Tag: بابری مسجد

  • بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    بابری مسجد کیس، 40 دن سے جاری سماعت آج ختم ہونے کا امکان

    نئی دہلی: چالیس دن سے جاری بابری مسجد کیس کی سماعت بھارتی سپریم کورٹ میں آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    تصیلات کے مطابق بابری مسجد سے متعلق سماعت آج ختم ہوجائے گی تاہم کیس کا فیصلہ17نومبر سے قبل سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرلیں، تاہم اب سماعت آج ختم ہونے کا امکان ہے۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت کی حامل تھی۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کرلیں۔

    واضح رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

  • بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت اخیتار کر گئی ہے۔

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کر لیں۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی عدالت عظمی کی جانب سے پیشکش کی گئی ہے کہ سماعت کی ڈیڈ لائن یعنی 18 اکتوبر تک اگر فریقین کسی متفقہ حل پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ آپشن بھی قابل استعمال ہے۔

    خیال رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس راجن گگوئی کی سربراہی میں قائم بینچ اب تک کیس کی 32 روز تک سماعت کر چکا ہے اور فریقین کے پاس دلائل مکمل کرنے کے لیے 18 اکتوبر تک کا وقت موجود ہے۔

  • بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    بی جے پی نے منشورکا اعلان کردیا، بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا عزم

    نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکار کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں مسلمان اور کشمیر دشمن منشور کا اعلان کردیا، منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کابھی ذکر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگلے عام انتخابات کے لیے اپنا منشور پیش کردیا ہے، مسلمان دشمنی پر ووٹ مانگنے والی بی جے پی نے انتخابی منشور میں دوبارہ اقتدار ملنے پر بابری مسجد کی جگہ جلد سے جلد رام مندر بنانے کا اعلان کردیا۔

    منشور میں 75 نکات پیش کئے گئے ہیں جنہیں 2022 تک مکمل کیا جائے گا، بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت بنانے کی سازش کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل پینتیس کو ختم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

    یاد رہے کہ آرٹیکل پینتیس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اور کوئی غیر کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے کا اہل نہیں ہے۔

    منشور کے مطابق دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رہے گی اور ملک کی حفاظت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ منشور میں کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا بھی ذکرکیا گیا ہے، منشور کو بی جی پی کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔

  • بابری مسجد کی شہادت کو 26 برس گزر گئے، مسلمان آج بھی انصاف کے منتظر

    بابری مسجد کی شہادت کو 26 برس گزر گئے، مسلمان آج بھی انصاف کے منتظر

    نئی دہلی: بھارت میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 26 سال بیت گئے، مسلمان آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو چھبیس برس بیت گئے لیکن مسجد پرحملے اوربعد میں پھوٹنے والے فسادات میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کو آج تک سزانہیں دی جا سکی۔

    چھ دسمبر 1992 دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نام نہاد دعویدار بھارت کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو آج 26 برس مکمل ہوگئے۔

    اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد مغل بادشاہ بابر کے دور 1528 میں تعمیر کی گئی لیکن انتہا پسند ہندؤوں نےدعویٰ کردیا کہ مسجد کی جگہ ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے۔

    تنازع پر پہلے مسجد بند کی گئی اور پھر باقاعدہ منصوبہ بنا کر جنونی ہندؤوں نے تاریخی یادگار پر دھاوا بول دیا۔ بھارتی حکومت حملہ آوروں کو روکنے میں ناکام رہی۔

    تاریخی مسجد کی شہادت پر بس نہیں کیا گیا مسجد کے اطراف مسلمانوں کے گھر بھی جلا دئیے گئے۔ ان فسادات میں تین ہزار سے زائد مسلمانوں کی جان لے لی گئی۔

    واضح رہے کہ بابری مسجد کی شہادت کے خلاف اس وقت کے وزیراعلیٰ کلیان سنگھ اورشیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے اور ایل کے ایڈوانی سمیت 49 افراد کے خلاف مقدمات تو درج کیے گئے لیکن آج تک کسی ایک حملہ آور کو بھی سزا دینے کی نوبت نہیں آئی، متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، سانحہ بابری مسجد آج بھی بھارت کے منہ پر کلنک کا ٹیکا ہے۔

  • بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر، ہندو انتہا پسند تنظیموں کا ایودھیا میں اجتماع

    بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر، ہندو انتہا پسند تنظیموں کا ایودھیا میں اجتماع

    ایودھیا: بھارتی ہندو انتہاء پسندوں نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کو تعمیر کرنے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا، ہندو انتہا پسند تنظیموں کے اجتماع کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ہندو انتہاء پسند تنظیموں اور حکومتی جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ کی جانب سے ایودھیا میں ایک بڑے مذہبی اجتماع کا انعقاد کیا گیا، رپورٹ کے مطابق وشوا ہندوپریشد دھرم اور شیوسیناکےحامیوں نے شہر بھر میں ریلیاں نکالیں اور مسلمانوں کے خلاف کھل کر نعرے بازی بھی کی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق وشو ہندو پریشد دھرم سبھا اور بی جے پی کی جانب سے منعقد ہونے والے جلسے میں مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا جس میں حکومت پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ رام مندر کی تعمیر شروع کرنے کے حوالے سے تاریخ کا اعلان کردے۔

    یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ہندو انتہا پسند شہری نے اسلام قبول کرلیا

    دھرم سبھا اجتماع میں ہندو انتہاء پسند تنظیم شیو سینا کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے بھی شرکت کی اور  مسلمانوں کو دھمکی دی کہ ’اگر رام مندر کی تعمیر کسی نے روکنے کی کوشش کی تو اُس کو بھارت سے بے دخل کردیا جائے گا‘۔

    اس تقریب میں آر ایس ایس، بی جے پی سمیت وشو ہندو پریشد دھرم سے تعلق رکھنے والے 60 لوگوں نے خطاب کیا، مقامی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے نام پر ایودھیا کو قلعے میں تبدیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو گھروں سے بلا ضرورت نہ نکلنے کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔

    بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور حکومتی جماعت کی رہنما اوما بریگیڈ نے اجتماع سے خطاب کیا، انہوں نے انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے خلاف خوب بھڑکاتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ حکومت ہندو مذہب کے لیے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی شہادت کو25برس ہو گئے، کسی کو سزا نہ مل سکی

    اُن کا کہنا تھا کہ ایودھیا میں اب صرف رام مندر کی ہی تعمیر ہوگی اس کے علاوہ اگر کسی نے کچھ کرنے کی کوشش بھی کی تو وہ خود ہی ذمہ دار ہوگا۔

    تقریب میں خطاب کرتے ہوئے بابا رام دیو نے کہا کہ ’حکومت مسلمانوں سے زمین چھین کر اس پر ہر صورت مندر تعمیر کرے۔

    دوسری جانب بھارت کے مسلمانوں رہنماؤں اور کانگریس نے ہندو انتہا پسندوں کے اجتماع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مندر تعمیر کرنے کے دو ہی راستے ہیں، پہلا یہ کہ اس کا پارلیمنٹ سے قانون منظور کرایا جائے یا پھر سپریم کورٹ اس کی تعمیرات کا حکم دے،  اس طرح کے اجتماعات کا انعقاد امن و امان کی صورت حال خراب کرسکتا ہے‘۔

    بھارتی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’بی جے پی نے اس جلسے کا انعقاد آئندہ آنے والے الیکشن کی وجہ سے کیا کیونکہ مودی کی جماعت  ہندو مسلمان فسادات کروا کے ہی حکومت کرنے کی خواہش مند ہے‘۔

  • ’رام جنم بھومی‘ پر پابندی لگائی جائے، بھارتی مسلمانوں کا مطالبہ

    ’رام جنم بھومی‘ پر پابندی لگائی جائے، بھارتی مسلمانوں کا مطالبہ

    ممبئی: بھارتی مسلمانوں نے ایودھیا اور بابری مسجد کی شہادت سے متعلق بنائی جانے والی متنازع بالی ووڈ فلم کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سانوج مشرا کی ہدایت کاری میں بنائی جانے والی فلم ’رام جنم بھومی‘ کی مسلمانوں نے مخالفت کرتے ہوئے سینسر بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ فلم کی ریلیز کو  فوری طور پر روکا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق اس فلم میں ایودھیا فسادات اور بابری مسجد کی شہادت کا قصور وار مسلمانوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔

    مسلمان تنظیم کے چیئرمین سید وسیم رضوی نے سینسر بورڈ کو خط لکھا کہ وہ فلم کی ریلیز کے لیے کلیئرنس سرٹیفیکٹ جاری نہ کرے کیونکہ اس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ہندو انتہا پسند شہری نے اسلام قبول کرلیا

    اُن کا کہنا تھا کہ ’فلم کے ٹریلر میں 30 اکتوبر 1990 کو ایودھیا میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرایا گیا ہے جبکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ فسادات کے دوران انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور بابری مسجد کو شہید کیا تھا‘۔

    مہارشٹرا کی مسلم عوامی کمیٹی (ایم ایم سی اے) نے ٹریلر جاری ہونے پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم کی کہانی جھوٹ پر مبنی ہے اور ہدایت کار نے مسلمانوں کو انتہا پسند دکھانے کی کوشش کی جبکہ فسادات سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں پہلے ہی زیر سماعت ہے‘ْ

    کمیٹی کے سربراہ الیاس کرمانی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سینسر بورڈ کو ایک یادداشت پیش کردی جس میں کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ فلم میں جان بوجھ کر متنازع اسلامی معاملات کو بھی دکھایا گیا، اگر اس طرح کی فلمیں ریلیز ہوئیں تو ملک میں ایک بار پھر مذہبی فسادات شروع ہونے کا خدشہ بھی ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    اُن کا کہنا تھا کہ ’سینسر بورڈ اور دیگر متعلقہ ادارے فلم کی اسکریننگ کریں اور  ہدایت کار کو کلیئرنس سرٹیفیکٹ جاری نہ کریں وگرنہ پورے ملک میں حالات کشیدہ ہوجائیں گے’۔

    مسلمانوں کے حقوق کی تنظیم نے یادداشت کی ایک کاپی وزیراعلیٰ مہارشٹرا دیویندرا کو بھی ارسال کردی۔

  • بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ہندو انتہا پسند شہری نے اسلام قبول کرلیا

    بابری مسجد کی شہادت میں ملوث ہندو انتہا پسند شہری نے اسلام قبول کرلیا

    نئی دہلی: بابری مسجد کی شہادت میں ہندو نوجوان بلیر سنگھ نے 25 برس بعد خاموشی توڑتے ہوئے بتایا ہے کہ اُس نے سانحے کے چند روز بعد ہی اسلام قبول کرلیا تھا اور اب وہ بھارت کے مختلف علاقوں میں مساجد تعمیر کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچیس برس قبل ہندو شدت پسندوں نے ایودھیا میں واقع بابری مسجد پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اُسے شہید کر دیا گیا تھا، انتہا پسندوں کی قیادت کرنے اور مسلمانوں سے نفرت رکھنے والے جتھے کی قیادت کرنے والا نوجوان بلیر سنگھ تھا۔

    بھارتی میڈیا میں 25 برس بعد منظر عام پر آنے والے ہندو نوجوان بلیر نے بتایا کہ وہ مسلمان ہوگیا اور اُس کا اسلامی نام محمد عامر ہے، وہ اپنے کیے پر نادم ہے اور وہ اب گناہ کا  کفارہ ادا کرنے کے لیے بھارت میں مساجد تعمیر کررہا ہے۔

    عامر نے بھارتی میڈیا کو اپنے حالات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں راجپوت ہوں اور میری پیدائش پانی پت کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہوئی، 10 برس کی عمر میں مجھے ہندو انتہا پسند تنظیم (آر ایس ایس) میںٰ شمولیت کا موقع ملا اور پھر میں شیوسینا کا کارکن بن گیا جس کے بعد مسلمانوں سے نفرت ہوگئی جبکہ میں ایسا نہیں تھا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’شیوسینا کی تعلیمات پڑھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ مسلمانوں نے ہمارے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہ بات آہستہ آہستہ دماغ میں ایسی بیٹھی کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں جب ہم دوست ایودھیا گئے تو سوچ کر گئے تھے کہ ’کچھ کیے بغیر واپس نہیں آئیں گے‘۔

    بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ ’جب ہم ایودھیا پہنچے تو ہرطرف ہزاروں کی تعداد میں آر ایس ایس کے کارکنان نظر  آئے جو بابری مسجد کی طرف پیش قدمی کررہے تھے اور میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا آگے آگے تھا جنہوں نے گبند کو نشانہ بنایا‘۔

    محمد عامر کا کہنا تھا کہ ’جب ہم پانی پت واپس پہنچے تو ہیرو کی طرح استقبال ہوا مگر والد مجھ سے ناراض تھے اور انہوں نے گھر سے نکال دیا حتیٰ کہ وصیت بھی کی کہ آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے‘۔

    بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ ’گھر سے باہر نکلنے کے بعد مجھے ایک روز معلوم ہوا کہ بابری مسجد کی شہادت میں ملوث میرا قریبی دوست یوگندرا پال مسلمان ہوگیا، جس سے ملنے کے لیے پہنچا تو اُس نے بتایا کہ واقعے کے بعد دل بہت عجیب اور میں پاگل ہوگیا تھا، پھر میں نے اسلام قبول کیا۔

    عامر نے بتایا کہ دوست نے مولانا کلیم صدیقی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا، وہ مجھے بھی اُن کے پاس لے گیا جہاں پہنچ کر میں نے بابری مسجد کو شہید کرنے کے گناہ کا اعتراف کیا، انہوں نے مجھے تسلی دی اور اسلام قبول کروایا۔

    مولانا کلیم صدیقی نے ہمیں مشورہ دیا کہ تم نے علم نہ ہونے کی وجہ سے ایک مسجد کو نقصان پہنچایا، اپنے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اب تم لوگ مساجد کی تعمیر میں کسی بھی طریقے سے کردار ادا کرو۔

    مسلمان ہونے والے بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ ’اپنے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے میں نے گزشتہ 20 سالوں میں متعدد مساجد کی تعمیر و مرمت کا کام کروایا، شمالی بھارت میں 90 سے زائد مساجد کی تعمیر میں حصہ ڈالا جبکہ میری خواہش ہے کہ مرنے سے قبل 100 مسجدیں تعمیر  میں حصہ لوں‘۔

    عامر کا کہنا تھا کہ میں نے مسلمان ہونے کے بعد مولانا کلیم کے مدرسے سے قرآن مجید ترجمے سے پڑھا اور عربی زبان کی تعلیم حاصل کی، بعد ازاں اسی مدرسے میں معلم کے فرائض انجام دیے، سنہ 1993 میں میرے اہل خانہ نے مجھے معاف کردیا اور پھر میری اہلیہ بھی میرے پاس واپس آگئی ،کچھ عرصہ بعد اس نے بھی اسلام قبول کرلیا۔

  • بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    بابری مسجد کوشہید کرنے والے سکھ کا قبول اسلام، 90 مساجد بنا ڈالیں

    نئی دہلی : بابری مسجد کی شہادت کیلئے پہلی کُدال چلانے والے بلوائی بلبیر سنگھ نے واقعے کے صرف چھ ماہ بعد ہی اسلام قبول کرلیا تھا، وہ نوے سے زائد مساجد تعمیر کرا چکا ہے، اس کےعلاوہ دیگر27بلوائی بھی مسلمان ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 6 دسمبر1992 کو ایودھیا میں ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والی بابری مسجد کو25 برس بیت گئے.

    قدیم اور تاریخی مسجد کی عمارت کو شہید کرنے کیلئے پہلی کدال چلانے والے بلبیر سنگھ نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے واقعے کے چھ ماہ بعد ہی اہل خانہ سمیت اسلام قبول کرلیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بلبیر سنگھ سے محمد عامر بننے کے بعد اس فعل کا کفارہ ادا کرنے کیلئے انہوں نے سو مساجد بنانے کا اعلان کیا، جن میں سے اب تک نوے سے زائد مساجد تعمیر کی جاچکی ہیں۔

    مسلمان ہونے کے بعد محمد عامرمبلغ بھی بن گیا تھا، بلبیرسنگھ  کا بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ بابری مسجد کے چھت پر پہلی کدال چلاتے ہوئے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوگئی تھی اوروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میری بے چینی میں بھی اضافہ ہوتا جارہا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بلبیر سنگھ کے علاوہ بابری مسجد کی شہادت میں شریک مزید ستائیس افراد بھی اسلام قبول کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ہریانہ کے علاقے پانی پت سے تعلق رکھنے والے محمد عامر روہتک یونیورسٹی سے فارغ التحصیل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں، انہوں نے تاریخ سیاسیات اورانگریزی میں ایم اے کیا ہے۔


    ،مزید پڑھیں: انصاف کی منتظربابری مسجد کی شہادت کو25برس بیت گئے 


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • شہادتِ بابری مسجد، ایل کے ایڈوانی پر فرد جرم عائد

    شہادتِ بابری مسجد، ایل کے ایڈوانی پر فرد جرم عائد

    نئی دہلی : بابری مسجد شہادت کیس میں 25 سال بعد سابق بھارتی وزیراعظم ایل کے ایڈوانی سمیت بی جے پی کے 12 رہنماؤں پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شہادتِ بابری مسجد کیس اس وقت کے حکومتی وزراء اور نائب وزیراعظم سمیت 12 ملزمان پر مجرمانہ سازش تیار کرنے اور مسجد پر حملے کو روکنے پر ناکامی کو مجرمانہ غفلت تابیر کرتے ہوئے فرد جرم عائد کر دی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے موقع پرعدالت میں جے پی کے سابق نائب وزیراعظم ایل کے ایڈوانی ، کابینہ کی وزیر اوما بھارتی، سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی سمیت 12 افراد ملزمان پیش ہوئے

    دورانِ سماعت تمام ہی ملزمان صحتِ جرم سے انکارکرتے ہوئے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لکھنو کی سی بی آئی خصوصی عدالت نے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض تمام ملزمان کی ضمانت منظور کی اور بعد ازاں ملزمان کو ان پرعائد الزامات پڑھ کر سنائے گئے جن میں مجرمانہ سازش کا الزام بھی شامل ہے۔

    یاد رہے یہ تمام افراد 6 دسمبر 1992 کو درج کی گئی ایف آئی آر میں نامزد ملزمان تھے جن پر ہجوم کو اکسانے اور بابری مسجد کو شہید کرنے کے الزامات تھے اور آج 25 سال بعد فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    خیال رہے دیگر 12 ملزمان میں بی جے پی کے رکن پارلیمان ونے کاٹیار، سادھوی رتمبارا، وشنو ہاری ڈالمیا، رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سربراہ نرتیا گوپال داس، رام ولاس ودانتی، بے کنتھ لال شرما عرف پریم جی، چمپت رائے بنسال، دھرما داس اور ستیش پرادھان شامل ہیں۔

  • بابری مسجد کی شہادت سےمسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، بھارتی صدر

    بابری مسجد کی شہادت سےمسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، بھارتی صدر

    نئی دہلی : بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے کہا ہے کہ بابری مسجد شہید کر کے مسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی جس پر تمام بھارتیوں کے سر شرم سے جھک جانے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق بابری مسجد کی شہادت کےمحرکات پر بھارتی صدر پرناب مکھر جی بھی بول پڑے۔

    بھارتی صدر نے اپنی نئی کتاب دی ٹربولینٹ ایئرز میں لکھا ہے کہ بابری مسجد شہید کرکے مسلمانوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی جس پر تما م بھارتیوں کے سر شرم سے جھک جانے چاہیئں۔

    انہوں نے بابری مسجد کی شہادت کو اُس وقت کے وزیر اعظم نرسمہا راؤ کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کی شہادت روکنے کے لیے سیاستدانوں کو کوشش کرنی چاہئیے تھی ۔

    بھارتی صدر کا کہنا تھا ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر کھولنا غلط فیصلہ تھا، جس کی وجہ سے بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا ۔جس سے عدم برداشت میں اضافہ ہوا۔

    چھ دسمبرانیس سو بانوے میں انتہا پسند ہندوؤں نے بابری مسجد پر دھاوا بول دیا تھا۔ جس کے بعد ہنگاموں میں دو ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے تھے۔