Tag: باجرہ

  • باجرے کے بیش بہا فوائد، دل کے امراض میں انتہائی مفید

    باجرے کے بیش بہا فوائد، دل کے امراض میں انتہائی مفید

    اگر ہم روزمرہ استعمال کرنے والی اپنی غذا میں باجرے کا استعمال لازمی کرنے لگیں تو یہ ہمیں بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ باجرہ بڑھتے ہوئے وزن کو کم کرنے، جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط کرنے، ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کے علاوہ دل کے امراض میں بھی انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ باجرے میں فائبر یا ریشے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس طرح یہ پیچیدہ نشاستے یا کاربوہائیڈریٹس حاصل کرنے میں بھی اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔

    باجرے میں وٹامن، بیٹا کیروٹین اور دوسرے غذائی اجزا کی کثیر مقدار ہوتی ہے، جس کے باعث یہ غذائی قلت اور موٹاپے کا بہترین حل فراہم کرتا ہے اور اس کے استعمال سے وزن میں حیران کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دو کھانوں کے درمیانی وقفے میں کچھ ہلکا پھلکا کھانے کی ضرورت کو معدوم کردیتا ہے، جس کے باعث وزن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    تحقیقی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ باجرے میں موجود فولاد، میگنیز، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، تانبا، سلینیم اور زنک جیسے دھاتی عناصر جسمانی افعال کی باقاعدگی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ باجرہ جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور مختلف انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق باجرے کا استعمال جسم میں گلوکوز کی سطح کو برقرار اور باقاعدہ رکھنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ باجرے میں گلاسمیک انڈیکس (جی آئی) کی مقدار دیگر اناج کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جس کے باعث یہ خون میں گلوکوز کی سطح کو دوسرے اناج کے مقابلے میں بہتر طور پر برقرار اور باقاعدہ رکھنے میں اہمیت کا حامل ہے۔

    باجرے کا اگر باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو یہ دل کی بیماریوں میں انتہائی مفید ثابت ہوسکتا ہے، اسے اپنی روز مرہ غذا میں شامل کرنے سے بلڈ پریشر کو معمول پر رکھا جاسکتا ہے، اس میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں معاون ہوتے ہیں اور اس طرح دل کے امراض کا خطرہ محدود کردیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق باجرے کے باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ درست رہتا ہے اور قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی جو کئی بیماریوں کی جڑ ہے۔

    محققین کا ماننا ہے کہ باجرے میں جسم سے فاسد مواد کو خارج کرنے کی زبردست خوبی پائی جاتی ہے، اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ سرطان جیسی خطرناک بیماری کی دوا کی خاصیت کا بھی حامل ہے۔

  • معصوم صورت کبوتر ہمیں کیسے بیمار کر رہے ہیں؟

    معصوم صورت کبوتر ہمیں کیسے بیمار کر رہے ہیں؟

    آپ نے اکثر اپنے شہر کے کئی مقامات پر پرندوں کے لیے دانہ پانی رکھا دیکھا ہوگا جہاں دیگر پرندوں سے زیادہ کبوتروں کے غول کے غول موجود ہوتے ہیں۔

    فطرت کا مشاہدہ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اب شہروں میں مینا اور چڑیا کی آبادی کم ہوتی جارہی ہے اور ان کی جگہ کبوتر کی آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے اور جگہ جگہ ان کبوتروں کے لیے باجرہ رکھا جارہا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس طرح کبوتر کی آبادی میں دن بدن اضافہ ہمارے لیے کس قدر خطرناک ہے؟

    عام کبوتر جنہیں بلو راک پیجن کہا جاتا ہے، بنیادی طور پر مکھی، مچھر اور چھوٹے کیڑے مکوڑے کھانے والے پرندے ہیں، انہیں باجرہ کھلانا خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    دوسری جانب ان کی آبادی میں اضافہ انسانی آبادی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کبوتر کا فضلہ یا بیٹ تیزابیت سے بھرپور ہوتا ہے جو انسانوں میں استھما کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اگر کسی گھر کے افراد میں سانس کی بیماریوں یا استھما کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے، تو اس پر غور کیا جائے کہ اس گھر کی بالکونیوں، ٹیرس اور کھڑکیوں پر کبوتر کی بیٹ تو موجود نہیں۔

    اس خشک بیٹ سے ہوا ٹکرا کر جب گھر کے اندر آتی ہے تو یہ ہوا نہایت نقصان دہ ہوتی ہے۔

    علاوہ ازیں ان کے پر بھی بہت جھڑتے ہیں جن کے کچھ حصے سانس کے ساتھ ہمارے اندر بھی جاسکتے ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

    چنانچہ اب سے اس معصوم صورت پرندے پر ترس کھا کر اسے باجرہ نہ کھلائیں، اگر آپ ان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لیے صرف اور صرف پانی رکھیں۔