Tag: بابر اعظم

  • ٹی وی پر کہنا آسان ہوتا ہے، مشورہ دینا ہے تو میسج کر دیں: بابر اعظم

    ٹی وی پر کہنا آسان ہوتا ہے، مشورہ دینا ہے تو میسج کر دیں: بابر اعظم

    کولکتہ: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر مشورہ دینا آسان ہوتا ہے مشورہ دینا ہے تو میسج کردیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم سے آج کے پریس کانفرنس میں ان کی کپتانی سے متعلق سوال کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں میری اور ٹیم کی پرفارمنس کی وجہ سے سوال اٹھایا جارہا ہے، تین سال سے کپتانی کر رہاہوں، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

    فخر زمان 20 سے 30 اوورز کھیل گئے تو نتیجہ ہمارے حق میں ہوگا: بابراعظم

    بابر اعظم نے کہا کہ کسی نے مجھے مشوری دینا ہے تو سب کے پاس میرا نمبر ہے، ٹی وی پر مشورہ دینا آسان ہوتا ہے مشورہ دینا ہے تو میسج کردیں، سب کی اپنی رائے اور سوچنے کا طریقہ ہوتا ہے۔

    بابر کا کہنا تھا کہ کپتانی سے متعلق فیصلہ مینجمنٹ نے کرنا ہے، میرا کام کھیل پر توجہ دینا ہے، ٹیم کا فیصلہ کوچز اور کپتان کا ہوتا ہے، بہترین کامبی نیشن کے ساتھ جاتے ہیں، میں کوشش کرتا ہوں اپنے لیے نہیں ٹیم کیلئے پرفارم کروں۔

  • فخر زمان 20 سے 30 اوورز کھیل گئے تو نتیجہ ہمارے حق میں ہوگا: بابراعظم

    فخر زمان 20 سے 30 اوورز کھیل گئے تو نتیجہ ہمارے حق میں ہوگا: بابراعظم

    قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ فخر زمان 20 سے 30 اوورز کھیل گئے تو بڑا اسکور بنا سکتے ہیں اس سے فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا۔

    کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ کل کا میچ اہم ہے،  پلاننگ کے تحت 10 اوورز کھیلیں گے، اگر فخر زمان 20 سے 30 اوورز رہے تو ہدف تک پہنچ سکتے ہیں۔

    بابر اعظم کا کہنا تھا کہ اچھی کرکٹ کھیلی مگر اختتام اچھا نہیں کرسکے، کوشش ہے ورلڈ کپ کا سفر اچھے نوٹ پر اختتام کریں، بطور ٹیم ہم ورلڈکپ میں بہتر کرکٹ نہیں کھیل سکے۔

    انہون نے کہا کہ ساؤتھ افریقہ اور افغانستان کے خلاف میچ میں جیتنا چاہیے تھا، اس 2 میچ کی وجہ سے آج ہم اس اسٹیج پر کھڑے ہیں۔

    کپتان کا کہناتھا کہ امید اب بھی ہے، امید تو ہر موقع پر مثبت رکھنی چاہیے، پلاننگ ہماری اچھی  تھی لیکن تینوں شعبے میں ہم اچھا نہیں کرسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ کل پلان کے مطابق کرکٹ کھیلں، ایسا نہیں کہ رن ریٹ کیلئے جاتے ہی اندھا دھند بلے گھمائیں، پلاننگ کے تحت اننگز کو آگے بڑھائیں گے۔

    کپتان نے کہا کہ  ہمارے ذہن میں نیٹ رن ریٹ کا پلان ہے، اس کے پیچھے جائیں گے، اگر فخر 20 یا 30 اوور کھیل گیا تو نتیجہ ہمارے حق میں ہوگا، اسی طرح ہماری ٹیم میں افتخار اور محمد رضوان بھی ہیں۔

    ’اتنی محبت ہے کہ اپنے بیٹے کا نام بابر اعظم رکھوں گا‘

    ان کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں میری اور ٹیم کی پرفارمنس کی وجہ سے سوال اٹھایا جارہا ہے، تین سال سے کپتانی کر رہاہوں، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے،کسی نے مجھے مشوری دینا ہے تو سب کے پاس میرا نمبر ہے۔

    بابر نے کہا کہ ٹی وی پر مشورہ دینا آسان ہوتا ہے مشورہ دینا ہے تو میسج کردیں، سب کی اپنی رائے اور سوچنے کا طریقہ ہوتا ہے۔

    اپنی کپتانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کپتانی کا فیصلہ مینجمنٹ کے پاس ہے،کپتانی سے متعلق فیصلہ مینجمنٹ نے کرنا ہے، میرا کام کھیل پر توجہ دینا ہے۔

    کپتان بابراعظم نے مزید کہا کہ ٹیم کا فیصلہ کوچز اور کپتان کا ہوتا ہے، بہترین کامبی نیشن کے ساتھ جاتے ہیں، میں کوشش کرتا ہوں اپنے لیے نہیں ٹیم کیلئے پرفارم کروں۔

    انہوں نے کہا کہ چاہتا تھا کہ ٹیم کو جتوانے کی کوشش کروں، صورتحال کے مطابق بیٹنگ کرتا ہوں، اس کے حساب سے پلان کرتے ہیں، کبھی کبھار کنڈیشنز فیور نہیں کرتیں کہ کھل کر کھیلیں، یہاں ہر وینیو پر مختلف کنڈیشنز ہیں۔

    بابر اعظم نے مزید کہا کہ ہم پہلی بار بھارت آئے ہیں، ہمیں کنڈیشنز کا اندازہ نہیں تھا، میں مانتا ہوں کہ توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرسکا۔

  • بابر اعظم ون ڈے رینکنگ کی پہلی پوزیشن سے محروم ہو گئے

    بابر اعظم ون ڈے رینکنگ کی پہلی پوزیشن سے محروم ہو گئے

    دبئی: قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ڈھائی سال بعد آئی سی سی ون ڈے رینکنگ کی پہلی پوزیشن سے محروم ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی نے ون ڈے رینکنگ جاری کر دی، بھارتی اوپنر شبھمن گل نے پاکستانی پلیئر بابر اعظم سے ٹاپ پوزیشن چھین لی، ون ڈے رینکنگ میں بابر اعظم دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔

    بابر اعظم 951 دن تک آئی سی سی ون ڈے کی ٹاپ پوزیشن پر رہے، اب شبھمن گل کے ریٹنگ پوائنٹس کی تعداد 830، اور بابر اعظم کے پوائنٹس 824 ہو گئے ہیں۔

    ون ڈے رینکنگ میں جنوبی افریقا کے کوئنٹن ڈی کوک تیسرے، بھارت کے ویرات کوہلی چوتھے اور آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر پانچویں نمبر پر ہیں۔

    بولرز میں شاہین آفریدی کی بھی تنزلی ہو گئی، شاہین نے بھی اپنی نمبر ون پوزیشن کھو دی، اور پہلے سے 5 ویں نمبر پر چلے گئے، جب کہ بھارتی فاسٹ بولر محمد سراج نے 709 پوائنٹس کے ساتھ دوبارہ پہلی پوزیشن پر قبضہ جما لیا ہے۔

    جنوبی افریقا کے کیشوو مہاراج 694 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے، آسٹریلیا کے ایڈم زمپا 662 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ بھارت کے کلدیپ یادیو 661 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے اور پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی 658 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

    ہفتہ وار رینکنگ میں پاکستان کے فخر زمان 11 ویں نمبر پر موجود ہیں، جب کہ افغانستان کے ابراہیم زدران 7 درجے ترقی کے ساتھ 12 ویں نمبر پر آ گئے۔

  • ’پاکستان اگر ورلڈکپ جیتا تو بابر کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے‘

    ’پاکستان اگر ورلڈکپ جیتا تو بابر کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے‘

    قومی ٹیم کے سابق اسٹار آل راؤنڈر عبد الرزاق کا کہنا ہے اگر پاکستان ورلڈکپ جیت جاتا ہے تو بابر اعظم کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے۔

    نجی ٹی وی چینل کے اسپورٹس شو میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عبد الرزاق نے بابر اعظم کی ورلد کپ جیتنے اور بولر محمد وسیم سے متعلق گفتگو کی ہے۔

    عبد الرزاق نے قومی ٹیم میں اچھے آل راؤنڈرز سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان کے پاس محمد وسیم جونیئر جیسا اچھا آل راؤنڈر آیا لیکن ہم نے اسے بنانے کے بجائے قومی ٹیم میں شامل کر لیا۔

    عبداللہ رزاق نے کہا کہ محمد وسیم بہت اچھی بیٹنگ بھی کر لیتا ہے لیکن انہیں موقع ہی نہیں ملا، کھلاڑی کو جو اعتماد کپتان اور مینجمنٹ کی طرف سے دینا ہوتا ہے وہ ہم مس کر رہے ہیں، جب کھلاڑی کو اعتماد ملتا ہے تو پھر وہ اچھا کھلاڑی بنتا ہے، مجھے امید ہے کہ پاکستان میں جلد اچھے آل راؤنڈر بھی سامنے آئیں گے۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا پاکستان اگر ورلڈکپ جیت جاتا ہے تو بابر اعظم کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے لازمی۔

  • فخر کے ہر ایک چھکے کے بعد بابر کہا کہتے تھے؟ اوپنر کا دلچسپ انکشاف

    فخر کے ہر ایک چھکے کے بعد بابر کہا کہتے تھے؟ اوپنر کا دلچسپ انکشاف

    فخرزمان کے ہر ایک چھکے کے بعد کپتان بابراعظم ان سے کہا کہتے تھے؟ پی سی بی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں اوپنر نے بتادیا۔

    سوشل میڈیا پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف فتح کے بعد فخر اور بابر کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں فخر زمان نے بابر اعظم سے پوچھا کہ کیسا لگا آج کا میچ جس پر بابر نے کہا کہ آپ بتائیں کہ آپ کو کیسا لگا۔ فخر زمان نے کہا کہ بہت اچھا لگا میرے ذہن میں تھا کہ وکٹ بہت اچھی ہے۔

    بابر اعظم نے کہا کہ میرے ذین میں تھا کہ اگر فخر پچ پر کھڑا رہا تو ہم آرام سے ہدف کا تعاقب کرسکتے ہیں، یہاں تک کہ 450 رنز بھی بنا سکتے ہیں۔

    قومی کپتان نے کہا کہ فخر نے جب بھی ایسی اننگز کھیلتا ہے ہم 90 فیصد وہ میچز جیت جاتے ہیں۔ میں گراؤنڈ میں گیا تو فخر نے مجھے کہا کہ پچ بہت اچھا ہے پارٹنرشپ کو لمبا لے کر جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے دماغ میں بارش کا بالکل نہیں تھا کیوں کہ مطلع صاف تھا۔ اس کے بعد اچانک بادل آگئے جس کے بعد ہم منصوبہ بندی کی کہ کتنے اوورز میں کتنے رنز چاہیے۔

    بابر اعظم نے کہا کہ میں ہر چھکے کے بعد فخر سے کہتا تھا کہ ایک چھکا لگ گیا ہے کوئی مسئلہ نہیں۔ زبردستی چھکے نہیں مارنا مگر فخر زمان مجھے کہتا تھا ٹھیک ہے اور اس نے چھکے زبردستی بھی مارے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ میں نھے فخرزمان سے کہا کہ جیسا مرضی کھیلو بس گراؤنڈ کے اندر رہنا ہے ماشااللہ فخر نے بہت ہی بہترین اننگز کھیلی۔

  • حسن علی کی بیٹی کی بابر اعظم کے ساتھ کھیلنے کی ویڈیو وائرل

    حسن علی کی بیٹی کی بابر اعظم کے ساتھ کھیلنے کی ویڈیو وائرل

    قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی کی ننھی بیٹی ہیلینا حسن علی کی کپتان بابر اعظم کے ساتھ کھیلنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    قومی ٹیم ورلڈ کپ میں اپنا آٹھواں میچ کھیلنے کے لیے بنگلورو پہنچ گئی ہیں، پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ہفتہ 4 نومبر کو مدمقابل آئیں گی۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کی بنگلور پہنچنے کی ویڈیو شیئر کی جس میں کھلاڑیوں کو خوش گپیاں کرتے، مداحوں کے ساتھ تصاویر بنواتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    بنگلورو پہنچنے پر ہوٹل کے باہر گرین شرٹس کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

    تاہم سوشل میڈیا پر قومی کرکٹر حسن علی کی بیٹی کے ساتھ بابر اعظم کے کھیلنے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔
    ویڈیو میں ننھی ہیلینا کو بابر اعظم کے ساتھ کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    شائقین کرکٹ کی جانب سے ہیلینا اور بابر اعظم کی ویڈیو کو خوب سراہا جارہا ہے اور اس پر تعریفی کمنٹس بھی کیے جارہے ہیں۔

  • بابر اعظم نے بنگلہ دیش کیخلاف کامیابی پر کیا کہا؟

    بابر اعظم نے بنگلہ دیش کیخلاف کامیابی پر کیا کہا؟

    قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ جیت سے اعتماد ملا ہے، اگلے میچز بھی جیتنے کی کوشش کریں گے۔

    کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کی جانب سے دیا جانے والا 205 رنز کا ہدف 31.5 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا، فخر زمان کو شاندار اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

    اوپنر فخر زمان نے شاندار 81 رنز کی اننگز کھیلی، ان کی اننگز میں 7 چھکے اور تین چوکے شامل تھے، عبداللہ شفیق بھی 68 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

    کپتان بابر اعظم 9 رنز بناکر مہدی حسن مراز کو وکٹ دے بیٹھے، محمد رضوان 26 اور افتخار احمد 17 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

    بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن مراز نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

    تاہم میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ جیت سے اعتماد ملا ہے، اگلے میچز بھی جیتنے کی کوشش کریں گے، کھلاڑیوں کو کریڈٹ جاتا ہے، آج تینوں شعبوں میں اچھی پرفارمنس رہی۔

    بابر اعظم نے کہا کہ فخر زمان نے شاندار بیٹنگ کی، بولرز کی کارکردگی بھی قابل تعریف ہے۔

    دوسری جانب اوپنر فخر زمان نے کہا کہ ایشیا کپ کے بعد کافی پریکٹس کی تھی، آج بڑا اسکور کرنا چاہتا تھا بدقسمتی سے آؤٹ ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ اپنا کردار پتا تھا کہ تیز کھیلنا ہے اور رن ریٹ بہتر کرنا ہے، کوشش یہی تھی کہ 30 اوورز سے پہلے ہدف حاصل کیا جائے۔

  • حالیہ اسکینڈل نے پاکستان کرکٹ کو ایک بار پھر دنیا میں مذاق بنا دیا ہے

    حالیہ اسکینڈل نے پاکستان کرکٹ کو ایک بار پھر دنیا میں مذاق بنا دیا ہے

    بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم اپنی ناقص پرفارمنس اور مسلسل ناکامیوں کے باعث پہلے ہی تنقید کی زد میں تھی۔ ٹیم میں اختلافات، چیف سلیکٹر اور ٹیم ڈائریکٹر میں اختیارات کی جنگ کی خبریں بھی گردش کر رہی تھیں۔ ایسے میں پلیئرز ایجنٹ جس کو ’’مفادات کے ٹکراؤ‘‘ کا بھی نام دیا جا رہا ہے جیسے اسکینڈل پر دنیائے کرکٹ نے اپنی نظریں قومی کھلاڑیوں کی پرفارمنس سے ہٹا کر پی سی بی کے اندرونی معاملات اور نجی سرگرمیوں پر گاڑ دیں، جو 1999 کے بعد پاکستان کرکٹ میں ایک نیا بڑا سنگین بحران بن کر ابھر سکتا ہے۔

    آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم فیورٹ ٹیم کے طور پر شریک ہوئی تھی۔ ابتدا میں وارم اپ میچز ہارنے کے باوجود نیدر لینڈ اور پھر سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف 345 عبور کر کے قوم کی امیدوں کو مزید بڑھایا بھی، مگر پھر اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ میں شکست کسی کو برداشت نہیں ہوتی، لیکن یہ کڑوا گھونٹ قوم خود کو یہ بہلاوا دے کر نگل سکتی ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کبھی بھارت سے نہیں جیتا لیکن آسٹریلیا کے بعد افغانستان سے شرمناک شکست کے بعد قومی ٹیم کے پاس کیا جواز ہے جب کہ جنوبی افریقہ سے جیتا میچ بھی ہار گئے، یوں گرین شرٹس اب میگا ایونٹ میں اپنے سفر کے اختتام کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اسے ماضی کے ہر بڑے ایونٹ کی طرح اگر مگر کی صورتحال کا سامنا ہے کہ اپنے تینوں میچز جیتنے کے ساتھ دیگر ٹیموں کے میچز کے نتائج پر بھی انحصار کرنا ہوگا۔

    خیر یہ تو میگا ایونٹ میں پاکستان کی اب تک کی کارکردگی کا مختصر سا خلاصہ تھا۔ مگر اس بدترین کارکردگی نے جہاں ناقدین کو تنقید کی توپیں کھولنے کا موقع دیا، وہیں وہ ماہرین اور شائقین جو ورلڈ کپ سے قبل ٹیم سے امیدیں لگائے بیٹھے اور اس کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہے تھے، وہ بھی ٹیم کی اس حیران کن مگر شرمناک کارکردگی پر انگشت بدنداں ہو کر کھری کھری سنانے لگے۔

    ورلڈ کپ کسی بھی کھیل کا سب سے بڑا ایونٹ ہوتا ہے جس میں کھیلنا اور کارکردگی دکھانا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے، تاہم بابر الیون نے اس ایونٹ میں اب تک حالیہ برسوں میں اپنی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس سے اس کا مورال پہلے ہی گرا ہوا تھا۔ ٹیم کے کھلاڑیوں کے اندر باہمی اختلافات کے ساتھ ٹیم منیجمنٹ میں چپقلش کی خبریں بھی سامنے آنے لگی تھیں، جو ایسی شکستوں کے بعد پاکستان کرکٹ میں معمول کی باتیں ہیں لیکن حالیہ دو تین روز میں ابھرنے والے معاملات جو اب اسکینڈل کا روپ دھار چکے ہیں، اس نے پاکستان کرکٹ کو ایک بار پھر دنیا میں مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔

    پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم کی مسلسل شکستوں کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا کہ ٹیم کپتان بابر اعظم کی مرضی سے منتخب کی گئی۔ اس موقع پر پریس ریلیز کو سابق کھلاڑیوں نے بھی غیر ضروری اور بے موقع قرار دیا۔ ابھی اس کی دھول بیٹھی بھی نہ تھی کہ ’’پلیئرز ایجنٹ کمپنی‘‘ اسکینڈل سامنے آ گیا جس میں چیف سلیکٹر انضمام الحق، کپتان بابر اعظم، محمد رضوان کا نام لیا جانے لگا۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف کی انٹرویو میں عین ورلڈ کپ کے درمیان ٹیم کے اندرونی معاملات پر گفتگو اور تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کے ساتھ بابر اعظم کی چیٹ لیک کرنے نے اس تنازع کو ہوا دی، جب کہ انضمام الحق کا استعفیٰ بھی تنازع کا ایک نیا در وا کر گیا گو کہ انہوں نے اس کو تحقیقات سے جوڑا ہے۔

    اس سارے کھیل تماشے کا آغاز سابق کپتان راشد لطیف کے اس بیان سے ہوا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بورڈ حکام نے ورلڈ کپ میں پے در پے ناکامیوں کے بعد کپتان بابر اعظم کو تنہا چھوڑ دیا ہے اور بورڈ چیف ان کی کال تک نہیں سن رہے جس کے بعد ذکا اشرف نے بابر اعظم کی اس حوالے ایک چیٹ لیک کر دی جو سراسر غیر اخلاقی طرز عمل ہے جس پر شائقین کرکٹ سمیت سابق کھلاڑی بھی بورڈ کو لعن طعن کر رہے ہیں۔

    صرف اتنا ہی نہیں بلکہ پانچ ماہ سے زیر التوا کھلاڑیوں کے سالانہ کانٹریکٹ کے معاملے کو پی سی بی کے عقل مندوں نے عین ورلڈ کپ کے درمیان اٹھا دیا اور نہ جانے کیا ایمرجنسی ہوئی کہ متعلقہ حکام دستاویزات کا پلندا لے کر بھارت کھلاڑیوں سے کانٹریکٹ سائن کرانے پہنچ گئے جس نے ایک نیا پنڈورا کھول دیا۔ جب معاہدہ پانچ ماہ پہلے ہی تاخیر کا شکار تھا تو اگر دو تین ہفتے (ورلڈ کپ ختم ہونے میں اتنا ہی وقت رہ گیا ہے) مزید تاخیر ہو جاتی تو کیا قیامت آ جاتی کیا کہ ایسے ملک (بھارت) میں جو ہمیشہ پاکستان کو سیاسی ہو یا کھیل ہر شعبے میں نیچا دکھانے کی تاک میں رہتا ہے اور ہماری قومی ٹیم جو مسلسل شکستوں سے پہلے ہی دل برداشتہ ہو، وہاں یہ مذاق بنوانا خود بورڈ حکام کے رویے پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان ٹیم ڈو اور ڈائی والی پوزیشن میں ہے تو اس سارے اسکینڈل میں پہلے ہی دباؤ کا شکار کھلاڑی کیسے اچھا پرفارم کر سکتے ہیں یہ کسی نے نہیں سوچا سب کو اپنی سیٹ بچانے کی فکر ہے مگر پاکستان کے وقار کی کسی کو پروا نہیں۔

    ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی، ٹیم میں اختلافات، انضمام اور مکی آرتھر میں اختیارات کی جنگ جیسی خبروں کے بعد میگا ایونٹ کے درمیان ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف کا یوں اپنے ایک انٹرویو میں حساس اور ٹیم کے اندرونی معاملات پر بیان سے لگتا ہے کہ بورڈ سے معاملات سنبھل نہیں رہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ورلڈ کپ مکمل ہونے کے بعد ٹیم کی واپسی پر اس کی کارکردگی پر ہر ذمے دار کا محاسبہ اور سزا وجزا کا عمل روا رکھا جاتا لیکن محسوس ہوتا ہے کہ بورڈ حکام ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص پرفارمنس کا پھندا ڈالنے کے لیے پتلی گردن تلاش کر رہی ہے جس میں یہ پھندا فٹ آ سکے اور باقی سب کو بری الذمہ قرار دے کر چین کی بانسری بجا سکیں۔

    پی سی بی کے چیف پہلے ہی کہہ چکے ہیں ابھی ٹیم کے جو بھی معاملات ہیں وہ سابق انتظامیہ (نجم سیٹھی دور) کے ہیں، ہم ورلڈ کپ کے بعد بعد میں فیصلے کریں گے اور ذمے داری لیں گے اگر یہ درست مان لیا جائے تو سوال یہ کیا جائے گا کہ پھر تین ماہ تک آپ نے ان کے غلط فیصلوں کو کیوں جوں کا توں رکھا؟ کیا آپ کو اس لیے لایا گیا تھا کہ خاموش تماشائی بنے پاکستان کرکٹ کی بربادی کا تماشہ دیکھتے رہیں؟

    اس سارے منظر نامے میں قومی ٹیم کے ایک سینیئر کھلاڑی کا یہ دعویٰ جو اس نے ایک بھارتی کرکٹ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہم جو نتائج چاہتے تھے وہ نہیں ملے مگر ہم پوری محنت کررہے ہیں۔ ایسے وقت میں جب بورڈ کو ہمیں سپورٹ کرنا چاہیے ایسے وقت میں وہ ہمارے لیے مزید مشکلات کھڑی کررہے ہیں۔ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز غیرضروری تھی۔ ہمیشہ کپتان اور سلیکٹرز ہی ٹیم منتخب کرتے ہیں تو اس میں نئی بات کیا ہے، ہم یہاں ورلڈ کپ کھیلنے آئے ہیں اور یہاں ہمارے پیچھے سیاست ہو رہی ہے تو ہم کیسے لڑیں گے کس سے لڑیں گے۔ بورڈ ہمیں اپنے اس اقدام سے انڈر پریشر لا رہا ہے تاکہ ہماری کاکردگی خراب ہو اور بورڈ اپنی من مانی کرسکے۔

    موجودہ حالات اور پاکستان کرکٹ کے ماضی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد ایک بڑا بحران سر اٹھانے والا ہے جیسا کہ 1999 کے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کرکٹ میں آیا تھا اس بحران میں کون کون بہہ جائے گا اور کون اپنی جگہ برقرار رکھ سکے گا اس بارے میں پیشگی کچھ بھی کہنا ناممکن ہے۔ پی سی بی کی 5 رکنی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے لیکن اس سے قبل بھی کئی اسکینڈلز آئے، تحقیقات ہوئیں، سفارشارت اور تجاویز دی گئیں اس پر کتنا عملدرآمد ہوا یہ سب پر عیاں ہے ویسے بھی یہاں من پسند کو مکھن سے بال کی طرح نکالنے کا فن سب جانتے ہیں اور حالات دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے معاملات بہت خراب ہوچکے ہیں۔

  • بابر کو عظیم کھلاڑی سمجھنے والوں نے شاید عظیم کرکٹرز دیکھے ہی نہیں! حفیظ

    بابر کو عظیم کھلاڑی سمجھنے والوں نے شاید عظیم کرکٹرز دیکھے ہی نہیں! حفیظ

    سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا ہے کہ پچھلے تین سالوں میں بابر کی کپتانی میں بہتری نہیں آئی، انھیں عظیم کھلاڑی سمجھنے والوں نے شاید عظیم پلیئرز دیکھے ہی نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ ورلڈکپ میں بابراعظم کی کپتانی اور سلو بیٹنگ دنوں ہی تنقید کی زد میں ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ جو لوگ بابر کو کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں سے ملاتے ہیں ان لوگوں نے ابھی تک پاکستان کے یا دنیا کے دیگر عظیم کرکٹرز کودیکھا ہی نہیں ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جنھوں نے بابر اعظم کو پاکستان کے عظیم کھلاڑیوں سے ملایا میں ان کے خلاف ہوں۔ بابر اس وقت پاکستان کے تمام کھلاڑیوں کے مقابلے میں اچھے ہیں تاہم ابھی پاکستان کے عظیم کھلاڑیوں میں انھیں شمار نہیں کیا جا سکتا۔

    بابر کی کپتانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی کپتان نے بطور قائد پچھلے تین سالوں میں میچورٹی اور گروتھ نہیں دکھائی۔

    حفیظ نے کہا کہ اب یہ فیصلہ بابر اور بورڈ آفیشلز نے کرنا ہے کہ بابر کی کپتانی کا پریشر دور کرکے ان کے ٹیلنٹ کو اجاگرکیا جائے یا تو پھر بابر اسی پریشر کے اندر رہتے ہوئے اپنا ٹیلنٹ اجاگر کر سکتے ہیں۔

    سابق کپتان نے کہا کہ کرکٹر کی حیثیت سے دیکھا جائے تو بابر برے کھلاڑی نہیں ہیں لیکن بدقسمتی سے جو امیدیں بابر سے وابستہ کی جاتی ہیں یا پھر ان کا موازنہ جو دیگر کھلاڑیوں سے کیا جاتا ہے وہ درست نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر بابر کسی ٹورنامنٹ میں پرفارم نہیں کرتے ہیں تو ان سے لگائی گئی امیدوں کا دباؤ اتنا زیادہ ہے کہ بری پرفارمنس پر لوگ بابر کو بہت برے طریقے سے ڈیل کرتے ہیں۔

  • گوتم گھمبیر کی بابر اعظم پر ایک بار پھر تنقید

    گوتم گھمبیر کی بابر اعظم پر ایک بار پھر تنقید

    بھارت کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی گوتم گھمبیر نے پاکستانی کپتان بابر اعظم کو ایک پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی ورلڈ کپ میں کارکردگی اور ون ڈے رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن سے متعلق گفتگو کی ہے، انہوں نے کہا کہ بابر اعظم نے اب تک کوئی قابل ذکر اننگز نہیں کھیلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈز اور رینکنگ کو اوورریٹ کیا گیا ہے، اصل نمبر 1 وہی ہے جو میچ جیتتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے قومی ٹیم کی فٹنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کے اور دیگر نو ٹیموں کے درمیان ’’بہت بڑا فرق‘‘ ہے۔

    نواز کے بجائے کس کو اوور دینا تھا؟ سابق کرکٹرز بابر پر برس پڑے

    انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کو پہلی چیز جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے وہ ان کی فٹنس ہے، فیلڈنگ میں پاکستان اور دیگر نو ٹیموں کے درمیان بہت فرق ہے۔

    واضح رہے کہ بابر اعظم نے آئی سی سی ورلڈ کپ کے 6 میچوں میں 79.00 کے اسٹرائیک ریٹ سے 207 رنز بنائے ہیں، انہوں نے تین نصف سنچریاں اسکور کیں ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے 26 ویں میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو 1 وکٹ سے شکست دے دی تھی۔