Tag: بات

  • بلاول ہمیں گائیڈ کریں، ان کی بات کو اہمیت دیں گے، شاہ محمود

    بلاول ہمیں گائیڈ کریں، ان کی بات کو اہمیت دیں گے، شاہ محمود

    ملتان : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بلاول بھٹو زرداری سے متعلق کہا کہ بلاول اپنی تشویش مجھے بھیجیں، آخر وہ چاہتے کیا ہیں؟ بلاول ہمیں گائیڈ کریں، ہم ان کی بات کو اہمیت دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے ایک بیان دیا کہ میں نے ان کے والد اور شہباز شریف سے بات کی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے ان کو خط لکھا کہ یہ خط وزیر خارجہ کی حیثیت سے لکھ رہا ہوں، وزیر اعظم کی اجازت سے لکھ رہا ہوں نیب پر مل بیٹھیں، بیانات سے ملکی مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    شہباز شریف نہیں آنا چاہتے تو ملکی مستقبل محفوظ بنانے کےلیے میں آنے کو تیار ہوں، میں پھر دعوت دیتا ہوں آئیں ملکر بیٹھیں تجاویز دیں۔

    [bs-quote quote=”ہم میں اپنی اقلیتوں کا دفاع کرنے کا حوصلہ ہے، ہندو کمیونٹی سے اگر زیادتی ہوئی ہے تو انکا دفاع کریں گے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شاہ محمود قریشی” author_job=”وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نواز سے الائنس کا فیصلہ کرلیا تو یہ انکا سیاسی حق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نظریاتی کارکن ہیں ان کی بات بھی سن لیں، اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ ن لیگ کی قربت سے پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچا۔

    اندرون سندھ میں ہندو لڑکیوں کے اغواء کے معاملے پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم میں اپنی اقلیتوں کا دفاع کرنے کا حوصلہ ہے، کسی اقلیت کے ساتھ زیادتی ہوگی ہم اسکا ساتھ دیں گے، ہندو کمیونٹی سے اگر زیادتی ہوئی ہے تو ہم دفاع کریں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت سفارت کاری سے پاکستان کو تنہا کرنا چاہتا ہے، شاہ محمود قریشی

    واضح رہے کہ  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھاکہ پاکستان نے پہلے بھی امن کو ترجیح دی تھی آگے بھی دے گا، جارحیت کی گئی تو پہلے بھی دفاع کیا آگے بھی کریں گے۔

    بھارت کا مؤقف ہے کہ آئیے مل کر غربت کا خاتمہ کریں، 26 جولائی کو عمران خان کا بھی یہی پیغام تھا آؤ مل بیٹھ کر مسئلے حل کریں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے بھارت میں الیکشن تک اتار چڑھاؤ دکھائی دے گا، جارحیت کی گئی تو پہلے بھی دفاع کیا آگے بھی کریں گے، بھارت بہت سے معاملات کو سیکیورٹی کونسل میں لے جانا چاہتا ہے۔

  • عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    عالمی برادری طالبان سے بات کرے افغانستان میں‌ پائیدار امن چاہتے ہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں عالمی برادری طالبان سے بات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا اور تحریک طالبان افغانستان کے درمیان گزشتہ 16 روز سے امن مذاکرات کا پانچواں دور اختتام پذیر ہوگیا تاہم ابھی تک دونوں فریقین میں امن معاہدہ طے نہیں ہوسکا۔

    افغان صڈر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی آپریشن کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں، عالمی برادری طالبان سے بات چیت کرے۔

    اشرف غنی کے ترجمان نے ٹویٹ کیا کہ ’میں طویل مدت کےلیے جنگ بندی کے معاہدے، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان برائے راست مذاکرات کی امید کررہا ہوں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل کا کہنا تھا کہ طالبان معاہدہ طے ہونے کے بعد طالبان افغان حکومت دیگر قبائل سے افغانستان میں دائمی امن کےلیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

    دوسری جانب ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء اور مستقبل میں افغانستان سے دیگر ممالک پر حملوں سے متعلق پیش رفت ہوئی ہے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔