Tag: بابر اعوان

  • الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے عدلیہ کے متوازی اختیارات ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ای سی پی کے اختیارات چیلنج کر دیے گئے، کیس کی سماعت آج شروع ہو گئی ہے، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کر رہے ہیں۔

    وکیل دانیال کھوکھر کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت میں پیش ہو کر کہا الیکشن کمیشن کو عدالتوں جیسے اختیارات دیتی الیکشن ایکٹ کی 3 دفعات کالعدم قرار دی جائیں۔

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ توہین پر الیکشن کمیشن کا سزا دینے اور ڈائریکشن جاری کرنے کا اختیار، اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 4، 9 اور 10 کالعدم قرار دیے جائیں، الیکشن کمیشن کا مکمل انصاف کے لیے کوئی بھی آرڈر جاری کرنے کا اختیار بھی ختم کیا جائے۔

    انھوں نے کہا ملک میں پانچ آئینی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ موجود ہے، کوئی اور ریاستی ادارہ آئینی عدالتوں کی برابری نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن سے تنخواہوں اور مراعات کی تفصیل بھی طلب کی جائے، اگر الیکشن کمیشن کی تنخواہیں آئینی عدالتوں کے برابر ہوں تو اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روکا جائے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان شقوں کو ختم کیا جاتا ہے تو اس سے الیکشن کمیشن کا کردار متاثر ہو سکتا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے تحت عدالت کی معاونت کریں۔

    عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا، بعد ازاں، عدالت نے 2 ہفتوں تک کے لیے سماعت ملتوی کر دی۔

  • بابر اعوان نے آرٹیکل 63 کی تشریح کےحوالے سے نئی درخواست دائر کر دی

    بابر اعوان نے آرٹیکل 63 کی تشریح کےحوالے سے نئی درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے آرٹیکل 63کی تشریح کے حوالے سے نئی درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بابر اعوان نے آرٹیکل 63کی تشریح کےحوالے سے نئی درخواست دائر کر دی ، درخواست میں سپریم کورٹ سےسماعت فل کورٹ میں کیے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے اختیار میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔

    بابراعوان نے کہا کہ اسمبلی بحالی کا مکمل آرڈر آنے پر نظر ثانی کی درخواست دائرکریں گے ، دیکھنا ہے کیا کوئی اور ادارہ پارلیمنٹ کے اختیارت استعمال کر سکتا ہے؟

    ماہر قانون دان کا کہنا تھا کہ فیصلے سے بھارت میں جندال اورپاکستان میں مقصودچپراسی خوش ہیں ، آج شام پنجاب اوروفاق میں باپ بیٹادودھ کی نہرکاافتتاح کریں گے۔

  • جھگڑا الیکشن کمیشن نہیں راجہ سلطان سے ہے: حکومتی وزرا

    جھگڑا الیکشن کمیشن نہیں راجہ سلطان سے ہے: حکومتی وزرا

    اسلام آباد: حکومتی وزرا نے چیف الیکشن کمشنر پر تنقیدی وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھگڑا الیکشن کمیشن نہیں راجہ سلطان سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم سواتی اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن کمشنر راجہ سلطان اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے اپوزیشن پر زبردست تنقید کی۔

    اعظم سواتی نے کہا کہ راجہ سلطان کس طرح الیکشن کمشنر بنے ہیں، ہمیں سب پتا ہے، ہمیں مت چھیڑیں، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان بھی الیکشن کمیشن کے خلاف بولے ہیں لیکن انھیں کتنے نوٹس ملے؟ الیکشن کمشنر بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹے کی چھڑی ہیں۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کمیٹی کھیلنا چاہتی ہے لیکن ہم آخری بار بیٹھ کر معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، ای وی ایم کوئی نیا آئیڈیا نہیں یہ ماضی سے چلا آ رہا ہے، آئی ووٹنگ پر پہلی بار بات پی پی کی حکومت میں ہوئی تھی، ماضی میں پیپلز پارٹی آئی ووٹنگ، ای او ایم کی بات کر چکی ہے۔

    الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، بابر اعوان کی اپوزیشن کو پیشکش

    بابر اعوان نے کہا ای وی ایم اور آئی ووٹنگ پر حکومت آگے بڑھ رہی ہے، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکومت اگلا الیکشن چوری کرنے کے لیے ای وی ایم کی بات کر رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ الیکشن اصلاحات کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ کہنا کہ حکومت نے دھاندلی کے لیے کچھ سوچا ہے یہ اخلاقی طور پر بھی غلط ہے، ماضی میں آئی ووٹنگ معائنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی نے فلپائن کا دورہ بھی کیا تھا۔

    انھوں نے کہا حکومت پر اگلے الیکشن کی چوری کا الزام قانونی تناظر میں غلط ہے، الیکشن تو عبوری حکومت کے تحت ہوں گے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت قانون سازی نہ کرے ، جن کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے ان کو قانون بنانے کا حق ہے، ای وی ایم کا سفر جاری رہے گا اور منزل پر جا کر دم لے گا۔

  • الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، بابر اعوان کی اپوزیشن کو پیشکش

    الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، بابر اعوان کی اپوزیشن کو پیشکش

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اپوزیشن کو پیشکش کی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تجاویز دیں، حکومت کھلے دل سے تجاویز کو دیکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن آئے اور تجاویز دے، ٹاک شوز پر تو بات نہیں ہو سکتی، ای ووٹنگ پر نادرا کے ذریعے بریفنگ دیں گے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کوئی چیزخفیہ نہیں ہے، ان مشینوں پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا، ، الیکشن کمیشن خود اپنی مرضی سے مشینیں خریدے گا، حکومت صرف سپورٹ کر رہی ہے۔

    مشیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ ہر قیمت پرحکومت اس قانون سازی کو آگے لے کر جائے گی، حکومت کھلے دل سے اپوزیشن کی تجاویز کو دیکھے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تجربے ہر جگہ کروائے جائیں گے، سپریم کورٹ بار کے الیکشن کے لیے بھی مشین آفر کریں گے، اگلا الیکشن  انشااللہ قابل قبول ہو گا۔

    مشیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ دھاندلی روکنے کا طریقہ ٹیکنالوجی ہے، اگلا الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہی ہو گا، الیکشن کمیشن جو مشین قبول کرے گا وہی خریدی جائیں گی، الیکشن کمیشن ٹینڈرکے ذریعے خودخریداری کرے گا۔

  • پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    اسلام آباد: آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن گزرنے پر ردِ عمل ظاہر کر دیا۔

    زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 31 جنوری ہے ہم پی ڈی ایم کے استعفوں کا انتظار کر رہے ہیں، جب کہ وزیر اعظم مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

    زلفی بخاری نے لکھا کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ’مائنڈ اوور میٹر‘ یعنی معاملات کو قابو کرنے کے لیے ذہنی قوت سے کام لیں… ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ان کی کوئی اوقات نہیں۔

    ادھر ماہر قانون دان بابر اعوان نے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلو پی ڈی ایم! آج 31جنوری ہے، استعفے کس سال کی 31 جنوری کو آئیں گے؟ آر یا پار کی کوئی تاریخ؟‘

    بابر اعوان نے مزید لکھا کہ عمران خان نئے سال میں بھی این آر او نہیں دے گا.

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کی دی گئی ڈیڈ لائن پر استعفیٰ دینے میں ناکام رہے، انھیں موقع دیا گیا تھا کہ عزت کے ساتھ حکومت سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن سے جمہوریت کی منتقلی ہو۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی طنزیہ ٹویٹ کیا، لکھا سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے، چلو جو ہم سے مانگے تھے وہ چھوڑو، وہ جو منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے۔ شہزاد اکبر نے کہا پی ڈی ایم کا اصل مقصد ذاتی مفاد کا تحفظ تھا، انھوں نے سیلف ڈیفنس خود قبول کیا، ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے سوال ہوا تو وہ بولے یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا، تھوڑا انتظار کریں۔

  • اسمبلی میں بابر اعوان کے بیان پر لیگی رہنما طیش میں آ گئے، مریم اورنگزیب کے لقمے

    اسمبلی میں بابر اعوان کے بیان پر لیگی رہنما طیش میں آ گئے، مریم اورنگزیب کے لقمے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران  بابر اعوان کے بیان پر لیگی رہنما افضل کھوکھر طیش میں آ گئے، بابر اعوان کو جواب دیتے ہوئے ان کو مریم اورنگزیب نے بھی بار بار لقمے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں بات کرتے ہوئے لیگی رہنما افضل کھوکھر نے کہا بابر اعوان بار بار کہہ رہے ہیں کہ یہ قبضہ گروپ ہیں، وہ کمیٹی میں ثبوت لائیں، میں بھی ثبوت لاؤں گا۔

    افضل کھوکھر جب بات کر رہے تھے تو اس دوران ان کی مدد کرنے کے لیے لیگی رہنما مریم اورنگزیب بھی میدان میں آ گئیں، انھوں نے افضل کھوکھر کو خوب لقمے دیے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ مریم اورنگزیب اپنے دیے گئے جملوں پر شور بھی کرتی رہیں۔

    افضل کھوکھر نے کہا جس زمین کو واگزار کرایا گیا وہ زمین ہم نے خریدی ہے، ہم اس زمین کے چوتھے خریدار ہیں، قبضے والی جگہوں پر بیٹیوں کے گھر نہیں بنائے جاتے۔

    عین اسی وقت مریم اورنگزیب نے انھیں لقمہ دیا کہ زمان پارک بنایا جاتا ہے، جس پر افضل کھوکھر نے مائک میں یہی بات کہہ دی اور مریم اورنگزیب نے اس پر ڈیسک بجا کر شور کیا۔

    افضل کھوکھر بنی گالہ کا ذکر کرنے لگے تو مریم اورنگزیب نے پھر لقمہ دیا کہ میں نے اپنی بہنوں کو سرکاری فنڈ سے سلائی مشینیں نہیں لے کر دیں۔ اس پر بھی انھوں نے خود ہی شور مچایا۔ افضل کھوکھر نے کہا بابر اعوان صاحب آپ ہی بتائیں کہ اگر آپ جھوٹے نکلتے ہیں، اگر آپ غلط ثابت ہوتے ہیں تو کون جواب دے گا اس کا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بابر اعوان نے کہا تھا کہ حکومت ہر پارلیمانی رکن کے قانونی حقوق کا احترام کرتی ہے، لیکن سرکاری زمین پر قبضے کی کوئی قانون اجازت نہیں دیتا، 45 کینال سرکاری زمین سے قبضہ ختم کرایا گیا، یہ معاملہ عدالت میں ہے اسمبلی مداخلت نہیں کر سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا لاہور ہائی کورٹ کو حکومت نے آگاہ کیا کہ یہ سرکاری زمین ہے، عدالت نے اس معاملے کو نمٹا دیا تھا، عدالت نے اس حوالے سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا تھا۔

  • بابر اعوان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کردی

    بابر اعوان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کردی

    اسلام آباد : وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کرتے ہوئے پی ڈی ایم کو مرحوم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے تیاری مکمل کر لی ہے۔

    وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا فارن فنڈنگ کیس پرالیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیارنہیں۔

    بابر اعوان نے پی ڈی ایم کو مرحوم قرار دیتے ہوئے کہا کل کا احتجاج مرحوم پی ڈی ایم کی آخری سسکی ہے، کل الیکشن کمیشن کیخلاف مظاہرہ فرمائشی ہے، ان کا احتجاج سیاسی ہے نہ پارلیمانی اورنہ ہی آئینی۔

    پی ایم ڈی کے حوالے سے وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی فرمائش ہے فنڈنگ کو بنیاد بنا کرپی ٹی آئی کو ختم کیا جائے، پہلے پارٹی کو ختم کیا جائے اسکے بعدحکومت بھی گھربھیجیں، جس پٹیشن کو جواز بنارہے ہیں اسی طرز پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی، پٹیشن پر پی ڈی ایم کی ایک جماعت کے لیڈر نے خود سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ ،فارن فنڈنگ سے متعلق 2 باتوں کو طے کر دیا ، ممنوعہ فنڈنگ وہ ہے جس پرپی ٹی آئی پرکیس کی کوشش کی جارہی ہے اور فارن فنڈنگ وہ ہے جس میں خود پی ڈی ایم جماعتیں شامل رہیں۔

    بابراعوان کا کہنا تھا کہ ماضی میں الیکشن جیتنے،خواتین کی شمولیت کیلئےفارن فنڈنگ لی گئی، نواز شریف نے القاعدہ کے سربراہ سے فارن فنڈنگ لی تھی، جے یو آئی ف کے سربراہ نے لیبیاء کی ریاست سے فنڈنگ لی تھی۔

    وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ کے فیصلے میں معاملہ واضح کیا جا چکا ہے، فیصلے میں کہا گیا یہ اختیار صرف اور صرف وفاقی حکومت کا ہے، پی ڈی ایم اینڈ کمپنی سنجیدہ تھےتواپنی حکومت میں فیصلہ کیوں نہیں کیا؟ب سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد 186 دن تک یہ حکومت میں رہے، یہ اختیار سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق وفاقی حکومت کوسونپا۔

    ان کا کہنا تھا فارن فنڈنگ کیس ہوتا تو کیا یہ اپنی حکومت میں سپریم کورٹ نہ لےجاتے؟ اسوقت ممنوعہ فنڈنگ کا کیس صرف پی ٹی آئی کے خلاف ہی نہیں چل رہا، چار مختلف سیاسی جماعتوں کے خلاف یہ کیس چل رہا ہے، تحرک انصاف نے 40 ہزار دستاویز اور ڈونرز کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو دیں، دوسری جماعت ن لیگ نے کہا 10 کروڑ کی فنڈنگ دینےوالا بندہ مر گیا، یہ نہیں بتا رہے بندہ کہا مرا کیوں مرا کس نے مارا؟ یہ وہی رقم ہے جس سے نواز شریف نے6 کروڑ نکال کر اکاؤنٹ منتقل کئے۔

    بابراعوان نے کہا کہ تیسری جماعت پیپلز پارٹی ہے جو کہتی ہے ہمارے پاس توریکارڈ ہی نہیں ، چوتھی جماعت مولانا کی ہے وہ کہتے ہیں میرے سے توپوچھو ہی مت، یہ ساری جماعتیں الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کو پھنسانےگئی تھیں، اب یہ ساری جماتیں خود پھنس گئی ہیں اور بھاگنا چاہتی ہیں۔

    وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ بلاول نے پریس کانفرنس میں کہا صرف پی ٹی آئی کا فیصلہ کریں، آئین کے مطابق یکساں حالات میں کسی کیس کا یکساں فیصلہ ہی ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن چاروں جماعتوں کے بارے میں قوم کو حقائق بتائے ، کل کے احتجاج میں بلاول نہیں آئیں گے۔

    براڈ شیٹ سے متعلق انھوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کا قصہ سامنے آنے پر حقائق سامنے آ چکے، طے ہو گیا کہ وزیراعظم عمران خان جوکہتےتھے وہ درست تھا، این آر او دیا جاتا ہے تو صرف لوٹی دولت ہاتھ سے نہیں نکلتی ، اثاثے بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں جو ریکور ہو سکتے تھے۔

    بابر اعوان کا نواز شریف کے حوالے سے کہنا تھا کہ نواز شریف کے کسی بیان سے ملکی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا، مفرور شخص باہر بیٹھ کر صرف اداروں کیخلاف گندگی اچھال رہے ہیں، نواز شریف باہر بیٹھ کر ملک و قوم کے 4 اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، مسلح افواج، عدلیہ ،ایگزیکٹو اتھارٹی ،الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور نے مزید کہا کہ نواز شریف صرف چاہتے ہیں کسی طرح احتساب کے دروازے پرتالا لگے، آخری مقصد یہ ہے کہ عمران خان کو ادارے مجبور کریں کہ این آر او دیں، نواز شریف اور پی ڈی ایم جو مرضی کر لیں عمران خان این آر او نہیں دیں گے۔

  • پی ڈی ایم رہنماؤں کے استعفوں سے متعلق بیانات پر بابر اعوان کا رد عمل

    پی ڈی ایم رہنماؤں کے استعفوں سے متعلق بیانات پر بابر اعوان کا رد عمل

    اسلام آباد: مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پی ڈی ایم رہنماؤں کے استعفوں سے متعلق بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پی ڈی ایم کی سہ فریقی چکر بازی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر بابر اعوان نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے استعفوں کے بیانات کو سہ فریقی چکر بازی قرار دے دیا۔

    انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے استعفے مانگتے ہیں، لیکن جے یو آئی پہلے خود استعفے دے پھر دوسروں سے مانگیں۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت چھوڑ کر استعفوں کی بات ہو تو پی ڈی ایم مؤقف سنجیدہ ہو سکتا ہے، ن لیگ کے مفرور سینیٹر نے استعفٰی نہیں دیا تو اور کون دے گا، مفرور لیگی پارلیمنٹیرینز تو استعفے دیں۔

    ادھر پی ڈی ایم کا سر براہی اجلاس 8 دسمبر کو اسلام آباد میں طلب کر لیا گیا ہے، اس اجلاس کے لیے پارٹی رہنماؤں سے تجاویز مانگ لی گئی ہیں، اجلاس میں بیک ڈور رابطوں کے لیے مشترکہ ٹیم تشکیل دینے پر مشاورت متوقع ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ استعفے دینے، لانگ مارچ یا پھر مذاکرات کا فیصلہ اجلاس ہی میں ہوگا، پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ بے مقصد تنقید بڑھ رہی ہے اس لیے اب اجلاس میں نئی حکمت عملی پر غور ہوگا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اختر مینگل اور محمود اچکزئی کو الفاظ کا چناؤ بہتر کرنے کا بھی مشورہ دیا جائے گا۔

  • کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا دوسری ترجیح ہے: وزیر اعظم

    کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا دوسری ترجیح ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح کرونا سے زندگیاں بچانا ہے اور معیشت اٹھانا ان کی دوسری ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان سے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے خصوصی ملاقات کی، جس میں سیاسی، معاشی اور پارلیمانی امور سمیت قانونی و آئینی معاملات پر بات چیت کی گئی۔

    وزیر اعظم نے ملک میں معاشی صورت حال میں حالیہ بہتری پر اظہار اطمینان کیا، انھوں نے کہا معیشت سے متعلق تازہ اعداد و شمار حوصلہ افزا ہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ کرونا سے زندگیاں بچانا پہلی اور معیشت اٹھانا ان کی دوسری ترجیح ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں 2016 کی نسبت غیر معمولی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

    وزیر اعظم نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کے نعرے لگانے والے آج خود ایس او پیز بلڈوز کر رہے ہیں۔

    معروف قانون دان بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، سرمایہ کاروں اور بزنس کمیونٹی نے بھی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    بابر اعوان نے کہا کہ معاشی بہتری کی حکومتی کوششوں کو ریورس نہیں ہونے دیں گے۔

  • ‘نئے امریکی صدر عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے’

    ‘نئے امریکی صدر عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے’

    اسلام آباد : مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے فوزیہ صدیقی سے ملاقات میں کہا کہ حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئےسنجیدہ اقدامات کررہی ہے، نئے امریکی صدر سے امید ہے وہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سےعافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں عافیہ صدیقی سےمتعلق اب تک کی پیشرفت پرگفتگو کی گئی۔

    مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ حکومت مختلف ممالک میں قیدپاکستانیوں کی واپسی کیلئےکوشاں ہے، وزیراعظم کی ذاتی کوششوں سے5ہزارپاکستانی قیدی واپس لائےگئے ہیں۔

    بابراعوان کا کہنا تھاکہ حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئےسنجیدہ اقدامات کررہی ہے،ایوان بالامیں وزارت خارجہ نےعافیہ کےلیےکوششوں کاجائزہ رکھا، انسانی ہمدردی اور خاتون ہونے کے ناطے یہ جائزہ رکھا گیا تھا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے امریکی صدر سے امید ہے وہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے، بیرون ملک پاکستانیوں کےمسائل کاحل پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح ہے۔

    فوزیہ صدیقی نے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے وزیراعظم اوربابراعوان کی کوشش پر اطمینان کااظہار کیا۔

    یاد رہے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ نے پچھلے مہینے رحم کی پٹیشن پر دستخط کیے ہیں، جیل انتظامیہ کے ذریعے پٹیشن امریکی صدر کو بھیجی جائے گی۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے اختیار میں ہو تو ایک ہفتے میں عافیہ صدیقی کو واپس لے آئیں، عافیہ کی رہائی کے لیے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔