Tag: بارک اوباما

  • تاریخ کے دریچے کھولتی چند نادر تصاویر

    تاریخ کے دریچے کھولتی چند نادر تصاویر

    دنیا کا ہر بڑا شخص پیدا ہوتے ہی مشہور اور کامیاب نہیں بن جاتا۔ کامیابی حاصل کرنے سے پہلے اس کی زندگی بھی ہماری اور آپ کی طرح معمولی انداز میں گزرتی ہے بس فرق صرف انتھک محنت اور لگن کا ہوتا ہے۔

    آج ہم آپ کو مشہور شخصیات کی کچھ نادر و نایاب تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر شاید آپ کو حیرت کا جھٹکا لگے۔ کیونکہ آپ نے ان معروف اور کامیاب شخصیات کو کبھی ایسا تصور نہیں کیا ہوگا۔ یہ تصاویر ان کے کامیاب ہونے سے قبل یا جدوجہد کے ابتدائی دور کی ہیں۔

    ان میں بہت سی تصاویر میں آپ اپنی زندگی سے مماثلت بھی پا سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجایئے کہ آپ بھی بہت جلد کامیاب افراد کی فہرست میں شامل ہونے والے ہیں۔

    10

    ذرا بائیں جانب کونے میں کھڑے شخص کو غور سے دیکھیئے۔ یہ کوئی اور نہیں روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن ہیں اور یہ تصویر 60 کی دہائی میں کھینچی گئی۔

    1

    مشہور باکسر، اداکار اور کیلیفورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شیوازینگر کی کامیابی کی کہانی سے کون واقف نہیں۔ فلم ٹرمینیٹر کے مرکزی اداکار آرنلڈ کی یہ تصویر سنہ 1968 کی ہے جب وہ پہلی بار نیویارک آئے۔

    3

    سنہ 1977 ۔ دنیا کے امیر ترین شخص اور مائیکرو سافٹ کمپنی کے مالک بل گیٹس کو ان کی نوجوانی کے زمانے میں بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
    4

    سنہ 1977 ۔ امریکی صدر بارک اوباما اپنی باسکٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہمراہ۔

    2

    سنہ 1981 ۔ مشہور باکسر محمد علی ایک خودکشی پر مائل شخص کو اس کے ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    5

    سنہ 1928 ۔ مشہور فلم ساز کمپنی ایم جی ایم کا لوگو جس میں ایک شیر چنگھاڑتا ہوا نظر آتا ہے، کچھ یوں فلمایا گیا۔

    6

    سنہ 1931 ۔ اپنے شعبوں کی دو باکمال شخصیات، خاموش فلموں کے اداکار چارلی چپلن (بائیں) اور معروف سائنسدان آئن اسٹائن (دائیں)۔

    7

    برطانوی ملکہ الزبتھ دوسری جنگ عظیم کے دوران فوج کا حصہ رہیں۔

    8

    سنہ 1981 ۔ جراسک پارک جیسی شاندار سائنسی فلمیں تخلیق کرنے والے ہدایت کار اسٹیون اسپیل برگ۔ ان کی گود میں بیٹھی بچی ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ ڈریو بیری مور ہے۔

    9

    سنہ 1991 ۔ سائنس اور کمپیوٹر کی دنیا کو نئی جہتیں دینے والے دو عظیم دماغ، بل گیٹس (دائیں) اور ایپل کے بانی اسٹیو جابز (بائیں)۔

    تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ

  • امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدارتی انتخاب اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ناقابل یقین فتح تاحال خبروں میں ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے نئے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہلے ہی تحفظات کا شکار دنیا مزید تشویش کا شکار ہورہی ہے۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ امریکی صدارت کوئی پھولوں کا تاج ہے جسے پہننے والا نہایت خوش نصیب شخص ہوتا ہے، تاہم قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے کے مصداق امریکی صدور ہی اس بات سے واقف ہیں کہ اس کڑے امتحان کے دوران انہیں کیسے کیسے تناؤ اور خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید یہ کہ ایسی صورت میں جب پوری دنیا اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکا کو ’بڑا‘ سمجھ کر اس کی طرف دیکھتی ہو، یا اس خطرے کا شکار ہو کہ کہیں یہ ’بڑا‘ ان کے ساتھ کوئی بڑا ہاتھ نہ کرجائے، تب امریکی صدر کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

    دیگر ممالک کے برعکس اکثر امریکی صدور صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد لمبی چھٹیاں منانے نکل جاتے ہیں تاکہ ذہنی طور پر خود کو تازہ دم کر سکیں۔ اگر وہ واپس سیاست کی پرخار وادیوں میں قدم رکھتے بھی ہیں تو ایک طویل عرصہ بعد رکھتے ہیں تاکہ گزشتہ صدارتی تلخیوں کا بوجھ کچھ کم ہوجائے۔

    امریکا کی فیشن ایبل اور اسٹائلش خواتین اول *

    آج ہم آپ کو امریکی صدور کی ان کی صدارت سے قبل اور بعد میں لی جانے والی کچھ تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکی صدارت کے منصب نے ان پر کیا ظاہری اثرات مرتب کیے۔

    :بارک اوباما

    امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اوباما جب 2008 میں اقتدار میں آئے توا س وقت وہ 47 سال کے نہایت تازہ دم اور نوجوان نظر آنے والے شخص تھے۔

    تاہم 8 سال کے اس کٹھن سفر نے ان کی نوجوانی اور چہرے کی تازگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے اور اب جب وہ یہ عہدہ چھوڑ کر جارہے ہیں تو نہایت بوڑھے معلوم ہو رہے ہیں۔

    2

    :ابراہام لنکن

    کچھ یہی حال امریکا کے سولہوویں صدر ابراہام لنکن کا ہوا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے لنکن نے زندگی بھر سخت جدوجہد کی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی کی پہلی کامیابی امریکی صدر بننا ہی تھا۔

    اپنے پہلے دور صدارت میں لنکن نے اس تاریخی خانہ جنگی کا آغاز کیا جو امریکا میں غلامی کے خاتمے پر منتج ہوئی۔ اس کے بعد لنکن دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے لیکن صرف ایک سال بعد ہی غلامی کے خاتمے سے پریشان ایک منتقم شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    ابراہام لنکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران وہ 22، 22 گھنٹے تک کام کیا کرتے۔ اسی انتھک کام کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ بھی سہا جسے وقت نہ دے سکنے کا قلق انہیں آخری دم تک رہا۔

    لنکن نے شاید زندگی میں پہلی بار خود کو آرام دینے کے لیے اپنے دن کے 2 گھنٹے تھیٹر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ ہی دو گھنٹے ان کی موت کا پیغام لائے۔

    3

    :فرینکلن ڈی روز ویلٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلٹ 3 بار امریکی صدر منتخب ہوئے۔ ان کی موت نے ان کی صدارت کا بھی خاتمہ کیا۔

    4

    :ہیری ایس ٹرومین

    ہیری ایس ٹرومین امریکا کے 33 ویں صدر بنے اور وہ سنہ 1945 سے 1953 تک دو بار امریکا کے صدر رہے۔

    5

    :جان ایف کینیڈی

    امریکا کے ایک بااثر اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی نے عہدہ صدارت میں صرف 2 سال گزارے۔ 2 سال بعد وہ ایک قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئے۔

    7

    :رچرڈ نکسن

    امریکا کے 37 ویں صدر رچرڈ نکسن صرف 4 سالہ مدت صدارت کے دوران اپنے چہرے کی تمام دلکشی اور تازگی کھو بیٹھے۔

    9

    :رونلڈ ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن بھی دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوئے۔

    6

    :بل کلنٹن

    امریکا کے عہدہ صدارت پر براجمان 42 ویں صدر بل کلنٹن بھی دو بار امریکی صدر رہے تاہم اس دوران ان کی شخصیت کی خوبصورتی برقرار رہی۔ ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن دو بار بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں لیکن دونوں بار ناکام رہیں۔

    10

    :جارج ڈبلیو بش

    عراق اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کرنے والے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل جارج بش بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہ رہے اور وائٹ ہاؤس میں آنے اور وہاں سے جانے والے بش میں خاصا فرق تھا۔

    8

  • اسرائیل طویل عرصہ فلسطین کی زمین پر قابض نہیں رہ سکتا، اوباما

    اسرائیل طویل عرصہ فلسطین کی زمین پر قابض نہیں رہ سکتا، اوباما

    نیویارک: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ داعش اور مذہبی انتہاء پسندی دنیا بھر کے لیے سنگین خطرہ بن گئی ہے جس کے باعث پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بارک اوباما کا کہنا تھاکہ مذہبی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش عالمی برادری کے لیے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عالمی برادری کو مختلف چیلجز کا سامنا ہے تاہم پوری عالمی برادری کو مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا اور عوام کے لیے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس وقت پوری دنیا کو دو راستوں تقسیم اور تعاون کا سامنا ہے تاہم یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مسائل کا حل کیسے نکالیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ’’دنیا کی معیشت اربوں لوگوں کی مدد کررہی ہے تاہم سارے ممالک کو مل کر معیشت کو ہر ایک کے لیے مزید بہتر بنانا ہوگا اور امیر غریب کے فرق کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ دنیا میں دہشت گردی کی وجوہات میں سے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے‘‘۔

    بارک اوباما نے کہا کہ ’’دنیا کی ترقی کو کسی صورت نہیں رُکنا چاہیے مگر ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے کرپشن کے خاتمے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں، اُن کا کہنا تھاکہ کرپشن متوسط طبقے پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے‘‘۔

    امریکی صدر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ ’’ہمیں نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا تاکہ وہ دہشت گردی کی طرف مائل نہ ہو سکیں اور ساتھ ہی ساتھ تمام رہنماؤں کو مل کر دنیا کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے‘‘۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کررہے ہیں سب کو مل کر دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام کرنا ہوگا، انہوں نے بھارت اور چین میں ہونے والی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ 25 سال کے دوران جمہوری اقوام میں اضافہ ہوا ہے جو ہم سب کے لیے ایک اچھی علامت ہے‘‘۔

    بارک اوباما نے کہا کہ ’’اسرائیل زیادہ لمبے عرصے تک فلسطین کی زمین پر قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا، دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکا کے پاس ہے تاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا‘‘۔

  • صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    ہونولولو: امریکی صدر بارک اوباما ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے بحرالکاہل میں قائم کیے گئے سمندری جانداروں کی حفاظتی پناہ گاہ (ریزرو) میں جا پہنچے۔

    امریکی صدر اوباما آج کل چھٹیوں پر ہیں اور اپنی چھٹیاں جزیرہ ہوائی میں گزار رہے ہیں۔ اس دوران وہ ہونو لولو سے 3 گھنٹے کی مسافت پر ایک جزیرے پر گئے۔ اس جزیرے پر بحر اوقیانوس کی آبی حیات کے لیے پناہ گاہ قائم کی گئی ہے۔

    obama-2

    اوباما اس پناہ گاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔

    ہوائی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’درجہ حرارت اور سطح سمندر میں اضافہ سے دنیا بھر کے ممالک خطرے کا شکار ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی کانگریس ابھی تک اس بحث میں الجھی ہے کہ کلائمٹ چینج حقیت ہے یا وہم‘۔

    obama-3

    انہوں نے کہا، ’ہم میں سے کئی افراد ایسے بھی ہیں جو اس بارے میں سنجیدہ ہیں اور مستقبل میں اپنے رہنے کے لیے نئی جگہوں کی تلاش میں ہیں‘۔

    صدر اوباما کا یہ دورہ ان کے 8 سالہ صدارتی عہد کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے اقدامات کو سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے والے امریکا کے پہلے صدر ہیں۔

    obama-4

    واضح رہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا بھر کے لیے ایک شدید خطرے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

    اس خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

  • امریکی قوم اسلام اورمسلمانوں کےکردارسےناواقف ہے،  بارک اوباما

    امریکی قوم اسلام اورمسلمانوں کےکردارسےناواقف ہے، بارک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ کو متحد کرنے میں مسلمانوں کے کردار پر مسلم کمیونٹی کا شکر گزار ہوں، امریکی قوم اسلام اورمسلمانوں کےکردارسےناواقف ہے۔

    یہ بات انہوں نے بالٹی مور کی مسجد میں مسلم کمیونٹی سے ملاقات کی۔ امریکی صدر باراک اوباما بالٹی مور کی مسجد میں پہنچ گئے جہاں انہوں مذہبی آزادی کے آئینی حق پر آواز بلند کی۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکامیں مسلمانوں سےناروا سلوک پر دکھ ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف نا قابل معافی سیاسی بیانات سننے کو ملے۔

    امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف بیانات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، امریکامیں مساجد نے بھی ملک کی خدمت کی ہے، انہوں نے کہا کہ اسلام پرامن مذہب ہے ،دہشت گردی کے واقعات کے بعد اسلام کا غلط تصور پیش کیا گیا ۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سب خاندان کی طرح ہیں اور ہماری مشکلات بھی مشترکہ ہیں۔ امریکامیں مسلمانوں کوہراساں کیا جارہاہے، جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

  • بلاول بھٹو زرداری کی بارک اوباما کی دعوت پرامریکا روانگی

    بلاول بھٹو زرداری کی بارک اوباما کی دعوت پرامریکا روانگی

    کراچی : بلاول بھٹوزرداری امریکی صدربارک اوباما کی دعوت پرامریکا جارہےہیں، پیپلزپارٹی ذرائع کےمطابق بلاول بھٹو براستہ دبئی واشنگٹن جائیں گے۔

    پارٹی چیئر مین منگل کو وائٹ ہاؤس میں عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں دئیے گئےناشتے میں شریک ہوں گے۔ پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق بختاور بھٹو زرداری اور سینیٹر شیری رحمان بھی بلاول بھٹو کے ہمراہ ہوں گی ۔

    واضح رہے کہ امریکی صدرکی جانب سے عالمی رہنماؤں کو نیشنل پریئربریک فاسٹ پرمدعو کیا گیا ہے،بلاول بھٹو واشنگٹن کے بعد نیویارک جاکر آصف زرداری سے ملاقات کریں گے۔

    بلاول بھٹو امریکہ میں ارکان کانگریس کے علاوہ امریکی اہم عہدیداروں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

  • واشنگٹن: دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں،بارک اوباما

    واشنگٹن: دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں،بارک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ انتہاء پسندی کے خاتمے اور دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے عالمی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہونا پڑیگا۔

    واشنگٹن میں انتہاء پسندی کیخلاف دی وائٹ ہاؤس کانفرس سے خطاب میں بارک اوباما کا کہنا تھا کہ دہشتگرد اسلام کیخلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں ۔ امریکہ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کو بدنام کرنے والوں کیخلاف جنگ لڑرہا ہے۔

    بارک اوباما کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان میں معصوم بچوں کو قتل کررہے ہیں، ظالموں نے پاکستان میں سو سے زائد طلبا کو قتل کردیا، جو انتہائی قابلِ مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مذہبی طبقے اور اسلامی تنظیموں کو انتہاء پسندی کیخلاف موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ مٹھی بھر دہشتگرد ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کر سکتے ، مغربی اور مسلم رہنما متحد ہو کر شدت پسندوں کے جھوٹے وعدوں کو مسترد کر دیں۔

    براک اوباما نے مسلم علماء سے اپیل کی کہ وہ اسلام میں بڑھتی شدت پسندی کے خلاف بھرپور کردار ادا کریں۔ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے، اس میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔

  • امریکا کا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت

    امریکا کا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت

    نئی دہلی: امریکا نےسلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کیلئے بھارت کی حمایت کااعلان کردیا، دونوں ملکوں کےدرمیان دفاع کے شعبے میں تعاون پربھی اتفاق ہواہے۔

    امریکا اوربھارت نے باہمی تجارت کے فروغ اورہاٹ لائن کے قیام پراتفاق کرلیا، مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے بتایا بھارت کے ساتھ سول جوہری سمجھوتے پر پیش رفت ہوئی ہے ،دفاع کے شعبے میں بھی تعاون پراتفاق ہوا ہے۔

    باراک اوباما نے دہشت گردی اورخطے میں امن کیلئے بھارتی اقدامات کوسراہا اورسلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کیلئےبھارت کی حمایت کااعلان کیا۔

     امریکی صدر نے یمن کی غیریقینی صورتحال پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہامعاملات افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

    اس موقع پر نریندرمودی نے کہادونوں ملک دہشت گردی کے خاتمے پرمتفق ہیں بھارت امریکا تعاون دنیاکے امن کےلیےضروری ہے،تعلقات کونئی بلندیوں پرلے جائیں گے۔

  • بارک اوباما کا بھارت میں پرتپاک استقبال، گارڈ آّف آنر پیش

    بارک اوباما کا بھارت میں پرتپاک استقبال، گارڈ آّف آنر پیش

    نیودہلی : امریکی صدر بارک اوباماتین روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے،نئی دہلی ائیر پورٹ پر نریندر مودی نے ان کا استقبال کیا۔ جس کے بعد امریکی صدرباراک اوباماکا بھارتی صدارتی محل آمد پر بھی شاندار استقبال کیا گیا۔

    امریکی صدر کے ہمراہ انکی اہلیہ خاتون اوّل مشعل اوبامہ بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی صدر پرناب مکھرجی اور وزیراعظم  نریندر مودی نے باراک اوباماکا استقبال کیا۔

    صدارتی محل میں باراک اوباما کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔امریکی صدر نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔نئی دہلی صدارتی محل میں امریکی صدرکے اعزازمیں تقریب کااہتمام کیاگیاہے۔

    امریکی صدر نے مہاتما گاندھی کی یادگار پر حاضری بھی دی۔

    تقریب میں ملک کی اہم شخصیات کے علاوہ بھارتی اداکار امیتابھ بچن ، لتا منگیشکرودیگر کو مدعو کیا گیا ہے، جبکہ انڈین اداکار سلمان خان کی آمد بھی متوقع ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق  دونوں رہنماء دوپہر تین بجے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔