Tag: بادشاہ

  • بادشاہ اور تارا کی ڈیٹنگ کی افواہیں سرگرم

    بادشاہ اور تارا کی ڈیٹنگ کی افواہیں سرگرم

    بالی ووڈ اداکارہ تارا ستاریا کا آدر جین سے بریک اپ کے بعد بالی ووڈ کے معروف ریپر بادشاہ سے ڈیٹنگ کی افواہیں سرگرم ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر اداکارہ تارا ستاریا اور ریپر بادشاہ کے درمیان ممکنہ تعلقات کی خبریں گردش کررہی ہیں، لیکن اس افواہ کی وجہ کیا ہے؟

    بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ ستاریا اور بادشاہ کی ڈیٹنگ کی افواہیں نے اس وقت پھیلیں جب رئیلٹی شو کے دوران اداکارہ شلپا شیٹی نے ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں ایک خفیہ اشارہ دیا۔

    لارنس بشنوئی گینگ کا بادشاہ کے کلب پر بم سے حملہ

    شلپا شیٹی نے بادشاہ کو کہا کہ بادشاہ، میں نے سنا ہے کہ دن کے وقت بھی تم ستارا دیکھ رہے ہو،  ارے ہم 90 کی دہائی کا جشن منا رہے ہیں، مجھے خاص طور پر آپ کے لیے ایک گانا یاد آیا ’ٹن ٹانا ٹن ٹن تارا چلتی ہے کیا 9 سے 12؟ کہیں آج کل تم یہ گانا تو نہین گا رہے ہو؟

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شلپا شیٹی کے اس تبصرے پر بادشاہ شرما گئے، جس پر ناظرین نے فوری ردعمل دیا اور سوشل میڈیا پر دونوں کے ممکنہ تعلقات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔

    واضح رہے کہ تارا ستاریا اس سے قبل اداکار آدر جین کے ساتھ قریبی تعلقات میں تھیں، تاہم دونوں نے علیحدگی اختیار کر لی اور جین نے کسی اور سے شادی کرلی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)

  • بادشاہ کے تین سوال

    بادشاہ کے تین سوال

    کسی ملک کا بادشاہ اکثر باغ کی سیر کو جاتا اور اپنے مصاحبوں‌ سے کچھ وقت کے لیے الگ ہو کر تالاب کے کنارے بیٹھ جاتا اور مختلف امورِ‌ سلطنت اور دوسرے معاملات پر غور و فکر کرتا رہتا۔

    بادشاہ کچھ عرصہ سے یہ سوچنے لگا کہ کیا ہی اچھا ہو اگر مجھے یہ معلوم ہو جایا کرے کہ کوئی بہترین کام کرنے کا صحیح وقت کیا ہے۔ وہ کون لوگ ہیں جن کی مجھے سخت ضرورت ہے اور وہ کون سے معاملات ہیں جن پر فوری توجہ دینی چاہیے؟

    ایک روز یہ خیال آیا تو بادشاہ نے بلا تاخیر اپنے وزیر کو حکم دیا کہ پوری سلطنت میں اعلان کروا دے کہ جو شخص بادشاہ کے ان تین سوالوں کے جواب دے گا اور اسے مطمئن کر دے گا، خوب انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔ ملک کے کونے کونے میں‌ منادی کرا دی گئی۔

    عام لوگوں اس اعلان کو حیرت اور دل چسپی سے سنا مگر چند ہی تھے جنھوں نے قسمت آزمانے کا قصد کیا البتہ ملک کے بڑے بڑے عالم فاضل، شاعر و ادیب، فلسفی اور ذہین و عقل مند لوگ بڑے اعتماد سے محل کا رخ کرنے لگے۔ روز کوئی نہ کوئی دربار میں‌ موجود ہوتا اور بادشاہ کے سامنے اپنے جواب رکھتا، مگر کئی روز گزر گئے اور ان میں سے کوئی بھی بادشاہ کو اپنے جوابات سے مطمئن نہ کر سکا۔ بادشاہ اس مشق سے بیزار ہوگیا تو ایک وزیر نے اسے ایک درویش کے بارے میں بتایا اور کہا کہ بادشاہ کو اُس بزرگ کی خدمت میں حاضری دینا ہوگی جو ایک سنسان جنگل میں رہتا ہے اور صرف عام آدمیوں سے ہی ملاقات کرتا ہے۔

    بادشاہ کو اُس درویش سے ملاقات کرنے کے لیے عام آدمی یا روپ دھارنا پڑا یعنی معمولی کپڑے اور جوتی پہن کر بادشاہ اپنے مصاحبوں‌ اور چند سپاہیوں کے ساتھ اُس جنگل کی طرف روانہ ہوا۔ درویش کی کٹیا سے کچھ دوری پر بادشاہ اپنے گھوڑے سے اتر گیا کیوں کہ آگے اسے تنہا ہی جانا تھا۔

    بادشاہ اس بزرگ کی جھونپڑی کے قریب پہنچا تو اس وقت وہ اپنی جھونپڑی کے سامنے زمین کی گُڑائی کر رہا تھا۔ بزرگ کی نظر بادشاہ پر پڑی تو حسبِ عادت سلام کیا اور دوسرے ہی لمحے اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ بادشاہ نے درویش کی خدمت میں بڑے ادب سے عرض کیا۔

    ’’اے بزرگ! میں آپ کے پاس تین سوال لے کر حاضر ہوا ہوں، امید ہے کہ آپ مجھے جواب دے کر مطمئن کرسکیں‌ گے۔ بادشاہ نے بزرگ کا اشارہ پاکر تینوں‌ سوال اس کے سامنے دہرا دیے۔

    درویش نے بادشاہ کے تینوں سوال بہت غور سے سنے لیکن کوئی جواب نہیں دیا۔ بلکہ پھر زمین کی گڑائی شروع کر دی۔

    آپ تھک گئے ہوں گے، لائیے پھاؤڑا مجھے دے دیجیے۔ تھوڑی دیر یہ کام میں کرلیتا ہوں۔‘‘ بادشاہ نے بزرگ سے پھاؤڑا لیتے ہوئے کہا۔ پھاؤڑا بادشاہ کو تھماتے ہوئے بزرگ خود زمین پر بیٹھ گیا۔

    جب بادشاہ دو کیاریاں گوڑ چکا تو اس نے پھر اپنے سوال دہرائے، لیکن درویش نے پھر بھی کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اُٹھ کھڑا ہوا اور بادشاہ سے پھاؤڑا لینے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھاتے ہوئے صرف اتنا کہا۔’’اب تم دَم بھر آرام کرو اور مجھے تھوڑا کام کرنے دو۔‘‘

    لیکن بادشاہ نے بزرگ کو پھاؤڑا نہیں دیا اور زمین کی گڑائی جاری رکھی۔ اِس طرح وقت گزرتا گیا۔ دھیرے دھیرے شام ہو گئی۔ انجام کار بادشاہ نے زمین پر آخری پھاؤڑا مارتے ہوئے کہا۔

    ’’محترم بزرگ! میں آپ کے پاس اپنے تین سوالوں کے جواب لینے آیا تھا۔ اگر آپ میرے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے تو کہہ دیجیے تاکہ میں اپنے گھر لوٹ جاؤں۔ ‘‘

    بزرگ نے اس مرتبہ پھر بادشاہ کی بات کو گویا نظر انداز کردیا اور جواب دینے کی بجائے پیچھے مڑتے ہوئے بولا۔

    ’’دیکھو، کوئی آدمی اِدھر ہی بھاگا ہوا آ رہا ہے۔ آؤ دیکھیں، وہ کون ہے؟‘‘

    بادشاہ نے اپنے پیچھے مڑ کر دیکھا۔ ایک آدمی جنگل سے جھونپڑی کی طرف بھاگا آ رہا ہے۔ وہ شخص اپنے ہاتھوں سے اپنا پیٹ دبائے ہوئے ہے اور خون اُس کے ہاتھوں کے نیچے سے بہہ رہا ہے۔ وہ شخص کراہتا ہوا بادشاہ کے قریب پہنچ کر زمین پر گرا اور بے ہوش ہو گیا۔

    بادشاہ اور درویش نے اُس آدمی کے زخم کو غور سے دیکھا۔ اس کے پیٹ پر بڑا سا زخم تھا۔ بادشاہ نے جہاں تک ہو سکا اس کے زخم کو اچھی طرح صاف کیا اور اس پر اپنے رو مال اور درویش کے انگوچھے سے پٹی باندھی۔ بڑی مشکل سے اس کا خون بہنا بند ہوا۔

    اب سورج ڈوب چکا تھا۔ ٹھنڈک بھی بڑھ چلی تھی۔ اس لیے بادشاہ نے اس بزرگ کی مدد سے زخمی کو جھونپڑے کے اندر لے جاکر چار پائی پر لٹا دیا۔ کچھ دیر کے بعد وہ زخمی شخص سو گیا۔

    بادشاہ بھی دِن بھر کی دوڑ دھوپ اور کام کی وجہ سے اِتنا تھک گیا تھا کہ دہلیز پر ہی سو گیا۔

    صبح جب بادشاہ کی آکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ چارپائی پر پڑا ہوا زخمی اپنی چمکتی ہوئی آنکھوں سے اُسے ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا ہے۔

    ’’مجھے معاف کر دیجیے، میرے آقا۔ ‘‘ اُس زخمی نے بادشاہ سے التجا کی۔

    ’’میں تم کو نہیں جانتا اور جب جانتا نہیں تو معاف کرنے یا نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔ بادشاہ نے جواباً کہا۔

    ’’میں آپ کا دشمن ہوں۔ آپ نے میرے بھائی کو قتل کرا دیا تھا اور اس کی جائیداد ضبط کر لی تھی۔ میں نے عہد کیا تھا کہ میں آپ کو قتل کر دوں گا۔ کل جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ اس جنگل میں‌ بزرگ درویش سے اکیلے ملنے گئے ہیں تو میں نے طے کیا کہ آپ کو واپسی پر راستے میں ہی قتل کر دوں گا، لیکن پورا دن گزر گیا اور آپ واپس نہیں لوٹے تو میں آپ کا پتہ لگانے کے لیے اپنے ٹھکانے سے باہر آیا۔ جلد ہی آپ کے محافظ سپاہیوں سے میری مڈبھیڑ ہو گئی۔ انھوں نے مجھے پہچان لیا اور ان کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد میں کسی طرح بھاگ نکلا، لیکن اگر آپ میرے زخموں پر پٹی نہ باندھتے تو میں زیادہ خون نکل جانے کی وجہ سے مر جاتا۔ میں نے آپ کو قتل کرنا چاہا، لیکن آپ نے میری جان بچا لی۔ اب اگر میں زندہ رہا تو ساری عمر غلام بن کر آپ کی خدمت کرتا رہوں گا۔ مجھے معاف کر دیجیے۔‘‘

    بادشاہ دشمن سے اتنی آسانی سے صلح کر کے اور اُسے دوست بنا کر بہت خوش ہوا۔ اس نے اُس کو معاف ہی نہیں کیا، بلکہ اُس سے یہ بھی کہا۔ ’’میں اپنے خادموں اور شاہی طبیب کو تمہاری دیکھ بھال اور علاج کے لیے بھیج دوں گا اور تمہاری جائیداد بھی واپس کر دوں گا۔‘‘

    زخمی آدمی سے رخصت ہو کر بادشاہ جھونپڑی سے باہر آیا اور بزرگ کی تلاش میں نظر دوڑائی کہ جانے سے پہلے ایک بار پھر اپنے سوالوں کے جواب حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ اس نے دیکھا ایک جانب وہ درویش ان کیاریوں میں بوائی کر رہا تھا جو ایک روز پہلے گوڑی اور بنائی گئی تھیں۔ بادشاہ درویش کے پاس پہنچا اور بولا۔

    ’’بزرگوار! میں آخری بار اپنے سوالوں کے جواب کی درخواست کرتا ہوں۔‘‘

    بزرگ نے کہا ’’تم جواب پا چکے ہو، لیکن شاید تمہاری سمجھ میں نہیں آیا۔ خیر میں تفصیل سے بتاتا ہوں۔ اگر تم نے کل میری بزرگی پر ترس کھا کر کام میں‌ میرا ہاتھ نہ بٹایا ہوتا اور اپنے راستے چلے گئے ہوتے تو وہ آدمی تم پر حملہ کر دیتا، اس لیے وہ وقت بہت اہم تھا جب تم کیاریاں گوڑ رہے تھے۔ میں بہت اہم آدمی تھا اور میرے ساتھ نیکی کرنا سب سے اہم کام تھا۔

    بعد کو جب وہ آدمی بھاگ کر ہم لوگوں کے پاس آیا تو وہ بڑا اہم وقت تھا کیونکہ تم اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ اگر تم اس کے زخموں پر پٹی نہ باندھتے تو وہ تم سے صلح کیے بغیر مر جاتا۔ اس لیے وہ اہم آدمی تھا اور جو کچھ تم نے اُس کے ساتھ کیا وہ بہت اہم کام تھا۔

    اس لیے یاد رکھو کہ ایک ہی وقت بہت اہم ہے اور وہ ہے ’’اب‘‘ یعنی موجودہ وقت۔ اس لیے کہ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں کوئی موقع اور کوئی طاقت حاصل رہتی ہے۔

    ’’سب سے اہم آدمی وہ ہے جس کے ساتھ تم ہو، اِس لیے کہ کسی کو نہیں معلوم کہ پھر کبھی اُس سے معاملہ پڑے گا یا نہیں …

    اور سب سے اہم کام یہ ہے کہ اس کے ساتھ نیکی کی جائے، کیوں کہ انسان کو اسی مقصد سے یہ زندگی عطا ہوئی ہے۔‘‘

    اِتنا کہہ کر وہ بزرگ پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ بادشاہ کچھ دیر کھڑا سوچتا تھا اور پھر مسکراتے ہوئے ایک نظر بزرگ پر ڈالی اور اس راستے پر نکل گیا جہاں اس کے مصاحب اور محافظ اس کے منتظر تھے۔

  • بادشاہ نے پہلی بار سابقہ اہلیہ سے طلاق پر خاموشی توڑ دی

    بادشاہ نے پہلی بار سابقہ اہلیہ سے طلاق پر خاموشی توڑ دی

    بھارتی ریپر و گلوکار آدتیہ پرتیک سنگھ سسودیا عرف بادشاہ نے پہلی بار اپنی سابقہ ​​بیوی جیسمین مسیح سے علیحدگی کی وجہ بتادی۔

    بھارت کے معروف گلوکار بادشاہ نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی پہلی اہلیہ اور اپنی بیٹی سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔

    بادشاہ نے کہا کہ ہم دونوں نے ایک ساتھ رہنے کی بہت کوشش کی، اس رشتے کو ختم نہ کرنے کے لیے سب کچھ کرلیا، لیکن ہمیں جلد احساس ہوا کہ ہماری شادی شدہ زندگی کی وجہ سے ہماری بیٹی پر غلط اثر پڑرہا ہے۔

    بادشاہ نے اپنی بیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا اپنی بیٹی کے ساتھ بہت دوستانہ تعلق ہے، اور اسے لگتا ہے کہ اس کے والد بہت اچھے ہیں، جب میں لندن جاتا ہوں تو اپنی بیٹی سے ملاقات کرتا ہوں۔

    گفتگو کے دوران بھارتی ریپر نے اپنی بیٹی کا ایک قصہ سنایا،  بادشاہ نے کہا کہ ایک بار میری بیٹی میرے کنسرٹ میں تھی، اور وہ کہہ رہی تھی میرے والد بہت اچھے ہیں لیکن میں ان کی مداح نہیں ہوں۔

    بادشاہ نے کہا کہ میری بیٹی آل گرل پاپ گروپ بلیک پنک کو سنتی ہے، وہ اپنے والد کی نہیں بلکہ ’کے پاپ بینڈ بلیک پنک‘ کی مداح ہیں، اور یہ بات بطور والد اور گلوکار سننا تھوڑا تکلیف دہ ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر مقبول گلوکار و ریپر بادشاہ نے پہلی شادی جیسمین مسیح سے کی تھی اور ان کی ایک بیٹی ہے جس کا نام جیسمی گریس مسیح سنگھ ہے، تاہم دونوں نے 2020 میں راستے جدا کر لیے تھے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by BADSHAH (@badboyshah)

  • بادشاہ کو اننت امبانی کی شادی میں پرفارم کرنے کے لیے کتنا معاوضہ دیا گیا؟

    بادشاہ کو اننت امبانی کی شادی میں پرفارم کرنے کے لیے کتنا معاوضہ دیا گیا؟

    بالی ووڈ ریپر بادشاہ نے اننت اور رادھیکا کی ستاروں سے سجی شادی کی سنگیت تقریب میں پرفارم کرنے کے کروڑوں روپے قیمت وصول کی۔

    ممبئی میں اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی سنگیت کی تقریب میں کئی یادگار پرفارمنس دیکھنے میں آئیں، گلوکار بادشاہ نے بھی اپنی پرفارمنس سے میوزیکل ایوننگ میں پنجابی تڑکے کا اضافہ کیا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس شاندار تقریب میں پرفارم کرنے کے لیے انھیں کتنا معاوضہ دیا گیا؟

    سنگیت کی تقریب جمعہ کو ممبئی میں منعقد ہوئی، جہاں بادشاہ نے گلوکار کرن اوجلا کے ساتھ پرفارم کیا، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بادشاہ نے اننت کی شادی میں پرفارم کرنے کے لیے 4 کروڑ بھارتی روپے معاوضہ وصول کیا۔

    اس سے قبل تعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہالی ووڈ گلوکار جسٹن بیبر کو سنگیت کی تقریب میں ان کی پرفارمنس کے لیے 10 ملین ڈالرز ادا کیے گئے۔

    اننت امبانی کی شادی کی سنگیت کی تقریب میں عالمی شہرت یافتہ کینیڈین پاپ اسٹار جسٹن بیبر نے بھی شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

    گزشتہ روز ممبئی میں بھارت کے ارب پتی تاجر مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی اور اُن کی منگیتر رادھیکا مرچنٹ کے سنگیت کی تقریب منعقد کی گئی تھی۔

    کینیڈین پاپ اسٹار گلوکار جسٹن بیبر نے اننت اور رادھیکا کی سنگیت کی تقریب میں پرفارمنس کا جادو جگایا تھا، انھوں نے اپنے مشہور گانوں ’لو یور سیلف‘ اور ’بیبی‘ پر پرفارم کیا تھا۔

    پرتگالی پورٹل کی ایک رپورٹ کے مطابق جسٹن بیبر کو امبانی خاندان کی شادی میں پرفارمنس کے لیے 10 ملین ڈالرز کے قریب رقم ادا کی جائیگی۔

    اس سے قبل انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ گلوکارہ اڈیل، کینیڈین ریپر ڈریک اور امریکی گلوکارہ لانا ڈیل رے امبانبیوں سے رابطے میں ہیں اور ممکنہ طور پر یہ تمام فنکار 12 جولائی سے 14 جولائی تک ہونے والی اس شادی کے سلسلے میں بھارت آسکتے ہیں۔

  • بادشاہ نے ہنی سنگھ سے جھگڑا ختم کرنے کا اعلان کردیا

    بادشاہ نے ہنی سنگھ سے جھگڑا ختم کرنے کا اعلان کردیا

    دہرادون: بھارتی گلوکار اور ریپر ادتیا پراتیک سنگھ سیسوڈیا عرف ’بادشاہ‘ نے ہردیش سنگھ بالمعروف ’ہنی سنگھ‘ سے جھگڑا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ریپر بادشاہ نے ریاست اُترکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون میں ہونے والے اپنے کنسرٹ کے دوران سرِعام ہنی سنگھ کے ساتھ 15 سال سے جاری جھگڑا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

    بادشاہ نے کنسرٹ میں اپنی لائیو پرفارمنس کے دوران مختصر وقفہ لیا اور پھر کہا کہ میں ساری غلط فہمیاں دور کرکے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہوں، میں نے ایک غلط فہمی کی وجہ سے ہنی سنگھ کے خلاف اپنے دل میں رنجش رکھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yo Yo Honey Singh FC (@yoyoxjabrafan)

    بادشاہ کا کہنا تھا کہ میں اس غلط فہمی کی وجہ سے خوش نہیں ہوں اور اب میں تمام رنجشیں ختم کرنا چاہتا ہوں، مجھے نے دیکھا ہے کہ جب میں اور ہنی سنگھ ساتھ تھے تو اُس وقت ہمیں جوڑنے والے لوگ بہت کم تھے جبکہ ہمیں الگ کرنے والے لوگ بہت زیادہ تھے۔

    بھارتی گلوکار نے مزید کہا کہ میں آج اعلان کررہا ہوں کہ میں ہر جھگڑے اور غلطی فہمی کو دور کرنا چاہتا ہوں، میری دُعائیں اور نیک تمنائیں ہنی سنگھ پاجی کے ساتھ ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by BADSHAH (@badboyshah)

    دوسری جانب ابھی تک ہنی سنگھ نے بادشاہ کی جانب سے کیے گئے اعلان پر کوئی ردعمل نہیں دیا، واضح رہے کہ بادشاہ اور ہنی سنگھ نے 2006 میں دیگر ریپ گلوکاروں کے ہمراہ اپنے بینڈ کا آغاز کیا تھا۔

    دونوں نے کئی سپر ہٹ گانے دیے لیکن لیکن پھر ہنی سنگھ اور بادشاہ کے درمیان جھگڑا ہوگیا تھا، اور دونوں نے اپنے کنسرٹ میں ایک دوسرے کو بُرا کہا تھا۔

  • بادشاہ سے دوستی: ہانیہ عامر نے بالآخر خاموشی توڑ دی

    بادشاہ سے دوستی: ہانیہ عامر نے بالآخر خاموشی توڑ دی

    پاکستان کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے پہلی مرتبہ بھارتی گلوکار بادشاہ سے دوستی اور تعلقات پر بول پڑیں۔

    اداکارہ ہانیہ عامر نے حال ہی میں بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو انٹرویو دیا جہاں انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے علاوہ بادشاہ کیساتھ دوستی پر بھی بات کی۔

    انٹرویو کے دوران میزبان نے اداکارہ سے بادشاہ سے دوستی اور تعلقات سے متعلق سوال کیا تو اداکارہ نے کہا کہ یہ میرا ذاتی مسئلہ ہے لیکن میزبان نے انہیں یاد دلایا کہ وہ اور بادشاہ اپنی اداکاری و گلوکاری کی وجہ سے عوامی شخصیت ہیں۔

    جس کے بعد ہانیہ عامر نے کہا کہ پہلی بار بادشاہ نے انسٹاگرام ریل پر کمنٹ کیا تھا، اس کمنٹ کے بعد میں نے بھارتی گلوکار کو ڈائریکٹ میسیج (ڈی ایم) بھیجا اور ان سے دعا سلام کی، جس کے بعد ان کے درمیان دوستی ہوگئی۔

    ہانیہ عامر نے کہا کہ بادشاہ کے ساتھ اچھی دوستی ہے، لیکن سوشل میڈیا پر ہماری تعلقات کی خبریں میں کوئی سچائی نہیں ہے، لوگوں کے اس طرح کے کمنٹ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، میں شادی شدہ بھی نہیں ہوں اس لیے ہمیشہ میرے تعلقات سے متعلق افواہیں اور خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ہانیہ عامر اور بادشاہ کے درمیان متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ملاقاتوں کی ویڈیوز اور تصاویر پہلی مرتبہ دسمبر 2023 میں وائرل ہوئی تھیں۔

  • دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کا پچھترواں یوم پیدائش

    دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کا پچھترواں یوم پیدائش

    خوبصورت آواز، منفرد انداز، دنیائے موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کا آج پچھترواں یوم پیدائش ہے۔

    فن قوالی کو نئی جہتوں سے روشناس کرانے والے نصرت فتح علی خان کے گائے ہوئے گیتوں نے دنیا بھرمیں شہرت حاصل کی، ان کی شاندار فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کے علاوہ کئی دیگر ممالک اور اقوام متحدہ نے انہیں اعزازات سے نوازا ہے۔

    13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے اس فنکار نے بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا۔

    نصرت فتح علی خان کی قوالیوں کے 25 البم ریلیز ہوئے جن کی شہرت نے انہیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، ابتداء میں حق علی علی اور دم مست قلندر وہ کلام تھے جس سے انہیں شناخت ملی۔

    ان کے مقبول نغموں میں انکھیاں اڈیک دیاں، یار نا وچھڑے، میرا پیا گھر آیا اور میری زندگی سمیت متعدد قوالی شامل ہیں۔

    نصرت فتح علی خان کی ایک حمد ’وہ ہی خدا ہے‘ کو بھی بہت پذیرائی ملی جبکہ ایک ملی نغمے ’میری پہچان پاکستان] اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے گایا گیا گیت ’جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم‘ آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسے ہیں۔

    نصرت فتح علی خان کو بھارت میں بھی بے انتہا مقبولیت اور پذیرائی ملی جہاں انہوں نے جاوید اختر، لتا مینگیشکر، آشا بھوسلے اور اے آر رحمان جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔

    واضح رہے کہ نصرت فتح علی خان کے بھتیجے و شاگرد استاد راحت فتح علی خان آج بھی ان کا نام زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہیں۔

  • برطانیہ کے نئے بادشاہ کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟

    برطانیہ کے نئے بادشاہ کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟

    برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوئم، اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوئم کی وفات کے بعد، 73 سال کی عمر میں تخت سنبھال چکے ہیں، لیکن ان کے سامنے بے شمار چیلنجز موجود ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق 9 ستمبر کو پہلی بار بطور برطانوی بادشاہ چارلس سوئم نے وزیر اعظم لز ٹرس سے ملاقات کے دوران تخت برطانیہ میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ اس موقع پر ان کا انداز خطابت ماضی کے مقابلے میں زیادہ جذباتی تھا اور انہوں نے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جس سے میں ہمیشہ سے خوفزدہ تھا۔

    اسی شام برطانوی باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے بادشاہ چارلس سوئم نے اپنی والدہ کے انتقال پر گہرے صدمے اور اداسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے جذبات اور عوام سے بطور بادشاہ رسمی وعدے کے درمیان توازن رکھنے کا مظاہرہ بھی کیا۔

    ہردلعزیز سابقہ شہزادی لیڈی ڈیانا کی موت کے بعد کی دہائی میں اس وقت کے پرنس چارلس کے لیے حالات بہت مختلف تھے۔ اس وقت پرنس چارلس کی ساکھ کافی کمزور تھی اور کمیلا عوام میں انتہائی ناپسندیدہ شخصیت تھیں۔

    پچھلی دہائی کے وسط میں، صرف ایک چوتھائی برطانوی باشندے پرنس چارلس کو تخت کے وارث کے طور پر تسلیم کرنا چاہتے تھے، بہت سے لوگوں نے تو انہیں ڈیانا کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا اور انہیں اور ان کی نئی اہلیہ کو اس اپنی منفی ساکھ کو بہتر بنانے میں کئی سال لگے۔

    میجر چارلس میک فارلین نے ٹائی اور گہرے رنگ کے سوٹ میں ملبوس بکھنگم پیلس کے دروازے کے سامنے کھڑے ہو کر ملکہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وہ ملکہ الزبتھ ثانی کے رسمی گارڈ کا حصہ تھے اور ابھی دو ہفتے قبل ہی اپنی خدمات کی انجام دہی سے سبکدوش ہوئے تھے۔

    انہیں پورا یقین ہے کہ چارلس سوئم ایک اچھے بادشاہ ثابت ہوں گے۔

    چارلس سوئم کو جدیدیت اور شاہی محل کے قدیم تصورات کے مابین توازن کا بھی خاص طور پر خیال رکھنا ہوگا، اپنی والدہ ملکہ الزبتھ ثانی کے انتقال کے بعد سے وہ جذبات کا اظہار اور اپنے نئے کردار کو واضح طور پر سمجھنے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم تنظیموں، روایتی زراعت، فن تعمیر اور دیگر خود منتخب کردہ کاموں کو بادشاہ چارلس سوئم اب ماضی کی طرح جاری نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ برطانیہ میں آئینی بادشاہت کے قوانین میں اس کی ممانعت ہے۔

    جہاں تک سیاسی بیانات کا تعلق ہے تو نئے بادشاہ کو شاید ملکہ کا انداز اختیار کرنا ہوگا۔ ملکہ ڈھکے چھپے انداز میں شاذ و نادر ہی اپنی رائے کا اظہار کرتی تھیں۔

    سینٹ جیمز پیلس میں ہفتے کے روز منعقد ہونے والی صدیوں پرانی جانشینی کی رسمی تقریب کے موقع پر نئے بادشاہ چارلس سوئم نے واضح کر دیا کہ وہ شاہی خاندان کی رہنمائی روایتی انداز میں کرنے کے ساتھ ساتھ اکیسویں صدی میں جدیدیت کی طرف بھی گامزن ہوں گے۔

    اس کی واضح نشاندہی اس امر سے ہوئی کہ انہوں نے برطانوی تاریخ میں پہلی بار سینٹ جیمز پیلس سے اس نجی تقریب کی ٹیلی وژن پر براہ راست نشریات کی اجازت دی۔ اس اقدام کو برطانوی شاہی خاندان کے آداب و رسومات پر سے پردہ ہٹانے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔

    یہی نہیں بلکہ پہلی بار اسکاٹ لینڈ کے وزیر اعظم نکولا اسٹرجیون نے بھی جانشینی سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ بادشاہ چارلس سوئم اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے خطرے سے بچنے کے لیے اور برطانیہ کو متحد رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    بادشاہ چارلس کو جو ایک مزید چیلنج کا سامنا ہوگا اس کا تعلق دولت مشترکہ اور سلطنت کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے ساتھ مربوط رکھنے سے ہے۔ نیز اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرتے ہوئے بادشاہت کو جدید بنانے کا عظیم کام بھی انہیں کرنا ہوگا۔

    ساتھ ساتھ، چارلس سوئم کو اپنے بیٹوں ولیم اور ہیری کے ساتھ صلح کرنے کی بھی کوشش کرنا ہوگی اور اسی امر کو نئے بادشاہ کا ابھی تک کا سب سے بڑا امتحان بھی سمجھا جا رہا ہے، یہ بات مشہور ہے کہ اس کام میں تو ملکہ الزبتھ بھی کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔

  • برطانیہ کے نئے بادشاہ اور ملکہ کون ہوں گے؟ ملکہ الزبتھ نے بتا دیا

    برطانیہ کے نئے بادشاہ اور ملکہ کون ہوں گے؟ ملکہ الزبتھ نے بتا دیا

    لندن: برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے اپنی تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہونے پر ایک بار پھر یہ واضح کردیا ہے کہ ان کے بعد شہزادہ چارلس ملک کے بادشاہ اور ان کی اہلیہ کمیلا پارکر ملکہ ہوں گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملکہ الزبتھ دوم کی تخت نشینی کے 70 سال مکمل ہوگئے ہیں، یہ برطانیہ میں کسی بھی بادشاہ یا ملکہ کے عہد کا سب سے طویل عرصہ ہے۔

    اس تاریخی دن پر ملکہ نے ایک اہم اعلان بھی کیا ہے۔

    ملکہ نے اپنی تخت نشینی کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے اہل خانہ اور برطانوی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بعد ملک کے آئندہ بادشاہ ان کے بیٹے شہزادہ چارلس ہوں گے اور برطانیہ کی نئی ملکہ، شہزادہ چارلس کی اہلیہ کمیلا پارکر ہوں گی، اور یہ دونوں اپنی شاہی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں گے۔

    ملکہ کے فرمان اور شاہی قوانین کے مطابق شہزادہ چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد کمیلا پارکر کوئین کنسورٹ بنیں گی، کوئین کنسورٹ کا خطاب بادشاہ کی شریک حیات کے لیے مختص ہے۔

    ملکہ برطانیہ نے ڈچز آف کارنیوال یعنی کمیلا پارکر کے مستقبل کی ملکہ بننے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے اس حوالے سے تمام ابہام کا خاتمہ کردیا ہے۔

    اس سے قبل برطانوی میڈیا اور عوام میں مستقل یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ ولی عہد شہزادہ چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد ان کی اہلیہ کو ملکہ کا خطاب نہیں دیا جائے گا۔

    یہ بھی کہا جارہا تھا کہ ملکہ اپنے بعد، بیٹے چارلس کے بجائے پوتے شہزادہ ولیم کو بادشاہ نامزد کرسکتی ہیں، تاہم اب اس حوالے سے تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔

  • کیا ایڈولف فریڈرک کی موت زیادہ کھانا کھانے سے ہوئی تھی؟

    کیا ایڈولف فریڈرک کی موت زیادہ کھانا کھانے سے ہوئی تھی؟

    ایک زمانہ تھا جب شاہانِ وقت کا دستر خوان قسم قسم کے پکوان اور عمدہ غذاؤں سے سجا ہوتا تھا۔ بادشاہ اور متعلقین کے سامنے ایک ہی وقت میں‌ کئی کھانے چُنے جاتے جنھیں‌ ماہر طباخ تیّار کرتے تھے۔ میرِ مطبخ یہ خوش ذائقہ اور لذیذ پکوان بادشاہ کی فرمائش اور پسند کے مطابق اپنی نگرانی میں‌ تیّار کرواتا تھا۔

    بادشاہوں کی حفاظت کے لیے جہاں ہر وقت پہرے دار ان کے ساتھ رہتے، وہیں کھانا پکانے کے مراحل کی بھی کڑی نگرانی کی جاتی تھی۔ بادشاہ کے نہایت قریبی اور بااعتماد رفقا دسترخوان تک پہنچنے سے پہلے شاہی ملازمین کو ہر ڈش چکھنے کو کہتے اور پھر کچھ کھانا جانوروں کے آگے ڈالتے۔ اس آزمائش سے یہ جاننا مقصود ہوتا کہ کھانا زہر آلود تو نہیں‌ ہے۔ 12 فروری 1717ء کو معمول کے مطابق ایسا ہی انتظام سوئیڈن کے بادشاہ ایڈولف فریڈرک کے لیے بھی کیا گیا تھا۔

    قابلِ بھروسا باورچیوں کا تیّار کردہ کھانا آزمائش کے بعد بادشاہ کے لیے میز پر چُنا گیا تھا، جس نے بادشاہ کو اس کی زندگی سے محروم کردیا۔

    ایڈولف فریڈرک نے 1710ء میں‌ سوئیڈن کا تخت سنبھالا، اسے ایک کم زور حکم راں‌ کہا جاتا ہے، لیکن وہ بہترین شوہر، اپنی اولاد سے بے حد پیار کرنے اور ان کا خیال رکھنے والا باپ ہی شاہی ملازمین سے اچھا برتاؤ کرنے کے لیے بھی مشہور تھا۔ وہ مہمان نواز اور عوام دوست بادشاہ تھا جس کی ناگہانی موت سے خاص طور پر اس کے رفقا اور شاہی خدمت گاروں کو دلی رنج اور صدمہ پہنچا۔

    اس روز میز پر انواع و اقسام کے کھانے موجود تھے۔ بادشاہ نے جھینگا، مچھلی کی مختلف ڈشیں، مقامی اچار اور جرمنی کی ایک خاص نمکین ڈش کے علاوہ بھنا ہوا گوشت کھایا اور اس کی پسندیدہ میٹھی ڈش جسے مقامی طور پر مختلف طرح سے بنایا جاتا ہے، جو ایک قسم کی پیسٹری ہوتی ہے۔ اس دن بادشاہ نے خلافِ معمول گنجائش سے کچھ زیادہ کھا لیا تھا، اچانک اس کی طبیعت بگڑ گئی اور بسیار خوری اس کی موت کا سبب بن گئی۔