Tag: بادل

  • کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا

    کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا

    کراچی: کراچی سے لاہور جانے والا نجی ایئر لائن کا طیارہ حادثے سے بچ گیا، نجی ایئر لائن کا طیارہ خراب موسم کے باعث بادلوں کی زد میں آ گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پرائیویٹ ایئر لائن کی پرواز کراچی سے لاہور جاتے ہوئے حادثے سے بچ گئی، خراب موسم کے باعث طیارہ بادلوں کی زد میں آیا تھا۔

    طیارے کے کپتان نے مہارت سے پرواز کو ایئر پاکٹ سے نکالا، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ کپتان طیارے کو لاہور ایئر پورٹ پر اتارنے کی کوشش میں کام یاب نہیں ہو سکا۔

    بعد ازاں طیارے کو موسم کی خرابی کے باعث اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا۔ ادھر مسافروں نے نجی پرواز کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا، ایک غیر ملکی مسافر نے بتایا کہ لاہور لینڈنگ کے دوران طیارہ بے قابو ہو گیا تھا، ہم ڈر گئے کہ طیارہ گر جائے گا، طیارہ بے قابو ہونے سے تمام مسافر ڈر گئے تھے۔

    مسافروں نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتارے جانے کے بعد بس کے ذریعے لاہور روانہ کیے جانے پر بھی احتجاج کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مانچسٹر: پی آئی اے کا طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا

    دریں اثنا، جدہ سے اسلام آباد آنے والی سعودی ائیر لائن کی پرواز ایس وی 722 کو کراچی ائیر پورٹ اتارا گیا، ایئر پورٹ ذرایع کا کہنا ہے کہ راستے میں موسم کی خرابی کے باعث پرواز کا رخ موڑا گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے 308 کو بھی موسم کی خرابی کے باعث لاہور ائیر پورٹ پر اتارا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 8 جون کو اسلام آباد سے مانچسٹر پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی تھی، پی کے 702 کا دروازہ اچانک کھل گیا تھا جس کی وجہ سے طیارے کی ایمرجنسی سلائیڈنگ ایکٹو ہو گئی تھی۔

    طیارہ مانچسٹر ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد پارکنگ پر کھڑا ہوا تھا، جب ایک خاتون مسافر نے طیارہ کا دروازہ کھول دیا، سلائیڈنگ کھلنے کی وجہ سے پرواز 7 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوئی تھی۔

    ضابطے کے مطابق طیارے کے جس حصے کی ایمرجینسی سلائیڈنگ کھل جائے، اس ایریا کو خالی رکھنا لازمی ہوتا ہے، ایریا کو خالی چھوڑنے کی وجہ سے مسافروں کو آف لوڈ کرنا پڑا تھا۔

    معلوم ہوا تھا کہ مذکورہ خاتون دروازے کو واش روم کا دروازہ خیال کر بیٹھی تھیں، تاہم خوش قسمتی سے اس وقت طیارہ فضا میں نہیں تھا، ورنہ بہت بڑا حادثہ پیش آ سکتا تھا۔

  • روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

    روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

    بیونس آئرس : روس اور یوکرائن کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی بادل ارجنٹینا میں منعقدہ جی 20 ممالک کے اجلاس پر بھی منڈلانے لگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی بحریہ کی جنگی کشتی اور جہازوں پر روسی قبضے کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ روسی صدر نے ملاقات نہیں کریں گے کیوں کہ روس نے یوکرائنی بحریہ کی کشتیاں، جہاز اور 24 اہلکاروں کو ابھی تک واپس نہیں کیا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں عالمی امور ہر ہونی تھی۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے حالیہ دنوں پیدا ہونے والے بحران کا سارا الزام روس پر عائد کیا ہے۔

    روس یوکرائن کشیدگی: روس نے کریمیا میں ایس 400 میزائل نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یاد رہے کہ یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے، یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی صدر نے روس کے ساتھ حالیہ دنوں کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد حالات سے نمٹنے کے لیے روس سے ملحقہ علاقوں میں 30 دنوں کے لیے مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

    صدر پیٹرو کا کہنا تھا کہ روس کی جارحانہ پالیسی انتہائی ناپسند ہے، پہلے روس نے کریمیا پھر مشرقی یوکرائن اور اب بحیرہ ازوف میں جارحیت دکھا رہا ہے۔

    روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

    خیال رہے کہ اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی بحری جہازوں اور کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز پیش آنے والے واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    یوکرائنی صدر پیٹرو نے نیٹو سے بحیرہ ازوف میں جنگی جہاز بھیجنے کی درخواست کردی تاکہ روس سے محاز آرائی میں مدد فراہم ہوسکے اور نیٹو حکام نے بھی یوکرائن کو نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود بھرپور حمایت کرنے کا اظہار کیا ہے۔