Tag: باخبر سویرا

  • پاکستان میں رجسٹرڈ مہنگی ترین گاڑی کا مالک کون؟ حیران کن حقائق

    پاکستان میں رجسٹرڈ مہنگی ترین گاڑی کا مالک کون؟ حیران کن حقائق

    لاہور: والد نے اپنے بیٹے کی سالگرہ پر مہنگی ترین گاڑی کا تحفہ دیا، یہ گاڑی پاکستان میں رجسٹرڈ ہونے والی مہنگی ترین گاڑی قرار پائی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں لمبرگنی گاڑی سے متعلق ایک نیوز پیکج آن ایئر ہوا، بیرون ملک سے درآمد کی گئی لمبرگنی اسپائڈر کار لاہور کے رہائشی سید ارجمند بخاری نے اپنے بیٹے کو سالگرہ کا تحفہ دینے کی غرض سے منگوائی تھی، سید ارجمند بخاری لاہور کے کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، گاڑی کی مالیت گیارہ کروڑ پچاس لاکھ روپے ہے۔

     

    کچھ دن قبل ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن سے معذرت کی تھی ، کیونکہ ایکسائز کےموٹر سسٹم میں 10 کروڑ تک کی گاڑی رجسٹرڈ ہو سکتی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی گاڑی رجسٹرڈ

    تاہم بعد میں محکمہ ایکسائز پنجاب کے قانون میں ترمیم کے بعد اس گاڑی کو رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اسپورٹس کار کی رجسٹریشن کیلئے 45 لاکھ 32ہزار روپے ٹیکس ادا کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل محکمہ ایکسائز نے 9 کروڑ 80لاکھ میں گاڑی کی رجسٹرڈ کی تھی جو کہ جی ٹی مرسیڈیز تھی۔

  • پنجاب میں شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد کے لئے خوش خبری

    پنجاب میں شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد کے لئے خوش خبری

    لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لئے زبردست اقدام کرتے ہوئے پانچ ہزار ٹیچرز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر ہمایوں نے پنجاب حکومت کے اس فیصلے کی خوشخبری سنائی۔

    راجہ یاسر ہمایوں نے بتایا کہ پانچ ہزار بھرتیاں سرکاری اسکولز اور کالجز میں دو مرحلوں میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت کی جائے گی، کامیاب امیدواروں کو پنجاب کے کسی بھی اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن پنجاب نے اعتراف کیا کہ بدقسمتی سے ہمارے گریجویٹ عالمی معیار کے نہیں ہے، ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے تعلیمی رجحانات کو فروغ دیا جائے کہ ہمارے گریجویٹ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں نوکریاں حاصل کرسکے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ یاسر ہمایوں کا کہنا تھا کہ صوبے پنجاب میں تعلیم کے فروغ کے لئے عالمی معیار کے مطابق دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پہلے ہی ترتیب دیا جا چکا ہے، تاہم کرونا وبا کے باعث اس میں کچھ تاخیر ہوگئی ہے، اس کے علاوہ چار سالہ ڈگری پروگرام کو جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں۔

  • آنکھوں میں سوجن، ماہر امراض چشم نے وجہ بتادی

    آنکھوں میں سوجن، ماہر امراض چشم نے وجہ بتادی

    ماہ اکتوبر کو بریسٹ کیسنر اور پھیپھڑوں کے کینسر کے مہینے کے طور پر منایا ہی جاتا ہے، مگر بہت ہی کم لوگ جانتے ہونگے کہ  اس ماہ کو  آنکھوں کی بیماریوں سے بچاؤ کے مہینے کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر نعمان ہاشوانی نے اہم گفتگو کی ، انہوں نے خاص طور پر خاتون کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین میک اپ کا بہت استعمال کرتی ہیں ، بازاروں میں کم قیمت پر موجود میک اپ کا استعمال کرنے کے باعث وہ آنکھوں پر اثر انداز ہوتا ہے جوکچھ عرصے بعد ہماری آنکھوں کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے۔

    ماہر امراض چشم نے ملک میں بڑتھی ہوئی اسموگ کو آنکھوں کے لئے انتہائی نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسموگ دراصل ہماری آنکھوں میں کیمکل انجریز کرتا ہے، محض پانی سے دھونے سے اور عام کالا چشمہ لگانا اسموگ سے بچاؤ کے لئے ناکافی ہے، آنکھوں کو اسموگ سے بچاؤ کے لئے کسی امراض چشم سے رجوع کرنے کے بعد چشمے کا استعمال فائدے مند ہے۔Infected Eye: 8 Common Causesمیزبان نے ماہر امراض چشم سے سوال کیا کہ موبائل فونز اور قریب سے ٹی وی دیکھنے کے باعث آنکھ پر کیا اثر پڑتا ہے، جس کے جواب میں ڈاکٹر نعمان ہاشوانی نے بتایا کہ قریب سے موبائل اور ٹی وی دیکھنے کے نتیجے میں آنکھ ایک جگہ فوکس ہوجاتی ہے، جس کے باعث دور کی نظر کمزور ہوجاتی ہے اور چشمے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

  • بال کیوں تیزی سے جھڑتے ہیں، علاج کیا ہے؟ جانیے

    بال کیوں تیزی سے جھڑتے ہیں، علاج کیا ہے؟ جانیے

    ہمارے معاشرے میں خواتین کو جہاں دیگر کئی مسائل کا سامنا ہے وہاں ایک بڑے اور اہم طبی مسئلے کا بھی سامنا ہے، یہ مسئلہ ہے ہارمونز کے امبیلنس (عدم توازن) کا، معاشرے میں غیر صحت مندانہ طرز زندگی کی وجہ سے لوگوں بالخصوص خواتین میں ہارمونز کے مسائل بڑھنے لگے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تین میں سے ایک خاتون ہارمونز کی خرابی کا شکار ہے، موٹاپا، سینٹرل اوبیسٹی، پیٹ میں درد کی شکایات عام ہیں، ہارمونز کی وجہ سے بال بھی تیزی سے جھڑنے لگتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس مسئلے سے کیسے بچا جائے؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاؤ میڈیکل یونی ورسٹی ڈاکٹر عظمیٰ حمید مفید مشورے دیتی ہیں۔

    لوگوں کا لائف اسٹائل اس حد تک تبدیل ہو چکا ہے کہ نہ سونے کا کوئی وقت ہے نہ جاگنے کا، رات دیر تک جاگنے سے ہارمون کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح کھانے کا بھی کوئی وقت نہیں ہے، صرف یہ بات ہی نقصان دہ نہیں ہے کہ باہر کی الم غلم خوراک کھائی جائے، بلکہ کھانے کے اوقات بھی اس سلسلے میں اثر انداز ہوتے ہیں۔

    کھانے کا معیار (فوڈ کوالٹی) تو سب کا متاثر ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے بچوں میں ایسی ہارمونل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ان کی شخصیت تک متاثر ہو جاتی ہے۔ برائلر مرغی کے لیے ایک چوزے کو 45 دن میں انجیکشن لگا کر اسے مرغی بنایا جاتا ہے تو سوچیں کہ اس سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

    خواتین میں ہارمونل مسائل بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟ اس سلسلے میں ڈاکٹر عظمیٰ حمید کہتی ہیں کہ سب پہلے تو یہ معلوم ہو کہ ہارمونز کیا ہیں، یہ کیمیکل مسینجر ہیں جو ہمارے جسم میں مختلف غدود (گلینڈز) سے خون میں جاری ہوتے ہیں، اور یہ ہمارے سارے اعضا پر اثر ڈالتے ہیں، جب یہ امبیلنس ہوتے ہیں تو بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں، بالوں کا جھڑنا بھی انھی میں سے ایک ہے۔

    انھوں نے کہا ہارمونل عدم توازن کی بہت ساری وجوہ ہیں، عورتوں میں اس کی شرح زیادہ ہے، یا تو ہارمونز زیادہ پیدا ہوتے ہیں یا بہت کم۔ ہارمونز کو بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہارمونز کا توازن کیوں بگڑ جاتا ہے، اس میں ہماری نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر نیند 6 سے 8 گھنٹے نہیں ہوگی تو ہمارے ہارمونز کا توازن بگڑ جائے گا۔ خوراک بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، کہ ہم کس وقت کھاتے ہیں، اور جو کھاتے ہیں وہ کس معیار کا ہے، اس کا بھی ہارمونز کے توازن پر اثر پڑتا ہے۔

    اگرچہ ڈاکٹر عظمیٰ نے غذا کے معیار کی بات کی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ معیار کے اس مسئلے سے کسی صورت فرار ممکن نہیں ہے، کیوں کہ اگر ہم دودھ پیتے ہیں تو بھینسوں کو ہارمون کے انجیکشن لگائے جاتے ہیں، مرغی یا گوشت کھاتے ہیں تو اس میں بھی ہارمونز والا مسئلہ ہوتا ہے، سبزیاں کھاتے ہیں تو وہ نالے کے پانی کے ذریعے اگائی ہوئی ہوتی ہیں، تو ہارمونل امبیلنس کے مسئلے سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

    اس سلسلے میں ڈاکٹر عظمیٰ حمید نے کہا کہ اس کے لیے ہمیں اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کرنا ہوگا، نیند ہمارے اپنے بس میں ہے، تو نیند کو پورا کرنا چاہیے، وقت پر سوئیں وقت پر جاگیں، اس کے علاوہ ورزش کو اپنی روٹین میں ضرور شامل کیا جائے، ورزش سے ہمارے جسمانی اعضا اور غدود پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ ورزش یا آدھے گھنٹے کی تیز واک کریں جس میں ہماری سانس پھول جائے۔کاربونیٹڈ مشروبات چھوڑ دیں، پروٹین لیں، تو اس سے بھی ہم اپنے ہارمونز کو بیلنس کر سکتے ہیں۔

  • حکومت کا رنگ گورا کرنے والی کریموں کے خلاف بڑا ایکشن

    حکومت کا رنگ گورا کرنے والی کریموں کے خلاف بڑا ایکشن

    اسلام آباد: حکومت نے رنگ گورا کرنے والی کریموں کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا، غیر معیاری کریموں میں انٹرنیشنل برانڈز بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے کونے کونے میں دستیاب رنگ گورا کرنے والی کریمیں اور صابن وسیع پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں، لیکن یہ ہماری جلد کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ 59 کریموں کا لیب ٹیسٹ کیا گیا تو ان میں 57 میں مرکری پایا گیا، ان کریموں میں انٹرنیشنل برانڈز بھی شامل تھے، اسی طرح لیب ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ 14 صابنوں میں سے 4 صابن جلد کے لیے خطرہ ہیں۔

    زرتاج گل کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل کمپنیوں کے ساتھ مل کر نکالا جائے گا، اس سلسلے میں کاسمیٹک کمپنیوں کو سال کے آخر تک کا وقت دے دیا گیا ہے۔

    زرتاج گل نے کہا کہ انھیں حکومت میں آنے سے قبل بھی اس مسئلے کا احساس تھا، وہ اشتہارات دیکھا کرتی تھیں تو سوچتی تھیں کہ خواتین کیوں اپنے رنگ کے حوالے سے شرم محسوس کرتی ہیں، لوگ بھی ان پر باتیں بناتے ہیں۔ سانولی خواتین کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اگر آپ کا رنگ صاف نہیں تو شادی نہیں ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ رنگ گورا کرنے والی کریمیں بنانے والی نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس صورت حال کو بہت ہوا دی، پہلے انھوں نے سانولے رنگ کو ذلت آمیز بنا دیا اور پھر طرح طرح کی کریمیں لانچ کر دیں کہ ہماری کریمیں استعمال کرنے سے آپ فخر سے چل سکیں گی۔ میں نے ان کے خلاف مہم شروع کی ہے۔

    زرتاج گل کا کہنا تھا جب میں وزیر بنی تو میں نے یہ دیکھا کہ ہم کن کن انٹرنیشنل پروٹوکولز کے پابند ہیں، ان میں میرے سامنے مِناماٹا کنونشن آیا جس پر ہم نے بھی 2013 میں دستخط کیے ہیں، لیکن اس پر آج تک کام نہیں ہوا تھا۔میں نے اسے نکلوا کر اس پر کابینہ میں کام کروایا، تو ظاہر ہے کہ اس کا پتا سب کو ہوا، کمپنیوں کو اس کے بارے میں معلوم ہے کہ اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے، میری کئی سی ای اوز سے بھی بات ہوتی رہی ہے۔ پہلے میرے پاس ایسا کوئی قانون ہی نہیں تھا کہ مارکیٹ سے غیر معیاری کریمیں اٹھائی جاتیں، لیکن اب ان کے خلاف کارروائیاں ہوں گی۔

    باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی فلم اور ٹی وی اداکارہ آمنہ الیاس نے کہا کہ گندمی رنگت کی وجہ سے خواتین کو کیا کچھ نہیں سہنا پڑتا، لیکن سانولی رنگت صرف عورتوں ہی کا مسئلہ نہیں رہا ہے بلکہ مردوں کا بھی یہی حال ہے، سانولے لوگوں کو دوستوں میں طعنے پڑتے ہیں۔

    انھوں نے کہا خواتین میں یہ مسئلہ اس لیے زیادہ نمایاں ہوتا ہے کہ ایک تو ان کی شادیوں کا بڑا مسئلہ ہے کہ لڑکا چاہے جیسا بھی ہو لڑکی ہمیں گوری چاہیے۔ اور یہ مسئلہ خواتین ہی کی طرف سے خواتین کے لیے ہوتا ہے۔ مائیں بھی بیٹیوں پر دباؤ ڈالتی رہتی ہیں کہ یہ لگاؤ وہ لگاؤ۔ شادیوں کی وجہ سے لڑکیوں پر اس حوالے سے زیادہ پریشر ہے۔

    آمنہ الیاس نے کہا میں نے ورک پلیسز پر یہ نوٹ کیا ہے گوری خواتین کو ترجیح دی جاتی ہے، بالخصوص ایئر ہوسٹس کو دیکھیں۔ جاب کے حوالے سے بھی عورتوں کو یہ مسئلہ بہت زیادہ فیس کرنا پڑتا ہے۔ کریمز کی تشہیر کرنے والی اداکاراؤں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آمنہ نے کہا اداکاراؤں کی وجہ سے بھی لڑکیوں کو اس کی ترغیب ملتی ہے جو بیوٹی کریمز کی تشہیر کر رہی ہوتی ہیں۔ہمیں دوسروں کو کم خوب صورت محسوس نہیں کرانا چاہیے۔

  • صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے: فیصل سبزواری

    صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے: فیصل سبزواری

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ صوبہ بننا زمین کی نہیں اختیارات کی تقسیم ہے، یہاں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے سب کے مسائل یکساں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 فیصد کراچی سے کما کر اس شہر پر 10 فیصد بھی خرچ نہیں کیا جا رہا۔

    فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی کی تقسیم کی بات نہیں کی، پیپلز پارٹی نے لولی لنگڑی مقامی حکومت چھوڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بھی صوبہ بنانے کی بات کی جاتی ہے، صوبہ بن جائے گا تو کیا وہاں کا پاسپورٹ الگ ہوگا؟ یا سرحد پر فوج تعینات ہوگی؟ یقیناً یہ تقسیم انتظامی بنیاد پر ہوگی۔

    فیصل سبزواری کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ بننا زمین کی تقسیم نہیں اختیارات کی تقسیم ہے، ہم نے مہاجروں کی بات نہیں کی، یہاں ہر زبان بولنے والا رہتا ہے سب کے مسائل یکساں ہیں۔ ہم صرف چاہتے ہیں کہ شہری سندھ کو اختیارات دیے جائیں۔

  • وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں کی تکمیل سے کراچی میں بہتری آئے گی: سعید غنی

    وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں کی تکمیل سے کراچی میں بہتری آئے گی: سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبے بڑے ہیں، اگلے 3 برس میں تمام منصوبے مکمل ہونے سے بہتری آئے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بنیادی ایشوز پر صوبائی حکومت نے ایک تحقیق کروائی تھی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں سے وزیر اعظم کے اعلان کردہ منصوبوں پر بات جاری تھی، اگلے 3 برس میں تمام منصوبے مکمل ہونے سے بہتری آئے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ کئی منصوبے بڑے ہیں، ان سے بہتری آئے گی۔ 8 سو ارب کے وہ منصوبے ہیں جن پر سندھ حکومت پہلے سے کام کر رہی تھی۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وفاق سے طے ہے کہ شہر کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں گے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ کسی کو ہم سے اختلاف ہوسکتا ہے مگر کراچی کی ترقی برباد نہ کریں، اگر کراچی تباہ ہوتا ہے تو اس شہر میں رہنے والا ہر شخص تباہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت میں کراچی کی ترقی کے لیے ذرا بھی بدنیتی نہیں، کراچی سندھ ریونیو میں 90 فیصد دیتا ہے تو وفاق کو بھی 60 فیصد دیتا ہے، سندھ کو کہا جاتا ہے کہ 90 فیصد لگاؤ تو وفاق بھی 60 فیصد لگائے۔

  • 14 سالہ طالبہ نے کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا

    14 سالہ طالبہ نے کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا

    کراچی: بچپن، بچپنے اور شرارتوں سے آراستہ ہے تاہم کبھی کبھار بچوں کی عقل و ذہانت اور سنجیدگی بڑوں کو بھی مات کرجاتی ہے، ایسے ہی 14 سال کی بچی دعا نے کم عمری میں کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا۔

    دعا صدیقی نے 13 سال کی عمر میں انگریزی میں نظمیں لکھنا شروع کیں اور صرف ایک سال کے اندر 100 نظمیں لکھ ڈالیں جو اب کتاب کی صوت میں موجود ہیں۔ ان کی کتاب کا نام آئی ہیڈ آ ڈریم ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے دعا نے بتایا کہ وہ ہر چیز کا مشاہدہ کرتی ہیں اور بعد ازاں اس پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتی ہیں جو انہوں نے نظموں کی صورت میں کیا۔

    وہ کہتی ہیں کہ انہیں بچپن سے مشہور رائٹر بننے کا شوق تھا۔ وہ اب تک ماحولیاتی مسائل، خواتین کی خود مختاری اور ڈپریشن جیسے موضوعات کو اپنی نظموں کا حصہ بنا چکی ہوں۔

    دعا کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ہر شخص کو اپنی عمر سے آگے کی چیز سوچنی چاہیئے اور وہ خدا کی شکر گزار ہیں کہ اس نے انہیں اس صلاحیت سے نوازا۔

    دعا کی کتاب امیزون پر دستیاب ہے جبکہ اسے آن لائن بھی پڑھا جاسکتا ہے۔

  • ضرورت پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کردیں گے: مرتضیٰ وہاب

    ضرورت پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کردیں گے: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سینی ٹائزرز اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی انتہائی غلط ہے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، سختی کرنی پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بر وقت اقدام شروع کیے، صوبہ سندھ میں کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 146 ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مسئلہ کسی ایک شہر کا نہیں ہے یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے، جو بھی فیصلہ ہو وہ ایسا ہو کہ پورے ملک میں نافذ کیا جا سکے۔ شہریوں کو اپنے طور پر بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، شہریوں سے گزارش ہے کہ ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ پرسکون رہ کر ہی ہم اس وائرس سے مؤثر انداز میں نمٹ سکتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ہمیں روز کمانے والوں کو نظر میں رکھنا ہے۔ تمام طبقوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی ہم کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ سینی ٹائزرز اور اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی انتہائی غلط ہے، ہم نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ سختی کرنی پڑی تو ذخیرہ اندوزوں کا تمام سامان غریبوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ نے واضح کردیا کہ پرچون کی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز بند نہیں ہوں گے، صوبہ سندھ کے حوالےسے تفصیلات شہریوں سے شیئر کرتے رہیں گے، ہم سب کو وائرس کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا ہے، متحد رہ کر ہی کرونا سے نمٹ سکتے ہیں۔

  • میرے پاس تم ہو: کیا ڈرامے کا اختتام دانش کی موت پر ہوگا؟

    میرے پاس تم ہو: کیا ڈرامے کا اختتام دانش کی موت پر ہوگا؟

    کراچی: اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ترین ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کا اختتام قریب آگیا ہے اور اس کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے اشارہ دیا ہے کہ ہوسکتا ہے ڈرامے کے اختتام پر ناظرین کو اپنے پسندیدہ کردار دانش کی موت کا صدمہ اٹھانا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی ڈیجیٹل کے مقبول ترین ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کی اور پسندیدگی کے ریکارڈ توڑ دینے والے ڈرامے کے بارے میں گفتگو کی۔

    سب سے پہلے انہوں نے وضاحت کی کہ اگلی قسط دل تھام کر دیکھنے کا بیان انہوں نے ڈرامے کی آخری قسط کے لیے دیا تھا، ’کیونکہ اس ڈرامے کو مرد حضرات بھی بہت شوق سے دیکھ رہے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ آخری قسط دیکھتے ہوئے احتیاط کریں اور اپنی دوائیاں قریب رکھیں‘۔

    خوبصورت ڈائیلاگز اور فقروں کے لیے مشہور خلیل الرحمٰن قمر نے اس موقع پر بھی فقرہ جڑا کہ عورت تو مسلسل جذبات کی حالت میں رہتی ہے لیکن مرد جب جذباتی ہوتا ہے تو عورت سے زیادہ جذباتی ہوجاتا ہے، لہٰذا اس موقع پر احتیاط ضروری ہے۔

    خلیل الرحمٰن قمر نے بتایا کہ اس ڈرامے کا ٹائٹل سانگ لکھتے ہوئے وہ زار و قطار رو رہے تھے، کیوں کہ یہ سب انہوں نے اپنی طرف سے نہیں گھڑا بلکہ بہت سے لوگوں کو اس کرب سے گزرتے دیکھا ہے۔

    آخری قسط لکھتے ہوئے مصنف پر کیا بیتی؟

    مقبولیت کے نئے ریکارڈز قائم کرنے کے بعد اب چونکہ ڈرامہ اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے اور رواں ہفتے اس کی سیکنڈ لاسٹ قسط پیش کی جائے گی تو ناظرین کو ڈرامے کے اختتام کے بارے میں بے حد تجسس ہے۔

    مارننگ شو کے میزبانوں شفقت اور مدیحہ نے بھی ڈرامے کی آخری قسط کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی۔

    اس سے پہلے خلیل الرحمٰن قمر نے اس وقت کے بارے میں بتایا جب انہوں نے آخری قسط لکھی۔ ’میں نے ڈرامے کی آخری قسط زار و قطار روتے ہوئے لکھی، صبح ساڑھے 4 بجے مکمل لکھ کر بیٹی کو جگایا اور روتے ہوئے اسے سنایا جسے اس نے بھی روتے ہوئے سنا‘۔

    ’اس کے بعد ہدایت کار ندیم بیگ کو فون کر کے آخری قسط کا اسکرپٹ سنایا، وہ اس وقت گاڑی چلا رہا تھا اسے گاڑی روکنی پڑی کیونکہ وہ بھی رونے لگا تھا‘۔

    آخری قسط میں کیا ہوگا؟

    مدیحہ کے بے حد اصرار پر خلیل الرحمٰن قمر نے آخری قسط کے حوالے سے ایک ہنٹ دیا۔ انہوں نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ایک اور مقبول ترین ڈرامے ’پیارے افضل‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈرامے میں جب انہوں نے مرکزی کردار افضل کو ماردیا تھا، تو ایک بار ہوائی جہاز میں سفر کے دوران ایک خاتون نے یہ کہتے ہوئے انہیں تھپڑ جڑ دیا کہ آپ نے افضل کو کیوں مار دیا؟ ’شاید اس بار بھی آپ کو کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملے‘۔

    ہر گھر میں مہوش اور دانش ہیں

    خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ اس ڈرامے کی مقبولیت کا سبب یہی ہے کہ یہ لوگوں کی اپنی کہانی ہے، کسی گھر میں مہوش ہے اور کسی گھر میں دانش۔ لوگ اس ڈرامے کو دیکھتے ہوئے اس لیے کرب سے گزرتے ہیں کیونکہ یہ کہیں نہ کہیں ان کی اپنی زندگی میں بھی ہوچکا ہے۔

    انہوں نے ڈرامے کو ایک شعر میں سموتے ہوئے کہا،

    کون چاہے گا محبت کی تباہی لیکن
    تم جو چاہو تو خدا اس کو بھی برباد کرے

    گفتگو کو اختتام پر لاتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر سے پوچھا گیا کہ اس کہانی کو فلم کی صورت میں کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ فلم کا دورانیہ 1 سے ڈیڑھ گھنٹے کا ہوتا ہے اور اتنے مختصر وقت میں اتنا کچھ نہیں کہا جاسکتا تھا، بات کہنے سے رہ جاتی۔

    فلم انڈسٹری میں موضوعات کی یکسانیت پر انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ فلم انڈسٹری ان پڑھوں کے ہاتھ میں تھی، آج پڑھے لکھوں کے ہاتھ میں ہے لیکن ان کے ہاں تکبر زیادہ ہے، ’تکبر سے فلم نہیں بن سکتی، جب تک ہمارے اندر سیکھنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوگی اور ہم موضوعات کے لیے مڑ مڑ کر سرحد پار دیکھتے رہیں گے ہماری فلموں کا یہی حال رہے گا‘۔