Tag: بارش

  • آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کون سے علاقوں میں بارش کا امکان ہے؟

    آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کون سے علاقوں میں بارش کا امکان ہے؟

    اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں کشمیر، کے پی، اسلام آباد، بالائی پنجاب میں بارش کا امکان ہے۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جنوبی مشرقی سندھ، اور گلگت بلتستان میں آندھی اور بارش کا امکان ہے، جب کہ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔

    بارش سے کشمیر اور خیبر پختون خوا کے پہاڑی علاقوں اور گلگت بلتستان، گلیات اور مری میں لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔

    این ایف آر سی سی کے مطابق کشمیر، شمال مشرقی پنجاب اور بالائی کے پی میں ہلکی سے درمیانی بارش ہوئی، جب کہ سندھ، وسطی جنوبی پنجاب، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں موسم گرم اور مرطوب رہا۔

    گزشتہ روز سب سے زیادہ درجہ حرارت دالبندین میں 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، لسبیلہ، خانر پور، مٹھی، سبی اور نورپور تھل میں درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    این ایف آر سی سی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ انفرا اسٹرکچر کو سندھ اور خیبر پختون خوا میں نقصان پہنچا ہے، 6579 کلومیٹر سڑکیں، 246 پُل اور 173 دکانیں تباہ ہوئیں۔

  • موسلا دھار بارشوں کے دوران نہانے کا خطرناک نقصان

    موسلا دھار بارشوں کے دوران نہانے کا خطرناک نقصان

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفانی بارشوں کے دوران نہانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر بے حد نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    مون سون کے دوران گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارشوں میں جہاں درختوں کے قریب کھڑے ہونے، باہر جانے اور بارش میں نہانے سے منع کیا جاتا ہے وہیں اب ماہرین نے اس دوران شاور لینے سے بھی منع کردیا ہے۔

    برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ طوفانی بارشوں کے دوران شاور لیتے وقت بجلی کے جھٹکے لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    سائنسداں جیمز رالنگز کا کہنا ہے کہ اس دوران اگر بجلی کسی گھر پر گرتی ہے تو ممکنہ طور پر یہ پائپ لائنوں سے بھی گزرتی ہے، اگر اس دوران آپ شاور لے رہے ہوں تو آپ کو بجلی کے جھٹکے لگ سکتے ہیں۔

    اگرچہ اس کے امکانات بہت کم ہیں لیکن محتاط رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ آسمانی بجلی منفی اور مثبت چارجز سے بھرپور ہوتی ہے، اس توانائی کو کہیں نہ کہیں منتقل ہونا ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب بجلی گرتی ہے تو وہ توانائی کی منتقلی کے لیے کم سے کم مزاحمت والا راستہ اختیار کرتی ہے، یعنی ایسے کنڈکٹرز کا انتخاب کرتی ہے جو باآسانی ایک مقام سے دوسرے مقام پر بجلی کو منتقل کردے۔

    اس دوران جب کوئی شاور لے رہا ہوتا ہے تو اس کے گرد دو کنڈکٹرز پانی اور دھات سے تیار کردہ پائپ لائن میں موجود ہوتے ہیں جو بجلی کی منتقلی کے عمل کو آسان اور فوری بنا دیتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق برقی مادے پانی اور دھاتی پائپ لائن سے گزر کر شاور یا ٹب میں آسکتے ہیں جس سے آپ کو بجلی کے جھٹکے لگ سکتے ہیں۔

  • سیلاب سے فصلیں تباہ، غذائی بحران کا خوفناک خدشہ

    سیلاب سے فصلیں تباہ، غذائی بحران کا خوفناک خدشہ

    کراچی: ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، صوبائی وزیر نے رواں برس ملک میں غذائی بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے صوبے میں مسلسل بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کو 2010 کے سیلاب سے زیادہ خطرناک قرار دے دیا۔

    صوبائی وزیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوسکتی ہے، مسلسل بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے ملک غذائی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایسی بارشیں اور سیلاب کبھی نہیں آیا، صورتحال گمبھیر ہوتی جا رہی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ میں کپاس، گنا، کیلے، تل، کھجور، چاول اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں، بارشوں سے سندھ کے زرعی سیکٹر کو اربوں روپے اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

  • سکھر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا

    سکھر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث شہر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا، نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں شدید بارشوں کے بعد شہر کا 70 فیصد علاقہ زیر آب آچکا ہے، پرانا سکھر، نیو پنڈ، شالیمار اور بیراج روڈ کے علاقے پانی میں ڈوب گئے۔

    اسٹیشن روڈ، گھنٹہ گھر، حسین روڈ اور دیگر کاروباری علاقے بھی پانی میں ڈوب گئے۔

    شہر میں نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ میں 17 اضلاع سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں، اب تک 66 بچوں سمیت 141 اموات ہوئی ہیں اور تقریباً 500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    سیلاب کی وجہ سے ساڑھے 5 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، ہزاروں مکانات منہدم اور متعدد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔ صوبے میں تقریباً ساڑھے 6 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی بھی متاثر ہوئی۔

  • بلوچستان میں بارش نے پھر تباہی مچا دی، پنجاب میں بارش سے مکانات منہدم

    بلوچستان میں بارش نے پھر تباہی مچا دی، پنجاب میں بارش سے مکانات منہدم

    کوئٹہ/لاہور: بلوچستان اور پنجاب میں بارشوں نے پھر تباہی مچا دی، بلوچستان کے 17 اضلاع میں سیلابی صورت حال ہے، جب کہ پنجاب میں بھی کئی علاقے سیلاب کی زد پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے کئی اضلاع میں سیلابی صورت حال ہے، اوتھل ندی میں 2 گاڑیاں بہہ گئیں، جن میں سوار مسافروں کو بچا لیا گیا، ریلا متبادل راستے کو بھی بہا لے گیا ہے۔

    کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک معطل ہو گئی ہے، جھل مگسی کے ندی نالوں میں طغیانی آئی ہوئی ہے، جس سے نشیبی علاقے زیر آب ہیں، ڈیرہ بگٹی میں موسلادھار بارش سے کچے مکانات گر گئے ہیں، سبی میں سیلابی ریلا سڑکیں بہا لے گیا۔

    سبی میں 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، نصیرآباد میں کئی لوگ سیلاب میں اب بھی پھنسے ہوئے ہیں، کوہلو میں بارش سے مزید درجنوں کچے مکانات منہدم ہو گئے، جن میں 2 افراد جاں بحق، خواتین اور بچوں سمیت 5 زخمی ہو گئے، قلات کے ندی نالے بھی بپھر گئے ہیں جن سے کچے مکانوں کو نقصان پہنچا۔

    اندرون سندھ بارشوں سے زندگی کا پہیہ جام، دادو میں طوفانی بارش کے خاتمے کے لیے اذانیں

    پنجاب میں بارش سے مکانات گرنے کے بے تحاشا واقعات رونما ہوئے ہیں، بہاولنگر میں مکان کی چھت گرنے سے 3 خواتین جاں بحق ہوئیں، خان پور میں ایک شخص جاں بحق، اور بھکر میں 11 افراد زخمی ہوئے۔

    جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں سے تباہی مچ گئی ہے، تونسہ کے درجنوں دیہات ڈوب چکے، روجھان کے کوہی نالے میں طغیانی سے بند ٹوٹ گیا، جس سے متعدد بستیاں زیر آب آ گئیں، بھکر میں انڈر پاس بھر گیا، سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہے۔

    بلوچستان اور پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں، فوج کے دستے ڈی جی خان،ر اجن پور، نصیر آباد، لسبیلہ میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، متاثرہ آبادی اور ان کے سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

  • موہن جو دڑو کے آثار زیر آب آ گئے

    موہن جو دڑو کے آثار زیر آب آ گئے

    لاڑکانہ: موہن جودڑو کے آثار کو نقصان کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے کیوں کہ سندھ میں شدید بارشوں کی وجہ سے آثار زیر آب آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں طوفانی بارشوں سے قدیم تہذیب موہن جو دڑو کے آثار زیر آب آ گئے، اور پانی مختلف مقامات پر جمع ہو گیا۔

    موہن جو دڑو سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا، محکمہ آثار قدیمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ بارش رکنے پر ہی نکاسی کا کام شروع کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ شدید مون سون بارشوں کے بعد وادئ سندھ کی اس تہذیب کے ساڑھے چار سے پانچ ہزار سال قدیم شہر موہن جو دڑو کی مٹی سے ایک قدیم مورتی برآمد ہوئی تھی۔

    محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق لاکٹ کے طور پر پہنے جانے والی اس مورتی کی لمبائی 42.93 ملی میٹر، چوڑائی 16.46 ملی میٹر اور وزن چھ گرام ہے، اور یہ درمیان سے ٹوٹی ہوئی ہے، یہ مورتی کاپر کی طرح کی ایک دھات کی بنی ہوئی ہے جس میں اوپر ایک چھوٹا سا سوراخ بھی موجود ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے لاکٹ کی طرح پہنا جاتا ہوگا۔

    واضح رہے کہ اندرون سندھ بارشوں سے زندگی کا پہیہ جام ہو گیا ہے، دادو شہر اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش نے تباہی مچا دی ہے، جانی اور مالی نقصانات سامنے آئے۔

  • بلوچستان میں معمول سے 605 فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں: وفاقی وزیر

    بلوچستان میں معمول سے 605 فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں: وفاقی وزیر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ رواں سال بلوچستان میں معمول سے 605 فیصد زائد بارشیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان اور سندھ میں تباہ کن سیلاب آئے ہوئے ہیں، پختونخواہ میں بھی مون سون سیزن کے دوران تباہی ہوئی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں چند ملی لیٹر سے زیادہ بارش نہیں ہوتی تھی اس لیے کراچی بارش کے حساب سے ڈیزائن نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ رواں سال بلوچستان میں معمول سے 605 فیصد زائد بارشیں ہوئیں۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تمام ایکشن لے لیں تب بھی ہمیں چیلنجز کا سامنا رہے گا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی میں فرنٹ لائن پر ہے۔

  • بارش کے صاف پانی کو کیسے استعمال میں لایا جاسکتا ہے؟

    بارش کے صاف پانی کو کیسے استعمال میں لایا جاسکتا ہے؟

    کراچی: صوبہ سندھ سمیت ملک بھر میں ہونے والی موسلا دھار بارشیں اکثر اوقات سیلاب لے آتی ہیں جس سے بے تحاشہ نقصان ہوتا ہے، دنیا بھر میں اس پانی کو مختلف طریقوں سے محفوظ کیا جاتا ہے اور کراچی کے شہری نے بھی ایسا ہی کارنامہ انجام دیا ہے۔

    کراچی کے رہائشی محمد امان خان کاکا خیل نے حالیہ مون سون بارش کے کروڑوں گیلن پانی کو محفوظ کر کے مختلف کنوؤں تک پہنچا کر ارد گرد کی خشک بورنگز کو دوبارہ بھر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے محمد امان نے بتایا کہ ہم رین ہارویسٹنگ کے سسٹم پر آئے ہیں اوریہ نظام دنیا میں بہت کامیاب ہے۔ اس سے سیلاب کی تباہ کاریاں اورپانی کی کمی کوحل کیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہر کراچی کنکریٹ کا جنگل بنا ہوا ہے، سڑکیں بھی کنکریٹ کی ہے اور عمارتیں بھی کنکریٹ سے بنی ہیں۔ شہر کی عمارتیں اس لیے ٹیڑھی اور بیٹھ رہی ہیں کیوںکہ زمین میں پانی نہیں ہے۔

    محمد امان نے بتایا کہ ہمارے 32 کےقریب پروجیکٹس ہیں، کوئی پروجیکٹ 1 لاکھ گیلن پانی محفوظ کرتا ہے تو کہیں 6 لاکھ گیلن، کہیں 30 لاکھ گیلن پانی محفوظ ہوتا ہے۔ ہم تقریباً کروڑوں گیلن پانی اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ بنا رہے ہیں۔

  • سعودی عرب: شہابیوں کی برسات کا خوبصورت نظارہ کب ہوگا؟

    سعودی عرب: شہابیوں کی برسات کا خوبصورت نظارہ کب ہوگا؟

    سعودی عرب کے شہر طائف میں شہابیوں کی بارش کا موسم شروع ہو چکا ہے جسے دیکھنے کے لیے ملک بھر سے شائقین پہنچ رہے ہیں۔

    فلکیاتی علوم کی کمیٹی نے شہابیوں کی بارش کا نظارہ کرنے کے لیے خصوصی اہتمام کیا ہے۔

    کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر شرف السفیانی کا کہنا ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب شہابیوں کی بارش کے عروج کی رات ہے، طائف میں ہر سال 17 جولائی سے 24 اگست تک وقفے وقفے سے شہابیوں کی بارش ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جمعرات کو رات 12 بجے سے 4 بجے فجر تک ایک گھنٹے کے دوران 150 شہابیے دیکھے جائیں گے۔

    ڈاکٹر شرف نے مزید کہا کہ شہابیوں کی بارش کا نظارہ کرنے کے لیے دوربین کی ضرورت نہیں ہوگی۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں آج شام سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان

    کراچی کے مختلف علاقوں میں آج شام سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان

    کراچی: شہر قائد کے مختلف علاقوں میں آج شام سے گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آج شام سے کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔

    مون سون ہواؤں میں شدت آنے کا امکان ہے، کراچی اور ٹھٹھہ سمیت مختلف علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندر میں 10 سے 14 اگست تک شدید طغیانی کا خطرہ ہے، اس لیے ماہی گیر سمندر میں کشتیاں لے کر جانے سے احتیاط کریں۔

    حب ڈیم اور تھنڈو ڈیم میں دباؤ بڑھ سکتا ہے، سیلابی صورت حال کے پیش نظر حکومتی اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔