تہذیب اورثقافت کابھی اہم مرکز ہے، ایودھیا میں جگہ جگہ مساجد، مقبرے،درگاہیں اورقدیم قبریں اس شہر میں مسلمانوں کی صدیوں سےآبادکاری کاپتہ دیتی ہیں۔

    بی بی سی نے بتایا کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایودھیا میں55 مساجد، 22 قبرستان، 22 مزارات اور 11 امام بارگاہیں موجود ہیں۔

    صدرایودھیا وقف بورڈ محمد اعظم قادری کا کہنا ہے کہ رام مندر کے حق میں بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ آنےکے بعد انتہا پسند ہندومافیا کی نگاہیں قبرستانوں پر لگی ہوئی ہیں ، مسلمانوں کے کئی قبرستانوں اوروقف کی جائیدادوں پرقبضہ مافیا ہندو تسلط جماچکےہیں۔

    ڈی ڈبلیو کے مطابق رام مندرکی مزید توسیع کا امکان ہے، جس کی زدمیں مسلمانوں کےبہت سےقبرستان اور مقبرےآسکتےہیں، متنازعہ رام مندر کی تعمیر میں مذہبی قوم پرستی کی نئی بنیاد رکھتے ہوئے بھارت کی سیاست کا منظرنامہ بدل گیا ہے۔

    ڈی ڈبلیو کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی زمینوں اورقبرستان پرتیزی سےقبضہ کیاجارہاہے، رام مندر کے افتتاح کے بعد ایودھیا کے مسلمان روزگار سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

    بی بی سی نے کہا کہ ایودھیا سے مسلمانوں کے نشانات مٹانےکی کوششیں کی جارہی ہیں، بھارت میں مسلمانوں پر پہلے بھی ظلم جاری تھا، اب انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد یہ ظلم اب بربریت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

    مودی سرکاردنیامیں سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اس کی اصل شکل یہ ہےسوائے ہندوؤں کےبھارت میں کوئی بھی مذہب محفوظ نہیں۔

  • تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 27 برس بیت گئے

    تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 27 برس بیت گئے

    ایودھیا: مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے نام سے منسوب تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو ستائیس برس بیت گئے۔ ایودھیا اور فیض آباد میں اس موقع پر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ تفصیلات کے مطابق بابری مسجد کی شہادت کو 27 سال مکمل ہونے پر آج ایودھیا اور فیض آباد سمیت دیگر علاقوں میں‌ سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور کسی بھی متوقع خراب صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے.

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے نام سے منسوب بابری مسجد کی شہادت کے بعد اس قطعۂ زمین کی ملکیت کے حوالے سے مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

    ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ اس جگہ پر مندر کو گرا کر مسجد تعمیر کی گئی جب کہ اس کیس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹوں میں کہا گیا کہ مسجد کا انہدام ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔ تاہم تمام ٹھوس حقائق اور کمیشن کی رپورٹوں کو نظرانداز کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے نومبر میں بابری مسجد کی متنازع زمین کا فیصلہ ہندوؤں کے حق میں دے دیا جس کے مطابق بابری مسجد کی متنازع جگہ پر مندر تعمیر کیا جائے گا جب کہ مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    واضح‌ رہے کہ ہندو انتہا پسندوں 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد فسادات میں مسلمانوں کے گھر جلائے گئے اور ہزاروں مسلمان جان سے گئے.

  • بابری مسجد کی شہادت کو25برس ہو گئے، کسی کو سزا نہ مل سکی

    بابری مسجد کی شہادت کو25برس ہو گئے، کسی کو سزا نہ مل سکی

    ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو پچیس برس بیت گئے لیکن مسجد پرحملے اوربعد میں پھوٹنے والے فسادات میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کو آج تک سزانہیں دی جا سکی۔

    چھ دسمبر1992دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نام نہاد دعویدار بھارت کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو آج25برس مکمل ہوگئے۔

    اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد مغل بادشاہ بابر کے دور1528میں تعمیر کی گئی لیکن انتہا پسند ہندؤوں نےدعویٰ کردیا کہ مسجد کی جگہ ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے۔

    تنازع پر پہلے مسجد بند کی گئی اور پھر باقاعدہ منصوبہ بنا کر جنونی ہندؤوں نے تاریخی یادگار پر دھاوا بول دیا۔ بھارتی حکومت حملہ آوروں کو روکنے میں ناکام رہی۔

    تاریخی مسجد کی شہادت پر بس نہیں کیا گیا مسجد کے اطراف مسلمانوں کے گھر بھی جلا دئیے گئے۔ ان فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کی جان لے لی گئی۔

    بابری مسجد کی شہادت کے خلاف اس وقت کے وزیراعلیٰ کلیان سنگھ اورشیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے اور ایل کے ایڈوانی سمیت 49 افراد کے خلاف مقدمات تو درج کیے گئے لیکن آج تک کسی ایک حملہ آور کو بھی سزا دینے کی نوبت نہیں آئی، متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، سانحہ بابری مسجد آج بھی بھارت کے منہ پر کلنک کا ٹیکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔