نیروبی: تباہ کن بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ سے روانڈا اور یوگنڈا میں 136 افراد ہلاک ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو روانڈا حکام نے بتایا کہ موسلا دھار بارش کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے روانڈا میں کم از کم 129 اور یوگنڈا میں 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ امدادی کارکن گھروں میں پھنسے بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق خطے میں ہفتوں کی بارش کے بعد افراتفری کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، سرکاری ملکیتی روانڈا براڈکاسٹنگ ایجنسی نے ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کیا ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کیچڑ کا پانی ایک زیر آب سڑک پر گر رہا ہے اور مکانات کو تباہ کر رہا ہے۔
کئی علاقوں میں مکینوں پر چھتیں اس وقت منہدم ہو کر گریں جب وہ رات کو سو رہے تھے، اور انھیں جانیں بچانے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ روانڈا کے مغربی صوبے کے گورنر فرانکوئس کا کہنا تھا کہ ان کی بنیادی ترجیح اب ہر اس گھر تک پہنچنا ہے جسے نقصان پہنچا ہے، تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو بچایا جا سکے۔
Flooding and landslides triggered by heavy rains have killed at least 100 people in Rwanda authorities said, as rescuers hunted for survivors trapped in homes https://t.co/cun1YTPzbYpic.twitter.com/Ii4pOEyPb2
یوگنڈا ریڈ کراس کے مطابق روانڈا کی سرحد کے قریب پڑوسی ملک یوگنڈا کے ایک پہاڑی علاقے میں بدھ کے روز چھ افراد لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ روانڈا اور یوگنڈا مارچ کے آخر سے شدید اور مسلسل بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں، یوگنڈا کے دیگر بلند علاقوں میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاعات ملی ہیں، جہاں سیلاب کی وجہ سے سینکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اترپردیش: شمالی بھارت میں غیر معمولی تاخیر سے آئے ہوئے مون سون نے تباہی مچا دی ہے، تباہ کن بارشوں سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی شمالی ریاستوں میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہو گئے، کئی علاقوں میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ شمالی ریاستوں میں بارش کے موسم میں غیر معمولی تاخیر سے ملک بھر میں مزید مصائب پیدا ہو گئے ہیں۔
مسلسل بارش نے شمالی ہندوستان کے کچھ حصوں کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ریاست کے زیر انتظام ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے پیر کو کہا کہ شمالی ریاستوں اتراکھنڈ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے کچھ حصوں میں منگل تک بھاری بارش متوقع ہے۔
روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت میں شدید بارش نے موسم گرما میں بوئی جانے والی اہم فصلوں جیسے چاول، سویا بین، کپاس، دالوں اور سبزیوں کو فصل کی کٹائی سے عین قبل شدید نقصان پہنچا دیا ہے، جس سے ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کو اشیائے خورد و نوش کی شدید مہنگائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ برسات کا موسم عام طور پر شمال مغربی ہندوستان میں ستمبر کے وسط سے ختم ہو جاتا ہے، اور اسے اکتوبر کے وسط تک پورے ملک میں ختم ہو جانا چاہیے، ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس غیر معمولی بارشی موسم کے پیچھے موسمیاتی تبدیلی ہے۔
آئی ایم ڈی کے مطابق شمال مغربی ہندوستان کے کچھ حصوں میں اتوار کو معمول سے 1 ہزار 293 فی صد زیادہ بارش ہوئی، اور اتر پردیش میں 22.5 ملی میٹر تک بارش ہوئی ہے۔
اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی جب کہ کچھ علاقے گرم اور خشک رہے۔
رپورٹ کے مطابق کشمیر اور گلگت بلتستان میں موسلادھار بارش ہوئی، اسلام آباد، پنجاب اور بالائی کے پی میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
این ایف آر سی سی کے مطابق گزشتہ روز ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہا، سب سے زیادہ درجہ حرارت سبی میں 41 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
آئندہ 24 گھنٹے بیش ترعلاقوں میں موسم خشک رہے گا، بالخصوص وسطی اور جنوبی علاقوں میں موسم گرم رہنے کا امکان ہے۔ جب کہ کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں انفرا اسٹرکچر کو مزید کوئی نقصان ریکارڈ نہیں کیا گیا، مجموعی طور پر 13074 کلو میٹر سڑکیں، 410 پُلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
آرمی کی امدادی کارروائیاں
آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹروں نے امدادی کاموں کے لیے 621 پروازیں کیں، ہیلی کاپٹر کے ذریعے اب تک 4659 پھنسے ہوئے افراد کو نکالا گیا ہے، 147 ریلیف کیمپس، 172 ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے۔
10 ہزار 696 ٹن راشن، 1793.2 ٹن غذائی اشیا جمع کی گئیں، مراکز میں ایک کروڑ 10 لاکھ 5 ہزار 955 ادویات بھی جمع کی جا چکی ہیں، جب کہ ان مراکز سے 1 کروڑ 9 لاکھ 54 ہزار 5 ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں 300 سے زائد میڈیکل کیمپ لگائے گئے، ان میڈیکل کیمپوں میں 5 لاکھ 65 ہزار 359 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا، ہر مریض کو 3 سے 5 دن کی مفت ادویات فراہم کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 ہزار 527.7 ٹن راشن اور 1775.4 ٹن غذائی اشیا تقسیم کی جا چکی ہیں۔
پاک بحریہ
پاک بحریہ کے مطابق ان کے 4 فلڈ ریلیف سینٹرز، 18 سینٹرل کلیکشن پوائنٹس خدمت میں مصروف ہیں، ادارے نے 1805 ٹن راشن، 6503 خیمے اور 7 لاکھ 30 ہزار 763 لیٹر منرل واٹر تقسیم کیا۔
پاک بحریہ کی 22 خیمہ بستیوں میں 25 ہزار 673 افراد رہائش پذیر ہیں، یہ خیمہ بستیاں قمبر، شہداد کوٹ، دادو، سکھر اور سجوال میں قائم ہیں، پاک بحریہ کی 23 ایمرجنسی رسپانس ٹیموں نے 15 ہزار 568 افراد کو بچایا، یہ ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں 54 موٹرائزڈ بوٹس اور 2 ہوور کرافٹوں سے لیس ہیں۔
پاک بحریہ کے اندرون سندھ 2 ہیلی کاپٹر بھی تعینات کیے گئے ہیں، اب تک 70 پروازوں میں 479 پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا، ہیلی کاپٹرز کے ذریعے راشن کے 5333 پیکٹ متاثرین میں تقسیم کیے گئے۔ پاک بحریہ کی 8 ڈائیونگ ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں 27 ڈائیونگ آپریشنز بھی کیے، بحریہ کے 86 میڈیکل کیمپس میں 97 ہزار 719 مریضوں کا علاج کیا گیا۔
اسلام آباد: ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث رواں برس بجٹ خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے، بے تحاشہ مالی نقصان کی وجہ سے صوبے وفاق کو طے کردہ سرپلس نہیں دے سکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہونے کا خدشہ ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبوں کی جانب سے وفاق کو سرپلس میں کمی کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال صوبے وفاق کو 750 ارب روپے کا سرپلس نہیں دے سکیں گے، آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی کہ صوبے وفاق کو 750 ارب کا سرپلس دیں گے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 3 ہزار 797 ارب سے زائد ہونے کا خدشہ ہے، بجٹ خسارے کو محدود کرنا مشکل سے مشکل تر ہو جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے چاروں صوبوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، سیلاب میں ریلیف اقدامات کے باعث صوبوں کےاخراجات بڑھ جائیں گے۔
صوبے ریلیف اور تعمیر نو پر مقررہ بجٹ سے زیادہ خرچ کریں گے، زیادہ اخراجات کے باعث صوبے وفاق کو بجٹ سرپلس ہدف سے کم دے سکتے ہیں۔
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 27 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں بجلی غائب ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں بی بی نانی پل کے قریب این ٹی ڈی سی کے 10 اور پیر غائب کے علاقے میں کیسکو کے 132 کے وی کے 3 ٹاور گرے ہیں۔
کیسکو کا کہنا ہے کہ 220 کے وی سبی، کوئٹہ، 132 کے وی سبی، کوئٹہ اور 220 کے وی دادو، خضدار ٹرانس میشن لائنوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
کیسکو کے مطابق مستونگ، نوشکی، چاغی، خاران اور دالبندین کے علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے، مجموعی طور پر صوبے کے 27 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی تا حال معطل ہے۔
کیسکو حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو معمول پر آنے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے اور 67 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منعقد ہوا، وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمٰن نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان کا برا حال ہے، اب تک 11 سو ملی میٹر بارش بھی ریکارڈ ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کمیونیکشن لائنز بھی کٹ گئی ہیں، بلوچستان کو مدد نہیں پہنچ رہی، انٹرنیٹ پر بھی رابطہ نہیں ہو رہا۔
اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 13 سو 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات 306 صوبہ سندھ میں ہوئیں، بلوچستان میں 234، خیبر پختونخواہ میں 193 اور پنجاب میں 165 افراد جاں بحق ہوئے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ سیلاب سے 145 پل تباہ ہوئے، 3 ہزار 82 کلو میٹر شاہراہوں کو سیلاب سے نقصان پہنچا، 67 ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہوئے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلوں میں 7 لاکھ 93 ہزار مویشی بہہ گئے۔ سیلاب سے بلوچستان کے 31 اضلاع، سندھ کے 23 اضلاع، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے 9، 9 اور پنجاب کے 3 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
کراچی: پاکستان کے جنوب مغربی اور جنوب مشرقی علاقے طوفانی بارشوں اور بد ترین سیلاب کی زد پر ہیں، جہاں مون سون کی بارشوں میں مجموعی طور پر اب تک 527 افراد جاں بحق اور لاکھوں گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 2 صوبے بلوچستان اور سندھ کو بارشوں اور بدترین سیلاب نے ڈبو دیا ہے، رہائشی آبادیوں پر قیامت گزر رہی ہے، کروڑوں افراد جن میں بوڑھے، خواتین اور بچے شامل ہیں، بے آسرا کھلے آسمان تلے حکومتی مشینری اور مخیر اداروں کی امداد کے منتظر ہیں۔
پی ڈی ایم اے سندھ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 30 افراد جاں بحق ہو گئے، جس سے صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 293 ہو گئی ہے۔
طوفانی بارشوں کے بعد بلوچستان کے ندی نالے بھی بپھر گئے ہیں، چمن میں 2 ڈیم مزید ٹوٹ گئے، جس سے ضلع قلعہ عبداللہ میں بارشوں سے ٹوٹنے والے ڈیمز کی تعداد 18 ہو گئی، جب کہ بلوچستان میں مون سون سیزن کی تباہی میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 234 ہو گئی ہے۔
بلوچ لڑکی سیلابی ریلے میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے اپنی کتابیں نکال کر صاف کر رہی ہے
بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے اب تک 28 ہزار مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور ساڑھے 7 ہزار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 710 کلو میٹر طویل شاہراہیں اور 18 پل شدید متاثر ہوئے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے، درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے بتایا تھا کہ ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے رواں برس ملک میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں زرعی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
سندھ
صوبہ سندھ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے آفت زدہ علاقوں کے مکینوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اور متاثرہ علاقوں میں مزید تباہی پھیل گئی، شہر اور دیہات سب زیر آب آئے ہوئے ہیں، سڑکیں بہہ گئیں، ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گھروں سے محروم ہونے والے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں نوشہروفیروز میں ہوئیں، جہاں 11 افراد زندگیوں سے ہاتھ ڈھو بیٹھے۔
پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں 658 مویشی ہلاک ہوئے، اور 6 ہزار 382 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
جانی نقصان میں لاڑکانہ میں 4، جیکب آباد میں 4، شہید بے نظیر آباد میں 3، کشمور 2، بدین میں 2، ٹنڈو محمد خان 2، دادو 1 اور سانگھڑ میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔ جاں بحق ہونے والے 30 افراد میں سے 15 بچے، 7 مرد اور4 عورتیں شامل ہیں، جب کہ 836 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 115 مرد، 45 عورتیں اور 133 بچے شامل ہیں۔
مون سون کے آغاز سے اب تک 3 ہزار 794 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 30 ہزار گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، مون سون کے آغاز سے اب تک 1 لاکھ ساڑھے 10 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ 2 لاکھ 57 ہزار 671 گھر جزوی متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت شہری آبادیاں انسانی المیے سے گزر رہی ہیں، درجنوں دیہات کا رابطہ پوری طرح منقطع ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہاں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکا ہے۔
کوہلو میں موسلادھار بارش سے لوگ محصور ہو چکے ہیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑک کے حصے بہہ جانے سے کوہلو کوئٹہ شاہراہ بند ہو گئی ہے، بیجی ندی، مجنھرا، چاکر، کالابوہلا ندی میں سیلاب آیا ہوا ہے، کوئٹہ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، امداد نہ ملنے پر سیلاب متاثرین احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں۔
بلوچستان اور صوبہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے سیکڑوں اسکول بھی تباہ ہو چکے ہیں، کہیں کہیں عارضی انتظام کے تحت نہایت خراب حالات میں بھی بچوں کی کلاسز لی جا رہی ہیں، تاہم مجموعی طور پر تعلیمی نظام مکمل طور پر رک چکا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق 6 اضلاع کی 51 یونین کاؤنسلز اور 309 موضع جات سیلاب سے متاثر ہوئے۔
بارشوں سے اب تک 49 افراد جاں اور 606 زخمی ہوئے، 3 لاکھ 14 ہزار 77 افراد کی آبادی متاثر ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 12 ہزار 628 گھر معمولی متاثر جبکہ 17 ہزار 277 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 37 سڑکیں، 8 پل اور 7 نہریں سیلابی لہروں سے تباہ ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب نے 69 اسکولوں اور 7 صحت کے مراکز کو تباہ و برباد کردیا، 6 اضلاع میں 5 لاکھ 55 ہزار 893 ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 20 ہزار 264 افراد کو سیلابی علاقوں سے ریسکیو کیا گیا، 516 جانوروں کو بچایا گیا۔
سیلابی علاقوں میں 147 ریلیف کیمپ لگائے گئے جن میں 9 ہزار 377 افراد ٹھہرے ہیں، اب تک متاثرین میں 16 ہزار 839 ٹن راشن تقسیم کیا گیا۔
اسلام آباد: بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 549 ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے 30 سالہ ریکارڈ بارشوں کی صورت حال پر جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ 30 سالہ اوسط ریکارڈ کے مقابلے میں رواں برس ملک بھر میں 133 فی صد سے زائد بارشیں ہوئی ہیں۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں 305 فی صد اور سندھ میں 218 فی صد زیادہ بارشیں، پنجاب میں 101 فی صد، خیبر پختون خوا میں 26 فی صد، گلگت بلتستان میں 68، آزاد جموں کشمیر میں 9 فی صد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔
بارشوں اور سیلاب سے نقصانات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں سیلاب اور بارشوں سے مختلف واقعات میں 11 اموات ہوئیں، جب کہ ملک بھر میں اموات کی کل تعداد 549، اور زخمیوں کی تعداد 628 ہے۔
سیلاب اور بارشوں کے باعث 46 ہزار 219 مکانات کو نقصان پہنچا، ترجمان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے، سیلاب متاثرین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے کے امدادی چیک کی ترسیل بھی جاری ہے۔
ایس ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے سندھ، بلوچستان کو امدادی سامان حوالے کر دیا گیا ہے، امدادی سامان میں خیمے، ترپالیں، کمبل، مچھر دانیاں شامل، این ڈی ایم اے نے 60 ہزار لیٹر پینے کا پانی بھی پی ڈی ایم اے بلوچستان کے حوالے کیا، یہ پانی کوئٹہ، جھل مگسی اور جعفرآباد میں تقسیم کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان نے 100 خیمے ہرنائی کی انتظامیہ کے حوالے کیے، انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی جاری ہے، تنظیموں نے آفت زدہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے۔
دریاؤں اور سڑکوں کی صورت حال
تمام ڈیموں میں پانی کی صورت حال معمول کے مطابق ہے، داسو ڈیم کے قریب اچار نالہ کے مقام پر شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ متاثر ہوا۔
شاہراہ قراقرم ہلکی ٹریفک کے لیے بحال کر دی گئی ہے، جب کہ باقی تمام شاہراہیں اور موٹر ویز فعال ہیں، تاہم صوبائی اور مقامی سڑکوں پر بحالی کا کام جاری ہے۔