Tag: بارشیں

  • کراچی: عید الاضحیٰ اور بارشوں کو کئی روز گزر گئے، شہر میں صفائی نہ ہو سکی

    کراچی: عید الاضحیٰ اور بارشوں کو کئی روز گزر گئے، شہر میں صفائی نہ ہو سکی

    کراچی: عید الاضحیٰ اور بارشوں کو کئی روز گزر گئے ہیں تاہم شہر میں صفائی نہیں ہو سکی، مختلف علاقوں میں گندگی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی شہر میں کچرے کے ڈھیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا تھا کہ بارشیں شروع ہوئیں اور پھر بقر عید آ گئی، جس کے باعث کچرے اور گندگی میں مزید اضافہ ہوا۔

    عید گزر گئی ہے لیکن شہر میں تا حال صفائی نہیں ہو سکی ہے، متعدد علاقوں میں گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں جن کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملیر الفلاح، ملیر سعود آباد، بلدیہ ٹاوٴن، اتحاد ٹاوٴن اور اورنگی ٹاوٴن میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں۔

    ادھر ناظم آباد اور نارتھ کراچی، مسلم ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں بھی گندگی کے ڈھیر پڑے ہیں، متعدد علاقوں میں سیوریج لائن اوور فلو ہونے کے باعث گندے پانی کے تالاب نظر آتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  متعلقہ ادارے سوتے رہے، شہر قائد گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل

    بیش تر علاقوں میں ہزاروں ٹن کچرا گلیوں اور چوراہوں پر تا حال موجود ہے، نکاسیٔ آب کا کام مکمل نہ ہونے کے باعث مچھروں کی افزایش میں بھی اضافہ ہوا، ماڈل کالونی ریلوے اسٹیشن کچرا کنڈی میں تبدیل ہو گیا۔

    ادھر بلدیاتی اور سندھ حکومت کے مابین اختیارات کی جنگ چل رہی ہے، جس کے باعث کراچی سے کچرا اور آلائشیں نہ اٹھائی جا سکیں، موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر میں 13 ہزار ٹن کچرا نکلتا ہے، 8 ہزار ٹن بہ مشکل اٹھایا جاتا ہے۔

    بتایا گیا کہ شہر میں بارش کے دوسرے سلسلے کے بعد سے کچرا اٹھانے کا کام بند تھا، ڈی ایم سیز اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ آلائشیں اور کچرا اٹھانے میں نا کام رہیں، لینڈ فل سائٹس کے داخلی و خارجی راستے کیچڑ اور پھسلن کے باعث بند تھے۔ روزانہ اٹھایا جانے والا 8 ہزار ٹن کچرا بھی 4 دن سے نہیں اٹھایا جا رہا۔

  • بارش کے بعد آبی حیات بری طرح متاثر، سینکڑوں مردہ مچھلیاں کلفٹن ساحل پر آ گئیں

    بارش کے بعد آبی حیات بری طرح متاثر، سینکڑوں مردہ مچھلیاں کلفٹن ساحل پر آ گئیں

    کراچی: بارش کے بعد آبی حیات بری طرح متاثر ہو گئی ہے، کلفٹن کے ساحل پر سینکڑوں مردہ مچھلیاں آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کلفٹن کے ساحل پر بڑی تعداد میں مردہ مچھلیاں آ گئی ہیں، ڈائریکٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد آبی حیات کا متاثر ہونا انوکھی بات نہیں ہے۔

    ٹیکنیکل ڈائریکٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم علی خان کا کہنا ہے کہ بارشوں میں ندی نالوں کا گندا پانی بڑی مقدار میں سمندر میں گرتا ہے، گندا پانی اپنے ساتھ نامیاتی اورگینک پانی ساتھ لے کر جاتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ گندا پانی جہاں تک سمندر کو متاثر کرتا ہے، وہاں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے، جس کے سبب سمندری حیات متاثر ہوتی ہے۔

    معظم علی خان نے کہا کہ کلفٹن کے ساحل پر مردہ آنے والی مچھلیاں بوئی کہلاتی ہیں، جو عموماً کنارے کے قریب پائی جاتی ہیں، کنارے کے قریب رہنے کی وجہ سے مچھلی کی یہ قسم زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

    ٹیکنیکل ڈائریکٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماضی میں بھی بارشوں کے بعد سینکڑوں مردہ مچھلیاں کنارے پر آتی رہی ہیں، اس بار تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال سی ویو پر ہزاروں کی تعداد میں مردہ مچھلیاں ساحل پر آ گئی تھیں جن کی وجہ سے سخت تعفن پھیل گیا تھا، ان میں چھوٹی اور بڑی مختلف اقسام کی مچھلیاں شامل تھیں۔

  • آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ، 7 افراد جاں بحق

    آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ، 7 افراد جاں بحق

    راولاکوٹ: آزاد کشمیر میں بارش کے بعد راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر میں تیز بارش کے بعد راولاٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں سات افراد جاں بحق ہو گئے، پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    راولاکوٹ میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ شدید بارش کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے جب کہ حکام نے مزید لینڈ سلائیڈنگز کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔

    بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ ضلع راولا کوٹ کے علاقے پوٹھی چھپریاں میں پیش آیا، جس کے باعث 4 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  راولاکوٹ، بھارتی فوج کی گولہ باری، خاتون شہید، بزرگ شہری زخمی

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں کے باعث ہزارہ، مالاکنڈ ڈویژن، گلگلت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، سوات، مردان اور کرک سمیت خیبر پختون خوا کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

    ادھر راولپنڈی، اسلام آباد، سرائے عالم گیر، جہلم، سیالکوٹ، اور ڈسکہ پھالیہ میں بھی بادل شدت سے برس پڑے ہیں۔

    دریائے چناب، راوی، ستلج، بیاس اور جہلم میں سیلاب کا خدشہ ہے، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا۔

  • حالیہ بارشوں سے حب ڈیم کی سطح میں 10 فٹ اضافہ

    حالیہ بارشوں سے حب ڈیم کی سطح میں 10 فٹ اضافہ

    کراچی: حالیہ بارشوں سے حب ڈیم کی سطح میں دس فٹ اضافہ ہو گیا ہے، کراچی اور اطراف کے علاقوں میں بارشوں کے بعد حب ڈیم میں پانی کی سطح مزید بلند ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی اور اطراف کے علاقوں میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ہونے والی بارشوں سے ڈیم لیول 318 فٹ تک بلند ہو گیا ہے۔

    ڈیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عید سے قبل ہونے والی بارش سے ڈیم میں پانی کی سطح 308 فٹ تک پہنچ گئی تھی، حالیہ بارش سے پانی کی سطح میں 10 فٹ مزید اضافہ ہوا۔

    حب ڈیم سے کراچی کے مغربی علاقوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے، ڈیم کے پانی میں اضافے کے باعث ضلع غربی اور نارتھ کے علاقوں میں پانی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  طوفانی بارشوں کے بعد حب ڈیم میں پانی کی سطح میں اضافہ

    واٹر بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے سے شہر کو 2 سال تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے، حب ڈیم سے 10 کروڑ گیلن پانی یومیہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی میں مون سون کی بارشوں سے جہاں ہر طرف تباہی پھیل گئی ہے، کئی علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی تھی، وہیں حب ڈیم میں پانی کے ذخیرے میں بھی اضافہ ہوا۔

    مون سون کی بارشوں نے شہر قائد کے کئی علاقوں کو ڈبو دیا تھا، تاحال بارشوں کا پانی کئی جگہ کھڑا ہے، گٹر بھی ابل کر صورت حال کو مزید خراب کر رہے ہیں۔

    ادھر کراچی میں صورت حال کو قابو کرنے کی بجائے اداروں اور بلدیاتی اور صوبائی نمایندوں کے درمیان اختیارات کی جنگ چھڑی ہوئی ہے۔

  • حیدر آباد میں بارشوں کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 70 لاکھ کا فنڈ جاری

    حیدر آباد میں بارشوں کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 70 لاکھ کا فنڈ جاری

    حیدر آباد: سندھ حکومت نے بارشوں کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حیدر آباد شہر کے لیے 70 لاکھ روپے کا فنڈ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ڈویژنل کمشنر حیدر آباد کو 50 لاکھ روپے جاری کیے گئے، ڈپٹی کمشنراعجاز شاہ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو 20 لاکھ روپے فنڈز فراہم کیے گئے۔

    دوسری طرف تھرپارکر کے علاقے اسلام کوٹ کے نواحی گاؤں میں 2 بچیاں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بچیاں آج اسکول جاتے ہوئے بارش کے پانی کے جوہڑ میں گر گئی تھیں۔

    خیال رہے ادھر کراچی میں ایک بار پھر موسلا دھار بارش شروع ہوگئی ہے، جس سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ہیں، جمعے کی رات شہر میں داخل ہونے والا سسٹم ایک بار پھر گرج چمک کے ساتھ برسا، بارش سے بجلی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں پھر تیز بارش، حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کے الیکٹرک کا بجلی بند رکھنے کا عندیہ

    اس دوران اورنگی ٹاؤن سیکٹر ای فور میں گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، ریسکیو ذرایع کے مطابق جاں بحق شخص کی شناخت 28 سالہ شہباز کے نام سے ہوئی، مجموعی طور پر آج کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں سے گئے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی اس کا نوٹس لیا۔

    ادھر حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کے الیکٹرک نے بارش کی صورت میں نشیبی علاقوں میں بجلی بند کرنے کا اعلان کر دیا، جس سے تمام علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، کے الیکٹرک ذرایع کے مطابق کراچی کا ہر علاقہ نشیبی ہے، شہر کا 60 فی صد سے زائد علاقہ متاثر ہوگا، کراچی کا 60 فی صد حصہ بجلی سےمحروم ہو سکتا ہے۔

  • کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں دو دن برسنے والی بارش کے بعد متعدد علاقوں میں طغیانی اور سیلابی ریلے کے باعث حادثات رو نما ہو رہے ہیں، ریلے میں بہہ کر ایک بچہ جاں بحق جب کہ 3 لا پتا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیو کراچی ایوب گوٹھ میں 8 سالہ بچہ ثاقب سیلابی ریلے کا شکار ہو گیا، ریلے میں بہنے والے بچے کی تلاش تا حال جاری ہے۔

    ملیر عثمان خاصخیلی گوٹھ میں بھی 2 بچے سیلابی ریلے میں ڈوبے جن میں سے ایک بچہ مل گیا ہے تاہم دوسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔

    ادھر نیو سبزی منڈی برساتی ریلے میں ڈوب کر 3 سالہ امجد جاں بحق ہو گیا ہے، لیاری ندی تین ہٹی کے قریب بھی گزشتہ روز 3 بچے ڈوبے تھے جن میں سے 2 بچوں کو نکال لیا گیا تاہم تیسرے بچے عثمان کی تلاش دوسرے روز بھی جاری رہی۔

    یہ بھی پڑھیں:  دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    واضح رہے کہ مون سون کی بارشوں میں کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی شدید نا اہلی کے باعث بجلی کے ننگے تاروں سے کرنٹ کا بھی شکار ہوتے رہے۔

    اب تک بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 16 افراد زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں، کئی مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہیں، جو اموات کا باعث بنے۔

    کرنٹ لگنے سے ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر، بوٹ بوسن، نارتھ ناظم آباد اور فشری کے علاقے میں اموات ہوئیں۔

  • مانچسٹر میں بھی شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب

    مانچسٹر میں بھی شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب

    مانچسٹر: برطانیہ کے شمال مغربی شہر مانچسٹر کو بھی شدید بارشوں نے لپیٹ میں لے لیا ہے، شہر میں بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہر مانچسٹر میں گزشتہ روز سے اب تک 60 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے بعد شہر سیلابی صورت حال کی زد پر ہے۔

    شہر میں ریلوے لائن زیر آب آنے سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی ہے، موٹر وے اور مرکزی شاہراہوں پر بھی پانی جمع ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔

    دوسری طرف محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  برطانیہ، دوسرے درجے کی موسمیاتی وارننگ جاری

    شہریوں کو اس حوالے سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ مزید شدید بارشوں میں وہ بجلی کی بندش کے لیے بھی تیار رہیں، جب کہ سیلابی صورت حال بھی ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے برطانیہ کے متعدد شہروں میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ طوفان برق و باراں سے مسائل شدید ہو سکتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ مانچسٹر میں تقریبآ آدھے مہینے کی بارش چوبیس گھنٹے میں برسی ہے جس کے باعث بہت سارے گھر اور کاروباری مراکز پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

    حکام کی جانب سے کئی علاقوں میں اب تک متعدد بار سیلاب کی وارننگ بھی جاری کی جا چکی ہے۔

  • کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی میں بارش سے تباہی، پی ٹی آئی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا

    کراچی: شہر قائد میں دو دنوں کی بارش میں ابتری پھیلنے کے بعد پی ٹی آئی نے وزیر بلدیات سعید غنی سے استعفیٰ مانگ لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے سعید غنی سے استعفیٰ مانگتے ہوئے کہا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہباز شریف کی طرح گھومنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوتے۔

    علی زیدی نے سندھ کے وزیر بلدیات کو طنز کا نشانہ بنایا، اور بارشوں کے دوران شہر میں ان کے گشت کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرح کلر فل جیکٹ مارچ قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ رنگ برنگی جیکٹ پہن کر شہر میں گھومنے سے کچھ نہیں ہوگا، وہ مستعفی ہوں، ان سے شہر سنبھل نہیں رہا ہے۔

    وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کراچی کے موجودہ مسائل کے سلسلے میں کل ایک پلان دیں گے، جس پر عمل کرتے ہوئے شہر کو صاف کر کے دکھایا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں سیلابی صورتحال، اپنی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں: سعید غنی

    انھوں نے کہا ’کل پلان دوں گا، اب ہم کراچی کو صاف کر کے دکھائیں گے، جو شہر کا کچرا نہیں اٹھا سکتے انھیں حکومت کا حق بھی نہیں ہے۔‘

    خیال رہے کہ گزشتہ دو دنوں کی مون سون بارشوں نے کراچی کا حال بد حال کر دیا ہے، جگہ جگہ پانی کے تالاب بنے ہیں جب کہ کچرے کی وجہ سے بھی بے پناہ مسائل کھڑے ہیں۔

    اس صورت حال میں بلدیہ عظمیٰ اور صوبائی حکومت کے درمیان اختیارات کی جنگ بھی چھڑی ہوئی ہے، میئر کراچی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر ذمہ داریوں کا بار ڈالتے رہتے ہیں جب کہ شہریوں کی اذیت کا حل نہیں نکالا جاتا۔

    تیسری طرف پاکستان تحریکِ انصاف سندھ بھی متحرک ہو گئی ہے، جو مسلسل حکومتِ سندھ کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، لیکن مسائل جوں کے توں ہیں۔

  • کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کراچی: میڈیا میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی خبروں کے بعد کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر کے ڈی اے 220 گرڈ اسٹیشن اسکیم 33 کے قریب سیلابی صورت حال کے باعث کے ای ترجمان نے کہا ہے کہ یہ گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑے گا، جس کے بعد بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہائی وے پر سیلابی ریلا کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوا تو آدھے شہر کی بجلی بند ہو جائے گی۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ کو نہ روکا گیا تو گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے شہری انتظامیہ اور دیگر اداروں سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ کے ڈی اے گرڈ بند ہوا تو 40 سے 50 فی صد شہر متاثر ہو سکتا ہے، شہر کے دونوں بڑے صنعتی علاقے لانڈھی اور کورنگی بھی بند ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    کے ای کے مطابق گڈاپ، کاٹھور، ملیر، لانڈھی، کھوکھرا پار، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، کورنگی، لانڈھی صنعتی ایریا، اسکیم 33، گلشن معمار، عزیز آباد، لیاقت آباد، سرجانی، احسن آباد اور دیگر علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران 2 روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    ادھر شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

  • کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    کراچی میں بارش: وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی

    اسلام آباد: شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج میئر کراچی نے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو خط لکھ کر وفاق سے شہر کی حالت بہتر کرنے کے لیے مدد طلب کی تھی، جس پر وفاقی حکومت نے فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

    وفاقی وزیر علی زیدی نے اس سلسلے میں ایف ڈبلیو او کے اعلیٰ حکام اور این ڈی ایم اے سے رابطے کیے اور کراچی کی صورت حال پر تعاون مانگا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پاک فوج سمیت این ڈی ایم اے، ایف ڈبلیو او کراچی میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لیں گے، وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر علی زیدی صبح کراچی روانہ ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کا علی زیدی کو خط، مدد کی اپیل

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی کراچی میں بارش کے بعد کی صورت حال کا نوٹس لیا، وزیر اعظم نے وفاقی وزیر علی زیدی سے ملاقات کر کے کراچی کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    وزیر اعظم نے علی زیدی کو فوری میئر کراچی سے رابطے اور ضروری تعاون کی ہدایت کی۔ انھوں ںے کہا کہ عوام کی پریشانی دور کرنے کے لیے میئر کراچی سے تعاون کیا جائے۔

    واضح رہے کہ آج میئر کراچی وسیم اختر نے وفاق سے مدد مانگ لی، کہا شہر قائد میں مزید بارش ہوئی تو ہمارے لیے سنبھالنا نا ممکن ہو جائے گا، وفاقی حکومت ہماری مدد کو آگے آئے۔