Tag: بابر اعظم

  • 2023 :  قومی کرکٹ ٹیم تنزلی اور ترقی کے درمیان جھولتی رہی

    2023 : قومی کرکٹ ٹیم تنزلی اور ترقی کے درمیان جھولتی رہی

    ہماری زندگی کا ایک اور سال 2023 کی صورت اختتام کی جانب گامزن ہے۔ اس سال سے جڑی کئی اچھی بری یادیں اور واقعات ذہن کے پردے پر نقش ہو گئے ہیں۔ کرکٹ پاکستان کا مقبول ترین کھیل ہے اور یہ سال کرکٹ کے حوالے سے پنڈولم کی طرح جھولتا ثابت ہوا۔ خاص طور پر ٹیم رینکنگ کے حوالے سے قومی ٹیم نے تنزلی سے ترقی اور پھر تنزلی کا سفر اتنی تیزی سے طے کیا کہ نمبر ون اور نمبر ٹو کی گردان کرتی زبانیں بھی گنگ ہو گئیں۔

    ماہرین کی رائے ہے کہ پاکستانی ٹیم کے بارے میں پیش گوئی کرنا مشکل ہے جو کبھی بھی اور کہیں بھی بڑی سے بڑی ٹیم کو ہرا سکتی ہے اور چھوٹی سے چھوٹی ٹیم سے شکست کھا سکتی ہے اور کئی مواقع پر کرکٹ پنڈتوں کی یہ رائے درست ثابت ہوئی ہے۔ یہاں ہم بات کر رہے ہیں پورے سال میں پاکستان کرکٹ کو درپیش حالات کی جس نے بعض اوقات تو ایسی تیزی سے رنگ بدلے کہ گرگٹ بھی پریشان ہو گیا ہو گا۔

    یہ سال ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بدترین بلکہ شرمناک کارکردگی، میگا ایونٹ کے دوران کرپشن اسکینڈل، کرکٹ بورڈ اور منیجمنٹ میں کئی بار توڑ پھوڑ کے حوالے سے ذہنوں میں محفوظ رہے گا۔ اس سال پاکستانی کرکٹرز اپنی کارکردگی سے زیادہ اپنی شادیوں کے حوالے سے موضوع بحث رہے اور آدھی ٹیم کنواروں سے شادی شدہ کھلاڑیوں میں تبدیل ہوگئی۔ کچھ کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی نے پاکستان کا نام روشن کیا لیکن بطور ٹیم یونٹ ایسی کارکردگی سامنے نہ آسکی جو پاکستان کرکٹ کے لیے یادگار ثابت ہوتی۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2023 کا آغاز نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ کی ہوم سیریز ڈرا اور ون ڈے سیریز ہارنے سے کیا تو آسٹریلیا میں سال کا اختتام بھی شکست کے ساتھ ہی کیا یوں ٹیم نے سال کے آغاز اور انجام تفریق کو روا نہ رکھا بلکہ ہار کی یکسانیت کو برقرار رکھا۔ قومی ٹیم کو میدان میں تین ماہ سے پے در پے اتنی شکستیں ہو چکی ہیں کہ لگتا ہے کہ وہ گلے کا ہار بن گئی ہیں یا پھر جونک کی طرح چمٹ گئی ہیں کہ کھلاڑی کوششوں کے باوجود ٹیم کو شکستوں کے بھنور سے نکال نہیں پا رہے ہیں۔

    بابر اعظم کے ہاتھ سے تو کپتانی ورلڈ کپ میں ٹیم کی شرمناک کارکردگی کے بعد گئی لیکن کپتانی کی آنکھ مچولی کا یہ کھیل تو سال کے آغاز پر ہی ہوگیا تھا جب نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی ہوم سیریز ڈرا ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد ہی قومی ٹیم میں کپتانی کے تنازع نے سر اٹھایا اور حسب روایت افواہوں کا زور چل گیا تھا۔ پی سی بی نے افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی ہوم سیریز کے لیے بابر اعظم کی جگہ شاداب خان کے کاندھوں پر قیادت کی ذمے داری ڈالی وہ تو اپنے پہلے اسائنمنٹ میں بری طرح ناکام رہے اور افغانستان نے پہلی بار گرین شرٹس کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت کر تاریخ رقم کر کے پاکستان کرکٹ پر شرمناک شکست کا داغ لگا دیا، اگر نیتجہ اس کے الٹ ہوتا تو شاید بابر کو کپتانی کا بوجھ سال کے آخر تک نہ اٹھانا پڑتا۔

    پاکستان نے اس سال نیوزی لینڈ کو پانچ ون ڈے میچوں کی ہوم سیریز میں چار صفر سے شکست دے کر جہاں 12 سال بعد سیریز جیتنے میں کامیابی حاصل کی وہیں سری لنکا کو ٹیسٹ سیریز اور افغانستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کیا لیکن ان کامیابیوں کے بعد ناکامی کی ایسی ہوا چلی کہ پھر ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں تاریخ کی شرمناک کارکردگی سامنے آئی جس نے پہلے کی کامیابیوں کو گہنا کر رکھ دیا۔

    سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیت کر پاکستان جہاں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025 کے سائیکل کے پوائنٹس ٹیبل میں ٹاپ ٹیم بنی وہیں ون ڈے کی بھی آئی سی سی نمبر ایک ٹیم بنی لیکن یہی پوزیشن پاکستان کرکٹ کے لیے سارا سال مذاق بنی رہی کیونکہ یہ پوزیشن مستحکم رہنے کے بجائے پنڈولم کی طرح جھولتی رہی اور ہر چند دن بعد پوزیشن بدلتی رہی۔

    نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی رینکنگ پنڈولم کی طرح جھولتی رہی اگر اس کو روٹھی محبوبہ سے تعبیر کیا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا کہ یہ بالکل محبوبہ کی طرح کبھی روٹھتی اور کبھی مانتی رہی۔ سیریز کے آغاز سے قبل گرین شرٹس آئی سی سی ٹیم رینکنگ میں تیسرے نمبر پر تھی۔ مسلسل چوتھا میچ جیت کر ون ڈے کی نمبر ایک ٹیم بنی۔ آخری میچ جیت نہ قومی ٹیم نہ صرف نیوزی لینڈ کی بی ٹیم کے خلاف کلین سوئپ کر سکتی تھی بلکہ نمبر ون پوزیشن کو مزید مستحکم کر سکتی تھی تاہم یہ موقع آخری میچ ہار کر گنوا دیا گیا اور آسٹریلیا ایک بار پھر نمبر ون ٹیم بن گیا۔

    اگلے ماہ پاکستان نے سری لنکا میں افغانستان کو تین ایک روزہ میچوں میں وائٹ واش کر کے آئی سی سی رینکنگ میں پھر نمبر ون پوزیشن حاصل کی لیکن یہ اعزاز صرف دو ہفتے کا مہمان ثابت ہوا کیونکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو مسلسل دو ون ڈے میچز ہرا کر اپنی پہلی پوزیشن دوبارہ چھین لی لیکن قسمت ایک بار پھر مہربان ہوئی کہ جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں شکست دے دی۔ یوں پاکستان ٹیم جو اپنی ناقص کارکردگی کے باعث تیسرے نمبر پر آ چکی تھی وہ چند روز بعد دوبارہ نمبر ون بن گئی لیکن ورلڈ کپ سے قبل نمبر ون پوزیشن کی یہ محبوبہ پاکستان کے دیرینہ رقیب بھارت کے پاس چلی گئی اور ہم نے اس سال کا اختتام چوتھی محبوبہ مطلب چوتھی پوزیشن پر کیا ہے۔

    ٹیم کی مجموعی کارکردگی کے برعکس کھلاڑیوں نے کئی انفرادی ریکارڈز اپنے نام کیے۔ سابق کپتان بابر اعظم نے کئی قومی اور بین الاقوامی ریکارڈ بنائے۔ آئی سی سی رینکنگ میں مسلسل ڈیڑھ سال سے زائد عرصے تک نمبر ون بیٹر رہنے کے بعد نومبر میں تنزلی کا شکار ہوکر دوسرے نمبر پر پہنچ گئے تھے تاہم سال جاتے جاتے انہیں واپس نمبر ایک پوزیشن واپس دلا کر جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شاہین شاہ نے ٹیسٹ میں 100 وکٹوں کا سنگ میل عبور کیا۔ نوجوان بیٹر سعود شکیل نے ڈبل سنچری اسکور کر کے سری لنکن سر زمین پر ڈبل سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کرکٹر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ کلین سوئپ کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم سری لنکن سر زمین پر سب سے کامیاب ٹیم بھی بنی گئی جس نے اب تک پانچ ٹیسٹ سیریز آئی لینڈرز کی سر زمین پر جیت لی ہیں جب کہ دنیا کی دیگر بڑی ٹیمیں اس حوالے سے قومی ٹیم کے پیچھے ہیں جس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ چار چار، بھارت تین جب کہ جنوبی افریقہ دو سیریز جیتا ہے۔ پاکستان نے اسی سال 500 ون ڈے میچز جیتنے والی دنیا کی تیسری ٹیم بننے کا اعزاز بھی پایا۔

    ایشیا کپ کا میزبان پاکستان تھا لیکن بھارت نے کیا گُل کھلائے اور سازشوں سے کس طرح اس ایونٹ کو ہائی جیک کیا یہ بات پرانی ہو چکی اب تو بھارت کی نظریں 2025 میں پاکستان کو ملنے والی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے محروم کرنے پر ہیں اور اس کے لیے بی سی سی آئی نے درپردہ سازشیں شروع بھی کر دی ہیں جب کہ انڈین میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے۔ اگر پی سی بی نے پہلے کی طرح روایتی تساہل پسندی کا مظاہرہ کیا تو یہ پاکستان کرکٹ کے حق میں برا فال ثابت ہو سکتی ہے۔

    پاکستان میں سیاسی تبدیلی کے ساتھ کرکٹ بورڈ میں تبدیلی روایت بن چکی ہے۔ 2023 شروع ہونے سے کچھ دن قبل ہی پی سی بی میں رمیز راجا کی جگہ نجم سیٹھی لے چکے تھے لیکن چند ماہ بعد اس کرسی پر ذکا اشرف آ گئے لیکن ان کی پوزیشن بھی مستحکم نہیں ہے فروری میں الیکشن کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت کے قیام کے بعد ان کی تبدلی کی افواہیں ابھی سے گونج رہی ہیں۔ دوسری جانب وطن ورلڈ کپ کے بعد قیادت سمیت پوری ٹیم منیجمنٹ ہی تبدیل ہو چکی ہے اب نتائج کیا تبدیل ہوتے ہیں اس کا انتظار ہے۔

    سال 2023 میں کئی کرکٹرز نے کرکٹ کے میدانوں کو بطور کھلاڑی خیرباد کہہ دیا فاسٹ بولرز سہیل تنویر، وہاب ریاض، سہیل خان، آل راؤنڈر عماد وسیم، بیٹر اسد شفیق نے مستعفی ہوکر انٹرنیشنل کرکٹ سے رخصتی لے لی۔ ان میں وہاب ریاض جو پنجاب کی نگراں حکومت میں مشیر کھیل بھی ہیں کو چیف سلیکٹر کا عہدہ مل چکا ہے۔ سہیل تنویر کو جونیئر کرکٹ میں ذمے داریاں مل گئیں اوراسد شفیق کو بھی ٹیم منیجمنٹ میں اہم عہدے کی پیشکش کی گئی ہے جب کہ عماد وسیم نے بورڈ کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیے جانے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ قومی ویمن کرکٹر ناہیدہ وسیم نے بھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

    اگر اس سال کرکٹ کے میدانوں سے کوئی حقیقی خوشی آئی تو وہ خواتین کرکٹرز کی مرہون منت رہی۔ دنیائے کرکٹ میں پاکستان مینز ٹیم تو معروف اور خطرناک سمجھی جاتی ہے لیکن ویمنز ٹیم اپنی سابقہ کارکردگی کی بدولت وہ مقام نہیں پا سکی جو مینز ٹیم کا ہے لیکن سال 2023 اس لیے یادگار رہا کہ پاکستانی خواتین نے اپنے سے دو بڑی ٹیموں کے خلاف سیریز جیت کر تاریخ رقم کی۔

    ویمنز ٹیم نے پہلے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کلین سوئٹ کر کے تاریخ رقم کی تاہم ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کو پروٹیز کے خلاف دو ایک سے شکست ہوئی۔ سال کے آخر میں پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ جا کر کیویز کو ان کے ہی دیس میں ہرایا اور پہلی بار بیرون ملک کوئی سیریز جیتی۔ پاکستان ویمنز ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز میں دو ایک سے کامیابی حاصل کی جب کہ تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی ہے۔ قومی خواتین ٹیم گو کہ کیویز سے ون ڈے سیریز دو ایک سے ہار گئیں لیکن مقابلے کانٹے کے ہوئے۔

  • بسمہ معروف بابر اعظم سے بہتر ہیں! عروج ممتاز کا بے باک تبصرہ

    بسمہ معروف بابر اعظم سے بہتر ہیں! عروج ممتاز کا بے باک تبصرہ

    پاکستان کی سابق ویمن کرکٹر عروج ممتاز نے کہا ہے کہ بعض دفعہ بسمہ معروف دنیا کے نمبر ایک بیٹسمین بابراعظم سے بہتر لگتی ہیں۔

    عروج ممتاز نے یہ چونکا دینے والی بات ایک ٹی وی شو کے دوران کہی۔ میزبان نے انھیں بڑی اسکرین پر بسمہ معروف کی تصویر دکھائی جس پر تبصرہ کرتے ہوئے عروج کا کہنا تھا کہ بسمہ خواتین کی بابر اعظم ہیں۔

    اس دوران سابق پاکستانی ویمن کرکٹر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھار بسمہ معروف ون ڈے کے نمبر ون بیٹر بابر اعظم سے بہتر بھی ہیں۔ ان کی بات سن کر میزبان کے منہ سے واہ نکل گیا۔

    عروج کی یہ ویڈیو کلپ انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہوگئی ہے اور بہت سے لوگ ان کے اس تبصرے پر حیرانی کا اظہا کررہے ہیں۔

    بسمہ معروف پاکستان کی نمایاں خواتین کرکٹرز میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا اور کئی بار پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کے لیے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے۔

    133 ون ڈے انٹرنیشنلز میں بسمہ نے 3278 رنز بنائے ہیں جبکہ 140 ٹی ٹوئنٹی میچز میں وہ 2893 رنز بناچکی ہیں۔ مجموعی طور پر انھوں نے دونوں فارمیٹس میں 32 نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔

    باؤلنگ کی بات کی جائے تو انھوں نے 50 اوور کے فارمیٹ میں 44 وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ کرکٹ کی مختصر ترین فارمیٹ میں انھوں نے 36 وکٹیں حاصل کررکھی ہیں۔

  • بابر اعظم نے اپنی کھوئی ہوئی بادشاہت دوبارہ حاصل کر لی

    بابر اعظم نے اپنی کھوئی ہوئی بادشاہت دوبارہ حاصل کر لی

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) نے ون ڈے، ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ کی نئی رینکنگ جاری کردی۔

    آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق پاکستان کے سابق کپتان بابر اعظم آئی سی سی ون ڈے پلیئرز رینکنگ میں پھر سے پہلے نمبر پر آگئے۔

    آئی سی سی نئی رینکنگ کے مطابق بابراعظم 824 پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ہیں جبکہ شبمن گل کا 810 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر چلے گئے۔

    آئی سی سی رینکنگ کے مطابق سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی اور روہت شرما بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

    ٹی ٹوئنٹی بیٹرز کی رینکنگ میں بھارت کے سوریا کمار یادیو پہلے، پاکستان کے محمد رضوان دوسرے اور بابر اعظم چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔

    آئی سی سی کی نئی رینکنگ کے مطابق ٹیسٹ بیٹرز میں بابر اعظم چوتھے سے 5ویں نمبر پر چلے گئے جبکہ ٹیسٹ بولرز رینکنگ میں 7 درجہ تنزلی کے بعد 12ویں نمبر پر چلے گئے۔

  • ’’بابر اعظم کو بولر نے آؤٹ نہیں کیا وہ اپنی غلطی سے آؤٹ ہوئے‘‘

    ’’بابر اعظم کو بولر نے آؤٹ نہیں کیا وہ اپنی غلطی سے آؤٹ ہوئے‘‘

    سابق کپتان بابراعظم کے آؤٹ ہونے کے انداز پر سوالات اٹھنے لگے، کرکٹ ماہر سمجھتے ہیں کہ انھیں بولر آؤٹ نہیں کررہے وہ اپنی غلطی سے آؤٹ ہورہے ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر اسپورٹس رپورٹر شاہد ہاشمی کا کہنا تھا کہ پورے ورلڈکپ میں بابر اعظم خود سے آؤٹ ہوئے ہیں، بولر نے انھیں آؤٹ نہیں کیا۔ پرتھ ٹیسٹ میچ کی بھی دونوں اننگز میں بولر نے انھیں آؤٹ نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا کہ بابر جن بالز پر آؤٹ ہوئے وہ اتنی اچھی اور غیرمعمولی گیندیں نہیں تھیں کہ جسے بابر اعظم جیسا پلیئر نہیں کھیل پاتا۔

    شاہد ہاشمی نے کہا کہ شان مسعود نے پریکٹس میچ میں 200 رنز اسکور کیے تھے اور ان سے اچھی بیٹنگ کی امید تھی، تاہم وہ 50 رنز بھی نہیں بناپائے۔

    شان مسعود مسلسل ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف بھی وہ بڑی اننگز کھیلنے سے قاصر رہے تھے۔ شان مسعود کو اب بڑی اننگز کھیلنا ہوگی۔

    سابق کپتان سرفراز احمد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد نے کہا کہ یہ ان کا آسٹریلیا کا تیسرا ٹور ہے لیکن ان کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی۔ وہ 2010 میں بھی آسٹریلیا کا دورہ کرچکے ہیں۔

    انھوں نے کہا ٹیم میں بہت زیادہ بیٹرز کو بھر لیا گیا ہے۔ ٹیسٹ میچز کے لیے چھ پکے بیٹرز ایک وکٹ کیپ اور چار یا پانچ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے۔

    فہیم اشرف کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وہ 2019 میں اچھی ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہے تھے، ٹیسٹ میچز میں وہ وکٹیں بھی لیتے تھے اور رنز بھی اسکور کرتے تھے۔

    تاہم انھیں ٹیم سے باہر نکال کر ان کی پرفارمنس خراب کردی گئی۔ وہ بھی ٹی ٹوئنٹی لیگز میں مشغول ہوگئے۔ اب ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی اتنی دلچسپی نظر نہیں آتی۔

  • 50 ٹیسٹ: کپتان نے بابر اعظم کو کیپ پیش کر دی

    50 ٹیسٹ: کپتان نے بابر اعظم کو کیپ پیش کر دی

    پاکستان کے کپتان شان مسعود نے بابر اعظم کو 50 ٹیسٹ میچ مکمل ہونے کی اعزاز میں خصوصی طور پر بنائی گئی ٹوپی اور سووینئر پیش کیا۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم آج  پرتھ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں اپنا 50 واں ٹیسٹ کھیلیں گے۔

    اس موقع پر ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے کہا کہ آپ نے پاکستان کی بیٹنگ لائن کو تبدیل کیا ہے، ابھی آگے بہت کچھ حاصل کرنا ہے۔

    شان مسعود نے بابر اعظم سے کہا کہ آپ نے ثابت کیا ہے  ہمارا بیٹر ورلڈ کلاس میں آ سکتا ہے، آپ نے پاکستان کی کپتانی کی ہے، ہم سب کی کرکٹ آپ کے ساتھ چلی ہے، ابھی یہ شروعات ہیں، ہم آپ کو 100 ٹیسٹ میچ کھیلتا ہوا دیکھنا چاہیں گے ۔

  • کینگروز بابر اعظم سے خائف نظر آنے لگے! ٹاپ آسٹریلوی بولرز نے کیا کہا؟

    کینگروز بابر اعظم سے خائف نظر آنے لگے! ٹاپ آسٹریلوی بولرز نے کیا کہا؟

    پاکستان ٹیم کو کینگروز کے دیس میں مشکل چیلنج درپیش ہے مگر آسٹریلین ٹیم ٹیسٹ سیریز سے قبل ہی بابر اعظم سے خائف نظر آتی ہے۔

    آسٹریلیا کے نامور بولرز کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ موجودہ سیریز میں بابر ہمارے لیے چیلنج ثابت ہوسکتے ہیں، کینگرو پلیئرز نے پاکستان کے ٹاپ کلاس بیٹر بابر اعظم کو دنیا کا بہترین بیٹر بھی قرار دیا۔

    ورلڈکپ فاتح کپتان پیٹ کمنز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابر کی بیٹنگ میں ایسی کوئی خاص کمزوریاں نہیں ہیں، وہ دنیا کے بہترین بیٹرز میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ تکنیک کے اعتبار سے وہ بہت مضبوط ہیں،

    کمنز کا کہنا تھا کہ بابر اعظم بابر اس سیریز میں ہمارے لیے کافی مشکل ہوں گے کیوں کہ وہ میدان کےچاروں طرف اسکور بنانے کی اہلیت سے مالا مال ہیں۔ بابر کو آؤٹ کرنے کے بعد آپ کو ہمیشہ اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔

    لیفٹ آرم پیسر مچل اسٹارک نے کہا کہ بابر ہر قسم کے شاٹس کھیلنے کی اہلیت رکھتے ہیں، وہ ایسے کھلاڑی ہیں جو اننگز کو بنا سکتے ہیں۔

    بابر اعظم کسی بھی وقت گیم کا مومینٹم بدل کر اپنی ٹیم کو جیت کی جانب گامزن کر سکتے ہیں، وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہے لیکن امید ہے کہ بابر کو اس بار رنز نہیں بنانے دیں گے۔

    پیسر جوش ہیزل ووڈ کا بابر سے متعلق کہنا تھا کہ وہ ایک الگ ہی کلاس کے حامل بیٹر ہیں۔ انھوں نے پہلے ون ڈے انٹرنیشنلز میں اپنا لوہا منوایا، پھر ٹیسٹ کرکٹ میں بھی بہترین کھیل پیش کیا۔

    ٹیسٹ میں تسلسل کے ساتھ وکٹیں لینے والے آف اسپنر ناتھن لیون نے کہا کہ بابر بیٹنگ کے دوران اپنے ہاتھوں کا خوبصورت استعمال کرتے ہیں۔ وہ بہت ہی با صلاحیت کھلاڑی ہیں۔ کوئی بھی پلیئر یہی چاہتا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین بیٹر کو بولنگ کرے۔

    واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلین پرائم منسٹر الیون کے خلاف 4 روزہ میچ کھیلنے کے بعد پرتھ پہنچ چکی ہے۔ پاکستان اور میزبان کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ 14 دسمبر سے پرتھ میں شیڈول ہے۔

  • سب کوہلی بننا چاہتے ہیں لیکن بابر اچھا بلے باز ہے! ہربھجن کا زبردست تجزیہ

    سب کوہلی بننا چاہتے ہیں لیکن بابر اچھا بلے باز ہے! ہربھجن کا زبردست تجزیہ

    سابق بھارتی آف اسپنر ہربھجن سنگھ نے کہا ہے کہ بابر اعظم ایک بہترین بیٹر ہیں، ویرات کوہلی کا گراف وقت کے ساتھ اوپر گیا ہے۔

    پاکستانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ تجزیہ کار ہربھجن سنگھ کا کہنا تھا کہ بابر اعظم بہترین بیٹر ہیں آپ ان کا کوہلی سے تقابل نہ کریں لیکن میری نظر میں ویرات کوہلی بابر اعظم سے بہت اوپر پیں آپ ان کے اعداد و شمار دیکھ لیں۔

    انھوں نے کہا کہ ویرات کوہلی کا گراف وقت کے ساتھ اوپر گیا ہے اور پاکستانی بیٹر نے ابھی اس طرف سفر شروع کیا ہے انھیں کافی وقت لگے گا۔

    انٹرویو کے دوران میزبان نے ان سے سوال کیا کہ آپ کے دور میں ٹنڈولکر نمبر ون بیٹر تھے پھر کوہلی آئے اور ان کی خاصیت یہ ہے کہ وہ جس میچ میں رنز کرتے ہیں ٹیم جیتتی ہے، آپ کے خیال میں دنوں میں سے بڑا پلیئر کون ہے؟

    اس پر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ یہ سوال نہ پوچھیں، سب ہی یہ سوال پوچھتے ہیں۔ سچن ٹنڈولکر سچن ٹنڈولکر ہیں انھوں نے پورے ملک کو متاثر کیا ہے۔

    جو روایت سچن نے چھوڑی وہ ویرات کوہلی نے پکڑی ہے اب سارے ویرات کوہلی بننا چاہتے ہیں۔ بحیثیت کرکٹر دنوں ہی بہترین ہیں اور کرکٹ کے بہترین سفیر ہیں۔ لوگ ان کے جیسا بننے چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جو نوجوان پلیئر آگے آنا چاہتے ہیں اپنی قابلیت پر یقین رکھیں کہ اچھے دن ضرور آئیں گے وہ محنت جاری رکھیں۔

  • ’بابر اعظم اور ویرات کوہلی کیخلاف میچ کھیلنا چاہتا ہوں‘

    ’بابر اعظم اور ویرات کوہلی کیخلاف میچ کھیلنا چاہتا ہوں‘

    یوگنڈا کے کرکٹر ریاضت علی شاہ کا کہنا ہے کہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کیخلاف میچ کھیلنا چاہتا ہوں۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ میں یوگنڈا کرکٹ ٹیم پہلی بار حصہ لے گی، یوگنڈا نے کوالیفائر میں حریف ٹیموں کو شکست دے کر ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا۔

    یوگنڈا کے کھلاڑی ریاضت علی شاہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کی شروعات گلگت سے کی، اسلام آباد میں بھی کرکٹ کھیلی۔

    انہوں نے بتایا  کہ یوگنڈا کے کلب کے لیے کینیا کے اسٹیو ٹیکیلو نے سلیکٹ کیا تھا، اچھی کارکردگی دکھانے پر یوگنڈا ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا۔

    ریاضت علی نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کھیلنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، خواہش ہے یوگنڈا کو پاکستان اور بھارت کے گروپ میں شامل کیا جائے کیونکہ بابر اعظم اور ویرات کوہلی کیخلاف میچ کھیلنا چاہتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ وسیم اکرم کی بولنگ اور کیون پیٹرسن کی بیٹنگ پسند ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افریقی ریجن کوالیفائر ایونٹ میں تاریخ رقم کرتے ہوئے نوآموز یوگنڈا کی ٹیم نے انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹیم زمبابوے کو شکست سے دوچارکیا تھا۔

    زمبابوے کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 136 رنز بنائے تھے۔ کپتان سکندر رضا نے 39 گیندوں پر 48 رنز اسکور کیے تھے۔

    ہدف کے تعاقب میں یوگنڈا کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک اوور قبل ہی 5 وکٹوں کے نقصان پر 137 رنز بنا کر جیت اپنے نام کی تھی۔

  • بابر اعظم کو مجھ پر بھروسہ نہیں تھا، افتخار احمد

    بابر اعظم کو مجھ پر بھروسہ نہیں تھا، افتخار احمد

    قومی ٹیم کے آل راؤنڈر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو بطور بولر مجھ پر بھروسہ نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باؤنسر میں میزبان نے افتخار احمد سے سوال کیا کہ ایشیا کپ میں آپ نے اچھی بولنگ کروائی ورلڈ کپ میں بھی اچھی بولنگ کروارہے تھے لیکن وجہ کیا ہے کہ آپ پورے دس اوور نہیں کرواتے، کپتان آپ کو دس اوورز نہیں دیتے تو آپ کپتان کو کہتے نہیں ہیں کہ میں دس اوور کروا سکتا ہوں؟

    جواب دیتے ہوئے افتخار احمد نے کہا کہ آپ نے ٹھیک کہا میری ورلڈ کپ میں بولنگ سب سے اچھی تھی، اکانومی ریٹ بھی اچھا تھا مگر وہی بات ہے کہ کپتان جس پر بھروسہ کرتا ہے اس ہی کو اوور دیتا ہے، بابر سے میری بات ہوئی تھی وہ یہی چاہتے تھے کہ جو اسپیشلسٹ بولر ہے وہی زیادہ بولنگ کرے۔

    انہوں نے کہا کہ کپتان کو اسپیشلسٹ بولرز پر بھروسہ ہوتا ہے اسی لیے ان سے پورے اوورز کرواتے ہیں۔

    افتخار احمد نے کہا میں نے ڈومیسٹک میں کافی وکٹیں لی ہیں، لسٹ اے کرکٹ میں وکٹوں کی تعداد زیادہ ہے مگر بات وہی ہے کہ جہاں کے کپتان کو لگتا ہے کہ نواز اور شاداب بطور بولر کھیلتے ہیں تو انہی سے اوور کروائے جائیں اگر ان سے بولنگ نہ کروائیں تو یہ بھی زیادتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں خود بھی سمجھتا ہوں کہ دس اوورز کا بولر ہوں اور مجھے پورے اوور کروانے چاہئیں۔

  • ’بھولا نہیں ہوں میں‘

    ’بھولا نہیں ہوں میں‘

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر بیٹر امام الحق نے سابق کپتان بابر اعظم کے ہمرا تصاویر شیئر کی ہے۔

    حال ہی میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے اوپنر بیٹر امام الحق نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ٹیم کے قریبی دوست سابق کپتان بابر اعظم کے ہمراہ تصاویر شیئر کی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Imam Ul Haq (@imamulhaqofficial)

    امام الحق نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ’’ شادی تو ہوگئی، لیکن دیکھو بھولا نہیں ہوں میں‘‘ساتھ ہی دل اور ہسنی والی ایموجی کا استعمال کیا ہے۔

    امام الحق نے بابر اعظم کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے بھولنے کی بات اس لیے  کی ہے کیوں کہ بابر نے امام کے ساتھ ولیمے تصویر پر اُنہیں ایک مشورہ دیا تھا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Babar Azam (@babarazam)

    بابر اعظم نے لکھا تھا کہ ’زندگی کی نئی اننگز شروع کرنے کا وقت آگیا ہے، اس نئے سفر میں میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں، آپ کو دنیا کی تمام خوشیاں ملیں‘۔

    اُنہوں نے امام الحق کو اہم مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’براہ کرم! اب اپنے دوستوں کے ساتھ بھی کچھ وقت گزارنے کی کوشش کریں، ہمیں بھول نہ جانا‘‘۔